Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

    Originally posted by Faisal Sheikh View Post
    [ATTACH]103810[/ATTACH]



    قرآن اور صحیح احادیث کے مقابلے
    میں
    ہمارے ملاؤں کے فتوؤں کو کیا کرو گے


    چاروں اماموں پر کیا فتویٰ لگاؤ گے

    پلیز ان اماموں پر بھی فتویٰ لگاؤ





















    اِمام نعمان بن ثابت أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ ، تاریخ وفات 150 ہجری

    أبو اِسماعیل الأنصاری اپنی کتاب ’’’الفاروق ‘‘‘میں أبی مطیع الحکم بن عبداللہ البلخی الحنفی ، جنہوں نے فقہ حنفی کی معتبر ترین کتاب ’’’ الفقہ الاکبر ‘‘‘ لکھی ، جسے غلط عام طور پر اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ سے منسوب کیا جاتا ہے،اِن أبی مطیع کے بارے میں لکھا کہ اُنہوں نے اِمام أبو حنیفہ رحمہُ اللہ سے پوچھا """ جو یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ میرا رب زمین پر ہے یا آسمان پر تو ایسا کہنے والا کے بارے میں کیا حُکم ہے ؟"""،
    تو اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
    تو اُس نے کفر کیا کیونکہ اللہ کہتا ہے
    الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى
    الرحمٰن عرش پر قائم ہوا
    اور اُسکا عرش ساتوں آسمانوں کے اُوپر ہے
    میں نے پھر پوچھا """ اگر وہ یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ اللہ کا عرش آسمان پر یا زمین پر ہے (تو پھر اُسکا کیا حُکم ہے )؟
    تو اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
    ایسا کہنے والا کافر ہے کیونکہ اُس نے اِس بات سے اِنکار کیا کہ اللہ کا عرش آسمانوں کے اُوپر ہے اور جو اِس بات سے اِنکار کرے وہ کافر ہے




    حوالہ جات ::: مختصر العلو لعلی الغفار / دلیل رقم 118/صفحہ 136/مؤلف امام شمس الدین الذھبی رحمہ ُ اللہ /تحقیق و تخریج امام ناصر الدین الالبانی رحمہ ُ اللہ ، ناشرمکتب الاسلامی ، بیروت، لبنان،دوسری اشاعت،
    شرح عقیدہ الطحاویہ/صفحہ رقم 288/ناشر مکتب الاسلامی، بیروت ، لبنان،نویں اشاعت،
    اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ کا ذِکر آیا ہے تو پہلے اُن سے منسوب فقہ کے اِماموں کی بات نقل کرتا چلوں ۔





    اِمام أبو جعفر أحمد بن محمد الطحاوی الحنفی ، رحمہُ اللہ ، تاریخ وفات 321ہجری

    اپنی مشہور و معروف کتاب"""عقیدہ الطحاویہ"""میں کہتے ہیں :
    اللہ عرش اور اُس کے عِلاوہ بھی ہر ایک چیز سے غنی ہے اور ہر چیز اُس کے أحاطہ میں ہے اور وہ ہر چیز سے اُوپر ہے اور اُس کی مخلوق اُس کا أحاطہ کرنے سے قاصر ہے
    اِمام صدر الدین محمد بن علاء الدین (تاریخ وفات 792ہجری)رحمہ ُ اللہ، جو ابن أبی العز الحنفی کے نام سے مشہور ہیں ، اِس " عقیدہ الطحاویہ " کی شرح میں اِمام الطحاوی رحمہُ اللہ کی اِس مندرجہ بالا بات کی شرح میں لکھتے ہیں کہ
    یہ بات پوری طرح سے ثابت ہے کہ اللہ کی ذات مخلوق سے ملی ہوئی نہیں ( بلکہ الگ اور جدا ہے ) اور نہ اللہ نے مخلوقات کو اپنے اندر بنایا ہے
    (یعنی اللہ کا ہر چیز پر محیط ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مخلوقات اُس کے اندر ہیں بلکہ وہ محیط ہے اپنے عِلم کے ذریعے، اِس کے دلائل ابھی آئیں اِن شاء اللہ تعالیٰ )،
    پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے اپنی مخلوق سے جُدا ، بُلند اور اُوپر ہونے کے دلائل میں میں وارد ہونے والی نصوص کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ یہ نصوص تقریباً بیس اقسام میں ہیں ، اور پھر انہی اقسام کو بیان کرتے ہوئے سولہویں قِسم (نمبر 16)کے بیان میں لکھا
    فرعون نے (بھی)موسیٰ علیہ السلام کی اِس بات کو نہیں مانا تھا کہ اُن کا رب آسمانوں پر ہے اور اِس بات کا مذاق اور اِنکار کرتے ہوئے کہا
    يَا هَامَانُ ابْنِ لِي صَرْحًا لَعَلِّي أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ o أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَى إِلَهِ مُوسَى وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا


