Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

behtreen aqwaal

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: behtreen aqwaal

    جب تم میرے بارے میں پوچھتے ہو کہ خُدا کہاں ہے تو میں بہت قریب ہوں، مگر میں تمہیں صبر کر نہیں رہا ہوتا۔ میں تمہارے درجاتِ علم کو متعین کرنے کے لیے تمہیں Test کر رہا ہوتا ہوں۔ اب اگر آپ پاس جو ہو گئے کسی ٹیسٹ میں، آپ نے کہا کہ اللہ! تیرا شکر ہے۔ مجھے کوئی غم نہیں ہے۔ اللہ نے کہا "بندہ بڑا اچھا ہے اس کو اگلا ٹیسٹ دے کر دیکھتے ہیں۔ "شاید دو، چار دس ٹیسٹوں کے بعد یہ اللہ کے اُن دوستوں میں شامل ہو جائے کہ جن کو خدا خطاب کر کے کہتا ہے۔
    "اے میرے بندے میں تجھ سے راضی تُو مجھ سے راضی (الفجر،آیت۴۷،۴۸)
    آپ کو مقامات اور درجات کی بلندے کے لیے اگر چند مصائب سے واسطہ بھی پڑ گیا، تو علم غارت نہ کرو، جادو اور سحر کے نام زندگی نہ کرو۔ جس نے دی ہے اُسی کے نام رکھو۔ اگر ان مراحلِ فکر سے گزرے، ان مراحلِ صبر سے گزرے، تو اللہ کہتا ہے میں وعدہ کرتا ہوں۔
    "الھم الاعلون ان کنتم مؤمنین" (تم ہی غالب ہو اگر یمان والے ہو۔)
    پروفیسر احمد رفیق اختر
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • Re: behtreen aqwaal

      سقراط کو دیکھو بڑا عالم تھا۔ بڑا دانشور تھا۔ تحصیلِ علم میں یونانی کہاں سے کہاں نہیں گئے۔ آج بھی ان کے ناموں سے کتابِ علم مزیّن رہتی ہے۔ Socrates ہے۔ افلاطون ہے۔ ارسطو ہے۔ بابائے علم و دانش سمجھے جاتے ہیں۔ مگر کیا عقل ہوگی ان لوگوں کی جن کے وجدان بالائے حقائق نہیں گئے۔ کیا ترفع تھا کہ اپنے آپ کو ایک عقلمند اور دانشمند انسان کہلوا لینا ہی ان کی منزلِ آخر بن گئی۔ کون سا یورپ کا ایسا فلاسفر ہے۔ کیا ہیکل ہے؟ برگسان ہے؟ کانٹ ہے؟ نشتے ہے؟ رسل ہے؟ کبھی آکے کسی نے آپ سے کہا کہ لوگو! ہم نے خدا کی تلاش کی ہے۔ خدا نہیں ملا۔ کسی نے آپ سے کہا کہ میں نے دس برس دیئے ہیں اللہ کی تلاش کو مجھے اللہ نہیں ملا؟ کوئی ایسا شخص جس نے اپنی زندگی کی بیشتر استعداد اللہ کے حوالے سے کی ہو؟ ایسا نہیں ہوا۔ یہ وہ دانشور ہیں جنہوں نے اپنے اپنے معاشرتی ماحول میں اپنے اپنے معاشرتی مسائل پر غور و حوض کیا۔ انہوں نے اپنے اپنے علمی مسائل پر غور و حوض کیا اور اس کے بعد ان کے حل لے کر آپ کے پاس آئے۔ کوئی جدلیات سے مادیت لے کر آیا، کوئی Sementics کے فلسفے لے کر آیا۔ انہوں نے معاشرہ انسان کے جملہ مسائل کو دیکھتے ہوئے ان کے حل، ذہنی حل، پیش کیے انہوں نے نہ خُدا کو تلاش کیا، نہ انہیں خُدا ملا۔ خُدا تو اُس نے تلاش کیا۔ بایزید بسطامیؒ نے تلاش کیا کہ جس نے کہا۔
      "میں نے چالیس برس خُدا کو تلاش کیا جب میں نے اُسے پایا تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ مجھ سے پہلے میری تلاش میں تھا۔"
      پروفیسر احمد رفیق اختر
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment


      • Re: behtreen aqwaal

        رات کی تاریکیوں میں بھائی اپنے بھائی کو، ماں اپنے بیٹے کو، شوہر اپنی بیوی کو، اور عاشق اپنی محبوبہ کو پکارتا ہے۔، اور جب جاری آوازیں آپس میں گھل مِل کر فضا کے جِگر کی طرف بلند ہوتی ہیں تو موت ایک لمحہ کے لیے ٹھہر کر ہم پر ہنستی ہے اور ہمارا مذاق اُڑاتی ہے، پھر دور اُفق پر نگاہیں جمائے چلی جاتی ہے!
        خلیل جِبران
        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

        Comment


        • Re: behtreen aqwaal

          ایک جوان نے ابراہیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت کی۔ اور فرمانبرداری اور عبادت میں اتنا آگے بڑھ گیا کہ اُسے ذکر و فِکر و مراقبہ اور تلاوت کے بغیر چین نہ پڑتا۔ یہاں تک حضرت ابراہیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ کو حیرت بھی ہوئی اور شرمندگی بھی۔ کہ یہ نوجوان اتنی عبادت کرتا ہے کہ مجھے میسّر نہیں۔ کچھ مدتّ بعد آپؒ نے نورِ باطن سے معلوم کیا کہ اس کی یہ عبادت سب بے سود ہے۔ اس کی کوئی بنیاد نہیں کہ اس کا کھانا پینا غیر شرعی ذریعوں اور شبہوں سے ہے۔ آپؒ نے فرمایا کہ "اے جوان جو کھانا تُو کھاتا ہے مت کھا۔ تجھے جو کچھ کھانا ہے میرے ساتھ کھا۔" اس نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ اس کی وہ تمام ریاضتیں اور عبادتیں ناتمام و ناقص رہ گئیں۔ اور یہ حالت ہو گئی جی فرض نماز کا ادا کرنا بھی اس پر دشوار ہو گیا۔ ایک روز حضرت ابراہیمؒ سے اپنی ریاضت اور عبادت کی کمی اور کوتاہی کا ذکر کیا اور عرض کیا کہ اللہ تعالٰی کی عبادت میں جو رغبت اور کوشش مجھے اس سے پہلے تھی اب وہ باقی نہیں رہی۔ ابراہیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا: کہ حلال روزی کھاؤ۔ پھر تم پر یہ واجب نہیں کہ رات کو قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو (اکلِ حلال خود تمام عبادات کی اصل ہے۔)
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • Re: behtreen aqwaal

            حضرت ابراہیم خواص رحمتہ اللہ علیہ کا فرمانِ عالی شان ہے فرماتے ہیں کہ:-
            "میں نے سُنا کہ روم میں ایک راہب ستّر سال سے رہبانیت میں گرجا کے اندر بیٹھا ہوا ہے۔ میں بہت حیران ہوا کہ رہبانیت کی شرط تو چالیس برس ہے۔ یہ شخص کس مشرب پر عمل کرتے ہوئے ستّر برس تک کلیسا میں آرام سے بیٹھا ہوا ہے۔ میں نے اس سے ملاقات کا قصد کیا۔ جب میں اس کے پاس پہنچا تو اس نے درابچہ کھول کر مجھ سے کہا۔ کہ ابراہیمؒ میں جانتا ہوں کہ تم کس لیے آئے ہو۔ میں یہاں ستّر برس سے رہبانیت کے لیے نہیں بیٹھا ہوں بلکہ میرے اندر خواہشات سے بپھرا ہوا ایک کتّا موجود ہے۔ میں اس کلیسا میں بیٹھا اس کی نگرانی کر رہا ہوں اور اُس کا شر مخلوق سے روکے ہوئے ہوں۔ ورنہ میں وہ نہیں جو تمہارا اتنا بڑا اعتراض اپنے اُوپر آنے دیتا۔ جب میں نے اُس کی یہ بات سُنی تو میں نے کہا الٰہی! تو اس پر قادر ہے کہ گمراہی میں بھی کسی شخص کو جادہ٘ حق پر چلا دے۔ راہب نے مجھ سے کہا۔ ابراہیمؒ کب تک لوگوں کو ڈھونڈے گا۔ جا اپنے آپ کو تلاش کر جب خود کو پالے گا تو اُس کی حفاظت کر کیونکہ ہر روز یہ ہوا کا کتّا تین سو ساٹھ بار لباسِ الوہیّت پہن کر گمراہی کی طرف بُلاتا ہے۔
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • Re: behtreen aqwaal

