Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

!عورت بمقابہ مرد !

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #46
    Originally posted by aabi2cool View Post
    main team B main hon

    chalo team B ko sahra ho jaye g ana apa ki okhi urdu kaa:khi:
    sigpic

    Comment


    • #47
      Originally posted by Aanchal View Post
      aik team C bhi honi chaye the ..kay aurtian mardoo say agay hain :lol

      ab main kia kahoun kis team main houn :mm: ..mera point of view donoo ki barabari ka nahi hai balkay yeh hai kay jis ka kaam usi ko sajhay , jo mard kar sakta hai wo aurat nahi or jo aurat kar sakti hai wo mard nahi...

      mery is reply kay bad mujhay jis team main chaian bheej dain :D
      :thmbup:mera bhi aisa hi khayal hai.

      Comment


      • #48
        Originally posted by soni kudi View Post
        main team B main...teddy
        :tasali:

        Originally posted by soni kudi View Post
        chalo team B ko sahra ho jaye g ana apa ki okhi urdu kaa:khi:


        Originally posted by lllife View Post
        :thmbup:mera bhi aisa hi khayal hai.
        pehlay barabri sabit karlo phir bartari bhi sabit karlayna is se agla mozu wohi hoga phir main dekhoon ga k kon kon kitnay pani main hy . . .372-shed
        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

        Comment


        • #49
          Originally posted by lllife View Post
          :thmbup:mera bhi aisa hi khayal hai.

          par yahan kisi team main shamil ona zarori haii...wasy khayal mera b yahi hai:eye:
          sigpic

          Comment


          • #50
            Originally posted by aabi2cool View Post


            pehlay barabri sabit karlo phir bartari bhi sabit karlayna is se agla mozu wohi hoga phir main dekhoon ga k kon kon kitnay pani main hy . . .372-shed
            chalen phir mujhe team B mein shaamil kar len:D:

            Comment


            • #51
              Originally posted by soni kudi View Post
              par yahan kisi team main shamil ona zarori haii...wasy khayal mera b yahi hai:eye:
              ho gayi hoon.aap bhi ho jao:khi:
              Last edited by lllife; 12 November 2008, 23:55.

              Comment


              • #52
                Originally posted by aabi2cool View Post
                :tasali:





                pehlay barabri sabit karlo phir bartari bhi sabit karlayna is se agla mozu wohi hoga phir main dekhoon ga k kon kon kitnay pani main hy . . .372-shed


                par apni okhi urdu hum pay na chalna bas
                sigpic

                Comment


                • #53
                  Originally posted by lllife View Post
                  ho gayi hoon.aap bhi ho jao:khi:


                  haan main apa ki team main hi houn:eye:
                  sigpic

                  Comment


                  • #54
                    Originally posted by soni kudi View Post
                    haan main apa ki team main hi houn:eye:
                    chalen team mal lai to bas karte hain warna aabi bhaai gusse ho jayen ge :khi:

                    Comment


                    • #55
                      Originally posted by lllife View Post
                      chalen team mal lai to bas karte hain warna aabi bhaai gusse ho jayen ge :khi:
                      hehe

                      Comment


                      • #56
                        Originally posted by aabi2cool View Post
                        main team B main hon
                        kia yeh kah rahe haiN k 100 sonaar kii aur ek lohaar kii hahaha 372-haha372-haha372-haha372-haha372-haha

                        Fall view from inside my car
                        near my work place :)

                        Comment


                        • #57
                          اسلام علیکم
                          مرد و عورت برابر ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ دلائل ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
                          کیا خوب فرما گئے تھے اقبال ۔ ۔کہ ۔ ۔۔
                          وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
                          اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
                          شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی
                          کہ ہر شرف ہے اسی درج کا در مکنوں

