Re: رفع الیدین
محترمہ میں نے کب کہا کہ آپ امام مسلم یا امام بخاری کی تقلید کرتی ہیں۔۔ میں نے تو اتنا پوچھا کہ صرف بخاری اور مسلم کو ہی ماننا کہاں سے ثابت ہے؟؟؟
ان کی صحت پہ اجماع ہے تو کیا اپ مسلم اور بخاری کی تمام احادیث پہ عمل کرتی ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟
اور اگر تمام احادیث پہ عمل نہیں کرتی تو ان احادیث کو چھوڑنے کی وجہ کیا ہے جن پہ عمل نہیں کرتی؟؟؟؟
یہ کہاں کا اصول ہے کہ صحیح سند سے روایت اگر بخاری اور مسلم میں نہ ہو تو اس کا انکار کر دو؟؟؟؟
آپ نے ابن عمر رضی اللہ کی حدیث کو رد کیا ابوبکر بن عیاش کی سند کی وجہ ہے تو میرا سوال اب بھی وہی ہے کہ وہی سند بخاری شریف کی بھی یے تو کیا آپہ بخاری شریف کی حدیث کو بھی ضعیف مانتی ہیں؟؟؟
یہ کون سا اصول ہے کہ ایک سند تمہارے مسئلہ کے خلاف ہو تو اس کو ضعیف کہہ دو اور وہی سند بخاری میں ہونے کی وجہ سے قبول کر لو؟؟؟؟
اگر یہ حدیث ضعیف ہے تو اسی سند سے بخاری کی حدیث بھی ضعیف ہے یا نہیں؟؟؟؟؟
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ وَأُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْأَنْصَارِ الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُهَاجِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَعْفُوَ عَنْ مُسِيئِهِمْ.
{ كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ – بَاب وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ
مجھے معلوم ہے کہ اس سوال کا جواب کبھی نہیں آئے گا۔۔۔۔۔
ہ
نیچے آپ نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ کی روایت اپنی دلیل میں پیش کی سنن ابو داؤد سے۔۔۔
محترمہ اوپر اپ کہتی ہیں کہ بخاری اور مسلم کی صحت پہ اجماع ہے اور آپ اس لئے ان کو فوقیت دیتی ہیں تو یہان بخاری اور مسلم کو چھوڑ کر ابو داؤد پہ کیوں آ گئی؟؟؟؟
جبکہ یہی ابو حمید ساعدی رضی اللہ کی روایت بخاری میں ہے جس میں صرف پہلی رفع یدین موجود ہے تو آپ نے اس روایت کو کیوں چھوڑا؟؟؟
یہاں بخاری کو چھوڑ کر آپ نے ابو داود کو کیوں پیش کیا؟؟؟
آپ کی باتوں میں اتنا تضاد کیوں ہے؟؟؟
عجیب بات ہے کہ میری روایت صحیح سند کے ساتھ جو سند بخاری کی ہئے آپ قبول کرنے سے انکار کر رہی ہیں اور خود خلافیات بہیقی کی باطل روایت کو اپنی دلیل پہ پیش کر رہی ہیں/۔۔۔
کچھ تو انصاف سے کام لیں۔۔۔
تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
ہم آپکی طرح مقلد تھوڑی ہیں اتنی عقل تو ہے ہمارے اندر. ایک جگہ اگر کوئی حدیث مختصر بیان کی گئی ہوتی ہے تو دوسری جگہ اسکی تفصیل موجود ہوتی ہے
بخاری و مسلم کی احادیث کو ماننا امام بخاری و امام مسلم کی تقلید نہیں ہے، یہ بات ہم پہلے بھی کہ چکے ہیں. ان دونوں کتابوں کی صحت پر امّت کا اجماع ہے، اس لیے ہم اسے حجت مانتے ہیں، اور امّت کبھی گمراہی پر جمع نہیں ہو سکتی
بخاری و مسلم کی احادیث کو ماننا امام بخاری و امام مسلم کی تقلید نہیں ہے، یہ بات ہم پہلے بھی کہ چکے ہیں. ان دونوں کتابوں کی صحت پر امّت کا اجماع ہے، اس لیے ہم اسے حجت مانتے ہیں، اور امّت کبھی گمراہی پر جمع نہیں ہو سکتی
محترمہ میں نے کب کہا کہ آپ امام مسلم یا امام بخاری کی تقلید کرتی ہیں۔۔ میں نے تو اتنا پوچھا کہ صرف بخاری اور مسلم کو ہی ماننا کہاں سے ثابت ہے؟؟؟
ان کی صحت پہ اجماع ہے تو کیا اپ مسلم اور بخاری کی تمام احادیث پہ عمل کرتی ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟
اور اگر تمام احادیث پہ عمل نہیں کرتی تو ان احادیث کو چھوڑنے کی وجہ کیا ہے جن پہ عمل نہیں کرتی؟؟؟؟
یہ کہاں کا اصول ہے کہ صحیح سند سے روایت اگر بخاری اور مسلم میں نہ ہو تو اس کا انکار کر دو؟؟؟؟
وہم کی بنیاد پر رد نہیں کیا پورے دلائل کے ساتھ رد کیاہے.
