Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

    Originally posted by i love sahabah View Post
    اسلامُ علیکم

    نواب صدیق حسن خاں شاہ ولی اللہ صاحب سے نقل کرتے ہوے فرماتے ہیں۔

    ۔"رفع یدین و عدم رفع یدین نماز کے ان افعال میں سے ہے جن کو آنحضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے کبھی کیا ہے اور کبھی نہیں کیا ہے ، اور سب سنت ہے ، دونوں بات کی دلیل ہے ، حق میرے نزدیک یہ ہے کہ دونوں سنت ہیں۔۔۔

    (روضہ الندیہ, صفحہ 148)

    ور اسی کتاب میں حضرت شاہ اسماعیل شہیدؒ کا یہ قول بھی نقل کرتے ہیں ولا یلام تارکہ و ان ترکہ مد عمرہ (صفحہ 150)۔ یعنی رفع یدین کے چھوڑنے والے کو ملامت نہیں کی جاے گی اگرچہ پوری زندگی وہ رفع یدین نہ کرے۔




    مولانا سید نذیر حسین صاحب دہلوی اپنے فتاویٰ نذیریہ جلد1 صفحہ 441 میں فرماتے ہیں
    کہ رفع یدین میں جھگڑاکرنا تعصب اور جہالت کی بات ہے ، کیونکہ آنحضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے دونوں ثابت ہیں ، دلائل دونوں طرف ہیں۔
    اسی کتاب میں کہتے ہیں کہ رفع یدین کا ثبوت اور عدم ثبوت دونو مروی ہے. ( فتاوی نذیریہ جلد 1 صفحہ 444)



    مولانا ثناء اللہ امرتسری کہتے ہیں کہ
    ہمارا مذہب ہے کہ رفع یدین کرنا مستحب امر ہے جس کے کرنے سے ثواب ملتا ہے اور نہ کرنے سے نماز میں کوئی خلل نہیں ہوتا.
    (فتاوی ثنائیہ جلد 1 صفحہ 579)
    اسی کتاب میں کہتے ہیں کہ ترک رفع ترک ثواب ہے ترک فعل سنت نہیں.(فتاوی ثنائیہ جلد 1 صفحہ 608)



    اتنے اختلافات کے بعد بھی یہ اعتراض ہم احناف پہ کرتے ہیں کہ ہم قران اور حدیث کے مخالف ہیں۔


    محترم اب خود فیصلہ کر لیں کہ رفع یدین کے معاملے میں ان علماء میں سے کون سا عالم حدیث کو مانتا ہے اور کون سا عالم حدیث کا مخالف ہے؟؟؟؟؟؟

    اور اگر آپ تسلیم کرتے ہیں کہ رفع یدن کے بغیر نماز مکمل ہے اور کوئی فرق نہیں پڑتا تو پھر بار بار اس مسئلے کو اٹھا کے لوگوں میں اختلاف پھیلانے کی ضرورت کیا ہے؟؟؟


    اور اگر آپ کے نزدیک رفع یدین کے بغیر نماز باطل ہے تو بھائی قران اور حدیث سے اس کی دلیل پیش کر دیں کہ رفع یدین کہاں کہاں کرنا چائیے اور پھر ان جگہ پہ رفع یدین نہ کرنے والے کی نماز باطل ہے۔۔۔۔

    وعلیکم سلام -

    بھائی ہم اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں رفع یدین کے معنی ہیں دونوں ہاتھوں کا اٹھانا - یہ تو متعدد احدیث سے ثابت ہے رفع یدین نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے چار موقعوں پرکیا اور اپنے آخری وقت تک کیا - نماز کے شرو ع میں رکوع میں جاتے وقت سجدے میں جاتے وقت اور دوسری سے تیسری رکعت میں جاتے ہوے رکعت کے آغاز میں- اس پر پہلے ہی بہت سی صحیح احدیث اس فورم پر پیش کے جا چکی ہیں -جس پر آپ بھی ا پنے کومنٹس بھی پیش کر چکے ہیں -

    میرا کہنا صرف یہ ہے کہ اگررفع یدین غیر ضروری ہے - تو جو آپ نماز کے آغاز میں رفع یدین کرتے ہیں اور جو تمام مسالک کے مسلمان کرتے ہیں -اور جس میں کسی کو اختلاف بھی نہیں - اس رفع یدین کے متعلق آپ کی کیا راے ہے - کیا یہ فرض ہے واجب ہے یا سنّت ہے یا غیر موکدہ سنّت ہے - کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ احناف نے پہلی رفع یدین کے بغیر نماز کا آغاز کیا ہو -؟؟؟؟ اگر ایسا نہیں اور یقینا ایسا نہیں تو پھر باقی رفع یدین پر اتنا ا عترا ض کیوں ؟؟؟