                          قربان جائیے اقبال کی فہم و فراست اور بصیرت پر کہ کائنات کا وہ عظیم فلسفی جب فلسفہ عورت کو بیان کرتا ہے تو کیا ہی خوب کہتا ہے کہ ۔ ۔ ۔
                          وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ ۔ ۔
                          ۔ کہ اس کائنات میں جتنی بھی خوبصورتیاں ہیں وہ سب کی سب وجود زن کی محتاج ہیں کہ خوبصورتی رنگ کی محتاج ہوتی ہے اور رنگ محتاج ہے وجود زن کا ۔ ۔ ۔ اور کیوں ہے اس تصویر میں رنگ ۔۔ ؟ آگے چل کر اقبال اس راز سے یوں پردہ اُٹھاتے ہیں کہ . . .عورت کہ وجود سے ہی زندگی کا سوز دروں برقرار و قائم ہے سوز دروں یعنی وہ حرارت جو زندگی کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے ۔ ۔ ۔پھر فرماتے ہیں کہ ۔ ۔۔ شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی ۔ ۔
                          ثریا ایک بلند و بالا ستارہ جب کسی بھی شئے کہ عروج یعنی بلندی کو بیان کرنا ہو تو اس تارے کہ ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے مگر اقبال نے عورت کہ خمیر کی مشت خاک کو بھی ثریا سے بلند تر قرار دیا اور اسکی وجہ آگے چل کر یہ بیان کی کہ کیوں نہ عورت کا شرف ثریا سے بھی بلند ہو کہ ۔ ۔ ۔

                          ہر شرف ہے اسی درج کا در مکنوں
                          یعنی یہ وجود عورت ہی ہے کہ جس سے خود شرف کو بھی شرف ملا یعنی کہ خود شرف بھی اسی عورت کہ وجود کا سربستہ، مخفی اور باطنی راز ہی ہے ۔ ۔۔

