Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

جنت کے پتے - Jannat key pattey

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31


    ’’جہان! تمہاری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟‘‘

    ’’یہ کہ میں زندہ رہوں، اور اس لمبی سی عمر میں اپنا کام کرتا رہوں۔‘‘

    اندھیرے میں بھی وہ اس کے چہرے پہ وہ چمک دیکھ سکتی تھی جو اب اس کے لیے بہت مانوس تھی۔
    ’’بہت محبت ہے نا تمہیں اپنی جاب سے؟‘‘

    ’’بہت زیادہ!‘‘ اس نے بس دو لفظ کہے۔ جذبات سے بوجھل لفظ۔ مزید کہنا بے کار تھا
    Never stop learning
    because life never stop Teaching

    Comment


    • #32
      "دور ہمیشہ ہم آتے ہیں- اللہ وہیں ہے جہاں پہلے تها،فاصلہ پیدا ہم کرتے ہیں- اور اسے مٹانا بهی ہمیں ہوتا ہے-"
      Never stop learning
      because life never stop Teaching

      Comment


      • #33


        وہ پارلر کے ڈریسنگ مرر کے سامنے کرسی پہ بیٹھی تھی، اور بیوٹیشن لڑکی مہارت سے اس کا آئی شیڈو لگا رہی تھی۔ اس نے اپنا گرے اور سلور فراک پہن رکھا تھا، بال وغیرہ ابھی بنانے تھے۔
        ’’اونچا جوڑا بنائیں گی کیا؟‘‘ بیوٹیشن نے آئی شیڈو کو آخری ٹچ دیتے ہوئے پوچھا تھا۔ حیا نے آئینے میں چہرہ دائیں بائیں کر کے آنکھیں دیکھیں۔ اچھی لگ رہی تھیں۔

        ’’اونہوں۔ فرنچ ناٹ بنا دو۔ اونچے جوڑے میں تو نماز نہیں ہو گی اور دو تین نمازیں تو فنکشن کے دوران آ جائیں گی۔‘‘
        ’’آج نہ پڑھیں تو خیر ہے۔‘‘ لڑکی اکتائی تھی۔

        ’’اپنی خوشی میں اللہ کو ناراض کر دوں؟ انہوں!‘‘ اس نے نفی میں سرہلایا۔
        ’’اچھا نیل پالیش لگانی ہے یا نقلی نیلز؟‘‘

        ’’کچھ بھی نہیں، بار بار وضو کے لیے اتاروں گی کیسے؟‘‘ اس نے سادگی سے الٹا سوال کیا۔
        ’’اوہ ہو۔۔۔ اچھا نقلی پلکیں تو لگا دوں نا؟‘‘

        ’’اللہ تعالیٰ کو بُرا لگے گا۔‘‘
        ’’آپ نے آئی بروز بھی نہیں بنائیں، تھوڑا سا نیٹ ہی کر دوں!‘‘

        ’’اللہ تعالیٰ کو اور بھی بُرا لگے گا۔‘‘
        لڑکی کے ضبط کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ وہ گھوم کر اس کے سامنے آئی۔

        ’’آپ کہیں الہدیٰ کی تو نہیں ہیں؟‘‘
        حیا ہنس دی۔

        ’’نہیں، میں بس ایک مسلمان لڑکی ہوں ، اور یہ سوچ رہی ہوں کہ جب میں تمہیں اپنا دوپٹہ سیٹ کرنے کو کہوں گی، تو تمہاری کیا حالت ہو گی؟‘‘ وہ جیسے سوچ کر ہی محظوظ ہوئی
        Never stop learning
        because life never stop Teaching

        Comment


        • #34
          "قرآن آج پڑھا جاتا ہے... اسی دن- اسی وقت- کیونکہ کل کبھی نہیں آیا کرتا-"
          Never stop learning
          because life never stop Teaching

          Comment


          • #35

            جب انسان دوسروں کی بات نہیں سمجھنا چاہتا تو وہ اونچا بول کر خود کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے-
            Never stop learning
            because life never stop Teaching