    مجھے یا لولی صاحب یا دوسرے غیر مقلدین کو آپ کے امام ابو حنیفہ رحمللہ سے کوئی بغض نہیں - میرے نزدیک وہ اپنے وقت کے ایک بہت بڑے عالم اور مجتہد تھے - دین کے لئے ان کی بہت سی خدمات ہیں -لیکن ان تمام باتوں کے باوجود وہ بہرحال ایک انسان تھے نبی نہیں تھے - ان سے بھی خطا ء کا امکان تھا - اور ہمارے کہنے کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ کسی بھی انسان چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم یا امام ہو اس کی باتوں پر آنکھیں بند کر کے اس کی پیروی کرنا عقلمندی نہیں جہالت ہے -

    جہاں تک امام بخاری رحمللہ یا امام مسلم رحملہ کا تعلق ہے تو وہ بھی ایک انسان تھے -خطا ء ان سے بھی ممکن ہے لیکن فرق یہ کہ ان کی حثیت ایک محدث کی ہے نا کہ مجتہد کی - مجتہد کی راے میں اس کا اپنا ذاتی دخل ہوتا ہے جس کے صحیح یا غلط دونوں کا احتمال ہوتا ہے- نیز یہ کہ اس کی را ے تحقیق کی بنا پر تبدیل بھی ہوسکتی ہے -جب کہ محدث کا کام خبر واحد یا خبر متواتر کو روایت سے ثابت کرنا ہوتا ہے -اور اس روایت کو پرکھنے کے مختلف اصول وضع کیے گئے جن کی بنیاد پر کسی روایت کو موزوع یا صحیح کہا گیا -اور پھر دوسرے محدثین اور آ ئمہ نے ان پر مختلف طریقوں سے جرح بھی کی ہے - بلکہ خود بخاری اور مسلم نے اپنی روایات پر تحقیق کے بعد جرح کی -لہذا ان کی صحیح روایات پر ایمان لانے کا علاوہ چارہ نہیں - کیوں کہ حدیث بہرحال دین کا حصّہ ہے اور اس پرایمان لاے بغیر عمل ممکن نہیں ہے - جب کہ امام کا اجتہاد اس کی اپنی ذاتی راے پر منحصر ہو تا ہے -اس کا کوئی خاص اصول نہیں ہوتا -اس لئے ہی یہ کہا جاتا ہے کہ امام کے قول کو صحیح حدیث پر پرکھو اور پھر اگر وہ حدیث کے موافق ہو تو قبول کر لو اور اگر نا موافق ہو تو رد کر دو - قرآن میں بھی الله نے مسلمانوں کو اسی بات کا حکم د یا ہے-

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا سوره النسا ہ ٥٩
    اے ایمان والو الله کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں پھر اگر آپس میں کسی چیز میں جھگڑا ہو جائے تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھی دو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے-

    اس کا یہ مطلب نہیں کہ امام کی ہر راے یا اجتہاد غلط ہی ہو گا -بلکہ دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ امام جس حدیث سے اپنی راے اخذ کر رہا ہے اس کی اپنی حثیت کیا ہے -ممکن ہے امام نے کسی حدیث سے اگر کوئی راے اخذ کی تو وہ اس کی نظر میں اس وقت صحیح تھی - لیکن بعد کے تاریخی حقائق کی وجہ سے وہ راے غلط ثابت ہو گئی اور امام نے اپنا موقف بدل لیا ہو -اور ایسا صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے دور میں بھی ہوا اگر کسی صحابی نے کسی حدیث کا مطلب لیا اور بعد میں کسی اور صحابی نے اس کی تصیح کر دی تو جوصحابی غلطی پر ہوتا وہ اپنی راے سے رجوع کر لیتا- لیکن کسی صحابی نے اس بنیاد پر اپن مسلک نہیں بنایا -

