Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

    Originally posted by Masood View Post
    Assalamo Allaikum

    Doosri baat, aap key aqeedey sey mutfiq hona bhi to zaroori nahin :).

    Mera eeman hai keh Allah Rab-ul-Izzat key siwa kisi bhi hasti ko maddad key liyey pukarna shirk hai. Yeh baat aap ko maloom honi chahiyey keh Islam ki roshni phailney sey pehley jo mushrik-e-Makkah they, woh BHI Allah ya ELLAH ki zaat sey waqif they, un ka bhi eeman tha keh yeh but hamein kuchh nahin dey saktey, agar dey sakta hai to sirf Ellah (Allah) hai, magar iskey bawajood woh log button ki prastash kartey rahey!!!

    Mujhey bata to sahi aur kaafri kya hai?

    Jazak Allah Masood bhai.....Bohut achay aur mudallil comments dye hain aap nay....Allah aap ku khair-e-kaseer ata farmeye...(Aamin) :thmbup:


    Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

    Comment


    • #17
      Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

      Originally posted by aabi2cool View Post
      اسلام علیکم !
      سب سے پہلی بات یہ تحریر بہت پرانی ہے اور اکثر نیٹ پر گردش کرتی رہتی ہے میں یہ تحریر بہت پہلے " فلاح کا راستہ " نامی پمفلت کی صورت میں پڑھ چکا ہوں ۔دوسری بات تحریر کا لکھنے والا مسلمانوں کہ اصل عقیدہ استمداد و استعانت سے جاہل ہے لہذا یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنی بھونڈی عقل کی صورت میں یہ چند عقلی اعتراضات پیش کیے ہیں ایک بھی نقلی دلیل نہیں یعنی قرآن و سنت سے ایک بھی دلیل نہیں ہے نہ تو اصل عقیدہ پر اور نہ ہی اس عقیدہ پر کہ جسے وہ عقل کی صورت میں پھیلانا چاہتا ہے میں اگر چاہوں تو ان تمام سوالات کا الزامی جواب بھی بالکل اسی طریق سے یعنی فقط عقل کی رو سے دے سکتا ہوں مگر میں ایسا کروں گا نہیں سب سے پہلے آئیے دیکھتے ہیں کہ مدد کرنے اور مدد مانگنے کہ بارے میں اصل اسلامی عقیدہ ہے کیا اور قرآن و سنت ہمیں اس باب میں کیا اصول و ضوابط سکھاتے ہیں ۔ ۔ ۔اصل عقیدہ اسلام درج زیل

      باب استعانت میں عقیدہ اہل سنت
      اللہ پاک نے قرآن پاکی کی پہلی سورہ فاتحہ میں ارشاد فرمایا ۔ ۔

      { إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ }

      ۔ ۔ ۔۔ ۔ علامہ حافظ عماد الدین ابن کثیر اسی آیت کی تفسیر میں رقمطراز ہیں کہ ۔ ۔
      مفھوم :-یعنی تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ۔اور شریعت میں عبادت نام ہے کمال محبت اور خشوع و خضوع اور خوف کا ۔ مفعول (ایاک) کو مقدم کیا ۔ اورحصر اہتمام کے لیے اسے دوبارہ ذکر کیا کہ ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں یہی کمال اطاعت ہے اور پورے دین کا حاصل صرف یہی دو چیزیں ہیں جس طرح بعض سلف کا قول ہے کہ سورہ فاتحہ پورے قرآن کا راز ہے اور سورہ فاتحہ کا بھید یہ کلمہ ہے ۔

      { إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ } میں پہلے حصہ میں شرک کی نفی ہے اور دوسرے میں اپنی (ذاتی) قوت و طاقت کی نفی ہے اور اپنے سارے امور کو اللہ پاک کے سپرد کرنا ہے نیز اس مضمون کی اور بھی ٰآیات ہیں ۔ ۔
      جیسے کہ سورہ: 123
      سورہ ملک: 29
      سورہ مزمل: 9
      وغیرہ
      اسی آیت کی تفسیر میں صدر الافاضل مولانا مراد آبادی رحمہ اللہ جو خلیفہ مجاز اور شاگرد رشید ہیں امام احمد رضا رحمہ اللہ کے رقمطراز ہیں کہ ۔ ۔ ۔

      ایاک نستعین:
      میں یہ تعلیم فرمائی ۔ کہ استعانت خواہ بواسطہ ہو یا بے واسطہ ہر طرح سے اللہ پاک کے ساتھ خاص ہے ۔حقیقی مستعان وہی ہے باقی سب آلات وخدام و احباب وغیرہ سب عون الہٰی کے مظہر ہیں ۔ بندے کو چاہیے کہ اس (یعنی ذات الہٰی ) پر (ہی) نظر رکھے اور ہر چیز مین دست قدرت کو کارکن دیکھے ۔
      اس سے یہ سمجھنا کہ اولیاء و انبیاء سے مدد چاہنا شرک ہے عقیدہ باطلہ ہے کیونکہ مقربان حق کی امداد ،امداد الہٰی (ہی) ہے استعانت بالغیر نہیں۔ اگر اس آیت کے وہ معنٰی ہوتے جو کہ (فرقہ باطلہ) نے سمجھے تو قرآن پاک میں اعیونی بقوۃ اور استعینوا بالصبر والصلوۃ کیوں وارد ہوتا ۔اور احادیث میں اہل اللہ سے استعانت کی کیوں تعلیم دی جاتی ۔

      اسی آیت کہ دوسرے حصہ کی تفسیر میں پیر کرم شاہ صاحب الازھری علیہ رحمہ رقمطراز ہیں کہ ۔ ۔۔
      عبادت کیا ہے آپ کو لغت و تفسیر کی ساری کتابوں میں یہ معنی ملے گا کہ

