Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

جنت کے پتے - Jannat key pattey

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61


    ''عائشے کے موتی سفید نکلتے ہیں۔ سفید ہوتا ہے پاکیزگی، معصومیت، نیکی کی علامت۔ مگر میرا موتی سیاہ رنگ کا نکلا۔ بہت سے سفید موتیوں میں کسی ugly duckling کی طرح''

    ''واقعی، سیاہ تو برائی کا رنگ ہوتا ہے۔ جادو کی سب سے بری قسم سیاہ جادو کہلاتی ہے۔ گناہوں سے بھرا دل سیاہ ہوتا ہے، گناہگاروں کے چہرے سیاہ ہوں گے روز قیامت۔''
    ''اور تم نے اس سے یہ اخذ کیا کہ سیاہ رنگ ایک برا رنگ ہے؟ اونہوں۔''

    ''سیاہ وہ رنگ ہے جو دھنک کے سارے رنگ اپنے اندر جذب کر لیتا ہے۔ یہ ایک ڈارک رنگ ہے، اور ڈارک برے کو نہیں، ڈیپ (گہرے) کو کہتے ہیں۔ سارے رنگ اس میں مدفن ہیں اور وہ ان کو کسی راز کی طرح چھپائے رکھتا ہے۔ وہ جو گہرا ہوتا ہے، ہاں وہ سیاہ ہوتا ہے۔ ٹھیک ہے، سیاہ رات میں گناہ کیے جاتے ہیں، مگر بے ریا عبادت بھی رات کی سیاہی میں کی جاتی ہے۔ کالا جادو، کالا اسی لیے کہلاتا ہے کہ یہ سفید جادو سے گہرا ہوتا ہے۔ یہ گہرائی کا رنگ ہے۔ دیرپا ہونے کا رنگ۔ اسی لیے کعبہ کا غلاف سیاہ ہوتا ہے۔ آسمان کا رنگ بھی تو سیاہ ہے۔ بارش کے قطرے اپنے اندر سموئے بادل بھی تو کالے ہوتے ہیں، قرآن کے لفظ بھی تو عموماً سیاہ روشنائی مین لکھے جاتے ہیں، اور۔۔۔۔

    اور تمہارا برقع بھی تو سیاہ ہے نا!''
    Never stop learning
    because life never stop Teaching

    Comment


    • #62
      وہ سفید ادھ کھلے گلابوں کا بکے تھا، جس میں کہیں کہیں سبز پتے جھلک رہے تھے۔ ساتھ ہی ایک بند سفید لفافہ رکھا تھا۔
      حیا نے گلدستہ اُٹھایا اور چہرے کے قریب لا کر آنکھیں موندے سونگھا۔ دل فریب تازگی بھری مہک اس کے اندر تک اُتر گئی۔ پھول بالکل تازہ تھے، جیسے ابھی ابھی توڑے گئے ہوں۔ جانے کون رکھ گیا ادھر؟
      اس نے بند لفافہ اُٹھایا اور پلٹ کر دیکھا۔ اس پہ گھر کے پتے کے اوپر نمایاں سا ’’حیا سلیمان‘‘ لکھا تھا۔ پیچھے بھیجنے والے کا پتہ نہ تھا، بس کورئیر سروس کی مہر اور اسٹیکر لگے تھے۔ مہر پہ ایک روز قبل کی تاریخ تھی۔
      اس کو کبھی کسی نے یوں پھول نہیں بھیجے تھے۔ کیا معاملہ تھا یہ بھلا؟
      اُلجھتے ہوئے حیا نے لفافہ چاک کیا۔ اندر ایک موٹا کاغذ تھا۔ اس نے دو اُنگلیاں لفافے میں ڈال کر کاغذ پکڑا اور باہر نکالا۔
      سفید کاغذ بالکل صاف تھا۔ نہ لکیر، نہ کوئی ڈیزائن۔ بس اس کے وسط میں انگریزی میں تین لفظ لکھے تھے۔
      "Welcome to Sabanci"
      Never stop learning
      because life never stop Teaching

      Comment


      • #63
        "وہ محبت لینے کی کوشش بھی نہیں کرتا تھا اور پھر بھی اس سے محبت ہو جاتی تھی-"
        Never stop learning
        because life never stop Teaching

