Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

صرف یا اللہ مدد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Re: صرف یا اللہ مدد

    :dance5:
    Originally posted by munda_Sialkoty View Post
    Aap ki mantak per yeh baat masdaak aati he "A logic is a systematic method to come to the wrong conclusion with confidence". Aap mujay aik baat ka jawaab deejiye. kabi aap ne deen-e-islam k se mutalka waqeyaat / kariyan / asbaab / ilhamaat ko apni akal ki kasooti per parkha? Kia Quran aap ki akal ki kasooti per pura utra?

    Pehlay itni si baat ka jawaab de dijiye phir mein is discussion ko prolong kerta hoon. Aap fiker na karein aap ki tasali ker k he jaon ga.
    :hii:


    جناب معذرت چاہوں گا میں اس قسم کی بچگانہ بحثوں میں نہیں الجھتا میرا ایک
    اپنا ایک انداز فکر ہے اور میں توتو میں میں کا قائل نہیں ہوں
    میرے جاننے والے جانتے اور میری تحریرں گواہ ہیں میں دلائل سے
    صبر سے تحمل سے اور بربادی سے بات کرتا اور سنتا لیکن
    پھر معذرت کروں گا میں اپ سے بحث نہیں کر سکتا


    خوش رہیں
    :(

    Comment


    • #32
      Re: صرف یا اللہ مدد

      Originally posted by Johannes_ Kepler View Post





      یہ اپ کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے ورنہ شواہد اس کے خلاف اور ابتدائی دور کے اسنان
      کو چھوڑیں حضرت موسیٰ کی بعثت کے سیکنڑوں سال بعد تک بھی یہودیوں میں خدائے واحد کا تصور نہ تھا
      مصر کے فقط ایک فرعون ۔۔اخناطون۔۔۔۔۔1358 قبل از مسیح میں واحدانیت کا سکہ بٹھانے
      کی کوشش کی تھی لیکن یہ واحدانیت نھی سورج دیوتا اطون کی تھی

      باقی یہ خدائے واحد، شیطان فرشتوں، جنت دوزخ مسیحا مہدی وغیرہ کے عقائد
      یہودیوں نے شاہ بابل بنو کد نصر کی اسی سالہ اسیری کے دوران
      اہل بابل سے لیے تھے اور یہی تصوارات بعد میں باقی الہامی مذاہب میں داخل ہو گئے


      بابلی تہذیب کو فنا ہوئے دو ہزار برس سے زہادہ ہو چکے لیکن حقیقت اور سچائی کی
      اآنکھوں سے دیکو تو صاف نظر اتا کہ اہل مشرق ہوں
      یا اہل مغرب،یہودی ہوں یا عیسائی، پارسی ہوں یا مسلمان سب کے عقیدوں
      اور رسم و رواج کا رشتہ بابلی تہذیب سے ہی ملتا ہے



      باقی اس پوسٹ میں جھگڑا ذاتی نوعیت کا شروع ہو چکا سو مزید بات کسی اور ٹاپک
      اٹھا رکھو گا