    فاتحہ خلف الامام کے مسلے میں بقول امام شعرانی رحمللہ امام ابو حنیفہ رحمللہ نے اپنی راے سے رجوع کر لیا تھا - یعنی بعد میں وہ فاتحہ خلف الامام کے کے قائل ہو گئے تھے -لیکن احناف تقلید کی برکت سے ابھی تک فاتحہ خاف الامام کے قائل نہیں اور امام ابو حنیفہ کی پہلی راے کے مطابق عمل پیرا ہیں -
    افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے ایسے معاملات ہیں جن میں احناف باوجود اپنا تن من دھن امام ابو حنیفہ رحملہ پر قربان کرنے کو تیار ہیں - لیکن بہت سے دوسرے معاملات جو عقائد سے متعلق ہے اس میں وہ اپنے ہی امام کی پیروی دور دور تک کرتے نظر نہیں آتے

    -امام صاحب قبر پرستی کے سخت مخالفین میں سے تھے (دیکھیے ہدایہ جلد ٢ ) لیکن احناف سے بڑھ کر قبر پرست کوئی نہیں - امام رحملہ سے قرآن خوانی چالیسواں ثابت نہیں - احناف کہ ہاں یہ چیزیں بدرجہ اتمام ملیں گی - امام صاحب نے کبھی عید میلاد نہیں منائی - اس کو وہ بدعت سمجھتے تھے - احناف اس بدعت کو بڑی خوشی خوشی سر انجام دیتے ہیں - -امام نے کبھی نذر و نیاز نہیں دی - احناف کا دین اس بدعت کے بغیر مکمل نہیں-

    یہ نام نہاد احناف جو ہر وقت امام حنیفہ رحمللہ کی مالا جپھتے ہیں جب ان مقلدین کا غیر مقلدین سے پالا پڑتا ہے تو امام ابو حنیفہ اور حنفی فقہ کی رٹ لگانا شروع کردیتے ہیں-لیکن جب عقائد پر عمل کی باری آتی ہے تو کو کبھی امام ابو ما تریدی کی پیچھے تو کبھی امام رضا بریلوی کے پیچھے تو کبھی کسی کے پیچھے - اور جب کوئی غیر مقلد تقلید کے وجوب پر ا عترا ض کرتا یا اس کا انکار کرتا ہے تو جھٹ سے یہ آیت پیش کردیتے ہیں فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون سورة النحل ٤٣ - حالانکہ ان عقل سے پیدل نام نہاد حنفیوں سے پوچھا جائے کہ کیا اس آیت کا حکم کا تعلق صرف فروعی اور اجتہادی
    مسائل سے ہے- عقائد سے متعلق معاملات پر اس آیت کا حکم لاگو نہیں ہوتا ؟؟


    امید کرتا ہوں کہ آپ میری باتوں کو سمجھ گئے ہونگے- اگر میرے نظریات سے آپ متفق نہیں یا اختلاف رکھتے ہیں تو اس پر اپنے کمنٹس دے سکتے ہیں میں برا نہیں مانوں گا

    آخر میں میں یہی کہوں گا کہ الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے (آ مین )


    Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

    Comment


    • #17
      Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

      Originally posted by Muhammad Ali Jawad View Post
      وعلیکم سلام -

      بھائی ہم اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں رفع یدین کے معنی ہیں دونوں ہاتھوں کا اٹھانا - یہ تو متعدد احدیث سے ثابت ہے رفع یدین نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے چار موقعوں پرکیا اور اپنے آخری وقت تک کیا - نماز کے شرو ع میں رکوع میں جاتے وقت سجدے میں جاتے وقت اور دوسری سے تیسری رکعت میں جاتے ہوے رکعت کے آغاز میں- اس پر پہلے ہی بہت سی صحیح احدیث اس فورم پر پیش کے جا چکی ہیں -جس پر آپ بھی ا پنے کومنٹس بھی پیش کر چکے ہیں -

      میرا کہنا صرف یہ ہے کہ اگررفع یدین غیر ضروری ہے - تو جو آپ نماز کے آغاز میں رفع یدین کرتے ہیں اور جو تمام مسالک کے مسلمان کرتے ہیں -اور جس میں کسی کو اختلاف بھی نہیں - اس رفع یدین کے متعلق آپ کی کیا راے ہے - کیا یہ فرض ہے واجب ہے یا سنّت ہے یا غیر موکدہ سنّت ہے - کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ احناف نے پہلی رفع یدین کے بغیر نماز کا آغاز کیا ہو -؟؟؟؟ اگر ایسا نہیں اور یقینا ایسا نہیں تو پھر باقی رفع یدین پر اتنا ا عترا ض کیوں ؟؟؟