        Comment


        • #64
          اسکرین پر ٹپ ٹپ اس کے آنسو گرنے لگے- وہ کیوں نہیں سمجھ سکی کہ یہی اجنبی پن تو اسلام تها- ایسی ہی تو ہوتی ہیں اچهی لڑکیاں- عام لڑکیوں سے الگ، منفرد، مختلف- وہ دنیا میں گم، بےفکری سے قہقہے لگاتی، کپڑوں، جوتوں اور ڈراموں میں مگن لڑکیوں جیسی تو نہیں ہوتیں- اجنبیت ہی ان کی شناخت ہوتی ہے- وہ ساحل کی کیچڑ پہ چمکنے والا الگ سا موتی ہوتی ہیں- اجنبی موتی-
          Never stop learning
          because life never stop Teaching

          Comment


          • #65
            "اور جن کی زندگی میں بڑا مقصد نہ ہو، وہ کیا کریں؟"
            "عبادت! ہم عبادت کے لئے پیدا کئے گئے ہیں، سو ہمیں اپنے ہر کام کو عبادت بنا لینا چاہیے- عبادت صرف روزہ، نوافل اور تسبیح کا نام نہیں ہوتا بلکہ ہر انسان کا ٹیلنٹ بهی اس کی عبادت بن سکتا ہے- میں بہارے کے لیے پهولوں کے ہار اور آنے کے لیے کهانا بناتی ہوں، میری یہ صلہ رحمی میری عبادت ہے- میں پزل باکسز اور موتیوں کے ہار بیچتی ہوں، میرا یہ رزق تلاشنا میری عبادت ہے- یہ چهوٹے چهوٹے کام کر تے کرتے انسان بڑے بڑے مقصد پا لیتا ہے-"
            Never stop learning
            because life never stop Teaching

            Comment


            • #66
              "ہر کہانی کی ایک دوسری سائیڈ ضرور ہوتی ہے-"
              Never stop learning
              because life never stop Teaching

              Comment


              • #67
                ’’مجھے ابھی تک یقین نہیں آرہا کہ خدیجہ۔۔۔اتنا اچانک کیسے ہوا؟‘‘
                ’’اللہ کی مرضی تھی معتصم! ڈاکٹر کہہ رہا تھا کہ بیری اینورزم پھٹے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ اچانک سے انسان کو لیپس کرتا ہے اوراچانک مرجاتا ہے۔ بہت کم لوگوں کوچند روز قبل سردرد شروع ہوتا ہے، ڈی جے کو بھی ہوا تھا مگر اس نے میگرین سمجھ کر نظرانداز کیے رکھا اور پھر۔۔۔ پھر سب ختم ہوگیا۔‘‘

                ’’دوستوں کو کھونا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ میں سمجھ سکتا ہوں۔‘‘ وہ دونوں اسی طرح چوکھٹ پہ کھڑے تھے۔
                ’’میں تو تب سے یہی سوچ رہی ہوں معتصم! کہ کیا زندگی اتنی غیریقینی چیز ہے؟ ایک لمحے پہلے وہ میرے ساتھ تھی اور اگلے لمحے وہ نہیں تھی۔ موم بتی کے شعلے کی طرح بے ثبات زندگی جو ذرا سی پھونک سے بجھ جائے۔۔۔ لمحے بھر کا کھیل؟‘‘
                ’’یہی اللہ تعالیٰ کاڈیزائن ہے حیا اور ہمیں اسے قبول کرنا پڑے گا۔''
                Never stop learning
                because life never stop Teaching

                Comment


                • #68


                  "کبھی کوئی آپ کے لیے جنت کے پتے توڑ کر لایا ہے؟ "
                  "ہم دنیا والوں نے جنتیں کہاں دیکهی ہیں میجر احمد!" اس کے چہرے پہ تلخی رقم تهی-
                  "تب ہی تو ہم دنیا والے جانتے ہی نہیں کہ جنت کے پتے کیسے دکهتے ہیں-
                  کبھی کوئی آپ کو لا دے تو انہیں تهام لیجئے گا- وہ آپ کو رسوا نہیں ہونے دیں گے-"
                  Never stop learning
                  because life never stop Teaching

                  Comment


                  • #69

                    "تمہارا ترکی بہت خوبصورت ہے جہان! مگر یہاں کے لوگ اچھے نہیں ہیں-"
                    "اچھا کیسے ہیں وہ؟"
                    "اکهڑ، بدلحاظ، مغرور، بدتمیز، بدتہذیب، بے مروت، الٹے دماغ کے لوگ ہیں یہاں کے-"
                    Never stop learning
                    because life never stop Teaching