      اقصی غایۃ الخضوع والتذلل

      یعنی حد درجہ کی عاجزی اور انکسار ۔مفسرین اس کی مثال سجدہ سے دیتے ہیں حالانکہ صرف سجدہ ہی عبادت نہیں بلکہ حالت نماز میں تمام حرکات و سکنات عبادت ہیں ۔ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا رکوع اور رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑ کر کھڑے ہونا ، سجدہ اور پھر اس کے بعد حالت التحیات میں دوزانوں بیٹھنا اور پھر سلام کے دائیں اور بائیں منہ پھیرنا یہ سب عبادت ہیں اگر عبادت صرف تذلل اور وانکسار کے آخری مرتبہ کا نام ہے اور یہ آخری مرتبہ سجدہ ہی ہے تو کیا یہ باقی چیزیں عبادت نہیں اس کا تو تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اور اگر یہ ساری چیزیں مطلقا عبادت ہیں تو کوئی شاگرد اگر اپنے استاد اور بیٹا اگر اپنے باپ کے سامنے دوزانو ہوکر بیٹھتا ہے یا انکی آمد پر کھڑا ہوجاتا ہے تو کیا یہ کہنا درست ہوگا کہ اس نے اپنے استاد یا باپ کی عبادت کی اور انکو اپنا معبود بنا لیا۔ حاشاو کلا ۔پھر وہ کونسی چیز ہے جو ان حرکات و سکنات کو اگر یہ نمازمیں ہوں تو عبادت بنادیتی ہے اور یوں کھڑے ہونے کو (ہاتھ باندھے ہوئے ہوں یا کھلے ہوئے) اور اس طرح سے بیٹھنے کو اور دائیں بائیں منہ پھیرنے کو تذلل و انکساری کے آخری مرتبہ پر پہنچا دیتی ہے ۔اور اگر یہی امور نماز سے خارج ہوں تو نہ ان میں غایۃ خضوع ہے اور نہ ہی یہ عبادت متصور ہوتے ہیں ۔ تو اسکا ممیز ایک ہی ہے اور وہ یہ کے جس ذات کے لیے اور جس کے سامنے آپ یہ افعال کررہے ہیں اس کے متعلق آپ کا کیا عقیدہ ہے ۔ اگر آپ اسکو اللہ اور معبود یقین کرتے ہیں تو یہ سب اعمال عبادت ہیں اور سب میں غایۃ تذلل و خضوع پایا جاتا ہے لیکن اگرآپ اس کو عبد اور بندہ سمجھتے ہیں نہ خدا نہ خدا کا بیٹا نہ اسکی بیوی اور نہ اسکا اوتار تو یہ اعمال عبادت نہیں کہلائیں گے ۔ہاں آپ انکو احترام ،اجلال اور تعظیم کہہ سکتے ہیں البتہ شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں میں غیر خدا کے لیے سجدہ تعظیمی بھی ممنوع ہے۔ یہ سمجھ لینے کہ بعد اب یہ بات خود بخود واضح ہوگئی کہ اللہ تعالٰی کی ذات پاک کے بغیر کوئی دوسری ہستی ایسی نہیں کہ جسکی عبادت شرعا یا عقلا درست ہو ۔۔۔۔۔۔اسی لیے قرآن نے ہمیں یہ تعلیم نہیں دی کہ نعبدک کہ ہم تیری عبادت کرتے ہیں کیونکہ اس میں یہ احتمال موجود ہے کہ ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور تیرے ساتھ اوروں کی بھی بلکہ (قرآن ) نے ہمیں یہ سبق سکھایا کہ ایاک نعبد (یعنی) ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور کسی کی نہیں مفسرین ایاک کو مقدم کرنے میں حصر و تخصیص کے علاوہ دیگر لطائف کا بھی ذکر کیا ہے فرماتے ہیں یہاں تین چیزیں ہیں عابد، عبادت اور معبود۔ عارف کو چاہیے کہ اس مقام پر اپنے آپ کو بھول جائے عبادت کو بھی مقصود نہ بنائے بلکہ اسکی نگاہ ہوتو فقط اپنے خالق حقیقی پر تاکہ اس کے انوارجمال و جلال کے مشاہدہ میں استغراق کی نعمت سے سرفراز کیا جائے اس لیے فرمایا کہ ایاک نعبد عابد واحد ہے لیکن صیغہ جمع کا استعمال کررہا ہے اس میں نکتہ یہ ہے کہ اپنی ناقص عبادت کو مقربین بارگاہ صمدیت کی اخلاص و نیاز میں ڈوبی ہوئی عبادت کے ساتھ پیش کرے تاکہ انکی برکت سے اسکی عبادت کو بھی شرف پذیرائی نصیب ہو۔

      ایاک نستعین :
      یعنی جیسے ہم عبادت صرف تیری کرتے ہیں اسی طرح مدد بھی صرف تجھ ہی سے طلب کرتے ہیں توہی کار ساز حقیقی ہے توہی مالک حقیقی ہے ہرکام میں ،ہر حاجت میں تیرے سامنے ہی دست سوال دراز کرتے ہیں

      لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ اس عالم اسباب میں اسباب سے قطع نظر کرلی جائے ، بیمار ہوئے تو علاج سے کنارہ کش ،تلاش رزق کے وقت وسائل معاش سے دست بردار، حصول علم کے لیے صحبت استاد سے بے زار ۔ اس طریقہ کار سے اسلام اور توحید کو کوئی سروکار نہیں کیونکہ وہ جو شافی ،رزاق و حکیم ہے اسی نے ان نتائج کو ان اسباب کے ساتھ وابستہ کردیا ہے اسی نے ان اسباب میں تاثیر رکھی ہے اب ان اسباب کی طرف رجوع استعانت بالغیر نہیں ہوگی ۔

      اسی طرح ان جملہ اسباب میں سب سے قوی تر سبب دعا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دعا تو تقدیر کو بھی ٹال دیتی ہے اور اس میں بھی کلام نہیں کہ محبوبان خدا کے ساتھ اللہ پاک کا وعدہ ہے کہ وہ ان کی عاجزانہ اور نیازمندانہ التجاؤں کو ضرور شرف قبول بخشے گا چناچہ حدیث قدسی کہ جسے امام بخاری کے علاوہ دیگر محدثین نے بھی روایت کیا ہے میں مذکور ہے کہ اللہ پاک اپنے مقبول بندوں کے متعلق ارشاد فرماتا ہے کہ اگر میرا مقبول بندہ مجھ سے مانگے تو میں ضرور ضرور اس کا سوال پورا کروں گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔الخ


