Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

    اسلام و علیکم -
    احناف اپنے امام کے قول کو صحیح ثابت کرنے اور ان کے اجتہادات کو بچانے کے لئے کس طر ح ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں اس سے اکثریت واقف ہے -بلکہ خود احناف بھی اس سے اچھی طر ح واقف ہیں - لیکن الله نے جو قرآن میں فرما دیا ہے ؛

    وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا سوره بنی اسرئیل ٨١
    .اور کہہ دو کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل مٹنے ہی والا تھا
    آ یے دیکھتے ہیں کیسے -:

    سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور اہل سنت کہلانے والے تمام فرقوں کا ان کے صحابی ہونے پر اتفاق ہے۔

    انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز شروع کرتے وقت ، رکوع جاتے وقت، اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کرنا بیان کیا ہے اور سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا عمل بھی اسی طرح تھا۔ (دیکھئے صحیح بخاری ج ۱ ص ۱۰۲ ، درسی نسخہ ، صحیح بخاری مترجم ظہور الباری ۱۷۴/۱)

    آلِ دیوبند رکوع کے وقت رفع یدین نہیں کرتے اور اس رفع یدین کے متعلق کہتے ہیں کہ
    یہ رفع یدین نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائی دور میں کیا تھا
    چنانچہ آل ِ دیوبند کے ’’شیخ‘‘ الیاس فیصل دیوبندی نے لکھا ہے:
    ’’رفع یدین کرنے کی روایات ابتدائ دور سے متعلق ہیں پھر ان سے کیسے استدلال کیا جا سکتا ہے۔ ‘‘ (نماز پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم ص ۱۷۴)
    سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جلسہ استراحت (یعنی طاق رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد تھوڑی دیر بیٹھنا) بھی بیان کیا ہے۔
    اور سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا اپنا عمل بھی اپنی بیان کردہ اسی حدیث کے مطابق تھا۔


    (
    دیکھئے صحیح بخاری ۱/۱۱۳ درسی نسخہ ، صحیح بخاری مترجم ظہور الباری دیوبندی ۱/۴۱۰ اور خزائن السنن ۲/۱۱۴)

    اور آل ِ دیوبند جلسہ استراحت بھی نہیں کرتے اور اس کے متعلق کہتے ہیں کہ
    یہ فعل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنیآخریعمر میں بڑھاپے کی وجہ سے کیا تھا
    چنانچہ آلِ دیوبند کے ’’شیخ‘‘ الیاس فیصل دیوبندی نے لکھا ہے:
    ’’ذخیرہ احادیث میں جلسہ استراحت کرنا ایک ذاتی کیفیت بڑھاپے کی وجہ سے تھا‘‘ (نماز پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم ص ۱۹۴)
    آل ِ دیوبند کا اس بات پر اتفاق ہے کہ
    سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ صرف بیس روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ہیں
    ، چنانچہ آل ِ دیوبند کے ’’امام‘‘ سرفراز خان صفدر نے کہا:
    ’’مالک بن حویرث کل بیس روز تک نبی علیہ الصلاۃ و السلام کی خدمت میں رہے۔ (بخاری ج ۱ ص ۸۸) ‘‘ (خزائن السنن ص ۳۸۵)
    سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے متعلق امین اوکاڑوی دیوبندی نے لکھا ہے
    ’’بلکہ صحیح بخاری ص ۸۸، ص ۹۵، ج۱ پر صراحت ہے کہ وہ صرف بیس رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے۔‘‘ (تجلیات صفدر ۲/۲۷۵)
    آلِ دیوبند کے مناظر اسماعیل جھنگوی دیوبندی نے لکھا ہے:
    ’’ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ وہ صحابی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کل بیس دن ٹھہرے۔ بیس دن کے بعد وطن واپس چلے گئے اور پھر دوبارہ آنے کا موقع نہیں ملا۔ ‘‘ (تحفہ اہل حدیث ص ۱۰۶ حصہ دوم)
    ظہور الباری دیوبندی نے رفع یدین کی احادیث پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے:
    ’’دوسری حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی جن کے بارے میں خود صحیح بخاری ج ۱ ص ۸۸ پر صراحت ہے کہ وہ صرف بیس راتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے۔‘‘ (تفہیم البخاری ۱/۳۷۵ ب
    قارئین کرام! اب آپ خود فیصلہ کریں کہ آلِ دیوبند کے اصولوں کی روشنی میں سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کل بیس روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے ہیں اور انہی بیس دنوں میں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رفع یدین اور جلسہ استراحت کرتے ہوئے دیکھا۔ آل ِ دیوبند ایک عمل کو ابتدائی دور کا عمل اور دوسرے عمل کو آخری دور کا عمل کہتے ہیں۔ کیا صرف بیس دنوں میں یہ ممکن ہے؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا دور صرف بیس دنوں پر مشتمل ہے۔
    اگر ایسا نہیں اور یقیناً نہیں تو آلِ دیوبند کو چاہئے کہ پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر غور کر لیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    ’’ ابتدا ء سے تمام انبیاء کا جس بات پر اتفاق رہا ہے وہ یہ ہے کہ جب حیاء نہ ہو تو جو چاہو کرو۔‘‘ (صحیح بخاری مترجم ۳/۴۳۰)
    بیس دنوں میں تو ایسا ممکن ہی نہیں اگر بیس دنوں کو بیس سال بھی بنا لیا جائے تب بھی آلِ دیوبند کی بات صحیح ثابت نہیں ہو سکتی، کیونکہ سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اپنی بیان کردہ دونوں احادیث پر عمل پیرا بھی تھے۔





    Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

  • #2
    Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

    zara apnay najdi sahib k karnamay bhi tho bayan kia karen yaha,,,
    jahan dheko forum ka mahol kharab karte ho... pata nahi kaise log ho tum

    Comment


    • #3
      Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

      hamesha bhagte rehte ho apnay topics se...

