Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

تھوڑی سیاست ہو جائے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61
    Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

    محترم ساز صاحب اگر بات سارا خاتون کے تھریڈ سے تھوڑی ہٹ ہی گئی ہے تو چلیں میں بھی آپ کی باتوں کا جواب دیتا ہوں۔
    میرے محترم دوست مسعود صاحب تو کہہ چکے کہ وہ پوری دنیا کے نظاموں سے مطمین نہیں تو کیا ہی بہتر ہو کہ پھر وہ(اسلامی نظام حیات کے علاوہ) کسی ایسےنظام کو سامنے لائیں جو پوری دنیا کو قابل قبول ہو اگر ایسا نہیں کر سکتے تو یا تو انہی نظاموں میں رہتے ہوئے اس کے اچھے برے کے لئے کام کریں اور اگر ایسا بھی نہیں کر سکتے تو پھر مجھ جیسےسادہ لوح افراد کو اپنی سوچ کے مطابق عمل کرنے دیں۔
    کیونکہ آپ کے اس طرح کے خیالات سےمیرے جیسا (عام فرد) تب متاثر ہو جب ان الفاظ کو ادا کرنے والے کے پاس کچھ متبادل بھی موجود ہو۔
    میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کے سوا کسی کی حاکمیت کو تسلیم نہیں کرتا۔ مگر افسوس کہ اللہ کی حاکمیت دنیا میں کہیں بھی رائج نہیں اور موجودہ حالات کے مطابق کبھی ہو بھی نہیں پائے گی، تب تک جب تک ہم مسلمان قرآن کو سمجھ کر پڑھنا شروع نہیں کریں گے۔ لہذا دنیاوی نظام نہ مجھے اٹریکٹ کرتے ہیں نہ میں ان کے حق میں ہوں، نہ میں ووٹ ڈالنے والوں میں ہوں، نہ میں سیاست لڑنے والوں میں سے!۔
    بے شک کہ 1988 سے 1999 تک کا دور پاکستانی جمہور کے لئے کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑ سکا اکھاڑ پچھاڑ کی نظر ہونے والی حکومتیں جہاں اپنی کوتاہ نظری کا شکار ہوئیں وہیں ایجنسیوں اور بیورکریسی نے بھی ایک ایسا کردار ادا کیا جو اب کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔
    میں اس گفتگو میں 1999 کے بعد کی صورتحال سے شامل ہونا چاہوں گا۔
    چلیں یہ تو تسلیم کرتے ہیں آپ کہ ان گیارہ سالوں کی جمہوریت نے(اوراب موجودہ حکومت کے سال بھی شامل کر لیجیے) ہمیں تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ مگر آپ اس پر بات کیوں نہیں کرنا چاہتے، آپ کے چہیتے لیڈر کا بھیانک چہرہ اسی دور کی عکاسی تو کرتا ہے جب پاکستانی عوام آٹے کے لیے بھٹکتی تھی اور شریف صاحب نے آٹا سٹاک کر لیا اور بُورا بھرا آٹا مارکیٹوں میں لایا گیا۔اپنے مفاد کے لیے پاکستان اسٹیل مل جو پاکستان کا فخر تھی، اسے اس قدر نقصان پہنچایا کہ اس کا ستیاناس ہو گیا۔ میں آپ کو اس دور کی اندھیر نگری کی ایک مکمل لسٹ مہیا کر سکتا ہوں۔
    جنرل پرویز(کہ اس کا اصل نام یہی ہے جسے کوئی بھی باشعور مسلمان رکھنا پسند نہیں کرتا)۔نے جب بغاوت کرتے ہوئے اعنان حکومت سنبھالا تو اُس وقت امریکی صدر بل کلنٹن نے اپنا دورہ پاکستان ملتوی کر دیا اور جب جارج بش الیکشن جیت کر امریکی صدر بنا تو ایک صحافی نے جب پاکستانی آمر کا نام لیا تو جارج بش کو اس آمر کا نام تک معلوم نہیں تھا، یہ بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ قارئین کو معلوم ہوجائے کہ پرویز اُس وقت کس عالمی تنہائی کا شکار تھا جب 11ستمبر کا واقع رونما ہوا۔
    یہ تو محض بات ہے ورنہ پاکستان کبھی تاریخ میں اکیلا نہ ہوا ہے اور نہ ہو گاکیونکہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان ایک انتہائی اہم ملک ہے عالمی سیاست کے لیے۔ اور مشرف سے دنیا اسی وقت واقف ہو گئی تھی جب اس نے کارگل فتح کیا تھا اور بل کلنٹن نے نوازشریف کو کہا تھاَ: بیٹا کارگل چھوڑ دو ٹافی دونگا، آپ نے وہ کارٹون نہیں دیکھے یا آپ دیکھنا ہی نہیں چاہتے؟؟ ہی ہی۔ یہ جو بات آپ کر رہے ہیں یہ بچگانہ باتیں ہیں جو پاکستان ہی میں کارآمد ہو سکتی ہیں۔ (جاری ہے)۔

