Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

توحید کنزالایمان کے آئینے میں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

    Originally posted by aabi2cool View Post
    ٣١ )


    کی نہ وہی بات جو کہ غیر مقلدین کا وطیرہ ہے ظاہر ہے بھئی ٹریننگ ہی بڑی پکی ہے کہ اگلے کی مت سنو بس اپنی دبائے جاو سو آپ بھی اپنی جماعت کی طرح میرے تمام سوالات کا جواب ہضم کر گئے اور ڈکار تک نہ لی۔ خیر میں آپکی طرح نہیں کروں گا بلکہ آپ کی باتوں کا جواب باقاعدہ ایک ایک عبارت کو کوٹ کرکے دوں گا کہ جسے علمی دنیا میں حقیقتا جواب سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔۔
    جی تو جناب نے سورہ توبہ کی آیت نمبر اکتیس کو بطور استدلال پیش کرکے یہ ثابت کرنا چاہے کہ ائمہ کے مقلدین نے اپنے اپنے ائمہ کو خدا اور رسول کے مقابلے میں لاکھڑا کیا ہے اور ان کے تو ضیحی اور تشریحی اقوال کو قرآن و سنت پر مقدم ٹھرایا ہے
    تو اس کے جواب میں اگر پھر لفظ جاہل یوز کرون تو آپ برا مان جائیں گے تو پھر فقط انا للہ وانا الیہ راجعون ہی کہہ سکتا ہوں ۔
    سورہ توبہ کی مذکورہ بالا آیت کی تفسیر میں جو روایت مفسرین نے بالاتفاق نقل کی ہے
    اس میں معاملہ بالکل صاف اور نکھرا ہوا ہے مفسرین حضرت عدی بن حاتم سے نقل کرتے ہیں
    کہ :
    نقل أن عدي بن حاتم كان نصرانياً فانتهى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يقرأ سورة براءة، فوصل إلى هذه الآية، قال: فقلت: لسنا نعبدهم فقال: " أليس يحرمون ما أحل الله فتحرمونه ويحلون ما حرم الله فتستحلونه " فقلت: بلى قال: " فتلك عبادتهم "
    اس روایت میں صاف طور پر بیان ہے کہ یہود ونصاریٰ نے اپنے پادریوں اور راہبوں کو اللہ کہ مقابلے میں حکم مان لیا تھا اور وہ اللہ کہ حلال کردہ کو حرام اور اللہ کہ حرام کردہ کو حلال ٹھراتے تھے جبکہ یہود و نصاری کا اصل جرم یہی تھا کہ وہ اورانکی اس قسم کے تمام امور میں اطاعت کرتے تھے
    یہاں علت اولا نصوص قطیعہ سے ثابت شدہ حلال و حرام کو پادریوں کا اپنی طرف سے حرام وحلا ل ٹھرایا جانا اور ثانیا پھر امت یہود و نصاریٰ کا اپنے پادریوں کی اندھی اطاعت کرنا ہے نہ کہ مطلقا اطاعت ہی موجب شرک ٹھر رہی ہے ۔
    رہ گئی امت مسلمہ کہ جمہور کی بات تو امت مسلمہ کا جمہور جن ائمہ کی پیروی کرتا وہ اولا تو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ مقابلے میں نہیں کرتا اور ثانیا یہ پیروی باہم متعارض نصوص میں قول راجح اور مرجوح کو چننے یا جاننے اور اس پر عمل کرنے کی غرض سے ماہرین فن کی کی جاتی ہے جو کہ امت کا تمام طبقہ کسی نہ کسی حد تک ہر شعبہ میں کرتا ہے ۔ لہذا امت کا جمہور جن جن ائمہ کی پیروی کرتا ہے وہ اللہ ا ور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں کرتا ہے انکا یہ یقین و ایمان ہوتا ہے کہ دین کہ مختلف فیھا اجتھادی معاملات میں جیسی جانچ پڑتال انکے ائمہ کرام نے جس جہد سے کی ہے وہی درست اور قابل عملاور عین تقاضائے قرآن وسنت اور منشائے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم
    ہے اور اگر بالفرض مجھتد کی رائے مبنی بر خطا بھی ہوتو تب بھی وہ معاف ہے لہذا اس پر عمل کرنا باعث طاعت و ثواب ہی ٹھرے گا بجائے اس کہ کے ایک غیر مجھتد اپنی ذاتی رائے یا اپنے نام نہاد غیر مجتھدین مولویوں کی راے کو اپناتے ہوئے اختیار کرئے کہ وہ اور اسکے مولویوں کو جب حق اجتھاد ہی نہیں حاصل توانکی رائے اگر صائب بھی ہو تو اصول دین کہ مطابق واجب الاطاعت نہ ہوگی ۔۔۔






    مجتھد کی رائے پر عمل کرنا قرآن و سنت کہ مسلمہ اصولوں سے ثابت ہے کسی جاہل کو ان اصولوں کو جاننے کی حجت نہیں اور ہٹ دھرم کو وہ نصوص دکھائے جانے کا فائدہ کوئی نہیں کہ وہ اچھے سے جانتا ہے مگر سمجھتا نہیں یا سمجھنا چاہتا نہیں ۔
    امت مسلمہ کا کثیر اکثر اور تقریبا کل جن ائمہ کی پیروی کرتا وہ ان ائمہ کی دین کے معاملہ میں انتہائی سنجیدہ فکر محتاط اور ماہر رائے ہونے کی وجہ سے پیروی کرتا ہے نہ کہ قرآن و سنت کہ مقابلہ میں انکی پیروی کی جاتی ہے اور یہ بات ہر بچہ بھی جانتا ہے کہ ہم ائمہ کی پیروی اس لیے نہیں کرتے کہ وہ ہمیں قرآن وسنت سے ہٹ کر کوئی اور سبق دیتے ہیں بلکہ اسی لیے کرتے ہیں کہ وہ قرآن وسنت ہی کا اصل سبق دیتے ہیں جبکہ امت کہ اکثر کہ مقابلہ میں جو آٹے میں نمک کہ برابر نام نہاد طبقہ ہے، کرتا وہ بھی بالکل وہی ہے جو کہ امت کی اکثریت کرتی ہے مگر فرق بس اتنا ہے کہ وہ کرکے ایک تو مانتا نہیں اور دوسرے امت کہ مقابلہ بجائے مجتھدین ائمہ کی پیروی کہ اپنے نفس کی یا پھر اپنے نام نہاد غیر مقلدین مولویوں کی اندھی تقلید کرتا ہے ۔۔
    رہ گئی حدیث کو فقط سن کر اس پر عمل کرلینے کی بات تو یہ کوئی جاہل ہی کرسکتا ہے جو کہ اصول دین سے واقف نہ ہو اور جسے کبھی اسماء الرجال کی کتب سے کوئی مس نہ رہا ہو وگرنہ اسماء الرجال کی کتب میں جید صحابہ کہ ایسے بے شمار واقعات موجود ہیں کہ جن میں حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما جیسے جید صحابہ کرام سے حدیث کو فقط سن کر تب تک اس پر عمل کرنا ثابت نہیں جب تک وہ حدیث درایت و روایت کہ تمام اصولوں پر پوری نہ اترتی ہو ۔ اب آپ کے فتوٰی کی رو سے تو حضرت عمر فاروق کا وہ عمل کہ جس میں انھوں نے ایک صحابی سے روایت سن کر جب تک اسے درایت کہ اصولوں پر پرکھ نہیں لیا قبول نہ کی تھی مطعون ٹھرتا ہے ۔


    اب پھر مجھے مفھوم نہ سمجھنے کا طعنہ مت دیجیئے گا آپ نے جس ضمن میں بات کی ہے میں نے بھی اسی ضمن میں جواب دیا ہے اگر آپ کے کہنے کا یہ مطلب ہے کہ صحابہ کرام کی ایک معاملہ میں اپنی ذاتی رائے ہوتی تو وہ اس کے مقابلہ میں جب حدیث پا لیتے تو اس سے رجوع کرتے تو اس بات سے کسی کو انکار نہیں اور ایسا نہ کرنے کا کوئی عامی مسلمان بھی سوچ نہیں سکتا چہ جائکہ اتنے بڑے بڑے ائمہ کو ایسا کرنے والا سمجھا جائے اور انکی اجتھادی رائے کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے کے مقابل رائے جانا جائے اور اور انھے ایسا کرنے والا گردانا جائے نعوذ باللہ من تلک الخرافات ۔
    بات ہورہی ہے ان نصوص کی جو کہ باہم متعارض ہیں کہ جنکی بابت ایک سے زائد روایات ہیں یا پھر جنکے بارے میں قرآن وسنت کی کوئی واضح نصوص نہیں ملتیں تو ایسے معاملات کا خود صحابہ کرام سے لیکر آج تک امت کا مختلف الرائے ہونا پایا جاتا ہے اور اس میں کوئی برائی بھی نہیں ایسے بہت سے معاملات ہیں کہ جن میں صحابہ کا اختلاف موجود ہے اور حدیث کا ہر مبتدی طالب علم ان تمام باتوں سے اچھی طرح واقف ہے ۔ خود آپ نے ابن تیمیہ کی جو مثال نقل کی ہے وہ اگر درست ہے تو ابن تیمیہ کا امام کی قرات مقتدی کے لیے کافی جاننا اس وجہ سے نہیں ہے کہ انھے اس کے مقابلے میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو پہنچی تھی مگر انھوں نے اس کے مقابلے میں اپنی ذاتی رائے قائم کی بلکہ ابن تیمیہ کی یہ رائے اس وجہ سے تھی کے انھے اس معاملہ میں نصوص متعارض ملیں لہذا انھون نے اجتھاد کرتے ہوئے مرجوح کہ مقابلے میں راجح روایت کی بنیاد پر اپنی رائے کو قائم کیا اب وہ شخص بلا کا جاہل ہوگا جو کہ ابن تیمیہ کو اس معاملہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ
    وسلم کے مقابلہ میں آنے والی شخصیت گردانے ۔۔۔

    والسلام اور یاد رہے کہ اب میں آپ کے کسی وجاب کا منتظر نہیں ہوں کہ مجھ پر آپ کی علمی قلعی کھل چکی ہے سو والسلام