                    Comment


                    • #70


                      ’’میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے دھتکارے ہوئے شیطان سے۔ اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان اور بار بار رحم کرنے والا ہے‘‘۔
                      قرأت کرنے والا بچہ سنہرے بالوں والا ترک تھا، جس نے سر پہ جالی دار ٹوپی لے رکھی تھی۔ باقی بچے خاموش تھے۔ وہ اپنی باریک، مدھر آواز میں پڑھ رہا تھا۔

                      ’’آپ ایمان لانے والی عورتوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں جھکا کر رکھا کریں اور اپنے قابل ستر اعضا کی حفاظت کیا کریں‘‘۔
                      وہ جو جماہی روکتی ادھر اُدھر دیکھ رہی تھی، ایک دم گڑبڑا کر سیدھی ہو بیٹھی۔

                      ’’اور وہ اپنی زینت ظاہر نہ کیا کریں، سوا اس کے جو خود ظاہر ہو جائے‘‘۔

                      کم سن بچے کی آواز نے سارے ماحول کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ ہر سو ایک سحر سا طاری ہو رہا تھا۔ حیا نے بے اختیار سر پر اوڑھے دوپٹے سے کان ڈھکے، جن میں اس نے موتی والی بالیاں پہن رکھی تھیں۔ وہی موتی جو جہان کے سیپ سے نکلے تھے۔ بہارے نے اسے ایک ایک موتی دونوں بالیوں میں پرو دیا تھا۔ تیسرا موتی حیا نے سنبھال رکھا تھا۔

                      ’’اور انہیں چاہیے کہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پہ ڈالے رکھا کریں‘‘۔
                      کسی معمول کی سی کیفیت میں اس نے گردن جھکا کر دیکھا۔ اس کا شیفون کا دوپٹا سر پہ تو تھا مگر گردن پہ اس نے مفلر کی طرح لپیٹ رکھا تھا۔ قدرے خفت سے اس نے دوپٹہ کھول کر شانوں پہ ٹھیک سے پھیلا کر لپیٹا، اس وقت سوائے حکم ماننے کے اسے کوئی چارہ نظر نہیں آیا تھا۔ یہ عائشے گل کی باتیں نہیں تھیں، جن پہ اُلجھ کر ان کو ذہن سے جھٹکا جا سکتا تھا۔ یہ حکم بہت اوپر آسمانوں سے آیا تھا۔ وہاں سے، جہاں انکار نہیں سنا جاتا تھا، جہاں صرف سر جھکایا جاتا تھا۔
                      Never stop learning
                      because life never stop Teaching

                      Comment


                      • #71


                        ’’جہان! تمہاری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟‘‘

                        ’’یہ کہ میں زندہ رہوں، اور اس لمبی سی عمر میں اپنا کام کرتا رہوں۔‘‘

                        اندھیرے میں بھی وہ اس کے چہرے پہ وہ چمک دیکھ سکتی تھی جو اب اس کے لیے بہت مانوس تھی۔
                        ’’بہت محبت ہے نا تمہیں اپنی جاب سے؟‘‘

                        ’’بہت زیادہ!‘‘ اس نے بس دو لفظ کہے۔ جذبات سے بوجھل لفظ۔ مزید کہنا بے کار تھا۔
                        Never stop learning
                        because life never stop Teaching

                        Comment


                        • #72


                          کیلیس (kilis) قریب آیا تو نمروت داغ (کوہِ نمرود) دور ہوتا گیا، مگر اس کا سحر ابھی تک قائم تھا۔ جہان بتا رہا تھا کہ نمروت داغ پہ نمرود کے بڑے بڑے مجمسے بنے ہیں، جن کے سر کاٹ دیے گئے ہیں۔ اب وہ کٹے ہوئے سر پہاڑ کے قدموں میں جا بجا پڑے ہیں، اور سیاح ان پہ اسٹول کی طرح بیٹھ کر تصاویر بنواتے ہیں، جو سر جھکتے نہیں وہ اسی طرح کاٹ دیے جاتے ہیں۔ چلو، وقت انسان سے جو بھی چھینے، کم از کم اس بات کا فیصلہ تو کر ہی دیا کرتا ہے کہ کون تاریخ کے درست طرف تھا اور کون غلط طرف۔

