Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf Ghazal

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • sirf Ghazal



    yeh thread mera life activity kay leye hai



    کیا اندھیروں کے دکھ، کیا اجالوں کےدکھ
    جب ہرا دیں مقدر کی چالوں کے دکھ



    جن کی آنکھیں نہیں وہ نہ روئیں کبھی
    ...جان جائیں اگر آنکھ والوں کے دکھ



    میری منزل کہاں، ہمسفر ہے کدھر
    مار ڈالیں گے اب ان سوالوں کے دکھ



    تم ملے ہو ، تمہاری محبت نہیں
    ہجر سے بڑھ گئے ہیں وصالوں کے دکھ



    دو گھڑی کے لئے پاس بیٹھو اگر
    بھول جائیں گے ہم کتنے سالوں کے دکھ



    میری سوچوں کے جلتے ہوئے دشت سے
    چھین لے آ کے اپنے خیالوں کے دکھ


  • #2
    Re: sirf Ghazal

    Originally posted by life. View Post


    yeh thread mera life activity kay leye hai



    کیا اندھیروں کے دکھ، کیا اجالوں کےدکھ
    جب ہرا دیں مقدر کی چالوں کے دکھ



    جن کی آنکھیں نہیں وہ نہ روئیں کبھی
    ...جان جائیں اگر آنکھ والوں کے دکھ



    میری منزل کہاں، ہمسفر ہے کدھر
    مار ڈالیں گے اب ان سوالوں کے دکھ



    تم ملے ہو ، تمہاری محبت نہیں
    ہجر سے بڑھ گئے ہیں وصالوں کے دکھ



    دو گھڑی کے لئے پاس بیٹھو اگر
    بھول جائیں گے ہم کتنے سالوں کے دکھ



    میری سوچوں کے جلتے ہوئے دشت سے
    چھین لے آ کے اپنے خیالوں کے دکھ


    bhot hi umda





    Comment


    • #3
      Re: sirf Ghazal

      Originally posted by Baniaz Khan View Post



      bhot hi umda
      thanku so much..

      Comment


      • #4
        Re: sirf Ghazal

        wah bht hi zabrdast sis


        Comment


        • #5
          Re: sirf Ghazal

          Originally posted by sara butt View Post
          wah bht hi zabrdast sis

          siso jani

          Comment


          • #6
            Re: sirf Ghazal



            اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لئے
            مری زندگی کا مطالبہ وہی ایک فرد ہے کس لئے

            تو جو شہر میں ہی مقیم ہے تو مسافرت کی فضا ہے کیوں
            ترا کارواں جو نہیں گیا تو ہوا میں گرد ہے کس لئے

            نہ جمال و حسن کی بزم ہے نہ جنون وعشق کا عزم ہے
            سرِ دشت رقص میں ہر گھڑی کوئی بادِ گرد ہے کس لئے

            ترے حسن سے یہ پتہ چلا تجھے دیکھ کر یہ خبر ہوئی
            جہاں راستہ ہی نہیں کوئی وہاں رہ نورد ہے کس لئے

            جو لکھا ہے میرے نصیب میں کہیں تو نے پڑھ تو نہیں لیا
            ترا ہاتھ سرد ہے کس لئے ترا رنگ زرد ہے کس لئے

            وہ جو ترکِ ربط کا عہد تھا کہیں ٹوٹنے تو نہیں لگا
            ترے دل کے درد کو دیکھ کر مرے دل میں درد ہے کس لئے

            کوئی واسطہ جو نہیں رہا تری آنکھ میں یہ نمی ہے کیوں
            مرے غم کی آگ کو دیکھ کر تری آہ سرد ہے کس لئے

            (عدیم ہاشمی)

            Comment


            • #7
              Re: sirf Ghazal

              بس اِک شخص ہی کُل کائنات ہو جیسے
              نظر نہ آۓ تو دن میں بھی رات ہو جیسے

