Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

تھوڑی سیاست ہو جائے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #46
    Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

    مگر ایک ریکوئسٹ ہے پلیز کوئی جذباتی نا ہو تحمل سے بات کریں تاکہ کوئی دوسرا تیسرا چوتھا واقعی کسی نتیجے پہ پہنچ سکے
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

    Comment


    • #47
      Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

      Originally posted by saraah View Post
      مگر ایک ریکوئسٹ ہے پلیز کوئی جذباتی نا ہو تحمل سے بات کریں تاکہ کوئی دوسرا تیسرا چوتھا واقعی کسی نتیجے پہ پہنچ سکے
      جزباتیت کا تو اندازہ آپ نے کر لیا کہ محترم" ایڈمن صاحب،جنہیں دوسروں کو تحمل و برداشت کا درس دینا چاہئے" نے آئو دیکھا نہ تائو میرے سینےپر پاکستان سے غیر مخلص ہونے کا تمغہ سجا دیا
      پتہ نہیں آگے کون کونسے تمغے میرے منتظر ہیں ،کیونکہ آپ کی اجازت کے ساتھ میں اس تھریڈ میں ہی بات کو آگے بڑھانے والا ہوں
      :star1:

      Comment


      • #48
        Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

        Originally posted by saraah View Post


        ہممممم ٹھیک۔۔۔ان شارٹ بے نظیراپنے شوہر کے باعث مفید رول پلے نا کر سکی ۔۔اور آپ نام نہاد جمہوری حکومت کے خلاف ہیں آمریت کو بہتر سمجھتے ہیں ۔۔۔اور مشرف نے بھی کچھ غلطیاں کیں تو کیا فرق پڑتا ہے دوسرے کون سے سے دودھ کے دھلے ہیں ،۔۔۔رائٹ؟
        اچھا تو عمران خان کو ابھی ازمایا کہاں گیا ہے کہتے ہیں آزمائے کو آزمانا حماقت ہے بلکہ میں نے کہیں پڑھا کہ اسکی اپنی فیملی لائف بھی اس لیے خراب ہوئی کہ وہ ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہے
        ویسے پچھلے دنوں کسی پروگرام میں حسن نثار اور شیخ رشید کی گفتگو کا لب لباب بھی یہی تھا ،،،مگر وہ عمران خان کو پازیٹو لے رہے تھے


        میں سیر ھاصل تبصرہ نہیں کر سکتی کیونکہ میرا سیاست کے بارے علم محدود ہے بلکہ بہت ہی محدود ہے اور میں خود اب اپنی جانکاری کے لیے آپ سب سے پوچھ رہی ہوں اس لیے بہت سی باتوں کو گہرائی سے نہیں جانتی اور جو آپ نے پوچھا کہ میں اپنے دل پہ ہاتھ رکھ کہ بتاوں کہ مشرف کیا کرتا تو میں واقعی نہیں بتا سکتی۔
        ہرگز نہیں!۔ میں ذاتی طور پر دنیا میں سیاست کا کوئی بھی موجودہ نظام پسند کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ میں جمہوریت کا بھی اتنا ہی مخالف ہوں جتنا میں کسی دوسرے دنیاوی نظام کا۔ جو بات میں نے کہی ہے وہ 1988 سے لیکر اب تک ہونے والے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہی ہے۔ جمہوری ادوار 1988 سے 1999دنیا کے حالات ایسے نہیں تھے جیسے 2001 کے بعد ہوئے ہیں۔ اس لیے اُن ادوار میں جو کچھ ہوا، وہ پاکستانی تاریخ کا پست ترین دور تھا۔ اس کے مقابلے میں مشرف کے پہلے چار سال انتہائی بہتر تھے جب تک گیارہ ستمبر کا واقعہ نہیں ہوا تھا۔ گیارہ ستمبر کے بعد مشرف نے بھی صرف اور صرف اپنی انا کو برقرار رکھنے کے لیے ایک کٹھ پتلی کا رول ادا کیا۔ اور یہی میرا سب سے بڑا پوئنٹ ہے کہ اب بھی پاکستان میں کوئی بھی حکومت ہو چاہے وہ عمران خان ہی کیوں نہ ہو، وہ بھی ایک کٹھ پتلی کا کرادار ادا کریگا۔ نواز شریف میرے نذدیک اس لیے ننگِ وطن ہے کہ اسے دو بار پہلے آزمایا جا چکا ہے، اگر اسے تیسری بار موقع دیا گیا تو یہ پاکستان قوم کی انتہائی درجہ کی دماغی نقص ہو گا اور یہ ایک بیمار قوم کی نشاندہی کرے گی۔
        tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
        tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