    Last edited by Masood; 7 December 2011, 03:04.
    tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
    tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

    Comment


    • #62
      Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

      ہمارے دوست نے پرویز کی شان میں تعریف کے ڈونگرے برساتے ہوئے کہا کہ پرویز نےسارک کانفرنس میں واجپائی کو سفارتی سطح پر جو شکست دی وہ اس کی اعلیٰ سیاست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔۔۔۔ کیا یہ وہی پرویز نہیں تھا جس نے واجپائی کی لاہور آمد پر پروٹوکول دینے سے انکار کر دیا تھا اور جب دو جمہوری حکومتیں گفتو شنید کے زریعے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہی تھیں تو اس فرد نے اس تمام عمل تو سبوتاژ کرنے کے لیے کارگل کا ایڈونچر شروع کر دیاتھا؟؟؟ان اعمال کی روشنی میں کیا یہ ابہام ختم نہیں ہوجاتا کہ پرویز ہر اُس جگہ جھکنا اپنے لئے شان سمجھتا تھا جہاں اُس کا زاتی مفاد ہو؟؟؟
      اگر آپ اپنا یہ پیراگراف بصد غور سے پڑھیں تو اس میں مشرف کی حب الوطنی ہی سامنے آتی ہے کہ اس نے نام نہاد جمہوری پروٹوکولز بھرنے کی بجائے کارگل پر دلیرانہ انداز میں حملہ کیا اور وہ ملک جو خود کو ایک بہت بڑی طاقت سمجھتا تھا، اسے اپنے سامنے اس طرح جھکا دیا کہ اسے امریکہ کی مدد لینا پڑی اور امریکہ نے نوازشریف کوفوری طور پر امریکہ طلب کیا اور حکم دیا کہ کارگل فورا سے پہلے خالی ہونا چاہیے۔ اب آپ تمام تر نفرتوں کی عینک اتار کر سوچیے کہ محب وطن کون تھا، مشرف یا شریف؟؟ کیا مفاہمت کی میز پر کشمیر کا فیصلہ ہوجانا تھا؟ اگر ہو جاتا تھا تو پچھلے ساٹھ سال میں کیوں نہیں ہوا؟ اس لیے کہ نہ پاکستان اس گتھی کو سلجھانا چاہتا ہے، نہ ہندوستان۔
      ساز صاحب اس بات کا جواب دینے سے پہلے آپ ذرا پاکستان کی تاریخ پر غور کیجیے گا! تقسیم ہند کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جو سب سے بڑا اور اہم مسلہ رہا ہے، وہ کشمیر کا مسلہ رہا ہے۔ اس پر ہم نے جنگیں لڑی ہیں ، پہلی جنگ 1948 ہی میں لڑی گئی تھی، جب قائداعظم کے حکم پر کشمیریوں کا آزاد کروانے کے لیے پاکستان فوج کشمیر میں داخل ہوئی تھی۔ اسکے بعد ہلکے پھلکے تصادم ہوتے رہے۔ ہمارے تعلیمی نصاب میں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ ہندوستان نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔ ہمارے ہاں معصوم نوجوانوں کا برین واش کیا جاتا رہا ہے کہ کشمیر جا کر لڑنا، جہاد ہے۔
      جو بھی کشمیر کو آزاد کروائے گا، وہ نہ صرف پاکسان کا بلکہ اسلامی تاریخ کا بہت بڑا ہیرو مانا جائے گا، کہ نہیں؟
      جیسے آپ باتیں کررہے ہیں ایسے ہی باتیں مشہورہیں کہ مشرف نے نواز حکومت کو کہا تھا کہ ہمارے پاس ایک بہت بڑا موقع ہے ہم کشمیر کی سب سے اہم اور فیصلہ کن چوٹی پر قبضہ کر سکتے ہیں، یہ کام میں کرونگا، آپ صرف اجازت دے دو۔ اسے اجازت نہ ملی، اور اس نے بقول آپ کے یہ ڈرامہ خود رچا لیا!
