Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61
    Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

    Originally posted by aabi2cool View Post
    جمیل اور منڈا دونوں ہی اپنے جذبات اور زبان دونوں کو کنٹرول کریں اور منڈے سے گذارش کہ وہ پہلے ہی اس موضوع سے دستبردار ہوچکا ہے لہذا جب وہ مزید کوئی تعمیری بحث نہیں کرسکتا تو برائے مہربانی اس موضوع سے الگ ہوجائے اور جمیل بھائی سے گذارش ہے کہ آپکی مجھ سے محبت سر آنکھوں پر میں کیا کروں کہ مجھے آپ سے زیادہ منڈے سیالکوٹی سے محبت ہے لہذا منڈے نے مجھے ایسا کچھ نہیں کہا کہ جس پر آپ سیخ پا ہوجائیں ہم سب آپس میں بھائی ہی ہیں اور ویسے بھی منڈا مجھ کو اور میں منڈے کو آپ سے زیادہ جانتے ہیں سو آپ پریشان نہ ہوا کریں ہم لوگوں کا آپس میں گفتگو کا اسٹائل ہی یہی ہے سو ڈونت یو وری اینڈ ونس اگین آئی لو یو فار یور وریڈ آباؤٹ می ۔ ۔ ۔ والسلامt]
    aabi bhai ap munday say razi hain tu he is also my friend...bat buhat sanjida topic pay thi aur mujhy app par buhat bhrosa hay as my masluk -ahul-sunnat bus theek hay sorry for all my previous talk agar dil-azari hui hay tu...
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #62
      Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

      Hayraat Hai Isy Non Issues pa bhi itni Moshgafiaan


      Afreen Hai Bhai Afreen
      :(

      Comment


      • #63
        Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

        سب سے پہلے تو میں آپ کو اس بات کی مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ آپ مزاروں پہ جاکر ایسا کوئی کام نہیں کرتے جس کا الزام ایک ہندو نظم میں مسلمانوں پر لگا رہا ہے۔ اور اس کے بعد آپ سے یہ گذارش کروں گا کہ مزاروں پر کیا کچھ آج کے یہ نام نہاد مسلمان کررہے اس کے بارے میں آپ کی معلومات کافی کم ہیں
        ۔

        مزارات پر کیا ہوتا ہے اور کیا نہیں ہوتا اور اس پر میری معلومات کیا ہیں یہ موضوع بحث نہیں اصل موضوع یہ ہے کہ مزارات پر جو کچھ بھی ہوتا ہے کہ آیا علی الاطلاق اس پر شرک کا فتوٰی جڑ دینا چاہیے یا پھر کہ یہ مسئلہ تفصیل طلب ہے ؟؟؟ اور موضوع کی حساسیت کی بنا پر اس بات کا متقاضی ہے کہ اس پر کوئی بھی فتوٰی جڑنے سے پہلے تمام تر پہلوؤں کو زیر بحث لاکر کوئی فیصلہ صادر کیا جائے آیا عوام الناس کہ عقیدہ کیا ہے اور اس میں بگاڑ کہاں ہے نیز اس کہ اصلاح طلب پہلو کون کونسے ہیں کسی چیز سے روکنا اور کس عمل کی اجازت ہے وغیرہ وغیرہ ۔
        ۔ ۔ ۔

        میں بلکل یہ بات مانتا ہوں کہ جو لوگ بھی ایسا کر رہے ہیں وہ شرک کے مرتکب ہورہے ہیں اور وہ ایسے بڑے گناہ کے مرتکب یقینن اپنی کم علمی ہی کی وجہ سے ہورہے ہیں۔ بہت سے مسلمان ایسا نہیں کرتے بلکہ جیسا آپ نے فرمایا ویسا ہی کرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ جو کوئی بھی ہستیاں ہیں ہماری کسی قسم کی کوئی مدد نہیں کرسکتیں یہاں تک کہ کسی قسم کی سفارش بھی نہیں
        ۔


