Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
♥♣ Pegham Wall by BaniazKhan ♣♥
Collapse
X
-
Re: ♥♣ Pegham Wall by BaniazKhan ♣♥
:clap:..............awesome khaas tor per first waali!!!!!!!!!!!!!!!
aur writing zaberdast!!!!!mjhe bhi school/college ka zmaana yaad aa gya, jabh urdu likha kerti thi..kher se abh to mauqa hi nhi milta......
sigpic
Comment
-
Re: ♥♣ Pegham Wall by BaniazKhan ♣♥
Originally posted by Jamil Akhter View Postبانیاز اس تھریڈ میں آپ کی تمام حکائتیں اچھی باتیں اور نصیحت آموز تحریریں بہت اچھی لگیں اس سلسلے کو جاری رکھئی گا شائد کسی کو کچھ گائیڈ لائن مل جائے
حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ جناب
Comment
-
Re: ♥♣ Pegham Wall by BaniazKhan ♣♥
بھئی سب سے پہلے تو سب دوستو کو
ویلنٹائن ڈے مبارک
ویسے ویلنٹائن کی مبارک دینا بھی اوکھا کم ہے
کسے نوں پسند آندی ہے تے کسے نو نہیں وی آندی
ویلنٹائن کے حامیوں کو مبارک ہو جی اور
ویلنٹائن کے مخالفین سے بہت بہت معذرت
اس وقت تو ایک غزل یاد آرہی ہے
حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
وہ تیرے حسن کی قیمت سے نہیں ہیں واقف
پنکھڑی کوجو تیرے لب کا بدل کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
پڑ گئی پاؤں میں تقدیر کی زنجیر توکیا
ہم تو اس کو بھی تری زلف کا بل کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں
Comment
-
Re: ♥♣ Pegham Wall by BaniazKhan ♣♥
جس زمانے میں اچھی باتیں بے معنی ہو جاتی ہیں
دو طرح کے عیب ہیں اس شہر کی تعمیر میں
جن سے آتی ہے خرابی شہر کی توقیر میں
فخر انساں قید ہے اس خوشنما زنجیر میں
مستقل شرمندگی کے مستقل اظہار میں
بے ریا رشتوں میں مخفی ظلم کی دیوار میں
رحم اور احسان دونوں روح کے آزار میں
ان سے نفرت پھیلتی ہے عام بود و ہست میں
ان سے بٹ جاتے ہیں دل ہجر بلند و پست میں
Comment
-
Re: ♥♣ Pegham Wall by BaniazKhan ♣♥
as a nyt turns to day... keeping ur worries in site... after having sweetest dream now its tym to have some challenges wid spirit to achieve... have a bless day....Last edited by crystal_thinking; 22 February 2012, 13:12.میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ
Comment
-
Re: ♥♣ Pegham Wall by BaniazKhan ♣♥
انسان کو خالق نے اس طور پر بنایا ہے کہ اسکا وجود تو ایک ہے
لیکن اسکی سائیکی ،سرشت،عقل،قلب جانے کیا کیا کچھ کئی رنگ کے ہیں۔
وہ کسی کے ساتھ شیر ہے کسی کے ساتھ بکری،کسی کے ساتھ سانپ بن کر رہتا ہے
تو کسی کے لیئے کینچوے سے بد تر ہے۔
بدی اور نیکی روز ِ اول سے اسکے اندر دو پانیوں کی طرح رہتی ہیں،ساتھ ساتھ،ملی جُلی علیحدہ علیحدہ جیسے دل کے تیسرے خانے میں گندہ اور صاف خون ساتھ ساتھ چلتا ہے۔۔۔
وہ ہمیشہ ڈھلتا ہے ،ہمیشہ بدلتا ہے،کہیں قیام نہیں،کہیں قرار نہیں۔۔۔
وہ ایک زندگی میں ایک وجود میں ایک عمر میں لاتعداد روحیں ان گنت تجربات اور بے حساب نشو نما کا حامل ہوتا ہے،اس لیئے افراد مرتے ہیں انسان مسلسل رہتا ہے۔۔۔۔
ہم اس تہہ در تہہ کو نہیں سمجھ سکتے،ہمیں انسان کی پرت کھولنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔۔۔
وہ رزق حرام سے دیوانہ ہو کہ تضاد سے،عشق لاحاصل سے کہ تلاش بے سُود سے،ہم جسکی سرشت کو نہیں سمجھ سکتے اسکی دیوانگی کا بھید ہم پر کیا کھُلے گا۔
Comment
-
Re: ♥♣ Pegham Wall by BaniazKhan ♣♥
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
پتھر کو گُہر ، دیوار کو دَر ، کرگس کو ہُما کیا لکھنا
اک حشر بپا ہے گھر گھر میں ، دم گُھٹتا ہے گنبدِ بے دَر میں
اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رُسوا ہے وطن دنیا بھر میں
اے دیدہ ورو اس ذلت کو قسمت کا لکھا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
یہ اہلِ چشم یہ دارا و جَم سب نقش بر آب ہیں اے ہمدم
مٹ جائیں گے سب پروردۂ شب ، اے اہلِ وفا رہ جائیں گے ہم
ہو جاں کا زیاں، پر قاتل کو معصوم ادا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
لوگوں ہی پہ ہم نے جاں واری ، کی ہم نے انہی کی غم خواری
ہوتے ہیں تو ہوں یہ ہاتھ قلم ، شاعر نہ بنیں گے درباری
ابلیس نُما انسانوں کی اے دوست ثنا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
حق بات پہ کوڑے اور زنداں ، باطل کے شکنجے میں ہے یہ جاں
انساں ہیں کہ سہمے بیٹھے ہیں ، خونخوار درندے ہیں رقصاں
اس ظلم و ستم کو لطف و کرم ، اس دُکھ کو دوا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
ہر شام یہاں شامِ ویراں ، آسیب زدہ رستے گلیاں
جس شہر کی دُھن میں نکلے تھے ، وہ شہر دلِ برباد کہاں
صحرا کو چمن، بَن کو گلشن ، بادل کو رِدا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
اے میرے وطن کے فنکارو! ظلمت پہ نہ اپنا فن وارو
یہ محل سراؤں کے باسی ، قاتل ہیں سبھی اپنے یارو
ورثے میں ہمیں یہ غم ہے ملِا ، اس غم کو نیا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء، صَر صَر کو صبا ، بندے کو خدا کیا لکھنا
Comment
Comment