    مقلدین اپنے مختلف فورمز سے ہم پر یہ الزام لگاتے رہتے ہیں کہ ہم دلائل اربعہ کتاب ، سنت ، اجماع ، قیاس کو حجت تسلیم نہیں کرتے۔ اس اعتراض کا جواب مختلف اہل علم کے ذریعہ تحریرا اور تقریرا کئی مرتبہ دیا جاچکا ہے ۔ لیکن ایک الزامی سوال جو میرے خیال سے اس اعتراض سےپہلے پوچھے جانے کا مستحق ہے وہ یہ کہ آیا مقلدین خود عملا قرآن و سنت اور اجماع و قیاس کی حجیت کو تسلیم کرتے ہیں ؟
    مقلد کے یہاں صرف اس کے امام کا مسلک دلیل ہوتا ہے ۔ اور پھر ان چاروں دلائل میں سے ہر وہ چیز جو اس کے امام کے قول کے مطابق ہے ۔ اور ان چاروں میں سے کوئی چیز جو امام کے قول کے مخالف ہو مقلد کے لیے قابل قبول نہیں ہوتی۔
    رضاعت اور ایمان میں نقص واضافہ کے معاملہ میں قرآن کی صاف اور صریح آیت تسلیم نہیں کی جاتی کیوں کہ امام کا مسلک کچھ اور ہے اور فاتحہ خلف الامام کے موضوع پر کہاں کی آیت کو کہاں لاکر جوڑ دیا جاتا ہے تاکہ امام کا مسلک صحیح ثابت کیا جاسکے ۔
    نماز ، روزہ ، حج اور زکاۃ سمیت مختلف موضوعات پر صحیحین دسیوں روایات مسلک کے خلاف ہونے کی وجہ سےنا قابل قبول سمجھی جاتی ہیں ۔ اور ایک ہاتھ سے مصافحہ کے معاملہ میں امام بخاری کے باندھے ہوئے باب کو اتنے پر زوز انداز میں پیش کیا جاتا ہے جیسے امام بخاری کا باب نہیں حدیث پیش کررہے ہوں ۔
    قرات فاتحہ کے مسئلہ میں ماتیسر من القرآن کے عموم کو لاصلاۃ الا بفاتحۃ الکتاب سے خاص کرنا خلاف قاعدہ بتلایا جاتا ہے اور تعیین مہر کے مسئلہ میں وَأُحِل لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ أَنْ تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُمْ میں اموال کے عموم کو لاَ مَهْرَ دُونَ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ کی ضعیف روایت سے خاص کردیا جاتا ہے ۔
    تین طلاق کے مسئلہ میں جمہور کا فتوی ایسے پیش کیا جاتا ہے جیسا ہر وہ مسئلہ جس پر جمہور کا اتفاق ہوجائے قبول ہی کرلیا جائے گا اور وہ سیکڑوں مسائل جن میں حنفیہ کا جمہور سے اختلاف ہے وہاں جمہور کی رائے کیوں نا قابل تسلیم ہوتی ہے؟
    بیس رکعت تراویح کے معاملہ میں حرمین کا عمل دلیل ۔ اور حرمین کی آمین ، رفع الیدین ؟
    طلاق کے مسئلہ حضرت عمر کا فتوی سب سے بڑی دلیل اور حلالہ سمیت بیسیوں مسائل میں حنفی مسلک کے خلاف حضرت عمر کے بیسیوں فتاویٰ ؟
    الغرض دلائل اربعہ کی حجیت صرف زبانی دعوی ہے عملا دلیل صرف امام کا قول ہے ۔ آخر مقلد کس منہ سے ہم سے دلیل پر بات کرسکتا ہے ؟



    ایک حنفی کو احادیث کے چکر میں پڑنا ہی نہیں چاہیے، قرآن اور احادیث سے دلائل لینا تو قرآن اور حدیث والوں کا کام ہے جسے قرآن اور حدیث سے مسلہ لینا ہو وہ اہل حدیث سے رجوع کرے اور جسے فقہ سے مسلہ لینا ہو فقہ سے رجوع کرے....ایک حنفی کے لئے تو قول امام ہی دلیل ہے (جو آج کل قول مسجد کا امام ہے کیونکہ مسجد کا امام جو کہتا ہے مان لیتے ہیں ان بیچاروں کو تو یہ بھی نہیں پتا کے امام ابو حنیفہ کے خاص شاگردوں امام محمد اور امام یوسف نے دو تہائی مسائل میں امام ابو حنیفہ کی مخالفت کی ہے بقول فقہ احناف کے ).. اگر کسی مسلے میں کوئی حدیث نا بھی ہو تو بھی ایک حنفی جو کے اگر پکا حنفی ہے تو اسے فقہ حنفی کی ہی کی تقلید کرنی چاہیے..پھر تو اسکا حنفی ہونا سچا ...مگر یہ کیا ایک طرف تو اپنے آپ کو حنفی کہتے ہیں پھر حدیث سے دلائل بھی لانے کی کرتے ہیں اور ظلم یہ کے ضعیف احادیث بھی پیش کرنے میں عار محسوس نہیں
    کرتے..کیوں کے فقہ کی ترجیح جو ثابت کرنی ہے


    Comment


    • #17
      Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں


      جی تو جناب نے سورہ توبہ کی آیت نمبر اکتیس کو بطور استدلال پیش کرکے یہ
      ثابت
      کرنا چاہے کہ ائمہ کے مقلدین نے اپنے اپنے ائمہ کو خدا اور رسول کے مقابلے میں لاکھڑا کیا ہے اور ان کے تو ضیحی اور تشریحی اقوال کو قرآن و سنت پر مقدم ٹھرایا ہے

      تو اس کے جواب میں اگر پھر لفظ جاہل یوز کرون تو آپ برا مان جائیں گے تو پھر فقط انا للہ وانا الیہ راجعون ہی کہہ سکتا ہوں

      میرے بھائی اگر واقعی ایسا نہیں ہے تو پھر حلالے کے لئے نام نہاد ائمہ نے دو قانون کیوں بناے ہیں(یہ میں آج کے علما کا طرز عمل بتا رہا ہوں ) جب دوسرا طلاق دے تو حلالہ اور خود دے تو تین ایک ہو گئی اور رجوع کے لئے مقلدین کی طرف دوڑتے ہیں یہ کافی ہو چکا ہے میں ان کے نام اس لئے نہیں لےرہا کہ ان میں سے اکثر فوت ہو چکے ہیں تو اپنے لئے یہی حلال ہے اور دوسرے کے لئے حرام اب بھی یہ نام نہاد علما اس آیات پر پورے نہیں آتے ہیں .
      اور جہاں تک اپ نے
      تو ضیحی اور تشریحی اقوال کو قرآن و سنت پر مقدم ٹھرایا ہے کی بات کی ہے تو بھائی اپ میرے بات پھر نہیں سمجھے ہیں اس آیت اور حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے نصاریٰ ان کی اندھی تقلید کرتے تھے وہ یہ جانے کی کوشش بھی نہیں کرتے تھے کہ کیا واقعی جو ہمارے علما کہ رہے ہیں یہ الله نے ایسے ہی نازل کیا ہے یا نہیں جب قرآن اور نبی صلی الله علیھ وسلم نے یہ دعوت دے تو واضح کیا کہ یہ غلط ہے مگر انھوں نے اپنے علما کی بات پر کو کافی جانا اور ان کے علما کا طرز عمل یہ تھا (سوره ال عمران ٧٨) کہ اپنی کتاب کی غلط تاویل کرتے تھے اپ یہ بتاؤ حلالہ میں یہ طرز عمل اپنے لئے کچھ اور دوسرے کے لئے کچھ اورکیا یہود کے علما کا نہیں اور ہمارے لوگوں نے کبھی جانے کی کوشش نہیں کی آیا یہ غلط ہے یا درست بس جو کہ دیا گیا اس پر عمل کرتے ہیں جبکہ ائمہ اربع نے اپنی تقلید سے منع کیا ہے کہ جب تک ہمارے فتوے کا ماخذ نہ جان لو اس پر فتویٰ نہ دو مگر ہمارا یہ حال ہے کہ ہم نے یہ جاننے کی بھی کوشش نہیں کی کہ یہتو ضیحی اور تشریحی قرآن اور سنت کے مطابق ہے یا نہیں بلکھ ہمارا طرز عمل یہ ہے کہ ہم ان کی واضح دلیل ہونے کے بعد بھی نہیں مانتے ہے جیسا آج کے ایک عالم کا ایک مقولہ نقل کر رہا ہوں " بخاری میں رفع الیدین کی حدیث کی سند سونے کی زنجیر ہے مگر ہم مقلد ہے اس لئے اس پر عمل نہیں کرتے " حدیث انے کے بعد بھی یہ طرز عمل الله کی پناہ .کیا ہمارا عمل یہود نصاریٰ سے کم ہے اور نبی صلی الله علیھ وسلم نے فرمایا ہے " لازما تم اپنے سے پہلوں کی پیروی کرو گے (بخاری )





      رہ گئی امت مسلمہ کہ جمہور کی بات تو امت مسلمہ کا جمہور جن ائمہ کی پیروی کرتا وہ اولا تو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ مقابلے میں نہیں کرتا اور ثانیا یہ پیروی باہم متعارض نصوص میں قول راجح اور مرجوح کو چننے یا جاننے اور اس پر عمل کرنے کی غرض سے ماہرین فن کی کی جاتی ہے جو کہ امت کا تمام طبقہ کسی نہ کسی حد تک ہر شعبہ میں کرتا ہے ۔ لہذا امت کا جمہور جن جن ائمہ کی پیروی کرتا ہے وہ اللہ ا ور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں کرتا ہے انکا یہ یقین و ایمان ہوتا ہے کہ دین کہ مختلف فیھا اجتھادی معاملات میں جیسی جانچ پڑتال انکے ائمہ کرام نے جس جہد سے کی ہے وہی درست اور قابل عملاور عین تقاضائے قرآن وسنت اور منشائے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم
      ہے
      اور اگر بالفرض مجھتد کی رائے مبنی بر خطا بھی ہوتو تب بھی وہ معاف ہے

      بھائی میں نے اپنے بات میں کبھی صحیع مجتہد کے بارے میں کوئی غلط بات نہیں کی ہے میں نے ان کے بارے میں کہا ہے جو اجتہاد کا بہانہ بنا کر قرآن اور سنت کو ٹھکراتے ہیں جیسا میں نے اوپر مثال بھی دی ہے میری نظر میں اخلاص کے ساتھ دین پر تحقیق کر نے والا ہر محقق انتہی قبل احترام ہے مگر اخلاص والا وہ نہیں جو قرآن اور سنت سے دلیل انے کے بعد بھی اپنی بات پر ہٹ دھرم بنے رہے جیسا میں نے رفع الیدین کے بارے میں مثال دی ہے اور اگر اپ چاہے تو میں اپ کو حوالہ بھی کوڈ کر سکتا ہوں تو میری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے مگر قرآن اور سنت کو چھوڑ کر اور یہ جان کر بھی کہ یہاں ہمارے علما سے غلطی ہوئی ہے اس پر قائم رہنا قرآن ارو سنت سے انحراف نہیں تو کیا ہے جیسا میں ابن تیمیہ کے بارے میں بتا چکا ہوں کے ان سے غلطی ہوئی ہے مگر ان کی تقلید نہیں کی گئی بلکہ اصل ماخذ کو دیکھا گیا ہے ورنہ آج ابن تیمیہ کو ٧٠٠ سال ہو چکے اوراگر ان کی تقلید کی جاتی تو ہم بھی سوره فاتحہ امام کے پیچھے نہ پڑھتے .