    اے ھامان میرے لیے بلند عمارت بناؤ تا کہ میں راستوں تک پہنچ سکوں o آسمان کے راستوں تک ، (اور اُن کے ذریعے اُوپر جا کر ) موسیٰ کے معبود کو جھانک کر دیکھ لوں اور بے شک میں اِسے (یعنی موسی کو )جھوٹا سمجھتا ہوں(سُورۃ غافر(40) /آیت36،37)






    لہذا جو اللہ تعالیٰ کے (اپنی مخلوق سے الگ اور )بُلند ہو نے کا اِنکار کرتا ہے وہ فرعونی اور جہمی ہے اور جواِقرار کرتا ہے وہ موسوی اور محمدی ہے
    حوالہ ::: شرح عقیدہ الطحاویہ/صفحہ رقم 287/ناشر مکتب الاسلامی، بیروت ، لبنان،نویں اشاعت،




    قارئین کرام ، یہ مذکورہ بالا شدید فتوے میرے نہیں ہیں ، بلکہ امام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ اور فقہ حنفی کے اِماموں رحمہم اللہ کے ہیں ، لہذا کوئی بھائی یا بہن انہیں پڑھ کر ناراض نہ ہو ۔


    اِمام مالک ابن أنس ، رحمہُ اللہ ، تاریخ وفات 179 ہجری

    مھدی بن جعفر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ اِمام مالک بن أنس رحمہ ُ اللہ کے پاس ایک آدمی آیا اور اُس نے کہا:
    " اے أبو عبداللہ ﴿الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى::: الرحمٰن عرش پر قائم ہوا ﴾ کیسے قائم ہوا ؟"
    اِس سوال پر اِمام مالک رحمہ ُ اللہ اتنے غصے میں آئے کہ میں نے اُنہیں کبھی اتنے غصے میں نہیں دیکھا کہ غصے کی شدت سے اِمام صاحب پسینے پسینے ہوگئے ، اور اِمام رحمہ ُ اللہ بالکل خاموش ہو گئے ، لوگ انتظار کرنے لگے کہ اب اِمام صاحب کیا کہیں گے !
    کافی دیر کے بعد اِمام رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
    (اللہ کا عرش پر )قائم ہونا (یعنی استویٰ فرمانا) أنجانی خبر نہیں ، اور (اللہ کے أستویٰ فرمانے کی )کیفیت عقل میں آنے والی نہیں (کیونکہ اُس کی ہمارے پاس اُس کیفیت کے بارے میں کوئی خبر نہیں نہ اللہ کی طرف سے اور نہ ہی اُس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے )اور اِس پر اِیمان لانا فرض ہے ، اور اِس کیفیت کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے ، اور مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تُم گمراہ ہو
    پھر اِمام مالک رحمہ ُ اللہ نے اُس آدمی کو مسجد (نبوی )سے نکال دینے کا حُکم دِیا اور اُس کو نکال دِیا گیا ۔




