Re: ملاحدہ دور حاضر
ان سوالواں کے جواب زیادہ مشکل نہیں ہیں انسان تدریجی ترقی کے لیے پیدا کیا گیا ہے تو ظاہرا اس کے لیے ویسے ہی اسباب پیدا کرنا ضروری تھا اس کے سامنے رکاوٹیں پیش کرنا ضروری تھا تاکہ وہ ان مشکلات کو دور کرنے کو ذہن سے کام لے جیسے سیلاب نہ اتے تو انسان کو کیسےڈیم نہریں وغہیرہ بنانے کا خیال اتا جراثیم نہ ہوتے تو میڈیکل سائنس وجودمیں نہیں اتا اور جنگیں ظالم بادشاہ نہیں ہوتے تو انسان کے دل مں جذبہ حریت نہ پیدا ہوتاان شارٹ جتنے بھی ترقیاں چہیے وہ دماغی ہو یا علمی نتیجہ ہیں انہی ناموافق حالات کا جن کا ذکرابھی ڈاکٹر صاحب نے کیا ہو سکتا ہم اپنی بات پوری طرح نہ سمجھا سکے ہو لیکن امید ہے اپ سب اپنی ذہانت کے بل بوتے پہ سمجھ جائے گا فرض کرتے ہیں خدا ایک ایک جہان بناتے جان ہروقت راحت راحت ہوتیکلش اضطراب نہ ہوتا تو یہ ترقیاں جو نظر اتی جو علوم ہیں یہ بھی نہ ہوتے
خدا بے نیاز مطلق ہے عالم تاثر سے بہت بلند واقع ہوتا ہے اور جو اصول رحم و کرم کے ہم نے اپنے دنیاوی تعلقات کی بنا پہ قائم کئے وہ ان پر منطبق نہیں ہو سکتے
خدا کے ننانونے نام جو ایک دوسرے کی ضدہیں جیسے جبار وقہار یہ خدا کا نا صفاتی نام ہیں نیہ ذاتی بلکہ آثاری و مظاہری اسما ہیں جن کا تعلق کائنات کے ہر تغیر تبدل زندگی کے ہر اصول اور ہستی کےجملہ اعتبارات و امتیازات سے ہیں اگر انسان خوش زندگی گزارتا تو بھی اس کا مظہر ہے اور قیر و جبر ساعتیں گزار رہا تو یہ بھی اسی ایک زات کا وجہ سے ہے جس نے اسباب و عل پیدا کر کے عالم کی تمام کیفیات مادی و زہنی کو اپنے نام سے منسوب کیا اور جن کے ترک و اختیار کے لیے انسان کو عقل کامل عطا کیا
ان سوالواں کے جواب زیادہ مشکل نہیں ہیں انسان تدریجی ترقی کے لیے پیدا کیا گیا ہے تو ظاہرا اس کے لیے ویسے ہی اسباب پیدا کرنا ضروری تھا اس کے سامنے رکاوٹیں پیش کرنا ضروری تھا تاکہ وہ ان مشکلات کو دور کرنے کو ذہن سے کام لے جیسے سیلاب نہ اتے تو انسان کو کیسےڈیم نہریں وغہیرہ بنانے کا خیال اتا جراثیم نہ ہوتے تو میڈیکل سائنس وجودمیں نہیں اتا اور جنگیں ظالم بادشاہ نہیں ہوتے تو انسان کے دل مں جذبہ حریت نہ پیدا ہوتاان شارٹ جتنے بھی ترقیاں چہیے وہ دماغی ہو یا علمی نتیجہ ہیں انہی ناموافق حالات کا جن کا ذکرابھی ڈاکٹر صاحب نے کیا ہو سکتا ہم اپنی بات پوری طرح نہ سمجھا سکے ہو لیکن امید ہے اپ سب اپنی ذہانت کے بل بوتے پہ سمجھ جائے گا فرض کرتے ہیں خدا ایک ایک جہان بناتے جان ہروقت راحت راحت ہوتیکلش اضطراب نہ ہوتا تو یہ ترقیاں جو نظر اتی جو علوم ہیں یہ بھی نہ ہوتے
خدا بے نیاز مطلق ہے عالم تاثر سے بہت بلند واقع ہوتا ہے اور جو اصول رحم و کرم کے ہم نے اپنے دنیاوی تعلقات کی بنا پہ قائم کئے وہ ان پر منطبق نہیں ہو سکتے
خدا کے ننانونے نام جو ایک دوسرے کی ضدہیں جیسے جبار وقہار یہ خدا کا نا صفاتی نام ہیں نیہ ذاتی بلکہ آثاری و مظاہری اسما ہیں جن کا تعلق کائنات کے ہر تغیر تبدل زندگی کے ہر اصول اور ہستی کےجملہ اعتبارات و امتیازات سے ہیں اگر انسان خوش زندگی گزارتا تو بھی اس کا مظہر ہے اور قیر و جبر ساعتیں گزار رہا تو یہ بھی اسی ایک زات کا وجہ سے ہے جس نے اسباب و عل پیدا کر کے عالم کی تمام کیفیات مادی و زہنی کو اپنے نام سے منسوب کیا اور جن کے ترک و اختیار کے لیے انسان کو عقل کامل عطا کیا
Comment