Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

رفع الیدین

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #46
    Re: رفع الیدین

    Jamil bhai ...

    bilkul himmat nahi hai kuch bhi likhny ki...

    aap ny jo kuch likha us k liye thanks ...


    Quran ki Ayat masookh nahi ye bat agr mene kahi tou is ko sabit bhi kroon ga ..

    or agr nai kr saka tou phir Quran ki bat man na agr wo aesy hi hai jesy aap ny byan farmayee muj pr farz hai


    Quran ki ayat mae tazad nazar any ki waja ... hamari kam ilmi and translator mistake hai





    Comment


    • #47
      Re: رفع الیدین

      Originally posted by lovelyalltime View Post


      ڈرائیور بھائی

      یہ جاننے کی کوشش کریں کہ وہ آگے قرآن اور کوئی اور کتاب کس نیت سے رکھتا ہے




      aap ko ye bhi nahi pata k niyat ka ilam sirf khuda ko hai




      ksi jaga tou apni pesh krda taleemat k paband raho yar ..





      Comment


      • #48
        Re: رفع الیدین

        Originally posted by Baniaz Khan View Post




        aap ko ye bhi nahi pata k niyat ka ilam sirf khuda ko hai




        ksi jaga tou apni pesh krda taleemat k paband raho yar ..





        میرے بھائی اسی لیے تو پوچھ رہا ہوں کہ وہ کیا کہتا ہے

        کیا اس کے پاس اس عمل کی کوئی دلیل ہے

        اگر ہے تو بتا ے ورنہ اس کے عمل کا کوئی فائدہ نہیں

        Comment


        • #49
          Re: رفع الیدین

          Originally posted by Sub-Zero View Post


          میں ناسخ و منسوخ کی بات کررہا ہوں جب اللہ تعالیٰ کے احکامات وقت کے ساتھ منسوخ ہوسکتے ہیں باقی کیا بچتا ہے بےشک غائب کا علم اللہ کے سوا کسی کے پاس نہیں

          aise hi mansookh nhi ho jate wqt k sath, jo kuch hota hai Allah k hukm se hota hai, ksi insan k hath me nhi hai ye sb.or uski mansookhi ke poore dalail mojood hote hain.
          http://www.islamghar.blogspot.com/

          Comment


          • #50
            Re: رفع الیدین

            Originally posted by lovelyalltime View Post


            میرے بھائی اسی لیے تو پوچھ رہا ہوں کہ وہ کیا کہتا ہے

            کیا اس کے پاس اس عمل کی کوئی دلیل ہے

            اگر ہے تو بتا ے ورنہ اس کے عمل کا کوئی فائدہ نہیں

            دلیل نہیں تو فائدہ نہیں ۔۔۔
            فائدہ کی بات نہیں حکم کیا ہے پھر اس متعلق ؟؟
            اس کے پیچھے نماز ہوتی ہے یا نہیں۔۔
            اس پاس دلیل کیا ہوسکتی ہے
            جناب ہمیں تو اسلام سے بڑی اسانی سے نکالا جاتا ہے ۔۔۔ اور یہاں۔۔ ؟؟؟

            Comment


            • #51
              Re: رفع الیدین

              Originally posted by Baniaz Khan View Post
              Oh madam ji aap ko ye bat kyo samj nahi ati k

              Imam bukhari ya ksi bhi imam pr shak krna Hadees ka inkar nahi ho sakta

              aap log khud lakeer k faqeer bany ho ..

              dooosro ko rah dikhany ki bat krty hoo

              ye rah dikha rahe ho ya ankho py patti bandh rahe ho

              سمجھنا تو آپ کو چاہیے بھائی لکیر کے فقیر ہم نہیں آپ ہیں.راہ دکھانے والے ہم کون ہوتے ہیں، .الله ہدایت دینے والا ہے،
              باقی رہی بخاری و مسلم کی بات تو احادیث کی چھ کتابیں، بخاری ، مسلم ، ابو داؤد، ترمذی ،نسائی اور ابن ماجہ ان چھ کتابوں کو صحاح ستہ کہا جاتا ہے، ان میں سے کتابیں بخاری و مسلم صحیحین کے نام سے جانی جاتی ہیں، ان دو کتابوں میں امّت کا اجماع ہے، بریلوی ہو دیوبندی ہو اہلحدیث ہو شافعی ہو حنبلی ہو مالکی ہو سب مانتے ہیں کہ ان دونوں کتابوں میں ضعیف احادیث موجود نہیں ہیں، وہ الگ بات ہے کہ تقلیدی بندش کی وجہ سے اگر کوئی ان احادیث پر عمل نہ کرے،، باقی چارکتابوں میں صحیح احادیث بھی موجود ہیں اور ضعیف بھی
              امام بخاری و امام مسلم کی راۓ کو قبول کرنا ہمارے ذمہ نہیں ہے،ہم ان صحیح احادیث کو مانتے ہیں جو دو کتابوں میں انہوں نے جمع کیں ہے، جن میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہے. باقی یہ بات تو اوپر کہ ہی دی ہے کہ تقلیدی بندش کی وجہ سے اگر کوئی ان احادیث پر عمل نہ کرے تو وہ الگ بات ہے.،
              http://www.islamghar.blogspot.com/

              Comment


              • #52
                Re: رفع الیدین

                Originally posted by lovelyalltime View Post


                میرے بھائی اسی لیے تو پوچھ رہا ہوں کہ وہ کیا کہتا ہے

                کیا اس کے پاس اس عمل کی کوئی دلیل ہے

                اگر ہے تو بتا ے ورنہ اس کے عمل کا کوئی فائدہ نہیں

                وہ ایک مولوی سے کسی نے پوچھا کہ گدھا حلال ہے یا حرام
                تو بولا جی حرام ہے

                لوگوں نے کہا سرکار آپ کا بیٹا گدھے کا گوشت کھا رہا

                مولوی نے کہا صبر کرو میں ذرا کتاب میں دیکھ لوں


                تو میرے بھائی

                تم یہاں اس بندے کی نیت کا کیوں پوچھ رہے ہو

                اپنے مذہب جس کا نام اسلام رکھا ہوا ہے اس میں سے بتادو کہ وہ کیا کہتا ہے نماز ہوئی یا نہیں

                تمھارے اس بات پر تو میں کہوں جو رفع الدین نہیں کرتے ان کی نیت پوچھ لو ۔۔ اگر نیت رب کی عبادت ہوئی تو پھر کیا ہوگا