              میرے لبوں پہ تبسم موجزن ہے اب تک
              کہ دل کاٹوٹنا چھوٹی سی بات ہو جیسے

              شبِ فراق مجھےآج یوں ڈراتی ہے
              تیرے بغیر میری پہلی رات ہو جیسے





              اُسکی یاد کی یہ بھی تو ایک کرامت ہے
              ہزار میل پہ ہو کہ بھی ساتھ ہو جیسے

              تیرا سلوک مجھے روز زخم تازە دے
              کسی کو پہلی محبت میں مات ہو جیسے

              ہمارے دل کو کوئ مانگنے نہ آیا محسن
              کسی "غریب" کی بیٹی کا ہاتھ ہو جیسے

              Comment


              • #8
                Re: sirf Ghazal



                یہ کیسی بے مروت سرزمیں ہے
                یہاں سب کے رویے اجنبی ہیں

                سمندر لگ رہا ہے اپنا اپنا
                مگر اس کے جزیرے اجنبی ہیں

                زمانے ہو گئے ہیں ساتھ رہتے
                مگر ہم پھر بھی کتنے اجنبی ہیں

                وہی الفاظ ہیں مانوس سارے
                مگر مفہوم اب کے اجنبی ہیں

                لکیریں اپنے ہاتھوں کی پریشاں
                مقدر کے ستارے اجنبی ہیں

                ہوئی منزل گریزاں جب سے انور
                زمیں ناراض، رستے اجنبی ہیں

                Comment


                • #9
                  Re: sirf Ghazal


                  اور اُس کا نہ انتظار کرو
                  جو بھی مل جائے اُس سے پیار کرو
                  چاند کے ساتھ شب میں سویا تھا
                  آؤ سب مجھ کو سنگسار کرو
                  صرف دامن کا چاک کیا معنی
                  سب لباس اپنا تار تار کرو
                  عشق سودا ہے صرف گھاٹے کا
                  اب کوئی اور کاروبار کرو
                  جس پہ رکھّا نہ ہو کسی نے قدم
                  راستہ ایسا اختیار کرو
                  تم بھی جھوٹے ہو وہ بھی جھوٹا ہے
                  اب کسی کا نہ اعتبار کرو
                  چاک دامن یہاں ہزاروں ہیں
                  تم سے جو بھی کہے بہار کرو

                  Comment


                  • #10
                    Re: sirf Ghazal


                    خود ہی کانٹوں کا تمنائی رہا یہ دل مرا
                    چن کہ مانگے درد وہ سارے نہیں جن کی دوا

                    ہے بہت بے رحم عالم تم رہو بچ کر یہاں
                    بھولتا کوئی نہیں ہو جائے گر کوئی خطا

                    ہوں ازل سے میں اسی منجدھار میں ٹھہرا ہوا
                    دے خبر اچھی کوئی اب ہو چکی کافی سزا

                    خوش گمانی تھی میری یا تھا تیرا جادو چلا
                    زندگی کہتا رہا مجھ کو ملی جب بھی قضا

                    زہر دیتا ہے مجھے اور ساتھ جینے کی دعا
                    منفرد سارے جہاں سے ہے مجھے قاتل ملا

                    Comment


                    • #11
                      Re: sirf Ghazal

                      یہ آرزُو ہے کہ اس شکل میں اُبھر آئیں
                      تُمھیں ہی آئیں کِسی کو اگر نظر آئیں


                      تو پُوچھتے ہو کہ کیا کیا مُحبّتیں ہیں ہمیں
                      تو چاہتے ہو کہ آنکھیں ہماری بھر آئیں


                      نہ جانے کون زمانوں کی دُوری رہتی ہے
                      نہ جانے کون کہیں کہتا ہے کہ گھر آئیں






                      مَیں جانتا ہُوں کہ تُو نے مُجھے پُکارا ہے
                      یہ گھن گرج ہے جو کہتی ہے بام پر آئیں