      بات ہورہی ہے ان نصوص کی جو کہ باہم متعارض ہیں کہ جنکی بابت ایک سے زائد روایات ہیں یا پھر جنکے بارے میں قرآن وسنت کی کوئی واضح نصوص نہیں ملتیں تو ایسے معاملات کا خود صحابہ کرام سے لیکر آج تک امت کا مختلف الرائے ہونا پایا جاتا ہے اور اس میں کوئی برائی بھی نہیں ایسے بہت سے معاملات ہیں کہ جن میں صحابہ کا اختلاف موجود ہے اور حدیث کا ہر مبتدی طالب علم ان تمام باتوں سے اچھی طرح واقف ہے ۔ خود آپ نے ابن تیمیہ کی جو مثال نقل کی ہے وہ اگر درست ہے تو ابن تیمیہ کا امام کی قرات مقتدی کے لیے کافی جاننا اس وجہ سے نہیں ہے کہ انھے اس کے مقابلے میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو پہنچی تھی مگر انھوں نے اس کے مقابلے میں اپنی ذاتی رائے قائم کی بلکہ ابن تیمیہ کی یہ رائے اس وجہ سے تھی کے انھے اس معاملہ میں نصوص متعارض ملیں لہذا انھون نے اجتھاد کرتے ہوئے مرجوح کہ مقابلے میں راجح روایت کی بنیاد پر اپنی رائے کو قائم کیا اب وہ شخص بلا کا جاہل ہوگا جو کہ ابن تیمیہ کو اس معاملہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ

      وسلم کے مقابلہ میں آنے والی شخصیت گردانے ۔

      صحابہ کرام میں بھی اختلاف رہا ہے مگر وہ حدیث انے کے بعد اس سے رجوع کرتے تھے مگر یہاں تو حدیث کے اگے کوئی سر جکانے کو کوئی تیار ہی نہیں ہوتا ہے اصلی مجتہد سے غلطی ہوتی ہے مگر یہاں کون مانتا ہیں کے ہمارے مجتہد سے غلطی ہوئی ہے بلکھ اس کے بات کو ثابت کرنے کے لئے حدیث راوی تک کو غیر فقہی کہ دیا جاتا ہے (جو یہ جانتا ہے کہ کس کو غیر فقہی کہا گیا ہے وہ میری بات خود سمجھ جائیں گے ) مگر اپنے امام کی غلطی ماننے کو تیار نہیں ہے بھائی اگر ہمارا بھی یہ طرز عمل ہوتا تو آج ابن تیمیہ کی غلطی ہم نہیں اپ بتا رہے ہوتے اور ہم اس کا دفاع کر رہے ہوتے تو اصل قصورائمہ اربع کا نہیں ان کے مقلدوں کا ہے جو ان کے کہنے کے باوجود نہ ان کی غلطی مانتے ہیں اور نہ ان کے کہنے کے باوجود قرآن اور سنت کی جانب رجوع کرتے ہیں

      میں نے یہ جواب صرف اس لئے دیا ہے کے اس فورم پر لوگ جان لیں کہ میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے قرآن اور سنت پر لانے کی مگر کوئی تقلید کا مرا ہے تو الله ہی ہدایت دے .

      Comment


      • #18
        Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

        اسلام میں کلسیائت کی قطعا کوئی گنجائش نہہیں ہے جس کا دعوی ہے کے
        پاپائے اعظم حضرت مسیح کے جانشین ہیں اور ان کی سفارش اور مرضی کے
        بغیر کوئی شخص جنت میں نہیں داخل ہو سکتا۔
        اس کے برعکس اسلام نے فرد کو اپنے ایمان اور افعال کی
        مکمل ازادی دی ہے خدا خود قران میں بار بار یہی تاکید
        کرتا ہے کہ اپنی عقل سے کام لو اور یہ کہ ہر شخص اپنے
        اعمال و ایمان کا خود زمے دار ہے


        تو ہر مسلمان کی نجات کا دارومدار اس کے انفرادی ایمان و اعمال پہ
        ہے اس لیے ہر انسان کو حق پہنچتا کہ وہ براہ راست خدا
        کا کلام پڑھے اور اپنے فہم کے مطابق اس کو سمجھے۔۔خدا اور بندے کا تعلق براہ راست ہے
        ٹھیکداروں مولویوں پادریوں کو درمیان میں انے کا حق نہیں ہے۔ہر آدمی
        کا فیصلہ خود خدا کرے گا اس لیے اصل ذمہ داری فرد کے کاندھوں پہ ہے



        لیکن یہاں یہ کہ جو شخص فقہ کا معمولی سا بھی درک رکھتا
        وہ اپنے عقائد دوسروں پہ ٹھونسنے پہ لگا رہتا اور
        دوسروں کی ذہنی پراگندگی کا باعث بنتا اور یہ سکیشن بھی
        اب بزرگان دین کے فرضی قصوں سے بھرا
        پڑا بس بال کی کھال اتراتے رہو ایک دوسرے
        پہ کیچڑ اچھالتے رہو اپنے سوا سب کا جاہل
        سمجھتے رہو۔۔یہ اسلام نہیں کلیسائیت ہے

        واسلام


        ڈاکٹر فاسٹس

        :(

        Comment


        • #19
          Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

          Originally posted by Dr Faustus View Post
          اسلام میں کلسیائت کی قطعا کوئی گنجائش نہہیں ہے جس کا دعوی ہے کے
          پاپائے اعظم حضرت مسیح کے جانشین ہیں اور ان کی سفارش اور مرضی کے
          بغیر کوئی شخص جنت میں نہیں داخل ہو سکتا۔
          اس کے برعکس اسلام نے فرد کو اپنے ایمان اور افعال کی
          مکمل ازادی دی ہے خدا خود قران میں بار بار یہی تاکید
          کرتا ہے کہ اپنی عقل سے کام لو اور یہ کہ ہر شخص اپنے
          اعمال و ایمان کا خود زمے دار ہے


          تو ہر مسلمان کی نجات کا دارومدار اس کے انفرادی ایمان و اعمال پہ
          ہے اس لیے ہر انسان کو حق پہنچتا کہ وہ براہ راست خدا
          کا کلام پڑھے اور اپنے فہم کے مطابق اس کو سمجھے۔۔خدا اور بندے کا تعلق براہ راست ہے
          ٹھیکداروں مولویوں پادریوں کو درمیان میں انے کا حق نہیں ہے۔ہر آدمی
          کا فیصلہ خود خدا کرے گا اس لیے اصل ذمہ داری فرد کے کاندھوں پہ ہے



          لیکن یہاں یہ کہ جو شخص فقہ کا معمولی سا بھی درک رکھتا
          وہ اپنے عقائد دوسروں پہ ٹھونسنے پہ لگا رہتا اور
          دوسروں کی ذہنی پراگندگی کا باعث بنتا اور یہ سکیشن بھی
          اب بزرگان دین کے فرضی قصوں سے بھرا
          پڑا بس بال کی کھال اتراتے رہو ایک دوسرے
          پہ کیچڑ اچھالتے رہو اپنے سوا سب کا جاہل
          سمجھتے رہو۔۔یہ اسلام نہیں کلیسائیت ہے

          واسلام


          ڈاکٹر فاسٹس

          Reputed





          Comment


          • #20
            Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

            Originally posted by aabi2cool View Post
            ٣١ )


            کی نہ وہی بات جو کہ غیر مقلدین کا وطیرہ ہے ظاہر ہے بھئی ٹریننگ ہی بڑی پکی ہے کہ اگلے کی مت سنو بس اپنی دبائے جاو سو آپ بھی اپنی جماعت کی طرح میرے تمام سوالات کا جواب ہضم کر گئے اور ڈکار تک نہ لی۔ خیر میں آپکی طرح نہیں کروں گا بلکہ آپ کی باتوں کا جواب باقاعدہ ایک ایک عبارت کو کوٹ کرکے دوں گا کہ جسے علمی دنیا میں حقیقتا جواب سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔۔
            جی تو جناب نے سورہ توبہ کی آیت نمبر اکتیس کو بطور استدلال پیش کرکے یہ ثابت کرنا چاہے کہ ائمہ کے مقلدین نے اپنے اپنے ائمہ کو خدا اور رسول کے مقابلے میں لاکھڑا کیا ہے اور ان کے تو ضیحی اور تشریحی اقوال کو قرآن و سنت پر مقدم ٹھرایا ہے
            تو اس کے جواب میں اگر پھر لفظ جاہل یوز کرون تو آپ برا مان جائیں گے تو پھر فقط انا للہ وانا الیہ راجعون ہی کہہ سکتا ہوں ۔
            سورہ توبہ کی مذکورہ بالا آیت کی تفسیر میں جو روایت مفسرین نے بالاتفاق نقل کی ہے
            اس میں معاملہ بالکل صاف اور نکھرا ہوا ہے مفسرین حضرت عدی بن حاتم سے نقل کرتے ہیں
            کہ :
            نقل أن عدي بن حاتم كان نصرانياً فانتهى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يقرأ سورة براءة، فوصل إلى هذه الآية، قال: فقلت: لسنا نعبدهم فقال: " أليس يحرمون ما أحل الله فتحرمونه ويحلون ما حرم الله فتستحلونه " فقلت: بلى قال: " فتلك عبادتهم "
            اس روایت میں صاف طور پر بیان ہے کہ یہود ونصاریٰ نے اپنے پادریوں اور راہبوں کو اللہ کہ مقابلے میں حکم مان لیا تھا اور وہ اللہ کہ حلال کردہ کو حرام اور اللہ کہ حرام کردہ کو حلال ٹھراتے تھے جبکہ یہود و نصاری کا اصل جرم یہی تھا کہ وہ اورانکی اس قسم کے تمام امور میں اطاعت کرتے تھے
            یہاں علت اولا نصوص قطیعہ سے ثابت شدہ حلال و حرام کو پادریوں کا اپنی طرف سے حرام وحلا ل ٹھرایا جانا اور ثانیا پھر امت یہود و نصاریٰ کا اپنے پادریوں کی اندھی اطاعت کرنا ہے نہ کہ مطلقا اطاعت ہی موجب شرک ٹھر رہی ہے ۔
            رہ گئی امت مسلمہ کہ جمہور کی بات تو امت مسلمہ کا جمہور جن ائمہ کی پیروی کرتا وہ اولا تو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ مقابلے میں نہیں کرتا اور ثانیا یہ پیروی باہم متعارض نصوص میں قول راجح اور مرجوح کو چننے یا جاننے اور اس پر عمل کرنے کی غرض سے ماہرین فن کی کی جاتی ہے جو کہ امت کا تمام طبقہ کسی نہ کسی حد تک ہر شعبہ میں کرتا ہے ۔ لہذا امت کا جمہور جن جن ائمہ کی پیروی کرتا ہے وہ اللہ ا ور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں کرتا ہے انکا یہ یقین و ایمان ہوتا ہے کہ دین کہ مختلف فیھا اجتھادی معاملات میں جیسی جانچ پڑتال انکے ائمہ کرام نے جس جہد سے کی ہے وہی درست اور قابل عملاور عین تقاضائے قرآن وسنت اور منشائے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم
            ہے اور اگر بالفرض مجھتد کی رائے مبنی بر خطا بھی ہوتو تب بھی وہ معاف ہے لہذا اس پر عمل کرنا باعث طاعت و ثواب ہی ٹھرے گا بجائے اس کہ کے ایک غیر مجھتد اپنی ذاتی رائے یا اپنے نام نہاد غیر مجتھدین مولویوں کی راے کو اپناتے ہوئے اختیار کرئے کہ وہ اور اسکے مولویوں کو جب حق اجتھاد ہی نہیں حاصل توانکی رائے اگر صائب بھی ہو تو اصول دین کہ مطابق واجب الاطاعت نہ ہوگی ۔۔۔






