Originally posted by aabi2cool
View Post
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
! میری بیاض سے !
Collapse
X
-
دیوار خریدی تھی تودر بیچ دیا تھا
بچوں نے مرا خواب نگر بیچ دیا تھا
منزل تھی کھڑی سامنے کھولے ہوئے بازو
راہی نے مگر رختِ سفر بیچ دیا تھا
بیٹی کی تمنا کہ ہو سونے کی انگھوٹی
اک باپ نے روتے ہوئے گھر بیچ دیا تھا
غربت کی کہانی کا یہ عالم تھا سرِ شام
رکھی تھی انا میز پہ، سر بیچ دیا تھا
بیٹے کو میرے چند کتابوں کی طلب تھی
آنگن میں کھڑا میں نے شجر بیچ دیا تھاساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
غزل
بس آنکھ لایا ھُوں اور وُہ بھی تَر نہیں لایا
حوالہ دھیان کا مَیں مُعتبر نہیں لایا
سوائے اسکے تعارف کوئی نہیں میرا
میں وُہ پرندہ ھُوں جو اپنے پر نہیں لایا
نجانے کس کو ضرورت پڑے اندھیرے میں
چراغ راہ میں دیکھا تھاگھر نہیں لایا
مُجھے اکیلا حدِ وقت سے گُزرنا ھے
میں اپنے ساتھ کوئی ھم سفر نہیں لایا
گُلِ سیاہ کِھلا ھے تو رو پڑا ھُوں میں
کہ روشنی کا شجر بھی ثمر نہیں لایا
شُمار کر ابھی چنگاریاں مرے ناقد
کہ مَیں الاؤ اُٹھا کے اِدھر نہیں لایا
مری روانی کی اب خیر ھو مرے مالک
ستارہ ٹُوٹ کے اچھی خبر نہیں لایا!
بھنور نکال کے لایا ھُوں میں کنارے پر
مُجھے نکال کے کوئی بھنور نہیں لایا
رفیع رضا ٹورانٹوساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Originally posted by aabi2cool View Postغزل
بس آنکھ لایا ھُوں اور وُہ بھی تَر نہیں لایا
حوالہ دھیان کا مَیں مُعتبر نہیں لایا
سوائے اسکے تعارف کوئی نہیں میرا
میں وُہ پرندہ ھُوں جو اپنے پر نہیں لایا
نجانے کس کو ضرورت پڑے اندھیرے میں
چراغ راہ میں دیکھا تھاگھر نہیں لایا
zabadsat.....
yeh design kroon gi me...........شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا
Comment
-
Originally posted by saraah View PostMaslan Kya Aabi Bhai.........:anyword12
کل ہم نے بزمِ یار میں کیا کیا شراب پی
صحرا کی تشنگی تھی سو دریا شراب پی
اپنوں نے تج دیا ہے تو غیروں میں جا کے بیٹھ
اے خانماں خراب! نہ تنہا شراب پی
تو ہم سفر نہیں ہے تو کیا سیرِ گلستاں
تو ہم سبو نہیں ہے تو پھر کیا شراب پی
اے دل گرفتۂ غم جاناں سبو اٹھا
اے کشتۂ جفائے زمانہ شراب پی
دو صورتیں ہیں چارۂ دردِ فراق کی
یا اس کے غم میں ٹوٹ کے رو۔۔۔ یا شراب پی
اک مہرباں بزرگ نے یہ مشورہ دیا
دکھ کا کوئی علاج نہیں، جا شراب پی
بادل گرج رہا تھا اُدھر محتسب اِدھر
پھر جب تلک یہ عقدہ نہ سلجھا شراب پی
اے تو کہ تیرے در پہ ہیں رندوں کے جمگھٹے
اک روز اس فقیر کے گھر آ، شراب پی
دو جام ان کے نام بھی اے پیرِ مے کدہ
جن رفتگاں کے ساتھ ہمیشہ شراب پی
کل ہم سے اپنا یار خفا ہوگیا فراز
شاید کہ ہم نے حد سے زیادہ شراب پیساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Originally posted by aabi2cool View Postmaslan ye ..