        Comment


        • #49
          Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

          @

          میں نے اسی وجہ سے یہ ریکوئسٹ کی ہے ۔۔۔۔۔
          مسعود آپ واقعی کسی کو غیر مخلص ہونے کا طعنہ نہیں دے سکتے
          ہر بندہ اپنے اپنے فہم ادراک حالات و واقعات اور بھی پتہ نہیں کیا کیا کے مطابق اپنی رائے فورم کرتا ہےاس لیے سب کو مارجن دیں ۔۔۔اور تحمل سے اپنی بات کہ کے سوچنے کی دعوت دیں ۔
          شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

          Comment


          • #50
            Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

            Originally posted by Masood View Post


            ہرگز نہیں!۔ میں ذاتی طور پر دنیا میں سیاست کا کوئی بھی موجودہ نظام پسند کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ میں جمہوریت کا بھی اتنا ہی مخالف ہوں جتنا میں کسی دوسرے دنیاوی نظام کا۔ جو بات میں نے کہی ہے وہ 1988 سے لیکر اب تک ہونے والے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہی ہے۔ جمہوری ادوار 1988 سے 1999دنیا کے حالات ایسے نہیں تھے جیسے 2001 کے بعد ہوئے ہیں۔ اس لیے اُن ادوار میں جو کچھ ہوا، وہ پاکستانی تاریخ کا پست ترین دور تھا۔ اس کے مقابلے میں مشرف کے پہلے چار سال انتہائی بہتر تھے جب تک گیارہ ستمبر کا واقعہ نہیں ہوا تھا۔ گیارہ ستمبر کے بعد مشرف نے بھی صرف اور صرف اپنی انا کو برقرار رکھنے کے لیے ایک کٹھ پتلی کا رول ادا کیا۔ اور یہی میرا سب سے بڑا پوئنٹ ہے کہ اب بھی پاکستان میں کوئی بھی حکومت ہو چاہے وہ عمران خان ہی کیوں نہ ہو، وہ بھی ایک کٹھ پتلی کا کرادار ادا کریگا۔ نواز شریف میرے نذدیک اس لیے ننگِ وطن ہے کہ اسے دو بار پہلے آزمایا جا چکا ہے، اگر اسے تیسری بار موقع دیا گیا تو یہ پاکستان قوم کی انتہائی درجہ کی دماغی نقص ہو گا اور یہ ایک بیمار قوم کی نشاندہی کرے گی۔
            ہممم درست۔۔۔۔۔تو آپ کیا سمجھتے ہیں اب کیا بہتر ہے؟؟؟؟
            شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

