Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

::: Classic intikhab :::

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ::: Classic intikhab :::

    امید کرتے ہیں کہ اراکینِ ‘‘ پیغام ’’ بالکل خیر و عافیت سے ہونگے۔۔
    جناب مجھے تمھید باندھنا نہیں آتا بس سیدھی سی بات ہے کہ میں یہاں اردو شاعری کا
    ایک الگ سا تھریڈ شروع کر رہا ہوں۔ جس میں اپ سب حضرات اپنی پسند کے
    بہترین غزلیں ، اشعار ، قطعات وغیرہ شئیر کرکے اس تھریڈ کو رونق بخشیں گے۔ بس صرف
    ایک بات کا خیال رہے کہ لکھائی صرف اور صرف اردو رسم الخط میں ہوں۔۔ شکریہ
    ڈرائیور

  • #2
    Re: ::: Classic intikhab :::


    ‫چھن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی
    یار کے تیر، جان لے جا بھی

    کیوں تری موت آئی ہے گی عزیز
    سامنے سے مرے، ارے جا بھی

    حال کہہ چپ رہا تو میں بولا
    کس کا قصّہ تھا، ہاں کہے جا بھی

    میں کہا میر جاں بہ لب ہے شوخ
    تُو نے کوئی خبر کو بھیجا بھی؟

    کہنے لاگا نہ واہی بک اتنا
    کیا ہوا ہے سڑی؟، ابے جا بھی

    (میر تقی میر)‬

    Comment


    • #3
      Re: ::: Classic intikhab :::


      ‫گردشیں جام و سبو کرتے رہے
      رند مشقِ ہاؤ ہو کرتے رہے

      اُن کی آواز آ رہی تھی دل کے پاس
      دیر تک کچھ گفتگو کرتے رہے

      روز بڑھتی ہی رہی اِک آرزو
      روز ترکِ گفتگو کرتے رہے

      دل میں وہ رہتے تھے فانی اور ہم
      جستجو سی جستجو کرتے رہے

      (فانی بدایونی)‬

      Comment


      • #4
        Re: ::: Classic intikhab :::


        نگاہ یار جسے آشانائے راز کرے



        نِگاہِ یار جسے آشنائے راز کرے
        وہ اپنی خوبیٔ قسمت پہ کیوں نہ ناز کرے

        دِلوں کو فکرِ دو عالم سے کر دیا آزاد
        تیرے جُنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے





        Comment


        • #5
          Re: ::: Classic intikhab :::



          صنم تراش پر آدابِ پر آدابِ کافرانہ سمجھ
          ہر ایک سنگِ سرِ راہ کو خدا نہ سمجھ

          میں تجھ کو مانگ رہا ہوں قبول کر کہ نہ کر
          یہ بات تیری مری ہے اسے دعا نہ سمجھ


          پلٹ کے آئے گا وہ بھی گئی رتوں کیطرح
          جو تجھ سے روٹھ گیا ہے اسے جدا نہ سمجھ

          رہِ وفا میں کوئی آخری مقام نہیں
          شکستِ دل کو محبت کی انتہا نہ سمجھ

          ہر ایک صاحبِ منزل کو با مراد نہ جان
          ہر ایک راہ نشیں کو شکستہ پا نہ سمجھ

          فراز آج کی دنیا مرے وجود میں ہے
          مرے سخن کو فقط میرا تذکرہ نہ سمجھ







          Comment


          • #6
            Re: ::: Classic intikhab :::

            جو تجھ سے روٹھ گیا ہے اسے جدا نہ سمجھ

            Bohat khubsurat intikhab:SubhanAllhaa:

            Comment


            • #7
              Re: ::: Classic intikhab :::


              سادگی پر اس کی، مر جانے کی حسرت دل میں ہے
              بس نہیں چلتا کہ پھر خنجر کفِ قاتل میں ہے

              دیکھنا تقریر کی لذّت کہ جو اس نے کہا
              میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے

              گرچہ ہے کس کس برائی سے ولے با ایں ہمہ
              ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے

              بس ہجومِ نا امیدی خاک میں مل جائے گی
              یہ جو اک لذّت ہماری سعئِ بے حاصل میں ہے

              رنجِ رہ کیوں کھینچیے؟ واماندگی کو عشق ہے
              اٹھ نہیں سکتا ہمارا جو قدم منزل میں ہے

              جلوہ زارِ آتشِ دوزخ ہمارا دل سہی
              فتنۂ شورِ قیامت کس کی آب و گِل میں ہے

              ہے دلِ شوریدۂ غالب طلسمِ پیچ و تاب
              رحم کر اپنی تمنّا پر کہ کس مشکل میں ہے

              Comment


              • #8
                Re: ::: Classic intikhab :::

                واہ بہت ہی زبردست تھریڈ
                میں بھی کچھ شئیر کرتی ہوں

                Comment


                • #9
                  Re: ::: Classic intikhab :::

                  شام ٹھہر جائے گی

                  شام کے اُجالوں میں
                  اپنے نرم ہاتھوں سے
                  کوئی بات اچھی سی
                  کوئی خواب سچا سا
                  کوئی بولتی خوشبو
                  کوئی سوچتا لمحہ
                  جب بھی لکھنا چاہو گے
                  سوچ کے دریچے سے
                  میرا نام چُھپ چُھپ کر
                  تم کو یاد آئے گا
                  ہاتھ کانپ جائے گا
                  شام ٹھہر جائے گی

                  Comment


                  • #10
                    Re: ::: Classic intikhab :::