            مجتھد کی رائے پر عمل کرنا قرآن و سنت کہ مسلمہ اصولوں سے ثابت ہے کسی جاہل کو ان اصولوں کو جاننے کی حجت نہیں اور ہٹ دھرم کو وہ نصوص دکھائے جانے کا فائدہ کوئی نہیں کہ وہ اچھے سے جانتا ہے مگر سمجھتا نہیں یا سمجھنا چاہتا نہیں ۔
            امت مسلمہ کا کثیر اکثر اور تقریبا کل جن ائمہ کی پیروی کرتا وہ ان ائمہ کی دین کے معاملہ میں انتہائی سنجیدہ فکر محتاط اور ماہر رائے ہونے کی وجہ سے پیروی کرتا ہے نہ کہ قرآن و سنت کہ مقابلہ میں انکی پیروی کی جاتی ہے اور یہ بات ہر بچہ بھی جانتا ہے کہ ہم ائمہ کی پیروی اس لیے نہیں کرتے کہ وہ ہمیں قرآن وسنت سے ہٹ کر کوئی اور سبق دیتے ہیں بلکہ اسی لیے کرتے ہیں کہ وہ قرآن وسنت ہی کا اصل سبق دیتے ہیں جبکہ امت کہ اکثر کہ مقابلہ میں جو آٹے میں نمک کہ برابر نام نہاد طبقہ ہے، کرتا وہ بھی بالکل وہی ہے جو کہ امت کی اکثریت کرتی ہے مگر فرق بس اتنا ہے کہ وہ کرکے ایک تو مانتا نہیں اور دوسرے امت کہ مقابلہ بجائے مجتھدین ائمہ کی پیروی کہ اپنے نفس کی یا پھر اپنے نام نہاد غیر مقلدین مولویوں کی اندھی تقلید کرتا ہے ۔۔
            رہ گئی حدیث کو فقط سن کر اس پر عمل کرلینے کی بات تو یہ کوئی جاہل ہی کرسکتا ہے جو کہ اصول دین سے واقف نہ ہو اور جسے کبھی اسماء الرجال کی کتب سے کوئی مس نہ رہا ہو وگرنہ اسماء الرجال کی کتب میں جید صحابہ کہ ایسے بے شمار واقعات موجود ہیں کہ جن میں حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما جیسے جید صحابہ کرام سے حدیث کو فقط سن کر تب تک اس پر عمل کرنا ثابت نہیں جب تک وہ حدیث درایت و روایت کہ تمام اصولوں پر پوری نہ اترتی ہو ۔ اب آپ کے فتوٰی کی رو سے تو حضرت عمر فاروق کا وہ عمل کہ جس میں انھوں نے ایک صحابی سے روایت سن کر جب تک اسے درایت کہ اصولوں پر پرکھ نہیں لیا قبول نہ کی تھی مطعون ٹھرتا ہے ۔


            اب پھر مجھے مفھوم نہ سمجھنے کا طعنہ مت دیجیئے گا آپ نے جس ضمن میں بات کی ہے میں نے بھی اسی ضمن میں جواب دیا ہے اگر آپ کے کہنے کا یہ مطلب ہے کہ صحابہ کرام کی ایک معاملہ میں اپنی ذاتی رائے ہوتی تو وہ اس کے مقابلہ میں جب حدیث پا لیتے تو اس سے رجوع کرتے تو اس بات سے کسی کو انکار نہیں اور ایسا نہ کرنے کا کوئی عامی مسلمان بھی سوچ نہیں سکتا چہ جائکہ اتنے بڑے بڑے ائمہ کو ایسا کرنے والا سمجھا جائے اور انکی اجتھادی رائے کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے کے مقابل رائے جانا جائے اور اور انھے ایسا کرنے والا گردانا جائے نعوذ باللہ من تلک الخرافات ۔
            بات ہورہی ہے ان نصوص کی جو کہ باہم متعارض ہیں کہ جنکی بابت ایک سے زائد روایات ہیں یا پھر جنکے بارے میں قرآن وسنت کی کوئی واضح نصوص نہیں ملتیں تو ایسے معاملات کا خود صحابہ کرام سے لیکر آج تک امت کا مختلف الرائے ہونا پایا جاتا ہے اور اس میں کوئی برائی بھی نہیں ایسے بہت سے معاملات ہیں کہ جن میں صحابہ کا اختلاف موجود ہے اور حدیث کا ہر مبتدی طالب علم ان تمام باتوں سے اچھی طرح واقف ہے ۔ خود آپ نے ابن تیمیہ کی جو مثال نقل کی ہے وہ اگر درست ہے تو ابن تیمیہ کا امام کی قرات مقتدی کے لیے کافی جاننا اس وجہ سے نہیں ہے کہ انھے اس کے مقابلے میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو پہنچی تھی مگر انھوں نے اس کے مقابلے میں اپنی ذاتی رائے قائم کی بلکہ ابن تیمیہ کی یہ رائے اس وجہ سے تھی کے انھے اس معاملہ میں نصوص متعارض ملیں لہذا انھون نے اجتھاد کرتے ہوئے مرجوح کہ مقابلے میں راجح روایت کی بنیاد پر اپنی رائے کو قائم کیا اب وہ شخص بلا کا جاہل ہوگا جو کہ ابن تیمیہ کو اس معاملہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ
            وسلم کے مقابلہ میں آنے والی شخصیت گردانے ۔۔۔

            والسلام اور یاد رہے کہ اب میں آپ کے کسی وجاب کا منتظر نہیں ہوں کہ مجھ پر آپ کی علمی قلعی کھل چکی ہے سو والسلام
            Abid bhai...Asalm-oalikum...agerche aap roman urdu parhan pasand nahi kertay...lykin phir bhi ager neechay dee gaee tehreer parh lain tu nawazish hogee...!!

            Aap ka kehna hai..ager Nasoos ghair wazih hoon..ya muta'ariz hoon tu Imam ki taqleed jaiz hai...kyuon k wo apnay iJtehaad ki bina per hi koi raiq qaim kerta hai...!!

            Mera sawal ye hai...k k ager Imam ko apni rai ya qiyas main shak ho...ya wo apni pahlee rai ko mustrad ker ka apni dosree rai say rojoo karay tu phir muqalid kiss rai ku tarjee day ga..???

            Aap Fateha Khalaf-ul-Imam ki misaal hi lay lain.....Imam Abu Hanifa ki pehlee raii k mutabiq Fateha Khalaf-ul-Imam sahi nahi...Unn k nazeedk sirf Imam ka Fateha perh lena hi kafi hai......lykin fiqah ki kiatboon main darj hai...k baad main unhoon nay apni iss rai say roojo ker liya aur Fateha Khala-ul-Imam k qail ho gaye...kyuon k sahi Ahadees say yahi sabit hai...ab batain k muqlid kidhgar jaye....?? Imam k pehlay qoul ku manay ya dossary qoul ku...??

            yahee wajah hai...k Imam Abu Hanifa (r.h) k apnay sahgerdoon (Imam Abu Yousaf aur Imam Muhammad r.h) nay
            kaee aik masail main Imam hanifa r.h ki mukhaklefat ki....lykin badqismati say humaray naam nihaad hanfi ulma aur awammonaas ki aksariyat abhi tak apni hat dharmee per qaim hain...!!

            Hum muslmanoi ku Quran-o-sunnat ki perwee ki taleem dee gaee..na k Imamoon ki parwee ka hukum diya gaya...!! Kyuion k Quran-o-sunnat apany asal mafhoom k saath wazeh hain...warana iss ayat ka kia matlab k "hum nay aaj k din tum per ye deen mukamal ker diaya." (Surah-e-Al-Maida)... ka kia matlab... Kia ye deen Imamoon ka marhon-e-minnat hai..??

            Albatta guidance k liye aap zaroor kisee Imam ya mujhtahid k passs ja saktay hain..Quran main bhi ye hai..k ager tumhain kisee cheez ka nahi pata tu poochoo Ahle-zikar say.. (Taqleed k liye nahi kaha gaya)...asal ye hai...k unn say pehlay masalay ka hal k liye Quran-o-hadees ki dalaeel ki rooshni main sawal poochain... aur unn jawab ku Quran-o-Hadees ki kasooti per parkhain...aur jab haq wazaeh ho jai tu amal karain...kyuon k Nabi Karim (s.a.w) ka qoul hai..k halal bhi qazeh hai..aur haream bhi wazeh hai...aur jiss cheez main tumahin shak hoi us ku chorr do..!![Mutafiq Aleh]


            Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

            Comment


            • #21
              Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

              Originally posted by Dr Faustus View Post
              اسلام میں کلسیائت کی قطعا کوئی گنجائش نہہیں ہے جس کا دعوی ہے کے
              پاپائے اعظم حضرت مسیح کے جانشین ہیں اور ان کی سفارش اور مرضی کے
              بغیر کوئی شخص جنت میں نہیں داخل ہو سکتا۔
              اس کے برعکس اسلام نے فرد کو اپنے ایمان اور افعال کی
              مکمل ازادی دی ہے خدا خود قران میں بار بار یہی تاکید
              کرتا ہے کہ اپنی عقل سے کام لو اور یہ کہ ہر شخص اپنے
              اعمال و ایمان کا خود زمے دار ہے


              تو ہر مسلمان کی نجات کا دارومدار اس کے انفرادی ایمان و اعمال پہ
              ہے اس لیے ہر انسان کو حق پہنچتا کہ وہ براہ راست خدا
              کا کلام پڑھے اور اپنے فہم کے مطابق اس کو سمجھے۔۔خدا اور بندے کا تعلق براہ راست ہے
              ٹھیکداروں مولویوں پادریوں کو درمیان میں انے کا حق نہیں ہے۔ہر آدمی
              کا فیصلہ خود خدا کرے گا اس لیے اصل ذمہ داری فرد کے کاندھوں پہ ہے