      بیشک یہ ڈرامہ تھا، چلو یہ بھی مان لیا کہ حکومت سے پوچھے بغیر کیا، مگرجو کام پچھلے پچاس سال میں مفاہمت کی ٹیبل پر نہیں ہو رہا تھا، وہ ایک سپاہی نے کر دکھایا، آٌپ کو تو اس پر فخر کرنا چاہیے تھا۔
      یہ کیسا ملک ہے جس میں ان لوگوں کو جو ملک کی محبت میں جنگیں کرتے ہیں انہیں ولن بنا کر پیش کرتا ہے؟ یا تو آپ اپنے ملک سے یہ جھوٹ ختم کر دیجیے کہ کشمیر مسلہ ہے، یا پھر مان لیجیے کہ اس مسلے کا حل مفاہمت کی میز پر نہیں بندوق کی گولی پر ہے۔ اگر مفاہمت کی میز پر ہوتا تو پچھلے 60 سال میں حل ہو چکا ہوتا۔یہاں پر یہ بھی بتانا ضروری ہوچکا ہے کہ جب کارگل کا واقعہ ہوا تھا، اس وقت نواز حکومت نے برطانوی اخباروں میں اشتہارات چھپوائے جس میں پاکستان فوج کو بدنام کیا گیا تھا اور لکھا جاتا تھاَ: روگ آرمی!
      میرے قابل دوست مسعود صاحب محترم اکبر بگٹی کی شہادت کو بھی پرویز کے کارناموں میں یہ سوچے بغیر شامل کر گئے کہ اگر مار دینا ہی ہر مسلے کا حل ہونے لگے تو"خاکم بدہن" پھر تو امریکہ نے جو کچھ عراق میں کیا ،افغانستان میں کیا اور جو ہندوستان کشمیر میں کر رہا ہے وہ سب درست ہے(کیونکہ مسعود صاحب کے فارمولے کے تحت مار دینا ہی مسلے کا حل ہے)؟؟؟پرویز کے کئے کا ہی نتیجہ ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی پرچم کو جلایا جاتا ہے اور بلوچ آرمی نامی تنظیموں کے لئے لوگ اپنے اندر نرم جزبات رکھتے ہیں۔
      ایک بات آپ سمجھ لیجیے کہ مسعود جب کچھ لکھتا ہے تو بہت سوچ سمجھ کر، حالات کو جان بوجھ کر، مشاہدات کر کے لکھتا ہے۔ اکبر علی بگتی کی شہادت اگر آپ کے نزدیک ظلم ہے تو آپ سب سے پہلے لفظ حبِ وطنی کو ڈیفائن کیجیے۔ آپ سب سے پہلے لفظ: پاکستان کو ڈیفائن کیجیے۔ اور میرے ان سوالوں کا جواب دیجیے: کیا آپ اس بات کو جائز سمجھتے ہیں کہ ایک بندہ اپنے علاقے میں اثرورسوخ رکھنے کے باعث اپنی الگ سے فوج بنائے؟ اپنی الگ سے ریاست بنائے؟ اپنا الگ سے قانون بنائے؟ لوگ اسکے گرد ایسے جمع ہوں جیسا وہ انکا مالک ہو؟ وہ انکے فیصلے کرے اور پاکستان کے قانون کو جوتوں پر بھی نہ لکھے؟ کیا آپ اسے محبِ وطنی کہیں گے؟ کیا آپ اسے پاکستانیت کہیں گے؟ پاکستانی پرچم کو بلوچستان میں جلانا کوئی معیوب بات نہیں کیونکہ ہمارا ملک جذباتیت سے بھرا ہوا ہے۔ وہ لوگ جو درجہ بالا سوالوں کو جائز کہیں گے، ان کے لیے پرچم جلانا کوئی معیوب بات نہ ہوگی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ بلوچستان میں مشرف سے بھی بہت مدت پہلے سے ایک موومنت موجود ہے جو بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنا چاہتی ہے؟؟؟
      tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
      tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