                پلیز ناراض نہ ہونا





                Comment


                • #53
                  Re: رفع الیدین

                  Originally posted by shizz View Post

                  سمجھنا تو آپ کو چاہیے بھائی لکیر کے فقیر ہم نہیں آپ ہیں.راہ دکھانے والے ہم کون ہوتے ہیں، .الله ہدایت دینے والا ہے،
                  باقی رہی بخاری و مسلم کی بات تو احادیث کی چھ کتابیں، بخاری ، مسلم ، ابو داؤد، ترمذی ،نسائی اور ابن ماجہ ان چھ کتابوں کو صحاح ستہ کہا جاتا ہے، ان میں سے کتابیں بخاری و مسلم صحیحین کے نام سے جانی جاتی ہیں، ان دو کتابوں میں امّت کا اجماع ہے، بریلوی ہو دیوبندی ہو اہلحدیث ہو شافعی ہو حنبلی ہو مالکی ہو سب مانتے ہیں کہ ان دونوں کتابوں میں ضعیف احادیث موجود نہیں ہیں، وہ الگ بات ہے کہ تقلیدی بندش کی وجہ سے اگر کوئی ان احادیث پر عمل نہ کرے،، باقی چارکتابوں میں صحیح احادیث بھی موجود ہیں اور ضعیف بھی
                  امام بخاری و امام مسلم کی راۓ کو قبول کرنا ہمارے ذمہ نہیں ہے،ہم ان صحیح احادیث کو مانتے ہیں جو دو کتابوں میں انہوں نے جمع کیں ہے، جن میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہے. باقی یہ بات تو اوپر کہ ہی دی ہے کہ تقلیدی بندش کی وجہ سے اگر کوئی ان احادیث پر عمل نہ کرے تو وہ الگ بات ہے.،



                  یعنی دوغلی پالیسی ہے آپ لوگوں کی


                  جن فرقوں کے اعمال کو قرآن و حدیث کی روشنی میں غلط قرار دینے کے لیے صفحات کالے کرتے ہو


                  یہاں انہی کے اجمعاع کو بطور دلیل استعمال کررہے ہو ۔۔۔


                  قرآن یہ پرواہ ہی نہیں کرتا کہ اکثریت کیا مانتی ہے اور کیا ماننا چاہتی ہے


                  وہ حق اور سچ بات ببانگ دہل بیان کردیتا ہے


                  خود اپنی پوسٹز دیکھ کر اندازہ لگالیں اب لکیروں کے فقیروں والی بات کس نے کردی ہے


                  تقلیدی بندش کا ذکر کر کے تو آپ نے ثابت کردیا کہ آپ بھی تقلیدی بندش کا ہی شکار ہو ۔۔


                  اور جن دو کتابوں میں آپ کہہ رہے ہو سوری کہہ رہی ہو کہ ضعیف حدیث نہیں ہے


                  تو محترنہ یہ ضعیف ، قوی ، مستند، متصل وغیرہ قسم کی احادیث بھی آپ ہی لوگوں کی پیدا کردہ ہے


                  سیدھی صاف بات کرو صحی یا غلط ۔۔ حق یا باطل ۔۔۔ سچ یا جھوٹ


                  یہی قرآن کا معیار ہے ۔۔ وہ شکوک و شہبات میں نہیں ڈالتا ۔۔ حق و باطل کو الگ کردیتا ہے




                  میری ایک بات کا تو جواب دے دو میں پوچھ پوچھ کے تھک گیا ہوں مگر ہمیشہ ہی بات کو کہیں اور لے جایا جاتا ہے


                  یا پھر مجھ پر فتویٰ صادر کردیا جاتا ہے


                  مجھ پر جو مرضی صادر کرو پر اس بات کا جواب دے یہ دونوں کتابوں کے امام میں سے اگر ایک امام وہ حدیث اپنی تصنیف میں شامل نہں کرتا جو پہلے امام نے کی وہ


                  تو کیا سمجھا جائے کہ اس امام نے اس حدیث کو کیوں اس قابل نہں سمجھا کہ اپنی کتاب میں لکھتا


                  خدار اس بار جواب دیجیے گا ۔۔ سیخ پا ہوئے بغیر





                  Comment


                  • #54
                    Re: رفع الیدین

                    Originally posted by Baniaz Khan View Post


                    وہ ایک مولوی سے کسی نے پوچھا کہ گدھا حلال ہے یا حرام
                    تو بولا جی حرام ہے

                    لوگوں نے کہا سرکار آپ کا بیٹا گدھے کا گوشت کھا رہا

                    مولوی نے کہا صبر کرو میں ذرا کتاب میں دیکھ لوں


                    تو میرے بھائی

                    تم یہاں اس بندے کی نیت کا کیوں پوچھ رہے ہو

                    اپنے مذہب جس کا نام اسلام رکھا ہوا ہے اس میں سے بتادو کہ وہ کیا کہتا ہے نماز ہوئی یا نہیں

                    تمھارے اس بات پر تو میں کہوں جو رفع الدین نہیں کرتے ان کی نیت پوچھ لو ۔۔ اگر نیت رب کی عبادت ہوئی تو پھر کیا ہوگا


                    پلیز ناراض نہ ہونا


                    kisi ka poora jawab parh he liya karo


                    Comment


                    • #55
                      Re: رفع الیدین




                      صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1


                      حمیدی، سفیان، یحیی بن سعید انصاری، محمد بن ابراہیم تیمی، علقمہ بن وقاص لیثی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اعمال کے نتائج نیتوں پر موقوف ہیں اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی،چنانچہ جس کی ہجرت دنیا کے لئے ہو کہ وہ اسے پائے گا، یا کسی عورت کے لئے ہو، کہ اس سے نکاح کرے تو اس کی ہجرت اسی چیز کی طرف شمار ہوگی جس کے لئے ہجرت کی ہو





                      Comment


                      • #56
                        Re: رفع الیدین

                        یعنی میرا سوال پھر سے بھیچ میں سے کسک گیا۔۔
                        خیر ہے کوئی بات نہیں ۔۔۔
                        جزاک اللہ خیر

                        Comment


                        • #57
                          Re: رفع الیدین

                          Originally posted by shizz View Post

                          کیا بات ہے آپکی....
                          نماز دین کا ایک اہم رکن ہے. رفع الیدین کی احادیث اتنی تعداد میں موجود ہیں اور اتنے صحابہ کرام سے مروی ہیں اور اسکی منسوخی کی احادیث صرف چند ہیں اور صرف ایک یا دو صحابہ سےجن احادیث پر جرح بھی کی گئی ہے..
                          بہت خوب .
                          ہم احادیث کی تمام کتب کو مانتے ہیں مگر ان
                          احادیث کی کتب میں بخاری اور مسلم کی کیا حیثیت ہے کیا یہ بتانے کی ضرورت ہے یہاں؟؟؟ سب لوگ ہی جانتے ہیں.
                          ابو بکر بن عیاش کا آخری عمر میں حافظہ خراب ہونے کا ثبوت بھی ملتا اس وجہ سے ہی اس روایت کو ضعیف کہا جاتا ہے.یہ بات آپکو پہلے بھی بتائی جا چکی ہے
                          امام حاکم نے فرمایا ہے یہ روایت شاذ ہے اس سے حجت قائم نہ ہوگی صحیح یہ ہے کہ حضرت عمر رفع الیدین کرتے تھے.