      Comment


      • #4
        Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

        تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم


        سب سے پہلے تو مجھے سمجھ نہیں آئی کہ فورم کے ایڈمن نے رفع یدین والا ٹاپک بند کیوں کیا؟؟؟
        آج تک لولی یہاں سب سے ذیادہ فرقہ وارانہ پوسٹ کرتا رہا اور اختلافات کو ہوا دیتا رہا تو کسی ایڈمن کو کوئی اعتراض نہیں ہوا اور جب میں نے کسی ٹاپک میں جواب دینا شروع کیا تو ایڈمن نے وہ بند کر دیا۔۔۔
        کیا اس کو انصاف کہا جا سکتا ہے۔۔۔۔


        محمد جواد علی صاحب رفع یدین کے مسئلے میں کون سی ایسی خاص بات ہے کہ ایک رفع یدین پہ پہلے ہی کئی ٹاپک ہیں لیکن ہر بار آپ لوگوں کو نیا ٹاپک بنانا پڑتا ہے؟؟

        دوسرا مولانا الیاس فیصل صاحب نے ایک حدیث سے دلیل دی کہ جلسہ استراحت نبی کریم ﷺ کے بڑھاپے کا عمل تھا۔۔ اس کے بعد انہوں نے علامہ ابن قیم رح کا حوالہ بھی دیا کہ جسلہ استراحت سنت نہیں بلکہ نبی کریم ﷺ نے کسی ضرورت کے تحت کیا تھا۔۔ (نماز پیغمبر، صفحہ 225،226، بحوالہ زاد المعاد )۔

        اس کے علاوہ علامہ البانی رح بھی یہی کہتے ہیں کہ جلسہ استراحت ایک حاجت کے تحت تھا۔۔(ارواء الغلیل، صفحہ 83)۔
        تو اگر مولانا الیاس صاحب پہ اعتراض کر رہے ہیں تو یہ اعتراض پھر علامہ ابن قیم اور البانی رح پہ بھی کرنا چائیے۔

        اور جہاں تک بات تضادات اور اختلافات کی ہے تو محترم رفع یدین پہ جتنے اختلافات آپ کے اہلحدیث علماء میں ہیں اتنے کسی میں نہیں ہیں۔۔ اسی لئے تو ابھی تک فیصلہ نہیں کر سکے کہ سنت ہے یا مستحب ہے یا واجب؟؟؟
        یہ اختلافات ذرا دیکھ لیں۔۔۔


        اور آپ کی پہلے کچھ پوسٹ میں نے دوسرے ٹاپک میں پڑھی تھی تو امید کرتا ہوں کہ آپ لولی جیسا صرف کاپی پیسٹ نہیں کریں گے۔۔۔۔
        شکریہ۔
        Attached Files

        Comment


        • #5
          Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

          اسلامُ علیکم

          نواب صدیق حسن خاں شاہ ولی اللہ صاحب سے نقل کرتے ہوے فرماتے ہیں۔

          ۔"رفع یدین و عدم رفع یدین نماز کے ان افعال میں سے ہے جن کو آنحضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے کبھی کیا ہے اور کبھی نہیں کیا ہے ، اور سب سنت ہے ، دونوں بات کی دلیل ہے ، حق میرے نزدیک یہ ہے کہ دونوں سنت ہیں۔۔۔

          (روضہ الندیہ, صفحہ 148)

          ور اسی کتاب میں حضرت شاہ اسماعیل شہیدؒ کا یہ قول بھی نقل کرتے ہیں ولا یلام تارکہ و ان ترکہ مد عمرہ (صفحہ 150)۔ یعنی رفع یدین کے چھوڑنے والے کو ملامت نہیں کی جاے گی اگرچہ پوری زندگی وہ رفع یدین نہ کرے۔




          مولانا سید نذیر حسین صاحب دہلوی اپنے فتاویٰ نذیریہ جلد1 صفحہ 441 میں فرماتے ہیں
          کہ رفع یدین میں جھگڑاکرنا تعصب اور جہالت کی بات ہے ، کیونکہ آنحضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے دونوں ثابت ہیں ، دلائل دونوں طرف ہیں۔
          اسی کتاب میں کہتے ہیں کہ رفع یدین کا ثبوت اور عدم ثبوت دونو مروی ہے. ( فتاوی نذیریہ جلد 1 صفحہ 444)



          مولانا ثناء اللہ امرتسری کہتے ہیں کہ
          ہمارا مذہب ہے کہ رفع یدین کرنا مستحب امر ہے جس کے کرنے سے ثواب ملتا ہے اور نہ کرنے سے نماز میں کوئی خلل نہیں ہوتا.
          (فتاوی ثنائیہ جلد 1 صفحہ 579)
          اسی کتاب میں کہتے ہیں کہ ترک رفع ترک ثواب ہے ترک فعل سنت نہیں.(فتاوی ثنائیہ جلد 1 صفحہ 608)



          اتنے اختلافات کے بعد بھی یہ اعتراض ہم احناف پہ کرتے ہیں کہ ہم قران اور حدیث کے مخالف ہیں۔


          محترم اب خود فیصلہ کر لیں کہ رفع یدین کے معاملے میں ان علماء میں سے کون سا عالم حدیث کو مانتا ہے اور کون سا عالم حدیث کا مخالف ہے؟؟؟؟؟؟

          اور اگر آپ تسلیم کرتے ہیں کہ رفع یدن کے بغیر نماز مکمل ہے اور کوئی فرق نہیں پڑتا تو پھر بار بار اس مسئلے کو اٹھا کے لوگوں میں اختلاف پھیلانے کی ضرورت کیا ہے؟؟؟


          اور اگر آپ کے نزدیک رفع یدین کے بغیر نماز باطل ہے تو بھائی قران اور حدیث سے اس کی دلیل پیش کر دیں کہ رفع یدین کہاں کہاں کرنا چائیے اور پھر ان جگہ پہ رفع یدین نہ کرنے والے کی نماز باطل ہے۔۔۔۔
          Attached Files

          Comment


          • #6
            Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

            ایڈمن نے ٹاپک کلوز کیا یا ڈیلیٹ کردیا؟
            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

            Comment


            • #7
              Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

              I love Sahaba bhai inn logon par kuch asar nahi hone wala...

              woh Baniaz bhai wali baat hai keh Behns k agay been bajana...

              ye posts parhte hi nahi.... agr parhte to bs wohi ratta keh zayeef hai zayeef hai.. hahaha

              Allah hamray halon par reham farmain ameen

              Comment


              • #8
                Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار



                Originally posted by i love sahabah View Post




                آج تک لولی یہاں سب سے ذیادہ فرقہ وارانہ پوسٹ کرتا رہا اور اختلافات کو ہوا دیتا رہا تو کسی ایڈمن کو کوئی اعتراض نہیں ہوا اور جب میں نے کسی ٹاپک میں جواب دینا شروع کیا تو ایڈمن نے وہ بند کر دیا۔۔۔