      خوش رہیں


      جوہانس کیپلر
      کیپلر بھائی
      آپ کی اس پوسٹ کے صرف پہلے جملے کے علاوہ مجھے کسی بات سے کوئی اختلاف نہیں
      جہاں تک بات کی آپ نے ذاتی رائے کی تو اس حوالے سے صرف اتنا کہنا چاہوں گاکہ
      میں بھی ہر بات کو عقل کی ہی کسوٹی پر پرکھنے کا قائل ہوں
      لیکن اپنی عقل کو کس کسوٹی پر پرکھوں
      اس کے لیے اگر میرے پاس سہارے یا مدد کے لیے کوئی چیز ہے تو وہ ہے خدا کی وحی جو قرآن میں محفوظ ہے
      آپ اس دنیا کے بڑے سے بڑے عقلمند کے سامنے یہ بات لے کر جائیں کے ایک کتاب ایسی بھی ہے جس میں
      ساڑھے چودہ سو سالوں سے ایک زیر زبر بھی تبدیل نہیں ہوا
      بغیر اس کتاب کو پڑھے شاید وہ بھی یہ بات عقل کو استعمال میں لاتے ہوئے نہ مانے
      لیکن یہ حقیقت ہے اور ایسی حقیقت ہے کہ میں یہ بھی وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ آئندہ آنے والے ہزاروں سالوں میں تا قیامت تک
      بھی اس میں تبدیلی ممکن نہیں
      دوسری بات مجھے لگتا نہیں ہے کہ آپ کی یہ پوسٹ میری پوسٹ کے جواب میں ہے
      کیونکہ آپ نے ابتدائی دور کو حضرت موسی علیہ اسلام کے دور کے بھی بہت بعد کی مثال دی ہے
      یہ اس بات کی گارنٹی نہیں کہ ان سے پہلے خدائے واحد کا تصور یا عقیدہ دنیا میں موجود نہیں رہا ہوگا
      ایک چھوٹی سی مثال اور دینا چاہوں گا آپ چاہیں تو اسے قرآن سے دلیل سمجھ سکتے ہیں لیکن یہ ایک خلش بھی دل میں موجود ہے کہ
      دو انسانوں میں دلیل سے بات اسی صورت ممکن ہوتی ہے جب دونوں کے نزدیک دلیل کا معیار یا کسوٹی ایک ہی ہو
      وہ بات یہ کہ آج سے چودہ سو سال پہلے قرآن یہ اعلان کرتا ہے کہ ہم نے فرعون کی لاش کو لوگوں کے لیے عبرت کا نشان بنادیا
      لیکن آج سے ڈیڑھ دو سو سال قبل فرعون کی لاش کا نام و نشاں تک نہیں تھا
      یہ تو خدا بھلا کرے انگریزوں کا جو انہوں نے دریافت کردی
      تو کہنا صرف یہ ہے کہ اس وقت کے مسلمان اس بات پر عقل کو معیار بنا کر کس طرح ایمان لائے ہونگے
      ہوسکتا ہے کہ میں آپ کے الفاظ کو صحیح طرح سے نہ سمجھ سکا ہوں کیوں کہ ان سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ
      اگر عقل کے خلاف کوئی بات ملے تو اسے رد کردو چاہے وہ بات کہنے والا خدا ہی کیوں نہ ہو
      لیکن ساتھ کے ساتھ میں یہ بات بھی مانتا ہوں کہ خدا عقل کے خلاف کوئی بات نہیں کہتا کیوں کہ وہ بار بار عقل و فکر کے ساتھ غور و تدبر کرنے کا حکم بھی دیتا ہے فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ ہماری علمی سطح ہی کم ہوتی ہے
      پر جیسے ہی نوع انسانی کا علم بڑھتا جاتا ہے خدا کی کہی ہوئی باتیں بھی عقل کی کسوٹی پر پوری اترتی جاتی ہیں

      شکریہ






      Comment


      • #33
        Re: صرف یا اللہ مدد

        جناب محترم بانیاز خان

        حضرت موسی کے سیکڑوں سال بعد بھی اقوام خدائے واحد اور شیطان وغیرہ
        کے تصوارت سے نابلد تھی۔جب یہ بات کہی تو اس کا مقصد یہ تھا کہ شروع سے چھوڑیں یہاں تک
        خدائے واحد کا کانسپٹ ہسٹری میں نہیں ملتا


        باقی اس وقت سونے کا وقت میں صبح اپ کو باقی باتوں کا جواب دوں گا
        سخت نیند آئی بہت سخت ہے بندہ مزدور کے اوقات


        خوش رہیں


        کیپلر
        :(

        Comment


        • #34
          Re: صرف یا اللہ مدد

          Originally posted by Johannes_ Kepler View Post
          :dance5:
          :hii:


          جناب معذرت چاہوں گا میں اس قسم کی بچگانہ بحثوں میں نہیں الجھتا میرا ایک
          اپنا ایک انداز فکر ہے اور میں توتو میں میں کا قائل نہیں ہوں
          میرے جاننے والے جانتے اور میری تحریرں گواہ ہیں میں دلائل سے
          صبر سے تحمل سے اور بربادی سے بات کرتا اور سنتا لیکن
          پھر معذرت کروں گا میں اپ سے بحث نہیں کر سکتا


          خوش رہیں

          Us ki aadat he wo kerta he adhoori baatein
          Hum jaan jatay hein us nadaan ki puri baatein :wink

