Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf Amjad Islam Amjad Poetry

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

    Jab bhi ik shaam yaad ati hai,
    Jese duniya theher si jati hai,
    Ik taraf dil hain, Ik taraf duniya,
    Aur yeh scene kayenaati hai,
    Yu’n bhi hota hai sher, baaz aukat,
    Jese bijli si koond jati hai,
    Maut se ham’kalaam hone ke,
    Zindagi raste dikhati hai,
    Haar hoti hai aarzi, us ko,
    Be-dili mustakil banati hai,
    Haadsey aik pal nahin rukte
    Zindagi hai ke chalti jati hai,
    Us ke dam se hain ronaq’en sari,
    Yeh jo dunya ki be-sabaati hai,
    Baat koi samajh nahin ati,
    Baat itni samajh mein ati hai..

    Comment


    • #17
      Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

      Hm Log Na Thy Aisy
      Hain Jaisy Nazar Aaty
      Ay Waqt Gwqhi Dy
      Ye Shahr Na Tha Aisa
      Ye Rog Na Thy Aisy
      Diwar Na Thy Rishty
      Zandan Na Thi Basti
      Khaljan Na Thi Hasti
      Un Mot Na Thi Sasti
      Ye Aaj Jo Surat Hy
      Halat Na Thy Aisy
      Tafrek Na Thi Aise
      Sanjog Na Thy Aisy
      Ay Waqt Gwahi Dy
      Hm Log Na Thy Aisy.

      Comment


      • #18
        Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

        عشّاق نہ پتھر نہ گدا کوئی نہیں ہے
        اب شہر میں سایوں کے سوا کوئی نہیں ہے

        بچھڑے ہوئے لوگوں کا پتہ کون بتائے
        رستوں میں بجز بادِ بلا کوئی نہیں ہے

        میں اپنی محبت میں گرفتار ہوا ہوں
        اس درد کی قسمت میں دوا کوئی نہیں ہے

        بے بار چلا اب کے برس موسم گُل بھی
        اس پھول کے کھلنے کی اَدا کوئی نہیں ہے

        ہر آنکھ میں افسوس نے جالے سے تنے ہیں
        ماحول کے جادو سے رہا کوئی نہیں ہے

        امجد یہ میرا دل ہے صحرا بلا ہے
        مدت سے یہاں آیا گیا کوئی نہیں ہے

        Comment


        • #19
          Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

          tes
          کوئی زنجیر ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے
          جدھر چاہیں یہ باگیں زندگی کی موڑ سکتی ہے
          محبت روک سکتی ہے کسی گِرتے ستارے کو
          کسی جلتے شرارے کو، فنا کے استعارے کو
          یہ چکنا چور آئینے کی کرچیں جوڑ سکتی ہے
          کوئی زنجیر ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے
          محبت پر کسی بھی رسم کا پہرا نہیں چلتا
          کسی آمر، کسی سلطان کا سکّہ نہیں چلتا
          یہ ہر زندان کی اندھی سلاخیں توڑ سکتی ہے
          کوئی زنجیر ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے
          یہ جب طاہے کسی بھی خواب کو تعبیر مل جائے
          کسی رستے میں رستہ پوچھتی، تقدیر مل جائے
          سمے کے تیز دھارے کو یہ پیچھے چھوڑ سکتی ہے
          کوئی زنجیر ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے

          Comment


          • #20
            Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

            ن دنوں کیوں آگ لگی ہوئی ہے ؟؟

            ---- رات کیوں ہو گئی ؟----

            میرے شہروں کو کس کی نظر لگ گئی
            میری گلیوں کی رونق کہاں کھو گئی ؟
            روشنی بجھہ گئی ، آگہی سو گئی
            ہم تو نکلے تھے ہاتھوں میں سورج لئے
            رات کیوں ہو گئی ؟

            رات کیوں ہو گئی طالبان سحر
            ہم سے کیوں روشنی نے یہ پردہ کیا ؟
            کیوں اندھیروں نے رستوں پہ سایہ کیا ؟
            آؤ سوچیں ذرا
            ہم بھی سوچیں ذرا تم بھی سوچو ذرا
            آگہی سے پرے روشنی کے بنا
            جتنے امکان ہیں سارے مر جائیں گے
            جو بھی تخلیق ہے وہ بکھر جائے گی
            زندگی اپنے چہرے سے ڈر جائے گی

