Re: sirf Ghazal
کہیں عشق کا تقاضا کہیں حسن کے اشارے
نہ بچا سکے گے دامن غم زندگی کے مارے
شبِ غم کی تیرگی میں میری آہ کے شرارے
کبھی بن گئے ہیں آنسو کبھی بن گئے ہیں تارے
نہ خلش رہی وہ مجھ میں نہ کشش رہی وہ تجھ میں
جسے زعمِ عاشقی ہو وہی اب تجھے پکارے
جنہیں ہو سکا نہ حاصل کبھی کیف قرب منزل
وہی دو قدم ہیں مجھ کو تیری جستجو سے پیارے
میں شکیل ان کا ہو کر بھی نہ پا سکا ہوں ان کو
میری طرح زندگی میں کوئی جیت کر نہ ہارے
کہیں عشق کا تقاضا کہیں حسن کے اشارے
نہ بچا سکے گے دامن غم زندگی کے مارے
شبِ غم کی تیرگی میں میری آہ کے شرارے
کبھی بن گئے ہیں آنسو کبھی بن گئے ہیں تارے
نہ خلش رہی وہ مجھ میں نہ کشش رہی وہ تجھ میں
جسے زعمِ عاشقی ہو وہی اب تجھے پکارے
جنہیں ہو سکا نہ حاصل کبھی کیف قرب منزل
وہی دو قدم ہیں مجھ کو تیری جستجو سے پیارے
میں شکیل ان کا ہو کر بھی نہ پا سکا ہوں ان کو
میری طرح زندگی میں کوئی جیت کر نہ ہارے
Comment