                          تمہید زرا طویل ہوگئی ہاں تو ہمارا آج کا موضوع ہے
                          عورت اور مرد کی برابری ۔ ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج ہم یہ سوال ہی کیوں اٹھا رہے کہ عورت اور مرد برابر ہیں؟ توا س کا سیدھا سیدھا اور آسان سا جواب ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ کائنات کی ایک مسلمہ حقیقت بن چکی ہے کہ یہ دنیا مردوں کی آماج گاہ اور یہ معاشرہ مردوں کا معاشرہ ہے تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہمیشہ سے ہر معاشرے میں عورت کا استحصال ہوتا آیا ہے اور ابھی تک جاری ہے ماضی کی طرح آج کا مرد بھی اس حقیقت کو دل و جان سے تسلیم کرلینے میں عاری ہے کہ عورت اور مرد برابر ہیں ۔ ۔ وہ عورت کو اپنا محکوم سمجھتا ہے زر خرید غلام سمجھتا ہے باندھی تصور کرتا ہے اور کنیز کہ روپ میں دیکھنا پسند کرتا ہے اسے کبھی یہ گوارہ نہ ہوا کہ عورت بھی اسکی طرح انسان ہے اور اس انسان ہونے میں وہ اسکی نسبی بہن بھی ہے کہ دونوں ایک ہی آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور یہ برابری کئی ایک اور اعتبارات سے بھی قائم ہے کہ مثلا دونوں کی عزت و شرف و تکریم ایک ہی سی ہے کوئی مانے یا نہ مانے لیکن زمینی حقائق یہی ہیں کہ عورت کسی بھی میدان کسی بھی شعبے میں مردوں سے کم نہیں بلکہ برابری کی سطح پر خدمات انجام دے رہی ہیں بلکہ برابری تو کیا باوجود کہ وہ ایک صنف نازک ہے اس اعتبار سے مردوں سے کہیں بڑھ کر کام کرتی ہے وہ کونسا شعبہ ہے وہ کونسی فیلڈ ہے کہ جس میں عورت اپنی ہنر مندیوں کہ جلوے نہیں دکھا رہی آج کی عورت ہاؤس وائف ہونے کہ ساتھ ساتھ پیرا ملٹی افواج میں بھی اپنی خدمات انجام دے رہی ہے وہ پائلٹ ہے سائنس دان ہے کامیاب سیاست دان ہے ایک طرف بزنس وومن ہے تو دوسری طرف کھیت کھلیان میں مردوں سے کہیں زیادہ اپنا پسینہ بہا کر قوم کہ لیے اناج پیدا کررہی ہے وہ پولیس آفسیر ماہر ڈاکٹر اور سرجن ہے فلسفی ہے صوفیہ ہے غرض یہ کہ کوئی ایسا شعبہ مجھے بتائیں کہ جس میں عورت کمتر ہو ۔ ۔ کہتے ہیں کہ ہرکمایاب مرد کہ پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے لیکن کیا کبھی کسی نے غور کیا وہ کیا ہاتھ ہوتا ہے اور کن صورتوں میں ہوتا ہے ؟آئیے آج میں آپ کو بتاؤں کہ وہ کونسی عورت ہوتی ہے جو کہ مرد کو کامیابیوں کہ اوج کمال تک پہنچانے کا زریعہ بنتی ہے اس عورت کا سب سے پہلا روپ ہے ماں ۔ ۔ ۔ ۔ کیسا لفظ کہ سنتے ہی کانوں میں رس سا بھر جاتا ہے اور اسکی مٹھاس سے دل میں بے پناہ محبت ایثار و قربانی کہ احساسات امنڈنے لگتے ہیں اور کوئی بھی انسان چاہے وہ کہیں بھی ہو ایک ایسے احساس میں فنا ہوجاتا ہے کہ جس کی گہرائی اور بے خودی میں خود اسے اپنا بھی ہوش نہیں رہتا کہ وہ کیا ہے اورخود اسکا وجود کیا ؟اور وجہ اس کی یہ ہے کہ وہ ماں ہی ہے جو کہ ایک بچے(یعنی مرد) کو پہلے ایک وجود پھر اس کا اکمال بخشتی ہے اور اس وجود بخشنے کہ حق کی وجہ سے عورت کا وہ مرتبہ ہے کہ کسی مرد کو نہ کبھی حاصل ہوا ہے نہ ہوسکتا ہے اور نہ کبھی ہوگا اور وہ مرتبہ ہے ۔ ۔ ۔ ماں ۔ ۔
