Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf Ghazal

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61
    Re: sirf Ghazal

    مدت میں ایک بار پلٹ کر جو گھر گیا
    میں خانماں خراب کئی بار مر گیا



    روتا رہا تو پوچھنے والا کوئی نہ تھا
    جب ہنس دیا تو حلق میں نشتر اتر گیا



    ندیاں کسی دیار کی یاد آ کے رہ گئیں
    صحرا میں قطرہ قطرہ لبوں پر ٹھہر گیا



    تسنیم و سلسبیل پہ تھا منتظر کوئی
    میں کوچۂ مغاں سے بھی پیاسا گزر گیا







    سقراطیوں کو دانشِ دوراں پہ ہنسنے دو
    زہراب کا پیالہ بھی، سنتے ہیں بھر گیا



    ناموسِ شعر کی کوئی میت کو پوچھنا
    تہذیبِ غم تو اپنی سی راحیل کر گیا

    Comment


    • #62
      Re: sirf Ghazal

      سادہ ہیں لوگ، ارادوں کو اٹل کہتے ہیں
      ایک دھوکا جسے توفیقِ عمل کہتے ہیں



      اپنے بھی نام قیامت کے ہیں نامے سارے
      ایک وہ ہے جسے پیغامِ اجل کہتے ہیں







      کئی فرزانے تھے، کہتے رہے صورت پہ غزل
      کئی دیوانے ہیں، صورت کو غزل کہتے ہیں



      تجھے عالم پہ حکومت ہو مبارک لیکن
      جانِ عالم! اسے لمحوں کا محل کہتے ہیں



      بند آنکھیں کیے تم چل تو پڑے ہو راحیل
      ایسی راہوں میں ہوا کرتے ہیں بل، کہتے ہیں
      ٭٭٭

      Comment


      • #63
        Re: sirf Ghazal

        رحم کھا کشمکشِ جاں پہ، کوئی راہ نکال

        زندہ کرنا ہے تو کر، ورنہ مجھے مار ہی ڈال



        ہو گئی مات بھی اور ہم اسی دبدھا میں رہے
        ہم چلے کون سی چال؟ آپ چلے کون سی چال؟




        یا تو اس رنگ سے کہیے کہ بپا کیجیے حشر
        ورنہ پھر کہیے ہی کیوں حشرِ الم کا احوال



        اس کنویں سے کسی یوسف کی مہک آتی ہے
        اے کہ ہے صاحبِ دل تو بھی، یہاں ڈول نہ ڈال



        بھول جاؤ کہ تمھارا کوئی دل تھا راحیل

        ہمیں دیکھو! نہ تقاضا، نہ تمنا، نہ خیال
        ٭٭٭

        Comment


        • #64
          Re: sirf Ghazal

          ‫بھول جانے کا حوصلہ تھا مگر
          مجھ میں اک شخص چیختا تھا مگر

          بات ہوتی تو حل نکل آتا
          بات کرنا ہی مسئلہ تھا مگر

          میں نے پتھر اٹھا لیا ہوتا
          میرے اندر جو آئینہ تھا مگر

          دور تک تیرگی مسلط تھی
          ایک جگنو چمک رہا تھا مگر

          بند لگتے تو تھے سبھی رستے
          تیسرا راستہ کھلا تھا مگر

          میں کہاں ہار مان سکتا تھا
          اُس کی آنکھوں نے کہہ دیا تھا مگر

          یک پل، ایک جست اور منزل
          ایک وہ پل ٹھہر گیا تھا مگر

          میں بھی ہٹ تو گیا نشانے سے
          تیر بھی رخ بدل چکا تھا مگر

          آپ جو کہہ رہے تھے ٹھیک تھا وہ
          مسئلہ میرا دوسرا تھا مگر





          جاں تو جانی ہی تھی وہاں ا
          ایک عزت کا راستہ تھا مگر‬

          Comment


          • #65
            Re: sirf Ghazal

            میں محبت زدہ ہوں ویسے ہی
            پھر کسی کا ہوا ہوں ویسے ہی

            آج میرا بہت برا دن تھا
            یار سے لڑ پڑا ہوں ویسے ہی

            ایک رہرو سے پوچھتے کیا ہو
            میں یہاں رک گیا ہوں ویسے ہی

            پھول یوں ہی یہ پاس ہیں میرے
            راستے میں کھڑا ہوں ویسے ہی

            مجھ کو لا حاصلی میں رہنا ہے
            میں تجھے سوچتا ہوں ویسے ہی





            اس لئے آنکھ میں تھکاوٹ ہے
            ہر طرف دیکھتا ہوں ویسے ہی

            Comment


            • #66
              Re: sirf Ghazal

              وصل کی ریت پہ جلتا ہوا ساون اور میں
              لمس کی آنچ سے بھیگا ہوا ساجن اور میں





              ٹیپ ریکارڈ پہ بجتا ہوا غمگیں نغمہ
              ہرطرف پھیلی اداسی ،مرا انگن اور میں