                آپ نے کیا جواب دیا سب پڑھ چکے ہیں . کبھی رفح یدین کی دونوں صورتیں ٹھیک کبھی منسوخ کبھی صرف تکبیر تحریمہ کا رفح یدین ثابت کرنا اور باقی منسوخ کرنا

                حنفی بیچارے تو ابھی تک یہ فیصلہ ہی نہیں کر سکے کہ رفح یدین منسوخ ہے یا نہیں

                فقہ حنفی منسوخ کہتی ہے

                تمھارے جیسے امام کی پوجا کرنے والے کہتے ہے کہ دونوں صورتیں ٹھیک ہیں

                پہلے فیصلہ تو کر لو کہ تم لوگوں کا مؤقف کیا ہے



                Comment


                • #9
                  Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار


                  السلام علیکم

                  میں نے غلطی سے تورک کے بارے میں ایک سوال کیا تھا

                  دیوبند شریف والوں سے

                  اور مندجہ ذیل جواب آیا تھا

                  اب آپ خود ہی پڑھ کر اندازہ کر لیں کہ

                  یہ لوگ کیسے دھوکہ دیتے ہیں






                  میں نے اس جواب کا بغور مطالعہ کیا اور اس میں جو احادیث لکھیں تھیں وہ تلاش کیں تو وہ مل گئیں جو کہ مندرجہ ذیل 3 تصاویر ؐمیں پڑھی جا سکتی ہیں














                  غور کریں کہ


                  انہوں نے جو جواب دیا ہے اس میں ریفرنس کے طور پر جو پہلی حدیث ہے وہ مکمل حدیث تصویر نمبر 2 میں موجود ہے


                  لیکن اس حدیث کا باب ہے"قعدہ اولیٰ میں بیٹھنے کا طریقہ" یعنی یہ ریفرنس ان کے حوالہ کے مطابق نہیں۔
                  اسی طرح ان کے ریفرنس کی دوسری حدیث کو مکمل طور پر تیسری تصویر میں پڑھا جا سکتا ہے، جس میں کہیں یہ واضح نہیں کہ یہ توورک نہ کرنے کی حدیث ہے


                  ان کے ریفرنس کی تیسری حدیث کو مکمل طور پر تصویر نمبر چار میں پڑھا جا سکتا ہے جو کہ آدھی تو رفع یدین کے بارے میں ہے اور آدھی حدیث سے کہیں بھی واضح نہیں کہ یہ آخری رکعت میں توورک نہ کرنے کا ثبوت ہے۔




                  میں نے دوبارہ ان کو سوال بھیجا تھا جو کہ مندرجہ ذیل الفاظ پر مشتمل تھا

                  اسلام علیکم

                  فتویٰ نمبر 31690 میں آپ نے میرے علم اور قابلئیت کے بارے میں عجیب باتیں کی ہیں۔اور جوابات بھی مغالطے سے بھر پور ہیں۔ توورک نہ کرے کے جواب میں آپ نے جو تین احادیث پیش کی ہیں ان میں سے کہیں بھی ثابت نہیں ہے کہ آخری رکعت میں توورک آپﷺ سے ثابت نہیں۔ آپ نے جو پہلی حدیث پیش کی ہے اس کے باب کو غور سے پڑھیں اس کا باب ہے:قعدہ اولی میں بیٹھنے کا طریقہ:۔ اور آپ پیش کررہے ہیں آخری رکعت میں توورک میں نہ بیٹھنے کا ثبوت(یہ ہے آپ کی علمی قابلئیت۔معزرت کے ساتھ)۔اوراسی طرح آپ کی پیش کی گئی تیسری حدیث تو آدھی رفع یدین کرے کے بارے میں ہے ،وہ تو آپ مانتے نہیں اور آدھی حدیث کو مانتے ہیں؟؟؟؟؟؟، جبکہ اس حدیث میں بھی دوسری رکعت کے بعد تشہد بیٹھنے کا طریقہ بیان ہے۔ان باتوں کو کوئی کم علم یعنی عامی نہیں سمجھ سکتا، آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟؟؟ اور یہ بھی بتا دیں کہ کبر سنی اور ضعف کے باعث اگر توورک جائز ہے تو پھر کبر سنی کے باعث عورتوں کی طرح باقی نماز بھی مردوں کے لئے جائز ہے؟؟؟؟

                  یہ سوال کچھ عرصہ ان کی ویب سائٹ پر موجود رہا پھر
                  انھوں نے اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا ہے اور میرے بار بار رابطہ کرنے پر بھی مجھے جواب نہیں دے رہے۔


                  سب کے مطالعہ کے لئے یہ تصاویر اور سارا مضمون پیش کر رہا ہوں





                  میں طالب علم ہوں اور علم کی تلاش میں سب سے گفت و شنید کرتا ہوں۔


                  میں اس سائٹ پر علم کی تلاش میں گیا تھا۔
                  واقعی علم ملا کہ حق اور سچ کیا ہے۔
                  اس سائٹ پر کئے گئے سوالات کے جوابات میں جو احادیث پیش کی جاتی ہیں وہ
                  جوابات کے مطابق نہیں ہوتیں۔
                  حاصلِ مطالعہ یہ ہے کہ یہ لوگ دین کے ساتھ مزاق کر رہے ہیں(استغفراللہ)۔


                  کسی صاحب نے یہ سوال کیا کہ آپ جوابات کے ساتھ حالہ نہیں دیتے اور اگر
                  حوالہ دیتے ہیں تو عربی میں، جو کہ سمجھ نہیں آتا،


                  تو جواب ملا کہ،


                  عامی کو حوالہ سے کوئی غرض نہیں ہوتی اور
                  عالم کے پاس حوالہ پہلے ہی موجود ہوتا ہے۔

                  کہئیے، کیسی دلیل ہے یہ


                  اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدائیت دیں۔۔ آمین


                  (Darul Ifta: Deoband India)






