Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

collection of Ghazals (غزل)

Collapse
This is a sticky topic.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: collection of Ghazals (غزل)

    محبت راز کی صورت
    یہ تیرے ساتھ کی صورت
    میرے دل پہ یہ اتری تھی
    کسی سوغات کی صورت
    ہتھیلی اور ہونٹوں پر
    تھی مناجات کی صورت
    مگر اب چھا گئی ہر سو
    یہ کالی رات کی صورت
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • Re: collection of Ghazals (غزل)

      دھڑکن کو تیری یاد سے تحریک مل رہی ہے
      چاہت اگر سزا ہے، ہمیں ٹھیک مل رہی ہے
      اس در سے جو بھی لوٹ کے آیا تو رو پڑا وہ
      لگتا ہے آنسووں کی وہاں بھیک مل رہی ہے
      ہم نے تو پل صراط کے بارے میں سن رکھا تھا
      ہر راہ ، بال سے ہمیں باریک مل رہی ہے
      شاید کسی بھی لمحے مقابل ہوں اس کی گلیاں
      جو دور کی صدا تھی وہ نزدیک مل رہی ہے
      جو جگمگا اٹھی تھی تجھے دیکھ کر خوشی سے
      مدت سے راہ وہ ہمیں تاریک مل رہی ہے...!!!
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment




      • نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
        بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم

        خموشی سے ادا ہو رسمِ دوری
        کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

        یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
        وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم

        وفا، اخلاص، قربانی،مرو ّت
        اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم

        سنا دیں عصمتِ مریم کا قصّہ؟
        پر اب اس باب کو وا کیوں کریں ہم

        زلیخائے عزیزاں بات یہ ہے
        بھلا گھاٹے کا سودا کیوں کری ہم

        ہماری ہی تمنّا کیوں کرو تم
        تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم

        کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے
        تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم

        اُٹھا کر کیوں نہ پھینکیں ساری چیزیں
        فقط کمروں میں ٹہلا کیوں کریں ہم

        جو اک نسل فرومایہ کو پہنچے
        وہ سرمایہ اکٹھا کیوں کریں ہم

        نہیں دُنیا کو جب پروا ہماری
        تو پھر دُنیا کی پروا کیوں کریں ہم

        برہنہ ہیں سرِبازار تو کیا
        بھلا اندھوں سے پردہ کیوں کریں ہم

        ہیں باشندے اسی بستی کے ہم بھی
        سو خود پر بھی بھروسا کیوں کریں ہم

        چبا لیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچہ
        تمہیں راتب مہیا کیوں کریں ہم

        پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں
        زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم

        یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستی
        یہاں کارِ مسیحا کیوں کریں ہم

        Comment




        • تو کیا یہ طے ھے ، کہ اب عمر بھر نہیں ملنا
          تو پھر یہ عمر بھی کیوں ، تم سے گر نہیں ملنا

          یہ کون چُپکے سے تنہائیوں میں کہتا ھے
          تِرے بغیر سُکوں ، عُمْر بھر نہیں ملنا

          چلو زمانے کی خاطر , یہ جبْر بھی سہہ لیں
          کہ اب مِلے تو ، کبھی ٹوٹ کر نہیں ملنا

          رہِ وفا کے مُسافر کو , کون سمجھائے
          کہ اِس سفر میں ، کوئی ھمسفر نہیں ملنا

          جُدا جب بھی ھُوئے ، دِل کو یوں لگا جیسے
          کہ اب گئے تو ، کبھی لوٹ کر نہیں ملنا

          ”سُرور بارہ بنکوی“
          Hacked by M4mad_turk
          my instalgram id: m4mad_turk

          Comment




          • میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا
            اک دن بھی اگر اپنی تنہائی سے ڈر جاتا

            میں ترکِ تعلق پر زندہ ہوں سو مجرم ہوں
            کاش اس کے لئے جیتا، اپنے لئے مر جاتا

            اس رات کوئی خوشبو قربت میں نہیں جاگی
            میں ورنہ سنور جاتا اور وہ بھی نکھر جاتا

            اُس جانِ تکلم کو تم مجھ سے تو ملواتے
            تسخیر نہ کر پاتا حیران تو کر جاتا

            کل سامنے منزل تھی اور پیچھے میری آوازیں
            رکتا تو سفر جاتا، چلتا تو بچھڑ جاتا

            میں شہر کی رونق میں گم ہو کہ بہت خوش تھا
            اک شام بچا لیتا اک روز تو گھر جاتا

            محروم فضائوں میں مایوس نظاروں میں
            تم عزم نہیں ٹھہرے میں کیسے ٹھہر جاتا
            Hacked by M4mad_turk
            my instalgram id: m4mad_turk

            Comment



            • اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا
              یا اس پہ مبنی کوئی تاثر کوئی اشارا، تو میں تمہارا

              غرور پرور، انا کا مالک، کچھ اس طرح کے ہیں نام میرے
              مگر قسم سے جو تم نے اک نام بھی پکارا ، تو میں تمہارا

              تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو، میں جیسے چاہوں لگاؤں بازی
              اگر میں جیتا تو تم ہو میرے، اگر میں ہارا ، تو میں تمہارا

              تمہارا عاشق، تمہارا مخلص، تمہارا ساتھی، تمہارا اپنا
              رہا نہ ان میں سے کوئی دنیا میں جب تمہارا ، تو میں تمہارا

              تمہارا ہونے کے فیصلے کو میں اپنی قسمت پہ چھوڑتا ہوں
              اگر مقدر کا کوئی ٹوٹاکبھی ستارا تو میں تمہارا

              یہ کس پہ تعویز کر رہے ہو؟یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفے؟
              تمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ ، تو میں تمہارا
              Hacked by M4mad_turk
              my instalgram id: m4mad_turk

              Comment


              • bohat khoob pegham aur ermark
                :(

                Comment




                • لازم نہیں تُو میرا شریکِ سفر ہو
                  ہر صُورت رہتی ہے محبت اگر ہو

                  ہو نہ ہو دل کی بستی میں ہوگی
                  ہر سُو وہاں ہو گی تُم جِدھر ہو

                  تمہارے دل کا اندازہ نہیں مجھے
                  ہمارے دل میں صنم تُم مگر ہو

                  خط ذرا پھر سے ایک بار پڑھ لینا
                  امکان ہے میرا وہ خونِ جِگر ہو

                  آتی نہیں جواباََ صدا اب تیری
                  تم کہاں گئے ہو تُم کِدھر ہو

                  اس بار قاصد بھی اشکبار لوٹے گا
                  اس بار شاید میرے مرنے کی خبر ہو

                  حسرت رہی میری کہ نہ ہوں گر ہم
                  دل بُجھ سا جائے تیرا میری فِکر ہو

                  اِک ہم ہیں دُنیا سے اس بات پر خفا
                  کوئی اور تذکرہ نہیں بس تیرا ذِکر ہو

                  دستِ دُعا لیے عنابِغ تجھکو مانگتے ہیں
                  دُعا کرنا دُعا میری مقبولیت کی نظر ہو
                  Hacked by M4mad_turk
                  my instalgram id: m4mad_turk

                  Comment




                  • تم سے شکوہ نہ زمانے سے شکایت کی ہے
                    ھم ہی مجرم ہیں کہ اس دور میں چاہت کی ہے
                    لوگ ناداں ہیں جو پھر شور اٹھا دیتے ہیں
                    شیخ نے تو سدا مسند کی حمایت کی ہے
                    عشق والوں نے تو کبھی ظلم پہ بیعت نہیں کی
                    ھم نے ہر دور میں جابر سے بغاوت کی ہے
                    رزم گاہوں میں تو کٹا کرتی ہے شاہوں کی حیات
                    حسن والوں نے اداؤں سے حکومت کی ہےَ
                    چاہتیں اور بھی گزری ہیں زمانے میں مگر
                    جیسے ھم کرتےہیں کب کس نے محبت کی ہے
                    Hacked by M4mad_turk
                    my instalgram id: m4mad_turk

                    Comment




                    • کبھی صحر ا تر ا لہجہ ، کبھی بارش تری باتیں
                      کبھی ٹھنڈا ترا لہجہ ، کبھی آتش تری باتیں

                      یہی شیرینی و تلخی طبیعت سیر کرتی ہے
                      کبھی کڑوا ترا لہجہ ، کبھی کشمش تری باتیں

                      نہیں کوئی طبیبِ دل ستم مائل ترے جیسا
                      کبھی پھایا ترا لہجہ ، کبھی سوزش تری باتیں

                      اندھیرا ہے اگر ڈوبے اگر ابھرے تو سورج ہے
                      کبھی کورا ترا لہجہ ، کبھی دانش تری باتیں

                      بھڑکتی بجھتی ہے پل پل چراغِ زندگی کی لَو
                      کبھی رسیا ترا لہجہ ، کبھی رنجش تری باتیں

                      متاعِ زیست ہے نیناؔ یہی غربت یہی دولت
                      کبھی کاسہ ترا لہجہ ، کبھی بخشش تری باتیں

                      نیناؔعادل
                      Hacked by M4mad_turk
                      my instalgram id: m4mad_turk

                      Comment




                      • وہ کون ہیں جو غم کا مزہ جانتے نہیں
                        بس دُوسروں کے درد کو پہچانتے نہیں

                        اِس جبرِ مصلحت سے تو رُسوائیاں بھلی
                        جیسے کہ ہم اُنھیں وہ ہمیں جانتے نہیں

                        کمبخت آنکھ اُٹھی نہ کبھی اُن کے رُوبرُو
                        ہم اُن کو جانتے تو ہیں، پہچانتے نہیں

                        واعظ خُلوص ہے تِرے اندازِ فکر میں
                        ہم تیری گفتگو کا بُرا مانتے نہیں

                        حد سے بڑھے توعلم بھی ہے جہل دوستو
                        سب کچھ جو جانتے ہیں، وہ کچھ جانتے نہیں