        آپ کے ماننے یا نہ ماننے سے تو شرک کا تحقق نہیں نہ ہوتا مائی ڈئیر کہ شرک کا تعلق عقیدہ سے ہے اور عقیدہ اور عمل دو جدا جدا چیزیں ہیں کسی بھی عمل میں عقیدہ پنہاں اور عمل نمایاں ہوا کرتا ہے کہ اوللذکر کا تعلق علم سے جبکہ ثانی کا فعل سے ہے نیز عقیدہ نیتوں اور حال دل پر منحصر ہوا کرتا ہے جبکہ عمل اسکے برعکس واضح اور نمایاں اسی لیے قرآن میں بار بار آیا ہے کہ الا الذين امنوا وعملو الصٰلِحٰت یعنی وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنھوں نے نیک اعمال کیے اوپر والی آیت میں آمنو اور عملو کہ درمیان واؤ عاطفہ ذکر کرکے اللہ پاک نے ایمان اور اعمال دونوں کا بالحقیقت جدا جدا ہونا بیان کردیا لہذا یہی وجہ ہے کہ بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث کہ جسے حدیث جبرائیل کہا جاتا ہے میں جب حضرت جبرائل سوال کرتے ہیں کہ ایمان کیا ہے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نےفرمایا:
        (ایمان یہ ہےکہ) تو اللہ تعالیٰ، اس کےفرشتوں، اس کے(نازل کردہ) صحیفوں، اس کےرسولوں اور روز آخرت پر ایمان لائےاور ہر خیر و شر کو اللہ تعالیٰ کی طرف سےمقدر مانے۔


        اب اوپر بیان ہوئی ان سب باتوں کا تعلق علم کہ ساتھ ہے لہذا اسے ایمان اور عقیدہ کہا جائے گا ان میں سے کوئی ایک بھی چیز عمل سے تعلق نہیں رکھتی
        لہذا یہی وجہ ہے کہ جب جبرائیل امین نے سوال کیا کہ اسلام کیا ہے تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ....
        ۔

        لہزا اسلام کی تعریف میں اعمال کا بھی ذکر کردیا کہ اسلام یہ ہے کہ ایمان لانے کہ بعد مندرجہ بالا امور کو انجام دیا جائے لہذا آپ کا مزارات پر ہونے والے بعض جائز امور اور بعض خرافات دونوں پر علی الاطلاق شرک کا فتوٰی جڑ دینا ہرگز حکمت دین نہیں بلکہ شدید ترین مخالفت دین ہے ۔۔ یاد رکھیئے شرک عقیدہ کا نام ہے اور عقیدہ ڈپینڈ کرتا ہے نیت پر لہذا مطلقا لوگوں کہ افعال کو دیکھ پر ان پر شرک کا حکم لگانا قطعا منشاء شریعت نہیں بلکہ الٹا یہ خلاف شریعت ہے سو شرک جو کہ عقیدہ اور بعض ایسے افعال جو کہ ایہام شرک کا باعث بنتے ہیں پہلے ان دونوں میں فرق کرنا سیکھیئے کیونکہ شرک اور ایہام شرک کا حکم قطعی ایک نہیں ہوسکتا ۔یاد رکھیئے شرک دین کی اصطلاح میں کفر کی سب سے سپر لیٹو ڈگری ہے اور اسکا درجہ سب سے آخر کہ کفر میں آتا ہے تعجب ہے لوگوں پر کہ جو عامۃ المسلمین پر شرک کا فتوٰی بھی جڑتے ہیں اور پھر انھے مسلمان بھی گردانتے ہیں حالانکہ توحید اور شرک دو متضاد حقیقتیں ہیں جو کہ ایک ہی نفس میں جمع نہیں ہوسکتیں کیونکہ اجتماع ضدین محال ہے
        ۔ ۔ ۔



        جو لوگ لاعلمی میں مزارات پر شرک کررہے ہیں میری نظر میں وہ جاہل ہیں اور آپ نے بھی ایسا ہی مانا ہے ہندؤں کو جاہل کہہ کر۔ بے شک آپ نے ٹھیک کہا ہے مجھے اس میں کوئی اختلاف نہیں۔

