Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

درد آشوب

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • درد آشوب

    السلام علیکم
    اس تھریڈ میں "درد آشوب" میں موجود غزلیں اور نظمیں پوسٹ کی جائیں گی۔

  • #2
    Re: درد آشوب

    index page 1
    Attached Files

    Comment


    • #3
      Re: درد آشوب

      index page 2
      Attached Files

      Comment


      • #4
        Re: درد آشوب

        ahmad 3
        Attached Files

        Comment


        • #5
          Re: درد آشوب

          index page 4
          Attached Files

          Comment


          • #6
            Re: درد آشوب

            Thanxx :D
            Main bhi laati houn apna collection :fly:

            PB yaha posting karoo u ub :p

            or yeh sub urdu rasm-ul-khat main houn Roman main na houn :rose
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • #7
              Re: درد آشوب

              غزل
              رنجش ہی سہی دل ہی د کھانے کے لئے آ
              آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ

              کچھ تو مرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ
              تو بھی تَو کبھی مجھ کو منانے کے لئے آ

              پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تَو
              رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کیلئے آ

              کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
              تو مجھ سے خفا ہے تَو زمانے کے لئے آ

              اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
              اے راحتِ جاں مجھ کو رلانے کے لئے آ

              اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
              یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لئے آ
              (احمد فراز)
              (دردِ آشوب)
              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

              Comment


              • #8
                Re: درد آشوب

                Originally posted by Aanchal View Post
                غزل
                رنجش ہی سہی دل ہی د کھانے کے لئے آ
                آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ

                کچھ تو مرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ
                تو بھی تَو کبھی مجھ کو منانے کے لئے آ

                پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تَو
                رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کیلئے آ

                کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
                تو مجھ سے خفا ہے تَو زمانے کے لئے آ

                اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
                اے راحتِ جاں مجھ کو رلانے کے لئے آ

                اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
                یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لئے آ
                (احمد فراز)
                (دردِ آشوب)
                anchal clear karo thora sa yahan sad ghazals post karni hai kya


                Comment


                • #9
                  Re: درد آشوب

                  61 number wali

                  (احمد فراز کی کتاب دردِ آشوب سے انتخاب)

                  مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے
                  شاید اب بھی تیرا غم دل سے لگا رکھا ہو
                  ایک بے نام سی امید پہ اب بھی شاید
                  اپنے خوابوں کے جزیروں کو سجا رکھا ہو

                  میں نے مانا کہ وہ بیگانہ ٴپیمانِ وفا
                  کھو چکا ہے جو کسی اور کی رعنائی میں
                  شاید اب لوٹ کے نا آئے تیری محفل میں
                  اور کوئی دکھ نا رلائے تجھے تنہائی میں

                  میں نے مانا کہ شب و روز کے ہنگاموں میں
                  وقت ہر غم کو بھلا دیتا ہے رفتہ رفتہ
                  چاہے امید کی شامیں ہوں کہ یادوں کے چراغ
                  مستقل بُعد بجھا دیتا ہے رفتہ رفتہ

                  پھربھی ماضی کا خیال آتا ہے گاہے گاہے
                  مدتیں درد کی لو کم تو نہیں کر سکتیں
                  زخم بھر جائیں مگر داغ تو رہ جاتا ہے
                  دوریوں سے کبھی یادیں تو نہیں مر سکتیں

                  یہ بھی ممکن ہے کہ اک دن وہ پشیماں ہو کر
                  تیرے پاس آئے زمانے سے کنارہ کر لے
                  تُو کہ معصوم بھی ہے، زُود فراموش بھی ہے
                  اس کی پیماں شکنی کو بھی گوارہ کر لے

                  اور میں جس نے تجھے اپنا مسیحا جانا
                  ایک دکھ اور بھی پہلے کی طرح سہہ جاؤں
                  جس پہ پہلے بھی کئی عہدِ وفا ٹوٹے ہیں
                  اسی دوراہے پہ چپ چاپ کھڑا رہ جاؤں
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • #10
                    Re: درد آشوب

                    Originally posted by pErIsH_BoY View Post
                    anchal clear karo thora sa yahan sad ghazals post karni hai kya
                    Ahmad Faraz ki book ..dard-i-Ashoob ki karni hain bus ..
                    or us book main kon kon si shamil hian wo oper MR.Fkas nay bata di hain
                    ..oper list deekhtay jaoo or post kartay jaoo sirf vohi :thmbup:
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • #11
                      Re: درد آشوب

                      1


                      فنکاروں کے نام

                      تم نے دھرتی کے ماتھے پہ افشاں چنی
                      خود اندھیری فضاؤں میں پلتے رہے
                      تم نے دنیا کے خوابوں کی جنت بُنی
                      خود فلاکت کے دوزخ میں جلتے رہے
                      تم نے انسان کے دل کی دھڑکن سنی
                      اور خود عمر بھر خون اگلتے رہے



