السلام و علیکم دوستو
میرا مقصد کسی پر طنز کرنا نہیں لکین اس تحریر کو پڑھ کر حیرانگی ضرور ہوئی اس لیے سب کے سامنے شئر کر رہا ہوں ۔۔
1
۔کبھی تو مولوی صاحب کہتے ہین کہ دونوں ثابت ہین ۔۔
تو عمل بھی دونوں* پر ہونا چاہیے تھا؟
2
۔امام بخاری کی جز رفع یدین پر تنقید کی گئی ہے۔
لیکن وہی صحیح بخاری ان کے مدرسہ میں* بڑے زوق شوق سے پڑھائی جاتی ہے۔
3
۔لکھتے ہین اختلاف صرف افضلیت اور عدم افضلیت کا ہے۔
تو کرنا افضل ہونا چاہیے تھا۔۔۔کیونکہ کوئی نیکی کا کام ہو کرنا افضل ہوتا ہے نہ کے نہ کرنا؟
4
۔لکھتے ہیں* رفع یدین کرنا رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔۔۔۔
تو پھر نہ کرنے کا مقصد؟ شاید یہ جملہ غلطی سے لکھا گیا ہے۔؟
5
۔لکھتے ہیں* حنفییہ کے نزدیک رفع یدین رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
لیکن پھر بھی نہ کرنا افضل ؟
6
۔حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں*لکھتے ہیں کے وہ صرف پہلی مرتبہ کے قائل تھے۔
لیکن وتر اور عیدین کی نماز میں حنفی بھائی بھی اس بات کے خلاف کرتے ہین ۔
آپ لوگوں کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ ہلیز اپنی آراء سئ نوازیں شکریہ
Comment