Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

::: Classic intikhab :::

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #46
    Re: ::: Classic intikhab :::


    اک آواز کا دریا ہے
    جو میرے جسم میں بہتا ہے
    جو میرے دل میں اترتا ہے
    اُس آواز کے ساحل پہ
    اک معصوم سی صورت ہے
    رات سی زلفیں ہیں
    چاند سا چہرہ ہے
    اُس چاند سے چہرے سے
    یہ احساس جھلکتا ہے
    دل کسی کی یاد میں گم ہے
    ہر پل دل یہ کہتا ہے
    اِس آواز کے دریا میں اُتر کر دیکھوں
    کیا راز چھپا ہے اِس میں
    محبت میں اک بار تو
    مٹ کر دیکھوں
    یہ احساس جو دل میں آتا ہے
    آواز بھی پلٹا کھاتی ہے
    اپنا ظاہر اور باطن دکھلاتی ہے
    اک طرف سود و زیاں کی باتیں ہیں
    اک طرف محبت کے افسانے ہیں
    ”آسائشِ دنیا کا فسوں اپنی جگہ ہے“
    محبت میں سکوں اپنی جگہ ہے
    پھر اک فیصلہ ہوتا ہے
    دنیا ہار جاتی ہے
    محبت جیت جاتی ہے
    اور
    آواز امر ہو جاتی ہے

    Comment


    • #47
      Re: ::: Classic intikhab :::

      کاش میرا بھی گھر ھوتا
      دن رات جاگتی آنکھوں سے
      تیرا خواب دیکھتی ھوں
      ہر گھر کو دیکھکر لگتا ھے ایسے
      شاہد یہی میرا گھر ھوتا
      پر سکون نیند ھوتی
      پر سکون زندگی ھوتی
      کاش میرا بھی گھر ھوتا
      کھولی آنکھوں سے جو
      خواب دیکھتی ھوں
      میرے گھر کی عمارت خاکی اور
      سفید ھوتی گھر کے باہر میرے نام
      کی عبارت ھوتی
      کاش میرا بھی گھر ھوتا

      Comment


      • #48
        Re: ::: Classic intikhab :::

        زندگی جی اس بہترین شاعری کو ہمارے ساتھ شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ۔۔
        شئیر کرتے رہا کریں۔۔
        شکراً

        Comment


        • #49
          Re: ::: Classic intikhab :::


          ‫جنونِ عشق کی رسمِ عجیب، کیا کہنا!
          میں اُن سے دور، وہ میرے قریب، کیا کہنا

          یہ تیرگئی مسلسل میں ایک وقفۂ نور
          یہ زندگی کا طلسمِ عجیب، کیا کہنا

          جو تم ہو برقِ نشیمن، تو میں نشیمنِ برق
          الجھ پڑے ہیں ہمارے نصیب، کیا کہنا

          ہجوم رنگ فراواں سہی، مگر پھر بھی
          بہار، نوحۂ صد عندلیب، کیا کہنا

          ہزار قافلۂ زندگی کی تیرہ شبی
          یہ روشنی سی افق کے قریب، کیا کہنا

          لرز گئی تری لَو میرے ڈگمگانے سے
          چراغِ گوشۂ کوئے حبیب، کیا کہنا

          "مجید امجد"‬

          Comment


          • #50
            Re: ::: Classic intikhab :::


            ‫یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب
            یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو

            ایسا نہ ہو یہ درد بنے دردِ لا دوا
            ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو

            شاید تمھیں بھی چین نہ آئے مرے بغیر
            شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو

            کیا جانے پھر ستم بھی میسر ہو یا نہ ہو
            کیا جانے یہ کرم بھی کرو یا نہ کر سکو

            اللہ کرے جہاں کو مری یاد بھول جائے
            اللہ کرے کہ تم کبھی ایسا نہ کر سکو

            میرے سوا کسی کی نہ ہو تم کو جستجو
            میرے سوا کسی کی تمنا نہ کر سکو

            (صوفی تبسّم)

            Comment


            • #51
              Re: ::: Classic intikhab :::

              اللہ کرے جہاں کو مری یاد بھول جائے
              اللہ کرے کہ تم کبھی ایسا نہ کر سکو khubsurat intikhab

              Comment


              • #52
                Re: ::: Classic intikhab :::

                Originally posted by Rabia rose 33 View Post
                اللہ کرے جہاں کو مری یاد بھول جائے
                اللہ کرے کہ تم کبھی ایسا نہ کر سکو khubsurat intikhab
                RR jee bahut shukriya pasand karne ka...

