Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

! میری بیاض سے !

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #76
    وہ سیہ بخت کن الفاظ میں فریاد کرے
    جس کو تو مرحمت و لطف سے برباد کرے

    اے صبا خدمتِ سلطاں میں ادب سے کہنا
    کہ گدایانِ سر ِ راہ کو بھی یاد کرے

    جس کو تم بھول گئے یاد کرے کون اس کو
    جس کو تم یاد ہو وہ اور کسے یاد کرے

    کس کو بھیجوں کہ کہے یار برافروختہ سے
    کہ مجھے اپنی غلامی سے نہ آزاد کرے

    خلوتِ ناز کی لایا ہے خبر اے ہمراز
    عالم الغیب تری غیب سے امداد کرے

    اب یہ عالم ہے کہ ہر زرّہ ہے سرگرمِ سخن
    کاش تو بھی لبِ رنگیں سے کچھ ارشاد کرے

    شاعر انقلاب حضرتِ جوش ملیح آبادی
    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

    Comment


    • #77
      Originally posted by aabi2cool View Post

      مصطفیٰ زیدی
      my most favourite :rose



      Originally posted by aabi2cool View Post

      شاعر انقلاب حضرتِ جوش ملیح آبادی

      bohat achaa laha :rose
      Last edited by saraah; 11 June 2009, 17:00.
      شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

      Comment


      • #78
        Originally posted by saraah View Post
        my most favourite :rose





        bohat achaa laha :rose
        saraah saray ka sara mut qute kiya karoooo 372-shock
        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

        Comment


        • #79
          Originally posted by aabi2cool View Post
          saraah saray ka sara mut qute kiya karoooo 372-shock
          ab me saraah hoon tou sara hi akroon gi na :yy:

          kr diya edit :ANYWORD9
          شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

          Comment


          • #80

            Comment


            • #81
              میں شجر ہوں شہر ملال کا میری ٹہنیوں کو نہال کر
              کبھی بھیج اپنی نوازشیں کسی جام ابر میں ڈال کر
              میرے بے جواز وجود پر تیری رحمتوں کا جواز ہیں
              وہ ندامتیں جنھے آنکھ میں کبھی رکھ لیا تھا سنبھال کر
              ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

              Comment


              • #82
                دردِ دل، پاسِ وفا، جذبہء ایماں ہونا
                آدمیت ہے یہی اور یہی انساں ہونا

                زندگی کیا ہے عناصر میں ظہورِ ترتیب
                موت کیا ہے، انہیں اجزاء کا پریشاں ہونا

                ہم کو منظور ہے اے دیدہء وحدت آگیں
                ایک غنچہ میں تماشائے گلستاں ہونا

                سر میں سودا نہ رہا پاؤں میں بیڑی نہ رہی
                میری تقدیر میں تھا بے سروساماں ہونا

                گل کو پامال نہ کر لعل و گوہر کے مالک
                ہے اسے طرہء دستارِ غریباں ہونا

                ہے مرا ضبطِ جنوں، جوشِ جنوں سے بڑھ کر
                تنگ ہے میرے لیے چاک گریباں ہونا

                پنڈت برج نارائن
                ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                Comment


                • #83
                  Originally posted by aabi2cool View Post

                  ہم کو منظور ہے اے دیدہء وحدت آگیں
                  ایک غنچہ میں تماشائے گلستاں ہونا

                  سر میں سودا نہ رہا پاؤں میں بیڑی نہ رہی
                  میری تقدیر میں تھا بے سروساماں ہونا

                  ہے مرا ضبطِ جنوں، جوشِ جنوں سے بڑھ کر
                  تنگ ہے میرے لیے چاک گریباں ہونا


                  پنڈت برج نارائن

                  yeh ashaar bohat achay lagay :thmbup:
                  شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                  Comment


                  • #84
                    دل نے کسے حیات کا محور سمجھ لیا،
                    خود کو حصارِ*مرگ سے باہر سمجھ لیا،

                    گردِ*سفر میں ڈوب گیا کاروانِ شوق،
                    ریگِ رواں کو ہم نے سمندر سمجھ لیا،

                    ناکامیِ طلب کا گلہ کیوں، کہ ہم نے خود،
                    سنگِ نشاں کو راہ کا پتھر سمجھ لیا،

