Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

behtreen aqwaal

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61
    Re: behtreen aqwaal

    Originally posted by Aanchal View Post
    Assalamalikum

    kuch aqwaala isay hotay hian jin k qalamkaar ka naam nahi pata hota ...wo main yaha share karti jaoun gee :rose
    Walaikum Assalaaam

    Behtreen Thread hai...............

    Keep it sharing :rose

    Comment


    • #62
      Re: behtreen aqwaal

      ترکستان کا بادشاہ لمبی عمر کا خواہاں تھا‘ وہ مرنا نہیں چاہتا تھا‘ اس کے طبیبوں نے بتایا‘ ہندوستان کی سرزمین پر چند ایسی جڑی بوٹیاں پیدا ہوتی ہیں جن میں آب حیات کی تاثیر ہے‘ آپ اگر وہ جڑی بوٹیاں منگوا لیں تو ہم آپ کو ایک ایسی دواء بنا دیں گے جس کے کھانے کے بعد آپ جب تک چاہیں گے زندہ رہیں گے‘ ترکستان کے بادشاہ نے دس لوگوں کا ایک وفد تیار کیا اور یہ وفد ہندوستان کے راجہ کے پاس بھجوا دیا‘ اس وفد میں ترکستان کے طبیب بھی شامل تھے اور بادشاہ کے انتہائی قریبی مشیر بھی‘ وفد نے ہندوستان کے راجہ ک

      و ترک بادشاہ کا پیغام پہنچا دیا‘ راجہ نے پیغام پڑھا‘ قہقہہ لگایا‘ سپاہی بلوائے اور وفد کو گرفتار کروا دیا‘ راجہ گرفتاری کے بعد انھیں سلطنت کے ایک بلند وبالا پہاڑ کے قریب لے گیا‘ اس نے پہاڑ کے نیچے خیمہ لگوایا‘ ان دس لوگوں کو اس خیمے میں بند کروایا اور اس کے بعد حکم جاری کیا‘ جب تک یہ پہاڑ نہیں گرتا‘ تم لوگ اس جگہ سے کہیں نہیں جا سکتے‘ تم میں سے جس شخص نے یہاں سے نکلنے کی کوشش کی اس کی گردن مار دی جائے گی۔

      راجہ نے اپنا فوجی دستہ وہاں چھوڑا اور واپس شہر آگیا‘ ترکستانی وفد کو اپنی موت صاف نظر آنے لگی‘ وہ پہاڑ کو اپنی مصیبت سمجھنے لگے‘ مشکل کی اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ کے سوا ان کا کوئی حامی ‘ کوئی ناصر نہیں تھا‘ وہ زمین پر سجدہ ریز ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑانے لگے‘ وہ صرف کھانا کھانے‘ واش روم جانے یا پھر وضو کرنے کے لیے سجدے سے اٹھتے تھے اور پھر اللہ سے مدد مانگنے کے لیے سجدے میں گر جاتے تھے‘ اللہ تعالیٰ کو ان پر رحم آ گیا چنانچہ ایک دن زلزلہ آیا‘ زمین دائیں سے بائیں ہوئی‘ پہاڑ جڑوں سے ہلا اور چٹانیں اور پتھر زمین پر گرنے لگے‘ ان دس لوگوں اور سپاہیوں نے بھاگ کر جان بچائی‘ راجہ کے سپاہی دس لوگوں کو لے کر دربار میں حاضر ہو گئے‘ انھوں نے راجہ کو سارا ماجرا سنا دیا‘ راجہ نے بات سن کر قہقہہ لگایا اور اس کے بعد ان دس ایلچیوں سے کہا‘ آپ لوگ اپنے بادشاہ کے پاس جاؤ‘ اسے یہ واقعہ سناؤ اور اس کے بعد اسے میرا پیغام دو‘ اسے کہو ’’ دس لوگوں کی بددعا جس طرح پہاڑ کو ریزہ کر سکتی ہے بالکل اسی طرح دس بیس لاکھ عوام کی بددعائیں بادشاہ کی زندگی اور اقتدار دونوں کو ریت بنا سکتی ہیں‘ تم اگر لمبی زندگی اور طویل اقتدار چاہتے ہو تو لوگوں کی بددعاؤں سے بچو‘ تمہیں کسی دواء‘ کسی بوٹی کی ضرورت نہیں رہے گی‘‘۔
      Last edited by .; 17 September 2013, 20:29.
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment


      • #63
        Re: behtreen aqwaal

        ایک ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ مرد ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :
        ﻋﻮﺭﺕ ﺗﻮ ﭘﺎﺅﮞ ﮐﯽ ﺟﻮﺗﯽ ﮨﻮﺍ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ، ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻨﺎﺳﺐ ﺳﺎﺋﺰ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ
        ﺁﺋﮯ ﺑﺪﻝ ﻟﯿﺎ ﮐﺮﮮ۔ ﺳﻨﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﺍﻧﺎ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ:
        ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﯽ ﮐﮩﯽ ﮨﻮﺋﯽ
        ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﺭﺍﺋﮯ ﮨﮯ؟
        ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ:
        ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺻﺤﯿﺢ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮﺗﯽ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﮨﮯ ﮨﺮ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﭘﺎﺅﮞ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺒﮑﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﯾﮏ ﺗﺎﺝ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﻮ۔
        ﮐﺴﯽ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮐﮩﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﻧﺎ ﺩﻭ، ﺑﺲ ﺍﺗﻨﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﻮ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ
        ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ۔"
        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

        Comment


        • #64
          Re: behtreen aqwaal

          کسی یونیورسٹی کاایک نوجوان طالب علم ایک دن اپنے پروفیسر کے ساتھ چہل قدمی کر رہا تھا ۔ پروفیسر اپنی مشفقانہ طبیعت کی وجہ سے تمام طالب علموں میں بہت مقبول تھے ۔ چہل قدمی کرتے ہوئے اچانک ان کی نظر ایک بہت خستہ حال پرانے جوتوں کی جوڑی پر پڑی جو پاس ہی کھیت میں کام کرتے ہوئے غریب کسان کی لگتی تھی
          طالب علم پروفیسر سے کہنے لگا ، "ایسا کرتے ہیں کہ اس کسان کے ساتھ کچھ دل لگی کرتے ہیں اور اس کے جوتے چھپا دیتے ہیں اور خود بھی ان جھاڑیوں کے پیچھے چھپ جاتے ہیں اور پھردیکھتے ہیں کہ جوتے نہ ملنے پر کسان کیا کرتا ہے"۔

          ...پروفیسر نے جواب دیا ، "ہمیں خود کو محظوظ کرنے کے لئے کبھی بھی کسی غریب کے ساتھ مذاق نہیں کرنا چاہئیے ، تم ایک امیر لڑکے ہو اور اس غریب کی وساطت سے تم ایک احسن طریقہ سے محظوظ ہو سکتے ہو ۔
          ایسا کرو ان جوتوں کی جوڑی میں پیسوں کا ایک ایک سکہ ڈال دو اور پھر ہم چھپ جاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہ سکے ملنے پر کسان کا کیا رد عمل ہوتا ہے " ۔ لڑکے نے ایسا ہی کیا اور پھر دونوں نزدیک ہی چھپ گئے ۔
          غریب کسان اپنا کام ختم کر کے اس جگہ لوٹا جہاں اسکا کوٹ اور جوتے پڑے ہوئے تھے ۔ کوٹ پہنتے ہوئے اس نے جونہی اپنا ایک پاؤں جوتے میں ڈالاتو اسے کچھ سخت سی چیز محسوس ہوئی ۔ وہ دیکھنے کی خاطر جھکا تو اسے جوتے میں سے ایک سکہ ملا ۔

