Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

::: Classic intikhab :::

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Re: ::: Classic intikhab :::

    Originally posted by Aanchal View Post




    محبت ریت جیسی تھی،
    مجھے یہ غلط فہمی تھی،
    کہ
    محبت ڈھیر ساری تھی ۔ ۔ ۔
    میں دونوں ہاتھ بھر بھر کر
    محبت کو سنبھالوں گا
    زمانے سے چھپا لوں گا،
    کبھی کھونے نہیں دوں گا،
    مگر
    میں نے اسی ڈر سے،
    محبت ہی نہ کھو جائے
    یہ مٹھیاں بند رکھی تھیں
    مگر
    جب
    مٹھیاں کھولیں
    تو
    دونوں ہاتھ خالی تھے
    محبت کے سوالی تھے
    کیونکہ
    محبت ریت جیسی تھی
    بہت عمدہ جناب۔۔

    Comment


    • #32
      Re: ::: Classic intikhab :::

      ہمیں کس طرح بھول جائے گی دنیا
      کہ ڈھونڈھے سے ہم سا نہ پائے گی دنیا
      مجھے کیا خبر تھی کہ نقشِ وفا کو
      بگاڑے گی دنیا بنائے گی دنیا
      محبت کی دنیا میں کھویا ہوا ہوں
      محبت بھرا مجھ کو پائے گی دنیا
      ہمیں خوب دے فریب محبت
      ہمارے نہ دھوکے میں آئے گی دنیا
      قیامت کی دنیا میں ہے دل فریبی
      قیامت میں بھی یاد آئے گی دنیا
      رلا دوں میں بہزاد دنیا کو خود ہی
      یہ مجھ کو بھلا کیا رلائے گی دنیا

      بہزاد لکھنوی

      Comment


      • #33
        Re: ::: Classic intikhab :::


        گئے موسم میں جو کِھلتے تھے گلابوں کی طرح
        دل پہ اُتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح

        راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہے
        جل چکے ہیں مرے خیمے‘مرے خوابوں کی طرح

        ساعتِ دید کے عارض ہیں گلابی اب تک
        اولیں لمحوں کے گُلنار حجابوں کی طرح

        وہ سمندر ہے تو پھر رُوح کو شاداب کرے
        تشنگی کیوں مجھے دیتا ہے سرابوں کی طرح

        غیر ممکن ہے ترے گھر کے گلابوں کا شمار
        میرے رِستے ہُوئے زخموں کے حسابوں کی طرح

        یاد تو ہوں گی وہ باتیں تجھے اب بھی لیکن
        شیلف میں رکھی ہُوئی کتابوں کی طرح

        کون جانے نئے سال میں تو کس کو پڑھے
        تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح

        شوخ ہوجاتی ہے اب بھی تری آنکھوں کی چمک
        گاہے گاہے ‘ ترے دلچسپ جوابوں کی طرح

        ہجر کی شب ‘ مری تنہائی پہ دستک دے گی
        تیری خوشبو ‘مرے کھوئے ہوئے خوابوں کی طرح
        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

        Comment


        • #34
          Re: ::: Classic intikhab :::


          کون کہتا ہے
          دسمبر استعارہ ہے
          دکھوں کا ، دوریوں کا
          محبتوں اور فاصلوں کے بیچ
          ڈولتی مجبوریوں کا
          ... کون کہتا ہے
          دسمبر میں اشارہ ہے
          جدائی کا ، بےوفائی کا
          درودیوار سے لپٹی ہوئی سرد تنہائی کا
          دسمبر سے ہی کیوں مشروط ہیں
          یہ نسبتیں ساری
          مہینے ، دن ، پھر ، موسم
          کیا سب ایک سے نہیں ہوتے
          ابھی پچھلے برس تک یہی سوچ تھی میری
          مگر اب کے دسمبر میں
          جب تم ساتھ نہیں ہو
          اور سال کی آخری راتوں کی برفیلی تنہائی
          میری ذات کے درودیوار سے لپٹی ہوئی ہے
          تو مجھ کو بھی یہی محسوس ہوتا ہے
          دسمبر استعارہ ہے
          دکھوں کا ، دوریوں کا
          محبتوں اور فاصلوں کے درمیان
          ڈولتی مجبوریوں کا.....!!
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • #35
            Re: ::: Classic intikhab :::