                Comment


                • #53
                  Re: ::: Classic intikhab :::

                  آواز امر ہو جاتی ہے

                  Life ji aap ka tamam intikhab lajawab

                  Comment


                  • #54
                    Re: ::: Classic intikhab :::

                    Originally posted by Rabia rose 33 View Post
                    آواز امر ہو جاتی ہے

                    Life ji aap ka tamam intikhab lajawab
                    Nawazish apki Madam

                    Comment


                    • #55
                      Re: ::: Classic intikhab :::

                      آہ جاں سوز کی محرومی تاثیر نہ دیکھ
                      ہو ہی جائے گی کوئی جینے کی تدبیر نہ دیکھ

                      حادثے اور بھی گزرے تری الفت کے سوا
                      ہاں دیکھ مجھے اب مری تصویر نہ دیکھ

                      یہ ذرا دور پہ منزل یہ اجالا یہ سکوں
                      خواب کو دیکھ ابھی خواب کی تعبیر نہ دیکھ

                      دیکھ زنداں سے پرے رنگ چمن جوش بہار
                      رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ

                      کچھ بھی ہوں پھر بھی دکھے دل کی صدا ہوں ناداں
                      میری باتوں کو سمجھ تلخی تقریر نہ دیکھ

                      وہی مجروح وہی شاعر آوارہ مزاج
                      کون اٹھا ہے تری بزم سے دلگیر نہ دیکھ

                      مجروح سلطان پوری

                      Comment


                      • #56
                        Re: ::: Classic intikhab :::

                        جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے
                        جو گھر کو آگ لگائے ہمارے سات چلے

                        دیار شام نہیں منزل سحر بھی نہیں
                        عجب نگر ہے یہاں دن چلے نہ رات چلے

                        ہمارے لب نہ سہی وہ دہانِ زخم سہی!
                        وہیں پہنچتی ہے یارو کہیں سے بات چلے

                        ستونِ دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغ
                        جہاں تلک یہ ستم کی سیاہ رات چلے

                        ہُوا اسیر کوئی ہمنوا تو دور تلک!
                        بپاسِ طرزِ نوا ہم بھی ساتھ سات چلے

                        بچا کے لائے ہم اے یار پھر بھی نقدِ وفا
                        اگرچہ لُٹتے ہوئے رہزنوں کے ہات چلے

                        پھر آئی فصل کہ مانندِ برگِ آوارہ
                        ہمارے نام گلوں کے مراسلات چلے

                        قطار شیشہ ہے یا کاروانِ ہم سفراں
                        خرامِ جام ہے یا جیسے کائنات چلے

                        بُلا ہی بیٹھے جب اہلِ حرم تو اے مجروحؔ
                        بغل میں ہم بھی لیے اِک صنم کا ہات چلے

                        مجروح سلطانپوری

                        Comment


                        • #57
                          Re: ::: Classic intikhab :::


                          اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا
                          ہم نے اپنا لیاہر رنگ زمانے والا

                          اس کو رخصت تو کيا تھا، مجھے معلوم نہ تھا
                          سارا گھر لے گيا، گھر چھوڑ کے جانے والا

                          اک مسافر کے سفر جيسی ہے سب کی دنيا
                          کوئی جلدی ميں، کوئی دير سے جانے والا

                          ايک بےچہرہ سی اميد ہے چہرہ چہرہ
                          جس طرف ديکھیے آنے کو ہے آنے والا

                          ندا فاضلی

                          Comment


                          • #58
                            Re: ::: Classic intikhab :::

                            عشق میں نام کر گئے ہوں گے
                            جو ترے غم میں مر کئے ہوں گے

                            اب وہ نظریں ادھر نہیں اٹھتی
                            ہم نظر سے اتر گئے ہوں گئے

                            کچھ فضاؤں میں انتشار سا ہے
                            ان کے گیسو بکھر گئے ہوں گے

                            نور بکھرا ہے راہ گزاروں میں
                            وہ ادھر سے گزر گئے ہوں گے

                            میکدے میں کہ بزم جاناں تک
                            اور جالب کدھر گئے ہوں گے

                            Comment


                            • #59
                              Re: ::: Classic intikhab :::

                              گلاب آنکھیں شراب آنکھیں
                              یہی تو ہیں لاجواب آنکھیں

                              انہیں میں الفت انہیں میں نفرت
                              سوال آنکھیں عذاب آنکھیں

                              کبھی نظر میں بلا کی شوخی
                              کبھی سراپا حجاب آنکھیں

                              کبھی چھپاتی ہیں راز دل کے
                              کبھی ہیں دل کی کتاب آنکھیں

                              کسی نے دیکھیں تو جھیل جیسی
                              کسی نے پائی شراب آنکھیں

                              وہ آئے تو لوگ مجھ سے بولے
                              حضور آنکھیں جناب آنکھیں

                              عجب تھا یہ گفتگو کا عالم
                              سوال کوئی جواب آنکھیں

                              یہ مست مست بے مثال آنکھیں
                              نشے سے ہر دم نڈھال آنکھیں

                              اٹھیں تو ہوش و حواس چھینیں
                              گریں تو کر دیں کمال آنکھیں

                              کوئی ہے انکے کراہ کا طالب
                              کسی کا شوق وصال آنکھیں

                              نہ یوں جلیں نہ یوں ستائیں
                              کریں تو کچھ یہ خیال آنکھیں

                              ہیں جینے کا اک بہانہ یارو
                              یہ روح پرور جمال آنکھیں

                              درّاز پلکیں وصال آنکھیں
                              مصوری کا کمال آنکھیں

                              شراب رب نے حرام کر دی
                              مگر کیوں رکھی حلال آنکھیں

                              ہزاروں ان سے قتل ہوئے ہیں
                              خدا کے بندے سنبھال آنکھیں

                              Comment


                              • #60
                                Re: ::: Classic intikhab :::

                                جو تم ہو برقِ نشیمن، تو میں نشیمنِ برق
                                الجھ پڑے ہیں ہمارے نصیب، کیا کہن bohat khoob ala ghazal

                                Comment

                                Working...
                                X