Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ملاحدہ دور حاضر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: ملاحدہ دور حاضر


    ان سوالواں کے جواب زیادہ مشکل نہیں ہیں انسان تدریجی ترقی کے لیے پیدا کیا گیا ہے تو ظاہرا اس کے لیے ویسے ہی اسباب پیدا کرنا ضروری تھا اس کے سامنے رکاوٹیں پیش کرنا ضروری تھا تاکہ وہ ان مشکلات کو دور کرنے کو ذہن سے کام لے جیسے سیلاب نہ اتے تو انسان کو کیسےڈیم نہریں وغہیرہ بنانے کا خیال اتا جراثیم نہ ہوتے تو میڈیکل سائنس وجودمیں نہیں اتا اور جنگیں ظالم بادشاہ نہیں ہوتے تو انسان کے دل مں جذبہ حریت نہ پیدا ہوتاان شارٹ جتنے بھی ترقیاں چہیے وہ دماغی ہو یا علمی نتیجہ ہیں انہی ناموافق حالات کا جن کا ذکرابھی ڈاکٹر صاحب نے کیا ہو سکتا ہم اپنی بات پوری طرح نہ سمجھا سکے ہو لیکن امید ہے اپ سب اپنی ذہانت کے بل بوتے پہ سمجھ جائے گا فرض کرتے ہیں خدا ایک ایک جہان بناتے جان ہروقت راحت راحت ہوتیکلش اضطراب نہ ہوتا تو یہ ترقیاں جو نظر اتی جو علوم ہیں یہ بھی نہ ہوتے
    خدا بے نیاز مطلق ہے عالم تاثر سے بہت بلند واقع ہوتا ہے اور جو اصول رحم و کرم کے ہم نے اپنے دنیاوی تعلقات کی بنا پہ قائم کئے وہ ان پر منطبق نہیں ہو سکتے
    خدا کے ننانونے نام جو ایک دوسرے کی ضدہیں جیسے جبار وقہار یہ خدا کا نا صفاتی نام ہیں نیہ ذاتی بلکہ آثاری و مظاہری اسما ہیں جن کا تعلق کائنات کے ہر تغیر تبدل زندگی کے ہر اصول اور ہستی کےجملہ اعتبارات و امتیازات سے ہیں اگر انسان خوش زندگی گزارتا تو بھی اس کا مظہر ہے اور قیر و جبر ساعتیں گزار رہا تو یہ بھی اسی ایک زات کا وجہ سے ہے جس نے اسباب و عل پیدا کر کے عالم کی تمام کیفیات مادی و زہنی کو اپنے نام سے منسوب کیا اور جن کے ترک و اختیار کے لیے انسان کو عقل کامل عطا کیا

    Comment


    • Re: ملاحدہ دور حاضر

      Originally posted by Nigaar View Post

      ان سوالواں کے جواب زیادہ مشکل نہیں ہیں انسان تدریجی ترقی کے لیے پیدا کیا گیا ہے تو ظاہرا اس کے لیے ویسے ہی اسباب پیدا کرنا ضروری تھا اس کے سامنے رکاوٹیں پیش کرنا ضروری تھا تاکہ وہ ان مشکلات کو دور کرنے کو ذہن سے کام لے جیسے سیلاب نہ اتے تو انسان کو کیسےڈیم نہریں وغہیرہ بنانے کا خیال اتا جراثیم نہ ہوتے تو میڈیکل سائنس وجودمیں نہیں اتا اور جنگیں ظالم بادشاہ نہیں ہوتے تو انسان کے دل مں جذبہ حریت نہ پیدا ہوتاان شارٹ جتنے بھی ترقیاں چہیے وہ دماغی ہو یا علمی نتیجہ ہیں انہی ناموافق حالات کا جن کا ذکرابھی ڈاکٹر صاحب نے کیا ہو سکتا ہم اپنی بات پوری طرح نہ سمجھا سکے ہو لیکن امید ہے اپ سب اپنی ذہانت کے بل بوتے پہ سمجھ جائے گا فرض کرتے ہیں خدا ایک ایک جہان بناتے جان ہروقت راحت راحت ہوتیکلش اضطراب نہ ہوتا تو یہ ترقیاں جو نظر اتی جو علوم ہیں یہ بھی نہ ہوتے
      خدا بے نیاز مطلق ہے عالم تاثر سے بہت بلند واقع ہوتا ہے اور جو اصول رحم و کرم کے ہم نے اپنے دنیاوی تعلقات کی بنا پہ قائم کئے وہ ان پر منطبق نہیں ہو سکتے
      خدا کے ننانونے نام جو ایک دوسرے کی ضدہیں جیسے جبار وقہار یہ خدا کا نا صفاتی نام ہیں نیہ ذاتی بلکہ آثاری و مظاہری اسما ہیں جن کا تعلق کائنات کے ہر تغیر تبدل زندگی کے ہر اصول اور ہستی کےجملہ اعتبارات و امتیازات سے ہیں اگر انسان خوش زندگی گزارتا تو بھی اس کا مظہر ہے اور قیر و جبر ساعتیں گزار رہا تو یہ بھی اسی ایک زات کا وجہ سے ہے جس نے اسباب و عل پیدا کر کے عالم کی تمام کیفیات مادی و زہنی کو اپنے نام سے منسوب کیا اور جن کے ترک و اختیار کے لیے انسان کو عقل کامل عطا کیا
      ap ny tou kafi had tak dil hi jeet liya hai :)