              شہر لاہور میں داتا کی گلی کے باہر
              ایک مٹیار کا ہوتا ہوا درشن اور میں

              یہ مرے خواب میں اک ساتھ سجائے کس نے
              ترا چہرہ ، تری زلفیں ترا دامن اور میں

              تھا یہ اندیشہ کہ سبقت نہ کرے موت کہیں
              کچھ اسی واسطے جلدی میں تھے دشمن اور میں

              شور برپا تھا بلائیں تھیں ہوا میں منصور
              آمنے سامنے جیسے ترا جوبن اور میں

              Comment


              • #67
                Re: sirf Ghazal

                ہمیشہ کیلئے جیون سے لڑ جانے کی جلدی تھی
                نجانے کیوں تجھے جڑ سے اکھڑجانے کی جلدی تھی





                ابھی تو ہم ملے ہی تھے ، ابھی تو گل کھلے ہی تھے
                تجھے کیا اسقدر جاناں بچھڑ جانے کی جلدی تھی

                فقظ تُو ہی نہیں بدلی ، نئی رت سے بہت پہلے
                یہاں پرتو درختوں کو بھی جھڑ جانے کی جلدی تھی

                مجھے تو ہجر میں رہنے کی عادت ہے مگر جاناں
                تجھے بھی ایسا لگتا ہے اجڑ جانے کی جلدی تھی

                بجا ہے ہاتھ کو میرے تمنا تیری تھی لیکن
                ترے دامن کو بھی شاید ادھڑ جانے کی جلدی تھی

                Comment


                • #68
                  Re: sirf Ghazal

                  سحر پھونکتی ہوئی اُس کی ساحر آنکھیں
                  جادو کر کے کہاں گئیں وہ جادوگر آنکھیں

                  دو موسم اِک پل میں کیسے آ سکتے ہیں
                  وہ شاداب چہرہ، میری پت جھڑ آنکھیں





                  دل سینے میں ہے، لاج بچا لیتا ہے
                  عشق کو رُسوا کرتی ہیں، اکثر آنکھیں

                  بے فصل سے موسم تن بدن پہ ٹھہر گئے
                  خواب کہاں اُگیں، سیم زدہ بنجر آنکھیں

                  کون سہے گا عذاب ہجر کا پوچھا تھا
                  رونے والے نے کہا تھا ہنس کر، آنکھیں

                  کانچ جذبے، موم دل، محبت والوں کے
                  آگ سی باتیں اہلِ جہاں کی، پتھر آنکھیں

                  Comment


                  • #69
                    Re: sirf Ghazal


                    شعوُر میں، کبھی احساس میں بساؤں اُسے
                    مگر مَیں چار طرف بے حجاب پاؤں اُسے

                    اگرچہ فرطِ حیا سے نظر نہ آؤں اُسے
                    وہ رُوٹھ جائے تو سو طرح سے مناؤں اُسے

                    طویل ہجر کا یہ جبر ہے، کہ سوچتا ہوں
                    جو دل میں بستا ہے، اب ہاتھ بھی لگاؤں اُسے

                    اُسے بلا کے مِلا عُمر بھر کا سناّٹا
                    مگر یہ شوق، کہ اِک بار پھر بلاؤں اُسے

                    اندھیری رات میں جب راستہ نہیں مِلتا
                    مَیں سوچتا ہوں، کہاں جا کے ڈھوُنڈ لاؤں اُسے

                    ابھی تک اس کا تصوّر تو میرے بس میں ہے
                    وہ دوست ہے، تو خدا کِس لیے بناؤں اُسے





                    ندیم ترکِ محبت کو ایک عُمر ہوئی
                    مَیں اب بھی سوچ رہا ہوں، کہ بُھول جاؤں اُسے

                    Comment


                    • #70
                      Re: sirf Ghazal


                      وہ خوش رُو جب نہیں ہوگا تو یہ سب کون دیکھے گا
                      ھمارے دل پہ جو گزرے گی یا رب! کون دیکھے گا

                      بجھی جاتی ھیں شمعیں درد کی آہستہ آہستہ
                      کسی کے روٹھنے کا یہ نیا ڈھب کون دیکھے گا

                      اُجڑتا جارہا ھے موسمِ دل کا ہر اک منظر
                      اب اِس دل کی طرف کیا جانئے، کب، کون دیکھے گا

                      پرائے غم کی چوکھٹ سے لگی بیٹھی ھے تنہائی
                      سو اس کے نیم رُخ پر غازئہ شب کون دیکھے گا

                      نمودِ صبح کا اعلان تو کر جائے گا تارہ
                      مگر اک عمرِ کم آثار کی چھب کون دیکھے گا

                      بکھرتا جارہا ھوں آئینہ در آئینہ خاور
                      مگر کس کے لیے، یہ زاویے اب کون دیکھے گا۔

                      Comment


                      • #71
                        Re: sirf Ghazal

                        نہ خط لکھوں نہ زبانی کلام تجھ سے رہے
                        خاموشیوں کا یہی انتقام تجھ سے رہے

