Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

! میری بیاض سے !

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Originally posted by saraah View Post
    bohat Umdah Aabi Bhai..........:clap::clap::clap:
    یہ حسن یہ شوخی یہ تبسم یہ جوانی
    اللہ بچائے تمہیں بد بیں کی نظر سے

    خورشید تو کیا ، غیرت خورشید ہوا ہے
    وہ ذرہ جو ابھرا ہے تری راہگزر سے

    نکلی نہ جو دیدار کی حسرت تو یہ ہوگا
    سر پھوڑ کے مر جائیں گے دیوار سے ، در سے

    سو رنج ہیں ، سو شکوہ شکایات ہیں ، لیکن
    مجبور ہیں ، کچھ کہتے نہیں آپ کے ڈر سے
    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

    Comment


    • #32
      buhat acha intakhab haai...keep rocking:salam:

      Comment


      • #33
        وہ تو بس وعدہء دیدار سے بہلانا تھا
        ہم کوآنا تھا یقیں اُن کو مُکر جانا تھا

        لاکھ ٹُھکرایا ہمیں تو نےمگر ہم نہ ٹلے
        تیرے قدموں سےالگ ہو کےکہاں جانا تھا

        جن سے نیکی کی توقع ہو وُہی نام دھریں
        ایک یہ وقت بھی قسمت میں مری آنا تھا

        بے سبب ترکِ تعلق کا بڑا رنج ہوا
        لاکھ رنجش سہی اِک عمر کا یارانہ تھا

        نزع کےوقت تو دُشمن بھی چلے آتے ہیں
        ایسےعالم میں تو ظالم تجھے آ جانا تھا

        عمر جب بیت چلی تو یہ کھلا راز نصیر
        حسن ناراض نہ تھا عشق کو تڑپانا تھا
        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

        Comment


        • #34
          Wah Je Wah Buhat Khub...Very Nice Sharing

          Comment


          • #35
            جہاں تیرے جلوہ سے معمور نکلا
            پڑی آنکھ جس کوہ پر طور نکلا

            یہ سمجھے تھے ہم ایک چرکہ ہے دل پر
            دبا کر جو دیکھا ۔ تو ناسور نکلا

            نہ نکلا کوئی بات کا اپنی پورا
            مگر ایک نکلا تو منصور نکلا

            وجود و عدم دونوں گھر پاس نکلے
            نہ یہ دور نکلا ۔ نہ وہ دور نکلا

            سمجھتے تھے ہم داغ گمنام ہو گا
            مگر وہ تو عالم میں مشہور نکلا
            ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

            Comment


            • #36
              Originally posted by aabi2cool View Post

              نکلی نہ جو دیدار کی حسرت تو یہ ہوگا
              سر پھوڑ کے مر جائیں گے دیوار سے ، در سے

              سو رنج ہیں ، سو شکوہ شکایات ہیں ، لیکن

              مجبور ہیں ، کچھ کہتے نہیں آپ کے ڈر سے

              Originally posted by aabi2cool View Post



              نہ نکلا کوئی بات کا اپنی پورا
              مگر ایک نکلا تو منصور نکلا

              وجود و عدم دونوں گھر پاس نکلے
              نہ یہ دور نکلا ۔ نہ وہ دور نکلا

              سمجھتے تھے ہم داغ گمنام ہو گا

              مگر وہ تو عالم میں مشہور نکلا




              شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

              Comment


              • #37

                Comment


                • #38
                  اک طنز بھی نگاہِ سخن آفریں میں تھا
                  ہم پی گئے ، مگر یہ سلیقہ ہمیں میں تھا

                  اُس چشم و لب کے باب میں کیا تبصرہ کروں
                  اک بے پناہ شعر غزل کی زمیں میں تھا

                  خوشبو کسی طرح بھی نہ آئی گرفت میں
                  کیا حسنِ احتیاط مرے ہم نشیں میں تھا

                  کوزہ بنا رہے تھے جو مٹّی بھرے یہ ہاتھ
                  پہنچا ہوا میں اور کسی سر زمیں میں تھا

                  کل شب گِھرا ہوا تھا میں دو دشمنوں کے بیچ
                  اک سانپ راستے میں تھا، اک آستیں میں تھا

                  ہر سنگِ میل پر یہی گزرا مجھے قیاس
                  زندہ گڑا ہوا کوئی جیسے زمیں میں تھا

                  شبنم رومانی

                  ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                  Comment


                  • #39
                    Originally posted by aabi2cool View Post
                    شبنم رومانی

                    poori gazal zabardast hai...............:clap:
                    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                    Comment


                    • #40

                      Comment


                      • #41
                        Bohat Umdah Intakhaab.
                        aay gham-e-hijr-e-yaar,ye tu bata
                        kia tujhay koe kaam kaaj nahi!

                        Comment


                        • #42

                          Comment


                          • #43

                            Comment


                            • #44
                              ملتا ہے اپنے آپ سے انساں کبھی کبھی
                              ہوتا ہے اس کے درد کا درماں کبھی کبھی

                              مشکل پڑے توہنس کے گلے سے لگایئے
                              مشکل کو کر کے دیکھئے حیراں کبھی کبھی

                              ان کی جسارتوں کا برا نہ منایئے
                              چومیں ہیں اشک آپ کے مژگاں کبھی کبھی

                              کس درجہ معتبر ہے خمار وصالِ یار
                              لیتی ہے امتحاں شبِ ہجراں کبھی کبھی

                              فرقت ہے جان لیوا تو قربت ہے جاں تراش
                              ہجر و وصال ہوتے ہیں یکساں کبھی کبھی

                              شکوے گلے اٹھا کہ کہاں تک چلے کوئی
                              کرتا ہوں خود کو بے سرو ساماں کبھی کبھی

                              خاورکو میزبانی کی عادت نہیں گئی
                              بنتا ہے اپنا آپ ہی مہماں کبھی کبھی
                              ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                              Comment


                              • #45

                                Comment

                                Working...
                                X