Re: sirf Ghazal
ے
شوق ِ بزم آرائی بھی تیری کمی کا جبر ہے
کون بنتا ہے کسی کی خود ستائی کا سبب؟
عکس تو بس آئینے پر روشنی کا جبر ہے
خواب خواہش کا، عدم اثبات کا، غم وصل کا
زندگی میں جو بھی کچھ ہے، سب کسی کا جبر ہے
اپنے رد ہونے کا ہر دم خوف رہتا ہے مجھے
یہ مری خود اعتمادی خوف ہی کا جبر ہے
کار ِ دنیا کے سِوا کچھ بھی مرے بس میں نہیں
میری ساری کامیابی بے بسی کا جبر ہے
میں کہاں، اور بے ثباتی کا یہ ہنگامہ کہاں؟
یہ مرا ہونا تو مجھ پر زندگی کا جبر ہے
یہ سخن، یہ خوش کلامی در حقیقت ہے فریب
یہ تماشا روح کی بے رونقی کا جبر ہے
جس کا سارا حُسن تیرے ہجر ہی کے دم سے تھا
وہ تعلق اب تری موجودگی کا جبر ہے
شہر ِ دل کی راہ میں حائل ہیں یہ آسائشیں
یہ مری آسودگی کم ہمتّی کا جبر ہے
جبر کی تابع ہے ہر کیفیّت ِ عمر ِ رواں
آج کا غم جس طرح کل کی خوشی کا جبر ہے
کچھ نہیں کھُلتا مرے شوق ِ تصرّف کا سبب
شوق ِ سیرابی تو میری تشنگی کا جبر ہے
جو سخن امکان میں ہے، وہ سخن ہے بے سخن
یہ غزل تو کچھ دنوں کی خامشی کا جبر ہے
ے
شوق ِ بزم آرائی بھی تیری کمی کا جبر ہے
کون بنتا ہے کسی کی خود ستائی کا سبب؟
عکس تو بس آئینے پر روشنی کا جبر ہے
خواب خواہش کا، عدم اثبات کا، غم وصل کا
زندگی میں جو بھی کچھ ہے، سب کسی کا جبر ہے
اپنے رد ہونے کا ہر دم خوف رہتا ہے مجھے
یہ مری خود اعتمادی خوف ہی کا جبر ہے
کار ِ دنیا کے سِوا کچھ بھی مرے بس میں نہیں
میری ساری کامیابی بے بسی کا جبر ہے
میں کہاں، اور بے ثباتی کا یہ ہنگامہ کہاں؟
یہ مرا ہونا تو مجھ پر زندگی کا جبر ہے
یہ سخن، یہ خوش کلامی در حقیقت ہے فریب
یہ تماشا روح کی بے رونقی کا جبر ہے
جس کا سارا حُسن تیرے ہجر ہی کے دم سے تھا
وہ تعلق اب تری موجودگی کا جبر ہے
شہر ِ دل کی راہ میں حائل ہیں یہ آسائشیں
یہ مری آسودگی کم ہمتّی کا جبر ہے
جبر کی تابع ہے ہر کیفیّت ِ عمر ِ رواں
آج کا غم جس طرح کل کی خوشی کا جبر ہے
کچھ نہیں کھُلتا مرے شوق ِ تصرّف کا سبب
شوق ِ سیرابی تو میری تشنگی کا جبر ہے
جو سخن امکان میں ہے، وہ سخن ہے بے سخن
یہ غزل تو کچھ دنوں کی خامشی کا جبر ہے
Comment