Re: MUBAHISA: Surrogate Mother;What is your view
ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے جوا ز پر علماء کی مختلف آراء ہین مجھے جو رائے زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے اسے نقل کردیتا ہوں ۔۔کہ اگر حصول اولاد کے لیے ٹیصٹ تیوب کے سوا کوئی چارہ نہ ہوتو اس طریقہ علاج کو بطور اضطرار اختیار کیا جاسکتا ہے کہ شریعت نے اس کی اجازت دی ہے۔ اور پھر جب ٹیسٹ تیوب میں خاوند کا نطفہ جائز طریقہ سے حاصل کرکے اس کی اپنی بیوی کے رحم میں رکھا جائے تو شرعا کوئی ممانعت نہیں ہے شریعت میں بہت سی ایسی جزءیات پائی جاتی ہیں جو بوقت ضرورت و علاج جائزہوتی ہیں جیسا کہ دانت نکلوانا اور خون لگوانا دونوں ناجائز ہیں لیکن بوقت ضرورت علاج کی غرض سے جائز ہیں لہذا عمل تولید بذریعہ ٹیسٹ تیوب بوقت ضرورت اور بطور علاج جائز ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔مگر اس میں ان شراءط کا خیال رہے۔ کہ اگر کسی اجنبی مرد کے نطفہ کو اجنبی عورت کے رحم میں پہنچایا جائے تو یہ حرام ہے ۔۔یا اگر میا ں بیوی دونوں کے جرثوموں کو بذریعہ تیوب کسی اجنبی عورت کے رحم میں رکھا جائے تو یہ بھی حرام ہے۔ یا پھر بیوی کا مادہ کسی اجنبی مرد کے ساتھ ملا کر اس کے اپنے رحم میں تیوب کے زریعے منتقل کیا جائے یہ بھی حرام ہے۔ جائز صورت صرف وہی کے دونوں میان بیوی کا اپنا مادہ پو اور بیوی ہی کے اپنے رحم میں بذریعہ تیوب منتقل کیا جائے۔باقی واللہ و اعلم۔۔
میں ہر گز یہ تحریر نہ لکھتا مگر ایک تومجھ پر یہ فرض تھا کے دین کا جو علم مجھ تک ہے جب اسکی بابت سوال ہو تو میں یہاں بتاوں اور دوسرا یہ بھی کے میں یہاں اسلام سیکشن کا موڈ ہوں اور اس سوال کا تعلق یقینا شریعت سے بھی تھا اور اس حوالے سے علماء کا نام بھی آیا کہ سائنس کی ترقی نے علماء کو کوئی مشکل ڈال دی ہے تو میں نے چاہا کے اس مسئلہ کو لکھ دوں کیونکہ الحمد للہ علماء نے تو یہ مسئلہ کیا اس جیسے دیگر اور بھی کئی مسائل کا حل نہ جانے کب کا اپنی کتابوں میں لکھ دیا ہوا ہے اب ہم ہی نہ پڑھیں اور سارا الزام علماء کرام پر دھریں تو یہ سرا سر ہمارا ہی قصور ہے
لہذا میں نے اضطرار ہی سمجھتے ہوئے اس کا جواب لکھ دیا ہے ۔۔۔
میں ہر گز یہ تحریر نہ لکھتا مگر ایک تومجھ پر یہ فرض تھا کے دین کا جو علم مجھ تک ہے جب اسکی بابت سوال ہو تو میں یہاں بتاوں اور دوسرا یہ بھی کے میں یہاں اسلام سیکشن کا موڈ ہوں اور اس سوال کا تعلق یقینا شریعت سے بھی تھا اور اس حوالے سے علماء کا نام بھی آیا کہ سائنس کی ترقی نے علماء کو کوئی مشکل ڈال دی ہے تو میں نے چاہا کے اس مسئلہ کو لکھ دوں کیونکہ الحمد للہ علماء نے تو یہ مسئلہ کیا اس جیسے دیگر اور بھی کئی مسائل کا حل نہ جانے کب کا اپنی کتابوں میں لکھ دیا ہوا ہے اب ہم ہی نہ پڑھیں اور سارا الزام علماء کرام پر دھریں تو یہ سرا سر ہمارا ہی قصور ہے
لہذا میں نے اضطرار ہی سمجھتے ہوئے اس کا جواب لکھ دیا ہے ۔۔۔
Comment