Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں
Originally posted by aabi2cool
View Post
مقلدین اپنے مختلف فورمز سے ہم پر یہ الزام لگاتے رہتے ہیں کہ ہم دلائل اربعہ کتاب ، سنت ، اجماع ، قیاس کو حجت تسلیم نہیں کرتے۔ اس اعتراض کا جواب مختلف اہل علم کے ذریعہ تحریرا اور تقریرا کئی مرتبہ دیا جاچکا ہے ۔ لیکن ایک الزامی سوال جو میرے خیال سے اس اعتراض سےپہلے پوچھے جانے کا مستحق ہے وہ یہ کہ آیا مقلدین خود عملا قرآن و سنت اور اجماع و قیاس کی حجیت کو تسلیم کرتے ہیں ؟
مقلد کے یہاں صرف اس کے امام کا مسلک دلیل ہوتا ہے ۔ اور پھر ان چاروں دلائل میں سے ہر وہ چیز جو اس کے امام کے قول کے مطابق ہے ۔ اور ان چاروں میں سے کوئی چیز جو امام کے قول کے مخالف ہو مقلد کے لیے قابل قبول نہیں ہوتی۔
رضاعت اور ایمان میں نقص واضافہ کے معاملہ میں قرآن کی صاف اور صریح آیت تسلیم نہیں کی جاتی کیوں کہ امام کا مسلک کچھ اور ہے اور فاتحہ خلف الامام کے موضوع پر کہاں کی آیت کو کہاں لاکر جوڑ دیا جاتا ہے تاکہ امام کا مسلک صحیح ثابت کیا جاسکے ۔
نماز ، روزہ ، حج اور زکاۃ سمیت مختلف موضوعات پر صحیحین دسیوں روایات مسلک کے خلاف ہونے کی وجہ سےنا قابل قبول سمجھی جاتی ہیں ۔ اور ایک ہاتھ سے مصافحہ کے معاملہ میں امام بخاری کے باندھے ہوئے باب کو اتنے پر زوز انداز میں پیش کیا جاتا ہے جیسے امام بخاری کا باب نہیں حدیث پیش کررہے ہوں ۔
قرات فاتحہ کے مسئلہ میں ماتیسر من القرآن کے عموم کو لاصلاۃ الا بفاتحۃ الکتاب سے خاص کرنا خلاف قاعدہ بتلایا جاتا ہے اور تعیین مہر کے مسئلہ میں وَأُحِل لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ أَنْ تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُمْ میں اموال کے عموم کو لاَ مَهْرَ دُونَ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ کی ضعیف روایت سے خاص کردیا جاتا ہے ۔
تین طلاق کے مسئلہ میں جمہور کا فتوی ایسے پیش کیا جاتا ہے جیسا ہر وہ مسئلہ جس پر جمہور کا اتفاق ہوجائے قبول ہی کرلیا جائے گا اور وہ سیکڑوں مسائل جن میں حنفیہ کا جمہور سے اختلاف ہے وہاں جمہور کی رائے کیوں نا قابل تسلیم ہوتی ہے؟
بیس رکعت تراویح کے معاملہ میں حرمین کا عمل دلیل ۔ اور حرمین کی آمین ، رفع الیدین ؟
طلاق کے مسئلہ حضرت عمر کا فتوی سب سے بڑی دلیل اور حلالہ سمیت بیسیوں مسائل میں حنفی مسلک کے خلاف حضرت عمر کے بیسیوں فتاویٰ ؟
الغرض دلائل اربعہ کی حجیت صرف زبانی دعوی ہے عملا دلیل صرف امام کا قول ہے ۔ آخر مقلد کس منہ سے ہم سے دلیل پر بات کرسکتا ہے ؟
ایک حنفی کو احادیث کے چکر میں پڑنا ہی نہیں چاہیے، قرآن اور احادیث سے دلائل لینا تو قرآن اور حدیث والوں کا کام ہے جسے قرآن اور حدیث سے مسلہ لینا ہو وہ اہل حدیث سے رجوع کرے اور جسے فقہ سے مسلہ لینا ہو فقہ سے رجوع کرے....ایک حنفی کے لئے تو قول امام ہی دلیل ہے (جو آج کل قول مسجد کا امام ہے کیونکہ مسجد کا امام جو کہتا ہے مان لیتے ہیں ان بیچاروں کو تو یہ بھی نہیں پتا کے امام ابو حنیفہ کے خاص شاگردوں امام محمد اور امام یوسف نے دو تہائی مسائل میں امام ابو حنیفہ کی مخالفت کی ہے بقول فقہ احناف کے ).. اگر کسی مسلے میں کوئی حدیث نا بھی ہو تو بھی ایک حنفی جو کے اگر پکا حنفی ہے تو اسے فقہ حنفی کی ہی کی تقلید کرنی چاہیے..پھر تو اسکا حنفی ہونا سچا ...مگر یہ کیا ایک طرف تو اپنے آپ کو حنفی کہتے ہیں پھر حدیث سے دلائل بھی لانے کی کرتے ہیں اور ظلم یہ کے ضعیف احادیث بھی پیش کرنے میں عار محسوس نہیں
کرتے..کیوں کے فقہ کی ترجیح جو ثابت کرنی ہے
Comment