      Comment


      • #63
        Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

        ایک اور کارنامہ جس کو پرویز کے کھاتے میں ڈالا جارہا ہے وہ یہ کہ اُس نے اسلامی تنظیموں پر پابندی لگائی میرے قابل دوست یہ بھی بھول گئے کہ اُس نے صرف پاکستانی تنظمیوں پر ہی نہیں بلکہ کشمیر میں نبرد آزما تنظیوں کی کاروائیوں کو بھی قبول کرتے ہوئے ہندوستان کو موقع دیا کہ وہ پوری دنیا میں پاکستان کا نام لے لے کر اسے بدنام کرتا رہا پرویز سے پہلے کی حکومتوں کی پالیسی یہی رہی کہ اُنہوں نے کبھی قبول ہی نہیں کیا تھا کہ ان تنظیموں کو پاکستان مدد فراہم کرتا ہے جس کی بنا پر کسی بھی الزام کی صورت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جاتا تھا لیکن پرویز نے وعدہ معاف گواہ کا کردار ادا کرتے ہوئے صرف اپنے تخت کی فکر کی۔
        دیکھیے ساز، جہاں تک اسلامی تنظیموں کی بات ہے تو مجھے آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ پاکستان میں کونسی اسلامی تنظیم درست ہے اور کونسی درست نہیں۔ خود یہ نام نہاد اسلامی تنظیمیں ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما رہی ہیں، تو اگر انکا سفایا کر دیا جائے تو برا ہی کیا ہے جو اسلام کو فقط اپنے اپنے ذہن کی سوچ کے مطابق استعمال کرتے ہیں؟ اور رہی کشمیر میں محرک اسلامی تنظیمیں تو اسکا جواب میں پہلے دے چکا ہوں، اور مزید جانکاری چاہتے ہیں تو یارم یعنی عدنان سے رابطہ کیجیے وہ بھی ایسی ایک نام نہاد اسلامی تنظیم کے ہتھے چڑھ گئے تھے اور کشمیر جہاد پر جانے کے لیے بیتاب تھے۔
        حترم مسعود بھائی جہاں مولوی نہ ہوتو کیا وہاں آذان نہیں دی جاتی؟؟؟ یہ سوال پوچھنے کامقصد یہ کہ اگر 2001 میں کوئی اور حکومت ہوتی تو وہ بھی حالات کو دیکھتے ہوئے کوئی احسن فیصلہ کرتی اور یقیناً ایسا فیصلہ ہوتا جس میں عزت بھی رہتی اور خطرہ بھی ٹل جاتا لیکن پرویز نے تو وہ کام کیا کہ سو پیاز بھی کھائے اور سو جوتے بھی
        لال مسجد کو بھی آپ کارنامہ کہہ رہے ہیں؟؟؟؟ یقنیاً کینڈا بیٹھ کر مار دینا ہی آپ کو سب سے بہتر حل معلوم ہوتاہے"ہر مسلے کا حل مار دو؟؟؟"لال مسجد میںفارسفورس بمبوں کا نشانہ بننے والوں نے کتنے ایک فوجیوں کو مار ڈالا تھا؟؟؟جتنا بڑا زخیرہ اُن کی شہادت کے دو روز بعد پریس کو دکھایا گیا اگر واقعی اُن کے پاس اتنا بڑا زخیرہ تھا تو پھر بے وقوف ہی تھے وہ لوگ کہ پورے آپریشن میں صرف 10 جوانوں کو ہی مارا ۔لال مسجد کے واقعے ہی سے خود کش حملہ آوروں کو تازہ خون میسر آیا کہ اگر بدلہ لینا ہے تو تم بھی مارو جیسے تمھارے پیاروں کو مار دیا گیا۔
        کم آن! آپ اس بات کا رونا ہی روتے رہنا کہ 2001 میں اگر کوئی حکومت ہوتی تو بہتر فیصلہ کرتی۔ میرے بھائی پھیر وہی بات، آپ ایک مخصوص نقطہ نظر سے دیکھ رہے ہیں، اس وقت کوئی بھی حکومت ہوتی، اس نے وہی کچھ کرنا تھا، جو اسے کہا جاتا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو جو کچھ آج ہو رہا ہے وہ نہ ہوتا۔ آپ نے حالات کو دیکھ کر ان سے انکھیں چرالی ہیں۔ رہی بات لال مسجد کی تو ایک بات بتائیں، آپ لال مسجد میں کسی کو جانتے تھے؟ یا لال مسجد سے وابستہ کسی کو جانتے تھے؟ میرے انکل اسلام آباد میں ہوتے ہیں وہ ان لوگوں سے اس وقت ملے تھے جو لال مسجد والوں کو اندر سے جانتے تھے، لال مسجد والوں کو کئی کئی ماہ تک وارننگ دی جاتی رہی تھی کہ وہ اپنی غیرقانونی کاروائیوں سے باز آ جائیں، یہاں تک کہ آپ کے سب سے بڑے دوست ملک چین نے بھی کہہ دیا تھا کہ اگرآپ سے کچھ نہیں ہوتا تو ہمیں بتائیں۔ میرے بھائی ذرا ذہن کو وسیع کر کے، جذبات کی دنیا سے نکل کر، حالات کو دیکھیے کہ اس وقت کیا ہورہا تھا، اس پر ایکشن لینا ایک اہم مشن تھا!۔ ہم دونوں میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ میں جذبات سے نہیں انصاف سے دیکھتا ہوں۔ میں ہر اس بندے کے پیچھے دیوانہ وار نہیں لگ جاتا جو اسلام اور پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگائے۔
        پرویز کے کارنامے تو ابھی بہت ہیں جیسے چیف جسٹس کا زدوکوب اور بقول سابقہ وزیر اعلی پنجاب پرویز اور چوھدری شجاعت کہ وہ چیف جسٹس کے لاہور آنے والے قافلے پر اندھا دھند فائیرنگ کا خواہش مند تھااگر ایسا ہوجاتا تو یقیناً آپ کے نزدیک یہ بھی کسی کارنامے سے کم نہ ہوتا کہ "مار دینا ہی مسلے کا حل ہے"؟؟؟
