Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

    Originally posted by Baniaz Khan View Post
    phir bhi lovly bhai ye point tou valid hai apni jaga


    آپ کے اہلحدیث علماء کہتے ہیں کہ گھر میں افضل ہے لیکن لولی صاحب حدیث پیش کرتے ہیں مسجد میں نماز پڑھنے کی۔
    جب نبی کریم ﷺ نے مسجد میں نماز پڑھنے کا حکم عورتوں کو دیا ہے تو ان کی گھر کی نماز کیسے افضل ہو گئی؟؟؟
    کیا یہ آپ کے اہلحدیث علماء کا نبی کریم ﷺ کی حدیث کی مخالفت نہیں؟؟




    یہاں بات افضل ہونے کی نہیں ہے


    یہاں بات یہ ہے کہ عورت مسجد میں جا سکتی ہے یا نہیں

    افضل گھر میں ہے ٹاپک اس پر نہیں

    آپ

    i love sahabah

    سے پوچھیں کہ عورت مسجد جا کر نماز پڑھ سکتی ہے یا نہیں

    امام ابو حنیفہ رحم اللہ کس بنیاد پر یہ کہ رھے ہیں کہ عورت کا نماز کے لیا مسجد جانا مکروہ ہے

    لکن دوسری طرف بوڑھی عورتوں کو مسسجد جانے کی اجازت دے رھے ہیں

    ایک بات کریں






















    کیا سب کے لیے مکروہ ہے یا صرف جوان عورتوں کے لیے

    اگر گھر میں نماز افضل ہے تو امام ابو حنیفہ رحم للہ کو کیوں پتا نا چلا

    کیا افضل صرف جوان عورتوں کے لیے ہے یا بوڑھی عورتوں کے لیے بھی



    ایک صحیح حدیث پیش کردیں یہ لوگ جس میں حضور صلی اللہ وسلم نے عورتوں کو مسجد جانے سے روکا ھو اور اس کو مکروہ کہا ھو


    ساتھ میں بوڑھی عورتوں کو جانے کی اجازت دی ھو



    اگر حضور صلی اللہ وسلم نے روکا ہوتا تو حضرت عائشہ راضی اللہ نے کس بنیاد پر جنازہ کو مسجد میں لانے کا حکم دیا اور نماز جنازہ پڑھی بھی




    کتاب صحیح مسلم جلد 1 حدیث نمبر 2248


    ہارون بن عبد اللہ، محمد بن رافع، ابوفدیک، ضحاک بن عثمان، ابونضر، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جب سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہو تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا جنازہ مسجد میں لے آؤ تاکہ میں ان پر نماز جنازہ پڑھوں لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیضاء کے دو بیٹوں سہیل اور اس کے بھائی کا جنازہ مسجد میں پڑھا تھا۔



    کیا حضرت عائشہ راضی اللہ نے مکروہ کام کیا







    Comment


    • #32
      Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

      سے پوچھیں کہ عورت مسجد جا کر نماز پڑھ سکتی ہے یا نہیں

      امام ابو حنیفہ رحم اللہ کس بنیاد پر یہ کہ رھے ہیں کہ عورت کا نماز کے لیا مسجد جانا مکروہ ہے

      لکن دوسری طرف بوڑھی عورتوں کو مسسجد جانے کی اجازت دے رھے ہیں

      ایک بات کریں


      point ye bhi valid hai

      I love sahaba sahib ko jwab dena chayee





      Comment


      • #33
        Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

        Originally posted by Baniaz Khan View Post
        سے پوچھیں کہ عورت مسجد جا کر نماز پڑھ سکتی ہے یا نہیں

        امام ابو حنیفہ رحم اللہ کس بنیاد پر یہ کہ رھے ہیں کہ عورت کا نماز کے لیا مسجد جانا مکروہ ہے