                          ایک عورت بیک وقت ماں کا کردار بھی نبھا سکتی ہے اور ضرورت پڑھ جانے پر باپ کا کردار بھی بخوبی نبھا سکتی ہے جبکہ ایک مرد کبھی بھی ماں نہیں* بن سکتا نہ حقیقی نہ کرداری طور پر وہ اس لیے کہ وہ ماں ہی جو کہ ایک مرد کو اسکے وجود سے اس وقت آشناء کرتی ہے جب ابھی اس نے شعور تو کیا خود دنیا کہ وجود میں بھی آنکھ نہیں کھولی ہوتی اس وقت (مرد) بچے کو اس کی ماں کا لمس ہی ہوتا ہے جو کہ خود اسے اسکے ہونے کا احساس دلاتا ہے اور بچے کا تعلق ابتدائی دنوں سے ہی ماں کے ساتھ قائم ہو جاتا ہے۔ وہ ننھا سیا خلیہ (Cell) محض ایک جرثومہ نہیں، بلکہ ایک مکمل شخصیت کا نقطہ آغاز بن کر اپنی تکمیل کہ مراحل طے کرنے لگتا ہے اور ان تمام مراحل کے دوران اس کا اس دنیا میں سب سے پہلا کنیکشن اپنی مان کہ ساتھ بنتا ہے اور یہی وہ کنیکشن ہے جو کہ آگے چل کر اسکی شخصی تکمیل کا بھی زریعہ بنتا ہے لہذا اسی وجہ سے وہ ننھا سا جنین خواہ اپنی تکمیل کہ کتنے مراحل طے کر جائے ہی مگر اسکی اپنی ماں جو کہ اس کی اصل ہوتی ہے اس کہ ساتھ ایک خاص نسبت قائم ہوجاتی ہے۔ اور یہی نسبت ہے جو اس کو رہتی دنیا تک اپنے وجود سے آشناء ہونے کا پتا دیتی رہتی ہے ۔ غرض یہ کہ میں کیا اور میری اوقات کیا کہ میں عورت کہ اس روپ کا اوج بیان کروں میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ عورت کہ اس روپ کو لفظوں میں ڈھال کر بیان کر سکوں اس لیے آگے بڑھتا ہوں اور ایک مرد کی تکمیل میں عورت کا جو دوسرا روپ کارفرما ہے اس کو سپرد قلم کرتا ہوں اور وہ روپ ہے بہن ۔ ۔ ۔ کیا ہی خوب روپ ہے اور کیا ہی پیارا لفظ ہے اس کو ادا کرنے کے لیے کہ اس لفظ کو سنتے ہیں ہی ایک ایسی ہستی کا وجود زہن میں نمایان ہونے لگتا ہے کہ جو سراسر محبت و ایثار کی پتلی ہوا کرتی ہے بہن کہ روپ میں ایک عورت اپنے بھائی کہ لیے تن من دھن کی قربانی دینے سے بھی کبھی گریزاں نہیں ہوا کرتی ۔ ۔ ۔دلیل کے لیے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی تاریخ کہ اوراق کو پلٹیئے کہ جب سانحہ کربلا رونما ہوا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو آپ کے اہل وعیال سمیت جن میں معصوم بچے ،کمسن لڑکے اور ضعیف العمر بزرگ بھی شامل تھے کو یزیدیوں نے نہایت بیدردی کے ساتھ شہید کرڈالا تو ان شہیدوں میں حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے دو نوعمر صاحبزادے بھی شامل تھے ۔ آپ نے اپنے بھائی پر اپنے کمسن بچوں کو قربان کر دینے کہ بعد جس صبر کا مظاہرہ فرمایا تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے اور پھر یہی نہیں جب اسکے بعد خانوادہ رسالت کی خواتین اور معصوم بچوں کو رسیوں سے باندھ کر کوفہ و شام کے بازاروں میں گھمایا گیا .تو حضرت زینب سلام اللہ علیہانے اس موقع پر ایسی جرأت کا مظاہرہ فرمایا کہ اسیری اور کسمپرسی کے اس دور میں آپ نے اپنی کمال فصاحت و بلاغت سے کام لیا اور یزَید کہ دربار میں ایسے ایسے جراءت مندانہ خطابات فرمائے کہ یزید تو ایک طرف (کہ اس کا تو نام رہتی دنیا تک برائی کا ایک سمبل بن چکا ہے) اس کہ دربار کہ بڑے بڑے شقی القلب لوگوں اور عہد شکنوں کے دل بھی کانپ اٹھے ۔ ۔ ۔ ۔
                          اور پھر آجایئے تاریخ پاکستان کہ اس نازک موڑ پر کہ جب حصول پاکستان کی جدوجہد اپنے عروج پر تھی ایسے میں جن عظیم شخصیات نے اپنی سیاسی بصیرت کی بدولت جس محنت اور جانفشانی سے کام کیا ان میں ایک معتبر ہستی محترمہ فاطمہ جناح کی ہے جنہوں نے ایک بہن کہ روپ میں