              لیکن یہاں یہ کہ جو شخص فقہ کا معمولی سا بھی درک رکھتا
              وہ اپنے عقائد دوسروں پہ ٹھونسنے پہ لگا رہتا اور
              دوسروں کی ذہنی پراگندگی کا باعث بنتا اور یہ سکیشن بھی
              اب بزرگان دین کے فرضی قصوں سے بھرا
              پڑا بس بال کی کھال اتراتے رہو ایک دوسرے
              پہ کیچڑ اچھالتے رہو اپنے سوا سب کا جاہل
              سمجھتے رہو۔۔یہ اسلام نہیں کلیسائیت ہے

              واسلام


              ڈاکٹر فاسٹس

              muhtram ap jo keh rahe hai main us se kuch akhtilaf kerta hoon phir kisi ko naki ki tarkheeb na de jaye ager who musalman apne aqaid mian ghlat hai to us ko samjhaya na jaye ap ki baat se insani hamdardi ka jazba khatam ho jata hai muslman ka ye iman hai ke wo apne musalman bhai ko jahannam se bachaye ager her kisi ko us ke amal per chor diya jata to nabi( alehe sallam) bhi deen ki dawat na dete kyun ke ya mushrakeen ka apna amal hai jis ke wh jwab deh hote jis tarha mushrkeen samjhaya gaya ke ye ghalt hai usi tarha hum bhi ye nahi chahate ke hamara musalman bhai qayamat ke din ruswa ho kai pata hum se puch liya jaye ke tum ko sub maloom tha mager tum ne serf is liye nahi bataya ke ye us ka zati amal hai. baqi quran aur sunat ko khud parhna aur samjhna chahiye is baat mian to koi do ray nahi hai.

              Comment


              • #22
                Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                Originally posted by abdullah786 View Post
                muhtram ap jo keh rahe hai main us se kuch akhtilaf kerta hoon phir kisi ko naki ki tarkheeb na de jaye ager who musalman apne aqaid mian ghlat hai to us ko samjhaya na jaye ap ki baat se insani hamdardi ka jazba khatam ho jata hai muslman ka ye iman hai ke wo apne musalman bhai ko jahannam se bachaye ager her kisi ko us ke amal per chor diya jata to nabi( alehe sallam) bhi deen ki dawat na dete kyun ke ya mushrakeen ka apna amal hai jis ke wh jwab deh hote jis tarha mushrkeen samjhaya gaya ke ye ghalt hai usi tarha hum bhi ye nahi chahate ke hamara musalman bhai qayamat ke din ruswa ho kai pata hum se puch liya jaye ke tum ko sub maloom tha mager tum ne serf is liye nahi bataya ke ye us ka zati amal hai. baqi quran aur sunat ko khud parhna aur samjhna chahiye is baat mian to koi do ray nahi hai.

                جناب محترم مجھے اس بات کی وضاعت کر دئیجئے کہ وہ کون سا پیمانہ یا کون
                سی کسوٹی ہے جس کی بنا پہ اپ یہ فیصلہ کر سکتے کہ فلاں کا عقیدہ یا مسلک ٹھیک فلاں کا
                غلط؟ اپ کا جواب یقینا وہی ہوگا کہ قران وہ پیمانہ ہے لیکن یہ ہر مسلک ہر فرقہ
                کا بندہ قران کی ایات کی حسب منشا تاویل کرتا اور اپنے عقیدہ کی سچائی
                کے لیے قران و حدیث سے ایات و روایات بطور سند استعمال کرتا تو کیا وجہ ہے کہ اپ
                خود کو راستی اور باقیوں کو گمراہ سمجھتے ؟

                اور پھر
                ہر فرد کو اپنا عقیدہ پیارا ہے اور وہ کیونکر اسے دوسروں کے عقیدہ پہ
                قربان کرے گا
                ؟ پھر یا بلاوجہ کی بحث کیوں ہے۔۔کم از کم میں
                نے اج تک کسی کے موقف میں تبدیلی اتے نہیں دیکھی
                ہم لوگ اپنی مخصوص ذہنیت و جامد سوچ سے ہٹ کر ایک نئی سوچ برداشت
                کرنا تو دور اسے سننا بھی گوارا نہیں کرتے ۔۔


                اجازت چاہوں گا


                خوش رہیں
                :rose


                ڈاکٹر فاسٹس
                :(

                Comment


                • #23
                  Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                  Originally posted by Dr Faustus View Post



                  جناب محترم مجھے اس بات کی وضاعت کر دئیجئے کہ وہ کون سا پیمانہ یا کون
                  سی کسوٹی ہے جس کی بنا پہ اپ یہ فیصلہ کر سکتے کہ فلاں کا عقیدہ یا مسلک ٹھیک فلاں کا
                  غلط؟ اپ کا جواب یقینا وہی ہوگا کہ قران وہ پیمانہ ہے لیکن یہ ہر مسلک ہر فرقہ
                  کا بندہ قران کی ایات کی حسب منشا تاویل کرتا اور اپنے عقیدہ کی سچائی
                  کے لیے قران و حدیث سے ایات و روایات بطور سند استعمال کرتا تو کیا وجہ ہے کہ اپ
                  خود کو راستی اور باقیوں کو گمراہ سمجھتے ؟

                  اور پھر
                  ہر فرد کو اپنا عقیدہ پیارا ہے اور وہ کیونکر اسے دوسروں کے عقیدہ پہ
                  قربان کرے گا
                  ؟ پھر یا بلاوجہ کی بحث کیوں ہے۔۔کم از کم میں
                  نے اج تک کسی کے موقف میں تبدیلی اتے نہیں دیکھی
                  ہم لوگ اپنی مخصوص ذہنیت و جامد سوچ سے ہٹ کر ایک نئی سوچ برداشت
                  کرنا تو دور اسے سننا بھی گوارا نہیں کرتے ۔۔


                  اجازت چاہوں گا


                  خوش رہیں
                  :rose


                  ڈاکٹر فاسٹس


                  محترم اپ نے درست فرمایا کہ قرآن اور صحیع حدیث ہی وہ پیمانہ ہے جب تک اس کو شارع قرآن اور صحابہ کرام رضی الله عنہم کے اقوال سے سمجھا گیا تب تک کسی کے عقائد میں کوئی خرابی نہیں تھی مگر تاریخ گواہ ہے جب اس منہاج سے ہٹ کر اپنی منشا اور تاویل سے قرآن کو اپنی مسلک کی پٹی باندھ کر پڑھا گیا تو اختلاف ہی ہوۓ ہیں اس کی سب سے پہلی مثال خوارج نے قائم کی جنہوں نے اپنی منشا سے قرآن کا تاویل اور تشریح کی اور شارع قرآن کے اصحاب کو چھوڑ دیا آج بھی ان کے چلے اپنے مقصد کے لئے لوگوں کو اپنی منشا کی تشریحات میں الجھا رہے ہے اور ان کی اور ان جیسے لوگوں کی بیان کردہ غلط احادیث عوام الناس میں پھیلاتے ہیں تو یہ تو جاری ہے اور جاری رہے گی شیطان ختم ہوا ہے اور نہ اس کی چالیں الله سب کو ہدایت فرماے
                  ویسے اپ کا بھی ایک زاویہ نظر ہے جو دوسروں کے کہنے سے تبدیل نہیں ہوگا اپ کو اپ کی سوچ مبارک .

                  Comment


                  • #24
                    Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                    Originally posted by abdullah786 View Post


                    محترم اپ نے درست فرمایا کہ قرآن اور صحیع حدیث ہی وہ پیمانہ ہے جب تک اس کو شارع قرآن اور صحابہ کرام رضی الله عنہم کے اقوال سے سمجھا گیا تب تک کسی کے عقائد میں کوئی خرابی نہیں تھی مگر تاریخ گواہ ہے جب اس منہاج سے ہٹ کر اپنی منشا اور تاویل سے قرآن کو اپنی مسلک کی پٹی باندھ کر پڑھا گیا تو اختلاف ہی ہوۓ ہیں اس کی سب سے پہلی مثال خوارج نے قائم کی جنہوں نے اپنی منشا سے قرآن کا تاویل اور تشریح کی اور شارع قرآن کے اصحاب کو چھوڑ دیا آج بھی ان کے چلے اپنے مقصد کے لئے لوگوں کو اپنی منشا کی تشریحات میں الجھا رہے ہے اور ان کی اور ان جیسے لوگوں کی بیان کردہ غلط احادیث عوام الناس میں پھیلاتے ہیں تو یہ تو جاری ہے اور جاری رہے گی شیطان ختم ہوا ہے اور نہ اس کی چالیں الله سب کو ہدایت فرماے
                    ویسے اپ کا بھی ایک زاویہ نظر ہے جو دوسروں کے کہنے سے تبدیل نہیں ہوگا اپ کو اپ کی سوچ مبارک .


                    اسکر وائلڈ کا ایک مقولہ ہے کہ پتھروں کے سوا دنیا کی ہر چیز کبھی نہ کبھی اپنی تردید ضرور کرتی ہے۔۔اپ کا یہ کہنا کہ میری بھی ایک سوچ ہے جس میں تبدیلی نہیں ائے گی محل نظر ہے ۔۔میں نے 2003 میں فورمز جوائین کئے تھے تب میں اک کٹر سنی تھا اور انہی بحثوں میں مشغول ہی رہتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ میں اسی نتیجے پہ پہنچا کے دینیات سے کسی بھی قسم کے علم میں اضافہ نہیں ہوتا۔۔میں نے سائنس اور فلسفہ کو اوڑھنا بچھوڑنا بنا لیا اور اتنا تو اپ جانتے ہی ہونگے کے سائنس میں ائے دن ایک نئی تھیوری اتی اور پرانی کو رد کر دیا جاتا تو اور سائنس تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر نظریات بیان کرتی ہے جن پہ ہر قسم کی تنقید اور رائے کا بلا ٹوک اظہار ہی اسے قابل قبول قرار دیتا ہے
                    جب کہ مذہبی عقائد ذبردستی کا عنصر لئے جن کو بہر حال تسلیم کرنا ہی پڑتا ہپے چاہے حقیقت سے ان کا دور کا واسطہ بھی نہ ہو۔۔تو کہنے کا مقصد

                    ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں

                    اور تغیر کس کی سوچ میں ہے اپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں


                    فاسٹس

                    :(

                    Comment


                    • #25
                      Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                      Originally posted by Dr Faustus View Post