                  جب میں نے دوسرا سوال پوچھا تو تقریباً 20 دن کے بعد مجھے میل آئی کہ سابقہ فتویٰ کی نقل بھیجیں۔ میں نے سابقہ فتویٰ کی جے پی جی تصویر اور جو احادیث کی تصاویر میں نے اوپر شئیر کی ہیں۔ وہ تصاویر ان کو بھیجیں۔۔ تقریباً 2 ہفتے کے بعد پھر میل آئی کہ تصاویر نہ بھیجیں، میں نے ان کے کہنے کے مطابق یونی کوڈ میں یہ سب مواد ان کو بھیجا۔ اس کے بعد انھوں نے مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔


                  بلکہ اس کے بعد یہ ہوا کہ سائٹ پر سوال بھیجنے کو محدود کر دیا اور ،جمعہ ہفتہ اور اتوار کا دن سوال بھیجنے کے لئے نامزد کر دیا گیا۔ اور جب سوال بھیجنے لگا تو ان 3 دنوں میں سائٹ زیرِ مرمت ہوگئی، یہ عمل لگاتار 2 ہفتوں تک جاری رہا، اس وجہ سے بھی کوئی مزید سوال نہ بھیجا جا سکا ۔ اوراس کے بعد سائٹ مسلسل زیرِ مرمت ہو گئی،

                  میرے خیال کے مطابق جو کچھ میں نے شئیر کیا ہے ،یہ تاریخ کا حصہ ہے،
                  حق سچ کے متلاشی طالب علموں کے لئے یہ ایک مثال ہے کہ
                  کون حق چھپاتا ہے اور کون حق کو ظاہر کرتا ہے



                  اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں،


                  بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَي الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۭ وَلَـكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ ؀
                  سورہ النبیاء۔ سورہ 21۔ آیت 18، پارہ نمبر17، پارہ کی آیت19

                  بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں پھر وہ باطل کا سر توڑ دیتا ہے پھر وہ مٹنے والا ہوتا ہے
                  اور تم پر افسوس ہے ان باتوں سے جو تم بناتے ہو

                  (ترجمہ احمد علی لاہوری)


                  اللہ تعالی ہم سب کو حق سچ کی پہچان کرنے کی توفیق دیں۔

                  اور ایسے دھوکے بازوں سے بچنے کی بھی توفیق دیں



                  اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدائیت کی توفیق دیں۔


                  آمین۔

                  Comment


                  • #10
                    Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

                    جس طرح یہاں لفظ حنفی استعمال کررہے بے شک کاپی پیسٹ یا ذاتی طور پر ایسی باتوں سے اجتناب برتا کریں کیونکہ اس سے نفرت اور تعصب کی بو آتی ہے آپ اس کی جگہ مسلمانوں کا گروہ یا جماعت بھی استعمال کرسکتے ہیں یہی کچھ دوسرے لوگ نجدی اور وہابی استعمال کرتے ہیں یہ بھی اچھی بات نہیں
                    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                    Comment


                    • #11
                      Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

                      Originally posted by Sub-Zero View Post
                      جس طرح یہاں لفظ حنفی استعمال کررہے بے شک کاپی پیسٹ یا ذاتی طور پر ایسی باتوں سے اجتناب برتا کریں کیونکہ اس سے نفرت اور تعصب کی بو آتی ہے آپ اس کی جگہ مسلمانوں کا گروہ یا جماعت بھی استعمال کرسکتے ہیں یہی کچھ دوسرے لوگ نجدی اور وہابی استعمال کرتے ہیں یہ بھی اچھی بات نہیں

                      محترم ۔۔۔۔ یہ لولی تو اھناف کو مسلمان ہی نہیں سمجھتا بلکہ ختم نبوت کا منکر سمجھتا ہے۔۔۔
                      اس کے نزدیک حنفی مسلم نہیں جو کہ اس کا اپنی جہالت ہے۔۔۔
                      اسی لئے تو نہ کبھی یہ قادیانیت پہ پوسٹ کرے گا نہ کسی اور کے بارے میں بلکہ صرف اور صرف اھناف کو کافر ثابت کرنے کی کوشش کرنے میں لگا ہے۔۔۔

                      اور جب اس کے پاس کسی پوسٹ کا جواب نہیں ہوتا یا اس کو غیر مقلدین کے فورم سے کچھ کاپی پیسٹ کرنے کو نہیں ملتا تو پھر یہ اسی طرح کی پوسٹ لگاتا ہے اور ہر بار ٹاپک تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔۔۔۔

                      Comment


                      • #12
                        Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

                        Originally posted by lovelyalltime View Post

                        السلام علیکم

                        میں نے غلطی سے تورک کے بارے میں ایک سوال کیا تھا

                        دیوبند شریف والوں سے

                        اور مندجہ ذیل جواب آیا تھا

                        اب آپ خود ہی پڑھ کر اندازہ کر لیں کہ

                        یہ لوگ کیسے دھوکہ دیتے ہیں






                        میں نے اس جواب کا بغور مطالعہ کیا اور اس میں جو احادیث لکھیں تھیں وہ تلاش کیں تو وہ مل گئیں جو کہ مندرجہ ذیل 3 تصاویر ؐمیں پڑھی جا سکتی ہیں














                        غور کریں کہ


                        انہوں نے جو جواب دیا ہے اس میں ریفرنس کے طور پر جو پہلی حدیث ہے وہ مکمل حدیث تصویر نمبر 2 میں موجود ہے


                        لیکن اس حدیث کا باب ہے"قعدہ اولیٰ میں بیٹھنے کا طریقہ" یعنی یہ ریفرنس ان کے حوالہ کے مطابق نہیں۔
                        اسی طرح ان کے ریفرنس کی دوسری حدیث کو مکمل طور پر تیسری تصویر میں پڑھا جا سکتا ہے، جس میں کہیں یہ واضح نہیں کہ یہ توورک نہ کرنے کی حدیث ہے


                        ان کے ریفرنس کی تیسری حدیث کو مکمل طور پر تصویر نمبر چار میں پڑھا جا سکتا ہے جو کہ آدھی تو رفع یدین کے بارے میں ہے اور آدھی حدیث سے کہیں بھی واضح نہیں کہ یہ آخری رکعت میں توورک نہ کرنے کا ثبوت ہے۔