            میری آنکھوں میں پیوستہ
            یہ اعتبار کے ٹکڑے
            میرے ہر دُکھ کے موجد ہیں.
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • #36
              Re: ::: Classic intikhab :::

              bahut umda intikhab Anchal jee

              Comment


              • #37
                Re: ::: Classic intikhab :::

                یادیں تیرے خلوص کی ڈستی ہیں آج بھی
                ملنے کی آرزو میں ترستی ہیں آج بھی
                آنکھیں ہزار صبر کی کوشش کے باوجود
                رک رک کے بار بار برستی ہیں آج بھی
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • #38
                  Re: ::: Classic intikhab :::

                  لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
                  رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

                  سادگی، بانکپن، اغماز، شرارت، شوخی
                  تُو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

                  مسکراتے ہوئے وہ مجمعِ اغیار کے ساتھ
                  آج یوں بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے

                  انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم
                  خاک میں اتنے ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے

                  تم نہیں جانتے اب تک یہ تمھارے انداز
                  وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے

                  داغِ وارفتہ کو ہم آج ترے کوچے سے
                  اس طرح کھینچ کہ لائے ہیں کہ جی جانتا ہے

                  Comment


                  • #39
                    Re: ::: Classic intikhab :::

                    وہ جو چپ کی زبان رکھتا تھا
                    اور وفا پر ایمان رکھتا تھا

                    ساتھ مرے سفر میں چلتے ہوئے
                    واپسی کا سامان رکھتا تھا

                    وصل کے خواب دیکھتا تھا مگر
                    فاصلے درمیان رکھتا تھا

                    مجھ سے تنہائیوں کا طالب تھا
                    خود وہ سارا جہان رکھتا تھا

                    گھر کی تعمیر عمر بھر نہ ہوئی
                    ورنہ میں بھی مکان رکھتا تھا‬

                    Comment


                    • #40
                      Re: ::: Classic intikhab :::

                      کچھ دیکھنا محال اسے دیکھ کر ہوا
                      میں آئنہ مثال اسے دیکھ کر ہوا
                      سب دیکھتے رہے مجھے محفل میں رشک سے
                      میرا عجیب حال اسے دیکھ کر ہوا
                      پھر چاہتی ہے شب کہ کوئی وصل ہوطلوع
                      یہ سلسلہ بحال اسے دیکھ کر ہوا
                      شاید تمام عمر کی خوشیاں سمیٹ لے
                      وہ دکھ جو اب کے سال اسے دیکھ کر ہوا
                      جیسے کوئی اجاڑ سا منظر ہو سامنے
                      عاصم بہت ملال اسے دیکھ کر ہوا

                      Comment


                      • #41
                        Re: ::: Classic intikhab :::


                        مرا نہیں تو کسی اور کا بنے تو سہی
                        کسی بھی طور سے وہ شخص خوش رہے تو سہی
                        پھر اس کے بعد بچھڑنے ہی کون دے گا اسے
                        کہیں دکھائی تو دے وہ کبھی ملے ہی سہی
                        کہاں کا زعم ترے سامنے انا کیسی
                        وقار سے ہی جھکے ہم مگر جھکے تو سہی
                        جو چپ رہا تو بسا لے گا نفرتیں دل میں
                        برا بھلا ہی کہے وہ مگر کہے تو سہی
                        کوئی تو ربط ہو اپنا پرانی قدروں سے
                        کسی کتاب کا نسخہ کہیں ملے تو سہی
                        دعائے خیر نہ مانگے کوئی کسی کیلیے
                        کسی کو دیکھ کے لیکن کوئی جلے تو سہی
                        جو روشنی نہیں ہوتی نہ ہو بلا سے مگر

                        سعیدہ ہاشمی

                        Comment


                        • #42
                          Re: ::: Classic intikhab :::


                          پھر بھی ہے تم کو مسيحائی کا دعویٰ ديکھو
                          مجھ کو ديکھو، ميرے مرنے کی تمنا ديکھو

                          جرم ِ نظارہ پہ کون اتنی خوشآمد کرتا
                          اب وہ روٹھے ہيں لو اب اور تماشہ ديکھو

                          دو ہی دن ميں وہ بات ہے نہ وہ چاہ نہ پيار
                          ہم نے پہلے ہی يہ تم سے نہ کہا تھا ديکھو