                      جنگ کی آگ دنیا میں جب بھی جلی
                      امن کی لوریاں تم سناتے رہے
                      جب بھی تخریب کی تُند آندھی چلی
                      روشنی کے نشاں تم دکھاتے رہے
                      تم سے انساں کی تہذیب پھولی پھلی
                      تم مگر ظلم کے تِیر کھاتے رہے


                      تم نے شہکار خونِ جگر سے سجاے
                      اور اس کے عوض ہاتھ کٹوا دیے
                      تم نے دنیا کو امرت کے چشمے دکھاے
                      اور خود زہرِ قاتل کے پیالے پیے
                      تم نے ہر اک کے دکھ اپنے دل سے لگاے
                      تم جیے تو زمانے کی خاطر جیے


                      تم پیمبر نہ تھے عرش کے مدعی
                      تم نے دنیا سے دنیا کی باتیں کیں
                      تم نے ذروں کو تاروں کی تنویر دی
                      تم سے گو اپنی آنکھیں بھی چھینی گییں
                      تم نے دکھتے دلوں کی مسیحایی کی
                      اور زمانے سے تم کو صلیبیں ملیں


                      کاخ و دربار سے کوچہِ دار تک
                      کل جو تھے آج بھی ہیں وہی سلسلے
                      جیتے جی تو نہ بن پایی چمن کی مہک
                      موت کے بعد پھولوں کے مرقد ملے
                      اے مسیحاؤ ، یہ خود کشی کب تلک
                      ہیں زمیں سے فلک تک بڑے فاصلے


                      Comment


                      • #12
                        Re: درد آشوب

                        5

                        جُز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے
                        تُو کہاں ہے مگر دوست پرانے میرے
                        تُو بھی خوشبو ہے مگر میرا تجسس بے کار
                        برگِ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے
                        شمع کی لَو تھی کہ وہ تُو تھا مگر ہجر کی رات
                        دیر تک روتا رہا کوئی سرہانے میرے
                        خلق کی بے خبری ہے کہ مری رسوائی
                        لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں فسانے میرے
                        لُٹ کے بھی خوش ہوں کہ اشکوں سے بھرا ہے دامن
                        دیکھ غارت گرِ دل یہ بھی خزانے میرے
                        آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
                        جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے



                        کاش تُو بھی مری آواز کہیں سُنتا ہو
                        پھر پکارا ہے تجھے دل کی صدا نے میرے
                        کاش تو بھی کبھی آ جائے مسیحائی کو
                        لوگ آتے ہیں بہت دل کو دُکھانے میرے
                        کاش اوروں کی طرح میں بھی کبھی کہہ سکتا
                        بات سُن لی ہے مری، آج خدا نے میرے
                        تُو ہے کس حال میں اے زود فراموش مرے
                        مجھ کو تو چھین لیا عہدِ وفا نے میرے
                        چارہ گر یوں تو بہت ہیں مگر اے جانِ فرازؔؔ
                        جز ترے اور کوئی زخم نہ جانے میرے


                        Last edited by .; 26 February 2014, 14:07.
                        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                        Comment


                        • #13
                          Re: درد آشوب

                          ﺩﻝ ﺑﮭﯽ ﺑﺠﮭﺎ ﮨﻮ ﺷﺎﻡ ﮐﯽ
                          ﭘﺮﭼﮭﺎﺋﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮞ

                          ﻣﺮ ﺟﺎﺋﯿﮯ ﺟﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﯿﮟ
                          ﺗﻨﮩﺎﺋﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮞ

                          ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺳﺮﺥ ﻟﮩﺮ ﮨﮯ ﻣﻮﺝِ
                          ﺳﭙﺮﺩﮔﯽ

                          ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﺿﺮﻭﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺏ
                          ﺍﻧﮕﮍﺍﺋﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮞ

                          !ﮨﺮ ﺣﺴﻦِ ﺳﺎﺩﮦ ﻟﻮﺡ ﻧﮧ ﺩﻝ
                          ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺮ ﺳﮑﺎ

                          ﮐﭽﮫ ﺗﻮ ﻣﺰﺍﺝِ ﯾﺎﺭ ﻣﯿﮟ
                          ﮔﮩﺮﺍﺋﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮞ

                          ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﺗﺬﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﮨﯽ
                          ﻟﮯ ﺑﺠﮭﮯ

                          ﺑﺎﺕ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺳﺤﻦ
                          ﺁﺭﺍﺋﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮞ

                          ﭘﮩﻠﮯ ﭘﮩﻞ ﮐﺎ ﻋﺸﻖ ﺍﺑﮭﯽ ﯾﺎﺩ
                          ﮨﮯ ﻓﺮﺍﺯ

                          ﺩﻝ ﺧﻮﺩ ﯾﮧ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ
                          ﺭﺳﻮﺍﺋﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮞ

                          ( ﺍﺣﻤﺪ ﻓﺮﺍﺯ(
                          )ﺩﺭﺩِ ﺁﺷﻮﺏ )