                          برصغیر کے پُر آشوب دور میں قائدِ اعظم کا ساتھ دیا ۔ موجودہ نسل اور رہتی دنیا تک آنے والی نسلیں ان کی احسان مند رہیں گی ۔
                          محترمہ فاطمہ جناح اپنے پیشے کے لحاظ سے ماہر دندان ساز تھیں لیکن سیاسی سوجھ بوجھ کی بدولت انہیں اندازہ تھا کہ ان کے بھائی جس عظیم مقصد کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں اس کے لئے یکسوئی سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام وہی شخص کر سکتا ہے جو دیگر عائلی تفکرات سے بری ہو ۔چالاک اور عیار قوموں سے نبرد آزما ہونا کوئی آسان بات نہ تھی ۔ ان حالات میں محترمہ فاطمہ جناح نے بھائی کی خدمت اور مشاورت کو اپنی زندگی کا مقصد اولین بنا لیا ۔ یہان تک کہ قائد اعظم کو یہ اعتراف کرنا پڑا کہ
                          ۔ ۔

                          اب آتا ہوں عورت کہ ایک روپ کی طرف کہ جس کہ بناء مرد ذات کی تکمیل ادھوری ہے اور وہ روپ ہے محبتوں کے قرینے عطا کرنے والی ، وفاﺅں کے موتی برسانے والی ،شریک حیات کا یعنی بیوی کا جسکو کہ جیون ساتھی ، ہم سفر ، شریک زندگی اور نہ جانے کیا کیا القابات دیئے جاتے ہیں بظاہر بیوی مگر عملی زندگی میں قربانی کا بکرا بننے والی ، ظلم وجفا کی آندھیوں میں پسنے والی ، شوہروں کی چتاﺅں پر زندہ جلنے والی ، جہیز کی بھینٹ چڑھنے والی ، سسرال میں زندہ جلادینے والی، شوہروں کے ظلم کی شکار خودکشی کرنے والی ،طلاق جیسا تیر جگر پر سہنے والی وہی عورت جو کہ بیوی کے روپ میں محبتوں کا مجسمہ ہوتی ہے ، بچپن میں بھائی بہنوں سے محبت کرتی ہے ۔ شادی کے بعد شوہر سے محبت کرتی ہے اور ماں بن کر اولاد سے محبت کرتی ہے ۔ اس کے اسی تقدس کو مرداپنی کم ذہنیت یابدذہنیت سے پامال کرتاہے ۔ مگر ان سب ظلمات کہ باوجود وہ اپنے اس کردار کو ازل سے نبھاتی چلی آرہی ہے اور اس روپ میں مردوں کی تکمیل کا سامان مہیا کرتی چلی آرہی ہے ۔ ۔ ۔اب آتا ہون عورت کہ ایک روپ میں جو کہ مردوں کی تکمیل کا باعث بنتا ہے اور وہ روپ ہے
                          بیٹی کا فرحت بخش روپ ۔ ۔ ۔ بیٹی کا نام آتے ہی دل میں ٹھنڈک سی پڑجاتی ہے ۔ دل خوشیوں سے بھر جاتاہے
                          دور کہاں جاؤں خود مجھے میری ذات کی تکمیل کا احساس مجھے میری بیٹی کی پیدائش کہ بعد ہوا ۔ ۔ میری بیٹی میری کُل کائنات آج بھی جب میں اس کہ ساتھ فون پر بات کرتا ہون تو اس کے معصوم سوالوں کہ*آگے لاجواب ہوجاتا ہوں خصوصا جب وہ اپنے پیارے پیارے انداز میں کہتی ہے کہ ابو وہ کب ، کب آئے گی کہ جب آپ آئیں گے ۔ ۔ ۔تو اس کے معصوم سے اس سوال کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا سوائےت حیرانی کہ ۔ ۔ ۔
                          بات بہت دور نکل گئی تو یہ سب عورت کہ وہ روپ ہیں کہ جو مرد ذات کی تکمیل کا باعث بنتے ہیں اور میں کہتا ہوں کہ جب مرد عورت کہ بغیر مکمل ہی نہیں تو پھر برتری کا زُعم کیسا ؟کہتے ہیں کہ عورت اور مرد گاڑی کہ دہ پہیے ہوتے ہیں ۔ ۔ لہزا دو پہیوں والی کوئی بھی گاڑی فقط ایک پہیے کہ ساتھ ایک انچ بھی نہیں چل سکتی جب دنیا کہ کسی شعبے میں خواہ وہ جدید ٹیکنالوجی کا شعبہ ہو زراعت ہو معاشیات ہو معالجیات عسکری ہو تعلیمی ہو گھریلو نظم و نسق ہو یا سیاسیات ہو مذہب ہو یا سائنس ہو کسی میں بھی عورت کہ وجود کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا تو پھر کاہے کی برتری ۔ ۔ ۔ کہتے ہیں کہ کسی بھی ذات کی برتری کا عنوان اس کا اکمال ہوا کرتا ہے اور جب مرد ذات کی خود اپنی ذات کا اکمال ہی عورت کی مرہون منت ہے تو کاہے کی

                          برتری اور کاہے کا زُعم ۔ ۔ ۔ ۔
                          ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                          Comment


                          • #58
                            Originally posted by aabi2cool View Post
                            اسلام علیکم پیغامینز ۔ ۔ ۔


                            عورت کا ہمارے معاشرے میں بڑا استحصال ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ عورت کو اس کہ بنیادی حقوق دلوانے کہ نام پر حقوق نسواں کا فلک شگاف نعرہ بلند کرتے ہوئے کئی ایک ایسی نام نہاد این جی اوز وجود میں آگئی ہیں کہ جنھوں نے حقوق نسواں کہ نام پر قدرت کی اس خوبصورت تخلیق کو اس کی اصل سے دور ہٹانے کی کوشش شروع کردی ہے وہ یوں کہ عورت کا تقابل اب مرد کی ذات سے کیا جانے لگا ہے اور اس کے لیے ایک نئی اصطلاح (شانہ بشانہ کی) وضع کی گئی ہے ۔ ۔ ۔ لہزا اس پس منظر میں ہم آپ سب کی خدمت میں ایک نہایت ہی اہم موضوع لیکر حاضر ہوئے کہ جس کا عنوان ہے کہ
                            ۔ ۔ ۔ ۔