محترمہ میرے سوال کا جواب آپ نے نہیں دیا اور آئندہ بھی نہیں دیں گی۔۔
آپ کےمسئلہ کے خلاف تو حدیث اگر مسلم اور بخاری سے بھی آ جائے تب بھی آپ اس کو ضعیف کہہ دہتے ہیں۔۔۔
آپ کا اعتراض اس روایت کی سند پہ ہو تو یہی سند بخاری کی ہے۔۔۔
آپ کےمسئلہ کے خلاف تو حدیث اگر مسلم اور بخاری سے بھی آ جائے تب بھی آپ اس کو ضعیف کہہ دہتے ہیں۔۔۔
آپ کا اعتراض اس روایت کی سند پہ ہو تو یہی سند بخاری کی ہے۔۔۔
آپ نے ابن عمر رضی اللہ کی حدیث کو رد کیا ابوبکر بن عیاش کی سند کی وجہ ہے تو میرا سوال اب بھی وہی ہے کہ وہی سند بخاری شریف کی بھی یے تو کیا آپہ بخاری شریف کی حدیث کو بھی ضعیف مانتی ہیں؟؟؟
یہ کون سا اصول ہے کہ ایک سند تمہارے مسئلہ کے خلاف ہو تو اس کو ضعیف کہہ دو اور وہی سند بخاری میں ہونے کی وجہ سے قبول کر لو؟؟؟؟
اگر یہ حدیث ضعیف ہے تو اسی سند سے بخاری کی حدیث بھی ضعیف ہے یا نہیں؟؟؟؟؟
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ وَأُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْأَنْصَارِ الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُهَاجِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَعْفُوَ عَنْ مُسِيئِهِمْ.
{ كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ – بَاب وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ
مجھے معلوم ہے کہ اس سوال کا جواب کبھی نہیں آئے گا۔۔۔۔۔
ناصر الدین البانی کی علمی حیثیت پر کسی کو شک نہیں مگر انسان خطا کا پتلا ہے.