        لکن دوسری طرف بوڑھی عورتوں کو مسسجد جانے کی اجازت دے رھے ہیں

        ایک بات کریں


        point ye bhi valid hai

        I love sahaba sahib ko jwab dena chayee
        تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
        مجھے معلوم تھا کہ میری بات کا لولی کبھی بھی جواب نہیں دے گا بلکہ صرف کاپی پیسٹ کرے گا کیونکہ اس کو امام ابو حنیفہ رھ سے بغض ہے اور حسد اس لئے اس کے اور اس کے اکابرین کے فتوے صرف امام صاحب پہ ہی چلتے ہیں البتہ ان کے علماء کے حوالے ان کے لئے موت ہیں اسی لئے اپنے علماء پہ فتوی نہیں لگاتے۔۔۔



        سب سے پہلی بات تو یہ کہ لولی صاحب کو واضح کرنا چائیے کہ عورت کے لئے مسجد جانا فرض ہے، یا واجب ہے یا سنت ہے اور اس کی حیثیت کیا ہے لیکن اس نے یہ واضح نہیں کیا۔۔
        اس کے بعد ان غیر مقلدین کا شروع سے طریقہ ہے کہ ایک حدیث لے کر اپنی مرضی سے اس کی تشریح پیش کر کے یا وحید الزماں کی تشریح اس کے نام کاٹ کر پیش کرتے ہیں جیسا کہ لولی نے تشریح وحید الزماں کی بیان کی اور اس کا نام کاٹ دیا اور پھر کہتے ہیں کہ فقہ حنفی نے حدیث کی مخالفت کر دی۔


        مسندِ احمد میں حضرت اُمِّ حمید ساعدیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ کے ساتھ نماز پڑھنا پسند کرتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
        ”قد علمت انک تحبین الصلٰوة معی وصلٰوتک فی بیتک خیر لک من صلٰوتک فی حجرتک، وصلٰوتک فی حجرتک خیر من صلٰوتک فی دارک، وصلٰوتک فی دارک خیر لک من مسجد قومک، وصلٰوتک فی مسجد قومک خیر لک من صلٰوتک فی مسجدی۔ قال: فأمرت فبنی لھا مسجد فی اقصی شیٴ من بیتھا واظلمہ، فکانت تصلی فیہ حتی لقیت الله عز وجل۔“ (مسندِ احمد ج:۱ ص:۳۷۱، وقال الھیثمی ورجالہ رجال الصحیح غیر عبدالله بن سوید الأنصاری، وثقہ ابن حبان، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۳۴)

        ترجمہ:…”مجھے معلوم ہے کہ تم کو میرے ساتھ نماز پڑھنا محبوب ہے، مگر تمہارا اپنے گھر کے کمرے میں نماز پڑھنا گھر کے صحن میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور گھر کے صحن میں نماز پڑھنا گھر کے احاطے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور احاطے میں نماز پڑھنا اپنے محلے کی مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور اپنے محلے کی مسجد میں نماز پڑھنا میری مسجد میں (میرے ساتھ) نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ: حضرت اُمِّ حمید رضی اللہ عنہا نے یہ ارشاد سن کر اپنے گھر کے لوگوں کو حکم دیا کہ گھر کے سب سے دُور اور تاریک ترین کونے میں ان کے لئے نماز کی جگہ بنادی جائے، چنانچہ ان کی ہدایت کے مطابق جگہ بنادی گئی، وہ اسی جگہ نماز پڑھا کرتی تھیں، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ سے جاملیں۔“


        اب یہاں نبی کریم ﷺ نے ان صحابیہ کو مسجد میں نماز پڑھنے کا نہیں کہا بلکہ گھر میں نماز پڑھنے کا حکم دیا۔


        اُمّ الموٴمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد ہے:

        ”لو ادرک رسول الله صلی الله علیہ وسلم ما احدث النساء لمنعھن المسجد کما منعت نساء بنی اسرائیل۔“
        (صحیح بخاری ج:۱ ص:۱۲۰، صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۸۳، موٴطا امام مالک ص:۱۸۴)
        ترجمہ:…”عورتوں نے جو نئی رَوش اختراع کرلی ہے، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھ لیتے تو عورتوں کو مسجد سے روک دیتے، جس طرح بنواسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔“