                        رہتے ہیں عافیّت سے وہی لوگ اے خمار
                        جو زندگی میں دل کا کہا مانتے نہیں

                        Hacked by M4mad_turk
                        my instalgram id: m4mad_turk

                        Comment




                        • سات سروں کا بہتا دریا ، تیرے نام
                          ھر اِک سر میں رنگ دھنک کا ، تیرے نام

                          جنگل جنگل اڑنے والے سب موسم
                          اور ھوا کا سبز دوپٹہ ، تیرے نام

                          ھجر کی شام ، اکیلی رات کے خالی در
                          صبحِ فراق کا درد اجالا ، تیرے نام

                          تیرے بنا جو عمر بتائی بیت گئی
                          اب اس عمر کا باقی حصہ ، تیرے نام

                          جتنے خواب خدا نے میرے نام لکھے
                          ان خوابوں کا ریشہ ریشہ ، تیرے نام

                          ”ایوب خاور“

                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment



                          • ہم اَگلی نسل کو کیسے بتا سکیں گے قیسؔ
                            ہمارا دور کتابوں کا دور ہوتا تھا

                            ستارے ہوتے تھے اور اُن پہ غور ہوتا تھا
                            ہماری آنکھ میں خوابوں کا شور ہوتا تھا

                            اے دھان پان سی لڑکی ، ہمارے وَقتوں میں
                            حسین بازُوؤں میں خاصا زور ہوتا تھا

                            شریر لڑکو ! ہم اِتنے شریف ہوتے تھے
                            کسی کو سوچتے تو دِل میں چور ہوتا تھا

                            دَھنک قبا کوئی گزرا تو دِل کو یاد آیا
                            کبھی ہمارے گھروں میں بھی مور ہوتا تھا

                            وُہ مر تو جاتے تھے ، محمل سفید رکھتے تھے
                            سلیقہ عشق پرستوں کا اور ہوتا تھا

                            ہمارے چشمے محبت کی حمد پڑھتے تھے
                            ہمارے خطّے میں عجمی تلور ہوتا تھا

                            ہم اَگلی نسل کو کیسے بتا سکیں گے قیسؔ
                            ہمارا دور کتابوں کا دور ہوتا تھا
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment




                            • اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں
                              ایک ہم ہی نہیں دُنیا سے خفا، اور بھی ہیں

                              کیا ہُوا، گر مِرے یاروں کی زبانیں چُپ ہیں
                              میرے شاہد مِرے یاروں کے سِوا اور بھی ہیں

                              ہم پہ ہی ختم نہیں، مسلکِ شورِیدہ سری !
                              چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں

                              سر سلامت ہے تو کیا سنگِ ملامت کی کمی
                              جان باقی ہے، تو پَیکانِ قضا اور بھی ہیں

                              مُنصفِ شہر کی وحدت پہ نہ حرف آجائے
                              لوگ کہتے ہیں کہ، ارباب جفا اور بھی ہیں
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment




                              • سایۂ گُل سے بہر طَور جُدا ہو جانا
                                راس آیا نہ مجھے موجِ صبا ہو جانا

                                اپنا ہی جسم مجھے تیشۂ فرہاد لگا
                                میں نے چاہا تھا پہاڑوں کی صدا ہو جانا

                                موسمِ گُل کے تقاضوں سے بغاوت ٹھہرا
                                قفسِ غنچہ سے خوشبو کا رِہا ہو جانا

                                قصرِ آواز میں اک حشر جگا دیتا ہے
                                اُس حسیں شخص کا تصویر نما ہو جانا

                                راہ کی گرد سہی ، مائلِ پرواز تو ہُوں
                                مجھ کو آتا نہیں نقشِ کفِ پا ہو جانا

                                زندگی تیرے تبسّم کی وضاحت تو نہیں؟
                                موجِ طوفاں کا اُبھرتے ہی فنا ہو جانا

                                کیوں نہ اُس زخم کو میں پھول سے تعبیر کروں
                                جس کو آتا ہو ترا "بندِ قبا" ہو جانا

                                اشکِ کم گو! تجھے لفظوں کی قبا گر نہ مِلے
                                میری پلکوں کی زباں سے ہی ادا ہو جانا

                                قتل گاہوں کی طرح سُرخ ہے رستوں کی جبیں
                                اک قیامت تھا مِرا آبلہ پا ہو جانا

                                پہلے دیکھو تو سہی اپنے کرم کی وسعت
                                پھر بڑے شوق سے تُم میرے خدا ہو جانا

                                بے طلب دَرد کی دولت سے نوازو مجھ کو
                                دل کی توہین ہے مرہونِ دُعا ہو جانا

                                میری آنکھوں کے سمندر میں اُترنے والے
                                کون جانے تِری قسمت میں ہے کیا ہو جانا!

                                کتنے خوابیدہ مناظر کو جگائے محسن!
                                جاگتی آنکھ کا پتھرایا ہُوا ہو جانا!
                                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                                Comment

                                Working...
                                X