            Comment


            • #51
              Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

              Originally posted by saraah View Post
              @

              میں نے اسی وجہ سے یہ ریکوئسٹ کی ہے ۔۔۔۔۔
              مسعود آپ واقعی کسی کو غیر مخلص ہونے کا طعنہ نہیں دے سکتے
              ہر بندہ اپنے اپنے فہم ادراک حالات و واقعات اور بھی پتہ نہیں کیا کیا کے مطابق اپنی رائے فورم کرتا ہےاس لیے سب کو مارجن دیں ۔۔۔اور تحمل سے اپنی بات کہ کے سوچنے کی دعوت دیں ۔
              سارا میں نے ساز کو مخاطب کر کے واقعی غلطی کی ہے - مجھے ساز کو ڈائریکٹ مخاطب نہیں کرنا چاہیے تھا جس پر میں معذرت چاہوں گا۔ مگرمیں ہر اُس انسان سے محبِ وطن ہونے کے جذبہ پر استفسار کرتا ہوں جو ان لیڈروں کو ترجیح دے رہے ہیں جو اس ملک کو پہلے دونوں ہاتھوں سے لوٹ چکے ہوں۔ کیا یہ محبِ وطنی ہے؟؟ یا ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے والی قوم نہیں یا ہمیں ملکی تباہی کی قطعا پروا نہیں۔ سلمان شریف نے کہا ہے کہ شریف خاندان ہر سال 40 سے 50 کڑوڑ روپیہ ٹیکس میں دیتا ہے: اول کوئی یہ پوچھے ایک غریب ملک میں ان کے پاس ایسا کیا بزنس ہے جس کی وجہ سے وہ اتنی کثیر رقم "صرف" ٹیکس میں دیتے ہیں؟؟؟؟ دوم: اگر اتنی کثیر رقم وہ لوگ ٹیکس میں دیتے ہیں تو ان کے اثاثے کس مالیت کے ہونگے؟ سوم: 1988 تک اس خاندان کے پاس ایک دہ فیکٹری تھی، آج ان کے پاس اتنے خزانے کدھر سے آ گئے ہیں جو "صرفٖ" 40 ، 50 کڑوڑ ٹیکس میں دے رہے ہیں؟؟ کوئی ہے حساب مانگنے والا؟؟؟؟؟
              tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
              tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

              Comment


              • #52
                Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                Originally posted by saraah View Post


                ہممم درست۔۔۔۔۔تو آپ کیا سمجھتے ہیں اب کیا بہتر ہے؟؟؟؟
                میرے نذدیک عوام کو سب سے پہلے اپنے "اصل" دشمن کو پہچاننا ہو گا، اپنے ملک کے "اصل" مسلے کو سمجھنا ہو گا - ہمارا اصل مسلہ نہ غربت ہے، نہ ناخواندگی ہے۔ ہمارا سب سے بڑا مسلہ سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ وہ نظام جس مٰیں سے یہ سب لوگ نکلے ہیں اور جس نظام کے تحت چل رہے ہیں اور یہ سب اسی نظام کے آگے غلام ہیں۔ کوئی بھی حکومت آئے گی وہ اس نظام کے سامنے بے بس ہے۔ آپ خود سوچیں جس معاشرے میں لوگ اپنے مفاد کے لیے قانون کو خریدنے سے دریغ نہ کریں کیا وہ لوگ چاہیں گے کہ یہ نظام بدلے؟ ہرگز نہیں!ہماری عوام خود اس میں پرورش پاتی ہے اور اپنے مفاد کے لیے ہربات کو جائز سمجھتی ہے۔
                پاکستان میں ایک بنیادی سوچ کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ایک انقلاب کی ضرورت ہے جس میں یہ سوچ بدلی جائے کہ ہمارا سب سے بڑا دشمن سرمایہ دارانہ نظام ہے۔
                اس نظام کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، اس نظام کو پاش پاش کرنے کی ضرورت ہے۔
                tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                Comment


                • #53
                  Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                  Originally posted by Masood View Post


