Re: درد آشوب
49
بے سروساماں تھے لیکن اتنا اندازہ نہ تھا
اِس سے پہلے شہر کے لُٹنے کا آوازہ نہ تھا
ظرفِ دل دیکھا تو آنکھیں کرب سے پتھرا گئیں
خون رونے کی تمنّا کا یہ خمیازہ نہ تھا
آ مرے پہلو میں آ اے رونقِ بزمِ خیال
لذتِ رخسار و لب کا اب تک اندازہ نہ تھا
ہم نے دیکھا ہے خزاں میں بھی تری آمد کے بعد
کون سا گل تھا کہ گلشن میں تروتازہ نہ تھا
ہم قصیدہ خواں نہیں اُس حسن کے لیکن فرازؔ
اتنا کہتے ہیں رہینِ سرمہ و غازہ نہ تھا
49
بے سروساماں تھے لیکن اتنا اندازہ نہ تھا
اِس سے پہلے شہر کے لُٹنے کا آوازہ نہ تھا
ظرفِ دل دیکھا تو آنکھیں کرب سے پتھرا گئیں
خون رونے کی تمنّا کا یہ خمیازہ نہ تھا
آ مرے پہلو میں آ اے رونقِ بزمِ خیال
لذتِ رخسار و لب کا اب تک اندازہ نہ تھا
ہم نے دیکھا ہے خزاں میں بھی تری آمد کے بعد
کون سا گل تھا کہ گلشن میں تروتازہ نہ تھا
ہم قصیدہ خواں نہیں اُس حسن کے لیکن فرازؔ
اتنا کہتے ہیں رہینِ سرمہ و غازہ نہ تھا
Comment