      حاصل کلام بصورت عقیدہ اہل سنت درج زیل ہے ۔ ۔


      ان مذکورہ بالا تفاسیر کی روشنی میں مبرھن ہوا کہ استعانت ہر حال میں اللہ ہی سے کرنی چاہیے بندہ جس حال میں بھی ہو مستعان حقیقی اپنے رب ہی کو جانے چاہے مدد بالواسطہ ہو یا بلا واسطہ چاہے مدد کا سبب عادی ہو یا غیر عادی چاہے مدد مافوق الاسباب امور کے تحت ہو یا ماتحت الاسباب امور کے تحت ہر حال میں مستعان حقیقی اللہ پاک کو ہی جانے اور سمجھے لہذا اسباب میں جو تاثیر امداد ہے اسکو عون الہٰی کا مظہر سمجھے اور جانے اور ماذون من اللہ تسلیم کرتے ہوئے حقیقی اور مستقل کار ساز فقط اللہ ہی کو جانے چاہے کوئی مدد کرنے والا سامنے موجود نہ ہو یا پھر اگر سامنے موجود ہو تو بھی اسکی ظاہری اسباب کی شکل اور موجودگی کی صورت میں اپنی مدد کرنے میں اسے فاعل حقیقی یا مستقل نہ سمجھے بلکہ اسکی مدد کو بھی بالواسطہ جانے کہ استعانت للغیر کہ جائز یا ناجائز ہونے میں اصل تفریق استقلال و عدم استقلال کی ہے کہ نہ اسباب کے ظاہری اور پوشیدہ ہونے کی ۔ ۔۔


      لہذا اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ انبیاء علھم السلام اور اولیاء کرام اور دیگر مقرب بندگان خدا سے استعانت (مجازی معنٰوں میں) جائز ہے بشرطیکہ انھے مستعان حقیقی نہ سمجھا جائے بلکہ انھے عون الہٰی کا مظہر جان کر اور سمجھ کر ان سے امداد و استعانت و استغاثہ کیا جائے (لہذا یہ مدد اس صورت میں اللہ ہی کی مدد ہوگی ) اور اس امداد میں حقیقی تقسیم مستعان حقیقی و مجازی کی ہوگی نہ کے ما تحت و ما فوق اسباب کی لہذا تمام قسم کے امور میں چاہے وہ ظاہری ہوں باطنی ہوں ماتحت الاسباب ہوں یا ما فوق الاسباب، امور عادیہ ہوں یا غیر عادیہ ان سب میں حقیقی مددگار فقط اللہ پاک ہی ہے اور ان میں سے کسی بھی امر پر جب بندوں سے مدد طلب کی جائے چاہے وہ بندہ سامنے موجود ہو یا نہ ہو چاہے امر ماتحت الاسباب کے ہو یا ما فوق الاسباب کہ چاہے امور عادیہ میں سے ہو یا غیر عادیہ میں سے جب بھی کسی بندے سے مدد طلب کی جائے گی تو اس کا اسنا بطور مجاز کے ظاہری طور پر بندے کی طرف ہوگا جبکہ حقیقی مددگار اور مستغاث حقیقی صرف باری تعالی ہے سو اسناد حقیقی فقط اللہ ہی کو سزاوار ہے ۔۔ اور ہمارے اس عقیدہ پر قرآن و سنت سے بے شمار نصوص شاہد و عادل ہیں

      خلاصہ
      عقیدہ یہ ہے کہ حقیقی طور پرمددگار فقط اللہ پاک ہے کیونکہ وہی اسباب و علل کا پیداکرنے والا ہے قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ اللہ نے تم کو بھی پیدا کیا اور جو کچھ تم کرتے ہو وہ بھی اللہ ہی کا پیدا کردہ ہے یعنی انسان اور انسانی کام سب اللہ کی مخلوق ہیں لہذا ثابت یہ ہوا کہ ہم جو ظاہر کہ اعتبار سے ایکدوسرے سے مدد مانگتے اور ایک دوسرے کی مدد کرتے پھرتے ہیں اور اس مدد کہ کرنے اور مانگنے پر ایک دوسرے پر ہی ظاہرا نظر رکھتے ہیں حقیقت میں یہ مدد بھی اللہ ہی کی ہوتی ہے کیونکہ وہی اصل میں خالق و مالک ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ جب ہم کسی سامنے والے سے کہتے ہیں کہ میری مدد کر کیا اس وقت اللہ پاک نعوذ باللہ ،موجود نہیں ہوتا جو ہم مخلوق سے کہتے ہیں چلو اگر کہہ ہی دیتے ہیں تو پھر اس مدد مانگنے کا اسناد ظاہری یعنی اے فلاں تو میری مدد کر خود مخلوق ہی کی طرف کیوں کرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی اللہ کہ سوا مدد کر ہی نہیں سکتا چاہے قریب ہو یا دور سامنے ہو یا غائب سنتا ہو یا بہرہ دیکھتا ہو یا اندھا توانا و تندرست ہو یا معذور ؟؟؟؟
      حقیقت یہ ہے کہ سب اسلامی اصولوں سے جہالت لا علمی کی بنیاد پر اس قسم کہ مباحث اٹھائے جاتے ہیں ایک موحد مسلمان چاہے کسی سامنے والے سے مدد مانگے یا کسی غائب سے اسکا ایمان و عقیدہ یہی ہوا کرتا ہے کہ حقیقی مددگار فقط اللہ ہے مگر اللہ پاک نے ہی اس دنیا میں اسباب اور ان میں تاثیر پیدا کی ہے لہذا میں وہ اسباب اختیار تو کرتا ہے کہ اس اللہ کا حکم ہے مگر ان اسباب میں انکی تاثیر کو اصلا اسباب کی تاثیر نہیں بلکہ اللہ ہی کی پیدا کردہ سمجھتا ہے اور ہر ادنٰی سے ادنٰی علم والے مسلمان کا عقیدہ یہی ہوتا ہے یہ الگ بات ہے کہ اس کہ پاس اس عقیدہ کی وضاحت کے لیے مناسب الفاظ ہوں یا نہ ہوں امید کرتا ہوں بات سمجھ میں آگئی ہوگئی اگر مزید کوئی اعتراضات ہیں عقل اور نقل دونوں کی رو سے وارد کیجئے بندہ حاضر ہے اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ میرے اس مراسلہ کہ بعد بھی جہالت کہ اس پلندہ کے عقلی جوابات کی ضرورت ہے تو تب بھی بتلادیجیئے میں عرض کیئے دیتا ہوں والسلام
      Walikum Salam..Abid Bhai..