            طالبان سحر آؤ سوچیں ذرا
            آؤ دیکھیں ذرا
            آرزو کے ستاروں سے دمکا ہوا
            پرچم روشنی کس طرح پھٹ گیا
            "کون سا موڑ ہم سے غلط کٹ گیا "
            پھول رت میں خزاں کس طرح چھا گئی ؟
            ہم تو نکلے تھے ہاتھوں میں سورج لئے

            " رات کیوں ہو گئی "

            Comment


            • #21
              Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

              دل نے اِک اینٹ سے تعمیر کیا تاج محل
              تونے اک بات کہی، لاکھ فسانے نکلے

              Comment


              • #22
                Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry


                جنگل مجھ سے بات تو کر

                جنگل مجھ سے بات تو کر
                دیکھ کہاں سے آیا ہوں !
                سناٹا ہے چاروں جانب اور ہوا کی سرگوشی میں
                ٹوٹے ٹوٹے سے کچھ جملے
                رات گئے تک ہونے والی بارش کے قطروں کی صورت
                پتہ پتہ ٹپک رہے ہیں

                تین برس اور سولہ دن پہلے کی گُزری شام کوئی
                یہیں کہیں پر رُکی ہوئی ہے
                اور اک گہرے سایوں والے پیڑ پہ اب بھی
                ہم دونوں کے نام کھدے ہیں
                (اور اک دل ہے جس میں کوئی تیر ترازو تب سے ہے)
                جنگل، تیرے سامنے اُس دن ہم نے کتنی باتیں کی تھیں
                تجھ کو بھی وہ یاد تو ہوں گی
                سب نہ سہی پر تھوڑی تھوڑی
                یہ جو ہوا کی سرگوشیہے اس کے ٹوٹے جُملوں جیسی
                ابھی ابھی اس تھمنے والی بارش کے ان قطروں جیسی
                تین برس اور سولہ دن کا اک اک لمحہ لایا ہوں
                جنگل مجھ سے بات تو کر، دیکھ کہاں سے آیا ہوں

                Comment


                • #23
                  Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

                  شمارِ گردش لیل و نہار کرتے ہُوئے
                  گُزر چلی ہے ترا انتظار کرتے ہُوئے

                  خُدا گواہ ، وہ آسُودگی نہیں پائی
                  تمہارے بعد کسی سے بھی پیار کرتے ہوئے

                  تمام اہلِ سَفر ایک سے نہیں ہوتے
                  کُھلا یہ وقت کے دریا کو پار کرتے ہوئے

                  عجب نہیں کبھی گُزرے ترے خیال کی رَو
                  مِرے گمان کے طائر شکار کرتے ہُوئے

                  کہیں چُھپائے مرے سامنے کے سب منظر
                  مجھے ، مجھی پہ کبھی آشکار کرتے ہُوئے

                  کِسے خبر ہے کہ اہلِ چمن پہ کیا گزری !
                  خزاں کی شام کو صبحِ بہار کرتے ہُوئے

                  ہَوس کی اور لُغت ہے ‘ وفا کی اورزباں
                  یہ راز ہم پہ کُھلا ، انتظار کرتے ہُوئے

                  عجیب شے ہے محبت کہ شاد رہتی ہے
                  تباہ ہوتے ہوئے اور غبار کرتے ہُوئے

                  ہمارے بس میں کوئی فیصلہ تھا کب امجد !
                  جُنوں کے چُنتے ، وفا اختیار کرتے ہُوئے

                  Comment


                  • #24
                    Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry


                    یہی بہت ہے کہ دل اس کو ڈھونڈ لایا ہے
                    کسی کے ساتھ سہی، وہ نظر تو آیا ہے

                    میں کیا کروں گا اگر وہ نہ مِل سکا امجد؟
                    ابھی ابھی میرے دل میں خیال آیا ہے