                    پروازِ عرش کا بھی دیا تھا سبق تجھے،
                    تو نے ہی اپنے آپ کو بے پر سمجھ لیا،

                    تیرے سپرد آج بھی ہے نظمِ کائنات،
                    تو نے ہی اختیار سے باہر سمجھ لیا،

                    روشن ہوں خاک تجھ پہ مقامِ دلِ حزیں،
                    عرضِ خرد کو تو نے تو جوہر سمجھ لیا۔۔۔
                    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                    Comment


                    • #85
                      جو تم ٹھہرو تو ہم آواز دیں عمرِ*گریزاں کو،
                      ابھی اک اور نشتر کی ضرورت ہے رگِ جاں کو،

                      کبھی ہم نے بھی رنگ و نور کی محفل سجائی تھی،
                      کبھی ہم بھی سمجھتے تھے چمن اک روئے خنداں کو،

                      کبھی ہم پر بھی یونہی فصلِ گل کا سحر طاری تھا،
                      کبھی ہم بھی جنوں کا حق سمجھتے تھے گریباں کو،

                      کہیں ایسا نہ ہو شیرازہء ہستی بکھر جائے،
                      نہ دیکھو اس توجہ سے کسی آشفتہ ساماں کو،

                      تری جمعیتِ خاطر کا دشمن کون ہے ظالم؟
                      خدا ناکردہ توُ سمجھے مرے حالِ*پریشاں کو،

                      کسی کا دوست ہے کوئی نہ کوئی دشمنِ جاں ہے،
                      حزیں اپنے ہی سائے ڈس گئے کمبخت انساں کو۔۔
                      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                      Comment


                      • #86
                        تیری طرح کوئی بھی، غمگسار ہو نہیں سکا
                        بچھڑ کے تجھ سے پھر ، کسی سے پیار ہو نہیں سکا

                        جو خونِ دل کے رنگ میں ، ٹپک پڑے تھے آنکھ سے
                        ان آنسوؤں کا مجھ سے ، کاروبار ہو نہیں سکا

                        وہی تھا وہ , وہی تھا میں , شکستِ دل کے بعد بھی
                        وہ مجھ سے اور میں اس سے ، شرمسار ہو نہیں سکا

                        سپاٹ خال و خد لئے کھڑا تھا اس کے سامنے
                        دکھاوے کے لئے بھی ، سوگوار ہو نہیں سکا

                        پلیٹ فارم پر تھا جس کا جسم , روح ریل میں
                        اک ایسا شخص ریل میں ، سوار ہو نہیں سکا

                        جہاں گیا, میرے ہی اپنے لوگ منتظر ملے
                        میں بے دیار ہو کے بھی ، بے دیار ہو نہیں سکا

                        ( اعتبار ساجد )
                        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                        Comment


                        • #87
                          تیز ہوا میں دیپ جلانا مشکل ہے
                          دل کو لیکن یہ سمجھانا مشکل ہے

                          شب بھر گلیاں شور مچاتی رہتی ہیں
                          اب آنکھوں میں خواب سجانا مشکل ہے

                          زرد شجر کے ہر پتّے پر لکھا ہے
                          اس موسم میں جشن منانا مشکل ہے

                          بند گلی کا رستہ ہے اور تنہا میں
                          اب یہ بستی چھوڑ کے جانا مشکل ہے

                          اپنی چیخیں خود ہی سنتا رہتا ہوں
                          گھر سے باہر شور مچانا مشکل ہے

                          آوازوں کے اس میلے میں آج سعید
                          اپنے دل کا حال سنانا مشکل ہے
                          ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                          Comment


                          • #88

                            Comment


                            • #89
                              فلسفے عشق میں پیش آئے سوالوں کی طرح
                              ہم پریشاں ہی رہے اپنے خیالوں کی طرح

                              شیشہ گر بیٹھے رہے ذکرِ مسیحا لے کر
                              اور ہم ٹوٹ گئے کانچ کے پیالوں کی طرح

                              جب بھی انجامِ محبت نے پکارا خود کو
                              وقت نے پیش کیا ہم کو مثالوں کی طرح

                              ذکر جب ہوگا محبت میں تباہی کا کہیں
                              یاد ہم آئیں گے دنیا کو حوالوں کی طرح
                              ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                              Comment


                              • #90
                                Very Happy in my heart dil dance mare Vy.

                                Comment

                                Working...
                                X