          اس نے سکے کو بڑی حیرانگی سے دیکھا ، اسے الٹ پلٹ کیا اور پھر بار بار اسے دیکھنے لگا۔ پھر اس نے اپنے چاروں طرف نظر دوڑائی کہ شاید اسے کوئی بندہ نظر آ جائے لیکن اسے کوئی بھی نظر نہ آیا اور پھر شش و پنج کی ادھیڑ بن میں اس نے وہ سکہ کوٹ کی جیب میں ڈال لیا ۔ لیکن اس وقت اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی اور اسے ایک جھٹکا سا لگا جب دوسرا پاؤں پہنتے وقت اسے دوسرا سکہ ملا اس کے ساتھ ہی وفور جذبات سے اس کی آنکھیں اشکوں سے لبریز ہوگئیں ۔۔۔ وہ اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑا ۔۔۔ اور آسماں کی طرف منہ کر کےاپنے رب کا شکر ادا کرنے لگا کہ جس نے اس کی کسی غیبی طریقے سے مدد فرمائی وگرنہ اس کی بیمار بیوی اور بھوکے بچوں کا ، جو گھر میں روٹی تک کو ترس رہے تھے ، کوئی پرسان حال نہ تھا ۔


          طالب علم پر اس کا بہت گہرا اثر ہوا اور اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے. تب اچانک پروفیسر بول پڑے اور لڑکے سے پوچھنے لگے "کیا تم اب زیادہ خوشی محسوس کر رہے ہو یا اس طرح کرتے جو تم کرنے جا رہے تھے ؟"
          لڑکے نے جواب دیا، " آج آپ نے مجھے ایسا سبق سکھایا ہے جسے میں باقی کی ساری زندگی نہیں بھولوں گا، اور آج مجھے ان الفاظ کی حقیقت کا بھی صحیح ادراق ہوا ہے جو پہلے کبھی ٹھیک طرح سے سمجھ نہ آ سکے کہ دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے ہمیشہ بہتر ہوتا ہے ۔

          اگر آپ بھی زندگی میں حقیقی خوشی حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ تو دوسروں کی مدد کیجئے!!

          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • #65
            Re: behtreen aqwaal

            jazaka Allah khair

            Comment


            • #66
              Re: behtreen aqwaal

              یہ بہت پرانی بات ہے کہ ایک شخص جو بحری جہاز کا کپتان تھا اس کا جہاز حادثے کا شکار ہوگیا' وہ جہاز تیل وغیرہ لے کر جارہا تھا۔
              تحقیقاتی ٹیم نے اسے بلایا سوال پوچھا کہ حادثہ ہونے کی کیا وجہ ہوئ۔
              اس نے بتایا کہ اوپر سے بارش ہوئ ' بھینس گری جس کی وجہ سے جہاز ڈوب گیا۔
              تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ پیش کی کہ آدمی پاگل بھی ہے کیونکہ اس دن بادل ہی نہ تھے نہ ہی کہیں بارش ہوئ۔۔۔
              اس کو پاگل خانے داخل کرادیا گیا وہ وہیں ساری زندگی گزار کر مر گیا۔۔
              اس واقعہ کے کچھ عرصے بعد ایک ہوائ جہاز کے پائیلٹ نے اپنی سوانح عمری لکھی ' اس نے لکھا ایک دن جنگل میں آگ لگ گئ وہ آگ بجھانے والے جہاز کو پانی سے بھر کر لے جارہا تھا کہ اسے محسوس ہوا کہ پانی کے ساتھ بھینس بھی آگئ ہے، جس کے ہلنے کی وجہ سے جہاز کے گرنے کا خطرہ تھا' اس لیے میں نے پانی کو اور بھینس کو راستے میں ہی پھینک دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
              ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