                    Comment


                    • #25
                      Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

                      کنارا دوسرا دریا کا جیسے
                      وہ ساتھی ہے مگر محرم نہیں ہے

                      میں تم کو چاہ کر پچھتا رہا ہوں
                      کوئی اس زخم کا مرہم نہیں ہے

                      Comment


                      • #26
                        Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry


                        کیا کیا ہمارے خواب تھے ، جانے کہاں پہ کھو گئے
                        تم بھی کسی کے ساتھ ہو ، ہم بھی کسی کے ہو گئے

                        جانے وہ کیوں تھے ، کون تھے ؟ آئے تھے کس لیے یہاں
                        وہ جو فشار وقت میں ، بوجھ سا ایک دھو گئے

                        اس کی نظر نے یوں کیا گرد ملال جان کو صاف
                        اَبْر برس کے جس طرح ، سارے چمن کو دھو گئے

                        کٹنے سے اور بڑھتی ہے اٹھے ہوئے سرو کی فصیل
                        اپنے لہو سے اہل دل ، بیج یہ کیسے بو گئے

                        جن کے بخیر اک پل ، جینا بھی مُحال تھا
                        شکلیں بھی ان کی بجھ گئیں ، نام بھی ان کے کھو گئے

                        آنکھوں میں بھر کے رت جگے ، رستوں کو دے کے دوریاں
                        امجد وہ اپنے ہمسفر ، کیسے مزے سے سو گئے . . . !

                        امجد اسلام امجد

                        Comment


                        • #27
                          Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

                          آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے
                          کھڑکی سے مہتاب گزرنے والا ہے

                          صدیوں کے ان خواب گزیدہ شہروں سے
                          مہرِ عالم تاب گزرنے والا ہے

                          جادو گر کی قید میں تھے جب شہزادے
                          قصے کا وہ باب گزرنے والا ہے

                          ق

                          سناٹے کی دہشت بڑھتی جاتی ہے
                          بستی سے سیلاب گزرنے والا ہے

                          دریاؤں میں ریت اُڑے گی صحرا کی
                          صحرا سے گرداب گزرنے والا ہے

                          مولا جانے کب دیکھیں گے آنکھوں سے
                          جو موسم شاداب گزرنے والا ہے

                          ہستی امجد دیوانے کا خواب سہی
                          اب تو یہ بھی خواب گزرنے والا

                          Comment


                          • #28
                            Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

                            علی ذیشان کے لئے ایک نظم

                            مرے بیٹے نے آنکھیں اک نئی دُنیا میں کھولی ہیں
                            اُسے وہ خواب کیسے دوں
                            جنہیں تعبیر کرنے میں مری یہ عمر گزری ہے

                            مری تعظیم کی خاطر وہ ان کو لے تو لے شاید
                            مگر جو زندگی اُس کو ملی ہے، اُس کے دامن میں
                            ہمارے عہد کی قدریں تو کیا یادیں بھی کم کم ہیں
                            انوکھے پھول ہیں اُس کے نرالے اُس کے موسم ہیں
                            خود اپنی موج کی مستی میں بہنا چاہتا ہے وہ!
                            نئی دُنیا ، نئے منظر میں رہنا چاہتا ہے وہ

                            سمجھ میں کچھ نہیں آتا اُسے کیسے بتاؤں میں
                            زمیں پر آج تک جتنے بھی آدم زاد آئے ہیں
                            اسی مشکل سے گزرے ہیں
                            انہی رستوں میں اُلجھے ہیں
                            اسی منزل سے گزرے ہیں
                            ازل سے آج تک جتنے محبت کرنے والے ہیں
                            سبھی کی اک کہانی ہے
                            نئی لگتی تو ہے لیکن حقیقت میں پُرانی ہے