      مجھے یا لولی صاحب یا دوسرے غیر مقلدین کو آپ کے امام ابو حنیفہ رحمللہ سے کوئی بغض نہیں - میرے نزدیک وہ اپنے وقت کے ایک بہت بڑے عالم اور مجتہد تھے - دین کے لئے ان کی بہت سی خدمات ہیں -لیکن ان تمام باتوں کے باوجود وہ بہرحال ایک انسان تھے نبی نہیں تھے - ان سے بھی خطا ء کا امکان تھا - اور ہمارے کہنے کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ کسی بھی انسان چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم یا امام ہو اس کی باتوں پر آنکھیں بند کر کے اس کی پیروی کرنا عقلمندی نہیں جہالت ہے -

      جہاں تک امام بخاری رحمللہ یا امام مسلم رحملہ کا تعلق ہے تو وہ بھی ایک انسان تھے -خطا ء ان سے بھی ممکن ہے لیکن فرق یہ کہ ان کی حثیت ایک محدث کی ہے نا کہ مجتہد کی - مجتہد کی راے میں اس کا اپنا ذاتی دخل ہوتا ہے جس کے صحیح یا غلط دونوں کا احتمال ہوتا ہے- نیز یہ کہ اس کی را ے تحقیق کی بنا پر تبدیل بھی ہوسکتی ہے -جب کہ محدث کا کام خبر واحد یا خبر متواتر کو روایت سے ثابت کرنا ہوتا ہے -اور اس روایت کو پرکھنے کے مختلف اصول وضع کیے گئے جن کی بنیاد پر کسی روایت کو موزوع یا صحیح کہا گیا -اور پھر دوسرے محدثین اور آ ئمہ نے ان پر مختلف طریقوں سے جرح بھی کی ہے - بلکہ خود بخاری اور مسلم نے اپنی روایات پر تحقیق کے بعد جرح کی -لہذا ان کی صحیح روایات پر ایمان لانے کا علاوہ چارہ نہیں - کیوں کہ حدیث بہرحال دین کا حصّہ ہے اور اس پرایمان لاے بغیر عمل ممکن نہیں ہے - جب کہ امام کا اجتہاد اس کی اپنی ذاتی راے پر منحصر ہو تا ہے -اس کا کوئی خاص اصول نہیں ہوتا -اس لئے ہی یہ کہا جاتا ہے کہ امام کے قول کو صحیح حدیث پر پرکھو اور پھر اگر وہ حدیث کے موافق ہو تو قبول کر لو اور اگر نا موافق ہو تو رد کر دو - قرآن میں بھی الله نے مسلمانوں کو اسی بات کا حکم د یا ہے-

      يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا سوره النسا ہ ٥٩
      اے ایمان والو الله کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں پھر اگر آپس میں کسی چیز میں جھگڑا ہو جائے تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھی دو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے-

      اس کا یہ مطلب نہیں کہ امام کی ہر راے یا اجتہاد غلط ہی ہو گا -بلکہ دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ امام جس حدیث سے اپنی راے اخذ کر رہا ہے اس کی اپنی حثیت کیا ہے -ممکن ہے امام نے کسی حدیث سے اگر کوئی راے اخذ کی تو وہ اس کی نظر میں اس وقت صحیح تھی - لیکن بعد کے تاریخی حقائق کی وجہ سے وہ راے غلط ثابت ہو گئی اور امام نے اپنا موقف بدل لیا ہو -اور ایسا صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے دور میں بھی ہوا اگر کسی صحابی نے کسی حدیث کا مطلب لیا اور بعد میں کسی اور صحابی نے اس کی تصیح کر دی تو جوصحابی غلطی پر ہوتا وہ اپنی راے سے رجوع کر لیتا- لیکن کسی صحابی نے اس بنیاد پر اپن مسلک نہیں بنایا -

      فاتحہ خلف الامام کے مسلے میں بقول امام شعرانی رحمللہ امام ابو حنیفہ رحمللہ نے اپنی راے سے رجوع کر لیا تھا - یعنی بعد میں وہ فاتحہ خلف الامام کے کے قائل ہو گئے تھے -لیکن احناف تقلید کی برکت سے ابھی تک فاتحہ خاف الامام کے قائل نہیں اور امام ابو حنیفہ کی پہلی راے کے مطابق عمل پیرا ہیں -
      افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے ایسے معاملات ہیں جن میں احناف باوجود اپنا تن من دھن امام ابو حنیفہ رحملہ پر قربان کرنے کو تیار ہیں - لیکن بہت سے دوسرے معاملات جو عقائد سے متعلق ہے اس میں وہ اپنے ہی امام کی پیروی دور دور تک کرتے نظر نہیں آتے