        بالکل غلط بات کیونکہ ایک مومن جو کہ ایمان والا ہے کہ جس کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کہ سوا کوئی معبود نہیں اور اس اللہ جیسا کوئی اور اللہ ہونہیں سکتا وہ واحد و یکتا ہے ایسا شخص کبھی بھی لا علمی کی بنیاد پر شرک نہیں کرسکتا کیونکہ اصلا شرک لاعلمی کی بنیاد پر کیا ہی نہیں جاسکتا کیونکہ شرک کا تعلق عقیدہ سے ہے اور عقیدہ عبارت ہے علم سے جیسا کہ اوپر بھی ہم ذکر کرآئے کہ شرک نام ہی عقیدہ کا ہے نہ کہ کسی مخصوص عمل کو ہم شرک کہہ سکتے ہیں اور عقیدہ کا تحقق ہی علم سے ہوتا ہے سے لہذا شرک کرنے یا نہ کرنے کا تعلق ہی علم کہ ساتھ جڑا ہوا ہے پھر یہ لاعلمی میں کیسے ہوسکتا ہے لاعلمی میں تو فقط کوئی عمل غلط کیا جاسکتا ہے ۔ ۔ اور جہاں تک میں نے ہندو کو جاہل کہا تو وہ فقط اس وجہ سے نہیں کہا کہ وہ لا علمی کی بنا پر شرک کررہے ہیں بلکہ وہ اس وجہ سے کہا کہ ان کا تو عقیدہ ہی (یعنی علم ہی ) یہ ہے کہ وہ غیر اللہ کی پوجا عملا کرتے ہیں جبکہ دوسری وجہ ان کو جاہل کہنے کی یہ تھی کہ وہ اپنے عقیدہ پر مسلمانوں کو قیاس کررہا ہے سو اس لیے بھی جاہل ہے لہذا بات کو سمجھیئے ہندو کا عقیدہ مشرکانہ ہے سو اس کا عمل بھی مشرکانہ وہ اس عقیدہ کی پیداوار ہے لہذا ہندو کا عقیدہ اور عمل دونوں جاہلانہ جبکہ اس کہ مقابلے میں کوئی مسلم اگر کسی مزار کو سجدہ کرئے یا بوسہ دے تو اس کا یہ عمل ایہام شرک تو پیدا کرتا ہے مگر جبتک اس کا عقیدہ واضح نہ ہو اسے ہم مشرک نہیں کہہ سکتے الا یہ کہ تحقیق کرلیں یا پھر بحییثت مسلمان اس پر حسن ظن رکھیں کہ یہی رکھنا اسلام کا تقاضا بھی ہے لہذا مسلم سے جب سجدہ کی وجہ پوچھی جائے گی تو اگر وہ اسے بطور تعظیم کہ بیان کرئے تو اسے بتایا جائے گا کہ سجدہ تعظیمی بھی حرام ہوچکا ہے پہلی شریعتوں میں جائز تھا اب نہیں رہا لہزا تم حرام کام کہ مرتکب ہورہے ہو نہ کہ اس پر حرام سے بھی بڑھ کر براہ راست شرک کا فتوٰی لگا دیا جائے جو کہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نہیں لگایا بلکہ یہ عین شریعت کو اپنے ہاتھ میں لینے کہ مترادف ہے ۔ ۔
        ۔ ۔
        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

        Comment


        • #64
          Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

          Originally posted by aabi2cool View Post
          ۔

          مزارات پر کیا ہوتا ہے اور کیا نہیں ہوتا اور اس پر میری معلومات کیا ہیں یہ موضوع بحث نہیں اصل موضوع یہ ہے کہ مزارات پر جو کچھ بھی ہوتا ہے کہ آیا علی الاطلاق اس پر شرک کا فتوٰی جڑ دینا چاہیے یا پھر کہ یہ مسئلہ تفصیل طلب ہے ؟؟؟ اور موضوع کی حساسیت کی بنا پر اس بات کا متقاضی ہے کہ اس پر کوئی بھی فتوٰی جڑنے سے پہلے تمام تر پہلوؤں کو زیر بحث لاکر کوئی فیصلہ صادر کیا جائے آیا عوام الناس کہ عقیدہ کیا ہے اور اس میں بگاڑ کہاں ہے نیز اس کہ اصلاح طلب پہلو کون کونسے ہیں کسی چیز سے روکنا اور کس عمل کی اجازت ہے وغیرہ وغیرہ ۔
          ۔ ۔ ۔
          ۔