                      لیکن وقت کے ساتھ ساتھ میں اسی نتیجے پہ پہنچا کے دینیات سے کسی بھی قسم کے علم میں اضافہ نہیں ہوتا۔۔میں نے سائنس اور فلسفہ کو اوڑھنا بچھوڑنا بنا لیا اور اتنا تو اپ جانتے ہی ہونگے کے سائنس میں ائے دن ایک نئی تھیوری اتی اور پرانی کو رد کر دیا جاتا تو اور سائنس تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر نظریات بیان کرتی ہے جن پہ ہر قسم کی تنقید اور رائے کا بلا ٹوک اظہار ہی اسے قابل قبول قرار دیتا ہے
                      جب کہ مذہبی عقائد ذبردستی کا عنصر لئے جن کو بہر حال تسلیم کرنا ہی پڑتا ہپے چاہے حقیقت سے ان کا دور کا واسطہ بھی نہ ہو۔۔تو کہنے کا مقصد

                      ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں

                      اور تغیر کس کی سوچ میں ہے اپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں


                      فاسٹس


                      scienceمحترم اپ جس دینیات کو فضول کہ رہے ہیں آج اپ کی وہ بلند بلا

                      اس قرآن اور سنت کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہے کیتھ مور کا نام تو اپ نے سنا ہو گا ایمبریالوجی میں اپنی مثال اپ ہیں ان کا اعتراف اپ پڑھ چکے ہوں گے اگر نہیں تو میں پیش کر دیتا ہوں "
                      ” میر ے لیے یہ بات باعث مسر ت ہے کہ مَیں انسان کی پیدائش کے متعلق قرآن کے بیانات کو واضح کرنے میں مد د کروں ،اور یہ بات مجھ پر عیاں ہو چکی ہے کہ یہ بیانات محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی نازل ہوئے ہیں۔کیونکہ یہ تمام معلومات چند صدیاں پہلے تک منکشف ہی نہیں ہوئی تھیں، اس سے یہ بات مجھ پر ثابت ہو جاتی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے پیغمبر ہیں ۔” اور رہی بات فلسفے کی تو اپ کو فلسفہ پڑھتے صرف ٩ سال ہوۓ ہیں مودودی صاحب نے ٣٠ سال فلسفہ پڑھا اور
                      جب قرآن اور سنت کا مطالعہ کیا تو کہا میں نے اپن ٣٠ سال کچھ نہیں کیا "

                      اور جہاں تک عقائد کا تعلق ہے تو ذکر نائیک کا ایک مقولہ مجھے بہت پسند ہے شاید اپ کو نہ اۓ " قرآن میں ٨٠ فیصد باتیں تحقیق سے ثابت ہیں کہ وہ درست ہیں باقی جنت جہنم اور غیب سے متعلق ہیں اگر یہ ٨٠ فیصد ١٠٠ فیصد درست ہے تو میرا ایمان ہیں
                      scienceکے باقی بھی درست ہے اور اپ کی


                      ہی اب یہ ماننے لگی ہے کہ سب ختم ہو جانا ہے .
                      تو محترم یہ بھی اپ کی سوچ ہے کہ قرآن اور سنت فضول ہیں مگر علم حاصل کرنے والوں کو اس سے انمول موتی ملے ہیں شاید اپ کو


                      تیرنا نہیں آتا اپ کو اپ کی منجمد سوچ مبارک ہو .




                      Comment


                      • #26
                        Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                        Originally posted by Dr Faustus View Post


                        اسکر وائلڈ کا ایک مقولہ ہے کہ پتھروں کے سوا دنیا کی ہر چیز کبھی نہ کبھی اپنی تردید ضرور کرتی ہے۔۔اپ کا یہ کہنا کہ میری بھی ایک سوچ ہے جس میں تبدیلی نہیں ائے گی محل نظر ہے ۔۔میں نے 2003 میں فورمز جوائین کئے تھے تب میں اک کٹر سنی تھا اور انہی بحثوں میں مشغول ہی رہتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ میں اسی نتیجے پہ پہنچا کے دینیات سے کسی بھی قسم کے علم میں اضافہ نہیں ہوتا۔۔میں نے سائنس اور فلسفہ کو اوڑھنا بچھوڑنا بنا لیا اور اتنا تو اپ جانتے ہی ہونگے کے سائنس میں ائے دن ایک نئی تھیوری اتی اور پرانی کو رد کر دیا جاتا تو اور سائنس تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر نظریات بیان کرتی ہے جن پہ ہر قسم کی تنقید اور رائے کا بلا ٹوک اظہار ہی اسے قابل قبول قرار دیتا ہے
                        جب کہ مذہبی عقائد ذبردستی کا عنصر لئے جن کو بہر حال تسلیم کرنا ہی پڑتا ہپے چاہے حقیقت سے ان کا دور کا واسطہ بھی نہ ہو۔۔تو کہنے کا مقصد

                        ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں

                        اور تغیر کس کی سوچ میں ہے اپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں


                        فاسٹس



                        یہاں ایک اہم واقعہ کا ذکر کرنا مناسب معلوم ہوتاہے جس کے راوی علامہ عنایت اللہ مشرقی ہیں ۔ یہ واقعہ ان کے ساتھ اس وقت پیش آیا جب وہ برطانیہ میں زیر تعلیم تھے ۔

                        '' 1909ء کا ذکر ہے ،اتوار کا دن تھا اورزور کی بارش ہورہی تھی ۔میں کسی کا م سے باہر نکلا تو جامعہ کیمبرج کے مشہور ماہر فلکیات سر جیمز جینس ( James Jeans )بغل میں انجیل دبائے چرچ کی طرف جارہے تھے ۔میں نے قریب ہو کر سلام کیا تو وہ متوجہ ہوئے اورکہنے لگے : کیا چاہتے ہو؟میں نے کہا '' دوباتیں ،اوّل یہ کہ زور سے بارش ہو رہی ہے اور آپ نے چھاتہ بغل میں داب رکھا ہے '' ۔سر جیمز اپنی بد حواسی پر مسکرائے اور چھاتہ تان لیا ۔ دوم یہ کہ آپ جیسا شہرہ آفاق آدمی گرجا میں عبادت کے لیے جارہا ہے؟میر ے اس سوال پر جیمز لمحہ بھر کے لیے رک گئے اور پھر میر ی طرف متوجہ ہو کر فرمایا ،'' آج شام میرے ساتھ چائے پیٔو''!

                        چناچہ میں شام کو ان کی رہائش گاہ پر پہنچا ۔ٹھیک چار بجے لیڈی جیمزنے باہر آکر کہا : ''سر جیمز تمہارے منتظر ہیں''۔ اندر گیا تو ایک چھوٹی سی میز پر چائے لگی ہوئی تھی ،پروفیسر صاحب تصوّرات مین کھوئے ہوئے تھے ۔کہنے لگے ،''تمہارا سوال کیا تھا''؟اور میرے جواب کا انتظار کئے بغیراجرام آسمانی کی تخلیق ،ان کے حیرت انگیز نظام ،بے انتہا پہنائیوں اور فاصلوں ،ان کی پیچیدہ راہوں اور مداروں نیز باہمی روابط اور طوفان ہائے نورپر وہ ایمان افروز تفصیلات پیش کیں کہ میرا دل اللہ کی اس کبریائی وجبروت پردہلنے لگا اور ان کی اپنی کیفیت تھی کہ سر بال سیدھے اُٹھے ہوئے تھے ۔آنکھوں سے حیرت وخشیت کی دوگونہ کیفیتیں عیاں تھیں،اللہ کی حکمت و دانش کی ہیبت سے ا ن کے ہاتھ قدرے کانپ رہے تھے اور آواز لرز رہی تھی ۔فرمانے لگے ،''عنائت اللہ خاں، جب میں اللہ کے تخلیقی کارناموں پر نظر ڈالتا ہوں تو میری تمام ہستی اللہ کے جلا ل سے لرز نے لگتی ہے اورجب میں کلیسامیں اللہ کے سامنے سرنگوں ہوکر کہتا ہوں ''تو بہت بڑا ہے ''تو میری ہستی کا ہر ذرّہ میرا ہم نوا بن جاتاہے ،مجھے بے حد سکون.... .....اورخوشی نصیب ہوتی ہے ۔مجھے دوسروںکی نسبت عبادت میں ہزار گنا زیادہ کیف ملتا ہے ،کہو عنائت اللہ خاں!تمہاری سمجھ میں آیا کہ میں کیوں گرجے جاتاہوں ''؟

                        علامہ مشرقی کہتے ہیں کہ پروفیسر جیمز کی اس تقریر نے میرے دماغ میں عجیب کہرام پیدا کر دیا ۔میں نے کہا ''جناب والا! میں آپ کی روح پرور تفصیلات سے بے حد متاثر ہوا ہوں۔ اس سلسلہ میں قرآن مجید کی ایک آیت یاد آگئی ہے ،اگر اجازت ہو تو پیش کروں'' ؟فرمایا ''ضرور''! چناچہ میں نے یہ آیت پڑھی:

                        (( ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدام بِیْض وَّ حُمْر مُّخْتَلِف اَلْوَانُھَا وَغَرَابِیْبُ سُوْد ھ وَمِنَ النَّاسِ وَالدَّوَّآبِ وَالْاَنْعَامِ مُخْتَلِف اَلْوَانُہ کَذٰلِکَ ط اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰوءُ ا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ ط ))

                        '' اور پہاڑوںمیں سفیداور سرخ رنگوں کے قطعات ہیں اوربعض کالے سیاہ ہیں،انسانوں ،جانوروںاور چارپایوں کے بھی کئی طرح کے رنگ ہیں۔اللہ سے تو اس کے بندوںمیں سے وہی ڈرتے ہیں جو صاحب علم ہیں''۔

                        (فاطر : 27-28)


                        یہ سنتے ہی پروفیسر جیمز بولے

                        کیا کہا؟اللہ سے صرف اہل علم ڈرتے ہیں؟حیرت انگیز ،بہت عجیب ۔یہ بات جو مجھے پچاس برس مسلسل مطالعہ اورمشاہد ہ کے بعد معلوم ہوئی ،محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے بتائی ؟کیا قرآن مجید میں واقعی یہ آیت موجود ہے ؟اگر ہے تو میری شہادت لکھ لو کہ قرآن ایک الہامی کتاب ہے ۔محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)اَن پڑھ تھے،انہیں یہ عظیم حقیقت خود بخود معلوم نہ ہو سکتی تھی ،یقینا اللہ تعالیٰ نے انہیں بتائی تھی ۔بہت خوب،بہت عجیب! (چنانچہ سائنس ہمیں اس کائنات اور دیگر موجودات کے مطالعے کا ایک طریقہ بتاتی ہے۔ اس سے ہمیں مخلوق کے وجود کی رعنائیوں اور خالق کی حکمت بالغہ کا شعور ملتاہے۔ لہٰذا اسلام سائنس کی حوصلہ افزائی کرتاہے کیونکہ ہم اس کے ذریعے تخلیقاتِ خداوندی کی لطافتوں اور نزاکتوں کا بہتر مطالعہ کرسکتے ہیں۔