                            آیا کیا جینیاتی مغایرت یعنی جنیٹک ڈیفرنس کہ باوجود مرد اور عورت برابر ہیں ؟
                            شرائط گفتگو :-
                            اس گفتگو کو دو ٹیموں کی شکل میں کیا جائے گا ۔۔
                            ٹیم اے جی نہیں عورت اور مرد برابر نہیں ۔ ۔ ۔ ۔وجوہات۔ ۔ ۔۔ ۔
                            ٹیم بی جی ہاں عورت و مرد برابر ہیں ۔ ۔۔ وجوہات ۔ ۔ ۔۔

                            آپ کسی بھی ایک ٹیم میں شرکت کر سکتے ہیں ۔
                            ضروری نہیں کہ عورتیں ایک طرف ہو اور مرد ایک طرف۔
                            اور آپ دوران بحث اپنا مؤقف تبدیل بھی کرسکتے ہیں ۔
                            اس بحث سے کسی کو ہرانا یا جتانا مقصود نہیں بلکہ یہ ایک طرح سے ایک ہلکی پھلکی دماغی تفریح اور آپ کی اعلٰی دماغی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کہ ایک ہیلدی ایکسرسائز ہے جسے آپ مینٹل ایکسرسائز بھی کہہ سکتے ہیں۔

                            ضروری نوٹ :- یاد رہے کہ یہ ہرگز کوئی مزہبی بحث نہیں بلکہ اس بحث کا مدار سرا سر قانون فطرت ہوگا لہزا اس ضمن میں آپ تخلیق فطرت قانون فطرت ، نیز قوانین نیچر کہ تحت عقلی و نقلی شواہد کو اپنی بات کی دلیل کہ طور پر پیش کرسکتے ہیں جبکہ قرآن و حدیث کو بطور دلیل پیش نہیں کیا جاسکتا ۔ ۔ ۔ ۔
                            topic bahut acha hai aur kaafi behas hosakti hai....... tu mein wese bhi badmaashi aur gunda gardi chor diye hai.... so behas mein mera kisi se takra hosakta hai tu meri kasam jo sharafat ki utha rakhi hai kahin vo tooot na jai......... issliye mein sirf tamashi ki had tak rahoon ga... aap sub ki fight aur comments sirf parhon ga....... aur uss per amal karnay ki koshash karon ga....372-scare
                            :alhamd::SubhanAllhaa::alhamd::jazak::insha:

                            Comment


                            • #59
                              Originally posted by aabi2cool View Post
                              اسلام علیکم پیغامینز ۔ ۔ ۔


                              ۔ ۔


                              WAALIKUM ASSLAM AABI BHAI
                              mashallah topic tou aap ne controversial chuna hai....lakin ch`uun k beerra aap ne uthaya hai tou ajaam achaa hi hoga....:insha:

                              lakin meri taraf se muazaraat ....k me bharpoor shirkat na e kr paaoon gi.....:embarasse....filhaal aap iss k liye repu qabool farmaayiye:)

                              شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                              Comment


                              • #60
                                Originally posted by saraah View Post
                                [/right]
                                WAALIKUM ASSLAM AABI BHAI
                                mashallah topic tou aap ne controversial chuna hai....lakin ch`uun k beerra aap ne uthaya hai tou ajaam achaa hi hoga....:insha:

                                lakin meri taraf se muazaraat ....k me bharpoor shirkat na e kr paaoon gi.....:embarasse....filhaal aap iss k liye repu qabool farmaayiye:)
                                pasandeedgi ka shukria aap kisi aik team ka tayon kar lijiye aur phir waqafy waqfay se panay comments deti raha kijiye zaroori naheen k bohat lambi chori atqreren karna pareen is mozu per
                                ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                                Comment

                                Working...
                                X