                    چلو اُس شہر جاتے ہیں
                    چلو تقدیر کو پھر آزماتے ہیں
                    چلو ہم ریت سے پیروں کے جا کر بھی نقش چُنتے ہیں
                    ہواؤں پر لکھی سرگوشیوں کو آج سُنتے ہیں
                    چلو پلکوں سے ، نیلے اورسنہرے ریشمی سے خواب بُنتے ہیں
                    ہتھیلی پر کِسی نے لکھ دیا تھا لمس ہونٹوں کا
                    اور آنکھوں کے دَریچوں میں اَدھورا خواب رکھا تھا
                    سماعت اَن چھُوئی سی آہٹوں کی زَد میں ہے شاید
                    جبھی تو دھڑکنیں چُپ ہیں ، جبھی تو ساعتیں چُپ ہیں
                    چلو اُس شہر جاتے ہیں
                    جہاں پر وصل کو زنجیر سے باندھا نہیں جاتا
                    جہاں تدبیر کو تقدیر سے باندھا نہیں جاتا
                    معانی کو جہاں تحریر سے باندھا نہیں جاتا
                    جہاں دل کوکسی جاگیر سے باندھا نہیں جاتا
                    جہاں پر چاند،تاروں سے مزّین رات ہوتی ہے
                    جہاں پر چاہتوں کی ہر طرف برسات ہوتی ہے
                    محبت کی جہاں پر جیت ہوتی ہے،
                    جہاں پر دل کے سارے دُشمنوں کو مات ہوتی ہے
                    چلو اُس شہر جاتے ہیں

                    Comment


                    • #11
                      Re: ::: Classic intikhab :::

                      ہم دشتِ جنوں کے سودائی۔۔۔ ۔۔۔ ۔
                      ہم گردِ سفر، ہم نقشِ قدم۔۔
                      ہم سوزِطلب، ہم طرزِ فغان---
                      ہم رنج چمن، ہم فصل خزاں ۔۔۔
                      ہم حیرت و حسرت و یاس و الم---
                      ہم دشت جنوں کے سودائی

                      یہ دشتِ جنوں، یہ پاگل پن ۔۔
                      یہ پیچھا کرتی رسوائی---
                      یہ رنج و الم، یہ حزن و ملال۔۔۔
                      یہ نالہء شب، یہ سوزِ کمال---
                      دل میں کہیں بے نام چبھن۔۔
                      اور حدِ نظر تک تنہائی ---
                      ہم دشتِ جنوں کے سودائی---

                      اب جان ہماری چُھوٹے بھی۔۔
                      یہ دشتِ جنوں ہی تھک جائے --
                      جو روح و بدن کا رشتہ تھا۔۔
                      کئی سال ہوئے وہ ٹوٹ گیا --
                      اب دل کا دھڑکنا رک جائے۔۔
                      اب سانس کی ڈوری ٹوٹے بھی --
                      ہم دشتِ جنوں کے سودائی۔۔۔

                      Comment


                      • #12
                        Re: ::: Classic intikhab :::

                        خان صاحبہ بہت عمدہ شئیرنگ۔۔ حصہ لینے کا بہت بہت
                        شکریہ۔۔ مزید کا انتظار رہے گا۔۔

                        Comment


                        • #13
                          Re: ::: Classic intikhab :::

                          چشم گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس
                          گرچہ کہتے رہے مجھ سے مرے غم خوار کہ بس

                          گھر تو کیا گھر کی شباہت بھی نہیں ہے باقی
                          ایسے ویران ہوئے ہیں در و دیوار کہ بس

                          زندگی تھی کہ قیامت تھی کہ فرقت تیری
                          ایک اک سانس نے وہ وہ دیئے آزار کہ بس

                          اس سے پہلے بھی محبت کا قرینہ تھا یہی
                          ایسے بے حال ہوئے ہیں مگر اس بار کہ بس

                          اب وہ پہلے سے بلا نوش و سیہ مست کہاں
                          اب تو ساقی سے یہ کہتے ہیں قدح خوار کہ بس

                          لوگ کہتے تھے فقط ایک ہی پاگل ہے فراز
                          ایسے ایسے ہیں محبت میں گرفتار کہ بس

                          Comment


                          • #14
                            Re: ::: Classic intikhab :::

                            روگ ایسے بھی غمِ یار سے لگ جاتے ہیں
                            در سے اُٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں

                            عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے
                            بعد میں سینکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں

                            پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے
                            پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں

                            بے بسی بھی کبھی قربت کا سبب بنتی ہے
                            رو نہ پائیں تو گلے یار سےلگ جاتے ہیں

                            کترنیں غم کی جو گلیوں میں اڑی پھرتی ہیں
                            گھر میں لے آؤ تو انبار سے لگ جاتے ہیں

                            داغ دامن کے ہوں، دل کے ہوں کہ چہرے کے فراز
                            کچھ نشاں عمر کی رفتار سے لگ جاتے ہیں

                            Comment


                            • #15
                              Re: ::: Classic intikhab :::


                              سائیاں رنج ملال بہت، دیوانے بے حال بہت
                              قدم قدم پر جال بہت، پیار محبت کال بہت


                              اور اس عالم میں سائیاں، گذر گئے ہیں سال بہت
                              سائیاں ہر سو درد بہت، موسم موسم سرد بہت


                              رستہ رستہ گرد بہت، چہرہ چہرہ زرد بہت
                              ......اور ستم ڈھانے کی خاطر، تیرا اک اک فرد بہت


                              سائیاں تیرے شہر بہت، گلی گلی میں زہر بہت
                              خوف زدہ ہے دہر بہت، اس پہ تیرا قہر بہت


                              کالی راتیں اتنی کیوں، ہم کو اک ہی پہر بہت
                              سائیاں دل مجبور بہت، روح بھی چور و چور بہت


                              پیشانی بے نور بہت، اور لمحے مغرور بہت
                              ایسے مشکل عالم میں، تو بھی ہم سے دور بہت

                              Comment

                              Working...
                              X