                          امام بخاری لکھتے ہیں کہ حضرت عمر سے کئی سندوں سے یہ بات ثابت ہے کہ حضرت عمر رفع الیدین کرتے تھے.(جز رفع الیدین للبخاری)
                          بہت عجیب بات ہے، ابو بکر بن عیاش کو بخاری کا راوی تو اپ لوگ مانتے ہیں مگر اسی بخاری کی حدیث جو عبدللہ بن عمر سے مروی ہے اسکو نہیں مانتے،
                          اگر پھر بھی آپ بضد ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے، تو ایک صحابی کے انفراد کو احادیث اور جمہور صحابہ کے خلاف ہونے کی وجہ سے قبول نہیں کیا جا سکتا.

                          عبد الله بن عمر

                          736 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَخْبَرَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - إِذَا قَامَ فِى الصَّلاَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يُكَبِّرُ لِلرُّكُوعِ ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَيَقُولُ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ » . وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِى السُّجُودِ . أطرافه 735 ، 738 ، 739 - تحفة 6979 - 188/1

                          محمد بن مقاتل، عبداللہ بن مبارک، یونس، زہری، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں شانوں کے برابر تک اٹھاتے اور جب آپ رکوع کے لئے تکبیر کہتے یہی (اس وقت بھی) کرتے اور یہی جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے اس وقت بھی کرتے اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے (لیکن) سجدہ میں آپ یہ عمل نہ کرتے تھے۔

                          الكتاب : صحيح البخارى

                          المؤلف : محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري، أبو عبد الله

                          887 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ - عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ مَنْكِبَيْهِ وَقَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ وَلاَ يَرْفَعُهُمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ.

                          یحیی بن یحیی تیمیی، سعید بن منصور، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، زہری سالم، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے اور رکوع کرنے سے پہلے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند نہ کرتے تھے دونوں سجدوں کے درمیان۔

                          الكتاب : صحيح مسلم

                          المؤلف : مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيري النيسابوري

                          722 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِىُّ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ وَهُمَا كَذَلِكَ فَيَرْكَعُ ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ صُلْبَهُ رَفَعَهُمَا حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَلاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِى السُّجُودِ وَيَرْفَعُهُمَا فِى كُلِّ تَكْبِيرَةٍ يُكَبِّرُهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ حَتَّى تَنْقَضِىَ صَلاَتُهُ.

                          محمد بن مصفی، سالم، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے پھر ہاتھ اٹھاتے ہوئے رکوع کی تکبیر کہتے اس کے بعد رکوع کرتے جب رکوع سے سر اٹھاتے تو پھر دونوں ہاتھوں کو مونڈھوں تک اٹھاتے اور سَمِعَ اللہ لِمَن حَمِدَہ۔ کہتے مگر سجدوں میں ہاتھ نہیں اٹھاتے بلکہ ہر رکعت میں رکوع میں جانے کے لیے جب تکبیر کہتے تب دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز پوری ہو جاتی۔

                          الكتاب : سنن أبى داود

                          المؤلف : سليمان بن الأشعث بن شداد بن عمرو، الأزدي أبو داود، السجستاني

                          163 - حَدَّثَنِى يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا وَقَالَ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ». وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِى السُّجُودِ.

                          عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب شروع کرتے تھے نماز کو اٹھاتے تھے دونوں ہاتھ برابر دونوں مونڈھوں کے اور جب سر اٹھاتے تھے رکوع سے تب بھی دونوں ہاتھوں کو اسی طرح اٹھاتے اور کہتے سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد اور سجدوں کے بیچ میں ہاتھ نہ اٹھاتے نہ سجدے کو جاتے وقت ۔

                          الكتاب : موطأ مالك

                          المؤلف : مالك بن أنس ابن مالك بن عامر الأصبحي المدني، إمام دار الهجر

                          2519 - عبد الرزاق عن عبد الله بن عمر عن بن شهاب عن سالم قال كان بن عمر إذا قام إلى الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه وإذا ركع رفعهما فإذا رفع رأسه من الركعة رفعهما وإذا قام من مثنى رفعهما ولا يفعل ذلك في السجود قال ثم يخبرهم أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يفعله

                          عبد اللہ بن عمر جب شروع کرتے تھے نماز کو اٹھاتے تھے دونوں ہاتھ برابر دونوں مونڈھوں کے اور جب سر اٹھاتے تھے رکوع سے اور جب دوسری رکعت سے اٹھتے تب بھی دونوں ہاتھوں کو اسی طرح اٹھاتے اور سالم فرماتے ہیں کے عبد اللہ بن عمر فرمایا کرتے تھے کے نبی مکرم بھی اسی طرح رفع یدین کرتے تھے۔

                          الكتاب : مصنف عبد الرزاق

                          المؤلف : أبو بكر عبد الرزاق بن همام الصنعاني

                          مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ

                          737 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِىُّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - صَنَعَ هَكَذَا

                          اسحاق، واسطی، خالد بن عبداللہ خالد (حذاء) ابوقلابہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے مالک بن حویرث کو دیکھا کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو تکبیر کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ، اور جب رکوع کرنا چاہتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ، اور مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کیا تھا۔

                          الكتاب : صحيح البخارى

                          المؤلف : محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري، أبو عبد الله

                          تاباع

                          888 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ نَصْرَ بْنَ عَاصِمٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ إِذَا صَلَّى رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حِيَالَ أُذُنَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ.

                          محمد بن عبدالاعلی، خالد، شعبہ، قتادہ، نصر بن عاصم، مالک بن الحویرث سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت تکبیر پڑھتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت رکوع فرماتے تو دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے تھے۔ اس طریقہ سے جس وقت رکوع سے سر اٹھاتے تو اس طرح کرتے۔

                          الكتاب : سنن النَسائي

                          المؤلف : أبو عبد الرحمن أحمد بن شعيب بن علي الخراساني، النسائي

                          وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ

                          923 - حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ حَدَّثَنِى عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ وَمَوْلًى لَهُمْ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ أَبِيهِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ أَنَّهُ رَأَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِى الصَّلاَةِ كَبَّرَ - وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ - ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنَ الثَّوْبِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ فَلَمَّا قَالَ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ». رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمَّا سَجَدَ سَجَدَ بَيْنَ كَفَّيْهِ.