            Comment


            • #36
              یہ جو ہمارا اللّه سے فاصلہ آجاتا ہے نا، یہ سیدھی سڑک کی طرح نہیں ہوتا ہے. اس کو بھاگ کر طے کرنے کی کوشش کرو گے تو جلدی تھک جاؤگے ،جست لگاؤ گے تو درمیان میں گر جاؤ گے اڑنے کی کوشش کرو گے تو ہوا ساتھ نہیں دے گی ۔
              یہ فاصلہ بےبی steps سے عبور کیا جاتاہے۔ چھوٹے چھوٹے قدم کر چوٹی پر پہنچا جاتا ہے سو بھاگنا مت،جست لگانے کی کوشش بھی نہ کرنا بس چھوٹے چھوٹے اچھے کام کرنا اور چھوٹے چھوٹے گناہ چھوڑ دینا..
              Never stop learning
              because life never stop Teaching

              Comment


              • #37


                ’’تمہیں پتہ ہے حیا، تم ان جنت کے پتوں میں بہت اچھی لگتی ہو۔‘‘
                وہ بھیگی آنکھوں سے مسکرائی۔
                ’’تم بھی میجر احمد!‘‘
                ’’میں؟‘‘ اس کے چہرے پہ الجھن ابھری۔

                ’’تم نے کہا تھا کہ جنت کے پتے ہر وہ چیز ہوتے ہیں جو انسان رسوا ہونے کے بعد خود کو ڈھکنے اور دوبارہ عزت حاصل کرنے کے لیے اوڑھتا ہے۔ تو پھر اپنی فیملی پہ لگا داغ دھونے کے لیے جو یونیفارم تم نے پہنا، جو کیپ تم نے لی، وہ سب بھی تو جنت کے پتوں میں ہی آتا ہے نا۔‘‘
                Never stop learning
                because life never stop Teaching

                Comment


                • #38

                  "بعض لوگوں میں اللہ نے بہت خیر رکهی ہوتی ہے"-
                  Never stop learning
                  because life never stop Teaching