          آپ کے ماننے یا نہ ماننے سے تو شرک کا تحقق نہیں نہ ہوتا مائی ڈئیر کہ شرک کا تعلق عقیدہ سے ہے اور عقیدہ اور عمل دو جدا جدا چیزیں ہیں کسی بھی عمل میں عقیدہ پنہاں اور عمل نمایاں ہوا کرتا ہے کہ اوللذکر کا تعلق علم سے جبکہ ثانی کا فعل سے ہے نیز عقیدہ نیتوں اور حال دل پر منحصر ہوا کرتا ہے جبکہ عمل اسکے برعکس واضح اور نمایاں اسی لیے قرآن میں بار بار آیا ہے کہ الا الذين امنوا وعملو الصٰلِحٰت یعنی وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنھوں نے نیک اعمال کیے اوپر والی آیت میں آمنو اور عملو کہ درمیان واؤ عاطفہ ذکر کرکے اللہ پاک نے ایمان اور اعمال دونوں کا بالحقیقت جدا جدا ہونا بیان کردیا لہذا یہی وجہ ہے کہ بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث کہ جسے حدیث جبرائیل کہا جاتا ہے میں جب حضرت جبرائل سوال کرتے ہیں کہ ایمان کیا ہے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نےفرمایا:
          (ایمان یہ ہےکہ) تو اللہ تعالیٰ، اس کےفرشتوں، اس کے(نازل کردہ) صحیفوں، اس کےرسولوں اور روز آخرت پر ایمان لائےاور ہر خیر و شر کو اللہ تعالیٰ کی طرف سےمقدر مانے۔


          اب اوپر بیان ہوئی ان سب باتوں کا تعلق علم کہ ساتھ ہے لہذا اسے ایمان اور عقیدہ کہا جائے گا ان میں سے کوئی ایک بھی چیز عمل سے تعلق نہیں رکھتی
          لہذا یہی وجہ ہے کہ جب جبرائیل امین نے سوال کیا کہ اسلام کیا ہے تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ....
          ۔

          لہزا اسلام کی تعریف میں اعمال کا بھی ذکر کردیا کہ اسلام یہ ہے کہ ایمان لانے کہ بعد مندرجہ بالا امور کو انجام دیا جائے لہذا آپ کا مزارات پر ہونے والے بعض جائز امور اور بعض خرافات دونوں پر علی الاطلاق شرک کا فتوٰی جڑ دینا ہرگز حکمت دین نہیں بلکہ شدید ترین مخالفت دین ہے ۔۔ یاد رکھیئے شرک عقیدہ کا نام ہے اور عقیدہ ڈپینڈ کرتا ہے نیت پر لہذا مطلقا لوگوں کہ افعال کو دیکھ پر ان پر شرک کا حکم لگانا قطعا منشاء شریعت نہیں بلکہ الٹا یہ خلاف شریعت ہے سو شرک جو کہ عقیدہ اور بعض ایسے افعال جو کہ ایہام شرک کا باعث بنتے ہیں پہلے ان دونوں میں فرق کرنا سیکھیئے کیونکہ شرک اور ایہام شرک کا حکم قطعی ایک نہیں ہوسکتا ۔یاد رکھیئے شرک دین کی اصطلاح میں کفر کی سب سے سپر لیٹو ڈگری ہے اور اسکا درجہ سب سے آخر کہ کفر میں آتا ہے تعجب ہے لوگوں پر کہ جو عامۃ المسلمین پر شرک کا فتوٰی بھی جڑتے ہیں اور پھر انھے مسلمان بھی گردانتے ہیں حالانکہ توحید اور شرک دو متضاد حقیقتیں ہیں جو کہ ایک ہی نفس میں جمع نہیں ہوسکتیں کیونکہ اجتماع ضدین محال ہے
          ۔ ۔ ۔