              Comment


              • #67
                Re: behtreen aqwaal

                ایک شخص نے لوگوں کو کسی درخت کی پوجا کرتے دیکھا تو غصہ سے بے قابو ہوگیا اور گھر سے کلہاڑی لی اور گدھے پر سوار ہوکر اس درخت کوکاٹنے کی نیت سے روانہ ہوا.
                راستے میں شیطان سے ملاقات ہوگئی شیطان پوچھنے لگا حضرت کہاں تشریف لے جارہے ہیں؟ ان صاحب نےجواب دیا لوگ ایک درخت کی پوجا کرتے ہیں اور میں نے اس کو جڑ سے کاٹنے کا اراد٥ کرلیا ہے
                شیطان نے کہا آپ کہاں جھگڑے میں پڑتے ہیں جو مردود اس کی پوجا کرتے ہیں خودہی بھگتیں گے.
                بڑھتے بڑھتے دونوں میں جھگڑا ہونے لگا اور تین مرتبہ مار پیٹ ہوئی لیکن شیطان پر و٥ شخص ہر مرتبہ غالب آیا اور جب شیطان نے سمجھ لیا کہ یہ شخص یوں قابو میں آنے والا نہیں تو ایک دوسری چالچلی اور کہنے لگا آپ اس کام کو رہنے دیں اس کے ب...دلے میں روزانہ آپ کو چار درہم دیا کروں گا جو ہر روز صبح کے وقت آپ کے بستر کے نیچے سے ملا کریں گے.
                شیطان کی یہ چال کامیاب ہوگئی و٥ شخص اپنے گھر واپس چلا گیا اور روزانہ صبح بستر کے نیچے سے چار درہم ملنے لگے کچھ دن تو یہ سلسلہ چلا لیکن پھروہی حال آہستہ آہستہ دراہم ملنا بند ہوگئے جب اسی طرح کئی دن گزرگئے اور کچھ نہ ملا تو پھر غصہ آیا. اور کلہاڑی اٹھائی اور درخت کاٹنے چل دیا..
                راستے میں دوبار٥ شیطان سے ملاقات ہوئی. شیطان پھر پوچھنے لگا.. حضرت کہاں کا اراد٥ ہے؟ ان صاحب نے جواب دیا درخت کاٹنے جارہا ہوں جس کی پوجا ہوتی ہے.
                شیطان نے پھر کہا :
                آپ کہاں جھگڑے میں پڑتے ہیں چھوڑیئے جو مردود اس کی پوجا کرتے ہیں خود بھگتیں گے
                ان صاحب نے انکار کردیا اور کہا اب تو ضرور کاٹوں گا بلکل بھی نہیں چھوڑوں گا.
                شیطان نے منع کیا لیکن یہ صاحب اصرار کرتے رہے لہذا دوبار٥ مقابلہ ہوا جس میں ان صاحب کو شکست ہوئی اور شیطان نے ان کو چِت کردیا......
                اور پھر شیطان کہنے لگا بس میاں اب یہ کام تمہارے بس کا نہیں کیوں کہ پہلے تم اللہ کی رضا کی خاطر درخت کاٹنے جارہے تھے لیکن اب چار درہم کے لیے جارہے ہو اس لیے اب تم مجھے شکستنہیں دے سکتے ورنہ پہلے اگر میں پورا زور بھی لگا لیتا تو تم سے نہ جیت سکتا لہذا ایک قدم بھیآگے بڑھا تو خیر نہیں! گردن اڑادوں گا...
                مجبوراً ان صاحب نے اس ارادے کو ترک کردیا اور گھر واپس چلے گئے.

                جس بھلے کام میں نیت اللہ کو راضی کرنے کی ہو اور دنیاوی نام و نمود اور ریاکاری کا اس نیت میں ذرا بھی دخل نہ ہو تو و٥ عمل ہو کررہتا ہے اور شیطان اپنا پورا زور لگا کر بھی اس عمل کو ہونے سے نہیں روک سکتا..
                لیکن جہاں اس عمل میں نیت خراب ہوئی تو وہی شیطان ہم پر غالب آجائے گا اس بھلے کام کو ہونےسے روک دے گا اور نیت کی خرابی کا گنا٥ الگ ملے گا.
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • #68
                  Re: behtreen aqwaal

