Re: ind- o- pak History
ji sahi yeh start hai ..or baqayda aghaaz Muhammad bin Qasim say howa :rose
Originally posted by Johannes_ Kepler
View Post
@ post #9
اتنے بڑے لوگوں کے درمیان بولنا سورج کو چراغ
دکھانے کے مترداف ہے لیکن
تاریخ میں قلم اٹھانہ فلاسفہ کا کام ہے اور یہاں خیر سے
ہیر لیڈ لیم اور نسیم حجازی کو بھی تاریخ دان سمجھا جاتا
اور زیادہ تر تاریخ دان وکیل صفائی کا کام ہی سر انجام
دیتے
عرب جہاں راں دو راستوں سے بحر عرب کو عبور کرتے
تھے ایک راستہ عدن سے براہ راست ملا بار لنکا اور
چین تک جاتا تھا دوسرا خلیج فارس سے گزر کر ساحل مکران
تک جاتا تھا اور یہاں سے بھڑوچ اور ملا بار تک جایا جاتا تھا
سب سے پلے حضرت عمر فاروق کے عہد میں جب ایران فتح ہوا
تو خلافت کی سرحدیں مکران تک پہنچ گئیں،اس زمانے میں
عثمان بن ابی العاص ثقفی عمان بحرین کو گورنر تھا
اس کا مال غنیمت کا لالچ اتنا دامن گیر ہوا کہ اُس نے حضرت
عمر کی اجازت کے بغیر ایک بحری لشکر مغیرہ بن ابی العاص
کی کمان میں دیبل بھیج دیا۔۔اس وقت سندھ پہ راجہ چچ ( داہر کا باپ)
حوکمت کرتا تھا۔۔جنگ ،میں مسلانوں کو شکست ہوئی اور مغیرہ مارا
گیا یہ واقعہ ١٥ ہجری ہے جب حضرت عمر کا حادثہ کی خبر ہوئی
تو انہوں نے عراق کے گورنر ابو موسیٰ اشعری اور عمان کے گورنر
عثمان بن ابی العاص کو خفگی کے خط لکھے اور ہدائت کی کہ آئیندہ
کوئی فوج نہ بھیجی جائے۔
ھضرت عثمان جب خیلفہ ہوئے تو انہوں ھے زمین کے راستے لشکر کشی
کا ارادہ کیا چنانچہ مکران کے حاکم عبد اللہ بن عامر نے خیلفہ کے حکم سے
ایک شخص حکیم بن حبلہ کو سندھ بھیجا کہ وہ یہاں کے حالات معلوم کرے
۔۔حکیم نے واپس اآکر خیلفہ سے عرض کی سندھ کا پانی میلا پھل کسیلے
اور کھٹے ہیں زمین پتھریلی ہے مٹی شوریدہ ہے اور باشندے بہادر ہیں
اگر تھوڑا لشکر جائے تو جلد تباہ ہو جائے گ اور زیادہ بھیجا تو بھوکوں مرے
گا اس پر حضرت عثمان نے لشکر کشی کا ارادہ ملتوی کر دیا
امیر معاویہ جب خیلفہ ہوئے تو عبد للہ بن سوار عبدی کو چار ہزار ساواروں
کے ساتھ سندھ روانہ کیا لیکن عبداللہ کے لشکر ک بلوچستان میں خصدار
اور گندھاوا کے درمیان کوہ سلیمان کی گھاٹیوں میں شکست فاش ہوئی
یہ واقہ ٤١ ہججری کا ہے
تین چار سال بعد امیر معاویہ نے دوسرا لشکر راشد بن عمرو کی کمان میں
بھیجا تو اس لشکر کو بھی زک اٹھانی پڑی اور راشد مارا گیا
تب سناں بن سلمہ اس مہم پر مقرر ہوا اور وہ بڑھتے بڑھتے بدھیہ ( جیکب اآباد)
تک پہنچ گیا مگر کسی نے اسے قتل کر دیا اور یوں اموی لشکر کو نامراد لوٹنا پڑا
البتہ جب خیلفہ ولید بن عبدالمالک کا دور آیا تو یوسف بن حجاج گورنر عراق نے
اس مہم کو سر کرنے کا مصمم ارادہ کر لیا لیکن جب خیلفہ سے اجازت چاہی تو خیلفہ
نے مصارف کا عذر پیش کیا اس پر حجاج نے لکھا کہ جنگ میں جو خرچ ہوگا اس کا
دگنا تگنا واپس کرن میری ذمہ داری ہے اور حجاج نے یہ عہد پورا کیا یوں سندھ کی