              ایک شخص حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا آپؒ نے اس سے پوچھا۔ تم کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا حضور حج کر کے آیا ہوں۔ جنیدؒ نے فرمایا۔ تم حج کر کے آئے ہو؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں۔ اس کے بعد آپؒ نے مندرجہ سوالات کیے۔
              جنیدؒ: جب تُو بہ نیتِ حج گھر سے نِکلا اور اپنے وطن سے کوچ کیا تو اس وقت سب گناہوں سے بھی کوچ کیا تھا یا نہیں؟
              حاجی:۔ حضور اس کی تو مجھے خبر بھی نہیں تھی۔
              جنیدؒ: تو پھر تُو نے منزلیں بھی طے نہ کیں۔ اچھا جب تُو نے حرام باندھا تو میقات میں صفاتِ بشریّت سے علیحدگی کی جس طرح کپڑے اور عادات سے علیحدگی کرتے ہیں۔
              حاجی:۔ حضور یہ بھی نہیں ہوا۔
              جنیدؒ: تو اس کے معنی ہیں کہ تم نے احرام بھی نہیں کیا۔ اچھا جب تو عرفات میں کھڑا تھا تو تجھے کشف و مشاہدہ کا فرق واضح ہوا؟
              حاجی:۔ حضور یہ بھی نہیں ہوا۔
              جنیدؒ: تو گویا تُو عرفات میں بھی نہیں ہوا۔ اچھا تُو مزدلفہ پہنچا توتم نے تمام نفسانی مرادیں ترک کیںَ؟
              حاجی: حضور۔ نہیں۔
              جنیدؒ: تو گویا تُو مزدلفہ بھی نہیں گیا۔ اچھا جب تُو نے طوافِ بیت کیا تو بہ چشمِ سر تنزیہ کے مقام میں لطائفہ جمالِ حق دیکھے؟
              حاجی: حضور نہیں دیکھے۔
              جنیدؒ: اچھا تو گویا تُو نے طواف بھی نہیں کیا۔ اچھا یہ تو بتا۔ جب تُو نے صفا مروہ کی سعی کی تو تجھے صفا کا مقام اور راہِ حق پر گزرنے کا درجہ معلوم ہوا؟
              حاجی: حضور مجھے اس کی تمیز ہی نہیں تھی۔
              جنیدؒ: تو اچھا تو ابھی تُو نے سعی صفا و مروہ بھی نہیں کی۔ اچھا جب تو منا میں پہنچا تو تیری ہستی تجھ سے ساقط ہوئی؟
              حاجی: نہیں۔
              جنیدؒ: تو گویا تُو منا بھی نہیں گیا۔ اچھا جب تُو قربان گاہ میں پہنچا اور قربانی کی تو تُو نے خواہشاتِ نفسانیہ کو قربان کیاَ؟
              حاجی: حضور، ایسا نہیں کیا۔
              جنیدؒ: تو گویا تُو نے قربانی بھی نہیں کی۔ اچھا جب تُو رِمی جمار کر رہا تھا تو اس وقت تُو نے اپنی خواہشات جو تجھ میں تھیں وہ بھی پھینکیں؟
              حاجی: نہیں۔
              جنیدؒ: تو گویا تُو نے رِمی بھی نہیں کی اور تُو نے حج ہی نہیں کیا۔ واپس جا اور ایسا حج کر جو ہم نے تجھے بتایا ہے، تو اس کے بعد تُو مقامِ ابراہیمؑ پر پہنچے گا۔
              از معالی الہمم
              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