        چلیں چیف جسٹس صاحب گرامی کی بھی بات ہو جائے، اگر وہ زدکوب تھا، تو اب تو آپ کے چیف جسٹس ایک مدت سے بحال ہیں، کیا تبدیلی لائے ہیں وہ ملک میں؟کیا عوام خوشحال ہو گئی ہے؟ کیا عوام کو انصاف ان کے گھر میں آ کر ملنے لگا ہے؟ کیا ملک میں امن پیدا ہوگیا ہے؟ کیا تبدیلی آئی ہے زرا بتائیں گے؟
        اور اگر کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی نا، تو ایک باشعور انسان کی طرح مان لیجیے کہ مشرف نے نام نہاد چیف جسٹس پر ہاتھ ڈال کر پاکستانی عوام پر احسان کرنے کی کوشش کی تھی۔مزید میرے اس مضمون میں دیکھئے جو میں نے اس وقت لکھا تھا۔
        http://www.pegham.com/showthread.php?t=50974
        اب میں آتا ہوں نواز شریف کی جانب اس فرد نے 1999 کے بعد جو سیکھا ہے اگر اس فرد کو اب عنانِ حکومت ملا تو مجھے یقین ہے کہ لوگ اس کو ایک بدلا ہوا فرد دیکھیں گے (البتہ ہم لوگوں کے ساتھ ایک بڑا مسلہ یہ بھی ہے کہ ہم ہتھیلی پر سرسوں جمنے کے خواہش مند ہیں)۔اگر اس مرتبہ اس فرد کے قومی جزبوں کو استعمال نہ ہونے دیا تو یہ ہم سب پاکستانیوں کی سب سے بڑی بد قسمتی ہوگی
        کیا سیکھا ہے شریف صاحب نے؟ کہ جدہ بیٹھ کر عیش کی زندگی گزارو، اور جب حالات مناسب ہوں تو پہلے بے نظیر کے ساتھ سیاسی گٹھ جوڑ کر لو ، یہاں پر میرا یہ مضمون بھی ذرا دیکھئے گا http://www.pegham.com/showthread.php?t=10059
        ، اور اگر ناکام ہو گئے تو کسی دوسرے پھر تیسرے کے ساتھ مفاہمت کر لو۔ یہ سیکھا ہے؟ اس کو آپ قومی جذبہ کہہ رہے ہیں؟ یا ان نعروں کو، جو یہ لوگوں سے مرواتے ہیں؟ اور جھوٹی تقریریں جھاڑتے ہیں؟ کونسا ایسا نیا جذبہ لیکر یہ صاحب سامنے ائے ہیں جو کسی دوسرے نے نہیں دکھایا؟ ان کے انہی جذبوں کی وجہ سے تو پاکستان پہلے تباہی کا شکار رہا ہے، آپ ہتھیلی پر سرسوں جمانے کی بات کرتے ہیں، کیا آٹھ سال کی بھیانک تباہی کم تھی؟؟؟؟؟
        http://www.pegham.com/showthread.php?t=36484
        مسعود صاحب چونکہ آمروں کے آمرانہ فیصلوں کی کھل کر تائد کرتے ہیں اسی لئے اِنہوں نے یہ سند بھی جاری کر دی کہ اگر عوام عام جمہوری اصولوں پر چلتے ہوئے کسی فرد کو تیسری ،چوتھی مرتبہ منتخب کر بیٹھی تو پوری قوم کا "دماغی نقص ہوگا اورایک بیمار قوم ہوگی" مسعود بھائی آپ تو آمروں کی حمائت کرتے کرتے آمروں سے بھی دو قدم آگے نکل گئے؟؟؟؟
        مسعود بھائی اگر نواز شریف کو تیسری مرتبہ منتخب کرنا دماغی خلل ہے تو مجھے آپ جیسی عقلمندی سے ہزار مرتبہ پسند ہے یہ خلل۔کہ اس خلل میں اسی نظام میں رہتے ہوئے جدوجہد کی لگن تو ہے کجا اس کے کہ پوری دنیا کے نظاموں کو برا کہہ کر اپنا دامن بچالیا جائے
        آپ کی بات وہی ہے جو ہماری قوم کی ہے۔ ہم وہ بات پڑھنا، سمجھنا اور سوچنا چاہتے ہیں جو ہمارے من کو لگتی ہے۔ اگر آپ جیسے اعلیٰ ظرف رکھنے والے فرد جس کے نزدیک بات کہہ دینا جائز اس کا جواب دینا وقت کا ضیاع ہے تو سمجھ لیجیے کہ نہ ہی تو آپ نے میری باتوں کو سمجھا ہے نا سوچا ہے۔ بلکہ ایک مخصوص انداز میں سمجھ کر جواب سے صادر فرما دیا ہے۔ میں نے کبھی کسی جگہ اس بات کا اعتراف نہیں کیا کہ میں آمرانہ سوچ یا آمروں کی طرفداری کرتا ہوں، اگر ایسا ہوتا تو میں جنرل یحیی اور جنرل ضیا کو بھی عظیم الشان الفاظ سے نوازتا، جبکہ میرے نزدیک وہ دونوں پاکستان کے لیے کلنک کا ٹیکا تھے اور پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین دور تھے۔ جبکہ آپ کا اپنا کہنا ہے کہ آپ ضیا کے لیے نعرہ بازی کرتے تھے۔ میں نے مشرف کی بہت ساری باتوں کی طرفداری کی ہے اور کرتا رہوں گا۔ کیونکہ وہ پاکستان کے حق میں بہتر تھیں۔ جوباتیں مشرف نے غلط کیں، میں نے انہیں بھی غلط کہا ہے۔ میں مشرف کو بھی انہی لیڈروں کی طرح کہتا ہوں جنہوں نے اپنے ذاتی مفاد پر اپنے ملک کی تباہی کی۔ مگر پچھلے 20 سالوں میں پاکستان کے حالات کو مدنظررکھتے ہوئے مجھے یہ کہنے میں قطعا کوئی عار نہیں کہ مشرف واز دے بیسٹ مین فار پاکستان!
        tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
        tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