    حوالہ::: أثبات الصفۃ العلو /روایت 104/مؤلف اِمام موفق الدین عبداللہ بن أحمد بن قدامہ المقدسی۔
    اِمام الذہبی نے کہا کہ یہ قول اِمام مالک سے ثابت ہے ، اِس کے عِلاوہ یہ قول اِمام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے ایک اُستاد سےبھی ثابت ہے،
    اِن شاء اللہ تابعین کے ذِکر میں، اُن کا ذِکر کروں گا ۔
    عبداللہ بن نافع رحمہ ُ اللہ کا کہنا ہے کہ اِمام مالک رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
    اللہ آسمان پر ہے اور اُس کا عِلم ہر جگہ ہے اور اُس کے عِلم سے کوئی چیز خارج نہیں
    حوالہ جات ::: أعتقاد اہل السُّنۃ/مؤلف اِمام ھبۃ اللہ اللالكائي ،
    التمھید/مؤلف اِمام أبن عبد البَر ۔





    اِمام مُحمد بن اِدریس الشافعی ، رحمہُ اللہ ، تاریخ وفات 204 ہجری

    أبی شعیب ، اور أبی ثور رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ اِمام الشافعی رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
    میں نے اِمام مالک اور اِمام سفیان الثوری اور دیگر تابعین (اِِن کا ذِکر اِن شاء اللہ آگے آئے گا )
    کو جِس طرح سُنّت کی جِس بات پر پایا میں بھی اُس پر ہی قائم ہوں اور وہ بات یہ ہے کہ اِس بات کی شہا دت دِی جائے کہ اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں ، اور اللہ آسمان سے اُوپر اپنے عرش سے اُوپر ہے ، جیسے چاہتا ہے اپنی مخلوق کے قریب ہوتا ہے ، اور جیسے چاہتا ہے دُنیا کے آسمان کی طرف اُترتا ہے اور عقیدے کے دیگر معاملات کا ذِکر کیا ۔

    حوالہ ::: اجتماع الجیوش الاسلامیۃ/فصل في بیان أن العرش فوق السموات و أنّ اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ فوق العرش/مؤلف اِمام ابن القیم الجوزیہ رحمہُ اللہ ،ناشر دارالکتب العلمیہ، بیروت ، پہلی اشاعت،
    مختصر العلو للعَلي الغفار /دلیل رقم 196

    اِمام أحمد بن حنبل ، رحمہُ اللہ ، تاریخ وفات 241 ہجری

    یوسف بن موسیٰ البغدادی کہتے ہیں کہ ، انہیں عبداللہ ابن احمد ابن حنبل رحمہُ اللہ نے بتایا کہ اُن کے والد اِمام أحمد بن حنبل رحمہ ُ اللہ سے پوچھا گیا" کیا اللہ عز و جلّ ساتویں آسمان کے اُوپر اپنے عرش سے اُوپر ، اپنی تمام مخلوق سے الگ ہے ، اور اُسکی قدرت اور عِلم ہر جگہ ہے ؟ "
    تو اِمام أحمد بن حنبل رحمہ ُ اللہ فرمایا:
    جی ہاں اللہ عرش پر ہے اور اُس (کے عِلم ) سے کچھ خارج نہیں
    اِمام العلامہ ابن القیم الجوزیہ رحمہُ اللہ نے "اجتماع الجیوش الاسلامیہ"میں لکھا کہ اِس روایت کو اِمام أبو بکر الخلال رحمہُ اللہ"السُّنّۃ " میں صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ۔
    واضح رہے کہ اس عقیدے کے بارے میں ان أئمہ کرام کی طرف سے صِرف یہی اقوال میسر نہیں ، بلکہ اور بھی صحیح ثابت شدہ اقوال ملتے ہیں ، میں نے صِرف اختصار کے پیش نظر یہ چند ایک اقوال نقل کیے ہیں۔
    اللہ تعالیٰ انہیں ہی سب قارئین کے لیے کافی کرنے پر مکمل قُدرت رکھتا ہے۔




















    Last edited by lovelyalltime; 15 August 2012, 19:09.