                  میرے نذدیک عوام کو سب سے پہلے اپنے "اصل" دشمن کو پہچاننا ہو گا، اپنے ملک کے "اصل" مسلے کو سمجھنا ہو گا - ہمارا اصل مسلہ نہ غربت ہے، نہ ناخواندگی ہے۔ ہمارا سب سے بڑا مسلہ سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ وہ نظام جس مٰیں سے یہ سب لوگ نکلے ہیں اور جس نظام کے تحت چل رہے ہیں اور یہ سب اسی نظام کے آگے غلام ہیں۔ کوئی بھی حکومت آئے گی وہ اس نظام کے سامنے بے بس ہے۔ آپ خود سوچیں جس معاشرے میں لوگ اپنے مفاد کے لیے قانون کو خریدنے سے دریغ نہ کریں کیا وہ لوگ چاہیں گے کہ یہ نظام بدلے؟ ہرگز نہیں!ہماری عوام خود اس میں پرورش پاتی ہے اور اپنے مفاد کے لیے ہربات کو جائز سمجھتی ہے۔
                  پاکستان میں ایک بنیادی سوچ کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ایک انقلاب کی ضرورت ہے جس میں یہ سوچ بدلی جائے کہ ہمارا سب سے بڑا دشمن سرمایہ دارانہ نظام ہے۔
                  اس نظام کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، اس نظام کو پاش پاش کرنے کی ضرورت ہے۔
                  بے شک یہ درست ہے
                  نظام تو صدیوں میں بنتے ہیں ۔۔۔انسان کے خون میں دوڑتے ہیں ۔۔تو کیسے ممکن ہے اس سے چھٹکارا پانا ؟کتنا وقت درکار ہے؟
                  شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                  Comment


                  • #54
                    Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                    Originally posted by Masood View Post


                    سارا میں نے ساز کو مخاطب کر کے واقعی غلطی کی ہے - مجھے ساز کو ڈائریکٹ مخاطب نہیں کرنا چاہیے تھا جس پر میں معذرت چاہوں گا۔ مگرمیں ہر اُس انسان سے محبِ وطن ہونے کے جذبہ پر استفسار کرتا ہوں جو ان لیڈروں کو ترجیح دے رہے ہیں جو اس ملک کو پہلے دونوں ہاتھوں سے لوٹ چکے ہوں۔ کیا یہ محبِ وطنی ہے؟؟ یا ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے والی قوم نہیں یا ہمیں ملکی تباہی کی قطعا پروا نہیں۔ سلمان شریف نے کہا ہے کہ شریف خاندان ہر سال 40 سے 50 کڑوڑ روپیہ ٹیکس میں دیتا ہے: اول کوئی یہ پوچھے ایک غریب ملک میں ان کے پاس ایسا کیا بزنس ہے جس کی وجہ سے وہ اتنی کثیر رقم "صرف" ٹیکس میں دیتے ہیں؟؟؟؟ دوم: اگر اتنی کثیر رقم وہ لوگ ٹیکس میں دیتے ہیں تو ان کے اثاثے کس مالیت کے ہونگے؟ سوم: 1988 تک اس خاندان کے پاس ایک دہ فیکٹری تھی، آج ان کے پاس اتنے خزانے کدھر سے آ گئے ہیں جو "صرفٖ" 40 ، 50 کڑوڑ ٹیکس میں دے رہے ہیں؟؟ کوئی ہے حساب مانگنے والا؟؟؟؟؟
                    اوکے۔۔۔۔اطہر اب آپ اجائیں اور ان سوالوں کے جواب آپ ہی دے سکتے ہیں
                    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                    Comment


                    • #55
                      Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                      Originally posted by saraah View Post

                      بے شک یہ درست ہے
                      نظام تو صدیوں میں بنتے ہیں ۔۔۔انسان کے خون میں دوڑتے ہیں ۔۔تو کیسے ممکن ہے اس سے چھٹکارا پانا ؟کتنا وقت درکار ہے؟
                      بالکل درست سمجھی ہو! یہ وہ صدیوں پرانا نظام ہے جس نے ہمارے ملک کو خاص کر تہس نہس کر دیا ہے۔ 1948 میں قائد اعظم نے ایک کمیشن بنایا تھا جس کا مقصد مہاجروں اور حق والوں میں جائدادوں کی جائز تقسیم تھی، قائد تو مر گئے مگر وہ کمیشن انہی بے غیرت سرمایہ داروں کے ہاتھ لگ گیا، اور پھر جائداد کی اس طرح بری تقسیم ہوئی کہ الامان الحفیظ! - ہم اسی بنیاد کے مارے ہوئے ہیں۔