        Comment


        • #64
          Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

          بہت خوب۔۔۔۔میں نے دونوں کی ساری ڈسکشن پڑھی ہے اور سوچنے کو بہت کچھ ملا ہے ۔۔۔۔ساز آپ بات کی طوالت سے نا گھبرائیں بات مثبت انداز میں ہو رہی ہے ۔۔۔۔پلیز یہاں ضرور آئیں اور مزید اپنا نقطہ نظر واضح کریں ،،،

          اور باقی ممبرز بھی جو سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں اپنا نقطہ نظر ضرور واضح کریں ۔۔۔کسی ممبر کی کسی بات پہ میری تائید کو اگر درست نا سمجھتے ہوں تو بھی آپ کو اختلاف رائے کا حق ھاصل ہے ۔میں ضرور جاننا چاہوں گی کہ آپ کے نزدیک درست کیا ہے ۔
          شکریہ
          شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

          Comment


          • #65
            Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

            Originally posted by Masood View Post



            یورپ کی تاریخ اس بات کا ثبوت دیتی ہے کہ جب غریبوں کا احساس بیدار ہوا، انہوں نے انقلاب برپا کیے۔ ہمارے ہاں بھی عوام کو یہ احساس دلانے کی ضرورت ہے، یہ شمع روشن کرنے کی ضرورت ہے، یہ پیغام دینے کی ضرورت ہےکہ یہ سرمایہ دار ہمارے رہنما نہیں لٹیرے ہیں - ہمیں سب سے پہلے ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔ اور اس کے لیے سالہاسال لگ جائیں گے یا پھر اس ایک میجک مومنٹ کی ضرورت ہے۔ جب ایمن میں چنگاڑی پڑتی ہے تو آگ ہوا کی مانند پھیلتی ہے۔ بس اس یک لمحے کی ضرورت ہے۔

            یعنی حتمی وقت تو آپ کو بھی معلوم نہیں
            سوال اٹھتا ہے کہ میجک مومنٹ کا انتظار کسی معجزے کا انتظار ہی ہوا نا اب معجزے تو صدیوں میں رونما ہوتے ہیں تو تب تک آزماتے رہنا چاہیئے ،چلیں آزمائے کو آزمانےے کہ حق میں تو نہیں لیکن عمران خان کو ابھی نہیں آزمایا گیا تو کیا حرج ہے اسے آزمانے میں ،وہ کیا کہتے ہیں تجربہ ہی بڑھے گا نا ۔۔۔نظام بدلنے میں سالوں درکار ہوتے ہیں تو کبھی تو عمارت کھڑی ہوگی نا بنیادوں میں جو ملبہ بھرا جاتا ہے وہ ملبہ تیار ہورہا ہے ۔۔۔پھر اس میں پریشانی کی کیا بات ۔بس پیغام دیتے رہنا چاہیئے۔
            شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

            Comment


            • #66
              Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

              اسلام علیکم !
              پاکستانی سیاست میں اس حد تک دلچسپی ضرور ہے کہ ہمارا وطن ہے اور اس کے اچھے اور برے کہ بارے میں سوچنا اور دلچسپی لینا ہماعا فرض سو اسی حد تک ہے۔
              پسندیدہ پولیٹیکل شو نمبر ون نیوز نائٹ ودھ طلعت پھر لائٹ پروگرامز میں حسب حال اور خبرناک پسندیدہ اینکر اور تجزیہ نگار سید طلعت حسین ہی از اے جینئس اور پھر اس کے بعد فقط تجزیہ نگار ھارون رشید پسندیدہ سیایسی لیڈر عمران خان ہوب فار پاکستان اللہ کرے وہ اس ملک کے لیے کچھ کرجائے آمین ۔۔۔والسلام
              ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