                        اسلام مطالعہ اورسائنس کی نہ صرف حوصلہ افزائی کرتاہے بلکہ اس امر کی بھی اجازت دیتاہے کہ اگرہم چاہیں تو اپنے تحقیقی کام کو نتیجہ خیزبنانے کے لیے دین کے بیان کردہ حقائق سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔ اس سے ٹھوس نتائج برآمد ہونے کے ساتھ ساتھ منز ل بھی جلد قریب آجائے گی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ دین وہ واحد ذریعہ ہے جو زندگی اورکائنات کے ظہورمیں آنے سے متعلق سوالات کا صحیح اور متعین جواب فراہم کرتاہے۔ اگر تحقیق صحیح بنیادوں پر استوار ہو تو وہ کائنات کی ابتداء ، مقصدزندگی اور نظام زندگی کے بارے میں مختصر ترین وقت میں کم سے کم قوت کو بروئے کار لا تے ہوئے بڑے حقائق تک پہنچا دے گی۔

                        آج سائنسی علم نے جو ترقی کی ہے اس نے انسان پر حیرت کے دروازے کھول دیے ہیں، جس چیز کے متعلق آج سے 50یا 100سال پہلے سوچنا بھی محال تھاوہ ممکن ہو چکی ہے۔ انسان زندگی کے ہر شعبہ میں سائنسی علم پر بھروسہ اوراس کو اپناتاچلاجا رہا ہے مگر سائنس کاایک نقصان دہ پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ بعض مسلمان بھی دین کے معاملے میں سائنس کو بہت زیادہ اہمیت دینے لگے ہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ اسلام اور سائنس میں تضاد ہے'دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے اور یہ کہ اسلام ایک قدیم مذہب ہے جو موجودہ زمانے کی ضروریات کو پور ا نہیں کر سکتا جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔۔

                        مولانا مودودی بھی جدید سائنس کے حوالے سے

                        لکھتے ہیں کہ

                        '' قدیم زمانے میں لوگوں کے لیے آسمان وزمین کے رتق وفتق اور پانی سے ہر زندہ چیز کے پیداکیے جانے اور تاروں کے ایک ایک فلک میں تیرنے کا مفہوم کچھ اور تھا ' موجودہ زمانے میں طبیعیاتPhysics)،حیاتیات (Biology)،اور علم ہیئت (Astronomy) کی جدید معلومات نے ہمارے لیے ان کا مفہوم کچھ اور کر دیاہے اور نہیں کہہ سکتے کہ آگے چل کر انسان کو جو معلومات حاصل ہونی ہیں وہ ان الفاظ کے کن معانی پر روشنی ڈالیں گی''۔


                        آج حالا ت بدل چکے ہیں۔ مذہب اور سائنس کے درمیان مصنوعی فرق کوسائنسی دریافتوں نے حقائق کے منافی قرار دے دیا ہے۔ مذہب کا دعویٰ ہے کہ کائنات کو عدم سے وجود میں لایا گیا ہے او رسائنس نے اس حقیقت کے کئی ثبوت دریافت کر لیے ہیں۔ مذہب یہ تعلیم دیتاہے کہ زندہ اشیا ء کو اللہ تعالیٰ نے تخلیق کیا ہے اور سائنس نے زندہ اجسام کے ڈیزائن میں اس حقیقت کے شواہد دریافت کرلیے ہیں۔ مادہ پرست لوگ جو سائنس اور مذہب کو ایک دوسرے کا دشمن قرار دینا چاہتے ہیں نہ صرف کیتھولک کلیسا کی بے جا سخت گیری کو بطور مثال پیش کرتے ہیں بلکہ تورات یا انجیل کے بعض حصوں کا حوالہ دے کر یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ یہ تعلیمات کس قدر سائنسی دریافتوں سے متصادم ہیں۔ تاہم ایک سچائی جسے وہ نظر انداز کرتے ہیں یا اس سے ناواقفیت کا بہانہ کرتے ہیں، یہ ہے کہ انجیل اور تورات کے متن تحریف شدہ ہیں۔ ان دونوں آسمانی کتابوں میں انسانوں نے بہت سے توہمات اپنی طرف سے شامل کر دیے ہیں۔اس لیے ان کتابوں کو مذہب کے بنیادی مآخذ کے طور پر پیش کرنا غلط ہو گا۔

                        ان کے برعکس قرآن پورے کا پورا وحی ٔالٰہی پر مشتمل ہے 'اس میں رَتی بھر تحریف نہیں ہوئی اور نہ ہی ایک لفظ کی کوئی کمی بیشی ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ قرآن میں کوئی تضاد یا کوئی غلطی نہیں ۔ اس میں بیا ن کردہ حقائق سائنسی دریافتوں سے بے حد مطابقت رکھتے ہیں۔مزید برآں متعدد سائنسی حقیقتیں جو آج منظر عام پر آ سکیں ہیں، قرآن نے 1400سال پہلے ان کا اعلان کر دیا تھا۔ یہ قرآن کا ایک اہم معجزہ ہے جو اس کے کلام اللہ ہونے کے متعدد قطعی شواہد میں سے ایک ہے۔



                        Comment


                        • #27
                          Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں


                          یہ تصور کہ سائنس اور مذہب ایک دوسرے کے مخالف ہیں ،یہودیت اورعیسائیت کے زیر اثر ممالک میں بھی اسی طرح پھیلاہواہے جیساکہ اسلامی دنیامیں ہے ،خصوصیت سے سائنسی حلقوں میں اگر اس مسئلہ پر تفصیل سے بحث کی جائے تو طویل مباحث کا ایک سلسلہ شروع ہو جائے گا۔مذہب اور سائنس کے مابین تعلق کسی ایک جگہ یا ایک وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہا ہے۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ کسی توحید پرست مذہب میں کوئی ایسی تحریر نہیں ہے جو سائنس کو ردّ کرتی ہو۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں چرچ کے حکم کے مطابق سائنسی علوم کا حصول اور اس کی جستجو گناہ قرار پائی تھی۔ پادریوں نے عہد نامہ قدیم سے ایسی شہادتیں حاصل کیں جن میں لکھا ہوا تھا کہ وہ ممنوعہ درخت جس سے حضرت آدم نے پھل کھایا تھا وہ شجر علم تھا، اس وجہ سے اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوا اور اپنی رحمت سے محروم کردیا۔

                          سائنسی علوم چرچ کے حکم سے مسترد کر دیے گئے اور ان کا حصو ل جرم قرار پایا۔زندہ جلا دئیے جانے کے ڈر سے بہت سے سائنس دان جلا وطنی پر مجبور ہوگئے یہاں تک کہ انہیں توبہ کرنا،اپنے رویہ کو تبدیل کرنا اور معافی کا خواستگار ہوناپڑا۔مشہور سائنس دان گلیلیو پر اس لیے مقدمہ چلا کہ اس نے اس نظریہ کومان لیا تھا جو زمین کی گردش کے بارے میں کوپر نیکس نے پیش کیاتھا۔ بائیبل کی ایک غلط تاویل کے نتیجہ میں گلیلیو کو سزا دی گئی۔

                          حوالہ

                          بائیبل،قرآن اور سائنس ازڈاکٹرمورس بوکائیے ،صفحہ20-21




                          Comment


                          • #28
                            Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                            Originally posted by Dr Faustus View Post


                            اسکر وائلڈ کا ایک مقولہ ہے کہ پتھروں کے سوا دنیا کی ہر چیز کبھی نہ کبھی اپنی تردید ضرور کرتی ہے۔۔اپ کا یہ کہنا کہ میری بھی ایک سوچ ہے جس میں تبدیلی نہیں ائے گی محل نظر ہے ۔۔میں نے 2003 میں فورمز جوائین کئے تھے تب میں اک کٹر سنی تھا اور انہی بحثوں میں مشغول ہی رہتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ میں اسی نتیجے پہ پہنچا کے دینیات سے کسی بھی قسم کے علم میں اضافہ نہیں ہوتا۔۔میں نے سائنس اور فلسفہ کو اوڑھنا بچھوڑنا بنا لیا اور اتنا تو اپ جانتے ہی ہونگے کے سائنس میں ائے دن ایک نئی تھیوری اتی اور پرانی کو رد کر دیا جاتا تو اور سائنس تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر نظریات بیان کرتی ہے جن پہ ہر قسم کی تنقید اور رائے کا بلا ٹوک اظہار ہی اسے قابل قبول قرار دیتا ہے
                            جب کہ مذہبی عقائد ذبردستی کا عنصر لئے جن کو بہر حال تسلیم کرنا ہی پڑتا ہپے چاہے حقیقت سے ان کا دور کا واسطہ بھی نہ ہو۔۔تو کہنے کا مقصد

                            ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں

                            اور تغیر کس کی سوچ میں ہے اپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں

                            فاسٹس

                            Aslam-o-alkum...!!

                            Bohut say loog jo falsayana sooch rakhatay hain...wo Islam aur Quran ku apni falsafi sooch aur mantaq say parakhnay ki kaushish kertay hain...aur jo sciince k dil dada hain..wo iss ku jadeed science ki bunyaad per parakhnay ki kaushish ketay hain..jab k deen-e-Islam na tu jadeed ya qadeem falsafay ka muhtaj hai aur na science ki karamaat ka muhjtaj hai...Quran aik ilhami kitaab hai..jiss ka asal ma'akhiz wo ahkmaat hain jo insaan ku iss duniya main zandi guzarnay ka tariqa jo fitrat k ain mutabiq hai...sikhatay hain..aur akhirat main jannat ki umeed aur jahannum ka khouf delatay hain..!!

                            Science ki jo karammat aaj hum dekh rahay hain...wo Quran nay zimnee taur per 1400 saal pehlay biyan kerdee..ab ager koi kehta hain...k Quran main Mars ya Ploto ya Jupiter ka koi zikar nahi.. ... tu ye uss ki kam fehmi hai...!! Allah nay iss jahan ku khojnay ka k liye insaan ku aqal day dee..ab wo apni bisaat k mutabiq jitna chahe agay ja sakta hai...lykin uss ki bhi aik had hai..!! Ager science ki koi cheez humain Quran say mutasadim nazar atee hai...tu iss ka matlab hai..k Quran ghalt nahi..bulkhe inssan ki sooch ki had hi itnee hai...masalna science aaj tak Waqya isra (Waqay-e- Miraj) ku science ki bunyaad per nahi sabit ker saki...tu kia hum ye maan lain k ye waqaya-e-miraj seray say hi ghalat hai...!! Zahir hai..iss ka jawab ye hai..k humari mahdood aqal Waqya-e-Miraj ka ehata nahi ker saktee...yahee haal falsafay ka hai...jiss ku aqal ki aik khass had main naa parakhnay k soorat main 'wada-ul-wajood aur wehadat-us-shahood' jisay batil nazraiyaat nay janam liya..!!