                      یورپ کی تاریخ اس بات کا ثبوت دیتی ہے کہ جب غریبوں کا احساس بیدار ہوا، انہوں نے انقلاب برپا کیے۔ ہمارے ہاں بھی عوام کو یہ احساس دلانے کی ضرورت ہے، یہ شمع روشن کرنے کی ضرورت ہے، یہ پیغام دینے کی ضرورت ہےکہ یہ سرمایہ دار ہمارے رہنما نہیں لٹیرے ہیں - ہمیں سب سے پہلے ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔ اور اس کے لیے سالہاسال لگ جائیں گے یا پھر اس ایک میجک مومنٹ کی ضرورت ہے۔ جب ایمن میں چنگاڑی پڑتی ہے تو آگ ہوا کی مانند پھیلتی ہے۔ بس اس یک لمحے کی ضرورت ہے۔
                      tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                      tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                      Comment


                      • #56
                        Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                        Originally posted by Masood View Post

                        بالکل درست سمجھی ہو! یہ وہ صدیوں پرانا نظام ہے جس نے ہمارے ملک کو خاص کر تہس نہس کر دیا ہے۔ 1948 میں قائد اعظم نے ایک کمیشن بنایا تھا جس کا مقصد مہاجروں اور حق والوں میں جائدادوں کی جائز تقسیم تھی، قائد تو مر گئے مگر وہ کمیشن انہی بے غیرت سرمایہ داروں کے ہاتھ لگ گیا، اور پھر جائداد کی اس طرح بری تقسیم ہوئی کہ الامان الحفیظ! - ہم اسی بنیاد کے مارے ہوئے ہیں۔

                        یورپ کی تاریخ اس بات کا ثبوت دیتی ہے کہ جب غریبوں کا احساس بیدار ہوا، انہوں نے انقلاب برپا کیے۔ ہمارے ہاں بھی عوام کو یہ احساس دلانے کی ضرورت ہے، یہ شمع روشن کرنے کی ضرورت ہے، یہ پیغام دینے کی ضرورت ہےکہ یہ سرمایہ دار ہمارے رہنما نہیں لٹیرے ہیں - ہمیں سب سے پہلے ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔ اور اس کے لیے سالہاسال لگ جائیں گے یا پھر اس ایک میجک مومنٹ کی ضرورت ہے۔ جب ایمن میں چنگاڑی پڑتی ہے تو آگ ہوا کی مانند پھیلتی ہے۔ بس اس یک لمحے کی ضرورت ہے۔
                        بہت شکریہ مسعود۔۔۔میں نے پوائنٹ پک کر لیا ہے ،اردو لٹریچر میں 1948 ک حوالے سے یہ سب کچھ پڑھ چکی ہوں ۔۔۔۔۔
                        اوکے اب میں انکی رائے لینا چاہوں گی جو آزمائے ہوون کو ازمانا چاہتے ہیں یا اسی نظام میں کسی نئے کو آزمانا چاہتے ہیں ۔۔۔
                        شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                        Comment


                        • #57
                          Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                          Originally posted by saraah View Post


                          بہت شکریہ مسعود۔۔۔میں نے پوائنٹ پک کر لیا ہے ،اردو لٹریچر میں 1948 ک حوالے سے یہ سب کچھ پڑھ چکی ہوں ۔۔۔۔۔
                          میں نے کچھ غلط تو کہا نا 1948 کے حوالے سے؟؟؟ (اپنی تشفی کے لیے پوچھ رہا ہوں)۔
                          tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                          tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                          Comment


                          • #58
                            Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                            Originally posted by Masood View Post


                            میں نے کچھ غلط تو کہا نا 1948 کے حوالے سے؟؟؟ (اپنی تشفی کے لیے پوچھ رہا ہوں)۔
                            آپ غالبا'' کہنا چاہتے میں نے کچھ غلط تو نہیں کہا نا
                            مختلف رائٹرز کی ایک سے زائد کتب میں پڑھنے کو جو ملا اس کے مطابق آپ نے غلط نہیں کہا۔۔۔۔اور سیانے کہتے ہیں کسی بھی دور کا ادب اس دور کی زندگی کا ہر حوالے سے بہترین عکاس ہوتا ہے
                            شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                            Comment