          Baat kafi hud tak wazeh ho chuki muj per, Allah mujay bhi aur aap ko bhi hidayat de
          :thmbup:

          Comment


          • #35
            Re: صرف یا اللہ مدد

            Originally posted by munda_Sialkoty View Post
            Aap ki mantak per yeh baat masdaak aati he "A logic is a systematic method to come to the wrong conclusion with confidence". Aap mujay aik baat ka jawaab deejiye. kabi aap ne deen-e-islam k se mutalka waqeyaat / kariyan / asbaab / ilhamaat ko apni akal ki kasooti per parkha? Kia Quran aap ki akal ki kasooti per pura utra?

            Pehlay itni si baat ka jawaab de dijiye phir mein is discussion ko prolong kerta hoon. Aap fiker na karein aap ki tasali ker k he jaon ga.

            یار سیالکوٹی بھائی کاش آپ اردو لکھنا سیکھ لیتے
            آپ کی کئی مفید پوسٹس صرف اس وجہ سے نہیں پڑھ پاتا کہ طویل رومن پڑھتے ہوئے سر گھومنے لگتا ہے۔
            :star1:

            Comment


            • #36
              Re: صرف یا اللہ مدد

              بانیاز

              معذرت کل رات میں جواب نہیں دے سکا سونے کا وقت ہو چکا تھا اور میں پورے انہماک سے
              واجب نہ دے پاتا سو اج ھاضر ہوں


              بہت شکریہ خوشی ہوتی جب کوئی فراخدلی سے اپ کی بات سنتا اور تحمل سے جواب دیتا

              سب سے پہلے اپ نے فرمایا مجھے اپ کی پوسٹ کے پہلے جملے کے سوا کسی بات پہ کوئی اعتراض نہیں لیکن
              اس کے فورا بعد اپ نے پوسٹ کے باقی متن پہ اعتراض کیا۔۔تو حضرت موسٰی سے پہہلے تو کجا
              ان کی بعثت کے سینکڑوں سال بعد بھی خدائے واحد کا تصور بھی نہ تھا
              چنانچہ ایک جگہ خود خدا یوں مخاطب ہے
              اُس فرعون سے کہنا کہ خداوند عبرانیوں کے خدا نے مجھے تیرے پاس بھیجا ہے
              خروج عہد نامہ قدیم

              اور یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اقوام میں ایک ہمہ گیریت خدائی حضرت موسی
              کی پیدائش سے کئی صدیاں بعد ہوئی اور اس کا بانی پال ولی تھا اور خدا جو
              مغلوب لعغضب تھا رحیم و کریم اور تمام بنی نوع انسان کا شفیق باپ بن گیا


              سائنس نے گزشتہ سو سال سے اتنی ترقی کی ہے کہ پودوں اور جانوروں
              پر کیا منحصر پورے کرہ ارض کی تشکیل اور عہد بہ عہد ارتقا کی تاریخ مرتب ہو گئی ہے
              داورن نے ناقابل تردید شواہد کے ڈھیر لگا دیے تھے اور اب اس بات میں
              کوئی شبے کی گنجائش نہیں کہ انسان بوازنہ ہی کی نسل کی ترقی یافتہ شکل ہے
              اس سلسے کی سب سے پہلی دریافت 1891 میں جاوا میں ایک ولندیزی ڈاکٹر دو بوائے
              نے کی تھجی ایک کھوپڑی ران کی ہڈی جو موجدوہ انسان اور بوزنے کے
              درمیان ایک کڑی تھا پھر 1929 میں پیکنگ کے قریب بھی ایسے
              انسان کے ڈھانچے ملے

              غرضیکہ سائنسی دریافتوں اور تجربوں کی مدد سے کائنات کی نوعیت
              اور ارتقا کو جو نظریات وضع ہوئے ہیں ان کی روشنی میں تخلیق کے پرانے
              عقیدے اب داستان پارنیہ سے زیادہ وقعت نہیں رکھتے


              اس کے بعد اپ نے انگریز کو داد دی جس نے فرعون کو ڈھونڈ نکالا اور اس پر اسدلال کر کے
              حسب منشا اپنے مطالیب می ڈھالنے کی کوشش کی