علامہ ناصر الدین البانی رح نے بخاری و مسلم کے راویوں پر بھی جرح کی ہے، اور کئی صحیح احادیث کو ضعیف کہا ہے. اس لیے اتنے سارے محدثین کی تحقیق کے آگے ایک کی بات کو ماننا ٹھیک نہیں ہے
علامہ ناصر الدین البانی رح نے بخاری و مسلم کے راویوں پر بھی جرح کی ہے، اور کئی صحیح احادیث کو ضعیف کہا ہے. اس لیے اتنے سارے محدثین کی تحقیق کے آگے ایک کی بات کو ماننا ٹھیک نہیں ہے
اہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔ علامہ البانی کی تحقیق بھی آپ کے نزدیک غلط ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔
علامہ البانی کی اس تحقیق کو اپ کس وجہ سے اور کس دلیل کی بنیاد پہ رد کر رہی ہیں؟؟؟؟؟
کیا صرف وجہ یہ ہے کہ آپ کے موقف کے خلاف ہے اس لئے آپ نے علامہ البانی رح کی تحقیق کو رد کر دیا؟؟؟؟؟
محترمہ علامہ احمد شاکر نے اس کو صحیح کہا ہے بشرط مسلم۔۔۔ ( جامع ترمذی بتحقیق احمد شاکر جلد 2 صفحہ 4ٍ1)۔
علامہ ابن حزم نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔( محلی ابن حزم، جلد 3 )۔
علامہ البانی کی تصیح میں نے پہلے پیش کر دی ہے۔۔
اس روایت کے رجال صحیح مسلم کے رجال ہیں تو اس لئے یہ روایت بشرط مسلم صحیح ہے۔
اس حدیث کے کل 7 راوی ہیں اور سب صحیح مسلم کے رجال ہیں۔
علامہ البانی کی اس تحقیق کو اپ کس وجہ سے اور کس دلیل کی بنیاد پہ رد کر رہی ہیں؟؟؟؟؟
کیا صرف وجہ یہ ہے کہ آپ کے موقف کے خلاف ہے اس لئے آپ نے علامہ البانی رح کی تحقیق کو رد کر دیا؟؟؟؟؟
محترمہ علامہ احمد شاکر نے اس کو صحیح کہا ہے بشرط مسلم۔۔۔ ( جامع ترمذی بتحقیق احمد شاکر جلد 2 صفحہ 4ٍ1)۔
علامہ ابن حزم نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔( محلی ابن حزم، جلد 3 )۔
علامہ البانی کی تصیح میں نے پہلے پیش کر دی ہے۔۔
اس روایت کے رجال صحیح مسلم کے رجال ہیں تو اس لئے یہ روایت بشرط مسلم صحیح ہے۔
اس حدیث کے کل 7 راوی ہیں اور سب صحیح مسلم کے رجال ہیں۔
وام سے میری مراد یہ تھی کہ وہ عمل منسوخ نہیں ہوا تھا،
اگر یہ عمل منسوخ ہوا ہوتا تو بخاری میں ہی اسی درجہ کی احادیث موجود ہوتی جس میں شرط بتائی گئی ہوتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کیا کرتے تھے
اگر یہ عمل منسوخ ہوا ہوتا تو بخاری میں ہی اسی درجہ کی احادیث موجود ہوتی جس میں شرط بتائی گئی ہوتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کیا کرتے تھے
محترمہ کیا اصول پیدا کیا ہے کہ دوام سے مراد ہے کہ عمل منسوخ نہیں ہے۔۔
محترمہ یہ اصول کہاں سے ثابت ہے کہ دوام سے مراد منسوخ نہ ہونا ہے؟؟؟
دوسرا آپ نے تسلیم کر لیا کہ اس کان سے مراد ہمیشہ کا رفع یدین نہیں ہے کیونکہ کان سے مراد دوام ہے اور اس سے آپ کے نزدیک ہمیشہ کا رفع یدین ثابت نہین ہوتا۔
محترمہ یہ اصول کہاں سے ثابت ہے کہ دوام سے مراد منسوخ نہ ہونا ہے؟؟؟
دوسرا آپ نے تسلیم کر لیا کہ اس کان سے مراد ہمیشہ کا رفع یدین نہیں ہے کیونکہ کان سے مراد دوام ہے اور اس سے آپ کے نزدیک ہمیشہ کا رفع یدین ثابت نہین ہوتا۔
نیچے آپ نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ کی روایت اپنی دلیل میں پیش کی سنن ابو داؤد سے۔۔۔
