Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

behtreen aqwaal

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: behtreen aqwaal

    ہم نماز کے دوارن اللہ اکبر کہتے ہیں، اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ اللہ سب سے بڑا ہے اور نماز ختم کرتے ہی ہم روپے کو بڑا سمجھنا شروع کر دیتے ہیں مجھے ہميشہ ایسا لگتا تھا کہ خدا مجھ سے نفرت کرتا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ خدا تو ہر ایک سے محبت کرتا ہے اسی لیے تو اس نے مجھے آزمائشوں میں ڈالا اور وہ اپنے انہیں بندوں کو آزمائشں میں ڈالتا ہے جن سے وہ محبت کرتا ہے."

    عمیرہ احمد کے ناول "زندگی گلزار ہے" سے اقتباس
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • Re: behtreen aqwaal

      مجھے یہاں اپنے ایک دوست بھی یاد آرہے ہیں، میرے یہ دوست جب مایوس ہوتے ہیں تو یہ بازار سے فٹ بال،کرکٹ کی گیندیں اور جاگرز خریدتے ہیں اور کچی آبادیوں میں جا کر بچوں میں تقسیم کر دیتے ہیں اور جب یہ کچی آبادی سے باہر نکلتے ہیں تو ان کا دل خوشی سے لبریز اور چہرہ سکون کی دولت سےمالا مال ہوتا ہے-

      وہ اکثر کہا کرتے ہیں ،الله تعالیٰ جو سکون دس روپے کی گیند سے دیتا ہے ،وہ سو سال کی عبادت میں نہیں ملتا، وہ کہا کرتے ہیں بڑی نیکیوں کے راستے لمبے اور چھوٹی نیکیوں کی مسافتیں چھوٹی ہوتی ہیں چناچہ الله تعالیٰ تک پہنچنے کے لئے چھوٹی نیکیاں کرو وہ تمہیں فورا مل جائے گا -

      از جاوید چودھری ، زیرو پوائنٹ 5
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment


      • Re: behtreen aqwaal

        وہ مکمل پردے میں قاضی کے سامنے کھڑی تھی۔اس نے اپنے شوہر کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔مقدمہ کی نوعیت بڑی عجیب تھی کہ میرے خاوند کے ذمہ مہر کی رقم 500 دینار واجب الادا ہےاور وہ ادا نہیں کر رہا،لہذہ مجھے مہر کی رقم دلائی جائے۔قاضی نے خاوند سے پوچھا تو اس نے اس دعوے کا انکار کر دیا کہ اس کے ذمہ عورت کی کوئی رقم ہے۔عدالت نے گواہ طلب کیئے۔
        خاتون نے چند گواہوں کو پیش کیا۔گواہوں نے کہا کہ ہم اس خاتون کو دیکھ کر ہی بتا سکتے ہیں کہ واقع ہی یہ وہی عورت ہے جس کی گواہی کے لیئے ہم یہاں آئے ہیں،لہذا عورت سے کہا جائے کہ اپنے چہرے سے پردہ ہٹائے تا کہ ہم شناخت کر سکیں۔عدالت نے عورت کو حکم دیا کے چہرے سے پردہ ہٹائے تاکہ شناخت ہو سکے۔ادھر عورت تذبذب کا شکار تھی کہ گواہوں کے سامنے نقاب اتارے کے ناں اتارے اور ادھر گواہ اپنے موقف پر مصر تھے۔اچانک اس کے خاوند نے غیرت میں آکرکہا مجھے قطعا یہ گوارہ نہں کہ کوئی نا محرم شخص میری بیوی کا چہرا دیکھے لہذا گواہوں
        کو اس کا چہرا دیکھنے کی ضرورت نہیں۔اس کا مہر واقع ہی میرے ذمے ہے۔
        عدالت ابھی فیصلہ دینے ہی والی تھی کہ عورت بول اٹھی:
        محترم!اگر میرا شوہر کسی کو میرا چہرا دیکھانا برداشت نہیں کرتا تو میں بھی اس کی توہین برداشت نہیں کرسکتی لہذا مقدمہ کو خارج کیا جائے۔
        میں نے اس کو اپنا مہر معاف کیا۔ میں غلطی پہ تھی جو ایسے شخص کے خلاف مقدمہ کیا۔
        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