      Aap nay Surah-e-fateha main iss ayet ki tafseer tu biyan ker dee,.."IYYA KA NAA'ABDU WA IYAA KA NASTAEEN"....lykin iss say aglee ayat main Allah hum ku aik dua sekha raha hai.."EHD-E-NASIRAT AL MUSATEEM. SIRAT AL LAZINEENA AN AMTA ALYHIM....meaning (ay humaray rab humain seedha rasata dekha..unn loogoon ka rasta jinn per tera inaam hoa (yani Anmbia Kiram (A.s) aur sahaba kiram (R.Z).... Mera muddabana sawal inn muslamano say hai...jo mukhtalif bidda'at aur shirk ki qismoon ku jaiz qarar detay hain..(buzurgoon ki tazeem ki aarr main) k....Allah k Nabyuoon (A.s) aur Unn k Sahab ka kia tareeqa tha..jiss ki taraf bolany k liye Allah hum ku ye dua seekha raha hai..k seedah rasat sirf unheen ka hai....kia ye loog bhi (naoozubillah) isse terhan sahab-e-qaboor say istaa'nat hasil kertay thay..jaisay aaj k naam nihad muslaman???

      Wasalam..!!



      Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

      Comment


      • #18
        Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

        :rose
        Attached Files





        Comment


        • #19
          Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

          Originally posted by jamil123 View Post
          -
          Iss main khuda ka kauf khanay ki kia zaroorat hai...khud Nabi Karim (S.W) ki kaee Ahdees main ye biyann hoa hai..k Allh ki Rehmat josh main atee hai...aur raat k akhri peher main jab inssan Allah say manajat kerta hai..tu Allah iss ku pasand kerta hai..kyuon k raat ka uthna inssan k nafas per bhari hota hai..iss liye dua jald qabool ki jatee hai..(Lykin ye yaad rahay k Allah kisee waqat ka paband nahi..weo kisee bhi waqat aur kisee bhi lamhe inssan ki dua ku sharf-e-qabooliyat ata ker sakta hai..


          Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

          Comment


          • #20
            Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

            Aslam alykum


            phlay tu may jawad sahab jo aap nay soryt ka jo khud sakta tarujma kiya hay is may kya jawab
            doon...qbar ka azafa agar kiya hay wo ya tu khud sakta ya phir kisi mushrik ki baat hogi ...2nd beqrar ya hajat rawa ki pukar sunta may nay kab kaha nahi sunta....agar pukar phunchy tu sunta hay is kay liyi mukamal aman wala bnyin



            aap kay sawaloon kay no wise jawab

            1.....hazaroo miles tu kya lakon miles pay bhi rohaniat may awaz sunni jati hay chonkay ye kam firshty(mokil) karty hain

            2--- jahan tuk zaban ki baat hay qbar may aur qayamat may arabic may sawal jawab hongin kahan say ayii gi aap ya samjhty urdu/punjabi/siriki/sindhi/english main sawal hongeen but sunin jub adam ko banya gya tha unhy croro zabanin aur croro hunar sekhy gay thy jo waqt kay sath sath batin gain but marty hi mil jaty hain ye sab zabanin adam ki miras hain..

            3----qatar(quee row) ki rohaniat may nahi madit may zarorat hoti hay jis pay mada kay asol chalty hain

            4---neend ki zarort madi jism ko hoti hay jo thuk kar aram chata hay ...rooh na thkti hay na usay neend ki zarorat hay

            5----gongy ki awaz bhi sunin jay gi chonkay firshty norinat say banin hain unkay sensor demagh ko parhnay ki salhiat rakhty hain

            6---gare-Allah say mangna gunah-azeem hay but chonkay ye sirf manat hoti hay (sirf buzrag agar yaqeen ho naik thy) tu un say kaha jata a --a buzrg(abc) Allah say dua kijyi hamary huq may may itni pasay atia/deegs wagera gareebo ko khilaon gan

            7----no ye buzrg ka kam (waqyi naik hain tu) Allah say masebat say nikalny ki dua kar sakty hain chonkay inki tamam umar Allah say loo may guzri hoti hay is liyi Allah kay pyary hoty..naik rooh mushkil may dalnay ki bad-dua kyon kary gii

            last walay ka jawab upar say mil jay ga manat zinda insan kay liyi hoti hay jasay bibi-amna manat ki waja say hujry may rahti theen...


            last words ahul-suunat wahid fiqa hay muhammad(sali ala wali waslum) say mohhabat o aqidat sab say zaida rakhta aur qayamat waly din ahul-sunnat ki shfat sab say phly hogi nazobillah jo unhy aam insan aur madiat may tolty hay unki mushkil hi hay...




            ahul-sunat rahay gi insAllah
            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

            Comment


            • #21
              Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

              اے اللہ مجھے معاف کردے

              Hazrat Esa (AS) ka Ghustakh kon Sunni , Shia , Deobandi Wahhabi ya Ahle Hadith Wahhabi?

              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

              Comment


              • #22
                Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

                Jab Wahhabi Govt main aatay hain to kia hota hai???

                Fazall ur Rehman (Deobandi Wahhabi) Govt main aaya, & Jammat Islami ( Ahlke Hadith Wahhabi) bhi Govt main aayi to kia hua ???


                Musalmano yeh Log Islam kay Nizam ka Drama kartay hain, aur Phir Shia & Sunni ko iis tarah Qatal kartay hain.

                Al Jazire main yahi kia, Afghanistan main bhi yahi kia, Saudi Arab kay naam nihad Islami Nizam main bhi yahi kartay hain, Pakistan main yahi kia, Yeman main bhi yahi kar rahay hain, Yeman & Wahhabi kharji jung jari hai.Egypt main yahi kar rahay hain, Somalia main bhi yahi kartay hain.Behrain main Saudi Wahhabi Army America ki maddad se wahan chali gaye & Sunni & Shia ko maar rahi hai.