          بالکل غلط بات کیونکہ ایک مومن جو کہ ایمان والا ہے کہ جس کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کہ سوا کوئی معبود نہیں اور اس اللہ جیسا کوئی اور اللہ ہونہیں سکتا وہ واحد و یکتا ہے ایسا شخص کبھی بھی لا علمی کی بنیاد پر شرک نہیں کرسکتا کیونکہ اصلا شرک لاعلمی کی بنیاد پر کیا ہی نہیں جاسکتا کیونکہ شرک کا تعلق عقیدہ سے ہے اور عقیدہ عبارت ہے علم سے جیسا کہ اوپر بھی ہم ذکر کرآئے کہ شرک نام ہی عقیدہ کا ہے نہ کہ کسی مخصوص عمل کو ہم شرک کہہ سکتے ہیں اور عقیدہ کا تحقق ہی علم سے ہوتا ہے سے لہذا شرک کرنے یا نہ کرنے کا تعلق ہی علم کہ ساتھ جڑا ہوا ہے پھر یہ لاعلمی میں کیسے ہوسکتا ہے لاعلمی میں تو فقط کوئی عمل غلط کیا جاسکتا ہے ۔ ۔ اور جہاں تک میں نے ہندو کو جاہل کہا تو وہ فقط اس وجہ سے نہیں کہا کہ وہ لا علمی کی بنا پر شرک کررہے ہیں بلکہ وہ اس وجہ سے کہا کہ ان کا تو عقیدہ ہی (یعنی علم ہی ) یہ ہے کہ وہ غیر اللہ کی پوجا عملا کرتے ہیں جبکہ دوسری وجہ ان کو جاہل کہنے کی یہ تھی کہ وہ اپنے عقیدہ پر مسلمانوں کو قیاس کررہا ہے سو اس لیے بھی جاہل ہے لہذا بات کو سمجھیئے ہندو کا عقیدہ مشرکانہ ہے سو اس کا عمل بھی مشرکانہ وہ اس عقیدہ کی پیداوار ہے لہذا ہندو کا عقیدہ اور عمل دونوں جاہلانہ جبکہ اس کہ مقابلے میں کوئی مسلم اگر کسی مزار کو سجدہ کرئے یا بوسہ دے تو اس کا یہ عمل ایہام شرک تو پیدا کرتا ہے مگر جبتک اس کا عقیدہ واضح نہ ہو اسے ہم مشرک نہیں کہہ سکتے الا یہ کہ تحقیق کرلیں یا پھر بحییثت مسلمان اس پر حسن ظن رکھیں کہ یہی رکھنا اسلام کا تقاضا بھی ہے لہذا مسلم سے جب سجدہ کی وجہ پوچھی جائے گی تو اگر وہ اسے بطور تعظیم کہ بیان کرئے تو اسے بتایا جائے گا کہ سجدہ تعظیمی بھی حرام ہوچکا ہے پہلی شریعتوں میں جائز تھا اب نہیں رہا لہزا تم حرام کام کہ مرتکب ہورہے ہو نہ کہ اس پر حرام سے بھی بڑھ کر براہ راست شرک کا فتوٰی لگا دیا جائے جو کہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نہیں لگایا بلکہ یہ عین شریعت کو اپنے ہاتھ میں لینے کہ مترادف ہے ۔ ۔
          ۔ ۔
          :SubhanAllhaa: kitni ilmi baatain batyiii yahii tu kum-ilmi hay ye har mazar par janay ko samjhty hain sajda karny gya hay bhai sajda aur ihtram+fateh alug alug cheezen hain jis say koi pyar karta hay na uski baat bhi manta hay ye Allah kay pyary hain aur naik treen buzrgan-e-deen Allah in say buhat pyar karta hay kyon kay inho nay sari zindigi deen ki tableegh may beta di--agar in ki mantoo say kuch na hota tu ajj shabaz qalandar par muslman tu muslman lakhoo hindu bhi na ayi hoty..hindu inhy jholay lal kahty hain[lal shabaz qalandar ] ko..ab india may bhi lakhoo hindu kyon manty hain khuaja gareeb nawaz ko..amitabh kiski manat say bachy thy jia bachan nay gareeb nawaz road kyon bawaya, sanjy dutt kya karnay jaty hain ,himesh reshmia kya karnay jaty hain poja butt..bary bary log inkay tafeel bun gay..mera kahna itna hay Allah kay pyaro ki Allah hum say zaida sunta hay
          ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
          سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