                        میں نے دوبارہ ان کو سوال بھیجا تھا جو کہ مندرجہ ذیل الفاظ پر مشتمل تھا

                        اسلام علیکم

                        فتویٰ نمبر 31690 میں آپ نے میرے علم اور قابلئیت کے بارے میں عجیب باتیں کی ہیں۔اور جوابات بھی مغالطے سے بھر پور ہیں۔ توورک نہ کرے کے جواب میں آپ نے جو تین احادیث پیش کی ہیں ان میں سے کہیں بھی ثابت نہیں ہے کہ آخری رکعت میں توورک آپﷺ سے ثابت نہیں۔ آپ نے جو پہلی حدیث پیش کی ہے اس کے باب کو غور سے پڑھیں اس کا باب ہے:قعدہ اولی میں بیٹھنے کا طریقہ:۔ اور آپ پیش کررہے ہیں آخری رکعت میں توورک میں نہ بیٹھنے کا ثبوت(یہ ہے آپ کی علمی قابلئیت۔معزرت کے ساتھ)۔اوراسی طرح آپ کی پیش کی گئی تیسری حدیث تو آدھی رفع یدین کرے کے بارے میں ہے ،وہ تو آپ مانتے نہیں اور آدھی حدیث کو مانتے ہیں؟؟؟؟؟؟، جبکہ اس حدیث میں بھی دوسری رکعت کے بعد تشہد بیٹھنے کا طریقہ بیان ہے۔ان باتوں کو کوئی کم علم یعنی عامی نہیں سمجھ سکتا، آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟؟؟ اور یہ بھی بتا دیں کہ کبر سنی اور ضعف کے باعث اگر توورک جائز ہے تو پھر کبر سنی کے باعث عورتوں کی طرح باقی نماز بھی مردوں کے لئے جائز ہے؟؟؟؟

                        یہ سوال کچھ عرصہ ان کی ویب سائٹ پر موجود رہا پھر
                        انھوں نے اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا ہے اور میرے بار بار رابطہ کرنے پر بھی مجھے جواب نہیں دے رہے۔


                        سب کے مطالعہ کے لئے یہ تصاویر اور سارا مضمون پیش کر رہا ہوں





                        میں طالب علم ہوں اور علم کی تلاش میں سب سے گفت و شنید کرتا ہوں۔


                        میں اس سائٹ پر علم کی تلاش میں گیا تھا۔
                        واقعی علم ملا کہ حق اور سچ کیا ہے۔
                        اس سائٹ پر کئے گئے سوالات کے جوابات میں جو احادیث پیش کی جاتی ہیں وہ
                        جوابات کے مطابق نہیں ہوتیں۔
                        حاصلِ مطالعہ یہ ہے کہ یہ لوگ دین کے ساتھ مزاق کر رہے ہیں(استغفراللہ)۔


                        کسی صاحب نے یہ سوال کیا کہ آپ جوابات کے ساتھ حالہ نہیں دیتے اور اگر
                        حوالہ دیتے ہیں تو عربی میں، جو کہ سمجھ نہیں آتا،


                        تو جواب ملا کہ،


                        عامی کو حوالہ سے کوئی غرض نہیں ہوتی اور
                        عالم کے پاس حوالہ پہلے ہی موجود ہوتا ہے۔

                        کہئیے، کیسی دلیل ہے یہ


                        اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدائیت دیں۔۔ آمین


                        (Darul Ifta: Deoband India)






                        جب میں نے دوسرا سوال پوچھا تو تقریباً 20 دن کے بعد مجھے میل آئی کہ سابقہ فتویٰ کی نقل بھیجیں۔ میں نے سابقہ فتویٰ کی جے پی جی تصویر اور جو احادیث کی تصاویر میں نے اوپر شئیر کی ہیں۔ وہ تصاویر ان کو بھیجیں۔۔ تقریباً 2 ہفتے کے بعد پھر میل آئی کہ تصاویر نہ بھیجیں، میں نے ان کے کہنے کے مطابق یونی کوڈ میں یہ سب مواد ان کو بھیجا۔ اس کے بعد انھوں نے مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔


                        بلکہ اس کے بعد یہ ہوا کہ سائٹ پر سوال بھیجنے کو محدود کر دیا اور ،جمعہ ہفتہ اور اتوار کا دن سوال بھیجنے کے لئے نامزد کر دیا گیا۔ اور جب سوال بھیجنے لگا تو ان 3 دنوں میں سائٹ زیرِ مرمت ہوگئی، یہ عمل لگاتار 2 ہفتوں تک جاری رہا، اس وجہ سے بھی کوئی مزید سوال نہ بھیجا جا سکا ۔ اوراس کے بعد سائٹ مسلسل زیرِ مرمت ہو گئی،

                        میرے خیال کے مطابق جو کچھ میں نے شئیر کیا ہے ،یہ تاریخ کا حصہ ہے،
                        حق سچ کے متلاشی طالب علموں کے لئے یہ ایک مثال ہے کہ
                        کون حق چھپاتا ہے اور کون حق کو ظاہر کرتا ہے



                        اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں،


                        بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَي الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۭ وَلَـكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ ؀
                        سورہ النبیاء۔ سورہ 21۔ آیت 18، پارہ نمبر17، پارہ کی آیت19

                        بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں پھر وہ باطل کا سر توڑ دیتا ہے پھر وہ مٹنے والا ہوتا ہے
                        اور تم پر افسوس ہے ان باتوں سے جو تم بناتے ہو

                        (ترجمہ احمد علی لاہوری)


                        اللہ تعالی ہم سب کو حق سچ کی پہچان کرنے کی توفیق دیں۔

                        اور ایسے دھوکے بازوں سے بچنے کی بھی توفیق دیں



                        اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدائیت کی توفیق دیں۔


                        آمین۔


                        پھر سے موضوع تبدیل کیا۔۔ اخر کب تک بھاگو گے لولی ۔۔

                        Comment


                        • #13
                          Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

                          Originally posted by lovelyalltime View Post

                          السلام علیکم

                          میں نے غلطی سے تورک کے بارے میں ایک سوال کیا تھا

                          دیوبند شریف والوں سے

                          اور مندجہ ذیل جواب آیا تھا

                          اب آپ خود ہی پڑھ کر اندازہ کر لیں کہ

                          یہ لوگ کیسے دھوکہ دیتے ہیں






                          میں نے اس جواب کا بغور مطالعہ کیا اور اس میں جو احادیث لکھیں تھیں وہ تلاش کیں تو وہ مل گئیں جو کہ مندرجہ ذیل 3 تصاویر ؐمیں پڑھی جا سکتی ہیں