                            • #59
                              Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                              Originally posted by saraah View Post


                              آپ غالبا'' کہنا چاہتے میں نے کچھ غلط تو نہیں کہا نا
                              مختلف رائٹرز کی ایک سے زائد کتب میں پڑھنے کو جو ملا اس کے مطابق آپ نے غلط نہیں کہا۔۔۔۔اور سیانے کہتے ہیں کسی بھی دور کا ادب اس دور کی زندگی کا ہر حوالے سے بہترین عکاس ہوتا ہے
                              ہاں ہاں وہی وہی - دو دو جگہ میری توجہ بٹائی ہوئی ہے تم نے تو غلطی تو ہونا تھی :ekek:۔
                              tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                              tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                              Comment


                              • #60
                                Re: تھوڑی سیاست ہو جائے

                                السلامُ علیکم
                                میرے محترم دوست مسعود صاحب تو کہہ چکے کہ وہ پوری دنیا کے نظاموں سے مطمین نہیں تو کیا ہی بہتر ہو کہ پھر وہ(اسلامی نظام حیات کے علاوہ) کسی ایسےنظام کو سامنے لائیں جو پوری دنیا کو قابل قبول ہو اگر ایسا نہیں کر سکتے تو یا تو انہی نظاموں میں رہتے ہوئے اس کے اچھے برے کے لئے کام کریں اور اگر ایسا بھی نہیں کر سکتے تو پھر مجھ جیسےسادہ لوح افراد کو اپنی سوچ کے مطابق عمل کرنے دیں۔
                                کیونکہ آپ کے اس طرح کے خیالات سےمیرے جیسا (عام فرد) تب متاثر ہو جب ان الفاظ کو ادا کرنے والے کے پاس کچھ متبادل بھی موجود ہو۔
                                اب آتا ہوں اصل موزوع کی جانب۔
                                بے شک کہ 1988 سے 1999 تک کا دور پاکستانی جمہور کے لئے کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑ سکا اکھاڑ پچھاڑ کی نظر ہونے والی حکومتیں جہاں اپنی کوتاہ نظری کا شکار ہوئیں وہیں ایجنسیوں اور بیورکریسی نے بھی ایک ایسا کردار ادا کیا جو اب کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔
                                میں اس گفتگو میں 1999 کے بعد کی صورتحال سے شامل ہونا چاہوں گا۔
                                جنرل پرویز(کہ اس کا اصل نام یہی ہے جسے کوئی بھی باشعور مسلمان رکھنا پسند نہیں کرتا)۔نے جب بغاوت کرتے ہوئے اعنان حکومت سنبھالا تو اُس وقت امریکی صدر بل کلنٹن نے اپنا دورہ پاکستان ملتوی کر دیا اور جب جارج بش الیکشن جیت کر امریکی صدر بنا تو ایک صحافی نے جب پاکستانی آمر کا نام لیا تو جارج بش کو اس آمر کا نام تک معلوم نہیں تھا، یہ بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ قارئین کو معلوم ہوجائے کہ پرویز اُس وقت کس عالمی تنہائی کا شکار تھا جب 11ستمبر کا واقع رونما ہوا۔
                                میرے محترم دوست جلد بازی میں بھول گئے کہ 11/9 کا واقع پرویز کی حکومت کے دوسرے سال 2001 میں پیش آگیا تھا۔