          Comment


          • #65
            Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

            Originally posted by jamil123 View Post
            :SubhanAllhaa: kitni ilmi baatain batyiii yahii tu kum-ilmi hay ye har mazar par janay ko samjhty hain sajda karny gya hay bhai sajda aur ihtram+fateh alug alug cheezen hain jis say koi pyar karta hay na uski baat bhi manta hay ye Allah kay pyary hain aur naik treen buzrgan-e-deen Allah in say buhat pyar karta hay kyon kay inho nay sari zindigi deen ki tableegh may beta di--agar in ki mantoo say kuch na hota tu ajj shabaz qalandar par muslman tu muslman lakhoo hindu bhi na ayi hoty..hindu inhy jholay lal kahty hain[lal shabaz qalandar ] ko..ab india may bhi lakhoo hindu kyon manty hain khuaja gareeb nawaz ko..amitabh kiski manat say bachy thy jia bachan nay gareeb nawaz road kyon bawaya, sanjy dutt kya karnay jaty hain ,himesh reshmia kya karnay jaty hain poja butt..bary bary log inkay tafeel bun gay..mera kahna itna hay Allah kay pyaro ki Allah hum say zaida sunta hay
            aabhi bhai ab aap hi in k baare me zara bata de k ye dost sahi farma rahe hai
            ya in k aqeede me koi ghalti hai????

            kal ko aap kahenge k agar in boto se kuch nahi milta to 1 arab k qareeb hindo
            buto ko q poojte372-haha
            Last edited by sohail khan; 6 May 2011, 23:03.

            Comment


            • #66
              Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

              Originally posted by sohail khan View Post
              aabhi bhai ab aap hi in k baare me zara bata de k ye dost sahi farma rahe hai
              ya in k aqeede me koi ghalti hai????
              kal ko aap kahenge k agar in boto se kuch nahi milta to 1 arab k qareeb hindo
              buto ko q poojte372-haha
              stop laughing yahan baat pojnay ki nahi ihtram ki hay...pojna shrik hay ihtram mohtram ka hota a wo app kay parents bhi ho sakty hain
              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

              Comment


              • #67
                Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

                Originally posted by jamil123 View Post
                stop laughing yahan baat pojnay ki nahi ihtram ki hay...pojna shrik hay ihtram mohtram ka hota a wo app kay parents bhi ho sakty hain
                aap ne kaha hai k mera kehna itna hai k ALLAH k pyaro ki ALLAH hum se zyada sunta hai
                ALLAH ko kon pyara hai aur kon nahi wo to ALLAH hi jaanta hai
                2sri baat jab tak koi buzarg zinda ho to aap un se keh sakte hai k mere liye duwa kejiye
                lekin jab un ka intiqaal hojaye tab aap un se kuch nahi maang sakte aur na hi wo aap ko de skate hai.
                Last edited by sohail khan; 6 May 2011, 23:19.

                Comment


                • #68
                  Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

                  Originally posted by sohail khan View Post
                  aap ne kaha hai k mera kehna itna hai k ALLAH k pyaro ki ALLAH hum se zyada sunta hai
                  ALLAH ko kon pyara hai aur kon nahi wo to ALLAH hi jaanta hai
                  2sri baat jab tak koi buzarg zinda ho to aap un se keh sakte hai k mere liye duwa kejiye
                  lekin jab un ka intiqaal hojaye tab aap un se kuch nahi maang sakte aur na hi wo aap ko de skate hai.
                  shaeed marty hain..nahi na kon shaeed hay koi nahi janta na..sub marin gain qayamat walay din...rooh khabi nahi marti na mur sakti hay wo zinda hay anyways friend baat lambi hojay gi may abhi bemari say utha hoon rest may hoon tum sub dosto say pyari batain karna chata hoon na kay laryii jhgra ok so sweet of you thanks sorry agar kuch bura laga hoto Allah hafiz my last post in this thread ok everyone from this thread...sorry guys take care
                  ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                  سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                  Comment


                  • #69
                    Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

                    شکر الحمد للہ کہ فریقین نے خود ہی الجھتی ہوئی اور ایک دوسرے کو غلط الفاظ ولہجے کے ساتھ مخاطب کرنے کی روش ترک کر دی
                    مبارکباد کے مستحق ہیں وہ افرد جنہوں نے اپنی کوتاہیوں کو بروقت سمجھا اور قدم پیچھے کی جانب موڑ لئے
                    اس طرح کے فورمز بہت ہی اچھا کردار ادا کر سکتے ہیں اگر ان پر کسی بھی قسم کی علمی گفتگو میں دلائل کے ساتھ بات چیت کی جائے اس طرح کی گفتگو بہت سے مسائل پر روشنی ڈالنے کا سبب بن سکتی ہے
                    اُمید ہے کہ آئیندہ بھی کسی قسم کے مسلے پر شائیستگی کے ساتھ مدلل گفتگو کا دامن ہاتھ سے چھوڑا نہ جائے گا
                    :star1:

                    Comment


                    • #70
                      Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

                      Sir chakra gya yapost sari parh ka:garmi::garmi:
                      Attached Files
                      :(

                      Comment


                      • #71
                        Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

                        boht shukria professor saheb, aap ne boht khoobsoorat or mukhtasir alfaz main jawab dia hai.