      -امام صاحب قبر پرستی کے سخت مخالفین میں سے تھے (دیکھیے ہدایہ جلد ٢ ) لیکن احناف سے بڑھ کر قبر پرست کوئی نہیں - امام رحملہ سے قرآن خوانی چالیسواں ثابت نہیں - احناف کہ ہاں یہ چیزیں بدرجہ اتمام ملیں گی - امام صاحب نے کبھی عید میلاد نہیں منائی - اس کو وہ بدعت سمجھتے تھے - احناف اس بدعت کو بڑی خوشی خوشی سر انجام دیتے ہیں - -امام نے کبھی نذر و نیاز نہیں دی - احناف کا دین اس بدعت کے بغیر مکمل نہیں-

      یہ نام نہاد احناف جو ہر وقت امام حنیفہ رحمللہ کی مالا جپھتے ہیں جب ان مقلدین کا غیر مقلدین سے پالا پڑتا ہے تو امام ابو حنیفہ اور حنفی فقہ کی رٹ لگانا شروع کردیتے ہیں-لیکن جب عقائد پر عمل کی باری آتی ہے تو کو کبھی امام ابو ما تریدی کی پیچھے تو کبھی امام رضا بریلوی کے پیچھے تو کبھی کسی کے پیچھے - اور جب کوئی غیر مقلد تقلید کے وجوب پر ا عترا ض کرتا یا اس کا انکار کرتا ہے تو جھٹ سے یہ آیت پیش کردیتے ہیں فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون سورة النحل ٤٣ - حالانکہ ان عقل سے پیدل نام نہاد حنفیوں سے پوچھا جائے کہ کیا اس آیت کا حکم کا تعلق صرف فروعی اور اجتہادی
      مسائل سے ہے- عقائد سے متعلق معاملات پر اس آیت کا حکم لاگو نہیں ہوتا ؟؟


      امید کرتا ہوں کہ آپ میری باتوں کو سمجھ گئے ہونگے- اگر میرے نظریات سے آپ متفق نہیں یا اختلاف رکھتے ہیں تو اس پر اپنے کمنٹس دے سکتے ہیں میں برا نہیں مانوں گا

      آخر میں میں یہی کہوں گا کہ الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے (آ مین )
      محترم مجھے آپ سے اختلاف ہے۔۔

      آپ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے 4 جگہ رفع یدین کیا اور آخری وقت تک کیا۔۔۔ یعنی کہ ہمیشہ کیا۔۔۔۔۔
      آپ کی بات سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کوئی بھی نماز ان 4 جگہ کے رفع یدین کے بغیر نہیں پڑھی۔۔


      بھائی یہان جتنے بھی آپ لوگوں کی طرف سے رفع یدین کے ٹاپک بنائے گئے ہیں ان میں کہیں بھی نبی کریم ﷺ سے ہمیشہ کا 4 جگہ کا رفع یدین ثابت نہیں ہے۔۔۔
      یہ بات تو ہم تسلیم کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے رفع یدین کیا لیکن کیا آپ یہ رفع یدین ہمیشہ دکھا سکتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے یہ 4 جگہ کا رفع یدین ہمیشہ کیا آخری عمر تک جیسا کہ آپ نے اوپر کہا ہے؟؟؟؟
      اور نہ ہی آپ لوگوں کی طرف سے اس 4 جگہ رفع یدین کی حیثیت بتای گئی ہے کہ اس 4 جگہ کے رفع یدین کی حیثیت کیا ہے؟؟؟
      صرف رفع یدین کرنے کی بات ہے تو نبی کریم ﷺ سے سجدوں کا رفع یدین بھی ثابت ہے جو آپ بھی نہیں کرتے اور اس کے علاوہ صرف پہلی دفع کا رفع یدین بھی ثابت ہے۔
      جیسا کہ میں نے آپ کو چند حوالے دئیے کہ خود رفع یدین کرنے والے اکابرین بھی یہ کہتے ہیں کہ ترک رفع یدین بھی سنت ہے اور رفع یدین نہ کرنے والے کی نماز میں کوئی نقص نہیں اس کے باوجود آپ لوگوں کا اس پہ شدت اختیار کرنا اور اس کو لے کر ترک رفع کرنے والوں کی نمازوں کو ناقص کہنا کہاں کا انصاف ہے؟؟؟؟