                  Comment


                  • #39

                    ﻣﯿﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﺩﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻟﺒﺎﺱ ﭘﮩﻨﻮﮞ
                    ﺟﻮ ﺑﯿﻮﮎ ﺍﺩﺍ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻨﺒﻮﻝ ﯾﺎ ﺍﭨﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﭙﯿﻦ ﮐﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﭘﮩﻦ ﮐﺮ ﺁﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔
                    ﺑﻠﮑﻞ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﺎﮈﻟﺰ ﭘﮩﻨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﻭﮦ ﺍﻭﻧﭽﯽ ﮨﯿﻞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﯾﻤﭗ ﭘﮧ ﭼﻠﺘﯽ ﺁ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ
                    ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺩﻧﯿﺎ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻣﺤﺴﻮﺭ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔
                    ﻣﯿﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﺩﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﺍﺳﻤﺎﺭﭦ ﺍﻭﺭ ﭨﺮﯾﻨﮉﯼ ﮈﯾﺰﺍﺋﻨﺮ ﻟﺒﺎﺱ ﭘﮩﻦ ﮐﺮ ﺟﺐ ﺳﮍﮎ ﭘﮧ ﭼﻠﻮﮞ ﺗﻮ ﻟﻮﮒ ﻣﺤﺴﻮﺭ ﻭ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ۔۔۔۔۔
                    ﻟﯿﮑﻦ —
                    ﻭﮦ ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﻮ ﺭﮐﯽ، ﺣﯿﺎ ﺑﻨﺎ ﭘﻠﮏ ﺟﮭﭙﮑﮯ ، ﺳﺎﻧﺲ ﺭﻭﮐﮯ ﺍﺳﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔
                    “ ﻟﯿﮑﻦ …
                    ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺧﯿﺎﻝ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺮ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﯽ،
                    ﺟﯿﺴﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺩﻭﺳﺖ ﻣﺮ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻣﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﯽ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﯽ،
                    ﺟﺲ ﮐﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﻮﮞ۔
                    ﭘﮭﺮ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺳﻮﺭﺝ ﻣﻐﺮﺏ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﮯ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺯﻣﯿﻦ ﮐﺎ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺯﻣﯿﻦ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﮐﺮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﯾﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﻻﻝ ﺁﻧﺪﮬﯽ ﮨﺮ ﺳﻮ ﭼﻠﮯ ﮔﯽ -
                    ﺍﺱ ﺩﻥ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﯿﮕﺎ۔
                    ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺳﭩﯿﮉﯾﻤﺰ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ
                    ﺑﮍﯼ ﺑﮍﯼ ﺍﺳﮑﺮﯾﻨﺰ ﻧﺼﺐ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ؟
                    ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﺍﺳﭩﯿﮉﯾﻢ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ۔
                    ﻣﯿﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﻋﯿﻦ ﻭﺳﻂ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﮍﮮ۔ ﺍﺳﮑﺮﯾﻦ ﭘﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﭼﮩﺮﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﺭﺍ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔
                    ﺳﺐ ﻣﺠﮭﮯ ﮨﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﯿﻠﯽ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﮭﮍﯼ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﻮﮞ۔ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺣﯿﺎ،
                    ﺍﮔﺮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺏ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮫ ﻟﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﺎ ﻃﻮﻟﯿﮧ ﮐﯽ ﻋﺎﺋﺸﮧ ﮔﻞ،
                    ﺍﺏ ﺑﺘﺎﺅ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ‘ ﮐﯿﺎ؟ ﯾﮧ ﺑﺎﻝ ‘ ﯾﮧ ﭼﮩﺮﺍ ‘ ﯾﮧ ﺟﺴﻢ ‘ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ -
                    ﯾﮧ ﻧﮧ ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻣﺎﻧﮓ ﮐﺮ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ
                    ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﺍﺩﺍ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ۔
                    ﯾﮧ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺎﻧﺖ ﺗﮭﯽ۔ ﭘﮭﺮ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ؟
                    ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻭﮦ ﮐﺎﻡ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﯿﺌﮯ ﺟﻦ ﮐﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﺎ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ؟
                    ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﻥ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺳﺘﮧ ﮐﯿﻮﮞ ﭼﻦ ﻟﯿﺎ ﺟﻦ ﺳﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﺗﮭﺎ؟ ”
                    ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻥ ﺳﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﮩﺖ ﺟﻮﺍﺏ ﺳﻮﭼﮯ ﮨﯿﮟ،
                    ﻣﮕﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔
                    ﺭﻭﺯ ﺻﺒﺢ ﺍﺳﮑﺎﺭﻑ ﻟﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﻥ ﺗﻤﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻟﮑﺶ ﺳﺮﺍﭘﮯ ﮔﺮﺩﺵ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
                    ﺟﻮ ﭨﯽ ﻭﯼ ﭘﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﭼﻦ ﻟﻮﮞ،
                    ﻣﮕﺮ ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﺁﺧﺮﯼ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﯾﺎﺩ ﺁ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ،
                    ﺗﺐ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﻭﮞ ﮔﯽ؟
                    ﻣﯿﮟ ﺗﺮﺍﺯﻭ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﻠﮍﮮ ﺍﭘﻨﺎ ﻭﮦ ﺳﺮﺍﭘﺎ ﮈﺍﻟﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ،
                    ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﯽ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ،
                    ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﻪ ﺗﻌٰﺎﻟﯽ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﯽ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﻮﮞ۔
                    ﻣﯿﺮﯼ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺎ ﭘﻠﮍﺍ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﮭﮑﺘﺎ۔
                    ﺍﻟﻠﻪ ﮐﯽ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺎ ﭘﻠﮍﺍ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﭨﮭﺘﺎ
                    Never stop learning
                    because life never stop Teaching