                                مثال تھوڑی بُری ہے لیکن ممبران پر واضح دلیل کے لئے اس سے مناسب مثال ممکن نہیں مثال یہ کہ جب 11/9 ہواتو پرویز حکومت ایک ایسے بچے کی طرح تھی جس کی ولدیت میں باپ کا خانہ خالی تھا تو اُس تنہائی کے دور میں جارج بُش نے کہا بچہ جمورا میرا ساتھ دے میں تجھے دنیا میں منوالوں گا لہذا پرویز نے فوری طور پر سرتسلیم خم کر دیا،یہ بات تواب زبان زدِعام ہے کہ امریکیوں نے جوایجنڈا پرویز کے سامنے رکھنے کیلئے تیار کیا تھا خود امریکی سینٹر اُس کی منظوری کے لئے 30/40فیصد سے زیادہ کی اُمید نہیں رکھتے تھے لیکن اُس وقت اُن کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب اُن کو اطلاع ملی کہ ہماری تمام باتیں مان لی گئی ہیں۔
                                ہمارے دوست نے پرویز کی شان میں تعریف کے ڈونگرے برساتے ہوئے کہا کہ پرویز نےسارک کانفرنس میں واجپائی کو سفارتی سطح پر جو شکست دی وہ اس کی اعلیٰ سیاست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔۔۔۔ کیا یہ وہی پرویز نہیں تھا جس نے واجپائی کی لاہور آمد پر پروٹوکول دینے سے انکار کر دیا تھا اور جب دو جمہوری حکومتیں گفتو شنید کے زریعے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہی تھیں تو اس فرد نے اس تمام عمل تو سبوتاژ کرنے کے لیے کارگل کا ایڈونچر شروع کر دیاتھا؟؟؟ان اعمال کی روشنی میں کیا یہ ابہام ختم نہیں ہوجاتا کہ پرویز ہر اُس جگہ جھکنا اپنے لئے شان سمجھتا تھا جہاں اُس کا زاتی مفاد ہو؟؟؟
                                میرے قابل دوست مسعود صاحب محترم اکبر بگٹی کی شہادت کو بھی پرویز کے کارناموں میں یہ سوچے بغیر شامل کر گئے کہ اگر مار دینا ہی ہر مسلے کا حل ہونے لگے تو"خاکم بدہن" پھر تو امریکہ نے جو کچھ عراق میں کیا ،افغانستان میں کیا اور جو ہندوستان کشمیر میں کر رہا ہے وہ سب درست ہے(کیونکہ مسعود صاحب کے فارمولے کے تحت مار دینا ہی مسلے کا حل ہے)؟؟؟پرویز کے کئے کا ہی نتیجہ ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی پرچم کو جلایا جاتا ہے اور بلوچ آرمی نامی تنظیموں کے لئے لوگ اپنے اندر نرم جزبات رکھتے ہیں۔
                                ایک اور کارنامہ جس کو پرویز کے کھاتے میں ڈالا جارہا ہے وہ یہ کہ اُس نے اسلامی تنظیموں پر پابندی لگائی میرے قابل دوست یہ بھی بھول گئے کہ اُس نے صرف پاکستانی تنظمیوں پر ہی نہیں بلکہ کشمیر میں نبرد آزما تنظیوں کی کاروائیوں کو بھی قبول کرتے ہوئے ہندوستان کو موقع دیا کہ وہ پوری دنیا میں پاکستان کا نام لے لے کر اسے بدنام کرتا رہا پرویز سے پہلے کی حکومتوں کی پالیسی یہی رہی کہ اُنہوں نے کبھی قبول ہی نہیں کیا تھا کہ ان تنظیموں کو پاکستان مدد فراہم کرتا ہے جس کی بنا پر کسی بھی الزام کی صورت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جاتا تھا لیکن پرویز نے وعدہ معاف گواہ کا کردار ادا کرتے ہوئے صرف اپنے تخت کی فکر کی۔