                          ہم نہ کہتے تھے بناوٹ سے ہے سارا غصہ
                          ہنس کے لوپھر وہ انھوں نے ہميں ديکھا، ديکھو

                          مستی ِ حسن سے اپنی بھی نہيں تم کو خبر
                          کيا سنو عرض ميری، حال ميرا کيا ديکھو

                          گھر سے ہر وقت نکل آتے ہو کھولے ہوئے بال
                          شام ديکھو نہ ميری جان سويرا ديکھو

                          خانہ ِ جاں ميں نمودار ہے اک پيکر ِ نور
                          حسرتو! آؤ، رخ ِ يار کا جلوہ ديکھو

                          سامنے سب کے مناسب نہيں ہم پر يہ عتاب
                          سر سے ڈھل جائے نہ غصے ميں دوپٹہ ديکھو

                          مر مٹے ہم تو کبھی ياد بھی تم نے نہ کيا
                          اب محبت کا نہ کرنا کبھی دعویٰ ديکھو

                          دوستو! ترک ِ محبت کی نصيحت ہے فضول
                          اور نہ مانو تو دل ِ زار کو سمجھا ديکھو

                          سر کہيں، بال کہيں، ہاتھ کہيں، پاؤں کہيں
                          اس کا سونا بھی ہے کس شان کا سونا ديکھو

                          اب وہ شوخی سے يہ کہتے ہيں، ستمگر جو ہيں ہم
                          دل کسی اور سے کچھ روز کو بہلا ديکھو

                          ہوس ِ ديد مٹی ہے نہ مٹے گی، حسرتؔ
                          ديکھنے کيلئے چاہو انہيں جتنا ديکھو

                          حسرت موہانی

                          Comment


                          • #43
                            Re: ::: Classic intikhab :::

                            جولائے کی گرم ہواؤں کو
                            کون بتائے کہ اندر کے برفاب ہوے دل کو
                            اس لو دیتے ہوئی دوپہریں گرم نہیں کر سکتیں
                            ان جھلستی راتوں کو کیا پتا کہ
                            دل کے برف ہوجانے کے بعد
                            جذبات کو منجمد ہونے بعد
                            وہاں سورج بھی اپنی گرمی سے برف نہیں پھگلا سکتا
                            پھر وہاں کبھی جولائے نہیں ہوتا

                            Comment


                            • #44
                              Re: ::: Classic intikhab :::

                              محبت چار حرفوں کا صحیفہ ہے
                              محبت "میم" سے ہے مرگ
                              "ح" سے حادثہ بھی ہے
                              یہ"ب" سے بےکلی ہے اور "ت" سے تاج کانٹوں کا
                              اگر یہ مرگ ہے تو مرگ سے کس کو مفر سوچو
                              جو اس کو حادثہ جانو تو اس سے کون بچ پایا
                              ہے"ب" سے بےکلی تو بےکلی سانسوں پہ حاوی ہے
                              اگر ہے تاج کانٹوں کا تو جس سر پہ بھی سجتا ہے
                              وہ سر تن پر نہیں رہتا
                              محبت خون میں ڈوبا ہوا اک دشت ہےِ،گہری اداسی ہے
                              محبت ہے دعا جیسی، محبت کربلا سی ہے

                              Comment


                              • #45
                                Re: ::: Classic intikhab :::

                                تم جب آؤ گی
                                مجھے ویسا ہی پاؤ گی
                                وہ خواب میرے
                                آدھے ادھورے
                                وہی اداسی دل کی
                                سانجھ سویرے
                                وہی چیزیں ہوں گی میری
                                کچھ سوکھے پھول بھی
                                ہوں گے کتابوں میں
                                کچھ کاغذ جن پہ
                                بے ربط تحریریں ہوں گی
                                جو خواب دیکھے تھے
                                تم نے، میں نے
                                ان کی بے نام سی
                                تعبیریں ہوں گی
                                اُسی انداز میں بکھری ہوں گی
                                کوٹ کالر ٹائی اور فائلیں
                                ہار جھمکے چوڑیاں پائیلیں
                                سب کچھ ہو گا
                                تم ہو گی
                                میری دنیا ہو گی
                                بس اک چیز کی کمی ہو گی
                                اُس وقت میں خود تھا
                                اب صرف میری یاد ہو گی

                                ( محمد بلال اعظم)

                                Comment

                                Working...
                                X