        حضرت اُمّ الموٴمنین رضی اللہ عنہا کا یہ ارشاد ان کے زمانے کی عورتوں کے بارے میں ہے، اسی سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ہمارے زمانے کی عورتوں کا کیا حال ہوگا․․․؟
        اب دیکھ لیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ نے اپنے دور کی عورتوں کا ذکر کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ ان کو دیکھ لیتے تو مسجد جانے سے منع فرماتے تو اس دور کی عورتوں کا کیا حال ہے اپ خود سمجھ دکتے ہیں۔۔
        اگر عورتوں کا مسجد جانا اتنا ہی ضروری ہوتا تو کبھی بھی حضرت عائشہ رضی اللہ یہ نہ فرماتی۔


        اس کے بعد کیا مکروہ ہونے کا فتوی صرف امام ابو حنیفہ رح نے دیا ہے یا اور بھی تابعین اور فقہا ان کے ساتھ شامل ہیں۔۔

        میں نے حوالے مکمل دیے تھے کہ ابراہیم نخعی رح بھی عورتوں کا عیدگاہ جانا مکروہ کہتے ہیں۔
        ابن عمر رضی اللہ اپنی بیویوں کو عید کی نماز کے لئے نہیں بھیجتے تھے۔
        عروہ بن زبیر بھی عورتوں کو عیدگاہ جانے سے منع کرتے تھے۔


        اور دیکھیں کہ سفیان ثوری رح اور ابن مبارک رح بھی عورتوں کو عید گاہ جانا مکروہ کہتے تھے۔۔
        ترمذی کی روایت ہے۔
        حدثنا احمد بن منيع اخبرنا هشيم عن هشام بن حسان عن حفصة ابنة سيرين عن ام عطية بنحوه. وفي الباب عن ابن عباس وجابر. قال ابو عيسى: حديث ام عطية حديث حسن صحيح. وقد ذهب بعض اهل العلم الى هذا الحديث، ورخص للنساء في الخروج الى العيدين، وكرهه بعضهم. وروي عن ابن المبارك انه قال: اكره اليوم الخروج للنساء في العيدين، فان ابت المراة الا ان تخرج فلياذن لها زوجها ان تخرج في اطمارها ولا تتزين، فان ابت ان تخرج كذلك فللزوج ان يمنعها عن الخروج. ويروى عن عائشة قالت: لو راى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما احدث النساء لمنعهن المسجد كما منعت نساء بني اسرائيل. ويروى عن سفيان الثوري انه كره اليوم الخروج للنساء الى العيد۔۔( ترمذی، جلد 1، باب خروج النساء فی العیدین)۔

        یہاں بات واضح ہو گئی جیسا کہ امام ترمذی رح نے کہا کہ علماء میں اختلاف ہے بعض جائز کہتے ہیں اور بعض مکروہ اور مکروہ کہنے والوں میں سفیان ثوری اور ابن مبارک رح بھی شامل ہیں اور ان کی دلیل حضرت عایشہ رضی اللہ کی روایت ہے۔۔


        ہے کوئی دنیا میں قران اور حدیث کا دعوی کرنے والا اہلحدیث محقق جو سفیان ثوری اور ابن مبارک رح پہ اور ابراہیم نخعی رح پہ فتوی لگائے ؟؟؟؟؟؟


        بانیاز بھای یہی لولی کی بات کا جواب ہے کہ امام ابو حنیفہ رح نے مکروہ کہا ہے تو جو فتوی ان پہ لگتا ہے وہی حضرت ابن عمر رضی اللہ، سفیان ثوری، ابن مبارک اور ابراہیم نخعی رح پہ لگا دیں جو عورتوں کو منع کرتے تھے مسجد جانے سے اور عیدگاہ جانے سے ۔۔


        اس کے بعد میں نے لولی سے کئی سوالات کئے لیکن اس نے کسی کا بھی جواب نہیں دیا۔۔


        لولی سب سے پہلے تم نے تشریح وحید الزماں کی پیش کی لیکن اس کا نام کیوں کاٹا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
        دوسرا امام ابو حنیفہ رح نے مسجد جانا مکروہ کہا ہے تو ابن مبارک، سفیان ثوری، ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے بھی مکروہ کہا ہے تو جو فتوی امام صاحب پہ لگاتے ہو وہی ان پہ لگا دو۔۔۔۔۔


