اسلام علیکم پیغامینز ۔ ۔ ۔
عورت کا ہمارے معاشرے میں بڑا استحصال ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ عورت کو اس کہ بنیادی حقوق دلوانے کہ نام پر حقوق نسواں کا فلک شگاف نعرہ بلند کرتے ہوئے کئی ایک ایسی نام نہاد این جی اوز وجود میں آگئی ہیں کہ جنھوں نے حقوق نسواں کہ نام پر قدرت کی اس خوبصورت تخلیق کو اس کی اصل سے دور ہٹانے کی کوشش شروع کردی ہے وہ یوں کہ عورت کا تقابل اب مرد کی ذات سے کیا جانے لگا ہے اور اس کے لیے ایک نئی اصطلاح (شانہ بشانہ کی) وضع کی گئی ہے ۔ ۔ ۔ لہزا اس پس منظر میں ہم آپ سب کی خدمت میں ایک نہایت ہی اہم موضوع لیکر حاضر ہوئے کہ جس کا عنوان ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔
آیا کیا جینیاتی مغایرت یعنی جنیٹک ڈیفرنس کہ باوجود مرد اور عورت برابر ہیں ؟
شرائط گفتگو :-
اس گفتگو کو دو ٹیموں کی شکل میں کیا جائے گا ۔۔
ٹیم اے جی نہیں عورت اور مرد برابر نہیں ۔ ۔ ۔ ۔وجوہات۔ ۔ ۔۔ ۔
ٹیم بی جی ہاں عورت و مرد برابر ہیں ۔ ۔۔ وجوہات ۔ ۔ ۔۔
آپ کسی بھی ایک ٹیم میں شرکت کر سکتے ہیں ۔
ضروری نہیں کہ عورتیں ایک طرف ہو اور مرد ایک طرف۔
اور آپ دوران بحث اپنا مؤقف تبدیل بھی کرسکتے ہیں ۔
اس بحث سے کسی کو ہرانا یا جتانا مقصود نہیں بلکہ یہ ایک طرح سے ایک ہلکی پھلکی دماغی تفریح اور آپ کی اعلٰی دماغی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کہ ایک ہیلدی ایکسرسائز ہے جسے آپ مینٹل ایکسرسائز بھی کہہ سکتے ہیں۔
ضروری نوٹ :- یاد رہے کہ یہ ہرگز کوئی مزہبی بحث نہیں بلکہ اس بحث کا مدار سرا سر قانون فطرت ہوگا لہزا اس ضمن میں آپ تخلیق فطرت قانون فطرت ، نیز قوانین نیچر کہ تحت عقلی و نقلی شواہد کو اپنی بات کی دلیل کہ طور پر پیش کرسکتے ہیں جبکہ قرآن و حدیث کو بطور دلیل پیش نہیں کیا جاسکتا ۔ ۔ ۔ ۔
عورت کا ہمارے معاشرے میں بڑا استحصال ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ عورت کو اس کہ بنیادی حقوق دلوانے کہ نام پر حقوق نسواں کا فلک شگاف نعرہ بلند کرتے ہوئے کئی ایک ایسی نام نہاد این جی اوز وجود میں آگئی ہیں کہ جنھوں نے حقوق نسواں کہ نام پر قدرت کی اس خوبصورت تخلیق کو اس کی اصل سے دور ہٹانے کی کوشش شروع کردی ہے وہ یوں کہ عورت کا تقابل اب مرد کی ذات سے کیا جانے لگا ہے اور اس کے لیے ایک نئی اصطلاح (شانہ بشانہ کی) وضع کی گئی ہے ۔ ۔ ۔ لہزا اس پس منظر میں ہم آپ سب کی خدمت میں ایک نہایت ہی اہم موضوع لیکر حاضر ہوئے کہ جس کا عنوان ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔
آیا کیا جینیاتی مغایرت یعنی جنیٹک ڈیفرنس کہ باوجود مرد اور عورت برابر ہیں ؟
شرائط گفتگو :-
اس گفتگو کو دو ٹیموں کی شکل میں کیا جائے گا ۔۔
ٹیم اے جی نہیں عورت اور مرد برابر نہیں ۔ ۔ ۔ ۔وجوہات۔ ۔ ۔۔ ۔
ٹیم بی جی ہاں عورت و مرد برابر ہیں ۔ ۔۔ وجوہات ۔ ۔ ۔۔
آپ کسی بھی ایک ٹیم میں شرکت کر سکتے ہیں ۔
ضروری نہیں کہ عورتیں ایک طرف ہو اور مرد ایک طرف۔
اور آپ دوران بحث اپنا مؤقف تبدیل بھی کرسکتے ہیں ۔
اس بحث سے کسی کو ہرانا یا جتانا مقصود نہیں بلکہ یہ ایک طرح سے ایک ہلکی پھلکی دماغی تفریح اور آپ کی اعلٰی دماغی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کہ ایک ہیلدی ایکسرسائز ہے جسے آپ مینٹل ایکسرسائز بھی کہہ سکتے ہیں۔
ضروری نوٹ :- یاد رہے کہ یہ ہرگز کوئی مزہبی بحث نہیں بلکہ اس بحث کا مدار سرا سر قانون فطرت ہوگا لہزا اس ضمن میں آپ تخلیق فطرت قانون فطرت ، نیز قوانین نیچر کہ تحت عقلی و نقلی شواہد کو اپنی بات کی دلیل کہ طور پر پیش کرسکتے ہیں جبکہ قرآن و حدیث کو بطور دلیل پیش نہیں کیا جاسکتا ۔ ۔ ۔ ۔
Comment