                      تو کِتنی دیر ہمیں رکھ رکھاؤ رکھّے گا
                      جو کہتے ہو تو حدِ وَجد سے گُذر آئیں


                      نوید ہم تو بہت بچ بچا کے رہتے ہیں
                      نہیں خیال کہ جھگڑے ہمارے سَر آئیں

                      افضال نوید

                      Comment


                      • #12
                        Re: sirf Ghazal

                        بہت آئیں گے لوگ سمجھانے نہ رونا
                        بناتے ہیں سب ہی افسانے نہ رونا

                        وہ آزما کر بھی راضی نہیں ہے
                        جو ہم بھی لگے آزمانے نہ رونا





                        بہت بیتاب ہونگے آنکھوں میں آنسو
                        مگر تم کسی بھی بہانے نہ رونا

                        پی کر جام فرقت ہم جا رہے ہیں
                        ساقی تم نہ رونا مے خانے نہ رونا

                        بہت ہنس لئے تم اب جا رہا ہوں
                        ہمیں یاد کر کے زمانے نہ رونا

                        چلن ہے یہاں کا سب ساتھ چھوڑیں
                        جو ٹوٹے یارانے پرانے نہ رونا

                        میں برسوں سے پیاسا اور ہیں چند قطرے
                        میرے لب پہ آ کر پیمانے نہ رونا

                        جس راہگزر پہ چلا ہے تو مظہر
                        کٹھن تو ہے پر دیوانے نہ رونا

                        Comment


                        • #13
                          Re: sirf Ghazal

                          بے کراں تنہائیوں کا سلسلہ رہ جائے گا
                          تیرے میرے درمیاں بس اک خلا رہ جائے گا


                          عکس بہہ جائیں گے سارے درد کے سیلاب میں
                          اور کوئی پانیوں میں جھانکتا رہ جائے گا


                          مجھ کو میرے ہمسفر ایسا سفر درپیش ہے
                          راستہ کٹ بھی گیا تو فاصلہ رہ جائے گا






                          لوگ سو جائیں گے خاموشی کی چادر اوڑھ کر
                          چاند سونے آنگنوں میں جاگتا رہ جائے گا


                          جو کبھی اس نے پڑھی تھیں مجھ سے ناصر مانگ کر
                          نام میرا ان کتابوں میں لکھا رہ جائے گا


                          نصیر احمد ناصر

                          Comment


                          • #14
                            Re: sirf Ghazal

                            کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
                            کہیں زمیں تو کہیں آسماں نہیں ملتا


                            جسے بھی دیکھئیے وہ اپنے آپ میں گم ہے
                            زباں ملی ہے مگر ہم زباں نہیں ملتا


                            بجھا سکا ہے بھلا کون وقت کے شعلے
                            یہ ایسی آگ ہے جس میں دھواں نہیں ملتا


                            تیرے جہان میں ایسا نہیں کہ پیار نہ ہو
                            جہاں امید ہو اس کی وہاں نہیں ملتا




                            Comment


                            • #15
                              Re: sirf Ghazal

                              تم مری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے،
                              ان کہی بات کو سمجھو گے تو یاد آؤں گا۔

                              ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے،
                              صفحہء زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں گا۔

                              میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح،
                              تم اگر خود سے نا بولو گے تو یاد آؤں گا۔





                              آج تو محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت،
                              جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آوں گا۔

                              شال پہنائے گا اب کون دسمبر میں تمہیں،
                              بارشوں میں*کبھی بھیگو گے تو یاد آوں گا۔

                              حادثے آیئں گے جیون میں تو تم ہو کے نڈھال،
                              کسی دیوار کو تھامو گے تو یاد آؤں گا۔

                              اس میں شامل ہے میرے بخت کی تاریکی بھی،
                              تم سیاہ رنگ جو پہنو گے تو یاد آؤں گا

                              Comment

                              Working...
                              X