                            اُسے کیسے بتاؤں کہ میرے باپ کی باتیں
                            مجھے بھی ایک ایسے وقت کا احوال لگتی تھیں
                            جو اک بھولا فسانہ تھا
                            میں اُس کی جیب کے متروک سکوں کو کہاں رکھتا
                            کہ یہ میرا زمانہ تھا
                            نئے بازار تھے میرے ، کرنسی اور تھی میری
                            وہ بستی اور تھی میری
                            مگر پھر یہ کُھلا مجھ پر نیا کچھ بھی نہیں شاید
                            ازل سے ایک منظر ہے فقط آنکھیں بدلتی ہیں
                            مری نظروں کا دھوکہ تھا کہ یہ چیزیں بدلتی ہیں

                            اُسے کیسے بتاؤں میں
                            کہ یہ عرفان کا لمحہ ابھی تک اُس تک نہیں پہنچا
                            مگر جس وقت پہنچے گا
                            اُسے بھی اپنے بیٹے کو یہی قصہ سُنانے میں
                            یہی دُشواریاں ہوں گی
                            کہ وہ بھی تو کچھ اپنی بات کہنا چاہتا ہو گا
                            نئی دُنیا نئے منظر میں رہنا چاہتا ہو گا
                            بس اپنی ذات کی مستی میں بہنا چاہتا ہوگا

                            Comment


                            • #29
                              Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

                              تجھے یاد ہے اسی ریت پر

                              میں ہوں جس مکان کی چھت تلے
                              مرا گھر نہیں
                              ترا نام درج ہے جس جگہ
                              ترا در نہیں
                              تجھے یاد ہے کسی شام ہم نے بنایا تھا
                              کہیں ایک چھوٹا سا ریت گھر
                              اُسی ریت سے اُسی ریت پر
                              (اُسی ریت پر
                              جو تھی راہ میں کسی موج کے
                              کبھی اپنے ہونے کے دھیان میں
                              کبھی معجزوں کے گمان میں)
                              ہمیں علم تھا
                              ہمیں علم تھا کہ وہ ریت گھر
                              جو تھے منتظر کسی موج کے
                              انہیں ٹوٹ جانے سے روکنے کا خیال امرِ محال ہے
                              اسی موج و ریگ کے کھیل سے ہی بحال ہے
                              وہ تلازمہ
                              وہی رابطہ، جسے ماننے کے فشار میں
                              رہِ آگہی کے سراب بھی
                              سبھی خواب بھی
                              اسی ایک لمحۂ مختصر کے حصار میں ہے گھرا ہوا
                              خطِ ریگ بھی کفِ آب بھی
                              پہ یہ داستاں
                              تو تھی ترجماں کسی کھیل کی
                              اُسی کھیل کی
                              جسے کھیلتے ہمیں آلیاکسی رات نے
                              اُسی رات نے
                              جسے اپنے خوں سے جواں کیا
                              مرے شوق نے ترے ساتھ نے
                              کسی ان چھوئے سے خیال نے
                              کسی دور ہوتی سی بات نے
                              تجھے یاد ہے مجھے یاد ہے
                              وہ جو بات کی بڑی دیر تک
                              مرے ہاتھ سے ترے ہاتھ نے
                              کہاں تھا گُماں، کسے تھی خبر
                              جو کہا تھا شوق کی لہر نے
                              جو لکھا ریت کی لوح پر
                              اُسی ایک شام کا کھیل تھا
                              اُسی ایک پل کا جمال تھا
                              اُسی کھیل میں
                              اُسی شام کو
                              وہ جو ریت گھر سے بکھر گئے
                              وہ جو ایک پل میں اُجڑ گئے
                              مرے خواب تھے
                              ترے خواب تھے

                              Comment


                              • #30
                                Re: sirf Amjad Islam Amjad Poetry

                                نہ شکا یتیں نہ گلہ کرے !
                                کوئی ایسا شخص ہوا کرے
                                جو میرے لیے ہی سجا کرے
                                مجھ ہی سے باتیں کیا کرے

                                کبھی روئے جائے وہ بے پناہ
                                کبھی بے تہاشا اداس ہو
                                کبھی چپکے چپکے دبے قدم
                                میرے پیچھے آ کر ہنسا کرے

                                میری قربتیں میری چا ہتیں
                                کوئی یاد کرے قدم قدم
                                میں طویل سفر میں ہوں اگر
                                میری واپسی کی دعا کرے !

                                Comment

                                Working...
                                X