                                محترم مسعود بھائی جہاں مولوی نہ ہوتو کیا وہاں آذان نہیں دی جاتی؟؟؟ یہ سوال پوچھنے کامقصد یہ کہ اگر 2001 میں کوئی اور حکومت ہوتی تو وہ بھی حالات کو دیکھتے ہوئے کوئی احسن فیصلہ کرتی اور یقیناً ایسا فیصلہ ہوتا جس میں عزت بھی رہتی اور خطرہ بھی ٹل جاتا لیکن پرویز نے تو وہ کام کیا کہ سو پیاز بھی کھائے اور سو جوتے بھی
                                لال مسجد کو بھی آپ کارنامہ کہہ رہے ہیں؟؟؟؟ یقنیاً کینڈا بیٹھ کر مار دینا ہی آپ کو سب سے بہتر حل معلوم ہوتاہے"ہر مسلے کا حل مار دو؟؟؟"لال مسجد میںفارسفورس بمبوں کا نشانہ بننے والوں نے کتنے ایک فوجیوں کو مار ڈالا تھا؟؟؟جتنا بڑا زخیرہ اُن کی شہادت کے دو روز بعد پریس کو دکھایا گیا اگر واقعی اُن کے پاس اتنا بڑا زخیرہ تھا تو پھر بے وقوف ہی تھے وہ لوگ کہ پورے آپریشن میں صرف 10 جوانوں کو ہی مارا ۔لال مسجد کے واقعے ہی سے خود کش حملہ آوروں کو تازہ خون میسر آیا کہ اگر بدلہ لینا ہے تو تم بھی مارو جیسے تمھارے پیاروں کو مار دیا گیا۔
                                پرویز کے کارنامے تو ابھی بہت ہیں جیسے چیف جسٹس کا زدوکوب اور بقول سابقہ وزیر اعلی پنجاب پرویز اور چوھدری شجاعت کہ وہ چیف جسٹس کے لاہور آنے والے قافلے پر اندھا دھند فائیرنگ کا خواہش مند تھااگر ایسا ہوجاتا تو یقیناً آپ کے نزدیک یہ بھی کسی کارنامے سے کم نہ ہوتا کہ "مار دینا ہی مسلے کا حل ہے"؟؟؟
                                قارئین سے طوالت مضمون پر معافی چاہوں گا لیکن پھر بھی دل ابھی بھرا نہیں ۔
                                اب میں آتا ہوں نواز شریف کی جانب اس فرد نے 1999 کے بعد جو سیکھا ہے اگر اس فرد کو اب عنانِ حکومت ملا تو مجھے یقین ہے کہ لوگ اس کو ایک بدلا ہوا فرد دیکھیں گے (البتہ ہم لوگوں کے ساتھ ایک بڑا مسلہ یہ بھی ہے کہ ہم ہتھیلی پر سرسوں جمنے کے خواہش مند ہیں)۔اگر اس مرتبہ اس فرد کے قومی جزبوں کو استعمال نہ ہونے دیا تو یہ ہم سب پاکستانیوں کی سب سے بڑی بد قسمتی ہوگی
                                مسعود صاحب چونکہ آمروں کے آمرانہ فیصلوں کی کھل کر تائد کرتے ہیں اسی لئے اِنہوں نے یہ سند بھی جاری کر دی کہ اگر عوام عام جمہوری اصولوں پر چلتے ہوئے کسی فرد کو تیسری ،چوتھی مرتبہ منتخب کر بیٹھی تو پوری قوم کا "دماغی نقص ہوگا اورایک بیمار قوم ہوگی" مسعود بھائی آپ تو آمروں کی حمائت کرتے کرتے آمروں سے بھی دو قدم آگے نکل گئے؟؟؟؟
                                مسعود بھائی اگر نواز شریف کو تیسری مرتبہ منتخب کرنا دماغی خلل ہے تو مجھے آپ جیسی عقلمندی سے ہزار مرتبہ پسند ہے یہ خلل۔کہ اس خلل میں اسی نظام میں رہتے ہوئے جدوجہد کی لگن تو ہے کجا اس کے کہ پوری دنیا کے نظاموں کو برا کہہ کر اپنا دامن بچالیا جائے
                                اب اگر بحث برائے بحث کا سلسلہ چلتا رہا تو میں معزرت چاہوں گا کہ دوبارہ شرکت نہیں کروں گا کیونکہ میرے نزدیک اب صرف اور صرف وقت کا ضیاع ہوگا اور کچھ نہیں۔
                                :star1:

                                Comment

                                Working...
                                X