        آپ کے اہلحدیث علماء کہتے ہیں کہ گھر میں افضل ہے لیکن لولی صاحب حدیث پیش کرتے ہیں مسجد میں نماز پڑھنے کی۔
        جب نبی کریم ﷺ نے مسجد میں نماز پڑھنے کا حکم عورتوں کو دیا ہے تو ان کی گھر کی نماز کیسے افضل ہو گئی؟؟؟
        کیا یہ آپ کے اہلحدیث علماء کا نبی کریم ﷺ کی حدیث کی مخالفت نہیں؟؟
        جب عورتوں کے لئے مسجد جانے کا حکم نبی کریم ﷺ نے دیا تو تمہارے البانی، شوکانی اور عمران ایوب لاہوری کون ہوتے ہیں گھر میں نماز پڑھنے کا حکم دینے والے۔۔ کیا یہ حدیث کی مخالفت نہیں؟؟؟



        بانیاز بھائی میں یقین سے کہتا ہوں کہ لولی ان سوالوں کا کبھی بھی جواب نہیں دے گا بلکہ صرف اور صرف اپنے جاہلوں کے فورم سے کچھ نہ کچھ کاپی پیسٹ کرے گا یا پھر اپنی حاسدانہ طبیعت کی بناء پہ امام ابو حنیفہ رح کے خلاف کوئی اور پوسٹ کر کے یہ بات بدلنے کی کوشش کرے گا۔۔۔

        Comment


        • #34
          Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

          عورت مسجد جا کر نماز پڑھ سکتی ہے یا نہیں

          امام ابو حنیفہ رحم اللہ کس بنیاد پر یہ کہ رھے ہیں کہ عورت کا نماز کے لیا مسجد جانا مکروہ ہے

          لکن دوسری طرف بوڑھی عورتوں کو مسسجد جانے کی اجازت دے رھے ہیں

          ایک بات کریں






















          کیا سب کے لیے مکروہ ہے یا صرف جوان عورتوں کے لیے

          اگر گھر میں نماز افضل ہے تو امام ابو حنیفہ رحم للہ کو کیوں پتا نا چلا

          کیا افضل صرف جوان عورتوں کے لیے ہے یا بوڑھی عورتوں کے لیے بھی



          ایک صحیح حدیث پیش کردیں یہ لوگ جس میں حضور صلی اللہ وسلم نے عورتوں کو مسجد جانے سے روکا ھو اور اس کو مکروہ کہا ھو


          ساتھ میں بوڑھی عورتوں کو جانے کی اجازت دی ھو



          اگر حضور صلی اللہ وسلم نے روکا ہوتا تو حضرت عائشہ راضی اللہ نے کس بنیاد پر جنازہ کو مسجد میں لانے کا حکم دیا اور نماز جنازہ پڑھی بھی




          کتاب صحیح مسلم جلد 1 حدیث نمبر 2248


          ہارون بن عبد اللہ، محمد بن رافع، ابوفدیک، ضحاک بن عثمان، ابونضر، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ جب سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہو تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا جنازہ مسجد میں لے آؤ تاکہ میں ان پر نماز جنازہ پڑھوں لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیضاء کے دو بیٹوں سہیل اور اس کے بھائی کا جنازہ مسجد میں پڑھا تھا۔



          کیا حضرت عائشہ راضی اللہ نے مکروہ کام کیا







          Comment


          • #35
            Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

            aap ny lovly ka etraz ka jwab dy dia hai ...

            ab lovly ko bhi chayee k ... aap k pesh krda etraz ka jwab dy ...





            Comment


            • #36
              Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

              Originally posted by Baniaz Khan View Post
              aap ny lovly ka etraz ka jwab dy dia hai ...

              ab lovly ko bhi chayee k ... aap k pesh krda etraz ka jwab dy ...