                          غور کریں کہ


                          انہوں نے جو جواب دیا ہے اس میں ریفرنس کے طور پر جو پہلی حدیث ہے وہ مکمل حدیث تصویر نمبر 2 میں موجود ہے


                          لیکن اس حدیث کا باب ہے"قعدہ اولیٰ میں بیٹھنے کا طریقہ" یعنی یہ ریفرنس ان کے حوالہ کے مطابق نہیں۔
                          اسی طرح ان کے ریفرنس کی دوسری حدیث کو مکمل طور پر تیسری تصویر میں پڑھا جا سکتا ہے، جس میں کہیں یہ واضح نہیں کہ یہ توورک نہ کرنے کی حدیث ہے


                          ان کے ریفرنس کی تیسری حدیث کو مکمل طور پر تصویر نمبر چار میں پڑھا جا سکتا ہے جو کہ آدھی تو رفع یدین کے بارے میں ہے اور آدھی حدیث سے کہیں بھی واضح نہیں کہ یہ آخری رکعت میں توورک نہ کرنے کا ثبوت ہے۔




                          میں نے دوبارہ ان کو سوال بھیجا تھا جو کہ مندرجہ ذیل الفاظ پر مشتمل تھا

                          اسلام علیکم

                          فتویٰ نمبر 31690 میں آپ نے میرے علم اور قابلئیت کے بارے میں عجیب باتیں کی ہیں۔اور جوابات بھی مغالطے سے بھر پور ہیں۔ توورک نہ کرے کے جواب میں آپ نے جو تین احادیث پیش کی ہیں ان میں سے کہیں بھی ثابت نہیں ہے کہ آخری رکعت میں توورک آپﷺ سے ثابت نہیں۔ آپ نے جو پہلی حدیث پیش کی ہے اس کے باب کو غور سے پڑھیں اس کا باب ہے:قعدہ اولی میں بیٹھنے کا طریقہ:۔ اور آپ پیش کررہے ہیں آخری رکعت میں توورک میں نہ بیٹھنے کا ثبوت(یہ ہے آپ کی علمی قابلئیت۔معزرت کے ساتھ)۔اوراسی طرح آپ کی پیش کی گئی تیسری حدیث تو آدھی رفع یدین کرے کے بارے میں ہے ،وہ تو آپ مانتے نہیں اور آدھی حدیث کو مانتے ہیں؟؟؟؟؟؟، جبکہ اس حدیث میں بھی دوسری رکعت کے بعد تشہد بیٹھنے کا طریقہ بیان ہے۔ان باتوں کو کوئی کم علم یعنی عامی نہیں سمجھ سکتا، آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟؟؟ اور یہ بھی بتا دیں کہ کبر سنی اور ضعف کے باعث اگر توورک جائز ہے تو پھر کبر سنی کے باعث عورتوں کی طرح باقی نماز بھی مردوں کے لئے جائز ہے؟؟؟؟

                          یہ سوال کچھ عرصہ ان کی ویب سائٹ پر موجود رہا پھر
                          انھوں نے اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا ہے اور میرے بار بار رابطہ کرنے پر بھی مجھے جواب نہیں دے رہے۔


                          سب کے مطالعہ کے لئے یہ تصاویر اور سارا مضمون پیش کر رہا ہوں





                          میں طالب علم ہوں اور علم کی تلاش میں سب سے گفت و شنید کرتا ہوں۔


                          میں اس سائٹ پر علم کی تلاش میں گیا تھا۔
                          واقعی علم ملا کہ حق اور سچ کیا ہے۔
                          اس سائٹ پر کئے گئے سوالات کے جوابات میں جو احادیث پیش کی جاتی ہیں وہ
                          جوابات کے مطابق نہیں ہوتیں۔
                          حاصلِ مطالعہ یہ ہے کہ یہ لوگ دین کے ساتھ مزاق کر رہے ہیں(استغفراللہ)۔


                          کسی صاحب نے یہ سوال کیا کہ آپ جوابات کے ساتھ حالہ نہیں دیتے اور اگر
                          حوالہ دیتے ہیں تو عربی میں، جو کہ سمجھ نہیں آتا،


                          تو جواب ملا کہ،


                          عامی کو حوالہ سے کوئی غرض نہیں ہوتی اور
                          عالم کے پاس حوالہ پہلے ہی موجود ہوتا ہے۔

                          کہئیے، کیسی دلیل ہے یہ


                          اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدائیت دیں۔۔ آمین


                          (Darul Ifta: Deoband India)






                          جب میں نے دوسرا سوال پوچھا تو تقریباً 20 دن کے بعد مجھے میل آئی کہ سابقہ فتویٰ کی نقل بھیجیں۔ میں نے سابقہ فتویٰ کی جے پی جی تصویر اور جو احادیث کی تصاویر میں نے اوپر شئیر کی ہیں۔ وہ تصاویر ان کو بھیجیں۔۔ تقریباً 2 ہفتے کے بعد پھر میل آئی کہ تصاویر نہ بھیجیں، میں نے ان کے کہنے کے مطابق یونی کوڈ میں یہ سب مواد ان کو بھیجا۔ اس کے بعد انھوں نے مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔


                          بلکہ اس کے بعد یہ ہوا کہ سائٹ پر سوال بھیجنے کو محدود کر دیا اور ،جمعہ ہفتہ اور اتوار کا دن سوال بھیجنے کے لئے نامزد کر دیا گیا۔ اور جب سوال بھیجنے لگا تو ان 3 دنوں میں سائٹ زیرِ مرمت ہوگئی، یہ عمل لگاتار 2 ہفتوں تک جاری رہا، اس وجہ سے بھی کوئی مزید سوال نہ بھیجا جا سکا ۔ اوراس کے بعد سائٹ مسلسل زیرِ مرمت ہو گئی،

                          میرے خیال کے مطابق جو کچھ میں نے شئیر کیا ہے ،یہ تاریخ کا حصہ ہے،
                          حق سچ کے متلاشی طالب علموں کے لئے یہ ایک مثال ہے کہ
                          کون حق چھپاتا ہے اور کون حق کو ظاہر کرتا ہے