              فرعون کسی مخصوص بادشاہ کا نام نہیں تھا بلکہ قدیم فرما روایان مصر کا لقب تھا
              روایت کے مطابق حضرت موسیٰ کا تعاقب جس فرعون نے کیا تھا
              اس کا نام راسمسس دوم تھا اس کا عبرت ناک انجام کیا ہونا تھا
              جیسے باقی فرعون کے جسم کو حنوط کیا گیا تھا ا سی طرح اس کی ممی بھی
              مقبرے سے ریافت ہوئی معائنے سے پتہ چلا اس میں پھھوندی لگی ہے اس لیے
              اس پیر س لے جایا گیا وہاں سائنس دانوں نے اسےپھپھوندی سے نجات دلا دی
              اور اسے اسے احترام کے ساتھ واپس قاہرہ بھیج دیا گیا اس میں عبرت کہاں؟؟

              ذین انسانی خندہ آور قصہ کہانیوں طفلانہ رسوم عبادت گھممبیر اسرار اور ناقبال فہم الیہات
              سے اکتا چکا ہے اور اسے قابل فہم سیدھی سادی صداقتوں اور مفید معلومات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت
              ہے کائنات کی کی ہر شے سبب و مسسب کے اصولوں میں جکڑی ہوئی ہے
              اس لیے خوارق عادات کو کوئی وجود نہیں



              خوش رہیں



              جوہانس کیپلر



              :(

              Comment


              • #37
                Re: صرف یا اللہ مدد

                Originally posted by S.A.Z View Post



                یار سیالکوٹی بھائی کاش آپ اردو لکھنا سیکھ لیتے
                آپ کی کئی مفید پوسٹس صرف اس وجہ سے نہیں پڑھ پاتا کہ طویل رومن پڑھتے ہوئے سر گھومنے لگتا ہے۔

                Font ka yeh size theek he?
                :thmbup:

                Comment


                • #38
                  Re: صرف یا اللہ مدد

                  عامر آپ کی معلومات کے ذرائع جتنے بھی اعلیٰ ہوں مگر انکی سچائی انتہائی بچکانہ ہے
                  آپ نے بابل تہزیب جسے سمورائے بھی کہتے ہیں فرعون اور حضرت موسئ کو معیار اور پیمانہ
                  بنا کر سارے مضمون کی سچائی کو جھوٹ کا پلندہ ثابت کردیا
                  انسان بلکہ جدید انسان سائنس کی رو سے آج سے پنتیس ہزار سال پہلے وجود میں آیا کیسے آیا کہاں سے آیا کچھ پتہ نہیں
                  نھڈریل کے فوسل دو لاکھ سال پرانے ہیں انسان اتنی جلدی ارتقاء نہی کر سکتا
                  اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف بابل تہزیب کا زمانہ آج سے ساڑھے چار ہزار سال پہلے کا بنتا ہے
                  حضرت موسی کا بھی کم و بیش اتنا ہی بنتا ہے مگر مزے کی بات یہ ہے کہ خداواحد کی حقیقت
                  ان سے پانچ سو سال پہلے حضرت ابراہیم بتا چکے تھے جو تمام اہل کتاب کے جد اعلیٰ ہیں
                  اس کا ثبوت یہ ہے کہ جب حضرت موسی نے کنعان کی طرف ہجرت کی تو حضرت یعقوب کی ہڑیاں ساتھ لیتے گئے ان کی وصیت کے مطابق
                  تو ثابت ہوا بابل یاںسمورائے جودیوی دیوتاؤں کو پوچتے تھے ان سے بہت پہلے اللہ کی حقیقت دنیا میں تھی

                  شکریہ کے ساتھ
                  ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                  سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                  Comment


