Re: collection of Ghazals (غزل)
وصل کی شام شبِ ہجر میں تحلیل ھوئی
تب کہیں جا کے مِرے عشق کی تکمیل ھوئی
آ پڑا میری ہی دیوار کا سایہ مجھ پر
دھوپ میرے لیے یوں چھاؤں میں تبدیل ھوئی
میری آنکھوں پہ بھی غلبہ تھا کسی چہرے کا
لوحِ دل پر بھی کسی اسم کی تنزیل ھوئی
نیند کے چاک پہ رکھا مجھے کوزہ گر نے
عالمِ خواب میں گویا میری تشکیل ھوئی
رفتہ رفتہ ہی مِری آنکھ میں اُترا پانی
رفتہ رفتہ یہ نظر پھیل کے اِک جھیل ھوئی
نیند تو آنکھ میں دَر آئی کبھی کی اشرف
بعد مدّت کے مگر خواب کی ترسیل ھوئی
وصل کی شام شبِ ہجر میں تحلیل ھوئی
تب کہیں جا کے مِرے عشق کی تکمیل ھوئی
آ پڑا میری ہی دیوار کا سایہ مجھ پر
دھوپ میرے لیے یوں چھاؤں میں تبدیل ھوئی
میری آنکھوں پہ بھی غلبہ تھا کسی چہرے کا
لوحِ دل پر بھی کسی اسم کی تنزیل ھوئی
نیند کے چاک پہ رکھا مجھے کوزہ گر نے
عالمِ خواب میں گویا میری تشکیل ھوئی
رفتہ رفتہ ہی مِری آنکھ میں اُترا پانی
رفتہ رفتہ یہ نظر پھیل کے اِک جھیل ھوئی
نیند تو آنکھ میں دَر آئی کبھی کی اشرف
بعد مدّت کے مگر خواب کی ترسیل ھوئی
Comment