      Comment


      • Re: ملاحدہ دور حاضر

        Originally posted by Nigaar View Post

        ان سوالواں کے جواب زیادہ مشکل نہیں ہیں انسان تدریجی ترقی کے لیے پیدا کیا گیا ہے تو ظاہرا اس کے لیے ویسے ہی اسباب پیدا کرنا ضروری تھا اس کے سامنے رکاوٹیں پیش کرنا ضروری تھا تاکہ وہ ان مشکلات کو دور کرنے کو ذہن سے کام لے جیسے سیلاب نہ اتے تو انسان کو کیسےڈیم نہریں وغہیرہ بنانے کا خیال اتا جراثیم نہ ہوتے تو میڈیکل سائنس وجودمیں نہیں اتا اور جنگیں ظالم بادشاہ نہیں ہوتے تو انسان کے دل مں جذبہ حریت نہ پیدا ہوتاان شارٹ جتنے بھی ترقیاں چہیے وہ دماغی ہو یا علمی نتیجہ ہیں انہی ناموافق حالات کا جن کا ذکرابھی ڈاکٹر صاحب نے کیا ہو سکتا ہم اپنی بات پوری طرح نہ سمجھا سکے ہو لیکن امید ہے اپ سب اپنی ذہانت کے بل بوتے پہ سمجھ جائے گا فرض کرتے ہیں خدا ایک ایک جہان بناتے جان ہروقت راحت راحت ہوتیکلش اضطراب نہ ہوتا تو یہ ترقیاں جو نظر اتی جو علوم ہیں یہ بھی نہ ہوتے
        خدا بے نیاز مطلق ہے عالم تاثر سے بہت بلند واقع ہوتا ہے اور جو اصول رحم و کرم کے ہم نے اپنے دنیاوی تعلقات کی بنا پہ قائم کئے وہ ان پر منطبق نہیں ہو سکتے
        خدا کے ننانونے نام جو ایک دوسرے کی ضدہیں جیسے جبار وقہار یہ خدا کا نا صفاتی نام ہیں نیہ ذاتی بلکہ آثاری و مظاہری اسما ہیں جن کا تعلق کائنات کے ہر تغیر تبدل زندگی کے ہر اصول اور ہستی کےجملہ اعتبارات و امتیازات سے ہیں اگر انسان خوش زندگی گزارتا تو بھی اس کا مظہر ہے اور قیر و جبر ساعتیں گزار رہا تو یہ بھی اسی ایک زات کا وجہ سے ہے جس نے اسباب و عل پیدا کر کے عالم کی تمام کیفیات مادی و زہنی کو اپنے نام سے منسوب کیا اور جن کے ترک و اختیار کے لیے انسان کو عقل کامل عطا کیا


        یعنی آپ بالواسطہ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ خدا لاکھوں کروڑوں بے گناہوں کو اس لئے ہلاک کرتا ہے تاکہ باقی ڈیم بنانا سیکھیں جراثیم کے سپرے بنانا سیکھیں
        یعنی مارنا ضروری ہے مگر سمندر کے سیلاب پر تو ڈیم ہوتا ہی نہیں تو وہاں کروڑوں لوگ کیوں ہلاک کردئیے اف زلزلے کا تو کوئی حل ہی نہیں تو اس پر بھی کروڑوں لوگ ہلاک کردئے معلوم نہیں کتنے اور ہلاک ہونگے سیکھنے کے لئے۔۔۔۔۔ویسے اسرائیل بھی ٹھیک تو نہیں کررہا حماس کو سبق سیکھانے کے لئے
        :?:
        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

        Comment

        Working...
        X