                  • #39
                    Re: صرف یا اللہ مدد

                    کیپلر بھائی
                    میں نے واقعی پہلے جملے کے علاوہ آپ کی بات سے اتفاق کیا ہے صرف اتنا عرض کیا تھا کہ جو زمانہ دلیل کے طور پر آپ پیش کررہے ہیں
                    وہ اس بات کی دلیل قرار نہیں دیا جاسکتا
                    باقی اب جو باتیں آپ نے کیں ہیں
                    ان کے بارے میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ
                    یہ ساری تحقیق جو آپ نے پیش کی ہے ان لوگوں کی کاوش قابل داد ہے
                    لیکن انکو یہ محنت کیوں کرنی پڑی
                    میں یہ سمجھتا ہوں کہ صرف اس لیے کہ انکے پاس
                    وحی کی تعلیم موجود نہیں تھی
                    اس کے علاوہ آپ نے بائبل سے جو بات پیش کی ہے
                    شاید یہ بات آپ کے لیے اتھارٹی کی حیثیت رکھتی ہو لیکن میرے لیے
                    بائبل کی ہر وہ بات اتھارٹی ہے جس کی تصدیق قرآن کردے
                    پھر جو آپ نے فرعون کے حوالے سے بتایا کہ ہربادشاہ کو کہا جاتا تھا بلکل ٹھیک
                    اس حوالے سے تو کوئی بحث ہی نہیں ہے لیکن
                    جناب وہی لوگ جن کی تحقیق آپ پیش کررہے ہیں
                    یہ بھی بیان دیتے ہیں کہ یہ لاش اسی فرعون کی ہے جو موسیٰ علیہ اسلام
                    کے حوالے سے مشہور ہے
                    میں قرآن کو ہی اتھارٹی بنا کر انکی بات مان رہا ہوں
                    نہ کہ ان کی بات سن کے قرآن کو سچ مان رہا ہوں
                    آپ کو اگر یہ بات عبرت نظر نہیں آتی تو کوئی بات نہیں آپ اپنی سمجھ بوجھ میں آزاد ہیں
                    ۔
                    ۔
                    ۔
                    ۔
                    ۔
                    اسکے کے علاہ ایک گذارش ہے
                    میری پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے آپ بہت سی باتوں کو نظر انداز کردیتے ہیں
                    پلیز اس کا خیال رکھیے گا
                    مجھے اگر آپ یہ بھی کہہ دیں کہ آپ کا قرآن پر ایمان نہیں تب بھی آپ کا احترام میری نظر میں کم نہیں ہوگا
                    (یہ صرف مثال کے طور پر ہے)





                    Comment


                    • #40
                      Re: صرف یا اللہ مدد

                      بھائی بانیاز آپ عامر کو سمجھے ہی نہی اس کے علاوہ آپ کی نالج اس مضمون کا احاطہ نہی کررہی
                      عامر ایک سائنسی بندے ہیں جو بات دلیل سے مانتے ہیں انہوں نے بابل تہزیب کی بات کی تھی بائیبل انجیل کی نہیں اور جہاں تک عامر کا تعلق ہے تاریخ اکثر دھوکہ دے جاتی ہے میرے بھائی

                      شکریہ کے ساتھ
                      ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                      سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                      Comment


                      • #41
                        Re: صرف یا اللہ مدد

                        ٹھیک ہے جمیل بھائی
                        ہوسکتا ہے آپ ٹھیک کہہ رہے ہوں
                        میرے خیال میں انہوں نے جو بات کی ہے وہ بائبل کی ہی ہے





                        Comment


                        • #42
                          Re: صرف یا اللہ مدد

                          Originally posted by baniazkhan View Post
                          ٹھیک ہے جمیل بھائی
                          ہوسکتا ہے آپ ٹھیک کہہ رہے ہوں
                          میرے خیال میں انہوں نے جو بات کی ہے وہ بائبل کی ہی ہے
                          نہی آپ غور کیجئے انہوں نے پوسٹ 25 یا 26 میں شاہ بابل اور اہلیان بابل کا ذکر کیا ہے نسخہ بائبل یا کتاب بائبل کا ذکر نہی کیا ہوسکتا ہے مجھے سمجھنے میں غلطی ہوگئی ہو مگر مجھے تہزیب بابل جنہیں سمورائے بھی کہتے ہیں جو کہ 4500 قبل کی ایک تہزیب تھی لگا
                          ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                          سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                          Comment


                          • #43
                            Re: صرف یا اللہ مدد

                            فی الحال میں اس پوسٹ کو اس لیے کلوز کر رہا ہوں کہ میں نے کچھ دن سے اسے پڑھا نہیں۔ پڑھنے کے بعد کھولوں گا۔
                            tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                            tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                            Comment