              کیا جواب دیا ہے ذرا یہاں بتا دیں پلیز

              آپ کیا سمجھے ان کے جواب سے


              Comment


              • #37
                Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

                Originally posted by Baniaz Khan View Post
                سے پوچھیں کہ عورت مسجد جا کر نماز پڑھ سکتی ہے یا نہیں

                امام ابو حنیفہ رحم اللہ کس بنیاد پر یہ کہ رھے ہیں کہ عورت کا نماز کے لیا مسجد جانا مکروہ ہے

                لکن دوسری طرف بوڑھی عورتوں کو مسسجد جانے کی اجازت دے رھے ہیں

                ایک بات کریں


                point ye bhi valid hai

                I love sahaba sahib ko jwab dena chayee



                i love sahabah bhai to aap kay baray maian keh chukay haian

                kiya aap mantay haian an ki yeh bat








                Originally posted by i love sahabah View Post
                تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

                بانیاز خان!۔۔۔ اپ کی یہ پوسٹ پڑھ کر بہت افسوس ہوا ۔۔
                مجھے ابھی پتہ چلا کہ آپ منکر حدیث ہو ۔۔۔۔۔۔۔
                قران کی آیات کی تشریح نبی کریم ﷺ نے فرمائی اور آپ اسی تشریح کا انکار کر کے خود اپنے مطلب کے اندازے لگا رہے ہیں۔۔۔۔

                افسوس ہوا پڑھ کر۔۔۔



                لنک



                کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے



                کیا میں اور آئ لو صحابہ بھائی ایک منکر حدیث کو جو جواب دیں گے وہ قبول کر لے گا



                آپ ایک صحیح حدیث کے بارے میں پہلے بھی کچھ فرما چکے ہیں


                Originally posted by Baniaz Khan View Post







                doosri bat jo aap ny .. paste ki




                ذرا غور کیجیئے کہ کہ جو لوگ عورتوں کو صلوٰۃ العید ین کے اجتماع میں جانے کے لیئے منع کرتے ہیں جو کہ ایک عبادت ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے لیئے اللہ کے رسول ﷺ کا حکم بھی ہے ، مگر شادی بیاہ کی جاہلانہ رسموں میں گانے بجانے کی محفلوں میں جانے کی اجازت تو عام ہے اور خوشی سے دیتے ہیں اور وہاں جو کچھ ہوتا ہے وہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے ۔




                janab aaali mae jab or jahan zra ghor krta hoon ...


                wahan aap us ghor ko bardasht nahi kr paty ....


                chalo mae aik bar phir ghor krta hoon


                lo ji sari aurto ko medan mae jama kr diya ...


                haiza aurto ko aik jaga alag jama kr diya...


                lo ji ab poory majma ko pata chal gya ko kon kon haiza hai in dino.................. (kamal hai sahib)


                jis ghar mae 4 aurtein bhi hon tou wahan bhi itny khuly tareeqy sy family member ko in cheezo ka ilm nahi hota ..


                aap ny ... sorry riwayat ny tou un sab ko sab k samny zahir krdiya...


                ye kesi pardy ki bat hai ...


                ya tou ye bat hai k aap k nazdeek parda sy murad wohi khemy numa burqa hai .. ...


                (jis ko aap hadees sy bhi sabit nahi kr skty)


                ya phir pata nahi parda aap kis ko kehty ho ...




                is k bad ye line


                مگر شادی بیاہ کی جاہلانہ رسموں میں گانے بجانے کی محفلوں میں جانے کی اجازت تو عام ہے اور خوشی سے دیتے ہیں اور وہاں جو کچھ ہوتا ہے وہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے


                bhai kiya hota hai wahan zra aap bhi bata dijyee ..


                kyo k agr ksi sy chupa howa nahi hai tou phr yahan batana bhi ghalat nahi hoga





                Comment


                • #38
                  Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے


                  عورت مسجد میں نماز ادا کر سکتی ہے

                  Comment


                  • #39
                    Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

                    Lovelly sahib.. jo fatwa Imam Abu Hanifa par laga rahe ho.. woh mazkoora ahle Hadith ulama pe lagao ....
                    ta keh insaf ho sake...