        Comment


        • Re: behtreen aqwaal

          کسی شہر میں ایک پانی بھرنے والا ماشقی رہتا تھا جو ایک سنار کے گھر پانی بھرا کرتا تھا ۔ اسے پانی بھرتے ہوئے تیس سال کا عرصہ ہوگیا تھا ۔ اس سنار کی بیوی خوبصورت تھی اور جس قدر خوبصورت تھی اسی قدر نیک اور پارسا بھی تھی ۔
          ایک روز وہ ماشقی پانی بھرنے کو آیا تا اس نے سنار کی بیوی کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے اپنی طرف کھینچا ۔ ان نے بمشکل ہاتھ چھڑایا اور اندر جا کر دروازہ بند کرلیا ۔
          تھوڑی دیر بعد سنار گھر آیا تو اس کی بیوی نے اس سے پوچھا کہ آج دکان پر کونسا کام خدا کی مرضی کے خلاف کیا ہے ۔
          سنار بولا کہ آج ایک عورت کے ہاتھ میں کنگن پہناتے ہوئے مجھے اس کا بازو بہت خوبصورت نظر آیا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا تھا ۔ بس یہی لغزش مجھ سے واقع ہوئی ہے ۔
          بیوی بولی ۔ تو اب معلوم ہوا کہ تمہارے ماشقی نے آج میرا ہاتھ کیوں پکڑ کر کھینچا تھا ۔
          سنار نے سارا واقعہ سنا تو کہنے لگا کہ میں اپنی غلطی سے توبہ کرتا ہوں ۔ خدا مجھے معاف فرمائے ۔
          دوسرے روز ماشقی گھر آیا اور کہنے لگا کہ کل والی غلطی سے میں توبہ کرتا ہوں ۔ خدا مجھے معاف کرے ۔
          سنار کی بیوی نے کہا میاں ماشقی جاؤ اس میں تمہارا کوئی قصور نہ تھا یہ تو میرے میاں ہی کا قصور تھا ۔
          ( روح البیان )
          دوسروں کی عزتوں کی طرف سے گندی اور للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنے والے اس واقعہ پر غور کر لیں
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • Re: behtreen aqwaal

            پچھلے زمانہ میں ایک بادشاہ تھا اور وہ بہت موٹا تھا اس کے بدن پر بہت چربی چڑھی ہوئی تھی اور اپنے کاموں سے معذور ہوگیا تھا۔ اس نے اطباء کو جمع کیا اور کہا کہ کوئی مناسب تدبیر کرو کہ میرے اس گوشت میں کمی ہو کر بدن ہلکا ہوجائے۔ لیکن وہ کچھ نہ کرسکے پھر ایک ایسا شخص اس کے لیے تجو یز کیا گیا۔ جو صاحب عقل و ادب اور طبیب حاذق تھا۔ تو بادشاہ نے اس کو بلا کر حالت سے باخبر کیا اور کہا کہ میرا علاج کردو میں تم کو مالدار کردوں گا۔ اس نے کہا اللہ بادشاہ کا بھلا کرے میں ستارہ شناس طبیب ہوں۔ مجھے مہلت دیجئے کہ میں آج کی رات آپ کے ستاروں پر غور کرکے دیکھوں کہ کونسی دوا آپ کے ستارے کے موافق ہے وہ ہی آپ کو پلا ئی جائے گی۔ پھر وہ اگلے دن حاضر ہو ا۔ اور بولا کہ اے بادشاہ مجھے امن دیا جائے۔ بادشاہ نے کہا امن دیا گیا۔ حکیم نے کہا میں نے آپ کے ستاروں کو دیکھا وہ اس پر دلالت کرتے ہیں آپ کی عمر میں سے صرف ایک ماہ باقی رہ گیا ہے اب اگر آپ چاہیں تو میں علاج شروع کروں اور اگر آپ اس کی وضاحت چاہتے ہیں تو مجھے اپنے یہاں قید کرلیجئے۔ اگر میرے قول کی حقیقت قابلِ قبول ہو تو چھوڑ دیجئے۔ بادشاہ نے اس کو قید کر دیا۔ اور سب تفریحات بالائے طاق رکھیں اور لو گوں سے الگ رہنا اختیار کر لیا اور گوشہ نشین ہوگیا۔ تنہا رہنے کا اہتمام کرنے لگا۔ جوں جوں دن گزرتے گئے اس کا غم زیادہ ہوتا گیا۔ یہاں تک کہ اس کا جسم گھٹ گیا اور گوشت کم ہو گیا۔ جب اس طرح اٹھائیس دن گذر گئے تو طبیب کے پاس آدمی بھیج کر اس کو نکالا۔ بادشاہ نے کہا اب تمہاری کیا رائے ہے؟ طبیب نے کہا اللہ بادشاہ کی عزت زیادہ کرے میرا اللہ کے یہاں یہ مرتبہ نہیں ہے کہ وہ مجھے غیب کے علم پر مطلع کر دیتا۔ واللہ میں تو اپنی عمر بھی نہیں جانتا تو آپ کی عمر کا کیا حال جان سکتا تھا۔ میرے پاس آپ کے بجز غم کے کوئی دوا نہیں تھی اور میرے اختیار میں آپ کے اوپر غم کو مسلط کرنے کی اس کے سوا اور کوئی تدبیر نہیں تھی تو اس تدبیر سے آپ کے گردوں (اور دیگر اعضاء) کی چربی گھل گئی۔ بادشاہ نے اس کو بہت سا انعام دے کر رخصت کیا۔
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • Re: behtreen aqwaal

              حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ ایک دن دریائے دجلہ کے کنارے جا رہے تھے کہ آپ نے ایک شخص کو دیکھا وہ حبشی تھا اس کے ساتھ ایک عورت بیٹھی تھی ، پاس ہی شراب سے بھری ایک صراحی رکھی تھی جس میں سے وہ خود بھی شراب پی رہا تھا اور اس عورت کو بھی پلا رہا تھا ۔ آپ کے دل میں خیال آیا کہ کتنا بے وقوف شخص ہے اپنی آخرت برباد کررہا ہے ۔ یہ شخص تو سب سے بدتر ہو گا۔
              اتنے میں پاس ہی دریا میں سے گزرتی ہوئی ایک کشتی بھنور میں پھنس کر غرق ہوگئی اور اس کے مسافر ڈوبنے لگے ۔ اس حبشی نے فوراً دریا میں کود کر چھ افراد کو پانی سے نکال لیا اور پھر حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ سے کہا کہ اگر آپ خود کو مجھ سے بہتر سمجھتے ہیں تو جہاں میں نے چھ آدمیوں کی جانیں بچائی ہیں ، آپ ایک ہی کو بچا لیتے لیکن آپ کھڑے دیکھتے رہے ۔ پھر کہنے لگا کہ حضرت اس صراحی میں محض پانی ہے۔ اور یہ عورت میری ماں ہے ۔ یہ سب کچھ آپ کی آزما ئش کے لیے تھا کہ آپ کی نظر کا اندازہ کروں
              آپ اسی وقت متنبہ ہو گئے اور پھر خود کو کسی سے بہتر نہ سمجھا ۔ ایک مرتبہ کسی نے پو چھا آپ بہتر ہیں یا کتا ۔ آپ نے فرمایا آخرت میں نجات پاجاﺅں تو اس کتے سے ضرور بہتر ہوں ورنہ ایک کتا مجھ جیسے سینکڑوں سے بہتر ہے
              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

              Comment


              • Re: behtreen aqwaal

                ایک دفعہ ایک گدھ اور ایک شاہین بلند پرواز ہو گئےـ بلندی پر ہوا میں تیرنے لگےـ وہ دونوں ایک جیسے ہی نظر آ رہے تھےـ اپنی بلندیوں پر مست، زمین سے بےنیاز، آسمان سے بےخبر، بس مصروفِ پروازـ دیکھنے والے بڑے حیران ہوۓ کہ یہ دونوں ہم فطرت نہیں، ہم پرواز کیسے ہو گئے؟

