مسلم کی ان حدیث میں نماز کا پورا طریقہ نہیں ہے
پہلی حدیث میں صرف جھکتے اور اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنے کا ذکر ہے۔
جبکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ طریقہ نا مکمل ہے، اس کے علاوہ اور بھی کیٔ چیزیں ہیں جو ہم نماز میں ادا کرتے ہیں۔ جو کہ ہمیں دوسری کیٔ احادیث سے پتہ چلتی ہیں۔
تیسری رکعت کے لۓ بھی اٹھتے وقت رفع الیدین کی واضح صراحت بخاری کی ہی حدیث میں موجود ہے،
سجدوں میں رفع الیدین کی ممانعت بھی بخاری و مسلم میں موجود ہے
،
پہلی حدیث میں صرف جھکتے اور اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنے کا ذکر ہے۔
جبکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ طریقہ نا مکمل ہے، اس کے علاوہ اور بھی کیٔ چیزیں ہیں جو ہم نماز میں ادا کرتے ہیں۔ جو کہ ہمیں دوسری کیٔ احادیث سے پتہ چلتی ہیں۔
مگر ہم صرف اسی حدیث کو لے کر باقی طریقے کو منسوخ قرار دے دیں تو یقیناً یہ بہت ہی بڑی نا سمجھی اور بیوقوفی ہے۔ جس طرح بخاری کی ایک حدیث کو لے کر رفع الیدین کو منسوخ قرار دیا جاتا ہے۔ اور جبکہ اس حدیث میں سلام پھیرنے کا ذکر بھی نہیں ہے۔
عبداللہ بن عمر والی روایت کومولانا عبدلحیٔ لکھنوی صاحب نے مردود کہا، امام بخاری نے جزرفع یدین میں ابن معین سے نقل کیا کہ یہ روایت محظ وہم ہے جسکی کویٔ اصل نہیں۔
عبداللہ بن مسعود والی روایت ابو ابوداؤد نے ضعیف کہا، امام شوکانی نے کہا کہ اس روایت کو عبداللہ بن مبارک اور احمد بن حنبل نے ضعیف کہا ہے.امام نووی نے ضعیف کہا،ابو حطیم نے کہا کہ یہ حدیث ضعیف ہے. امام دارقطنی نے اسے ضعیف کہا، محمد بن جابر نے اسے ضعیف کہا،
باقی رہی عبداللہ بن مسعود اور عبداللہ بن عمروالی روایت تواس کے بارے کافی لوگوں نے ضعیف کہا اور کچھ لوگوں نے صحیح بھی کہا ،
بخاری و مسلم کی ایسی احادیث کو چھوڑ کر کہ جن پر تمام علماء ،محدثین کااتفاق ہے جس میں شک کی کویٔ گنجایٔش نہیں ہے، اس کے مقابلے میں ایسی حدیث کو دلیل بنایا جا رہا ہے جس میں شک موجود ہے، جسکو صحیح بھی کہا جا رہا ہے اور ضعیف بھی جسکے راویوں پر جراح بھی کی گیٔ۔
بخاری و مسلم کی ایسی احادیث کو چھوڑ کر کہ جن پر تمام علماء ،محدثین کااتفاق ہے جس میں شک کی کویٔ گنجایٔش نہیں ہے، اس کے مقابلے میں ایسی حدیث کو دلیل بنایا جا رہا ہے جس میں شک موجود ہے، جسکو صحیح بھی کہا جا رہا ہے اور ضعیف بھی جسکے راویوں پر جراح بھی کی گیٔ۔
عبداللہ بن عمر والی روایت کومولانا عبدلحیٔ لکھنوی صاحب نے مردود کہا، امام بخاری نے جزرفع یدین میں ابن معین سے نقل کیا کہ یہ روایت محظ وہم ہے جسکی کویٔ اصل نہیں۔
عبداللہ بن مسعود والی روایت ابو ابوداؤد نے ضعیف کہا، امام شوکانی نے کہا کہ اس روایت کو عبداللہ بن مبارک اور احمد بن حنبل نے ضعیف کہا ہے.امام نووی نے ضعیف کہا،ابو حطیم نے کہا کہ یہ حدیث ضعیف ہے. امام دارقطنی نے اسے ضعیف کہا، محمد بن جابر نے اسے ضعیف کہا،
تیسری رکعت کے لۓ بھی اٹھتے وقت رفع الیدین کی واضح صراحت بخاری کی ہی حدیث میں موجود ہے،
سجدوں میں رفع الیدین کی ممانعت بھی بخاری و مسلم میں موجود ہے
،
اگر رفع الیدین کی احادیث منسوخ ہوتی تو امام بخاری و امام مسلم ضرور اسکی وضاحت فرماتے،
اگر سجدوں میں رفع الیدین منع نہ ہوتا تو بخاری و مسلم میں واضح طور پر نہ لکھا ہوتا کہ نبیصلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے،
اور صرف بخاری و مسلم میں ہی نہیں بلکہ ابو داؤود، ترمذی، ابن ماجہ میں بھی رفع الیدین کی احادیث موجود ہیں،
اگر رفع الیدین کی احادیث منسوخ ہوتیں تو امام بخاری عبداللہ بن عمر کے حوالے سے ہر گز یہ نہ کہتے کہ آپ رفع الیدین نہ کرنے والوں کو کنکریاں مارا کرتے تھے.
احادیث میں کان دوام کے لیے ہی آیا ہے یعنی کہ وہ عمل منسوخ نہیں ہوا تھا، اگر یہ عمل منسوخ ہوا ہوتا تو بخاری میں ہی اسی درجہ کی احادیث موجود ہوتی جس میں شرط بتائی گئی ہوتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمرفع الیدین کیا کرتے تھے مگر۔۔۔۔۔۔۔....
اگر سجدوں میں رفع الیدین منع نہ ہوتا تو بخاری و مسلم میں واضح طور پر نہ لکھا ہوتا کہ نبیصلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے،
اور صرف بخاری و مسلم میں ہی نہیں بلکہ ابو داؤود، ترمذی، ابن ماجہ میں بھی رفع الیدین کی احادیث موجود ہیں،
اگر رفع الیدین کی احادیث منسوخ ہوتیں تو امام بخاری عبداللہ بن عمر کے حوالے سے ہر گز یہ نہ کہتے کہ آپ رفع الیدین نہ کرنے والوں کو کنکریاں مارا کرتے تھے.
احادیث میں کان دوام کے لیے ہی آیا ہے یعنی کہ وہ عمل منسوخ نہیں ہوا تھا، اگر یہ عمل منسوخ ہوا ہوتا تو بخاری میں ہی اسی درجہ کی احادیث موجود ہوتی جس میں شرط بتائی گئی ہوتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمرفع الیدین کیا کرتے تھے مگر۔۔۔۔۔۔۔....
Comment