                          زہیر بن حرب، عفان ہمام، محمد بن جحادہ، عبدالجبار بن وائل، علقمہ بن وائل بن حجر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں داخل ہوئے تکیبر کہی اور ہمام نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں ہاتھ اپنے کانوں تک اٹھائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چادر اوڑھ لی پھر دائیں ہاتھ بائیں ہاتھ کے اوپر رکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھوں کو چادر سے نکالا پھر ان کو بلند کیا تکبیر کہہ کر رکوع کیا جب آپ نے (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا) تو اپنے ہاتھوں کو بلند کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان کیا

                          الكتاب : صحيح مسلم

                          المؤلف : مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيري النيسابوري

                          أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِىَّ

                          730 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ قَالَ - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ - يَعْنِى ابْنَ جَعْفَرٍ - أَخْبَرَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِىَّ فِى عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالُوا فَلِمَ فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ بِأَكْثَرِنَا لَهُ تَبَعًا وَلاَ أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً. قَالَ بَلَى. قَالُوا فَاعْرِضْ. قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يُكَبِّرُ حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلاً ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلاَ يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلاَ يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ». ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلاً ثُمَّ يَقُولُ « اللَّهُ أَكْبَرُ ». ثُمَّ يَهْوِى إِلَى الأَرْضِ فَيُجَافِى يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِى رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ وَيَسْجُدُ ثُمَّ يَقُولُ « اللَّهُ أَكْبَرُ ». وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِى رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَصْنَعُ فِى الأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِى بَقِيَّةِ صَلاَتِهِ حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِى فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الأَيْسَرِ. قَالُوا صَدَقْتَ هَكَذَا كَانَ يُصَلِّى -صلى الله عليه وسلم-.

                          احمد بن حنبل، ابوعاصم، ضحاک بن مخلد، مسدد، یحی، احمد، عبدالحمید، ابن جعفر، محمد بن عمر بن عطاء، حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دس صحابہ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ بھی تھے ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق میں تم میں سے سب سے زیادہ واقفیت رکھتا ہوں صحابہ نے کہا وہ کیسے؟ بخدا تم ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی نہیں کرتے تھے اور نہ ہی تم ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے ابوحمید نے کہا ہاں یہ درست ہے صحابہ نے کہا اچھا تو پھر بیان کرو ابوحمید کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اعتدال کے ساتھ اپنے مقام پر آجاتی اس کے بعد قرات شروع فرماتے پھر (رکوع) کی تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور رکوع کرتے اور رکوع میں دونوں ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھتے اور پشت سیدھی رکھتے سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ اونچا رکھتے۔ پھر سر اٹھاتے اور ۔سَمِعَ اللہ لِمَن حَمِدَہ کہتے۔ پھر سیدھے کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے ہوئے زمین کی طرف جھکتے (سجدہ کرتے) اور (سجدہ میں) دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے جدا رکھتے پھر (سجدہ سے) سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھتے اور سجدہ کے وقت پاؤں کی انگلیوں کو کھلا رکھتے پھر (دوسرا) سجدہ کرتے اور اللہ اکبر کہہ کر پھر سجدہ سے سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر اتنی دیر تک بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر آجاتی (پھر کھڑے ہوتے) اور دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دو رکعتوں سے فارغ ہو کر کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور مونڈھوں تک دونوں ہاتھ اٹھاتے جس طرح کہ نماز کے شروع میں ہاتھ اٹھائے تھے اور تکبیر کہی تھی پھر باقی نماز میں بھی ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ جب آخری سجدہ سے فارغ ہوتے یعنی جس کے بعد سلام ہوتا ہے تو بایاں پاؤں نکالتے اور بائیں کولھے پر بیٹھتے (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے کہا تم نے سچ کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔

                          الكتاب : سنن أبى داود

                          المؤلف : سليمان بن الأشعث بن شداد بن عمرو، الأزدي أبو داود، السجستاني

                          305 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى حُمَيْدٍ السَّاعِدِىِّ قَالَ سَمِعْتُهُ وَهُوَ فِى عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ بْنُ رِبْعِىٍّ يَقُولُ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالُوا مَا كُنْتَ أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً وَلاَ أَكْثَرَنَا لَهُ إِتْيَانًا قَالَ بَلَى. قَالُوا فَاعْرِضْ. فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ اعْتَدَلَ قَائِمًا وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ « اللَّهُ أَكْبَرُ ». وَرَكَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ يُصَوِّبْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُقْنِعْ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ قَالَ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ». وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاعْتَدَلَ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ فِى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلاً ثُمَّ أَهْوَى إِلَى الأَرْضِ سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ « اللَّهُ أَكْبَرُ ». ثُمَّ جَافَى عَضُدَيْهِ عَنْ إِبْطَيْهِ وَفَتَخَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ ثَنَى رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ عَلَيْهَا ثُمَّ اعْتَدَلَ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ فِى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلاً ثُمَّ أَهْوَى سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ « اللَّهُ أَكْبَرُ ». ثُمَّ ثَنَى رِجْلَهُ وَقَعَدَ وَاعْتَدَلَ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ فِى مَوْضِعِهِ ثُمَّ نَهَضَ ثُمَّ صَنَعَ فِى الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ثُمَّ صَنَعَ كَذَلِكَ حَتَّى كَانَتِ الرَّكْعَةُ الَّتِى تَنْقَضِى فِيهَا صَلاَتُهُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ عَلَى شِقِّهِ مُتَوَرِّكًا ثُمَّ سَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ يَعْنِى قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ.

                          محمد بن بشار، محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، عبدالحمید بن جعفر، محمد بن عمرو بن عطاء، ابوحمید ساعدی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ابوحمید کو کہتے ہوئے سنا اس وقت وہ وہ دس صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ ربعی بھی شامل ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے بارے میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں صحابہ نے فرمایا تم نہ حضور کی صحبت میں ہم سے پہلے آئے اور نہ ہی تمہاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں زیادہ آمد ورفت تھی ابوحمید نے کہا یہ تو صحیح ہے صحابہ نے فرمایا بیان کرو ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوتے اور دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے جب رکوع کرنے لگتے تو دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر رکوع کرتے اور اعتدال کے ساتھ رکوع کرتے نہ سر کو جھکاتے اور نہ اونچا کرتے اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور ہاتھوں کا اٹھاتے اور معتدل کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پہنچ جاتی پھر سجدہ کے لئے زمین کی طرف جھکتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے اور بازؤں کو بغلوں سے علیحدہ رکھتے اور پاؤں موڑ کو اس پر اعتدال کے ساتھ بیٹھ جاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر پہنچ جاتے پھر سجدے کے لئے سر جھکاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے پھر کھڑے ہو جاتے اور ہر رکعت میں اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب دونوں سجدوں سے اٹھتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے جیسے کہ نماز کے شروع میں کیا تھا پھر اسی طرح کرتے یہاں تک کہ ان کی نماز کی آخری رکعت آجاتی چنانچہ بائیں پاؤں کو ہٹاتے اور سیرین پر بیٹھ جاتے اور پھر سلام پھیر دیتے امام ابوعیسی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور إِذَا السَّجْدَتَيْنِ سے مراد یہ ہے کہ جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو رفع یدین کرتے