                شاہین نے گدھ سے کہا "دیکھو اس دنیا میں ذوقِ پرواز کے علاوہ اور کوئی بات قابلِ غور نہیں"ـ گدھ نے بھی تکلفاً کہہ دیا "ہاں مجھے بھی پرواز عزیز ہےـ میرے پَر بھی بلند پروازی کے لئے مجھے ملے" لیکن کچھ ہی لمحوں بعد گدھ نے نیچے دیکھاـ اسے دور ایک مرا ہوا گھوڑا نظر آیاـ اس نے شاہین سے کہا "جہنم میں گئی تمہاری بلند پروازی اور بلند نگاہی ـ مجھے میری منزل پکار رہی ہے"ـ اتنا کہہ کر گدھ نے ایک لمبا غوطہ لگایا اور اپنی منزلِ مردار پر آ گراـ فطرت الگ الگ تھی، منزل الگ الگ رہی ـ ہم سفر آدمی اگر ہم فطرت نہ ہو تو ساتھ کبھی منزل تک نہیں پہنچتاـ

                انسانوں کو اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ معلوم کرنا مشکل نہیں ہوگا کہ فطرت اپنا اظہار کرتی رہتی ہےـ جو کمینہ ہے وہ کمینہ ہی ہے خواہ وہ کسی مقام و مرتبہ میں ہو ـ میاں محمّد صاحبؒ کا ایک مشہور شعر ہے کہ ؂

                نیچاں دی اشنائی کولوں کسے نئیں پھل پایا
                ککر تے انگور چڑھایا ہر گچھا زخمایا

                (کمینے انسان کی دوستی کبھی کوئی پھل نہیں دیتی جس طرح کیکر پر انگور کی بیل چڑھانے کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ ہر گچھا زخمی ہو جاتا ہے)
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • Re: behtreen aqwaal

                  ایک بادشاہ نے اپنے آدمیوں کو حکم دیا کہ وہ جائیں اور پوری دنیا میں تلاش کریں کہ وہ کونسی ایسی چیز ہے جس سے لوگ دانش مندی سیکھ سکتے ہیں ۔ بادشاہ کے آدمی پوری دنیا میں پھیل گئے اور کئی سال کی تلاش کے بعد انھوں نے کچھ ہزار ایسی کتابیں جمع کیں جن سے دانش مندی سیکھی جا سکتی تھی ۔
                  بادشاہ نے جب ان کتابوں کے ڈھیر کو دیکھا تو کہا کہ ان کتابوں کے ڈھیر کو پڑھنے لیے تو ایک عمر چاہیے ، مجھے کوئی آسان سی چیز بتاؤ ۔ بادشاہ کے لوگوں نے ۱۰۰ ایسی کتابیں تلاش کیں جو ان کے خیال کے مطابق دانش مندی سیکھنے کے لیے ضروری تھیں ۔ بادشاہ نے کہا کہ نہیں یہ بھی بہت زیادہ ہیں ۔ بادشاہ کے لوگوں نے پھر ۱۰ کتابیں منتخب کیں ، بادشاہ ان دس کتابوں سے بھی مطمئن نہ ہوا ۔ پھر انھوں نے ایک کتاب منتخب کی ۔
                  بادشاہ نے کہا اسے کم کرو تو انھوں نے اس کتاب کا ایک باب نکال دیا ۔ بادشاہ نے پھر کہا کم کرو ، ابھوں نے اسے اور کم کر دیا اور کم کرتے کرتے ایک صحفہ رہ گیا اور اس کے بعد صرف ایک پیراگراف رہ گیا اور آخر کار بادشاہ کے دانش مندوں نے بہت سوچ سمجھ کر صرف ایک جملہ منتخب کیا اور بادشاہ سے کہا کی اگر لوگ اس ایک جملے کو سیکھ جائیں تو دانش مندی سیکھ سکتے ہیں وہ جملہ یہ تھا :
                  " There is no free lunch "
                  یعنی " مفت میں کچھ نہیں ملتا " ۔
                  اور یہ ہی آفاقی سچائی ہے ۔ کوئی بھی چیز کے لیے اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے اگر ہم قیمت ادا کیے بغیر کوئی چیز حاصل کرنا چاہتے ہوتے ہیں تو ہم صرف اپنے آپ کو بیوقوف بنا رہے ہوتے ہیں ۔ یہ ہی بات ہم جتنی جلدی سمجھ لیں اتنا ہی ہمارے حق میں بہتر ہوتا ہے ۔ ۔
                  -) "آفتاب احمد خانزادہ " کے کالم سے( ۔ ۔
                  روزنامہ ایکسپریس ۔ اتوار ، ۲۲ دسمبر ۲۰۱۳۔
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • Re: behtreen aqwaal