              Comment


              • #67
                Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                آبی بھائی آپ اگئے ۔۔۔۔۔شکریہ آبی بھائی
                شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                Comment


                • #68
                  Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                  Originally posted by aabi2cool View Post
                  اسلام علیکم !
                  پاکستانی سیاست میں اس حد تک دلچسپی ضرور ہے کہ ہمارا وطن ہے اور اس کے اچھے اور برے کہ بارے میں سوچنا اور دلچسپی لینا ہماعا فرض سو اسی حد تک ہے۔
                  پسندیدہ پولیٹیکل شو نمبر ون نیوز نائٹ ودھ طلعت پھر لائٹ پروگرامز میں حسب حال اور خبرناک پسندیدہ اینکر اور تجزیہ نگار سید طلعت حسین ہی از اے جینئس اور پھر اس کے بعد فقط تجزیہ نگار ھارون رشید پسندیدہ سیایسی لیڈر عمران خان ہوب فار پاکستان اللہ کرے وہ اس ملک کے لیے کچھ کرجائے آمین ۔۔۔والسلام
                  واعلیکم السلام

                  عمران خان کیوں بہتر ہے آپ کے نزدیک؟
                  شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                  Comment


                  • #69
                    Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                    Originally posted by saraah View Post



                    یعنی حتمی وقت تو آپ کو بھی معلوم نہیں
                    سوال اٹھتا ہے کہ میجک مومنٹ کا انتظار کسی معجزے کا انتظار ہی ہوا نا اب معجزے تو صدیوں میں رونما ہوتے ہیں تو تب تک آزماتے رہنا چاہیئے ،چلیں آزمائے کو آزمانےے کہ حق میں تو نہیں لیکن عمران خان کو ابھی نہیں آزمایا گیا تو کیا حرج ہے اسے آزمانے میں ،وہ کیا کہتے ہیں تجربہ ہی بڑھے گا نا ۔۔۔نظام بدلنے میں سالوں درکار ہوتے ہیں تو کبھی تو عمارت کھڑی ہوگی نا بنیادوں میں جو ملبہ بھرا جاتا ہے وہ ملبہ تیار ہورہا ہے ۔۔۔پھر اس میں پریشانی کی کیا بات ۔بس پیغام دیتے رہنا چاہیئے۔
                    ہمارا مسئلہ صرف ایک سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف آواز اٹھانا ہی نہیں بلکہ ہمارے چاروں طرف خطرات منڈلا رہے ہیں۔ 1964 سے ہم ورلڈ بنک کے آگے بیچے گئے ہیں اس وقت سے آج تک یہ دیوار اس قدر ٹیڑھی بن چکی ہے کہ اسے سیدھا کرنا ناممکن نہیں تو انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ اس دوران ہم نے سیاستدانوں کو اتنی بار آزمایا ہے کہ اب یہ آزمائش ہمارے لیے ایک جرم کی حیثیت رکھ چکی ہے۔ مگر ہم مجبور ہیں کیونکہ جب کسی قوم کا ذہن رہن رکھ دیا جائے اور ملک کی عوام ابتری کو دیکھ کر بھی دیکھی ان دیکھی کرنے کی عادی ہوجائے تو وہاں پر سوائے تجربات کے اور کچھ باقی نہیں رہتا، اور یہ تجربات ہم کر رہے ہیں اب انہیں تجربات میں ایک عمران بھی شامل ہے، مگر حالات بدلنا اسکے اختیار میں نہیں۔ ہر پاکستانی کو اپنا فرض ادا کرنا ہوگا، احتساب کرنا ہوگا نہ صرف اپنابلکہ ہر اُس انسان کا جو خود کو آپ کا لیڈر کہتا ہے۔ مگر کیا ہم احتساب کرنے کی پوزیشن میں ہیں؟ کیا کوئی ایسا ہے جو جوابدہ ہے؟ ہمارے پاس سوائے تجربات کے ہے ہی کیا؟ کیا ہم اپنے گھروالوں میں یہ پیغام دے سکتے ہیں کہ ہمیں اپنا فرض پورا کرنا ہے؟ کیا ہمارے گھر والے ہمارے کہنے پر اٹھیں گے؟ کیا ہم اپنے گلی کوچوں میں لوگوں کو اس اصل مسئلہ کی بیداری دے سکتے ہیں جو ہماری رگوں میں اندھیرا ہے؟ کیا ہم مشکل کا یہ کام کرنے کے اہل ہیں؟ یا ہم بھی صرف ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا رہیں گے اور ہر نئے آنے والے کو آزماتے رہیں گے؟ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو فقط تجربات دینا چاہتے ہیں؟ چار سال ایک کو آزما لو، چار سال دوسرے کو، چار سال تیسرے کو ایسے میں ہم عمر کے اس دور میں ہونگے جہاں ہمیں نہ اچھے سے غرض رہے گی نہ برے سے اور کیا یہی کچھ نہیں ہو رہا؟
                    Last edited by Masood; 7 December 2011, 15:43.
                    tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                    tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                    Comment