                Yeh Islami Nizam nahi hai, Wahhabi Kharji Nizam hai....
                ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                Comment


                • #23
                  Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

                  wahabi Salafi najdi Gustakhe Sahaba صحابہ کے مزارات کس نے گرائے


                  ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                  سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                  Comment


                  • #24
                    Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

                    Originally posted by Masood View Post


                    Yeh ilm aap ney kahan sey haasil kiya hai? Zara us maktab ka naam btaa saktey hain jahan per yeh ilm diya jata hai???
                    ye ilum nahi wo baykofi hay jo inho nay thread kay start may kiya...mada parast ko mada parst hi jawab day sakta tha...buhat sary sawal hain meray pass jub Allah pak har jaga hain aur sunty hain tu do firshty kyon...jebrail kyon atay thy...aik malkal moot sekhroo insano kay pass kasay hota hay...shetan bagare ijazat jannat may kasay gya sab kahan thy....aisay madi sawal Allah mujhy maaf farmyin...app nay isay first time nahi roka jo madi sawalat aur khud-sakhta tarajum shroo kardiyii?
                    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                    Comment


                    • #25
                      Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

                      Assalamo Allaikum

                      Aabid aap ki baton mein ta'seer nahin :) kyun keh aap ney apney izhar-e-khiyaal key liyey jo alfaaz chuney hain, woh aam satah key logon key liyey hai hi nahin, unhein inki samajh HI nahin aaey gi to aap ki baat ko samjhein gey khaak?
                      وعلیکم السلام مسعود بھائی !
                      آپ نے درست فرمایا چلو مان لیتے ہیں کہ میرے الفاظ عامیوں کہ فہم و ادراک سے بالا تر ہیں مگر آپ کا کیا ؟؟؟ اور آپ کے ساتھ جو دیگر احباب اس فورم کہ ممبر ہیں بالخصوص جو اس قسم کہ مباحث کو اوپن کرتے ہیں اور پھر حصہ لیتے ہیں انکے فہم و ادراک کا کیا عالم ہے ؟ آپ اپنی سانئیں کہ آپ کو میری بات سمجھ میں آئی یا نہیں اگر آئی تو کیا آئی اور اگر نہیں تو کیوں نہیں اور اگر آئی اور آنے کہ باوجود آپ کے اس پر کچھ علمی تحفظات ہیں تو برملا پیش کیجیئے جواب انشاء العزیز ضرور ملے گا آپکو آزمائش شرط ہے ۔۔


                      Surah-e-Fateha ki jo tashreeh aap ney biyaan ki hai, yeh bohat hi aasan Urdu mein main ney parhi hai jo Ibn-e-Kathir hi ki hai, aur doosri tafseer Maulana Maudoodi ki hai, jo bohat hi aasan zuban mein likhi gaii hai - zaroori nahin keh is qadar mushkil alfaaz sey biyaan kiya jaey.
                      بالکل بجا فرمایا ہے ۔ آپ نے پڑھی ہوگی اور ضرور پڑھی ہوگی مگر میری مصیبت یہ ہے کہ میں نے ایک ابن کثیر اور علامہ مودودی کو ہی نہیں پڑھا میرا مسئلہ ہی یہی ہے کہ اس قسم کہ مباحث سے میں دخل دینے سے کافی عرصہ پہلے میں اس قسم کہ موضوعات پر قریبا تمام ہی امہات الکتب تفسیر ،علم الکلام و عقیدہ وغیرہ کا مطالعہ کرچکا تھا سو کسی صاءب رائے پر پہنچنے کے لیے فقط ابن کثیر کافی نہیں اور نہ ہی شیخ مودودی کا مطالعہ فقط کافی ہے اور مجھے یہ بھی زعم ہے شاید میری خوش فہمی ہو کہ میں نے مولانا مودودی کو آپ سے کہیں زیادہ پڑھا نہ صرف تفھیم القرآن بلکہ آپ کی سیرت سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم ،سنت کی آئینی حیثیت ، رسائل و مسائل کامل چار حصے ،تفہیمات ، تنقیحات سمیت خلافت و ملوکیت اور اسلام کی چار اصولی اصطلاحین وغیرہ بھی لہزا سورہ فاتحہ کی ہماری بیان کردہ تفسیر پر ہماری حیثیت فقط ناقل کی سی ہے اصل تفسیر ماخوذ ہے بے شمار سلف و صالحین سے اگر آپ کو اسکی سمجھ نہیں آئی یا اس پر کوئی علمی تحفظات ہیں تو کھل کر بیان کیجیئے کہ کہاں سمجھ نہیں آئی اور کہاں تحفظات ہیں بندہ جواب کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہوگا ۔ ۔ ۔



                      Doosri baat, aap key aqeedey sey mutfiq hona bhi to zaroori nahin :).


                      آپ نے بالکل درست اور مبنی برحق بات کہی یہ بالکل بھی ضروری نہیں کہ آپ میرے عقائد سے متفق ہوں مگر جہاں ایک طرف آپکو میرے عقائد سے اختلاف کا بھرپور حق ہے وہیں یہ بات یاد رہے کہ آپ کا اختلاف مبنی بر دلائل ہونا چاہیے اور آپکے دلائل کا تعلق عقل اور نقل دونوں کہ اعتبار سے کہیں نہ کہیں سلف و صالحین سے پیوستہ ہونا چاہیے وگرنہ اگر آپ محض اپنی عقل کہ اعتبار سے اعتراضات اٹھائیں گے تو اس کا جواب تو میں ضرور دوں گا مگر اس پر حق و باطل کا فیصلہ ناممکن ہوگا کہ اللہ پاک نے ہر ذی شعور کی عقل میں تفاوت رکھا ہے لہذا انفرادی طور پر محض کسی کی عقل پر حق و صداقت کا انحصار نہیں یہاں تک کہ لوگوں کی عقول کسی ایک نکتہ پر متفق ہوجائیں ۔ ۔ ۔

                      Mera eeman hai keh Allah Rab-ul-Izzat key siwa kisi bhi hasti ko maddad key liyey pukarna shirk hai. Yeh baat aap ko maloom honi chahiyey keh Islam ki roshni phailney sey pehley jo mushrik-e-Makkah they, woh BHI Allah ya ELLAH ki zaat sey waqif they, un ka bhi eeman tha keh yeh but hamein kuchh nahin dey saktey, agar dey sakta hai to sirf Ellah (Allah) hai, magar iskey bawajood woh log button ki prastash kartey rahey!!!