                    دنیا ایک سائے کی طرح ہے، اگر اس کے پیچھے بھاگو گے تو کبھی بھی پکڑ نہ پاؤ گے. اس سے اپنا منہ پھیر لو، تو اس کے پاس تمہارے پیچھے چلنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ ہو گا.
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • Re: behtreen aqwaal

                      پرانے زمانے کی بات ہے کہ دو بزرگ کہیں جا رہے تھے۔ یہ کوئی درویش قسم کے بزرگ تھے جو راہ چلتے ہوئے آپس میں بات چیت کرنے کی بجائے ذکر و اذکار کرتے ہوئے چلتے جاتے تھے۔

                      ایک دن کسی دریا کے کنارے پہنچے اور اسے پار کرنے کی تیاری کرنے لگے کیونکہ انکی منزل ابھی دریا کے پار خاصی دور تھی۔ ایسے میں ایک خوبصورت لڑکی نمودار ہوئی اور ان درویشوں سے کہنے لگی کہ اے اللہ کے نیک بندو، میرا گاؤں اس دریا کے پار ہے، آج صبح میں اپنے بچے کی دوا لینے کے لیئے حکیم کے پاس آئی جو ایک قریبی گاؤں میں رہتا ہے۔
                      آج صبح تک تو دریا بالکل خشک تھا، مگر جب دوا لیکر واپس آئی ہوں تو دریا میں پانی چڑھ آیا ہے، مجھے تیرنا نہیں آتا اس لیئے میری مدد کیجئیے اور دریا کے اس پار اتار دیجئیے اللہ آپ کا بھلا کرے گا۔ یہ کہہ کر اس عورت کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

                      دونوں درویشوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اب کیا کریں؟
                      ایک درویش نے تو صاف انکار کردیا کہ یہ ایک غیر محرم عورت ہے اور میں اسکے بدن کو ہرگز ہاتھ نہیں لگاؤں گا جبکہ دوسرے بزرگ نے اسے نیکی کا کام سمجھ کرعورت کو کمر پر اٹھایا اور دریا کے اس پار اتار دیا۔

                      اس بات کو کئی برس بیت گئے دونوں درویش بھی اس دوران بجھڑ چکے تھے کہ بالآخر ایک دن ان دونوں درویشوں کا دوبارہ آمنا سامنا ہوگیا، ایک دوسرے کا حال احوال پوچھنے کے بعد پہلے درویش نے پوچھا کہ ایک اللہ کے نیک بندے، جس روز تم نے اس عورت کو اٹھا کر دریا کے پار اتارا تھا تو کیا شیطان نے تمہیں بہکانے کی کوشش نہیں کی تھی؟

                      دوسرے بزرگ نے سنجیدگی کے ساتھ جواب دیا،
                      میں نے تو اسی روز اس عورت کو اپنی کمر سے اتار دیا تھا مگر افسوس کہ تم ابھی تک اسے اٹھائے پھرتے ہو۔
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment


                      • Re: behtreen aqwaal

                        جو آپکو ستر ماؤں سے بڑھ کر پیار کرتا ہے، اسکے سامنے بچوں کی طرح رونے میں کوئی شرم اور جھجک محسوس نہ کریں۔
                        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                        Comment