                            Wassalam..!!
                            Jawad




                            Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                            Comment


                            • #29
                              Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                              Originally posted by abdullah786 View Post

                              Originally posted by abdullah786 View Post

                              scienceمحترم اپ جس دینیات کو فضول کہ رہے ہیں آج اپ کی وہ بلند بلا

                              اس قرآن اور سنت کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہے کیتھ مور کا نام تو اپ نے سنا ہو گا ایمبریالوجی میں اپنی مثال اپ ہیں ان کا اعتراف اپ پڑھ چکے ہوں گے اگر نہیں تو میں پیش کر دیتا ہوں "
                              ” میر ے لیے یہ بات باعث مسر ت ہے کہ مَیں انسان کی پیدائش کے متعلق قرآن کے بیانات کو واضح کرنے میں مد د کروں ،اور یہ بات مجھ پر عیاں ہو چکی ہے کہ یہ بیانات محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی نازل ہوئے ہیں۔کیونکہ یہ تمام معلومات چند صدیاں پہلے تک منکشف ہی نہیں ہوئی تھیں، اس سے یہ بات مجھ پر ثابت ہو جاتی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے پیغمبر ہیں ۔” اور رہی بات فلسفے کی تو اپ کو فلسفہ پڑھتے صرف ٩ سال ہوۓ ہیں مودودی صاحب نے ٣٠ سال فلسفہ پڑھا اور
                              جب قرآن اور سنت کا مطالعہ کیا تو کہا میں نے اپن ٣٠ سال کچھ نہیں کیا "

                              اور جہاں تک عقائد کا تعلق ہے تو ذکر نائیک کا ایک مقولہ مجھے بہت پسند ہے شاید اپ کو نہ اۓ " قرآن میں ٨٠ فیصد باتیں تحقیق سے ثابت ہیں کہ وہ درست ہیں باقی جنت جہنم اور غیب سے متعلق ہیں اگر یہ ٨٠ فیصد ١٠٠ فیصد درست ہے تو میرا ایمان ہیں
                              scienceکے باقی بھی درست ہے اور اپ کی


                              ہی اب یہ ماننے لگی ہے کہ سب ختم ہو جانا ہے .
                              تو محترم یہ بھی اپ کی سوچ ہے کہ قرآن اور سنت فضول ہیں مگر علم حاصل کرنے والوں کو اس سے انمول موتی ملے ہیں شاید اپ کو


                              تیرنا نہیں آتا اپ کو اپ کی منجمد سوچ مبارک ہو .





                              اس نوع کی پیش قیاساں کرنا غلام ذہنیت لوگوں کا محبوب مشغلہ ہے آزاد لوگ ایسے بے سود کاموں پر وقت اور دماغ ضائع کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے

                              سائنس کے اگے جب مزہبی عقائد ریت کے گھروندے ثابت ہوئے اور جیسے ہی کوئی سائنس دان ایک نیا علمی انکشاف کرتا تو مقتدیان مذاہب جھٹ سے اپنی کتاب مقدسہ کی ورق گرادنی کرنے لگتے اور ان میں سے کوئی نہ کوئی فقرہ ایسا ڈھونڈ نکالتے جس کی تاویل کر کے کہتے

                              دیکھ لو یہ انکشاف کوئی نئی چیز نہیں ہے بلکہ اس کے اصول تو صدیوں سے ہماری مقدس کتابوں میں موجود ہیں

                              یہ پوچھنے کی جرات کسے کہ اگر تمام انکشافات و ایجادات کے اصول اپ کی مذہبی کتابوں میں موجود تھے تو وہ کیوں سائنس دانوں کی تحقیق سے قبل معرض وجود و اظہار ترجمانی میں نے اسکے؟ ؟اور ان کی بنا پر اج تک کیوں کسی ایل مذہب نے سائنس کا کوئی انکشاف نہیں کیا
                              اہل مذہب کا یہ انداز تحقیق ان تک باقی و برقرار ہے اور تو چھوڑو ارتقا اور اضافیت جیسے جدید نظریات کے اصول و مبادی بھی ہم نے اپنی مقدس کتابوں میں ڈھونڈ نکالے ہیں



                              یہ مریضانہ سوچ کسی بھی قوم کے احساس کمتری کو ظاہر کرتی یہ صرف مسلمانوں تک
                              ہی محدود نہیں بلکہ دیگر مذاہب بھی اسی میں شامل ہندوں ایک منتر جس کے معنی سنسکرت کے قابل ترین علما بھی حتمی طور بیان نہیں کر سکتے شان فتح مندی سے پیش کیا جاتا ہے کہ دیکھو ہندو پانی کے کیمائی اجزا سے بخوبی واقف تھے کوئی کہتا کہ ہندووں نے لوئی پاسچر سے پہلے انکشاف کیا تھا کہ بیماریاں جرا ثیموں سے پھیلتی ہیں۔۔مہا بھارت کی صنمیاتی نظم کے کسی شعر سے استناد کیا جاتا ہے کہ ہندوئوں نے ہوائی جہاز ایجاد کیا تھا


                              پرانی کتابوں میں نئے نظریات کا کھوج لگانا فعل عبث ہے باقی مودوی کی بات فی الحال چھوڑ دیں
                              ان پہ بھی بات کر لیں گے جب وقت ایا اور ان کے فلسفہ اور اسلام سے بھی بندہ بخوبی واقف ہے


                              اجازت چاہوں گا


                              گڈ بائے

                              :(

                              Comment


                              • #30
                                Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                                Originally posted by Dr Faustus View Post

                                اس نوع کی پیش قیاساں کرنا غلام ذہنیت لوگوں کا محبوب مشغلہ ہے آزاد لوگ ایسے بے سود کاموں پر وقت اور دماغ ضائع کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے

                                سائنس کے اگے جب مزہبی عقائد ریت کے گھروندے ثابت ہوئے اور جیسے ہی کوئی سائنس دان ایک نیا علمی انکشاف کرتا تو مقتدیان مذاہب جھٹ سے اپنی کتاب مقدسہ کی ورق گرادنی کرنے لگتے اور ان میں سے کوئی نہ کوئی فقرہ ایسا ڈھونڈ نکالتے جس کی تاویل کر کے کہتے

                                دیکھ لو یہ انکشاف کوئی نئی چیز نہیں ہے بلکہ اس کے اصول تو صدیوں سے ہماری مقدس کتابوں میں موجود ہیں

                                یہ پوچھنے کی جرات کسے کہ اگر تمام انکشافات و ایجادات کے اصول اپ کی مذہبی کتابوں میں موجود تھے تو وہ کیوں سائنس دانوں کی تحقیق سے قبل معرض وجود و اظہار ترجمانی میں نے اسکے؟ ؟اور ان کی بنا پر اج تک کیوں کسی ایل مذہب نے سائنس کا کوئی انکشاف نہیں کیا
                                اہل مذہب کا یہ انداز تحقیق ان تک باقی و برقرار ہے اور تو چھوڑو ارتقا اور اضافیت جیسے جدید نظریات کے اصول و مبادی بھی ہم نے اپنی مقدس کتابوں میں ڈھونڈ نکالے ہیں



                                یہ مریضانہ سوچ کسی بھی قوم کے احساس کمتری کو ظاہر کرتی یہ صرف مسلمانوں تک
                                ہی محدود نہیں بلکہ دیگر مذاہب بھی اسی میں شامل ہندوں ایک منتر جس کے معنی سنسکرت کے قابل ترین علما بھی حتمی طور بیان نہیں کر سکتے شان فتح مندی سے پیش کیا جاتا ہے کہ دیکھو ہندو پانی کے کیمائی اجزا سے بخوبی واقف تھے کوئی کہتا کہ ہندووں نے لوئی پاسچر سے پہلے انکشاف کیا تھا کہ بیماریاں جرا ثیموں سے پھیلتی ہیں۔۔مہا بھارت کی صنمیاتی نظم کے کسی شعر سے استناد کیا جاتا ہے کہ ہندوئوں نے ہوائی جہاز ایجاد کیا تھا


                                پرانی کتابوں میں نئے نظریات کا کھوج لگانا فعل عبث ہے باقی مودوی کی بات فی الحال چھوڑ دیں
                                ان پہ بھی بات کر لیں گے جب وقت ایا اور ان کے فلسفہ اور اسلام سے بھی بندہ بخوبی واقف ہے


                                اجازت چاہوں گا


                                گڈ بائے


                                محترم اپ کی سوچ کے ساتھ ساتھ اپ کی نظر بھی بیمار ہو گئی ہے میں نے جو حوالے پیش کیے ہیں وہ مسلمانوں نے نہیں غیر مسلموں کے ہیں کیتھ مور مسلمان نہیں تھا اس نے خود قرآن پڑھ کر اس کی سچائی کی تصدیق کی ہے کسی مسلمان نے اس کی ورق گردانی کر کے یہ نہیں کہا کہ یہ تحقیق مسلمانوں کی کتاب میں ہے مگر دیگر مذھب اپنے منہ میاں مٹھو بنتے ہیں مگر اسلام کی تصدیق متعدد کافر اور منکر سائنس دانوں نے کی ہے اور ایسے بیشمار واقعے موجود ہے فرعون کی لاش بھی کافروں ہی کو ملی جس کی انھوں نے خود تصدیق کی ہے جس کے بارے میں ایک صدی تک یہ پوچھا جاتا تھا کہ تمہارے قرآن میں فرعون کی لاش کو عبرت بنانے کا تذکرہ ہے تو وہ کہاں ہے . اور جہاں تک تعلق ہے کے کسی اہل مذہب نے کیوں سائنس کا کوئی انکشاف نہیں کیا تو واقع یہ ہے کہ اپ صرف کنواں میں کی تیرتے رہے ہیں اور کنواں میں کون تیرتا ہے یہ مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے ٥٠٠ سال پہلے کی سائنس کی ہسٹری اپ نے دیکھی ہوتی تو یہ بات نہ کہتے وہ سائنس دان نہ صرف مسلم تھے بلکہ دین سے بھی واقف تھے جن کی بنیادی تھیوری پر آج مغرب کام کر رہا ہے دنیا کو میزائل تکنولوجی سے متعارف کروانے والے بھی مسلمان ہی تھے جس کو بعد میں یورپ نے رشیا کے خلاف استمال کیا ہے اپنی آنکھیں کھول کر اپنی بیمار سوچ کو بدلنے کی کوشش کریں مگر میں جانتا ہوں اپ ایسا کریں گے نہیں کیونکہ عادت بدلتی ہے فطرت نہیں شاید اب اپ جواب نہ دیں اس لئے . والسلام
                                ذیل میں دیے گئے لنک ضرور دیکھے گا اس میں ان کافر سائنس دانوں اور پروفیسر کے بیان ہیں جنھوں نے قرآن پڑھ کر اس کے سائنسی حقائق سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا ہے .


                                YouTube - Broadcast Yourself
                                YouTube - Broadcast Yourself
                                YouTube - Broadcast Yourself
                                Christian Professor converts to Islam - YouTube


                                Comment

                                Working...
                                X