                      آپ کا جو بھی ایمان ہے اس پر آپ ہی کا حق ہے مجھے کوئی اعتراض نہیں مگر جب آپ اپنا ایمان یعنی عقیدہ دوسروں پر محض اپنے محدود مطالعہ کی نسبت مسلط کرنے کی کوشش کریں گے تو مجھے اعتراض ہوگا اور ضرور ہوگا باقی آپ نے اپنے ایمان کا جو دعوٰی کیا ہے وہ ہر دو اعتبار یعنی نقل و عقل کی رو سے محتاج دلیل ہے لہذا اپنے دعوٰی پر قطعی دلیل پیش کیجیئے جہاں تک مشرکین کہ ایمان کی آپ نے بات کی ہے تو معذرت خواہ کہ قرآن اس بات سے ہرگز متفق نہیں جو کہ آپ نے مفھوم اخذ کیا ہے اول تو شرک کی بنیاد ہی دو چیزوں پر ہے ایک کسی کو مستقل خدا یا خدا جیسا ماننا دوسرے کسی کو مستحق عبادت سمجھنا عقیدہ کی ہر کتاب میں شرک کی یہی تعریف بیان ہوئی ہے اور پھر اسکی تفصیل بھی آپ نے فرمایا کہ مشرکین بھی اللہ پاک کو بحیثیت الٰہ جانتے اور پہچانتے تھے مگر حضور عرض یہ ہے کہ اصل مسئلہ مشرکین کا اللہ کو جاننا یا ماننا نہیں بلکہ اللہ کی ذات میں شرک کرنا تھا اور یہی ان کا برا وصف تھا کہ جسکی قرآن نے بار بار مذمت و نفی کی لہزا اس کا اقرار آپکی عبارت میں بھی موجود ہے کہ وہ غیراللہ کو مستحق عبادت سمجھا کرتے تھے اور یہی انکے شرک کی اصل وجہ تھی کہ جسکو قرآن نے بارہا کھل کر بیان کیا ہے مگر قرآن چونکہ فصاحت و بلاغت کا جامع ہے نیز قرآن کی یہ خوبی ہے کہ إن اﻟﻘﺮﺁن یفسر ﺑﻌﻀﻪ ﺑﻌﻀﺎً کہ یہ قرآن خود اپنے بعض کی بعض جگہ تفسیر کرتا ہے تو لہزا قرآں میں جہاں جہاں مشرکین وصف شرک یدعون بیان ہوا ہے وہاں وہان کی تفسیر خود قرآن و حدیث اور مفسرین نے بمعنی یعبدون کی ہے یعنی اس سے مشرکین کا بطور اعتقاد الوہیت کہ اپنے بتوں کہ پکارنا مراد لیا ہے ۔
                      اور جہاں تک آپ کا یہ دعوٰی کہ مشرکین اپنے بتوں سے کسی بھی قسم کی حاجت روائی کی امید نہیں رکھتے تھے تو یہ بھی عقل اور نقل دونوں کی رو سے باطل ہے کہ انسنانی فطرت و عقل اس بات پر مائل ہے کہ انسان عبادت اسی ہستی کی کرتا ہے کہ جسے اپنے نفے اور نقصان کا خالق و مالک جانتا ہے یہ درست ہے کہ کہ مشرکین اللہ کو خالق و مالک حقیقی جانتے تھے نیز انھوں نے اللہ کو بڑی بڑی اشیاء کا خالق و مؤجد اور اہم امور میں اگرچہ متصرف بالذات مان رکھا تھا مگر تمام کائنات کہ انتطام و انصرام میں وہ اللہ پاک کو اکیلا خود کفیل نہ مانتے تھے لہذا یہ تو وجہ تھی کہ لا الٰہ الا اللہ یعنی کوئی الٰہ نہیں سوائے اللہ کہ کا فرمان عالیشان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سن کر چلا اٹھے اور گویا ہوئے کہ ۔ ۔

                      أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَهًا وَاحِدًا إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ

                      O سورہ ص آیہ 5
                      ترجمہ یعنی کیا اس (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہمارے لیے ( سب معبودوں کو چھوڑ کر )محض ایک الٰہ تجویز کردیا ؟؟؟ بے شک یہ تو بڑی ہی عجیب بات ہےo


                      لہزا مشرکین کا شرک بتوں کی پوجا اور ان کو معبود سمجھ کر انکی عبادت کرنے اور پکارنے کہ ساتھ بعض اہم امور میں انکی اللہ کہ ساتھ مدبرانہ شرکت پر بھی تھا لہزا یہی وجہ تھی کہ الگ الگ کاموں کے لیے الگ الگ معبود انھوں نے تجویز کر رکھے تھے نیز ان بدبختوں نے تو ذات الٰہی کی حقیقت میں بھی مخلوق کو شریک کررکھا رکھا تھا اسی لیے تو اللہ کے لیے بیٹیاں ، بیٹے اور زوجہ تجویز کرتے تھے ۔ وغیرہ


                      Mujhey bata to sahi aur kaafri kya hai?


                      بلاشبہ بتون کی عبادت شرک و کفر و کافری ہے مگر کسی بھی مسلمان پر بغیر اسکا عقیدہ جانے بغیر تحقیق کہ فتوٰی شرک اس سے بھی بڑا ظلم ہے حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کہ مطابق خود کو کفر و شرک میں ملوث کرنے کہ برابر ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مفھوم ہے کہ جو کوئی اپنے مسلم بھائی کو کافر کہے تو کفر ان دونوں میں سے کسی ایک کی طرف لوٹتا ہے اگر کہنے والے نے بلا تحقیق کہا کہ جس کہ بارے میں کہا گیا وہ بتحقیق اس کے گمان کہ مطابق نہ تھا تو وہ کفر خود کہنے والے کی طرف لوٹ آتا ہے سو فاعتبروا یااولی الابصار