                        • Re: behtreen aqwaal

                          ایک دفعہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ میدان جنگ میں کھڑے تھے۔ ایک کافر مد مقابل کھڑا تھا۔ اس کے ہاتھ میں تلوار تھی۔ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کے ہاتھ میں تلوار تھی۔ حضرت علی کرم اﷲ ہ وجہہ نے اس کی تلوار کو جھٹکا دے کر ہوا میں دور پھینک دیا اور وہ آدمی نیچے زمین پر گر کیا۔ اس نے خوف سے آنکھیں بند کر لیں اور کانپنے لگا۔

                          کچھ دیر بعد اس نے ڈرتے ڈرتے تھوری سی ایک آنکھ کھول کر دیکھا تو حضرت علی کرم اﷲ ہ وجہہ ٹہل رہے تھے۔ اب اُس کی دیکھنے والی آنکھوں اور دل کی آنکھیں بھی کھل گیں اور وہ جرات کر کے کہتا ہے۔ اے علی کرم اللہ وجہہ آپ نے مجھے مارا نہیں۔ حضرت علی کرم اﷲ ہ وجہہ نے فرمایا کہ میں بزدلوں پر وار نہیں کرتا۔ تو اُس شخص نے حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے کہا کہ آپ تو کریم خاندان کے فرد ہیں اپنی تلوار خیرات میں مجھے دے دیں۔

                          کائنات کے پہلے اور آخری سخی ہیں حضرت علی کرم اﷲ وجہہ، جنہوں نے دشمن کو اسلحہ خیرات میں دے دیا۔ اب حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کے ہاتھ میں تلوار نہیں ہےاور کافر کے ہاتھ میں تلوار ہے۔
                          اس نے دیکھا کے حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کے چہرہ پر ذرہ بھی پریشانی نہیں۔
                          تو اُس نے پوچھا:

                          اے علی کرم اﷲ وجہہ آپ ڈرے نہیں۔تو حضرت علی کرم اﷲ ہ وجہہ نے فرمایا میں صرف اللہ سے ڈرتا ہوں۔ وہ شخص اتنا متاثر ہوا کہ اس نے اسلام قبول کر لیا۔

                          اسی واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علامہ اقبال نے یہ شعر کہا تھا:

                          کافر ہے تو شمشیر پر کرتاہے بھروسہ
                          مومن ہے تو بےتیغ بھی لڑتا ہےسپاہی.. !!
                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment


                          • Re: behtreen aqwaal

                            طلب کا چھین لیا جانا بھی ایک نعمت ہے۔

                            بسا اوقات انسان خدا سے وہ مانگ لیتا ہے جو اُس کے لئے نہیں ہوتا۔کسی اور کیلئے مخصوص ہوتا ہے۔

                            ایک چیز یا شخص دنیا میں صرف ایک ہی ہے۔اور وہ دنیا میں کسی ایک ہی شخص کو مل سکتا ہے۔

                            ایسے میں اُس چیز یا شخص کے زائد اُمیدواروں کو اکیلا نہیں چھوڑا جاتا کہ وہ اللہ کی رحمت سے نا اُمید ہو رہیں۔اور اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال لیں
                            ۔ایسے لوگوں کو اُس مقام پر لا کر کھڑا کر دیا جاتا ہے کہ اُنہیں اپنی دعا قبول ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہوتی ہے۔۔پر پھر اُن کی طلب سلب کر لی جاتی ہے۔۔

                            با لفرض اگر ایک شےیا شخص کو حاصل کرنے والے اُمیدواروں کی تعداد 5 ہو۔ وہ شے یا شخص ملے گا تو کسی ایک کو ہی۔البتہ باقی 4 میں سے جو اللہ کی طرف رجوع کرے گا اُسکی طلب ہی ختم کر دی جائے گی۔
                            ۔ بِنا کسی دکھ ، درد، رنج و ملال کے۔اُسے قُربِ الہی عطا کیا جائے گا۔۔۔

                            اور اُسے وہ عطا کیا جاے گا جس کا وہ مستحق ہے۔اور باقی جو اللہ سے رجوع کرنے سے محروم رہ جائیں گے وہ ساری زندگی حزن و ملال میں گزار دیں گے اور سیاہ پوش ہو رہیں گے۔۔۔