                          Comment


                          • #14
                            Re: درد آشوب

                            ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﻟﺐ ﻭ
                            ﺭﺧﺴﺎﺭ ﻭ ﮔﯿﺴﻮ

                            ﺑﺲ ﺍﯾﮏ ﮐﮭﻨﮑﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺁﻭﺍﺯ
                            ﮐﺎ ﺟﺎﺩﻭ

                            ﺣﯿﺮﺍﻥ ﭘﺮﯾﺸﺎﮞ ﻟﯿﮯ ﭘﮭﺮﺗﺎ ﮨﮯ
                            ﺑﮩﺮ ﺳُﻮ

                            ﭘﺎﺑﻨﺪِ ﺗﺼﻮﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﺟﻠﻮﺋﮧ ﺑﮯ
                            ﺗﺎﺏ
                            ﮨﻮ ﺩُﻭﺭ ﺗﻮ ﺟﮕﻨﻮ ﮨﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺁﺋﮯ
                            ﺗﻮ ﺧﻮﺷﺒﻮ

                            ﻟﮩﺮﺍﺋﮯ ﺗﻮ ﺷﻌﻠﮧ ﮨﮯ ﭼﮭﻨﮏ
                            ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﮔﮭﻨﮕﺮﻭ

                            ﺑﺎﻧﺪﮬﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮕﺎﮨﻮﮞ ﻧﮯ
                            ﺻﺪﺍﺅﮞ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻨﻈﺮ
                            ﻭﮦ ﻗﮩﻘﮩﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﺑﮭﺮﯼ
                            ﺑﺮﺳﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﮐُﻮ ﮐُﻮ

                            ﺟﯿﺴﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﻤﺮﯼ ﺳﺮ
                            ﺷﻤﺸﺎﺩ ﻟﺐِ ﺟُﻮ

                            ﺍﮮ ﺩﻝ ﺗﺮﯼ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ
                            ﺗﮏ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﺎﺋﮯ
                            ﺟﺬﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ
                            ﺳﻮﭺ ﮐﮯ ﭘﮩﻠﻮ

                            ﮐﺐ ﺁﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﻓﺘﺮﺍﮎ ﻣﯿﮟ
                            ﻭﺣﺸﺖ ﺯﺩﮦ ﺁﮨُﻮ

                            ﻣﺎﻧﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻟﺐ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ﺷﻔﻖ
                            ﺭﻧﮓ ﻭ ﺷﺮﺭ ﺧُﻮ

                            ﺷﺎﯾﺪ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻋﺎﺭﺽ ﮨﻮﮞ ﮔُﻞِ ﺗﺮ
                            ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﺷﺮﻭ

                            ﺩﻝ ﮐﺶ ﮨﯽ ﺳﮩﯽ ﺣﻠﻘﮧﺀﺯﻟﻒ
                            ﻭ ﺧﻢِ ﺍﺑﺮﻭ

                            ﯾﮧ ﮐﺲ ﮐﻮ ﺧﺒﺮ ﮐﺲ ﮐﺎ ﻣﻘﺪﺭ
                            ﮨﮯ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ
                            ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﮔﮭﭩﺎ ﺩُﻭﺭ ﺑﺮﺱ
                            ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﺗُﻮ

                            ﻟَﻮﭦ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻓﻘﻂ ﺁﮨﯿﮟ
                            ﻓﻘﻂ ﺁﻧﺴﻮ

                            (ﺍﺣﻤﺪ ﻓﺮﺍﺯ)
                            (ﺩﺭﺩِ ﺁﺷﻮﺏ


                            Comment


                            • #15
                              Re: درد آشوب

                              6

                              نہ حریفِ جاں نہ شریکِ غم شبِ انتظار کوئی تو ہو
                              کسے بزمِ شوق میں لائیں ہم دلِ بے قرار کوئی تو ہو
                              کسے زندگی ہے عزیز اب کسے آرزوئے شبِ طرب
                              مگر اے نگارِ وفا طلب ترا اعتبار کوئی تو ہو
                              کہیں تارِ دامنِ گل ملے تو یہ مان لیں کہ چمن کھلے
                              کہ نشان فصلِ بہار کا سرِ شاخسار کوئی تو ہو
                              یہ اداس اداس سے بام و در، یہ اجاڑ اجاڑ سی رہگزر
                              چلو ہم نہیں نہ سہی مگر سرِ کوئے یار کوئی تو ہو
                              یہ سکونِ جاں کی گھڑی ڈھلے تو چراغِ دل ہی نہ بجھ چلے
                              وہ بلا سے ہو غمِ عشق یا غمِ روزگار کوئی تو ہو
                              سرِ مقتلِ شب آرزو، رہے کچھ تو عشق کی آبرو
                              جو نہیں عدو تَو فرازؔؔ تُو کہ نصیب دار کوئی تو ہو
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment

                              Working...
                              X