                          اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں،


                          بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَي الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۭ وَلَـكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ ؀
                          سورہ النبیاء۔ سورہ 21۔ آیت 18، پارہ نمبر17، پارہ کی آیت19

                          بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں پھر وہ باطل کا سر توڑ دیتا ہے پھر وہ مٹنے والا ہوتا ہے
                          اور تم پر افسوس ہے ان باتوں سے جو تم بناتے ہو

                          (ترجمہ احمد علی لاہوری)


                          اللہ تعالی ہم سب کو حق سچ کی پہچان کرنے کی توفیق دیں۔

                          اور ایسے دھوکے بازوں سے بچنے کی بھی توفیق دیں



                          اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدائیت کی توفیق دیں۔


                          آمین۔

                          تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
                          Attached Files

                          Comment


                          • #14
                            Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

                            Comment


                            • #15
                              Re: احناف رفع یدین کے معاملے میں تضاد کا شکار

                              Originally posted by i love sahabah View Post
                              اسلامُ علیکم

                              نواب صدیق حسن خاں شاہ ولی اللہ صاحب سے نقل کرتے ہوے فرماتے ہیں۔

                              ۔"رفع یدین و عدم رفع یدین نماز کے ان افعال میں سے ہے جن کو آنحضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے کبھی کیا ہے اور کبھی نہیں کیا ہے ، اور سب سنت ہے ، دونوں بات کی دلیل ہے ، حق میرے نزدیک یہ ہے کہ دونوں سنت ہیں۔۔۔

                              (روضہ الندیہ, صفحہ 148)

                              ور اسی کتاب میں حضرت شاہ اسماعیل شہیدؒ کا یہ قول بھی نقل کرتے ہیں ولا یلام تارکہ و ان ترکہ مد عمرہ (صفحہ 150)۔ یعنی رفع یدین کے چھوڑنے والے کو ملامت نہیں کی جاے گی اگرچہ پوری زندگی وہ رفع یدین نہ کرے۔




                              مولانا سید نذیر حسین صاحب دہلوی اپنے فتاویٰ نذیریہ جلد1 صفحہ 441 میں فرماتے ہیں
                              کہ رفع یدین میں جھگڑاکرنا تعصب اور جہالت کی بات ہے ، کیونکہ آنحضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے دونوں ثابت ہیں ، دلائل دونوں طرف ہیں۔
                              اسی کتاب میں کہتے ہیں کہ رفع یدین کا ثبوت اور عدم ثبوت دونو مروی ہے. ( فتاوی نذیریہ جلد 1 صفحہ 444)



                              مولانا ثناء اللہ امرتسری کہتے ہیں کہ
                              ہمارا مذہب ہے کہ رفع یدین کرنا مستحب امر ہے جس کے کرنے سے ثواب ملتا ہے اور نہ کرنے سے نماز میں کوئی خلل نہیں ہوتا.
                              (فتاوی ثنائیہ جلد 1 صفحہ 579)
                              اسی کتاب میں کہتے ہیں کہ ترک رفع ترک ثواب ہے ترک فعل سنت نہیں.(فتاوی ثنائیہ جلد 1 صفحہ 608)



                              اتنے اختلافات کے بعد بھی یہ اعتراض ہم احناف پہ کرتے ہیں کہ ہم قران اور حدیث کے مخالف ہیں۔


                              محترم اب خود فیصلہ کر لیں کہ رفع یدین کے معاملے میں ان علماء میں سے کون سا عالم حدیث کو مانتا ہے اور کون سا عالم حدیث کا مخالف ہے؟؟؟؟؟؟

                              اور اگر آپ تسلیم کرتے ہیں کہ رفع یدن کے بغیر نماز مکمل ہے اور کوئی فرق نہیں پڑتا تو پھر بار بار اس مسئلے کو اٹھا کے لوگوں میں اختلاف پھیلانے کی ضرورت کیا ہے؟؟؟


                              اور اگر آپ کے نزدیک رفع یدین کے بغیر نماز باطل ہے تو بھائی قران اور حدیث سے اس کی دلیل پیش کر دیں کہ رفع یدین کہاں کہاں کرنا چائیے اور پھر ان جگہ پہ رفع یدین نہ کرنے والے کی نماز باطل ہے۔۔۔۔
                              وعلیکم سلام -

                              بھائی ہم اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں رفع یدین کے معنی ہیں دونوں ہاتھوں کا اٹھانا - یہ تو متعدد احدیث سے ثابت ہے رفع یدین نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے چار موقعوں پرکیا اور اپنے آخری وقت تک کیا - نماز کے شرو ع میں رکوع میں جاتے وقت سجدے میں جاتے وقت اور دوسری سے تیسری رکعت میں جاتے ہوے رکعت کے آغاز میں- اس پر پہلے ہی بہت سی صحیح احدیث اس فورم پر پیش کے جا چکی ہیں -جس پر آپ بھی ا پنے کومنٹس بھی پیش کر چکے ہیں -

                              میرا کہنا صرف یہ ہے کہ اگررفع یدین غیر ضروری ہے - تو جو آپ نماز کے آغاز میں رفع یدین کرتے ہیں اور جو تمام مسالک کے مسلمان کرتے ہیں -اور جس میں کسی کو اختلاف بھی نہیں - اس رفع یدین کے متعلق آپ کی کیا راے ہے - کیا یہ فرض ہے واجب ہے یا سنّت ہے یا غیر موکدہ سنّت ہے - کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ احناف نے پہلی رفع یدین کے بغیر نماز کا آغاز کیا ہو -؟؟؟؟ اگر ایسا نہیں اور یقینا ایسا نہیں تو پھر باقی رفع یدین پر اتنا ا عترا ض کیوں ؟؟؟

                              مجھے یا لولی صاحب یا دوسرے غیر مقلدین کو آپ کے امام ابو حنیفہ رحمللہ سے کوئی بغض نہیں - میرے نزدیک وہ اپنے وقت کے ایک بہت بڑے عالم اور مجتہد تھے - دین کے لئے ان کی بہت سی خدمات ہیں -لیکن ان تمام باتوں کے باوجود وہ بہرحال ایک انسان تھے نبی نہیں تھے - ان سے بھی خطا ء کا امکان تھا - اور ہمارے کہنے کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ کسی بھی انسان چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم یا امام ہو اس کی باتوں پر آنکھیں بند کر کے اس کی پیروی کرنا عقلمندی نہیں جہالت ہے -