                            کسی طالب کی طلب کو اس دنیا کی کوئی طاقت ختم یا کم نہیں کر سکتی حتی کہ حکمِ ربی نہ ہو۔

                            اور جب حکمِ ربی ہوتا ہے تو انسان کی دعا قبولیت کی حدوں کو بھی چھو رہی ہو اور اگر طالب چاہے تو اُسکی ایک انگلی کی جنبش پر اُسکی طلب اُس کے حوالے کر دی جائے

                            ۔۔مگر اس مقام پر اگر طلب ہی ختم ہو جائے تو طالب اپنی طلب سے یوں بے نیاز ہو جاتا ہے کہ جیسے اُس نے کبھی اُس چیز کی طلب ہی نہ کی تھی اور یہ کیفیت بڑی پر سکون کر دینے والی ہوتی ہے۔
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment


                            • Re: behtreen aqwaal

                              عورت کردار کے بغیر باسی روٹی ہوتی ہے جسے کوئی کھانا پسند نہیں کرتا سب اسے چھان پورے میں دے دیتے ہیں
                              ’’ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺕ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﯿﮯ ﮔﺎ،ﮐﮧ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺴﻮﺍﻧﯽ ﻭﻗﺎﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﯿﮟ، ﮐﺴﯽ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﺫﻟّﺖ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺕ ﮨﻮ ﮔﯽ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻣﺤﺾ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻗﺖ کو ﺭﻧﮕﯿﻦ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﺟﺲ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﺰّﺕ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮ ،ﺍُﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻭﮦ ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻮﭨﻠﻮﮞ ﯾﺎ ﭘﺎ
                              ﺭﮐﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﮭﻮﻣﺘﺎ. ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﺎﻋﺰّﺕ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﺎ ہے.
                              .
                              اگر آپ اپنے لئے ایک نیک بیوی اور نیک بیٹی کی کی آرزو رکھتے ہو تو
                              دوسروں کی ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کو بھی عزت دینا سیکھو کیونکہ قران پاک میں ہے
                              الخَبيثٰتُ لِلخَبيثينَ وَالخَبيثونَ لِلخَبيثٰتِ ۖ وَالطَّيِّبٰتُ لِلطَّيِّبينَ وَالطَّيِّبونَ لِلطَّيِّبٰتِ ۚ
                              ﴿٢٦﴾ سورة النور
                              ______________________
                              ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے ہیں اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لئے ہیں۔
                              اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment


                              • Re: behtreen aqwaal

                                معجزات نبی صلی اللہ علیہ وسلم
                                ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                                6 ھجری میں رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم عمرہ کا ارادہ کر کے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کے لئے روانہ ہوئے اور حدیبیہ کے میدان میں اتر پڑے۔ آدمیوں کی کثرت کی وجہ سے حدیبیہ کا کنواں خشک ہو گیا اور حاضرین پانی کے ایک ایک قطرہ کے لئے محتاج ہو گئے۔ اس وقت رحمتِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے دریائے رحمت میں جوش آگیا اور آپ نے ایک بڑے پیالے میں اپنا دستِ مبارک رکھ دیا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک انگلیوں سے اس طرح پانی کی نہریں جاری ہو گئیں کہ پندرہ سو کا لشکر سیراب ہوگیا۔ لوگوں نے وضو و غسل بھی کیا جانوروں کو بھی پلایا تمام مشکوں اور برتنوں کو بھی بھر لیا۔ پھر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے پیالہ میں سے دست مبارک کو اٹھا لیا اور پانی ختم ہو گیا۔
                                حضرت جابر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے لوگوں نے پوچھا کہ اس وقت تم لوگ کتنے آدمی تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ پندرہ سو کی تعداد میں تھے مگر پانی اس قدر زیادہ تھا کہ اگر ہم لوگ ایک لاکھ بھی ہوتے تو سب کو یہ پانی کافی ہو جاتا۔
                                (مشکوٰة جلد۲ ص۵۳۲ باب المعجزات)
                                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                                Comment

                                Working...
                                X