ملاحدہ دور حاضر
مذہب کبھی انسان کے دل میں جذبہ الفت پیدا نہیں کر سکا اور اس کے ثبوت میں مذہبی تاریخ کے وہ اوراق پیش کئے جا سکتے جن کا ایک ایک حرف خون سے رنگین ہے۔۔۔۔۔۔
مذہب علم و تحقیق کا ہمیشہ دشمن رہا ہے اس نے کبھی ذہنی آزادی کا ساتھ نہیں دیا۔۔۔۔۔
مذہب نے کبھی انسان کو محنتی، جفا کش اور ایماندار بنانے میں کامیاب نہیں ہوا چنانچہ وحشی اقوام کی برائیوں کا سبب محض ان کی مذہبی واہمہ پرستی ہے۔۔
کیا انسان فطرت اور صفات کو اپنی دعائوں سے متاثر کر سکتا ہے?کیا ہم طوفان کو پوجا پاٹ کے ذریعے کم و پیش کر سکتے ہیں۔۔۔کیا ہم قربانیاں پیشکر کے ہوائوں کے رخ بدل سکتے ہیں کیا ہم الحاح و زاری سے بیماری کا علاج کر سکتے ہیں?کیا عزت و سربلندی ہمیں بھیک مانگنے سے مل سکتی ہے??
ا
مذہب کبھی انسان کے دل میں جذبہ الفت پیدا نہیں کر سکا اور اس کے ثبوت میں مذہبی تاریخ کے وہ اوراق پیش کئے جا سکتے جن کا ایک ایک حرف خون سے رنگین ہے۔۔۔۔۔۔
مذہب علم و تحقیق کا ہمیشہ دشمن رہا ہے اس نے کبھی ذہنی آزادی کا ساتھ نہیں دیا۔۔۔۔۔
مذہب نے کبھی انسان کو محنتی، جفا کش اور ایماندار بنانے میں کامیاب نہیں ہوا چنانچہ وحشی اقوام کی برائیوں کا سبب محض ان کی مذہبی واہمہ پرستی ہے۔۔
کیا انسان فطرت اور صفات کو اپنی دعائوں سے متاثر کر سکتا ہے?کیا ہم طوفان کو پوجا پاٹ کے ذریعے کم و پیش کر سکتے ہیں۔۔۔کیا ہم قربانیاں پیشکر کے ہوائوں کے رخ بدل سکتے ہیں کیا ہم الحاح و زاری سے بیماری کا علاج کر سکتے ہیں?کیا عزت و سربلندی ہمیں بھیک مانگنے سے مل سکتی ہے??
ا
Comment