                              جہاں تک امام بخاری رحمللہ یا امام مسلم رحملہ کا تعلق ہے تو وہ بھی ایک انسان تھے -خطا ء ان سے بھی ممکن ہے لیکن فرق یہ کہ ان کی حثیت ایک محدث کی ہے نا کہ مجتہد کی - مجتہد کی راے میں اس کا اپنا ذاتی دخل ہوتا ہے جس کے صحیح یا غلط دونوں کا احتمال ہوتا ہے- نیز یہ کہ اس کی را ے تحقیق کی بنا پر تبدیل بھی ہوسکتی ہے -جب کہ محدث کا کام خبر واحد یا خبر متواتر کو روایت سے ثابت کرنا ہوتا ہے -اور اس روایت کو پرکھنے کے مختلف اصول وضع کیے گئے جن کی بنیاد پر کسی روایت کو موزو ع یا صحیح کہا گیا -اور پھر دوسرے محدثین اور آ ئمہ نے ان پر مختلف طریقوں سے جرح بھی کی ہے - بلکہ خود بخاری اور مسلم نے اپنی روایات پر تحقیق کے بعد جرح کی -لہذا ان کی صحیح روایات پر ایمان لانے کا علاوہ چارہ نہیں - کیوں کہ حدیث بہرحال دین کا حصّہ ہے اور اس پرایمان لاے بغیر عمل ممکن نہیں ہے - جب کہ امام کا اجتہاد اس کی اپنی ذاتی راے پر منحصر ہو تا ہے -اس کا کوئی خاص اصول نہیں ہوتا -اس لئے ہی یہ کہا جاتا ہے کہ امام کے قول کو صحیح حدیث پر پرکھو اور پھر اگر وہ حدیث کے موافق ہو تو قبول کر لو اور اگر نا موافق ہو تو رد کر دو - قرآن میں بھی الله نے مسلمانوں کو اسی بات کا حکم د یا ہے-

                              يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا سوره النسا ہ ٥٩

                              اے ایمان والو الله کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں پھر اگر آپس میں کسی چیز میں جھگڑا ہو جائے تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھی دو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے-

                              اس کا یہ مطلب نہیں کہ امام کی ہر راے یا اجتہاد غلط ہی ہو گا -بلکہ دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ امام جس حدیث سے اپنی راے اخذ کر رہا ہے اس کی اپنی حثیت کیا ہے -ممکن ہے امام نے کسی حدیث سے اگر کوئی راے اخذ کی تو وہ اس کی نظر میں اس وقت صحیح تھی - لیکن بعد کے تاریخی حقائق کی وجہ سے وہ راے غلط ثابت ہو گئی اور امام نے اپنا موقف بدل لیا ہو -اور ایسا صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے دور میں بھی ہوا اگر کسی صحابی نے کسی حدیث کا مطلب لیا اور بعد میں کسی اور صحابی نے اس کی تصیح کر دی تو جوصحابی غلطی پر ہوتا وہ اپنی راے سے رجوع کر لیتا- لیکن کسی صحابی نے اس بنیاد پر اپن مسلک نہیں بنایا -

                              فاتحہ خلف الامام کے مسلے میں بقول امام شعرانی رحمللہ امام ابو حنیفہ رحمللہ نے اپنی راے سے رجوع کر لیا تھا - یعنی بعد میں وہ فاتحہ خلف الامام کے کے قائل ہو گئے تھے -لیکن احناف تقلید کی برکت سے ابھی تک فاتحہ خاف الامام کے قائل نہیں اور امام ابو حنیفہ کی پہلی راے کے مطابق عمل پیرا ہیں -

                              افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے ایسے معاملات ہیں جن میں احناف باوجود اپنا تن من دھن امام ابو حنیفہ رحملہ پر قربان کرنے کو تیار ہیں - لیکن بہت سے دوسرے معاملات جو عقائد سے متعلق ہے اس میں وہ اپنے ہی امام کی پیروی دور دور تک کرتے نظر نہیں آتے -امام صاحب قبر پرستی کے سخت مخالفین میں سے تھے (دیکھیے ہدایہ جلد ٢ ) لیکن احناف سے بڑھ کر قبر پرست کوئی نہیں - امام رحملہ سے قرآن خوانی چالیسواں ثابت نہیں - احناف کہ ہاں یہ چیزیں بدرجہ اتمام ملیں گی - امام صاحب نے کبھی عید میلاد نہیں منائی - اس کو وہ بدعت سمجھتے تھے - احناف اس بدعت کو بڑی خوشی خوشی سر انجام دیتے ہیں - -امام نے کبھی نذر و نیاز نہیں دی - احناف کا دین اس بدعت کے بغیر مکمل نہیں-

                              یہ نام نہاد احناف جو ہر وقت امام حنیفہ رحمللہ کی مالا جپھتے ہیں جب ان مقلدین کا غیر مقلدین سے پالا پڑتا ہے تو امام ابو حنیفہ اور حنفی فقہ کی رٹ لگانا شروع کردیتے ہیں-لیکن جب عقائد پر عمل کی باری آتی ہے تو کو کبھی امام ابو ما تریدی کی پیچھے تو کبھی امام رضا بریلوی کے پیچھے تو کبھی کسی کے پیچھے - اور جب کوئی غیر مقلد تقلید کے وجوب پر ا عترا ض کرتا یا اس کا انکار کرتا ہے تو جھٹ سے یہ آیت پیش کردیتے ہیں فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون سورة النحل ٤٣ - حالانکہ ان عقل سے پیدل نام نہاد حنفیوں سے پوچھا جائے کہ کیا اس آیت کا حکم کا تعلق صرف فروعی اور اجتہادی مسائل سے ہے- عقائد سے متعلق معاملات پر اس آیت کا حکم لاگو نہیں ہوتا ؟؟

                              امید کرتا ہوں کہ آپ میری باتوں کو سمجھ گئے ہونگے- اگر میرے نظریات سے آپ متفق نہیں یا اختلاف رکھتے ہیں تو اس پر اپنے کمنٹس دے سکتے ہیں میں برا نہیں مانوں گا

                              آخر میں میں یہی کہوں گا کہ الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے (آ مین )


                              Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                              Comment

                              Working...
                              X