                    Comment


                    • #40
                      Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

                      Originally posted by lovelyalltime View Post





                      i love sahabah bhai to aap kay baray maian keh chukay haian

                      kiya aap mantay haian an ki yeh bat













                      لنک



                      کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے



                      کیا میں اور آئ لو صحابہ بھائی ایک منکر حدیث کو جو جواب دیں گے وہ قبول کر لے گا



                      آپ ایک صحیح حدیث کے بارے میں پہلے بھی کچھ فرما چکے ہیں








                      ye kia shaitano wala kaam kar rahe ho..... do bando ko apas mein larane ki koshish kar rahe ho ..... woh baat wohi khatam ho chuki hai.. sheikh sahib

                      Comment


                      • #41
                        Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

                        Originally posted by -=The Driver=- View Post

                        ye kia shaitano wala kaam kar rahe ho..... do bando ko apas mein larane ki koshish kar rahe ho ..... woh baat wohi khatam ho chuki hai.. sheikh sahib

                        Originally posted by Sub-Zero View Post


                        امام ابو حنیفہ جن کے متعلق ہے آپ نے اپنی عمر مبارک میں 7 ہزار مرتبہ ختم قرآن کیا۔ 45 سال تک ایک وضو سے پانچوں نمازیں پڑھیں، رات کے دو نفلوں میں پورا قرآن حکیم ختم کرتے





                        Originally posted by Baniaz Khan View Post



                        میں نے ایسا کیا لکھا جو مجھے اماموں کی ہسٹری بتارہے ہو

                        یا یہ بتارہے کو کہ کتنے استادوں سے تعلیم حاصل کی

                        کتنی بار قرآن ختم کیا

                        ذرا ریاضی کے اصول لے تحت تقسیم کر کے تو دیکھو

                        یہ سب کتنا ٹآئم دیا ایک استاد کو تمھاری یہ ہزاروں والی بات بوگس ثابت ہوجائے گی

                        دیکھ تو لیا کرو کہ لکھ کیا رہے ہو

                        اندھے بہروں کی طرح جس نے جو پڑھایا پڑھ لیا جو لکھا دیکھا لکھ دیا

                        یہ اپنی بات دیکھو ذرا

                        ایک وضو سے پانچ نمازیں

                        قرآن میں کہیں وضو کے ٹوٹ جانے کی بات نہیں ہے

                        سیدھی صاف بات ہے ہر نماز سے پہلے وضو ہے

                        یہی ہے وہ امام ۔۔ جس نے قرآن کو سمجھ کر فقہ مرتب کر لیا

                        اور میں ایک بات اور بتادوں ۔۔۔

                        اس امام نے ایسا ہرگز نہ کیا ہوگا

                        بلکہ یہ جو انکی روداد لکھنے والے ہیں نہ آپ جسیے عقیدت مند ۔۔

                        انکا جو دل میں آیا لکھتے چلے گئے ۔۔۔

                        دماغی سمجھ بوجھ سے ہی کام وہ لیتے تو ان کے امام کی روداد میں یہ باتیں نہ ہوتین

                        اور اگر آپ لے لیتے تو آپ کے پوسٹ بھی ان فضولیات سے پاک ہوتی






                        Originally posted by Sub-Zero View Post



                        میرا ایک دوست ہے جو رات سونے سے پہلے پانچ پارے پڑھ کر سوتا ہے سارا دن دوستوں کے ساتھ گھومتا ہے موبائل کمپیوٹر سب استعمال کرتا ہے مگر کیا حافظ قرآن ہے
                        میں نے سوچا پانچ پارے تو بہت ہوتے ہیں آخر کتنا ٹائم لگتا ہوگا مجھے سورت فاتحہ حفظ ہے اسے میں نے پڑھا کوئی چھ سیکنڈ لگے یعنی ایک منٹ میں دس جو کہ نصف پارہ بنتا ہے
                        یعنی دو منٹ میں ایک پارہ اس حساب سے ایک گھنٹے میں پورا قرآن
                        اب آتے ہیں امام ابو حنیفہ کی جانب
                        اگر انہوں نے پچاس سال تک چار قرآن روز پڑھے ہر نماز کے بعد جس میں ایک قرآن ایک گھنٹہ لگتا تو آسانی سے گراف تہتر ہزارسے اسی ہزارتک پہنچتا ہے

