اسلام و علیکم -
احناف اپنے امام کے قول کو صحیح ثابت کرنے اور ان کے اجتہادات کو بچانے کے لئے کس طر ح ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں اس سے اکثریت واقف ہے -بلکہ خود احناف بھی اس سے اچھی طر ح واقف ہیں - لیکن الله نے جو قرآن میں فرما دیا ہے ؛
وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا سوره بنی اسرئیل ٨١
.اور کہہ دو کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل مٹنے ہی والا تھا
آ یے دیکھتے ہیں کیسے -:
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور اہل سنت کہلانے والے تمام فرقوں کا ان کے صحابی ہونے پر اتفاق ہے۔
انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز شروع کرتے وقت ، رکوع جاتے وقت، اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کرنا بیان کیا ہے اور سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا عمل بھی اسی طرح تھا۔ (دیکھئے صحیح بخاری ج ۱ ص ۱۰۲ ، درسی نسخہ ، صحیح بخاری مترجم ظہور الباری ۱۷۴/۱)
آلِ دیوبند رکوع کے وقت رفع یدین نہیں کرتے اور اس رفع یدین کے متعلق کہتے ہیں کہ
اور سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا اپنا عمل بھی اپنی بیان کردہ اسی حدیث کے مطابق تھا۔
(دیکھئے صحیح بخاری ۱/۱۱۳ درسی نسخہ ، صحیح بخاری مترجم ظہور الباری دیوبندی ۱/۴۱۰ اور خزائن السنن ۲/۱۱۴)
اور آل ِ دیوبند جلسہ استراحت بھی نہیں کرتے اور اس کے متعلق کہتے ہیں کہ
’’مالک بن حویرث کل بیس روز تک نبی علیہ الصلاۃ و السلام کی خدمت میں رہے۔ (بخاری ج ۱ ص ۸۸) ‘‘ (خزائن السنن ص ۳۸۵)
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے متعلق امین اوکاڑوی دیوبندی نے لکھا ہے
احناف اپنے امام کے قول کو صحیح ثابت کرنے اور ان کے اجتہادات کو بچانے کے لئے کس طر ح ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں اس سے اکثریت واقف ہے -بلکہ خود احناف بھی اس سے اچھی طر ح واقف ہیں - لیکن الله نے جو قرآن میں فرما دیا ہے ؛
وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا سوره بنی اسرئیل ٨١
.اور کہہ دو کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل مٹنے ہی والا تھا
آ یے دیکھتے ہیں کیسے -:
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور اہل سنت کہلانے والے تمام فرقوں کا ان کے صحابی ہونے پر اتفاق ہے۔
انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز شروع کرتے وقت ، رکوع جاتے وقت، اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کرنا بیان کیا ہے اور سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا عمل بھی اسی طرح تھا۔ (دیکھئے صحیح بخاری ج ۱ ص ۱۰۲ ، درسی نسخہ ، صحیح بخاری مترجم ظہور الباری ۱۷۴/۱)
آلِ دیوبند رکوع کے وقت رفع یدین نہیں کرتے اور اس رفع یدین کے متعلق کہتے ہیں کہ
یہ رفع یدین نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائی دور میں کیا تھا
چنانچہ آل ِ دیوبند کے ’’شیخ‘‘ الیاس فیصل دیوبندی نے لکھا ہے: ’’رفع یدین کرنے کی روایات ابتدائ دور سے متعلق ہیں پھر ان سے کیسے استدلال کیا جا سکتا ہے۔ ‘‘ (نماز پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم ص ۱۷۴)
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جلسہ استراحت (یعنی طاق رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد تھوڑی دیر بیٹھنا) بھی بیان کیا ہے۔اور سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا اپنا عمل بھی اپنی بیان کردہ اسی حدیث کے مطابق تھا۔
(دیکھئے صحیح بخاری ۱/۱۱۳ درسی نسخہ ، صحیح بخاری مترجم ظہور الباری دیوبندی ۱/۴۱۰ اور خزائن السنن ۲/۱۱۴)
اور آل ِ دیوبند جلسہ استراحت بھی نہیں کرتے اور اس کے متعلق کہتے ہیں کہ
یہ فعل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنیآخریعمر میں بڑھاپے کی وجہ سے کیا تھا
چنانچہ آلِ دیوبند کے ’’شیخ‘‘ الیاس فیصل دیوبندی نے لکھا ہے: ’’ذخیرہ احادیث میں جلسہ استراحت کرنا ایک ذاتی کیفیت بڑھاپے کی وجہ سے تھا‘‘ (نماز پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم ص ۱۹۴)
آل ِ دیوبند کا اس بات پر اتفاق ہے کہسیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ صرف بیس روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ہیں
، چنانچہ آل ِ دیوبند کے ’’امام‘‘ سرفراز خان صفدر نے کہا:’’مالک بن حویرث کل بیس روز تک نبی علیہ الصلاۃ و السلام کی خدمت میں رہے۔ (بخاری ج ۱ ص ۸۸) ‘‘ (خزائن السنن ص ۳۸۵)
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے متعلق امین اوکاڑوی دیوبندی نے لکھا ہے
’’بلکہ صحیح بخاری ص ۸۸، ص ۹۵، ج۱ پر صراحت ہے کہ وہ صرف بیس رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے۔‘‘ (تجلیات صفدر ۲/۲۷۵)
آلِ دیوبند کے مناظر اسماعیل جھنگوی دیوبندی نے لکھا ہے: ’’ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ وہ صحابی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کل بیس دن ٹھہرے۔ بیس دن کے بعد وطن واپس چلے گئے اور پھر دوبارہ آنے کا موقع نہیں ملا۔ ‘‘ (تحفہ اہل حدیث ص ۱۰۶ حصہ دوم)
ظہور الباری دیوبندی نے رفع یدین کی احادیث پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’دوسری حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی جن کے بارے میں خود صحیح بخاری ج ۱ ص ۸۸ پر صراحت ہے کہ وہ صرف بیس راتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے۔‘‘ (تفہیم البخاری ۱/۳۷۵ ب
قارئین کرام! اب آپ خود فیصلہ کریں کہ آلِ دیوبند کے اصولوں کی روشنی میں سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کل بیس روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے ہیں اور انہی بیس دنوں میں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رفع یدین اور جلسہ استراحت کرتے ہوئے دیکھا۔ آل ِ دیوبند ایک عمل کو ابتدائی دور کا عمل اور دوسرے عمل کو آخری دور کا عمل کہتے ہیں۔ کیا صرف بیس دنوں میں یہ ممکن ہے؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا دور صرف بیس دنوں پر مشتمل ہے۔
اگر ایسا نہیں اور یقیناً نہیں تو آلِ دیوبند کو چاہئے کہ پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر غور کر لیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ابتدا ء سے تمام انبیاء کا جس بات پر اتفاق رہا ہے وہ یہ ہے کہ جب حیاء نہ ہو تو جو چاہو کرو۔‘‘ (صحیح بخاری مترجم ۳/۴۳۰)
بیس دنوں میں تو ایسا ممکن ہی نہیں اگر بیس دنوں کو بیس سال بھی بنا لیا جائے تب بھی آلِ دیوبند کی بات صحیح ثابت نہیں ہو سکتی، کیونکہ سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اپنی بیان کردہ دونوں احادیث پر عمل پیرا بھی تھے۔
Comment