کل ہم نے بزمِ یار میں کیا کیا شراب پی
صحرا کی تشنگی تھی سو دریا شراب پی
اپنوں نے تج دیا ہے تو غیروں میں جا کے بیٹھ
اے خانماں خراب! نہ تنہا شراب پی
تو ہم سفر نہیں ہے تو کیا سیرِ گلستاں
تو ہم سبو نہیں ہے تو پھر کیا شراب پی
اے دل گرفتۂ غم جاناں سبو اٹھا
اے کشتۂ جفائے زمانہ شراب پی
دو صورتیں ہیں چارۂ دردِ فراق کی
یا اس کے غم میں ٹوٹ کے رو۔۔۔ یا شراب پی
اک مہرباں بزرگ نے یہ مشورہ دیا
دکھ کا کوئی علاج نہیں، جا شراب پی
بادل گرج رہا تھا اُدھر محتسب اِدھر
پھر جب تلک یہ عقدہ نہ سلجھا شراب پی
اے تو کہ تیرے در پہ ہیں رندوں کے جمگھٹے
اک روز اس فقیر کے گھر آ، شراب پی
دو جام ان کے نام بھی اے پیرِ مے کدہ
جن رفتگاں کے ساتھ ہمیشہ شراب پی
کل ہم سے اپنا یار خفا ہوگیا فراز
شاید کہ ہم نے حد سے زیادہ شراب پیشاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا
Comment
-
غزل
تیری یادوں سے کچھ اس طور اُجالی میں نے
ہجر کی شام بنا لی ہے وصالی میں نے
میں نے اس پھول کو کتنا ہی سنبھالے رکھا
یہ الگ بات کہ خوشبو نہ سنبھالی میں نے
تیری تصویر تو اب تجھ سے بھی کچھ آگے ہے
رنگ ہی ایسے بھرے آج مثالی میں نے
تجھ کو ہی دیکھا پھر امداد طلب نظروں سے
خود کو اندر سے جو سمجھا کبھی خالی میں نے
دور لوگوں میں کھڑ ا دیکھوں تماشا اپنا
اپنے ہاتھوں سے ہی جب آگ لگا لی میں نے
دل ملا ہے تری یادوں میں دھڑ کنے والا
آنکھ پائی ہے تجھے دیکھنے والی میں نے
روز خوابوں کے جزیروں میں نکل جاتا ہوں
تجھ سے ملنے کی نئی راہ نکالی میں نےساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں
آدمی بے نظیر ہوتے ہیں
تیری محفل میں بیٹھنے والے
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں
پھول دامن میں چند رکھ لیجئے
راستے میں فقیر ہوتے ہیں
زندگی کے حسین ترکش میں
کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں
وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں
اے عدم احتیاط لوگوں سے
لوگ منکر نکیر ہوتے ہیںساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
اک سزا اور اسیروں کو سنا دی جائے
یعنی اب جرمِ اسیری کی سزا دی جائے
دستِ نادیدہ کی تحقیق ضروری ہے مگر
پہلے جو آگ لگی ہے وہ بجھا دی جائے
اُس کی خواہش ہے کہ اب لوگ نہ روئیں نہ ہنسیں
بے حسی وقت کی آواز بنادی جائے
صرف سورج کا نکلنا ہے اگر صبح تو پھر
ایک شب اور مری شب سے ملا دی جائے
شرط اب یہ تو نہیں دل سے بھی دل ملتے ہوں
صرف آواز میں آواز ملا دی جائے
بے ضرورت ہو ملاقات ضروری تو نہیں
بزم کے ساتھ ہی یہ رسم اُٹھا دی جائے
صرف جلناہی نہیں ہم کو بھڑکنا بھی ہے
عشق کی آگ کو لازم ہے ہوا دی جائے
اور اک تازہ ستم اُس نے کیا ہے ایجاد
اُس کو اِس بار ذرا کھل کے دعا دی جائےساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
بہ پاسِ خاطرِ سرکار کیا نہیں کرتے
ہیں دل فگار مگر دل بُرا نہیں کرتے
ہماری ذات میں محشر بپا ہے مدت سے
مگر یہ ہم کہ کوئی فیصلہ نہیں کرتے
غبارِ راہ سے آگے نکل گئے ہوتے
جو رک کے پاؤں سے کانٹے جدا نہیں کرتے
و ہ دل پہ وار بھی کرتا ہے یہ بھی کہتاہے
کہ دل کے زخم عجب ہیں بھرا نہیں کرتے
اب اور پاؤں نہ پھیلائے اس تھکن سے کہو
کہ ہم سفر میں زیادہ رکا نہیں کرتے
شکستِ شیشۂ دل کی صدا ہی سن لیتے
وہ تُند خُو جو کسی کی سنا نہیں کرتےساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
Comment