                  ﺩﺭﺩ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺍﻣﯿﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﭼﺎﺩﺭ ﺍﻭﮌﮬﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﭼﺎﺩﺭ ﮐﻮ ﺍﺗﺎﺭ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﺩ ﮨﻢ ﮨﺮ ﻋﯿﺎﮞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ -
                  (ﻋﻠﯽ ﺷﯿﺮﺍﺯﯼ ﮐﮯ ﻧﺎﻭﻝ "ﻏﻠﻂ ﻓﯿﺼﻠﮯ" ﺳﮯ ﺍﻗﺘﺒﺎﺱ )
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • #69
                    Re: behtreen aqwaal

                    ﺍﯾﮏ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﺰﺭﮒ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮ ﮐﺮ
                    ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ" .. ﺁﭖ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﮐﮧ ﺑﺪ ﻧﻈﺮﯼ ﺳﮯ ﭘﺮﮬﯿﺰ
                    ﮐﺮﻭ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﻮﺋﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ
                    ﻧﻈﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮬﻮﺗﯽ..
                    ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮬﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ
                    ﻧﻈﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﭨﮫ ﮬﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ' ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭﮞ" ?..
                    ﺑﺰﺭﮒ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ" .. ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺭﺍﺯ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ ﭘﮩﻠﮯ ﻣﯿﺮﺍ
                    ﺍﯾﮏ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻭ ..
                    ﯾﮧ ﺩﻭﺩﮪ ﮐﺎ ﭘﯿﺎﻟﮧ ﻓﻼﮞ ﺑﺰﺭﮒ ﮐﻮ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺁﺅ ﺟﻮ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﮐﮯ
                    ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺳﺮﮮ ﭘﺮ ﺭﮬﺘﮯ ﮬﯿﮟ.. ﻟﯿﮑﻦ ﺍﯾﮏ ﺷﺮﻁ ﮬﮯ ﮐﮧ
                    ﭘﯿﺎﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﮧ ﮔﺮﮮ" ..
                    ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ" .. ﺟﯽ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﺮﮮ ﮔﺎ" ..
                    ﺑﺰﺭﮒ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ" .. ﺍﭼﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﺳﺎ ﺁﺩﻣﯽ
                    ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺮﺩﯾﺘﺎ ﮬﻮﮞ.. ﺍﮔﺮ ﺩﻭﺩﮪ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻗﻄﺮﮦ
                    ﺑﮭﯽ ﮔﺮﺍ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻭﮬﯿﮟ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺩﻭ ﺟﻮﺗﮯ
                    ﻟﮕﺎﺋﮯ ﮔﺎ" .. ﺑﺰﺭﮒ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﺎﻟﮧ ﺩﻭﺩﮪ ﮐﺎ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ
                    ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ..
                    ﺍﺏ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻧﮯ ﺑﮍﯼ ﺍﺣﺘﯿﺎﻁ ﺳﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺩﻭﺩﮪ ﮐﻮ ﮔﺮﺍﺋﮯ
                    ﻭﮦ ﭘﯿﺎﻟﮧ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﮐﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺭﮬﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﺰﺭﮒ ﮐﻮ
                    ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﯾﺎ.. ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺷﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ" ..
                    ﺣﻀﺮﺕ ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻭﮦ ﭘﯿﺎﻟﮧ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﯾﺎ ﮬﮯ.. ﺍﺏ ﺁﭖ
                    ﻣﺠﮭﮯ ﻧﻈﺮ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ" ..
                    ﺑﺰﺭﮒ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ" .. ﺩﻭﺩﮪ ﮔﺮﺍ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ" ?..
                    ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ" .. ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ" ..
                    ﺑﺰﺭﮒ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ" .. ﺍﭼﮭﺎ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﺅ ﮐﮧ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﻮﺋﮯ ﮐﺘﻨﯽ
                    ﺷﮑﻠﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ" ?..
                    ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ" .. ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ" ..
                    ﭘﻮﭼﮭﺎ" .. ﮐﯿﻮﮞ" ?..
                    ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ" .. ﻣﯿﺮﺍ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﮬﯿﺎﻥ ﭘﯿﺎﻟﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ
                    ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﮩﯿﮟ ﺩﻭﺩﮪ ﮔﺮ ﻧﮧ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﮔﺮ ﺩﻭﺩﮪ ﮔﺮﺗﺎ
                    ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﻭ ﺟﻮﺗﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ ﺭﺳﻮﺍﺋﯽ
                    ﮬﻮ ﺟﺎﺗﯽ.. ﺍﺱ ﻟﯿﺌﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﮬﯿﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ
                    ﮔﯿﺎ" ..
                    ﺑﺰﺭﮒ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ" .. ﯾﮩﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﺣﺎﻝ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ
                    ﻭﮦ ﮬﺮ ﻭﻗﺖ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻝ ﮐﮯ ﭘﯿﺎﻟﮯ ﭘﺮ ﻧﮕﺎﮦ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮬﯿﮟ..
                    ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﭼﮭﻠﮑﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﮯ.. ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭘﺘﮧ ﮬﻮﺗﺎ
                    ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﮔﻨﺎﮦ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﻟﮧ ﭼﮭﻠﮏ ﮔﯿﺎ ' ﻧﻈﺮ
                    ﺑﮩﮏ ﮔﺌﯽ ﺗﻮ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻥ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺭﺳﻮﺍﺋﯽ
                    ﮬﻮﮔﯽ" !!..
                    ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﺧﻮﻑ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺯ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﺭﺳﻮﺍﺋﯽ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﯾﺸﮧ ﮬﻮ ﺗﻮ
                    ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﺪﻧﻈﺮﯼ ﻧﮧ ﮬﻮ ﮔﯽ!!..
                    ﻣﻤﺘﺎﺯ ﻣﻔﺘﯽ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ) ﺗﻼﺵ ( ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ
                    ﻣﻀﻤﻮﻥ