    Comment


    • #17
      Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

      Click image for larger version

Name:	Untitled-1.gif
Views:	1
Size:	12.8 KB
ID:	2424306
      sigpic

      Comment


      • #18
        Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

        Originally posted by Faisal Sheikh View Post
        [ATTACH]103812[/ATTACH]




        اِمام نعمان بن ثابت أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ ، تاریخ وفات 150 ہجری

        أبو اِسماعیل الأنصاری اپنی کتاب ’’’الفاروق ‘‘‘میں أبی مطیع الحکم بن عبداللہ البلخی الحنفی ، جنہوں نے فقہ حنفی کی معتبر ترین کتاب ’’’ الفقہ الاکبر ‘‘‘ لکھی ، جسے غلط عام طور پر اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ سے منسوب کیا جاتا ہے،اِن أبی مطیع کے بارے میں لکھا کہ اُنہوں نے اِمام أبو حنیفہ رحمہُ اللہ سے پوچھا """ جو یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ میرا رب زمین پر ہے یا آسمان پر تو ایسا کہنے والا کے بارے میں کیا حُکم ہے ؟"""،
        تو اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
        تو اُس نے کفر کیا کیونکہ اللہ کہتا ہے
        الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى
        الرحمٰن عرش پر قائم ہوا
        اور اُسکا عرش ساتوں آسمانوں کے اُوپر ہے
        میں نے پھر پوچھا """ اگر وہ یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ اللہ کا عرش آسمان پر یا زمین پر ہے (تو پھر اُسکا کیا حُکم ہے )؟
        تو
        اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
        ایسا کہنے والا کافر ہے کیونکہ اُس نے اِس بات سے اِنکار کیا کہ اللہ کا عرش آسمانوں کے اُوپر ہے اور جو اِس بات سے اِنکار کرے وہ کافر ہے




        حوالہ جات ::: مختصر العلو لعلی الغفار / دلیل رقم 118/صفحہ 136/مؤلف امام شمس الدین الذھبی رحمہ ُ اللہ /تحقیق و تخریج امام ناصر الدین الالبانی رحمہ ُ اللہ ، ناشرمکتب الاسلامی ، بیروت، لبنان،دوسری اشاعت،
        شرح عقیدہ الطحاویہ/صفحہ رقم 288/ناشر مکتب الاسلامی، بیروت ، لبنان،نویں اشاعت،
        اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ کا ذِکر آیا ہے تو پہلے اُن سے منسوب فقہ کے اِماموں کی بات نقل کرتا چلوں ۔





        اِمام أبو جعفر أحمد بن محمد الطحاوی الحنفی ، رحمہُ اللہ ، تاریخ وفات 321ہجری

        اپنی مشہور و معروف کتاب"""عقیدہ الطحاویہ"""میں کہتے ہیں :
        اللہ عرش اور اُس کے عِلاوہ بھی ہر ایک چیز سے غنی ہے اور ہر چیز اُس کے أحاطہ میں ہے اور وہ ہر چیز سے اُوپر ہے اور اُس کی مخلوق اُس کا أحاطہ کرنے سے قاصر ہے
        اِمام صدر الدین محمد بن علاء الدین (تاریخ وفات 792ہجری)رحمہ ُ اللہ، جو ابن أبی العز الحنفی کے نام سے مشہور ہیں ، اِس " عقیدہ الطحاویہ " کی شرح میں اِمام الطحاوی رحمہُ اللہ کی اِس مندرجہ بالا بات کی شرح میں لکھتے ہیں کہ
        یہ بات پوری طرح سے ثابت ہے کہ اللہ کی ذات مخلوق سے ملی ہوئی نہیں ( بلکہ الگ اور جدا ہے ) اور نہ اللہ نے مخلوقات کو اپنے اندر بنایا ہے
        (یعنی اللہ کا ہر چیز پر محیط ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مخلوقات اُس کے اندر ہیں بلکہ وہ محیط ہے اپنے عِلم کے ذریعے، اِس کے دلائل ابھی آئیں اِن شاء اللہ تعالیٰ )،
        پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے اپنی مخلوق سے جُدا ، بُلند اور اُوپر ہونے کے دلائل میں میں وارد ہونے والی نصوص کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ یہ نصوص تقریباً بیس اقسام میں ہیں ، اور پھر انہی اقسام کو بیان کرتے ہوئے سولہویں قِسم (نمبر 16)کے بیان میں لکھا
        فرعون نے (بھی)موسیٰ علیہ السلام کی اِس بات کو نہیں مانا تھا کہ اُن کا رب آسمانوں پر ہے اور اِس بات کا مذاق اور اِنکار کرتے ہوئے کہا
        يَا هَامَانُ ابْنِ لِي صَرْحًا لَعَلِّي أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ o أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَى إِلَهِ مُوسَى وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا


        اے ھامان میرے لیے بلند عمارت بناؤ تا کہ میں راستوں تک پہنچ سکوں o آسمان کے راستوں تک ، (اور اُن کے ذریعے اُوپر جا کر ) موسیٰ کے معبود کو جھانک کر دیکھ لوں اور بے شک میں اِسے (یعنی موسی کو )جھوٹا سمجھتا ہوں(سُورۃ غافر(40) /آیت36،37)






        لہذا جو اللہ تعالیٰ کے (اپنی مخلوق سے الگ اور )بُلند ہو نے کا اِنکار کرتا ہے وہ فرعونی اور جہمی ہے اور جواِقرار کرتا ہے وہ موسوی اور محمدی ہے
        حوالہ ::: شرح عقیدہ الطحاویہ/صفحہ رقم 287/ناشر مکتب الاسلامی، بیروت ، لبنان،نویں اشاعت،




        قارئین کرام ، یہ مذکورہ بالا شدید فتوے میرے نہیں ہیں ، بلکہ امام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ اور فقہ حنفی کے اِماموں رحمہم اللہ کے ہیں ، لہذا کوئی بھائی یا بہن انہیں پڑھ کر ناراض نہ ہو ۔

        Comment


        • #19
          Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

          Jazakallah Khair, Boht hi piyari sharing ki hai aap ne....

          Comment


          • #20
            Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

            Click image for larger version

Name:	post 5.gif
Views:	1
Size:	17.5 KB
ID:	2424316
            sigpic

            Comment


            • #21
              Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

              Originally posted by Faisal Sheikh View Post
              [ATTACH]103824[/ATTACH]

              میرے دوستو خود فیصلہ کرو کہ

              ان لوگوں کے پاس دلیل نہیں ہے قرآن اور صحیح احادیث سے

              کہ اپنی بات ثابت کر سکیں

              یہ گالیاں اس لیے دیتے ہیں کہ

              امام ابو حنیفہ کے نزدیک یہ خود کافر ہیں

              کیوں کہ یہ لوگ

              اللہ کا عرش پر ہونے سےانکار کرتے ہیں


              اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
              ایسا کہنے والا کافر ہے کیونکہ اُس نے اِس بات سے اِنکار کیا کہ اللہ کا عرش آسمانوں کے اُوپر ہے اور جو اِس بات سے اِنکار کرے وہ کافر ہے

              Comment


              • #22
                Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

                Originally posted by miski View Post
                namaz me kutey ko otah k namaz parna jaiz, ink han ajib baten hn LANAT HE AISE GANDHEY MAZHAB PE JO ANGREZ KA GHULAM HE

                اچھا ہوا کہ آپ نے اپنے آپ پر لعنت کر دی

                چلو خود دیکھ لیں کہ کتے کو اٹھا کر نماز پڑھنا کس کے نزدیک جائز ہے

                لکن ذرا سنبھل کر میرے بھائی کہیں ٹھوکر نہ لگ جا ے


                کتے کو اٹھا کر نماز پڑھنے کا بیان

                Comment


                • #23
                  Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

                  ................

                  Comment


                  • #24
                    Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

                    مجھے صرف ایک بات کا جواب چاہئے اللہ کہاں نہیں؟

                    کہاں ہے یہ پتہ ہے اس پہ بحث نہیں کیونکہ ہم کہیں فلاں جگہ نہیں فلاں جگہ نہیں تو ہم پر کفر کا فتوئ لگ جائے گا

                    بات پتہ کی ہے اور اس کا جواب بھی پتہ کا ہونا چاہئے اگر کسی ہستی کو محدود کیا جارہا ہے تو اس کی حد کا تعین بھی ہونا چاہئے
                    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                    Comment


                    • #25
                      Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