              Comment


              • Re: behtreen aqwaal

                حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے استاد ابن الکرینیؒ کے آخری وقت میں ان کے پاس ہی موجود تھا۔ جب میں نے آسمان کی طرف سر اُٹھا کر دیکھا تو مجھ سے کہا: دُور ہے پھر میں نے سر زمین کی طرف جھکا لیا تو کہنے لگے: دُور ہے۔ الغرض ان کا اس سے مطلب یہ تھا کہ اوپر دیکھنے یا اشارہ کرنے کی کیا ضرورت ہے وہ تو تمہارے بہت قریب ہے تم خود ہی دور نکل جاتے ہو۔
                از کتاب اللمع
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • Re: behtreen aqwaal

                  یعنی ٱس سے بڑھ کر خدا نے کسی کو اتنی عزت نہیں دی مگر ٱس کے جو خدا کے لیے اپنے نفس کو زلیل کرے
                  حضرت زولنون مصریؒ
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • Re: behtreen aqwaal

                    پہاڑوں کا سوئ سے اکھیڑنا دِلوں سے کبر(تکبر) نکالنے سے آسان ہے
                    حضرت ہاشم صوفیؒ
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • Re: behtreen aqwaal

                      ___پانی میں چلنا مچھلی کا کام ہے، ہوا میں اڑنا مکھی سے ہوسکتا ہے، کرامت ان دونوں سے باہر ہے۔عجیب و غریب اور فوق العادت امور دکھانا ایک قسم کا مکر ہے اور کرامات استقامت میں ہے۔
                      ___دل کو قابو میں رکھنا اور اختیار ہونے کے باوجود ناجائز خواہشات پر عمل نہ کرنا ہی اصل مردانگی ہے۔
                      ___ہمیشہ اچھے کاموں میں مشغول رہنا جن سے لوگوں کو فائدہ حاصل ہو اور ان کے دُکھ درد دور ہوں، یہ بزرگی کی نشانی ہے۔
                      ___پہلے عقل و علم سے یہ لیاقت پیدا کی جائے کہ خوبیوں اور برائیوں میں باریک بینی سے فرق معلوم کر کے صرف نیکیوں پر عمل کیا جائے۔
                      ___موسموں سے لطف اندوز ہونا چھوڑ دو، موسموں کے بنانے والے کو پہچانو۔
                      ___حالانکہ کوئی عورت بھی نبی مبعوث نہیں ہوئی اور کسی عورت نے خدائی کا دعویٰ بھی نہیں کیا، مگر یہ فخر عورت کو ہی حاصل ہے کہ اس کی گود میں ہی انباء صدیقین، صلحاء اور شہداء نے پرورش پائی ہے اور یہ کوئی کم مرتبہ نہیں ہے۔
                      ___جس طرح موم اپنے آپ کو جلاکر لوگوں کو روشنی دیتا ہے، اسی طرح تم اپنے آپ کو جلاؤ اور لوگوں کو روشنی دو۔
                      ___مجھے رحمٰن کی دوستی سے ہی فرصت نہیں ملتی کہ شیطان سے دشمنی رکھوں۔
                      ___جب بندہ اللہ تعالیٰ کی طاعت اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے عمل کے نقائص سے مطلع فرمادیتے ہیں تاکہ اپنے ان نقائص میں مشغول ہو کر مخلوق کی طرف اس کی توجہ نہ رہ جائے
                      حضرت رابعہ بصریہؒ
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment


                      • Re: behtreen aqwaal

                        ہر چیز کا حُسن ہوتا ہے اور نیکی کا حُسن یہ ہے کہ فوراً کی جاۓ
                        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                        Comment


                        • Re: behtreen aqwaal

                          ﮐﺴﯽ ﺑﺰﺭﮒ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺩﻥ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﮨﮯ..
                          ﺑﺰﺭﮒ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ؛ ﻣﻮﺕ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﭘﮩﻠﮯ...
                          ﺍﺱ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﻮﺕ ﮐﺎ ﺩﻥ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﻧﮩﯿﮟ..
                          ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ" ..ﺗﻮ ﭘﮭﺮﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﮨﺮ ﺩﻥ ﮐﻮ ﺁﺧﺮﯼ ﺳﻤﺠﮭﻮ ...
                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment




                          • حاجی صاحب نے میرا ہاتھ پکڑا اور میری مُٹھی عجوہ کھجوروں سے بھر دی، فرمایا کھاؤ اور ساتھ بِٹھا کے فرمانے لگے
                            بتاؤ تو حیاتی کِس کو کہتے ہیں..؟
                            میں نے کہا زندگی کو..؟
                            تو میرے سر پر ہلکی سی چپت لگا کر فرمانے لگے نہیں نکمے حیاتی تو وہ ھوتی ھے جِسے کبھی موت نہیں آتی.. دیکھو نہ اللّٰه تعالی کا ایک ایک لفظ ہیرے یاقوت و مرجان سے زیادہ پیارا اور قیمتی اور نصیحتوں سے بھرپور ھے...
                            اللّٰه نے یہ نہیں کہا کہ اِسلام مکمل ضابطہ زندگی ھے بلکہ یوں کہا کہ مکمل ضابطہ حیات ھے اور حیاتی تو مرنے کے بعد شروع ھو گی جِسے کبھی موت نہیں آئے گی...
                            پھر گلاس میں میرے لیئے زم زم ڈالتے ھُوئے فرمانے لگے میرے بیٹے اللّٰہ نے زندگی دی ھے حیات کو سنوارنے کے لیئے نہ کہ بگاڑنے کے لیئے تو یہ زندگی بھی بھلا کوئی حیاتی ھے جِسکو موت آ جائے گی... اصل تو وہ حیات ھے جِسکو کبھی زوال نہیں کبھی موت نہیں....
                            تو زندگی ایسے گزارو کہ حیات سنور جائے...
                            اور میں زندگی میں تب پہلی بار سمجھا کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ھے کا اصل مطلب کیا ھے...!!
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment




                            • وطن کی ایک تعریف یہ بھی ھو سکتی ھے کہ وھاں آپ خود کو کبھی تنہا محسوس نہیں کرتے۔

                              آپ ایک ویرانے میں بھی ھوں تو بھی آپ کے پاؤں تلے آنے والے کنکر بھی آپ کو پہنچاتے ھیں

                              ”مستنصر حسین تاڑر“

                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment




                              • ایک دن میں نے پوچھا ، ”جناب یہ محبت ھوتی کیا ھے“ ؟؟

                                بابا جی نے فرمایا ، ”محبت دُوسرے کے اندر چُھپی ھُوئی خوبی کا نقاب اتارنے کا نام ھے“۔

                                جس شخص میں جو کوئی بھی خوبی ھو اُس پر ایک چھلکا چڑھا ھوتا ھے ۔ اُس کی خوبی نظر نہیں آتی ، اُس چھلکے کو اُتارنے کا نام محبت ھے ، پردہ ھٹانے کا نام محبت ھے ۔ اسٹیج روشن کرنے کا نام محبت ھے۔

                                ”اشفاق احمّد“

                                ”بابا صاحبا“ سے اقتباس
                                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                                Comment

                                Working...
                                X