                          (نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)
                          Never stop learning
                          because life never stop Teaching

                          Comment


                          • #73
                            ہر دفعہ انسان کو اپنے لیے جنگ نہیں لڑنی ہوتی۔ کئی دفعہ دوسروں کے لیے بھی لڑنی پڑتی ہے.
                            Never stop learning
                            because life never stop Teaching

                            Comment


                            • #74
                              استقلال جدیسیIstiklal Caddesi(اسٹریٹ) ٹاقسم کے قریب سے نکلنے والی ایک لمبی سی گلی تھی۔ وہ اگلی دونوں اطراف سے قدیم آرکیٹیکچر والی اونچی عمارتوں سے گھری تھی۔ گلی بے حد لمبی تھی، وہاں انسانوں کا ایک رش ہمیشہ چلتا دکھائی دے رہا ہوتا۔ بہت سے سامنے جارہے ہوتے اور بہت سے آپ کی طرف آرہے ہوتے۔ ہر شخص اپنی دھن میں تیز تیز قدم اٹھا رہا ہوتا۔
                              گلی کے درمیان ایک پٹری بنی تھی، جس پہ ایک تاریخی سرخ رنگ کا چھوٹا سا ٹرام چلتا تھا۔ وہ پیدل انسان کی رفتار سے دگنی رفتار سے چلتا اور گلی کے ایک سرے سے دوسرے تک پہنچا دیتا۔ اس گلی کو ختم کرنے کے لیے بھی گھنٹہ تو چاہیے تھا۔
                              وہاں دونوں اطراف میں دکانوں کے چمکتے شیشے اور اوپر قمقمے لگے تھے۔ بازار، نائٹ کلبز، ریسٹورنٹس، کافی شاپس، ڈیزائنر وئیر، غرض ہر برانڈ کی دکانیں وہاں موجود تھیں.
                              Never stop learning
                              because life never stop Teaching

                              Comment


                              • #75
                                ’’واقعی، سیاہ تو برائی کا رنگ ہوتا ہے۔ جادو کی سب سے بُری قسم سیاہ جادو کہلاتی ہے، گناہوں سے بھرا دل سیاہ دل ہوتا ہے، گناہگاروں کے چہرے سیاہ ہوں گے روزِ قیامت۔‘‘

                                اس کی بات پہ حیا کا چرہ مزید بجھ گیا، مگر میجر احمد کی بات ابھی ختم نہیں ہوئی تھی۔

                                ’’اور تم نے اس سے یہ اخذ کیا کہ سیاہ ایک بُرا رنگ ہے؟ اونہوں۔‘‘ اس نے نفی میں سرہلایا۔ ’’سیاہ وہ رنگ ہے جو دھنک کے سارے رنگ اپنے اندر جذب کر لیتا ہے۔ یہ ایک ڈارک رنگ ہے، اور ڈارک، بُرے کو نہیں، ڈیپ (گہرے) کو کہتے ہیں۔ سارے رنگ اس میں مدفن ہیں اور وہ ان کو کسی راز کی طرح چھپائے رکھتا ہے۔ وہ جو گہرا ہوتا ہے، ہاں وہ سیاہ ہوتا ہے۔ ٹھیک ہے، سیاہ رات میں گناہ کیے جاتے ہیں، مگر بے ریا عبادت بھی رات کی سیاہی میں کی جاتی ہے۔ کالا جادو، کالا اسی لیے کہلاتا ہے کہ یہ سفید جادو سے گہرا ہوتا ہے۔ یہ گہرائی کا رنگ ہے۔ دیرپا ہونے کا رنگ۔ اسی لیے کعبہ کا غلاف سیاہ ہوتا ہے، آسمان کا رنگ بھی تو سیاہ ہے، بارش کے قطرے اپنے اندر سموئے بادل بھی تو کالے ہوتے ہیں، قرآن کے لفظ بھی تو عموماً سیاہ روشنائی میں لکھے جاتے ہیں، اور۔۔۔‘‘ وہ سانس لینے کو رکا۔

                                ’’اور تمہارا برقع بھی تو سیاہ ہے نا!‘‘
                                Never stop learning
                                because life never stop Teaching

                                Comment

                                Working...
                                X