                      Click image for larger version

Name:	post 10.gif
Views:	1
Size:	42.7 KB
ID:	2424319
                      Click image for larger version

Name:	FIQAH E WAHABI.JPG
Views:	2
Size:	268.1 KB
ID:	2424320
                      sigpic

                      Comment


                      • #26
                        Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

                        اگر کسی درگاہ کی بات ہو ، کسی منت کی بات ہو کسی فقیر پیر یا بزرگ کی بات ہو تو فوری کہا جاتا ہے اللہ تو تمہاری شہ رگ سے بھی قریب ہے اس سے مانگو
                        اب جبکہ یہاں اس بات پہ شور و غل ہے اللہ عرش پہ ہے اور صرف صفاتی یعنی اس کی صرف صفت دنیا میں ہیں تو شہ رگ کی بات کیا ہوئی؟

                        میں اپنا سوال پھر دہراتا ہوں اللہ کہاں نہیں؟
                        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                        Comment


                        • #27
                          Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

                          Originally posted by miski View Post
                          دیکھہ للی تو ہے انگریز کا ایجنٹ ہم تیری باتوں میں نہ آیہئنے





                          سلام

                          ہمارا کام بتا دینا ہے

                          ھدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے

                          تم لوگوں کا کوئی جواب بھی قرآن اور صحیح احادیث سے نہیں ہے

                          آپ لوگ تو اپنے امام کو بھی ٹھوکر مار چکے ھو

                          کیسے مقلد ھو تم لوگ

                          امام ابو حنیفہ کا فتوى : جو اللہ کو عرش پر نہ مانے وہ کافر ہے


                          ابو مطیع بلخی سے روایت ہے کہ انہوں نے ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے اس شخص کے بارہ میں سوال کیا جو کہتا ہے کہ میں اپنے رب کو نہیں جانتا کہ وہ آسمان میں ہے یا زمین میں ہے تو (امام صاحب نے)فرمایا وہ کافر ہے کیونکہ اللہ تعالى فرماتے ہیں "الرحمن على العرش استوى"(طہ:4) رحمن عرش پر مستوی ہے , اور اسکا عرش سات آسمانوں سے اوپر ہے ۔ میں نے عرض کیا اگر وہ کہے کہ وہ عرش پر ہے لیکن مجھے پتہ نہیں کہ عرش کہاں ہے آسمان میں ہے یا زمین میں ؟ تو

                          (امام صاحب نے)

                          فرمایا : وہ کافر ہے کیونکہ اس نے اس (اللہ ) کے آسمان میں ہونے سے انکار کر دیا ہے , تو جس نے اسکے آسمان میں ہونے سے انکار کیا وہ کافر ہوگیا۔





                          Comment


                          • #28
                            Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

                            bhaion zara is ayat ka matlab to batana,
                            ( رحمان عرش پر مستوی ہے ) طہ / 5
                            http://www.islamghar.blogspot.com/

                            Comment


                            • #29
                              Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

                              آپ سمجھ ہی نہیں رہے یا سمجھنا نہیں چاہتے
                              اللہ عرش پہ ہیں یہ تو آپ سب مانتے ہیں اصل بات اس کی ہے وہ کہاں نہیں؟

                              اس کا جواب دے کر قصہ ختم کردیں
                              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                              Comment


                              • #30
                                Re: اللہ کہاں ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین

                                Originally posted by Sub-Zero View Post
                                آپ سمجھ ہی نہیں رہے یا سمجھنا نہیں چاہتے
                                اللہ عرش پہ ہیں یہ تو آپ سب مانتے ہیں اصل بات اس کی ہے وہ کہاں نہیں؟

                                اس کا جواب دے کر قصہ ختم کردیں

                                hm yehi bat to apko samjhane ki koshish kr rhe hain bhai k allah arsh pr hai magar uska ilm hr jaga mojood hai wo apne ilm se hr jaga mojood hai,
                                pehle ap is bat ka inkar kr rhe thay magar ab jb k ap k pas koi jawab nhi hai to ap ne foran man lia k Allah arsh pr hai.
                                http://www.islamghar.blogspot.com/

                                Comment

                                Working...
                                X