Re: ~* Nadia Ki Pasand *~
وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
کہاں آکے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اُسے بھول جا
وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ، جو نہیں ملا اسے بھول جا
وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
دلِ بے خبر، مری بات سن اسے بھول جا، اسے بھول جا
میں تو گم تھا ترے ہی دھیان میں ، تری آس ترے گمان میں
صبا کہہ گئی میرے کان میں،مرے پاس آ، اسے بھول جا
کسی آنکھ میں نہیں اشکِ غم، تیرے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم
تجھے زندگی نے بھلا دیا ، تو بھی مسکرا اسے بھول جا
کیوں اٹا ہوا ہے غبار میں،غمِ زندگی کے فشار میں
وہ جو درج تھاتیرے بخت میں ، سو وہ ہو گیا اُسے بھول جا
نہ وہ آنکھ ہی تیری آنکھ تھی ، نہ خواب ہی تیرے خواب تھے
دلِ منتظر تو یہ کس لیے تیرا جاگنا اُسے بھول جا
یہ جو رات دن کا ہے کھیل سا، اسے دیکھ اس پہ یقیں نہ کر
نہیں عکس کوئی بھی مستقل، سرِ آئینہ اسے بھول جا
جو بِساط جاں ہی الٹ گیا، وہ جو راستے سے پلٹ گیا
اسے روکنے سے حصول کیا، اسے مت بلا اسے بھول جا
تو یہ کس لیے شب ہجر کے ہر ستارے میں اسے دیکھنا
وہ فلک کہ جس پہ ملے تھے ہم ، کوئی اور تھا اسے بھول جا
تجھے چاند بن کے ملا تھا جو تیر ے ساحلوں پہ کھلا تھا جو۔
وہ تھا ایک دریا وصال کا ، سو اتر گیا ، اسے بھول جا۔
وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
کہاں آکے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اُسے بھول جا
وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ، جو نہیں ملا اسے بھول جا
وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
دلِ بے خبر، مری بات سن اسے بھول جا، اسے بھول جا
میں تو گم تھا ترے ہی دھیان میں ، تری آس ترے گمان میں
صبا کہہ گئی میرے کان میں،مرے پاس آ، اسے بھول جا
کسی آنکھ میں نہیں اشکِ غم، تیرے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم
تجھے زندگی نے بھلا دیا ، تو بھی مسکرا اسے بھول جا
کیوں اٹا ہوا ہے غبار میں،غمِ زندگی کے فشار میں
وہ جو درج تھاتیرے بخت میں ، سو وہ ہو گیا اُسے بھول جا
نہ وہ آنکھ ہی تیری آنکھ تھی ، نہ خواب ہی تیرے خواب تھے
دلِ منتظر تو یہ کس لیے تیرا جاگنا اُسے بھول جا
یہ جو رات دن کا ہے کھیل سا، اسے دیکھ اس پہ یقیں نہ کر
نہیں عکس کوئی بھی مستقل، سرِ آئینہ اسے بھول جا
جو بِساط جاں ہی الٹ گیا، وہ جو راستے سے پلٹ گیا
اسے روکنے سے حصول کیا، اسے مت بلا اسے بھول جا
تو یہ کس لیے شب ہجر کے ہر ستارے میں اسے دیکھنا
وہ فلک کہ جس پہ ملے تھے ہم ، کوئی اور تھا اسے بھول جا
تجھے چاند بن کے ملا تھا جو تیر ے ساحلوں پہ کھلا تھا جو۔
وہ تھا ایک دریا وصال کا ، سو اتر گیا ، اسے بھول جا۔
Comment