                          الكتاب : سنن الترمذى

                          المؤلف : محمد بن عيسى بن سَوْرة بن موسى بن الضحاك، الترمذي، أبو عيسى

                          یہ روایت نیچے بھی موجود ہے پر دوسری سند سے

                          1870 - أخبرنا محمد بن عبد الرحمن بن محمد حدثنا عمرو بن عبد الله الأودي حدثنا أبو أسامة حدثنا عبد الحميد بن جعفر حدثنا محمد بن عمرو بن عطاء قال :

                          : سمعت أبا حميد الساعدي يقول : ( كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا قام إلى الصلاة استقبل ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه ثم قال : الله أكبر وإذا ركع كبر ورفع يديه حين ركع ثم عدل صلبه ولم يصوب رأسه ولم يقنعه ثم قال : سمع الله لمن حمده ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه ثم اعتدل حتى رجع كل عظم إلى موضعه معتدلا ثم هوى إلى الأرض فقال : الله أكبر وسجد وجافى عضديه عن جنبيه واستقبل بأطراف أصابع رجليه القبلة ثم رفع رأسه وقال : الله أكبر وثنى رجله اليسرى وقعد عليها واعتدل حتى رجع كل عظم إلى موضعه معتدلا ثم قال : الله أكبر ثم عاد فسجد ثم رفع رأسه وقال : الله أكبر ثم ثنى رجله اليسرى ثم قعد عليها حتى رجع كل عظم إلى موضعه ثم قام فصنع في الأخرى مثل ذلك حتى إذا قام من الركعتين كبر وصنع كما صنع في ابتداء الصلاة حتى إذا كانت السجدة التي تكون خاتمة الصلاة رفع رأسه منهما وأخر رجله وقعد متوركا على رجله صلى الله عليه و سلم

                          قال شعيب الأرنؤوط : إسناده صحيح

                          الكتاب : صحيح ابن حبان بترتيب ابن بلبان

                          المؤلف : محمد بن حبان بن أحمد أبو حاتم التميمي البستي

                          پوری نماز

                          863 - حدثنا محمد بن بشار . حدثنا أبو عامر . حدثنا فليح بن سليمان . حدثنا عباس بن سهل الساعدي قال

                          : - اجتمع أبو حميد وأبو أسيد الساعدي وسهل بن سعد ومحمد بن مسلمة . فذكروا صلاة رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال أبو حميد أنا أعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه و سلم . إن رسول الله صلى الله عليه و سلم قام فكبر ورفع يديه . ثم رفع حين كبر للركوع ثم قام فرفع يديه واستوى حتى رجع كل عظم إلى موضعه .

                          محمد بن بشار، ابوعامر، فلیح بن سلیمان، حضرت عباس بن سہل ساعدی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوحمید ابوسید سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ جمع ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کا تذکرہ فرمایا حضرت ابوحمید نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کو آپ سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اَللہُ اَکبَرُ کہا اور ہاتھ اٹھائے پھر جب رکوع کے لئے اَللہُ اَکبَرُ کہا تو بھی ہاتھ اٹھائے پھر کھڑے ہوئے اور ہاتھ اٹھائے اور سیدھے کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ ہر جوڑ اپنی جگہ ٹھہر گیا ۔

                          قال الشيخ الألباني : صحيح

                          الكتاب : سنن ابن ماجه

                          المؤلف : محمد بن يزيد أبو عبدالله القزويني

                          علي بن أبي طالب

                          3423 - حدثنا الحسن بن علي الخلال حدثنا سليمان بن داود الهاشمي حدثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن موسى بن عقبة عن عبد الله بن الفضل عن عبد الرحمن الأعرج عن عبيد الله بن أبي رافع عن علي بن أبي طالب : عن رسول الله صلى الله عليه و سلم أنه كان إذا قام إلى الصلاة المكتوبة رفع يديه حذو منكبيه ويصنع ذلك أيضا إذا قضى قراءته وأراد أن يركع ويصنعها إذا رفع رأسه من الركوع ولا يرفع يديه في شيء من صلاته وهو قاعد وإذا قام من سجدتين رفع يديه كذلك

                          حسن بن علی خلال، سلیمان بن داؤد ہاشمی، عبدالرحمن بن ابی زناد، موسیٰ بن عقبہ، عبداللہ بن فضل، عبدالرحمن اعرج، عبید اللہ بن ابی رافع، حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے قرات کے اختتام پر رکوع میں جاتے وقت بھی ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی دونوں ہاتھوں کو شانوں تک اٹھاتے لیکن آپ تشہد اور سجدوں کے دوران ہاتھ نہ اٹھاتے (یعنی رفع یدین نہ کرتے) پھر دو رکعتیں پڑھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو بھی دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے ۔

                          الكتاب : الجامع الصحيح سنن الترمذي

                          المؤلف : محمد بن عيسى أبو عيسى الترمذي السلمي

                          864 - حدثنا العباس بن عبد العظيم العنبري . حدثنا سليمان بن داود أبو أيوب الهاشمي حدثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن موسى بن عقبة عن عبد الله بن الفضل عن عبد الرحمن الأعرج عن عبيد الله بن أبي رافع عن علي بن أبي طالب قال

                          : - كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا قام إلى الصلاة المكتوبة كبر ورفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه . وإذا أراد أن يركع فعل مثل ذلك . وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك . وإذا قام من السجدتين فعل مثل ذلك .

                          قال الشيخ الألباني : حسن صحيح

                          عباس بن عبدالعظیم عنبری، سلیمان بن داؤد ابوایوب ہاشمی، عبدالرحمن بن ابی زناد، موسیٰ بن عقبہ، عبداللہ بن فضل، عبدالرحمن اعرج، عبید اللہ بن ابی رافع، حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو ، اللَّهُ أَکْبَرُ ، کہتے اور اپنے کندھوں کے برابر تک ہاتھ اٹھاتے اور جب رکوع میں جانے لگتے تو بھی ایسا ہی کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے اور جب دونوں سجدوں سے کھڑے ہوتے تب بھی ایسا ہی کرتے ۔

                          الكتاب : سنن ابن ماجه

                          المؤلف : محمد بن يزيد أبو عبدالله القزوين

                          أبوهريرة

                          694 - أنا أبو طاهر نا أبو بكر نا أبو زهير عبد المجيد بن إبراهيم المصري نا شعيب - يعني ابن يحيى التجيبي أخبرنا يحيى بن أيوب عن ابن جريج عن ابن شهاب عن أبي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث أنه سمع أبا هريرة يقول : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا افتتح الصلاة كبر ثم جعل يديه حذو منكبيه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا سجد فعل مثل ذلك ولا يفعله حين يرفع رأسه من السجود وإذا قام من الركعتين فعل مثل ذلك