                        aap ki is post k baad tou mae sirf itna hi keh sakta hoon k

                        is k baad bhi agr koi na samjy
                        to phir usy khuda hi samjy





                        Comment


                        • #72
                          Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

                          Originally posted by BaytaabTabaani View Post
                          Sir chakra gya yapost sari parh ka:garmi::garmi:
                          Buniyad he TeRhe paRhi ho to maiN bhi 2nd floor par ja kar dewar nahe peeT'ta......
                          That's Enough...!!

                          Comment


                          • #73
                            Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

                            مومن کا ہندو کو جواب
                            سن لے ہندو خواہ مخواہ تونے دھرا الزام ہے
                            توہے کافر، میں ہوں مومن کیوں تجھے ابہام ہے
                            کس لیے بت سے ملا بیٹھا ہے ،تو رب کا ولی
                            لگتا ہے تیرا پڑوسی ، ہے نکھٹو خارجی
                            تونے مانا دیوتاؤں کو پرستش کی جگہ
                            ہم نے ولیوں کی مزاروں کو، نہ مانا سجدہ گاہ
                            تونے ہر ہر مورتی کو کرلیا مسجود ہے
                            اپنا تو رب جہاں ہی بس فقط معبود ہے
                            گر نہیں سمجھا برہمن صنم و مرقد میں فرق
                            کچھ نہیں اس پے تآسف وہ تو ہے ظلمت میں غرق
                            اس فرق کو کیسے سمجھے جس کا دل بیمار ہے
                            اس فرق کو سمجھنے میں نور دل درکار ہے
                            صد تآسف خارجی پر دعوٰی ایمان ہے
                            پھر بھی ظالم اس فرق سے بے خبر نادان ہے
                            قبر مومن بالیقیں ہے جنتی باغوں سے باغ
                            جبکہ پتھر مورتی کا بالیقیں دوزخ کی آگ
                            جسقدر ہے دوزخ و جنت کی ہیئت میں فرق
                            اسی قدر ہے صنم و تربت کی حقیقت میں فرق
                            صنم میں جان تھی ، نہ ہے نہ اُسے ادراک ہے
                            بندہ خاکی تو سن لیتا ہے زیر خاک بھی
                            نہ ملاؤ اولیاء کو طبقہ اوثان سے
                            یہ تو عون کبریا ہیں پوچھ لو قرآن سے
                            گر عصاء موسوی پے حق کی ہو جلوہ گری
                            سرجھکائے اس کہ آگے عہد کی جادوگری
                            ایک لکڑی کی مدد سے جب ہوا حق کا ظہور
                            کس لیے عون ولی سے ہو عقیدے میں فتور
                            ہے مسلّم لکڑیوں میں اس عصا کی سروری
                            پھر بھی ہے جنگلی دھتورے کو ولی سے ہمسری
                            اللہ والوں کی مدد ، گر ہے شریعت میں حرام
                            کس لیے آئے فرشتے بدر میں بحر حرام
                            ہے یہی آصف کا جھگڑا آج فکر خام سے
                            نہ ملاؤ رب کہ بندوں کو طبعی اصنام سے

                            شاعر علامہ ڈاکٹر آصف اشرف جلالی مد ظلہ العالی
                            ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                            Comment


                            • #74
                              Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

                              بہت زبردست جواب دیا ہے ایک مومن نے ہندو کو۔
                              اللہ کرے تمام مسلمانوں کے عقائد و نظریات ایک ہوجائیں۔





                              Comment


                              • #75
                                Re: ایک ہندو کی فریاد مسلم قوم کے نام

                                ہہت خوب آبی بھائی
                                آخر کار آپ نے اسی لب و لہجے میں جواب ڈھونڈ ہی لیا
                                اللہ جی آپ کے علم میں اضافہ فرمائیں آمین
                                :star1:

                                Comment

                                Working...
                                X