                      Teesri baat yeh hai keh aap ki yeh aadat ban chuki hai keh aap jis insaan sey aetqaadi disagreement ho, ussey foran "bhondi aqal", "zehni halat ki kharabi", "zehni maflooj" honey ki tashkhees na thons diya karein - mumkin hai logon ka aap ki nisbat bhi YEHI soch ho :).
                      یہ بھی آپ نے بالکل بجا فرمایا کہ میری یہ عادت ٹھری ہے کہ اس قسم کی نام نہاد تحقیقات کو میں فی الفور بھونڈی عقل کا شاخسانہ قرار دے دیتا ہوں. آپ نے یہ غور تو کیا کہ میں ایسا کرتا ہوں مگر یہ غور فرمانے کی زحمت نہیں فرمائی کہ میں ایسا کب کہاں اور کیوں کرتا ہوں ؟؟؟ آپ مولانا مودودی اور ابن کثیر کی تحقیقات کو پیش کیجیئے میں علمی اختلاف تو کروں گا مگر انکی عقول کو بھونڈا قرار ہرگز نہ دوں مگر آپ تھرڈ کلاس قسم کی نظمیں بزعم دفاع عقیدہ توحید اور واہیات و لچر قسم کہ عقلی اعتراضات بصورت تبلیغ عقیدہ توحید کہ لگائیں گے تو ان واہیات اور بھونڈی چیزوں کو ایک میں کیا ہر مکتبہ فکر کا دین کا ادنٰی سا طالب علم بھی بھونڈا ہی کہے گا لہزا ایک بھونڈی کوشش اور بھونڈی شئے کو آپ ہی بتلایئے کہ اگر بھونڈا نہ کہا جائے تو پھر کیا کہا جائے ؟؟؟ جہاں تک بات ہے کہ احباب مری عقل کی بابت بھی یہی رائے رکھ سکتے ہیں تو اول احباب ہی کیا خود آپ ہی میری عقل کو بھونڈا کہہ دیں مجھے ہرگز اعتراض نہ ہوگا کہ میں ایک مبتدی طالب علم ہوں مگر الحمدللہ جو تحقیقات پیش کرتا ہوں وہ میرا ذاتی فہم و ادراک نہیں بلکہ جمہور امت کہ جمہور فقہاء ، محدثین و متکلمین کا اجتماعی فہم و ادراک ہوتا ہے

                      Apney aetqaad sey nikal ker doosron ki baat ko sunena sochney aur samajhney ki koshish kiya kijiyey - zaroori nahin jo ilm aap ko program kiya geya hai, wohi drust ho.

                      May Allah Bless You.

                      اور اگر یہی عرض میں جناب سے کروں توووووووو ؟؟؟ کہ اپنی تو اک عمر گزر گئی اسی دشت کی سیاحی میں مگر جناب نے کس کس مکاتب فکر کہ کس کس جید عالم کا مطالعہ کس کس جہت کس کس زاویہ نگاہ اور کس کس اعتبار سے کیا ؟؟؟ کون کونسی امہات کتب تفسیر و شروح احادیث اور کتب علم کلام و عقیدہ جناب کی نظروں سے گزریں قبل اس کہ جناب جمہور امت کہ افعال پر شرک کا فتوٰی صادر فرمائیں کہیے کیا خیال ہے اور کیا جواب ہے اس سوالکا جناب من کہ پاس ؟؟؟؟
                      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                      Comment


                      • #26
                        Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

                        masood bhai sab se pehly to apny forum ki is halat ki khbar lijiye k ye kaya mazaq hi meri dehrah ghnata ki sari mehnat zaya gau aur faqat dabbay dababy hi nazar arahy ahin
                        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                        Comment


                        • #27
                          Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

                          Originally posted by Muhammad Ali Jawad View Post
                          Walikum Salam..Abid Bhai..

                          Aap nay Surah-e-fateha main iss ayet ki tafseer tu biyan ker dee,.."IYYA KA NAA'ABDU WA IYAA KA NASTAEEN"....lykin iss say aglee ayat main Allah hum ku aik dua sekha raha hai.."EHD-E-NASIRAT AL MUSATEEM. SIRAT AL LAZINEENA AN AMTA ALYHIM....meaning (ay humaray rab humain seedha rasata dekha..unn loogoon ka rasta jinn per tera inaam hoa (yani Anmbia Kiram (A.s) aur sahaba kiram (R.Z).... Mera muddabana sawal inn muslamano say hai...jo mukhtalif bidda'at aur shirk ki qismoon ku jaiz qarar detay hain..(buzurgoon ki tazeem ki aarr main) k....Allah k Nabyuoon (A.s) aur Unn k Sahab ka kia tareeqa tha..jiss ki taraf bolany k liye Allah hum ku ye dua seekha raha hai..k seedah rasat sirf unheen ka hai....kia ye loog bhi (naoozubillah) isse terhan sahab-e-qaboor say istaa'nat hasil kertay thay..jaisay aaj k naam nihad muslaman???

                          Wasalam..!!