                            • #44
                              Re: صرف یا اللہ مدد

                              Originally posted by Jamil Akhter View Post
                              سوال نمبر 1- دل پہ ہاتھ رکھ کر کہئی آپ مشرکین مکہ اور ان کے بتوںکے لئے نازل کی گئی آیات کو بزرگان دین اور اولیاءاللہ پہ استعمال جائز ہے؟
                              تمہارے اس سوال کا جواب دینے سے پہلے یہ کہنا مناسب سمجھتا ہوں کہ میں کسی بھی فرقے کو نہ مانتا ہوں اور نہ ان کے پیچھے چلنے کا قائل ہوں، میں اس بات کو حق سمجھتا ہوں جو قرآن اور سنت سے ثابت ہو، اسکے بعد کوئی بھی بات جو قرآن اور سنت سے تضاد کرتی ہوئی ملے گی، میں اسے ماننے سے انکار کرتا ہوں چاہے وہ کتنے ہی بڑے ولی یا صوفی یا پیر کی کیوں نہ کہی ہو۔ اس طرح میں فرقوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دور کرنے کا مشورہ دونگا کبھی ان میں انتشار پھیلنے کا ہرگز نہیں دونگا۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کشیدگی کیسے کم ہو؟ اس کا صرف ایک حل ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: "آؤ اس بات کی طرف جو ہم میں اور تم میں یکساں ہے" - اب یہ نہ کہنا کہ یہ آیت صرف غیرمسلموں کے لیے ہے اور مسلمان اس پر عمل نہیں کر سکتے۔ آج کے دور میں اس آیت پر عمل کرنے کی سب سے بڑی ضرورت مسلمانوں ہی کو ہے۔ ہم میں کیا یکساں ہے؟ اللہ کی کتاب اور اللہ کی دی ہوئی شریعت۔ کسی بھی مسلے کا حل نکالنے کے لیے اللہ کی دی ہوئی شریعت سے رجوع کرنا چاہیے۔مگر افسوس کہ کچھ علما نے قرآن کو بھی ایک الگ سوچ سے سمجھ لیا ہے جیسا کہ تمہاری باتوں سے صاف نظر آرہا ہے۔

                              تمہارا یہ کہنا کہ "جبکہ ہندوں میں سنگیت کو مقدس مقام حاصل تھا تو قوالیوں کے ذریعے انہی اسلام کی جانب متوجہ کیا بزرگ دین نے دین میں اضافہ نہی کیا وقت کے ہم آہنگ کیا ہے تاکہ مسلمان وقت کے ساتھ چل سکے" - تو تمہارے مسلک کے نزدیک قوالی جائز ہے اور اسکے ذریعے اسلام کی دعوت دی جاسکتی ہے؟ سبحان اللہ، احیائے اسلام کی کیا خوب راہ نکالی ہے۔ قوالی کسی بھی طور اسلام سے نسبت نہیں رکھتی بلکہ یہ بھی ہندوؤں کے دیکھا دیکھی درباروں اور محلوں میں ناچنے کودنے والوں نے ایک پیشے کو زور دینے کے لیے اپنا لیا اور اسے صوفی رنگ دے دیا بالکل اسی طرح جیسے آج کل نعتوں کو دیا جا رہا ہے۔ ہمارے ہاں جو بھی "یامحمد" خوش الحانی سے بیان کردے ہم اسے جائز قرار دے دیتے ہیں۔