                          قال الأعظمي : إسناده صحيح إن كان عبد المجيد بن ابراهيم ثقة فإني لم أجد له ترجمة نعم هو صحيح لغيره فقد رواه أبو داود 738 من طريق الليث بن سعد عن يحيى بن أيوب نحوه

                          ، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور جب رکوع کرتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب (رکوع سے فارغ ہو کر) سجدہ کے لیے کھڑے ہوتے تب پھر ایسا ہی کرتے اور جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو بھی ایسا ہی کرتے۔

                          الكتاب : صحيح ابن خزيمة

                          المؤلف : محمد بن إسحاق بن خزيمة أبو بكر السلمي النيسابوري

                          144 - نا محمد بن عصمة ، نا سوار بن عمارة ، نا رديح بن عطية ، عن أبي زرعة بن أبي عبد الجبار بن معج قال رأيت أبا هريرة فقال لأصلين بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم لا أزيد فيها ولا أنقص فأقسم بالله إن كانت هي صلاته حتى فارق الدنيا قال : فقمت عن يمينه لأنظر كيف يصنع ، فابتدأ فكبر ، ورفع يده ، ثم ركع فكبر ورفع يديه ، ثم سجد ، ثم كبر ، ثم سجد وكبر حتى فرغ من صلاته قال : أقسم بالله إن كانت لهي صلاته حتى فارق الدنيا

                          ابو عبدالجبار سے روایت ہے کی انہوں نے حضرت ابو ہریرہ کو دیکھا انہوں نے کہا کہ میں آپ کو رسول اللہ کی نماز پڑھاوں گا اس میں زیادہ کروں گا نہ کم پس انہوں نے اللہ کی قسم اٹھا کی کہا پس آپ کی یہی نماز تھی حتی کہ آپ اس دنیا سے تشریف لے گئے ، راوی نے کہا میں آپ کے دائیں جانب کھڑا ہوگیا کہ دیکھوں آپ کیا کرتے ہیں ، پس انہوں نے نماز کی ابتدا کی اللہ اکبر کہا اور رفع الیدین کیا پھر رکوع کیا ،پس تکبیر کہی اور رفع الیدین کیاپھر سجدہ کیا اور اللہ اکبر کہا حتی آپ اپنی نماز سے فارغ ہو گئےحضرت ابو ہریرہ نے فرمایا نے اللہ کی قسم آپ کی یہی نماز تھی حتی کہ آپ اس دنیا سے تشریف لے گئے ۔

                          الكتاب : معجم ابن الأعرابي

                          أَبِى مُوسَى الأَشْعَرِىِّ

                          1134 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شِيرَوَيْهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ رَاهَوَيْهِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِى مُوسَى الأَشْعَرِىِّ قَالَ هَلْ أُرِيكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ لِلرُّكُوعِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا فَاصْنَعُوا وَلاَ يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ.

                          الكتاب : سنن الدارقطنى

                          المؤلف : أبو الحسن علي بن عمر بن أحمد بن مهدي بن مسعود بن النعمان بن دينار البغدادي

                          عبد الله بن الزبير اور أبي بكر الصديق رضي الله عنه

                          2349 - أخبرنا أبو عبد الله الحافظ ثنا أبو عبد الله محمد بن عبد الله الصفار الزاهد إملاء من أصل كتابه قال قال أبو إسماعيل محمد بن إسماعيل السلمي : صليت خلف أبي النعمان محمد بن الفضل فرفع يديه حين افتتح الصلاة وحين ركع وحين رفع رأسه من الركوع فسألته عن ذلك فقال صليت خلف حماد بن زيد فرفع يديه حين افتتح الصلاة وحين ركع وحين رفع رأسه من الركوع فسألته عن ذلك فقال صليت خلف أيوب السختياني فكان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع فسألته فقال رأيت عطاء بن أبي رباح يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع فسألته فقال صليت خلف عبد الله بن الزبير فكان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع فسألته فقال عبد الله بن الزبير صليت خلف أبي بكر الصديق رضي الله عنه فكان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وقال أبو بكر صليت خلف رسول الله صلى الله عليه و سلم فكان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع رواته ثقات

                          الكتاب : سنن البيهقي الكبرى

                          المؤلف : أحمد بن الحسين بن علي بن موسى أبو بكر البيهقي

                          جابر بن عبدالله

                          حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ کَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَکَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ وَيَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ وَرَفَعَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ يَدَيْهِ إِلَی أُذُنَيْهِ

                          محمد بن یحییٰ، ابوحذیفہ، ابراہیم بن طہمان، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرے اور جب رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا کرتے اور فرماتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا اور راوی ابراہیم بن طہمان نے اپنے ہاتھ کانوں تک اٹھائے

                          سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 868 حدیث متواتر حدیث مرفوع

                          (93) حدثنا محمد بن طريف أبو بكر الأعين قثنا أبو حذيفة قثنا إبراهيم بن طهمان عن أبي الزبير قال: رأيت جابر عن عبدالله يرفع يديه إذ كبر وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع ولم يرفع بين ذلك، فقلت له: ما هذا ؟ فقال: هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم يصلي.

                          الكتاب : مسند السراج

                          أنس بن مالک

                          3793 - حدثنا أبو بكر حدثنا عبد الوهاب الثقفي عن حميد : عن أنس قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم يرفع يديه إذا افتتح لصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع

                          قال حسين سليم أسد : رجاله رجال الصحيح

                          الكتاب : مسند أبي يعلى

                          المؤلف : أحمد بن علي بن المثنى أبو يعلى الموصلي التميمي
                          الناشر : دار المأمون للتراث – دمشق
                          واہ محترمہ اسے کہتے ہیں نفس پرستی۔۔۔

                          محترمہ مجھے پتہ تھا کہ ابو بکر بن عیاش کی روایت کا آپ جواب کبھی نہیں دیں گی لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آپ نے بھی لولی کی طرح کاپی پیسٹ شروع کر دیا۔۔
                          یہ سوال میں کب سے پوچھ رہا ہوں کہ آپ کا اعتراض ایک سند پہ ہے کہ ابو بکر بن عیاش کا حافظہ آخری عمر میں خراب ہو گیا تھا اسلئے روایت ضعیف ہے تو محترمہ پھر ابوبکر بن عیاش سے بخاری کی جتنی روایات ہیں وہ بھی ضعیف ثابت ہوئی یا نہیں؟؟؟
                          ایک روایت آپ کے موقف کے خلاف ہے آپ اس کو ضعیف کہ رہی ہیں لیکن سی سند کی باقی روایات کو صحیح کہتی ہیں۔۔ یہ نفس پرستی کی اعلی مثال ہے۔۔۔