                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • #70
                      Re: behtreen aqwaal

                      دنیا کے سنجیدہ لوگوں نے اپنی زندگی کا زیادہ حصہ اداس رہ کر گزارہ ہے ، کیونکہ خوش رہنے کے لیے بہت زیادہ ھمت بلکہ بہت زیادہ بے حسی درکار ہے ۔۔۔۔
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment


                      • #71
                        Re: behtreen aqwaal

                        Din Ki Roshni Mein Rizq Talash Karo, Raat Ko Usay Talash Karo Jo Tumhain Rizq Deta Hai.

                        SHeikh Saadi RA

                        Comment


                        • #72
                          Re: behtreen aqwaal

                          بیوقوف کون؟؟؟

                          بچہ نائی کی دکان میں داخل ہوتا ہے . حجام گاہک سے سرگوشی کرتا ہے

                          ”یہ دنیا کا بیوقوف ترین بچہ ہے دیکھو میں یہ ثابت کیے دیتا ہوں.

                          حجام نے ایک ہاتھ پر ایک روپے کا نوٹ رکھا اور دوسرے ہاتھ پر 25 پیسے کا سکہ بچے کو آواز دی اور دونوں ہاتھ آگے کر دیئے

                          بچے نے 25 پیسے لیے اور چل دیا

                          حجام کہنے لگا: یہ ہر دفعہ ایسے ہی کرتا ہے

                          گاہک باہر نکلتا ہے

                          آیس کریم کی دکان کے پاس اُسے وہی بچہ ملتا ہے

                          وہ اس سے پوچھتا ہے

                          تم ہر دفعہ25 پیسے کیوں اٹھاتے ہو ، روپیہ کیوں نہیں اُٹھاتے

                          بچہ کہتا ہے:وہ اس لیے کہ جس دن میں نے ایک روپے کا نوٹ اُٹھا لیا
                          اُس دن کھیل ختم