محترمہ اوپر اپ کہتی ہیں کہ بخاری اور مسلم کی صحت پہ اجماع ہے اور آپ اس لئے ان کو فوقیت دیتی ہیں تو یہان بخاری اور مسلم کو چھوڑ کر ابو داؤد پہ کیوں آ گئی؟؟؟؟
جبکہ یہی ابو حمید ساعدی رضی اللہ کی روایت بخاری میں ہے جس میں صرف پہلی رفع یدین موجود ہے تو آپ نے اس روایت کو کیوں چھوڑا؟؟؟
یہاں بخاری کو چھوڑ کر آپ نے ابو داود کو کیوں پیش کیا؟؟؟
آپ کی باتوں میں اتنا تضاد کیوں ہے؟؟؟
ایک اور روایت آپ نے بہیقی سے پیش کی ہمیشہ کے رفع یدین کی ابن عمر رضی اللہ سے۔۔
محترمہ بخاری کو چھوڑ کے پھر آپ بہیقی شریف پہ چلی گئی۔۔۔
محترمہ یہ روایت سنن بہیقی میں نہیں بلکہ امام بہیقی کی کتاب خلافیات البہیقی میں ہے جہاں اس کی سند نہیں ہے۔
اور وہاں اس روایت کے بعد امام بہیقی نے لکھا ہے کہ ابن عمر کی یہ روایت موضوع اور باطل ہے۔
الخلافیات بہیقی جلد 2 صفحہ 90،91)۔
محترمہ بخاری کو چھوڑ کے پھر آپ بہیقی شریف پہ چلی گئی۔۔۔
محترمہ یہ روایت سنن بہیقی میں نہیں بلکہ امام بہیقی کی کتاب خلافیات البہیقی میں ہے جہاں اس کی سند نہیں ہے۔
اور وہاں اس روایت کے بعد امام بہیقی نے لکھا ہے کہ ابن عمر کی یہ روایت موضوع اور باطل ہے۔
الخلافیات بہیقی جلد 2 صفحہ 90،91)۔
جب امام بہیقی نے خود کہہ دیا کہ یہ روایت باطل ہے تو اس کو دلیل بنانا جائز نہین۔۔
آپ نے امام زیلعی کی نصب الرایہ کا حوالہ دیا کہ وہ بہیقی کی روایت بیان کر کے کہتے ہیں کہ اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ رفع یدین منسوخ ہونے کاد عوی غلط ہے اور نبی کریم ﷺ آخری سانس تک اسی طرح رفع یدین کے ساتھ نماز پڑتھے رہے ـ نصب الرایہ جلد 1 صفحہ 409
آپ نے امام زیلعی کی نصب الرایہ کا حوالہ دیا کہ وہ بہیقی کی روایت بیان کر کے کہتے ہیں کہ اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ رفع یدین منسوخ ہونے کاد عوی غلط ہے اور نبی کریم ﷺ آخری سانس تک اسی طرح رفع یدین کے ساتھ نماز پڑتھے رہے ـ نصب الرایہ جلد 1 صفحہ 409
محترمہ یہ حوالہ نصب الرایہ میں ہے ہی نہیں آپ نے جس علامہ کی کتاب سے صفحہ پیش کیا ہے اس نے نصب الرایہ کا جھوٹا اور ٖغلط حوالہ دیا ہے،
ذرا نصب الرایہ کا اصل صفحہ تو پیش کریں جس میں امام زیلعی کی یہ مکمل عبارت ہو جیسا آپ نے بیان کی ہے۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟
دوسرا نصب الرایہ میں ہی ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی عصمہ بن محمد الانصاری ضعیف ہے۔۔ ( نصب الرایہ، جلد 1 صفحہ 409)۔
ذرا نصب الرایہ کا اصل صفحہ تو پیش کریں جس میں امام زیلعی کی یہ مکمل عبارت ہو جیسا آپ نے بیان کی ہے۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟
دوسرا نصب الرایہ میں ہی ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی عصمہ بن محمد الانصاری ضعیف ہے۔۔ ( نصب الرایہ، جلد 1 صفحہ 409)۔
عجیب بات ہے کہ میری روایت صحیح سند کے ساتھ جو سند بخاری کی ہئے آپ قبول کرنے سے انکار کر رہی ہیں اور خود خلافیات بہیقی کی باطل روایت کو اپنی دلیل پہ پیش کر رہی ہیں/۔۔۔
کچھ تو انصاف سے کام لیں۔۔۔
Comment