                          آپ کی نفس پرستی کی دوسری مثال یہ ہے کہ آپ نے ابن عمر رضی اللہ کی احادیث بیان کی اور ان کی تصحیح علامہ البانی سے کر رہئ ہیں لیکن وہی علامہ البانی ابن مسعود رضی اللہ کی روایت کو بشرط مسلم صحیح بیان کریں تو آپ علامہ البانی کی تحقیق کا انکار صرف اس لئے کرتی ہیں کہ آپ کے موقف کے خلاف ہے۔۔۔

                          علامہ البانی ابن عمر رضی اللہ کی روایت کو صحیح کہیں تو آپ کو قبول ہے لیکن وہی علامہ البانی ابن مسعود رضی اللہ کی روایت کو صحیح کہین تو آپ تسلیم نہیں کرتی۔۔
                          یہ آپ کی نفس پرستی کی دوسری مثال ہے۔۔۔


                          محترمہ آپ نے اوپر کئی روایات بیان کی لیکن کیا آپ کا ان تمام روایات پہ عمل ہے؟؟؟؟
                          کیا ان تمام روایات سے آپ کا موقف ثابت ہوتا ہے؟؟؟

                          بعض روایات میں کانوں تک ہاتھ اٹھانے کا ذکر ہے لیکن آپ کندھے تک اٹھاتی ہیں۔۔۔
                          بعض روایتوں میں سجدوں سے اٹھنے کے بعد بھی رفع یدین کا ذکر ہے لیکن اپ اس پہ عمل نہیں کرتی؟؟؟

                          بعض روایتوں میں صرف تین جگہ کا رفع یدین ہے جبکہ آپ کا موقف 4 جگہ کا ہے۔۔۔

                          اور پھر بہت سے روایتں اپ نے بخاری اور مسلم کو چھوڑ کر باقی کتابوں سے دیں۔۔
                          ان کی تصحیح علامہ البانی سے دی جنہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کو صحیح کہا لیکن آپ نے انکار کر دیا، اور خود ان کی تصحیح بطور دلیل پیش کر رہی ہیں۔۔۔۔


                          اس سے بڑھ کر نفس پرستی کی اور کیا مثال ہو گی۔۔۔

                          Comment


                          • #58
                            Re: رفع الیدین

                            Originally posted by lovelyalltime View Post


                            kisi ka poora jawab parh he liya karo



                            kahan pr mene poora jwab nahi parha ...

                            huzoor ab aap aesi hi batien kro gy





                            Comment


                            • #59
                              Re: رفع الیدین

                              Originally posted by lovelyalltime View Post



                              صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1


                              حمیدی، سفیان، یحیی بن سعید انصاری، محمد بن ابراہیم تیمی، علقمہ بن وقاص لیثی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اعمال کے نتائج نیتوں پر موقوف ہیں اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی،چنانچہ جس کی ہجرت دنیا کے لئے ہو کہ وہ اسے پائے گا، یا کسی عورت کے لئے ہو، کہ اس سے نکاح کرے تو اس کی ہجرت اسی چیز کی طرف شمار ہوگی جس کے لئے ہجرت کی ہو








                              ary janab bilkul man li ye bat amal ka daro madar niyt pr hai pr mera swal apni jaga pr moojood hai

                              aap Islamic base pr rehty howy Driver ki bat ka saf jawab do ..

                              wo imam Islami namza k teht theek krta hai ya nahi ..

                              aik dam clear bat kro .. jesy mae kr raha hoon





                              Comment


                              • #60
                                Re: رفع الیدین

                                Originally posted by i love sahabah View Post
                                واہ محترمہ اسے کہتے ہیں نفس پرستی۔۔۔

                                محترمہ مجھے پتہ تھا کہ ابو بکر بن عیاش کی روایت کا آپ جواب کبھی نہیں دیں گی لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آپ نے بھی لولی کی طرح کاپی پیسٹ شروع کر دیا۔۔
                                یہ سوال میں کب سے پوچھ رہا ہوں کہ آپ کا اعتراض ایک سند پہ ہے کہ ابو بکر بن عیاش کا حافظہ آخری عمر میں خراب ہو گیا تھا اسلئے روایت ضعیف ہے تو محترمہ پھر ابوبکر بن عیاش سے بخاری کی جتنی روایات ہیں وہ بھی ضعیف ثابت ہوئی یا نہیں؟؟؟
                                ایک روایت آپ کے موقف کے خلاف ہے آپ اس کو ضعیف کہ رہی ہیں لیکن سی سند کی باقی روایات کو صحیح کہتی ہیں۔۔ یہ نفس پرستی کی اعلی مثال ہے۔۔۔


                                آپ کی نفس پرستی کی دوسری مثال یہ ہے کہ آپ نے ابن عمر رضی اللہ کی احادیث بیان کی اور ان کی تصحیح علامہ البانی سے کر رہئ ہیں لیکن وہی علامہ البانی ابن مسعود رضی اللہ کی روایت کو بشرط مسلم صحیح بیان کریں تو آپ علامہ البانی کی تحقیق کا انکار صرف اس لئے کرتی ہیں کہ آپ کے موقف کے خلاف ہے۔۔۔

                                علامہ البانی ابن عمر رضی اللہ کی روایت کو صحیح کہیں تو آپ کو قبول ہے لیکن وہی علامہ البانی ابن مسعود رضی اللہ کی روایت کو صحیح کہین تو آپ تسلیم نہیں کرتی۔۔
                                یہ آپ کی نفس پرستی کی دوسری مثال ہے۔۔۔


                                محترمہ آپ نے اوپر کئی روایات بیان کی لیکن کیا آپ کا ان تمام روایات پہ عمل ہے؟؟؟؟
                                کیا ان تمام روایات سے آپ کا موقف ثابت ہوتا ہے؟؟؟

                                بعض روایات میں کانوں تک ہاتھ اٹھانے کا ذکر ہے لیکن آپ کندھے تک اٹھاتی ہیں۔۔۔
                                بعض روایتوں میں سجدوں سے اٹھنے کے بعد بھی رفع یدین کا ذکر ہے لیکن اپ اس پہ عمل نہیں کرتی؟؟؟

                                بعض روایتوں میں صرف تین جگہ کا رفع یدین ہے جبکہ آپ کا موقف 4 جگہ کا ہے۔۔۔

                                اور پھر بہت سے روایتں اپ نے بخاری اور مسلم کو چھوڑ کر باقی کتابوں سے دیں۔۔
                                ان کی تصحیح علامہ البانی سے دی جنہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کو صحیح کہا لیکن آپ نے انکار کر دیا، اور خود ان کی تصحیح بطور دلیل پیش کر رہی ہیں۔۔۔۔