                          اسلام علیکم جواد بھائی !
                          مجھے افسوس ہوا کہ یہ سوال آپ کی طرفسے آیا آپکو چاہیے تھا کہ ہم نے جو سورہ فاتحہ کی تفسیر سلف سے نقل کی اس کا جواب دیتے مگر ہمیشہ کی طرح اس قسم کی مباحث میں آپ نے بھی خلط مبحث کا ہی فریضہ انجام دیا خیر کوئی بات نہیں تو عرض ہے کہ جس نام نہاد توحید کا ٹھیکہ آپ لوگون نے اٹھایا ہوا ہے یعنی اگر تعظیم انبیاء و سلف و صالحین شرک و بدعت ہے تو جو نام نہاد خارجی توحید آپ بیان کرتے ہیں اس کا ذکر قرآن و احادیث میں کہاں ہے ??? اگر آپ کو تعظیم انبیاء و صالحین سے اس قدر ہی چڑھ ہے تو پھر بیان کیجیئے قرآن سے انبیاء و صالحین کی تنقیص کا کوئی پہلو اور دیجیئے اپنی نام نہاد توحید کو تقویت توہین انبیاء و صالحین کی آڑ میں ۔۔۔
                          باقی آپ کو جب قرآن سے تعظیم انبیاء کا سبق نہیں ملا تو مجھ سا عامی آپ کا کیا بگاڑسکتا ہے ??? کہ قرآن تو صدائے دلنواز بلند کرتا ہے کہ اے ایمان والو کہ جن کہ دلوں نے حقیقی ایمان کا مزہ چکھا ہے لا تقولوا راعنا ، رعنا ہرگز مت کہنا مگر انظرنا کہنا کہ اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم ہم نظر لطف و عنائت کیجیئے جب قرآن آپ کا اس باب میں کچھ نہیں بگاڑ سکا کہ وہ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کہ بلانے کو مومنین کہ ایکدوسرے کہ بلانے ک ہے انداز تشبیہ سے معرا و بلند و منزا و ارفع و اعلٰی فرماتا ہے تو پھر مجھ سا عاصی آپ کہ سامنے کیا تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ میں اداب صحابہ پیش فرمائے کیا بخاری نہیں پڑھی صحابہ تو پسینہ مبارک کو جمع کیا کرتے تھے بدن مبارک سے لگی ہوئی اشیاء سے حصول برکت اور شفاء طلب کیا کرتے وضو مبارک کہ مبارک قطرات کو اپنے چہرون اور جسم پر مل لیتے اور جسے براہ راست حضور صلی اللہ علیہ وسلم کہ وضو کا پانی دستیاب نہ ہوتا وہ دوسرے کہ ہاتھ کی تری ہی کو اپنے لیے غنیمت جانتا عین لڑائی میں بیچ معرکہ کہ اگر کسی کی آنکھ نکل جاتی تو وہ بجائے کسی ماہر جراح کہ پاس جانے کہ سیدے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ پاس آتا اور زبان حال سے استغاثہ کرتا کہ المدد یارسول اللہ آنکھ واپس دلا دیجیئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا مبارک لعاب دہن لگا کر آنکھ عطا فرماتے کوئی وضو کا پانی فراہم کرتا تو دریائے رحمت جوش میں آجاتا حکم ہوتا مانگ کیا مانگتا ہے وہ تو وہ دست بستہ عرض کرتا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں آپکی رفاقت مانگتا ہوں حکم ہوتا اس کہ سوا بھی کچھ مانگ عرض ہوتی کہ اس کہ سوا کچھ نہیں کہ جسے تو مل جائے اسے کسی سوا کی حاجت ہی کیا کیا مسلم شریف نہیں پڑھی کہ صحابہ تو صحابہ صحابہ کہ غلام بھی پناہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو طلب کیا کرتے کہ ایک صحابی اپنے ایک غلام کو پیٹ رہے تھے کہ وہ بار بار نام خدا کی دہائی دے رہا تھا مگر صحابی اسے نہ چھوڑتے بلکہ مارتے ہی جاتے کہ اتنے میں اس غلام کی نظر بیکسوں کہ والی یتمیوں کہ ملجاء و ماواء پر پڑی اور اس نے اپنے مالک صحابی سے واسطہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ نام کی دہائی دی تو ان صحابی نے فورا اپنا ہاتھ روک لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ دیکھا تو نکیر نہیں فرمائی بلکہ حد ادب بیان کی کہ اللہ کا حق مجھ سے کہیں زیادہ تھا کہ تو اسے اللہ کہ نام پر چھوڑ دیتا تو ان صحابی نے اس غلام کو آزاد ہی کردیا ۔۔ کیا واقعہ آپ کہ گوش گزار کروں اور کسے جانے دوں کیا نہیں پڑھا انسان تو انسان خود جانور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب فرماتے اور آپ کے اپس اپنی جاجات لاتے تھے ادب صحابہ کی بات پوچھتے ہو تو کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں کہ نبی کریم اپنے دراز گوش یعنی اپنے مبارک گدھے پر تشریف فرما ہوکر انصار ی ایک بستی میں تشریف لے گئے کہ رئیس المنافقین ابی ابن سلول کا بھی وہی محلہ تھا جب ابی ابن سلول نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حمار پر سوار دیکھا تو فورا ناک چڑھائی اور گویا ہوا کہ آپ کے گدھے کی بدبو نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے اب اس نے تنقید کا نشانہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات کو نہیں مگر آپ کی سواری مبارک کو بنایا مگر صحابہ کرام سے یہ بھی برداشت نہ ہوسکا ابن رواحہ فورا پکار اٹھے واللہ لحمار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اطیب ریحا منک یعنی خدا کی قسم ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی گدھے کی خوشبو اے ابی ابن سلول تجھ سے کہیں درجہ بہتر ہے دوسری روایات میں آیا ہے کہ واللہ میرے نبی کہ گدھے کا پیشاب بھی تجھ سے کہیں درجہ خوشبو میں زیادہ ہے میرے بھائی آپکو کیا کیا سناؤں اور کیا کیا بتلاؤں فقط یہی عرض کر سکتا ہوں کہ برائے مہربانی امت کو اپنی نام نہاد خارجی توحید کی بھینٹ چڑھانے سے پہلے امہات الکتب کا مطالعہ ضرور کرلیجیئے اور یہ قدرے بہتر کہ انٹرنیٹ پر آکر امت کو کافر و مشرک بنانے کہ آپ اپنے مطالعہ کو وسعت دیں ۔ ۔ ۔ والسلا
                          م
                          ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                          Comment


                          • #28
                            Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

                            محترم انتظامیہ
                            مہربانی فرما کر پوسٹ نمبر 23 کو ڈیلیٹ کیا جائے
                            :star1:

                            Comment


                            • #29
                              Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

                              نہ صرف وہ پوسٹ بلکہ ایسی تمام پوسٹس جو کہ وہابی سنی اختلاف کو ہوا دینے والی ہیں وہ سب ڈیلیٹ کی جائیں
                              ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                              Comment


                              • #30
                                Re: Aik Sawal Aur Uss ki (10) Mukhtalif Shaklain....!!

                                nice going masood sir mujhy is site say asi umeed nahi thi kay yahan wahabion ko tableegh ka markaz bananin dia jay ga... manay jan kay aisi posts lgyin hin warna jamat ahul-sunnat jase leberal koi jamat nahi na hum kisi ko kuch kahty hain but na kisi say sunty hain meray pass aisi asi posts thin jis say yahan agg lug jati lakin manay nahi lgyin...so meray hisab say first post delete ki jay jo fasad ki jar hay warna theek hay pata lug jay ga sacha kon hay jub pol khulin gain..
                                ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                                سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                                Comment

                                Working...
                                X