                              اب تمہارے سوال کا جواب۔ مشرکینِ مکہ کون تھے؟ ان کے آباؤ اجداد کون تھے؟ مشرک ہونے سے پہلے وہ کس شریعت پر قائم تھے؟ ان میں اکثریت ان کی تھی جو شریعتِ موسوی پر چلتے تھے مگر وقت کے ساتھ ساتھ وہ اس قدر غافل ہو گئے کہ اپنے اصل مسلک سے منحرف ہو گئے۔ یہی وہ لوگ تھے جو اللہ کے ساتھ غیراللہ کو "پوجنے" لگے، اس طرح کہ مردوں کو بھی رفاعِ حاجت سمجھ کر ان سے مانگنے لگے اور ان کی پرستش کرنے لگے۔ انہوں نے ایک خدائے واحد کو چھوڑ کر کئی ایک خدا بنا لیے اور ان سے مدد مانگنے لگے۔ جب ان کی سرکشی حد سے بڑھ گئی تو ان پر سزائے الہٰی کا وقت آن پہنچا۔ اب ذرا خود اپنے سوال کا جواب اس روشنی میں تلاش کرو کہ کیا ہم مسلمان بھی انہی کی روش پر نہیں چل نکلے؟ کیا ہم مسلمان وہی کچھ نہیں کر رہے جو ہم سے پہلے قومیں کرتی رہیں تھی؟ کیا ہم میں وہی بدعات پیدا نہیں ہو رہیں جو ہم سے پہلی قوموں میں پیدا ہوئیں تھی؟ جب سب کا جواب 'ہاں' میں ہے تو پھر وہ کونسا عالم ہے جو یہ کہے گا کہ قرآن کی ایک ایک آیت ہم مسلمانوں کے لیے روشنی نہیں؟ ہم مسلمانوں پر لاگو نہیں ہوتی؟ اگر ماضی کی قوموں کی تباہی بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ نہیں جسکا سبق قرآن دے رہا ہے توپھر ایسے لوگوں کو شدت سے اپنے ایمان کا احتساب کرنا چاہیے۔
                              tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                              tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                              Comment


                              • #45
                                Re: صرف یا اللہ مدد

                                [QUOTE=Masood;1452865][CENTER][SIZE=5][FONT=jameel noori nastaleeq]﷽
                                اسلام کی شریعت اللہ تبارک تعالیٰ کی جانب سے ہے اور اس میں کسی بھی نبی کسی بھی رسول نے اپنی طرف سے کسی بھی بات کا اضافہ نہیں کیا۔ نبیوں کا کام رہا ہے کہ وہ اللہ کی دی ہوئی شریعت کو باعمل انسانوں تک پہنچائیں۔ اس میں کسی بھی ایسی بات کا اضافہ نہ کریں جسکی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہ دی ہو۔ جب یہ بات مسلم ہے تو کسی بھی عالم، صوفی بزرگ یا اولیأ اللہ کو حق حاصل نہیں کہ وہ شریعت میں کسی بات کا اضافہ کرے، جب یہ حق نبیوں کو نہیں دیا گیا تو اولیأ اللہ کہاں کھڑے ہو سکتے ہیں اس صف میں؟
                                اگر کوئی بندہ یہ سمجھتا ہے کہ اسلام چودہ سوسال پرانا ہے تو اُسے سب سے پہلے دینِ اسلام اور مذہب کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اسلام چودہ سوسال پرانا نہیں، بلکہ انسانی تاریخ کا سب سے پہلا مذہب ہی اسلام ہے، یہ وہی مذہب ہے جسکی تربیت حضرت آدم ؑ کو دی گئی تھی اور اُن کے بعد تمام تر نبیوں اور رسولوں کو اسی پیغام کے ساتھ نوازا جاتا رہا ہے۔ جو آخرِ کار ہمارے نبی ﷺ پر آ کر مکمل ہوا۔
                                اس تکمیل کا نام اسلام ٹھہرایا گیااور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھا، اور نبی پاکﷺ نے خود اسکا نام نہیں رکھا تھا۔ اس امت کا نام مسلمان قرارپایا۔ ہمیں یہ فرض کیا گیا ہے کہ ہم تمام عالمین سے بڑھ کر اللہ سے محبت کریں، اللہ کے بعد نبی پاکﷺ کی محبت ایمان کا حصہ ہے، کوئی مسلمان اس وقت تک مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ نبی پاکﷺ سے محبت نہ رکھے۔ مگر ایک بات میں نے بہت شدت سے آبزرو کی ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم لوگ اللہ اور نبیﷺ سے لفظی اور جذباتی محبت رکھتے ہیں، بالکل اسی طرح جس طرح ہمیں اپنے وطن سے کھوکھلی اور بیجان محبت ہے۔ جو فقط جذبات اور الفاظ کی حد تک ہے۔ نبی پاکﷺ نے حجۃ الوداع میں فرمایا تھا:


                                Bilkul sahi faramnaya Masood bhai aap nay...Allah app ku jazyae khair ata faramye...!!


                                Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                                Comment

                                Working...
                                X