                    • #70
                      Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                      Originally posted by Masood View Post


                      ہمارا مسئلہ صرف ایک سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف آواز اٹھانا ہی نہیں بلکہ ہمارے چاروں طرف خطرات منڈلا رہے ہیں۔ 1964 سے ہم ورلڈ بنک کے آگے بیچے گئے ہیں اس وقت سے آج تک یہ دیوار اس قدر ٹیڑھی بن چکی ہے کہ اسے سیدھا کرنا ناممکن نہیں تو انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ اس دوران ہم نے سیاستدانوں کو اتنی بار آزمایا ہے کہ اب یہ آزمائش ہمارے لیے ایک جرم کی حیثیت رکھ چکی ہے۔ مگر ہم مجبور ہیں کیونکہ جب کسی قوم کا ذہن رہن رکھ دیا جائے اور ملک کی عوام ابتری کو دیکھ کر بھی دیکھی ان دیکھی کرنے کی عادی ہوجائے تو وہاں پر سوائے تجربات کے اور کچھ باقی نہیں رہتا، اور یہ تجربات ہم کر رہے ہیں اب انہیں تجربات میں ایک عمران بھی شامل ہے، مگر حالات بدلنا اسکے اختیار میں نہیں۔ ہر پاکستانی کو اپنا فرض ادا کرنا ہوگا، احتساب کرنا ہوگا نہ صرف اپنابلکہ ہر اُس انسان کا جو خود کو آپ کا لیڈر کہتا ہے۔ مگر کیا ہم احتساب کرنے کی پوزیشن میں ہیں؟ کیا کوئی ایسا ہے جو جوابدہ ہے؟ ہمارے پاس سوائے تجربات کے ہے ہی کیا؟ کیا ہم اپنے گھروالوں میں یہ پیغام دے سکتے ہیں کہ ہمیں اپنا فرض پورا کرنا ہے؟ کیا ہمارے گھر والے ہمارے کہنے پر اٹھیں گے؟ کیا ہم اپنے گلی کوچوں میں لوگوں کو اس اصل مسئلہ کی بیداری دے سکتے ہیں جو ہماری رگوں میں اندھیرا ہے؟ کیا ہم مشکل کا یہ کام کرنے کے اہل ہیں؟ یا ہم بھی صرف ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا رہیں گے اور ہر نئے آنے والے کو آزماتے رہیں گے؟ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو فقط تجربات دینا چاہتے ہیں؟ چار سال ایک کو آزما لو، چار سال دوسرے کو، چار سال تیسرے کو ایسے میں ہم عمر کے اس دور میں ہونگے جہاں ہمیں نہ اچھے سے غرض رہے گی نہ برے سے اور کیا یہی کچھ نہیں ہو رہا؟
                      پتہ نہین مجھے کیا کہنا چاہیئے اسکے جواب میں ۔۔۔۔۔آپ جب اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ نظام صدیوں میں بنتے ہیں تو ان کے خاتمے کے لیے کیا دن مہینے یا سال درکار ہیں ؟ ظاہر ہے نہیں پھر کیا فرق پڑتا ہے کہ ہم عمر کے اس حصے میں ہونگے یا ہونگے ہی نہیں ،ہم نا سہی تو ہماری بعد والی نسلیں ہی سہی ۔۔۔پچھلے ساٹھ سال سے بھی تو لوگ ان عمروں کو پہنچتے آرہے ہیں یا عمریں پوری کرتے آرہے ہیں ساٹھ سال ایک مخصوص تناظر میں دیکھیں تو کچھ بھی نہیں ۔۔۔۔
                      شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                      Comment


                      • #71
                        Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                        اب یہ سیاست بڑھ رہی ہے
                        یا
                        اسے ختم کردیا جائے
                        یا
                        تھریڈ کا عنوان بدل دو





                        Comment


                        • #72
                          Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                          بڑھنے دیجیے۔۔۔میری طرف سے اجازت ہے میں آپکا نکتہ نظر جاننا بھی پسند کروں گی جب بھی ٹائم ملے اپنے پوائنس ضرور شئیر کریں
                          شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                          Comment


                          • #73
                            Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                            Originally posted by saraah View Post
                            بڑھنے دیجیے۔۔۔میری طرف سے اجازت ہے میں آپکا نکتہ نظر جاننا بھی پسند کروں گی جب بھی ٹائم ملے اپنے پوائنس ضرور شئیر کریں
                            کر تو دیے ہییں اب اور کیا کروں





                            Comment


                            • #74
                              Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                              Comment


                              • #75
                                Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                                Jamil bhai

                                mera khayal mae kutta bemar ho kar niklay ga

                                kyo k yahan kutta mara howa nahi hai

                                :donno:





                                Comment

                                Working...
                                X