                        365 x 4 x 50 = 73000

                        رہی بات پانچ نمازیں ایک وضو سے تو یہ بھی ممکن ہے فجر کے وقت نہا دھو کر وضو کرلیا جائے اور عشاء تک کو وضو توڑنے والی حرکت نہ کی جائے تو کچھ ہرج نہیں کوئی ایسا نہ کرپائے
                        ویسے بھی یہ سادہ سے انسان تھے سارا دن سولوں کے جواب اور مسائل کا حل بتاتے تھے




                        Originally posted by Baniaz Khan View Post



                        آپ میری پوسٹ کا جواب دینے لگے اور دیا بھی مگر پھر بھی قرآن والی بات گول کرگئے

                        جب وضو ٹوٹنے کا کوئی ذکر ہی نہیں اور حکم ہر نماز سے پہلے کا وضو ہے تو پھر خود سوچیں وہ کیسا شخص ہے

                        جو ایک بار وضو کرکے ساری نمازیں ادا کررہا ہے




                        Originally posted by Sub-Zero View Post


                        بھائی اس بحث کو چھوڑوں حدیثوں کی صحت پر تو مجھے بھی شک ہے مگر کیا کریں ہمیں قرآن کے بعد ان سے مدد مل پاتی ہے
                        خیر یہ اندھی عقیدت نہیں تحقیق سے ثابت عوامل تھے ریاضی سے بھی اور انسانی مشقت سے بھی یعنی یہ سب کرنا بلکل ممکن تھا بلکہ زیادہ مشکل بھی نہیں تھا




                        Originally posted by Baniaz Khan View Post



                        بس بھائی یہی میرا کہنا ہے کہ جس چیز پر بھی شک ہو اس پر یقین کی بنیاد نہیں قائم ہوسکتی

                        اور جب بات کو خدا اور رسول ص پر ایمان لانے کی تو معاملے اور بھی شکوک و شہبات سے پاک ہونا چاہیے








                        بہت ھو گیا. اب لگاؤ سب پر فتویٰ


                        Comment


                        • #42
                          Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

                          yar lovly ye merei or sub zero ki apas ki bat hai .. hamari apni soch hai

                          issy aap kahan or kis mamly mae quote kr rahe ho ..

                          or yar mere pr fatwa doosro sy kyo dhoond ty ho khud hi lag do ..

                          pehly bhi ye kam krty aye ho tu ab kia cheez rok rahi hai ...



                          muje tou iss cheez ka zyada afsos hai k hamari young nasal ki energy ksi kam mae zaya ho rahi hai jis k ham jwab dy hi nahi ...

                          kher lagy raho ...





                          Comment


                          • #43
                            Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

                            Originally posted by Baniaz Khan View Post
                            yar lovly ye merei or sub zero ki apas ki bat hai .. hamari apni soch hai

                            issy aap kahan or kis mamly mae quote kr rahe ho ..

                            or yar mere pr fatwa doosro sy kyo dhoond ty ho khud hi lag do ..

                            pehly bhi ye kam krty aye ho tu ab kia cheez rok rahi hai ...



                            muje tou iss cheez ka zyada afsos hai k hamari young nasal ki energy ksi kam mae zaya ho rahi hai jis k ham jwab dy hi nahi ...

                            kher lagy raho ...

                            یہ باتیں آپ کے لیے یہاں نہیں لگائی ہیں - جس کے لیے لگائی ہیں وہ سمجھ گیا ہے

                            Comment


                            • #44
                              Re: امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے

                              تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

                              لولی پھر ٹاپک تبدیل کر دیا۔۔
                              میں نے کہا تھا کہ تم کبھی بھی میرے سوالوں کا جواب نہیں دو گے اور کبھی بھی اپنے اہلحدیث علماء پہ فتوی نہیں لگاو گے کیونکہ تم نفس کے پچاری یو جو ہر مسئلے میں صرف اپنے علماء کو ہی حق پہ سمجھتے ہو۔۔

                              منکرین حدیث کے بارے میں میرا موقف تم کو معلوم ہے جو میں نے واضح کیا تھا ایک ٹاپک میں لیکن یہاں جان بوچھ کر تم اس ٹاپک کو بیچ میں لے آئے تاکہ تمہیں جواب نہ دینا پڑے۔۔۔
                              ہمیشہ کی طرح بھاگتے رہنا ہر ٹاپک سے۔

                              Comment

                              Working...
                              X