      جناب اختلاف کی بات تو آپ نے شروع کی تھی۔۔ اس لئے میں نے جواب میں آپ کے علماء کا اختلاف پیش کیا۔۔۔


      آپ کا یہ کہنا کہ لولی کو اور باقی غیر مقلدین کو امام ابو حنیفہ رح سے کوئی بغض اور حسد نہیں ہے یہ بھی غلط ہے۔۔۔
      اپ کی حد تک ہو سکتا ہے کہ صحیح ہو لیکن لولی تو اھناف کو ختم نبوت کا منکر سمجھتا ہے۔۔ ختم نبوت کے منکر کو اپ کیا سمجھتے ہیں؟؟؟ اور جتنی توہین آپ کے غیر مقلدین امام ابو حنیفہ رح کی کرتے ہیں کوئی نہیں کرتا۔۔۔ اگر آپ کہتے ہیں تو میں آپ کو یہاں سب کے سامنے ثبوت بھی پیش کر سکتا ہوں کہ امام ابو حنیفہ کے بارے میں جو زبان آپ کے انٹر نیٹ کے جاہل محققین استعمال کرتے ہیں اگر ایسا ایک لفظ میں زبیر زئی یا طالب الرحمان جیسے جاہلوں کے لئے استعمال کر دوں تو آپ لوگ طوفان اٹھا دیتے ہیں۔۔۔


      یہ لولی صاحب جن کی آپ حمایت کر رہے ہیں یہ جناب ایک دوسرے فورم پہ احناف کے خلاف سینکڑوں ٹاپک بناتے اور احناف کو منکر حدیث اور ختم نبوت کا منکر ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہین اور میرا ایک ٹاپک آپ کے زبیر زئی کے خلاف ان سے برداشت نہیں ہوا اور پھر میری ہر پوسٹ موڈریٹر ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈیلیٹ کر دیتے تا کہ آپ کے غیر مقلدین کے حوالے وہاں ممبران کے سامنے نہ آ سکیں۔۔۔
      اتنی بدیانتی کی کہ پرانے ٹاپک سے میری پوسٹ کے وہ حوالے جو ان کے خلاف تھے وہ بھی ختم کر دئیے اور پھر یہ جناب نعرہ لگاتے پھرتے ہیں کہ کسی حنفی کے پاس جواب نہیں۔۔۔۔۔

      آپ کے غیر مقلدین کو تو اتنا بغض اور حسد ہے کہ یہ جناب قادیانیت کے ٹاپک میں احناف کے خلاف پوسٹ کر کے ان کو قادیانی ثابت کرتے رہے اور ایک بار کسی شیعہ نے اہلسنت کے خلاف ایک ٹاپک بنایا تو ان سے اتنا تو نہ ہو سکا کہ وہاں موجود شیعہ ممبر کو جواب دے سکیں البتہ احناف کے خلاف اپنا تعصب اور دشمنی ظاہر کرتے یوئے اسی شیعہ کے ٹاپک میں احناف کے خلاف پوسٹ کر کے ان کو شیعہ ثابت کرتے رہے اور شیعہ ممبر سے تعریف حاصل کرتے رہے۔۔۔
      پھر آپ کا یہ کہنا کہ لولی اور غیر مقلدین امام ابو حنیفہ کا احترام کرتے ہیں ایک مذاق ہی لگتا ہے۔۔۔


      باقی مسائل جیسا کہ فاتحہ خلف امام ہے تو میرے بھائی یہ بھی فروعی مسائل میں سے ہے۔۔
      آپ کے غیر مقلدین تو کہتے ہیں کہ جو ہر نماز میں سورت فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں لیکن دوسری طرف اس بات کی تصدیق بھی کرتے ہیں کہ آج تک کسی نے یہ دعوی نہیں کیا کہ امام کے پیچھے سورت فاتحہ نہ پڑھنے والے کی نماز باطل ہے۔۔۔اور حنبلی بھی جھری نمازوں میں قرآت کے قائل نہیں لیکن فتوی صرف احناف پہ ہے کیونکہ حسد اور بغض ان سے ہے۔۔