                    Comment


                    • #40

                      "اللہ کی رضا صرف تمنا اور خواہش سے نہیں ملتی- اس کے لئے دل مارنا پڑتا ہے، محنت کرنی پڑتی ہے- تاکہ آنکھوں میں، دل میں اور وجود میں نور داخل ہو سکے-"
                      Never stop learning
                      because life never stop Teaching

                      Comment


                      • #41

                        ﺣﯿﺎ ! ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮ؟ ‘‘ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﯿﭩﯽ ﺑﮩﺎﺭﮮ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﻗﺮﯾﺐ ﮐﮭﺴﮏ ﺁﺋﯽ۔ ﺣﯿﺎ ﻧﮯ ﮔﺮﺩﻥ ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺗﺮﭼﮭﯽ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔
                        ’’ ﮐﯿﻮﮞ ﭘﻮﭼﮫ ﺭﮨﯽ ﮨﻮ؟ ‘‘
                        ’’ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻋﺎﺋﺸﮯ ﮔﻞ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ، ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻮﺗﮯ۔ ﮐﯿﺎ ﭘﺘﺎ ﺻﺒﺢ ﮨﻢ ﺟﺎﮒ ﮨﯽ ﻧﮧ ﺳﮑﯿﮟ۔
                        Never stop learning
                        because life never stop Teaching

                        Comment


                        • #42
                          بڑے گھر تو سب سجا لیتے ہیں، اصل آرٹ تو چھوٹا گھر سجانا ہوتا ہے.
                          Never stop learning
                          because life never stop Teaching

                          Comment


                          • #43

                            "جب انسان بہت زیادہ جهوٹ بولتا ہے تو ایک وقت ایسا آتا ہے جب اسے خود اپنے سچ کا بهی اعتبار نہیں رہتا-"
                            Never stop learning
                            because life never stop Teaching

                            Comment


                            • #44

                              ''چھوٹی لڑکیاں تو نرم ٹہنی کی طرح ہوتی ہیں۔ جہاں موڑو، مڑ جائیں گی، اگر وقت گزرنے کے ساتھ ٹہنی رنگ بدل لے، سوکھ بھی جائے تو بھی اس کا رُخ وہی رہتا ہے مگر جو بڑی لڑکیاں ہوتی ہیں نا، وہ کانچ کی طرح ہوتی ہیں۔ اسے موڑو تو مڑتا نہیں ہے، زبردستی کرو تو ٹوٹ جاتا ہے۔ کانچ کو تراشنا پڑتا ہے اور جب تک اس کی کرچیاں نہیں ٹوٹتیں اور اپنے ہاتھ زخمی نہیں ہوتے، وہ مرضی کے مطابق نہیں ڈھلتا‘‘۔
                              Never stop learning
                              because life never stop Teaching

                              Comment


                              • #45

                                "'نور کیا ہوتا ہے؟ تم جانتے ہو؟
                                نور وہ ہوتا ہے, جو اندھیری سرنگ کے دوسرے سرے پہ نظر آتا ہے, گویا کسی پہاڑ سے گرتاپگھلے سونے کا چشمہ ہو."
                                "اور کیسے ملتا ہے نور؟"
                                "جو الله کی جتنی مانتا ہے, اسے اتنا ہی نور ملتا ہے۔ کسی کا نور پہاڑ جتنا ہوتا ہے, کسی کا درخت جتنا, کسی کا شعلے جتنا اور کسی کا پاؤں کے انگوٹھے جتنا.
                                انگوٹھے جتنا نور جو جلتا بجھتا , بجھتا جلتا ہے۔ یہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو کچھ دن بہت دل لگا کر نیک عمل کرتے ہیں اور پھر کچھ دن سب چھوڑ چھاڑ کر ڈپریشن میں گھر کر بیٹھ جاتے ہیں."
                                "اور انسان کیا کرے کہ اسے آسمانوں اور زمین جتنا نور مل جائے؟"
                                "وہ الله کو نہ کہنا چھوڑ دے ۔اسے اتنا نور ملے گا کہ اس کی ساری دنیا روشن ہو جائے گی...
                                Never stop learning
                                because life never stop Teaching

                                Comment

                                Working...
                                X