Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
~* Nadia Ki Pasand *~
Collapse
X
-
جب یاد کا آنگن کھولوں تو .....!!
جب یاد کا آنگن کھولوں تو
کچھ دوست بہت یاد آتے ہیں
گزرے دنوں کو سوچوں تو
کچھ دوست بہت یاد آتے ہیں
اب جانے کس نگری میں،سویا پڑا یے مدت سے
میں رات گئے تک جاگوں تو
کچھ دوست بہت یاد آتے ہیں
کچھ باتیں تھیں پھولوں جیسی،
کچھ خوشبو جیسے لہجے تھے
میں شہرچمن میں ٹہلوں تو
کچھ دوست بہت یاد آتے ہیں
وہ پل بھر کی ناراضگیاں اور
مان بھی جانا پل بھر میں
میں خود سے جب بھی روٹھو ں تو
کچھ دوست بہت یاد آتے ہیں
Comment
-
اتنا برا نہ کہنا مجھے بے وفا نہ کہنا
اتنا برا نہ کہنا مجھے بے وفا نہ کہنا
میری مجبوری کو کبھی تم جفا نہ کہنا
تم میری چاہتوں کی سچائی جان لینا
یہ تو حقیقت ہے اس کو دغا نہ کہنا
میں نے مسکراہٹ میں ہر درد چھپایا ہے
کبھی آنسوؤں کی صورت میری ادا نہ بہنا
جو پیار نہ ملا تو چاہت نے حوصلہ دیا
میری وفا حیات ہے اس کو قضا نہ کہنا
ہم تم سے دور رہ کر بھی جی گئے جاناں
ہم تیرے آس پاس ہیں ہم کو جدا نہ کہنا
اے کاش میری نیند تمہارے ہی خواب دے
خوابوں کو واپسی کا کوئی راستہ نہ کہنا
عظمٰی میرا خیال ہی میری حقیقت ہے
میرے تخیلات کو دیکھو خلا نہ کہنا
Comment
-
جاگتی رات کے ہونٹوں پہ فسانے جیسے
جاگتی رات کے ہونٹوں پہ فسانے جیسے
اک پل میں سمٹ آئے ہوں زمانے جیسے
عقل کہتی ہے بھلا دو جو نہیں مل پایا
دل وہ پاگل کہ کوئی بات نہ مانے جیسے
راستے میں وہی منظر ہیں پرانے اب تک
بس کمی ہے تو نہیں لوگ پرانے جیسے
آئینہ دیکھ کے احساس یہی ہوتا ہے
لے گیا وقت ہو عمروں کے خزانے جیسے
رات کی آنکھ سے ٹپکا ہوا آنسو وصی
مخملی گھاس پہ موتی کے ہوں دانے جیسے
Comment
-
آنکھوں کو زخم زخم تو دل کو لہو کریں
آنکھوں کو زخم زخم تو دل کو لہو کریں
پھر جی یہ چاہتا ہے تری جستجو کریں
دل مضطرب ہے شام سے آ اے غم حیات
تجھ کو سپردِ گردشِ جام و سبو کریں
حائل ہیں اپنی راہ میں ہم خود انا پرست
خود کو بھلا سکیں تو تری آرزو کریں
جیسے سب اہلِ شہر مرے غم شناس ہوں
جب گفتگو کریں تو تری گفتگو کریں
ہم ہیں کہ پچھلے زخم ہمیں بھولتے نہیں
اور دل کہے کہ کوئی نئی آرزو کریں
جس جا گزر ہو میرے بُتِ خود شناس کا
پتھر بھی آئینوں کی طرح گفتگو کریں
Comment
Comment