                                اس سے بڑھ کر نفس پرستی کی اور کیا مثال ہو گی۔۔۔
                                امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458)نے کہا:
                                أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ، أنبأ الْحَسَنُ بْنُ حَلِيمٍ الصَّائِغُ، بِمَرْوَ ثنا أَبُو الْمُوَجَّهِ، أَخْبَرَنِي أَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْخَطَّابِ السُّلَمِيُّ، وَكَانَ رَجُلًا صَالِحًا قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ يُونُسَ، ثنا وَكِيعٌ قَالَ: " صَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِ الْكُوفَةِ فَإِذَا أَبُو حَنِيفَةَ قَائِمٌ يُصَلِّي، وَابْنُ الْمُبَارَكِ إِلَى جَنْبِهِ يُصَلِّي، فَإِذَا عَبْدُ اللهِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا رَكَعَ وَكُلَّمَا رَفَعَ، وَأَبُو حَنِيفَةَ لَا يَرْفَعُ، فَلَمَّا فَرَغُوا مِنَ الصَّلَاةِ قَالَ أَبُو حَنِيفَةَ لِعَبْدِ اللهِ: يَا أَبَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تُكْثِرُ رَفْعَ الْيَدَيْنِ، أَرَدْتَ أَنْ تَطِيرَ؟ قَالَ لَهُ عَبْدُ اللهِ: يَا أَبَا حَنِيفَةَ قَدْ رَأَيْتُكَ تَرْفَعُ يَدَيْكَ حِينَ افْتَتَحْتَ الصَّلَاةَ فَأَرَدْتَ أَنْ تَطِيرَ؟ فَسَكَتَ أَبُو حَنِيفَةَ " قَالَ وَكِيعٌ فَمَا رَأَيْتُ جَوَابًا أَحْضَرَ مِنْ جَوَابِ عَبْدِ اللهِ، لِأَبِي حَنِيفَةَ[السنن الكبرى للبيهقي 2/ 117 رقم 2538 واسنادہ صحیح ولہ شواہد]۔
                                امام وکیع فرماتے ہیں کہ میں نے کوفہ کی مسجد میں* نماز پڑھی تو وہاں ابوحنیفہ رحمہ اللہ بھی نماز پڑھ رہے تھے اوران کے بغل میں امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نماز پڑھ رہے تھے تو عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ نماز میں جب بھی رکوع میں جاتے اوررکوع سے اٹھتے تو رفع الیدین کرتے تھے، اورابوحنیفہ رفع الیدین نہیں کرتے تھے جب یہ لوگ نماز سے فارغ ہوئے تو ابوحنیفہ نے امام ابن المبارک رحمہ اللہ سے کہا: اے ابوعبدالرحمان (ابن المبارک) ! میں* نے تمہیں نماز میں بکثرت رفع الیدین کرتے ہوئے دیکھا کیا تم نماز میں اڑنا چاہ رہے ہو؟ اس پر امام ابن المبارک رحمہ اللہ نے ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو جواب دیا کہ : اے ابوحنیفہ ! میں نے دیکھا آپ نے نماز کے شروع میں رفع الیدین کیا تو کیا آپ اڑنا چاہ رہے تھے؟ اس جواب پر ابوحنیفہ خاموش ہوگئے ،امام وکیع فرماتے ہیں* کہ میں نے امام ابن المارک رحمہ اللہ سے زیادہ حاضر جواب کسی کو نہیں دیکھا ۔
                                یہ واقعہ بالکل صحیح سند سے ثابت ہے بلکہ یہی واقعہ اور بھی متعدد طرق سے مروی ہے دیکھئے : ( کتاب السنۃ لعبداللہ بن احمد بن حنبل ، ص : 59 ، تاویل مختلف الحدیث لابن قتیبی ، ص : 66 ، سنن بیہقی ، ج : 2 ، ص :82 ، ثقات ابن حبان ، ج : 4 ، ص : 17، تاریخ خطیب ، ج : 13 ، ص :406 ، تمھید لابن عبدالبرج :5 ، ص :66 ، جزءرفع الیدین للبخاری مع جلاءص : 125,123 )
                                اس صحیح اور سچے واقعہ سے معلوم ہوا کہ امام ابوحنیفہ اپنے شاگرد ابن المبارک رحمہ اللہ کے سامنے لاجواب ہوگئے تھے ۔

                                واضح رہے کہ یہاں* امام ابن البارک رحمہ اللہ نے امام ابوحنیفہ کو جو مسکت جواب عنایت کیا ہے وہ دراصل رفع الیدین کے خلاف اٹھائے جانے والے ہر شبہے کا جواب ہے۔

                                آج امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے پیروکار اس عظیم سنت کے خلاف جو بھی اعتراضات پیش کرتے ہیں ان سب کا جواب عبداللہ ابن المبارک رحمہ اللہ کی مذکورہ بات میں* موجود ہے جس پر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ بھی مبہوت ہوکررہ گئے تھے۔
                                ذیل مین* تارکین رفع الیدین کے کچھ اعتراضات پیش کئے جاتے ہیں جوبالکل ان کے امام ہی کے پیش کردہ اعتراض سے ملتے جلتے ہیں ، نیز ان سب کا جواب بھی امام ابن المبارک رحمہ کے مسکت جواب ہی کی طرح ہے:
                                ملاحظہ ہو:

                                اعتراض* :
                                صحیح* مسلم کی حدیث میں* رفع الیدین کو سرکش گھوڑوں* کے دم سے تشبیہ دی گئی ہے
                                جواب امام ابن المبارک رحمہ اللہ کی زبان میں*:
                                تو پھر تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے بارے میں* کیا خیال ہے؟
                                اعتراض* :
                                کوئی ایسی حدیث پیش کریں* جس میں* یہ لکھا ہو کی تاحیات رفع الیدین کرناہے۔
                                جواب امام ابن المبارک رحمہ اللہ کی زبان میں*:
                                کوئی ایسی حدیث پیش کریں* جس میں تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین سے متعلق تا حیات کی صراحت ہو ۔
                                اعتراض* :
                                کوئی ایسی حدیث پیش کریں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہوکہ رفع الیدین کرو۔
                                جواب امام ابن المبارک رحمہ اللہ کی زبان میں*:
                                کوئی ایسی حدیث پیش کریں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہوکہ تکبیرتحریمہ کے وقت رفع الیدین کرو۔
                                اعتراض* :
                                اگرکوئی رفع الیدین نہ کرے تو اس کی نماز ہوتی ہے یا نہیں؟
                                جواب امام ابن المبارک رحمہ اللہ کی زبان میں*:
                                اگر کوئی تکبیرتحریمہ والا رفع الیدین نہ کرے تو اس کی نماز ہوتی ہے یا نہیں ۔
                                اعتراض*:
                                رفع الیدین واجب فرض ہے یا سنت ؟
                                جواب امام ابن المبارک رحمہ اللہ کی زبان میں*:
                                تکبیرتحریمہ والا رفع الیدین واجب فرض ہے یا سنت؟
                                فماکان جوابکم فهوجوابنا


                                Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                                Comment

                                Working...
                                X