                          بیوقوف وہ ہے جو دوسروں کو بیوقوف جان کر معاملات طے کرتا ہے

                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment


                          • #73
                            Re: behtreen aqwaal

                            ایک بادشاہ کو دنیا سے بڑی رغبت تھی۔ وہ طویل عمر کا خواہش مند تھا۔ محلات‘ لونڈیاں‘ غلام‘ عیش و عشرت کی زندگی‘ یہ سب اسے بھلا محسوس ہوتا تھا۔ اب وہ کسی ایسے نسخے کی تلاش میں تھا جو اسے تا قیامت حیات رکھتا۔ اسے اس کے دانش ور وزیر نے مشورہ دیا کہ اس کے لیے بادشاہ سلامت کسی درویش سے مشورہ کریں۔ اس کے پاس جوہر کیمیا آب حیات کی حیثیت رکھتے ہیں۔ قریب کے جنگل میں ایک درویش نے کٹیا بنا رکھی تھی اور شب و روز عبادت میں مصروف تھا۔
                            ایک روز بادشاہ سلامت اپنے غلاموں کے جھرمٹ میں درویش کے پاس پہنچ گئے۔ درویش نے کھجور کی چٹائی پر اپنے سامنے بٹھا لیا اور روٹی کے خشک ٹکڑے بادشاہ سلامت کے سامنے ایک پیالے میں رکھ دیے۔ بادشاہ نے انکساری سے عرض کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جناب یہ مجھ سے نہ کھائے جائیں گے۔ درویش نے درشت لہجہ اختیار کر کے کہا:
                            ’’بادشاہ عارضی! اگر تو یہ ٹکڑے نہیں کھا سکتا تو دوزخ میں زقوم کا درخت جو ہے بہت سخت ہے وہ کیسے چبائے گا۔ تو اپنا مدعا بیان کر اور راہ لے۔ میرے اور اللہ کی یاد میں دیوار نہ بن کہ وقت بہت کم ہے۔‘‘ بادشاہ نے عرض کی۔
                            ’’اس دنیا کی زندگی پر روشنی ڈالیے اور یہ بتائیے کہ یہ کتنی ہے؟‘‘
                            درویش بولا۔ ’’ایک چوکور کمرہ بنوا اس پر کاغذ کی چھت ڈال اور اس میں کوئی شہتیر‘ بالا نہ ہو۔ پھر اس چھت پر بیٹھ جا۔‘‘
                            بادشاہ بولا۔ ’’میں جونہی اس چھت پر بیٹھوں گا کاغذ پھٹ جائے گا اور میں دھڑام سے کمرے میں گر جائوں گا اس پر تو میں ایک ثانیے کے لیے بھی نہیں بیٹھ سکتا؟‘‘
                            درویش بولا۔ ’’عقلمند کو اشارہ کافی ہے۔ اس دنیا کی زندگی کاغذ کی چھت ہے۔ بندہ آیا اور گیا۔ عمر گزرتے دیر نہیں لگتی۔‘‘
                            بادشاہ فوراً اپنے مطلب کی بات پر آگیا اور بولا۔ ’’مجھے طویل عمر کا کوئی پوشیدہ رارز بتائیں۔‘‘
                            درویش بولا۔ ’’دن رات اللہ کی حمد و ثناء اور عبادت کر۔‘‘ حدیث پاک ہے قبر جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے اور جنت کے باغوں میں سے ایک باغ‘ تو عبادت گزار بن اور قبر کا دائمی آرام و سکون اور وہاں کی قیامت تک کی زندگی حاصل کرلے۔ بادشاہ پر اس بات کا ایسا اثر ہوا کہ اس نے محلات کو خیر باد کہا اور جنگل میں گوشہ نشین ہوگیا۔
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment


                            • #74
                              Re: behtreen aqwaal

                              کہتے ہیں کہ ایک بار چین کے کسی حاکم نے ایک بڑی گزرگاہ کے بیچوں بیچ ایک چٹانی پتھر ایسے رکھوا دیا کہ گزرگاہ بند ہو کر رہ گئی۔ اپنے ایک پہریدار کو نزدیک ہی ایک درخت کے پیچھےچھپا کر بٹھا دیا تاکہ وہ آتے جاتے لوگوں کے ردِ عمل سُنے اور اُسے آگاہ کرے۔
                              اتفاق سے جس پہلے شخص کا وہاں سے گزر ہوا وہ شہر کا مشہور تاجر تھا جس نے بہت ہی نفرت اور حقارت سے سڑک کے بیچوں بیچ رکھی اس چٹان کو دیکھا، یہ جانے بغیر کہ یہ چٹان تو حاکم وقت نے ہی رکھوائی تھی اُس نے ہر اُس شخص کو بے نقط اور بے حساب باتیں سنائیں جو اس حرکت کا ذمہ دار ہو سکتا تھا۔ چٹان کے ارد گرد ایک دو چکر لگائے اور چیختے دھاڑتے ہوئے کہاکہ وہ ابھی جا کر اعلیٰ حکام سے اس حرکت کی شکایت کرے گا اور جو کوئی بھی اس حرکت کا ذمہ دار ہوگا اُسے سزا دلوائے بغیر آرام سے نہیں بیٹھے گا۔
                              اس کے بعد وہاں سے تعمیراتی کام کرنے والے ایک ٹھیکیدار کا گزر ہوا ۔ اُس کا ردِ عمل بھی اُس سے پہلے گزرنے والے تاجر سے مختلف تو نہیں تھا مگر اُس کی باتوں میں ویسی شدت اور گھن گرج نہیں تھی جیسی پہلے والا تاجر دکھا کر گیا تھا۔ آخر ان دونوں کی حیثیت اور مرتبے میں نمایاں فرق بھی تو تھا!
                              اس کے بعد وہاں سے تین ایسے دوستوں کا گزر ہواجو ابھی تک زندگی میں اپنی ذاتی پہچان نہیں بنا پائے تھے اور کام کاج کی تلاش میں نکلے ہوئےتھے۔ انہوں نے چٹان کے پاس رک کر سڑک کے بیچوں بیچ ایسی حرکت کرنے والے کو جاہل، بیہودہ اور گھٹیا انسان سے تشبیہ دی، قہقہے لگاتے اور ہنستے ہوئے اپنے گھروں کو چل دیئے۔
                              اس طرح مختلف لوگ گزرتے رہے اور پتھر کو ، حکمرانوں کو برا بھلا کہتے رہے۔۔
                              اس چٹان کو سڑک پر رکھے دو دن گزر گئے تھے کہ وہاں سے ایک مفلوک الحال اور غریب کسان کا گزر ہوا۔ کوئی شکوہ کیئے بغیر جو بات اُس کے دل میں آئی وہ وہاں سے گزرنے ولوں کی تکلیف کا احساس تھا اور وہ یہ چاہتا تھا کہ کسی طرح یہ پتھر وہاں سے ہٹا دیا جائے۔ اُس نے وہاں سے گزرنے والے راہگیروں کو دوسرے لوگوں کی مشکلات سے آگاہ کیا اور انہیں جمع ہو کر وہاں سے پتھر ہٹوانے کیلئے مدد کی درخواست کی۔ اور بہت سے لوگوں نے مل کر زور لگاکرچٹان نما پتھر وہاں سے ہٹا دیا۔
                              اور جیسے ہی یہ چٹان وہاں سے ہٹی تو نیچے سے ایک چھوٹا سا گڑھا کھود کر اُس میں رکھی ہوئی ایک صندوقچی نظر آئی جسے کسان نے کھول کر دیکھا تو اُس میں سونے کا ایک ٹکڑا اور خط رکھا تھا جس میں لکھا ہوا تھا کہ: حاکم وقت کی طرف سے اس چٹان کو سڑک کے درمیان سے ہٹانے والے شخص کے نام۔ جس کی مثبت اور عملی سوچ نے مسائل پر شکایت کرنے کی بجائے اُس کا حل نکالنا زیادہ بہتر جانا۔
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment


                              • #75
                                Re: behtreen aqwaal

                                Jazaka Allah Khair...
                                khoobsurat sharing hai jaari raken

                                Comment

                                Working...
                                X