      جواد بھائی۔۔ غیر مقلدین میں سب سے بڑی خامی ان کی نفس پرستی ہے اور احناف کے خلاف بغض ہے۔ مثال دیتا ہوں
      تعویز باندھنے کا فتوی اگر حنفی دے تو مشرک لیکن آپ کا غیر مقلد دے تو صرف ایک رٹا رٹایا جواب کہ ہم نہیں مانتے۔
      احناف کی کتابوں میں کرامتوں کا ذکر ہو تو وہ مشرک اور ان پہ شرک کے فتوے لیکن ایسی کرامتیں آپ کے غیر مقلدین کی کتابوں میں آ جائیں تو فتوے غایب اور ایک جواب،، ہم نہیں مانتے ، ہم نہیں مانتے۔۔۔
      بھائی اگر حنفی مشرک ہیں تو احناف کے ساتھ ساتھ انہی مسائل پہ فتوی لگاؤ اپنے ان علماء پہ جن کو اکابر مانتے ہو۔۔۔
      فتوی صرف احناف کے لئے اور خود جب جواب نہ آئے تو نفس پرست بن جاو کہ ہم نہیں مانتے۔۔۔
      جب ان علماء کو مانتے نہیں تو پھر یہ ان پہ فتوی کیوں نہیں لگاتے؟؟؟؟؟؟؟
      کیا آپ کے غیر مقلدین کے فتوے صرف احناف کے لئے ہیں؟؟


      یہ تو مسائل ہیں ان سے ہٹ ہے بغض اور حسد کی مثال دیتا ہوں۔۔


      اپ کے ان غیر مقلدین کے حوالے علامہ البانی رح اور ابن تیمیہ رح اور ابن قیم رح کے بغیر ادھورے ہیں۔
      مجال ہے جو کوئی ابن تیمیہ رح کے خلاف کچھ کہہ دے اور آپ کے غیر مقلدین اس کا جواب نہ دیں۔۔۔
      ہر جگہ ابن تیمیہ اور البانی رح کا دفاع اور ان کی کتابوں کے حوالے لیکن جہان علامہ ابن تیمیہ رح نے کہہ دیا کہ ابو حنیفہ رح سلف صالحین میں سے ہیں وہاں پھر ابن تیمیہ رح بھی مردود بن جاتے ہیں۔۔

      پھر ان کو یاد آتا ہے کہ ہاں! ابن تیمیہ رح سے بھی غلطی ہو سکتی ہے۔۔۔
      جہاں ابو حنیفہ رھ کی بات آئی وہاں دنیا کے ان تمام اکابرین سے بھی غلطی ہو سکتی ہے جو امام ابو حنیفہ رح کا احترام کرتے ہیں اور ان کو سلف صالحین میں شامل کرتے ہیں۔

      ہاں اگر غلطی نہیں ہو سکتی تو آپ کے زبیر زئی، طالب الرحمان ، معراج ربانی، توصف الرحمان راشدی اور ان کی اندھی پیروی کرنے والے غیر مقلدین سے نہیں ہوسکتی جن کو امام ابو حنیفہ رح کا نام سننا تک گوارہ نہیں۔۔۔


      کسی نے آزمانا ہے تو ذرا ان غیر مقلدین کے فورم پہ جا کے صرف امام ابو حنیفہ رح کے فضائل میں چند جملے لکھ دیں جواب مل جائے گا کہ یہ ابو حنیفہ رح کا کتنا احترام کرتے ہیں۔۔۔



      جواد بھائی ہو سکتا ہے کہ میں رفع یدین شروع کر دوں،، اونچی آمین کہوں، قرات خلف امام کروں ، 8 تراویح بھی پڑھوں، بلکہ 8 تراویح پڑھتا بھی ہوں لیکن اس کے باوجود میں پاکستان کے ان اہلحدیثوں کے مقابلے میں خود کو حنفی کہلوانا پسند کروں گا ۔کیونکہ میں علماء اور سلد صالحین کا بے ادب اور گستاخ نہیں بننا چاہتا۔۔۔


      اگر کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت چاہتا ہوں
      شکریہ

      Comment


      • #18
        Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

        Originally posted by -=The Driver=- View Post
        zara apnay najdi sahib k karnamay bhi tho bayan kia karen yaha,,,
        jahan dheko forum ka mahol kharab karte ho... pata nahi kaise log ho tum
        Shazia burri lagi meri bat ???

        Comment

        Working...
        X