فتح حجاج بن یہوسف کے کم سن داماد محمد بن قاسم کے ہاتھوں پائہ تکمیل تک پنچی
اتنے بڑے لوگوں کے درمیان بولنا سورج کو چراغ
دکھانے کے مترداف ہے لیکن
تاریخ میں قلم اٹھانہ فلاسفہ کا کام ہے اور یہاں خیر سے
ہیر لیڈ لیم اور نسیم حجازی کو بھی تاریخ دان سمجھا جاتا
اور زیادہ تر تاریخ دان وکیل صفائی کا کام ہی سر انجام
دیتے
عرب جہاں راں دو راستوں سے بحر عرب کو عبور کرتے
تھے ایک راستہ عدن سے براہ راست ملا بار لنکا اور
چین تک جاتا تھا دوسرا خلیج فارس سے گزر کر ساحل مکران
تک جاتا تھا اور یہاں سے بھڑوچ اور ملا بار تک جایا جاتا تھا
سب سے پلے حضرت عمر فاروق کے عہد میں جب ایران فتح ہوا
تو خلافت کی سرحدیں مکران تک پہنچ گئیں،اس زمانے میں
عثمان بن ابی العاص ثقفی عمان بحرین کو گورنر تھا
اس کا مال غنیمت کا لالچ اتنا دامن گیر ہوا کہ اُس نے حضرت
عمر کی اجازت کے بغیر ایک بحری لشکر مغیرہ بن ابی العاص
کی کمان میں دیبل بھیج دیا۔۔اس وقت سندھ پہ راجہ چچ ( داہر کا باپ)
حوکمت کرتا تھا۔۔جنگ ،میں مسلانوں کو شکست ہوئی اور مغیرہ مارا
گیا یہ واقعہ ١٥ ہجری ہے جب حضرت عمر کا حادثہ کی خبر ہوئی
تو انہوں نے عراق کے گورنر ابو موسیٰ اشعری اور عمان کے گورنر
عثمان بن ابی العاص کو خفگی کے خط لکھے اور ہدائت کی کہ آئیندہ
کوئی فوج نہ بھیجی جائے۔
ھضرت عثمان جب خیلفہ ہوئے تو انہوں ھے زمین کے راستے لشکر کشی
کا ارادہ کیا چنانچہ مکران کے حاکم عبد اللہ بن عامر نے خیلفہ کے حکم سے
ایک شخص حکیم بن حبلہ کو سندھ بھیجا کہ وہ یہاں کے حالات معلوم کرے
۔۔حکیم نے واپس اآکر خیلفہ سے عرض کی سندھ کا پانی میلا پھل کسیلے
اور کھٹے ہیں زمین پتھریلی ہے مٹی شوریدہ ہے اور باشندے بہادر ہیں
اگر تھوڑا لشکر جائے تو جلد تباہ ہو جائے گ اور زیادہ بھیجا تو بھوکوں مرے
گا اس پر حضرت عثمان نے لشکر کشی کا ارادہ ملتوی کر دیا
امیر معاویہ جب خیلفہ ہوئے تو عبد للہ بن سوار عبدی کو چار ہزار ساواروں
کے ساتھ سندھ روانہ کیا لیکن عبداللہ کے لشکر ک بلوچستان میں خصدار
اور گندھاوا کے درمیان کوہ سلیمان کی گھاٹیوں میں شکست فاش ہوئی
یہ واقہ ٤١ ہججری کا ہے
تین چار سال بعد امیر معاویہ نے دوسرا لشکر راشد بن عمرو کی کمان میں
بھیجا تو اس لشکر کو بھی زک اٹھانی پڑی اور راشد مارا گیا
تب سناں بن سلمہ اس مہم پر مقرر ہوا اور وہ بڑھتے بڑھتے بدھیہ ( جیکب اآباد)
تک پہنچ گیا مگر کسی نے اسے قتل کر دیا اور یوں اموی لشکر کو نامراد لوٹنا پڑا
البتہ جب خیلفہ ولید بن عبدالمالک کا دور آیا تو یوسف بن حجاج گورنر عراق نے
اس مہم کو سر کرنے کا مصمم ارادہ کر لیا لیکن جب خیلفہ سے اجازت چاہی تو خیلفہ
نے مصارف کا عذر پیش کیا اس پر حجاج نے لکھا کہ جنگ میں جو خرچ ہوگا اس کا
دگنا تگنا واپس کرن میری ذمہ داری ہے اور حجاج نے یہ عہد پورا کیا یوں سندھ کی
فتح حجاج بن یہوسف کے کم سن داماد محمد بن قاسم کے ہاتھوں پائہ تکمیل تک پنچی
Comment