                        رہے بس اتنا شناسائی کا بھرم باقی
                        اشارتاً ہی دعا و سلام تجھ سے رہے

                        نہ عہدِ ترکِ تعلق، نہ قربتیں پیہم
                        بس ایک ربطِ مسلسل، مدام تجھ سے رہے

                        یہی رہیں ترے نشتر، ترا طریق علاج
                        اسی طرح غمِ دل کو دوام تجھ سے رہے

                        نظر میں عکس فشاں ہو ترے جمال کی دھوپ
                        دیارِ جاں میں سدا رنگِ شام تجھ سے رہے

                        اب اس سے بڑھ کے مجھے چاہیے بھی کیا آخر
                        دیارِ فن میں اگر میرا نام تجھ سے رہے

                        Comment


                        • #72
                          Re: sirf Ghazal

                          نظر ، نظر سے ملانا بہت ضروری تھا
                          کسی کو اپنا بنانا بہت ضروری تھا

                          بہت سی باتیں اکیلے میں تم سے کرنی تھیں
                          تمھارا خواب میں آنا بہت ضروری تھا

                          وہ جس کے ہاتھ سے کھائے تھے زخم ہم نے کئی
                          اسی سے ہاتھ ملانا بہت ضروری تھا

                          وہ میرے ساتھ اڑا دیر تک ہواؤں میں
                          اسے شمار میں لانا بہت ضروری تھا

                          مرے سرہانے پہ رکھی ہوئی تھی رات اُس کی
                          چراغ کوئی جلانا بہت ضروری تھا





                          وہ بدگمان تھا مجھ سے مگر اسی لمحے
                          اسے گلے سے لگانا بہت ضروری تھا

                          ستارہ ڈوبنے والا تھا صبح سے پہلے
                          دیئے کی لو کو بڑھانا بہت ضروری تھا
                          راجہ اسحٰق

                          Comment


                          • #73
                            Re: sirf Ghazal

                            ضبط کرنا نہ کبھی ضبط میں وحشت کرنا
                            اتنا آساں بھی نہیں تجھ سے محبت کرنا

                            تجھ سے کہنے کی کوئی بات نہ کرنا تجھ سے
                            کنجِ تنہائی میں بس خود کو ملامت کرنا

                            اک بگولے کی طرح ڈھونڈتے پھرنا تجھ کو
                            روبرو ہو تو نہ شکوہ نہ شکایت کرنا





                            ہم گدایانِ وفا جانتے ہیں اے درِ حسن!
                            عمر بھر کارِ ندامت پہ ندامت کرنا

                            اے اسیرِ قفسِ سحرِ انا ! دیکھ آ کر
                            کتنا مشکل ہے ترے شہر سے ہجرت کرنا

                            پھر وہی خارِ مغیلاں ، وہی ویرانہ ہے
                            ہے کفِ پائے جنوں پھر وہی زحمت کرنا

                            جمع کرنا تہِ مژگاں تجھے قطرہ قطرہ
                            رات بھر پھر تجھے ٹکڑوں میں روایت کرنا

                            کام ایسا کوئی مشکل تو نہیں ہے خاور
                            مگر اک دستِ حنا رنگ پر بیعت کرنا

                            Comment


                            • #74
                              Re: sirf Ghazal

                              سات سروں کا بہتا دریا تیرے نام
                              ہر سر میں اِک رنگ دھنک کا تیرے نام





                              جنگل جنگل اڑنے والے سب موسم
                              اور ہوا کا سبز دوپٹہ تیرے نام

                              ہجر کی شام اکیلی رات کے خالی در
                              صبحِ فراق کا درد اجالا تیرے نام

                              تیرے بنا جو عمر بتائی بیت گئی
                              اب اس عمر کا باقی حصہ تیرے نام

                              جتنے خواب خدا نے میرے نام لکھے
                              ان خوابوں کا ریشہ ریشہ تیرے نام

                              Comment


                              • #75
                                Re: sirf Ghazal

                                پلکوں پہ اُس کے ایک ستا را تھا اور بس



                                پلکوں پہ اُس کے ایک ستا را تھا اور بس
                                زادِ سفر یہی تو ہمارا تھا اور بس


                                بنجر سماعتو ں کی زمیں کیسے کِھل اُٹھی
                                تم نے تو مِیرا نام پکارا تھا اور بس


                                میری فصیلِ ذات پہ چھایا کُہر چھٹا
                                آنکھوں میں اسکے ایک شرارا تھا اور بس


                                اِک عمر میری ذات پہ سا یہ فگن رہا
                                کچھ وقت ہم نے سا تھ گزارا تھا اور بس


                                تاریکیوں میں نُور کی بارش سی ہو گئی
                                آنکھوں میں تِیرا عَکس اُتارا تھا اور بس






                                مجھ تک پہنچتا غم کا ہر دریا پلٹ گیا
                                شانے پہ میرے ہاتھ تمھارا تھا اور بس

                                Comment

                                Working...
                                X