Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

توحید کنزالایمان کے آئینے میں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • توحید کنزالایمان کے آئینے میں










    اللہ تعالیٰ نے اپنی بے پایاں ، لامحدود رحمت کے باوجود قرآن میں واضح اعلان کیا ہے کہ شرک کی معافی نہیں جب تک توبہ نہ کر لی جائے۔ قرآن کریم میں صدہا آیات شرک سے ڈراتی ہیں اور توحید کے فوائد بتاتی ہیں۔ اس کے باوجود آج ہمارے معاشرے میں شرک اتنا عام ہو گیا ہے کہ لوگ شرک ہی کو دین سمجھ بیٹھے ہیں۔ جب اصلاح کی کوشش کی جاتی ہے ، اثبات توحید اور رد شرک کے بارے میں آیات پیش کی جاتی ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ ترجمہ صحیح نہیں ہے۔ اس اشکال کو دور کرنے کے لئے اس رسالے میں جو آیات پیش کی گئی ہیں وہ احمد رضاخان بریلوی کے ترجمہ کنزالایمان سے لی گئی ہیں۔ اس مختصر کتابچہ میں صرف آیات قرآنی ہی کو مضامین کے حساب سے ترتیب دیا گیا ہے اور تمام آیات کا ترجمہ کنزالایمان سے لیا ہے تاکہ اس اشکال کو دور کر دیا جائے کہ یہ ترجمہ غلط ہے۔شرک کی قباحت کو سمجھ کر اس سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی فکر ضرور کرنی چاہئے۔ اسی فکر کو عملی جامہ پہنانے کی اس کتابچہ میں عمدہ کوشش کی گئی ہے۔






  • #2
    Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

    آپ پیغام پر فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں

    Comment


    • #3
      Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

      Originally posted by drsahil View Post
      آپ پیغام پر فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں

      میرے بھائی یہ کوئی فرقہ واریت نہیں ہے

      یہ تو قرآن کا ترجمہ ہے جو احمد رضا بریلوی صاحب نے کیا ہے

      اگر آپ کو پسند نہیں تو بتا دیں

      شکریہ



      Comment


      • #4
        Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں



        پھر فرقہ واریت کیا ہوتی ہے






        Comment


        • #5
          Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

          Originally posted by Baniaz Khan View Post


          پھر فرقہ واریت کیا ہوتی ہے



          سلام

          میرے بھائی اگر قرآن کی آیت اور صحیح احادیث
          فرقہ واریت ہے تو پھر
          اسلام کیا ہے

          اگر ہم قرآن اور صحیح احادیث کو یہاں بیان کرنا چھوڑ دیں تو
          پھر بتائیں کہ اسلام کہاں سے لیں گے ہم لوگ



          Comment


          • #6
            Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

            Originally posted by Baniaz Khan View Post


            پھر فرقہ واریت کیا ہوتی ہے


            فرقہ واریت یہ ہوتی ہے اپنی فتووں سے دوسروں کو کافر قرار دیناقرآن اور سنت کو چھوڑ کر اپنے مسلکی فتووں پر عمل کرنا قرآن اور حدیث سے فرقہ واریت نہیں ہوتی ہے میرے بھائی اگر قرآن سے فرقہ واریت ہوتی ہے تو مجھے ایسی سوچ رکھنے والے افراد پر افسوس ہے قرآن تو لوگوں کو ایک کر نے کی بات کرتا ہے واعتصموا بحبل الله جمیعا ولا تفرقوا(ال عمران ١٠٣) الله کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقے میں نہ پڑو. اور میں دعوے سے الله کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اگر لوگ اپنے مسلک کی پٹی اتر کر اور اپنے ذاتی مفادات اور شہرت طلبی کو بلا طاق رکھ کر قرآن اور حدیث کا مطالہ کریں تو یہ فرقہ واریت خود ختم ہو جائی گی .انشااللہ

            Comment


            • #7
              Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

              Originally posted by lovelyalltime View Post

              سلام

              میرے بھائی اگر قرآن کی آیت اور صحیح احادیث
              فرقہ واریت ہے تو پھر
              اسلام کیا ہے

              اگر ہم قرآن اور صحیح احادیث کو یہاں بیان کرنا چھوڑ دیں تو
              پھر بتائیں کہ اسلام کہاں سے لیں گے ہم لوگ





              سوال چنا جواب گندم

              دیکھو ذرا بات کو سمجھا کرو

              کنزالایمان ایک بہت بڑے مسلک والوں سے متعلق ہے

              اس کا نام لیا حوالہ دیا اور غلط ثابت کیا

              کتابیں* شیئر کرنے کا سیکشن نہیں*ہے یہ یہ کیا آپ نے

              اگر اسلام قرآن و حدیث ہی ہے تو صرف اسے پیش کرو اور کہو کہ اس کے علاوہ سب غلط ہے

              اپنی بات کو یا پیغام کو دلائل و برہان سے ثابت کردو









              Comment


              • #8
                Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                Originally posted by abdullah786 View Post

                فرقہ واریت یہ ہوتی ہے اپنی فتووں سے دوسروں کو کافر قرار دیناقرآن اور سنت کو چھوڑ کر اپنے مسلکی فتووں پر عمل کرنا قرآن اور حدیث سے فرقہ واریت نہیں ہوتی ہے میرے بھائی اگر قرآن سے فرقہ واریت ہوتی ہے تو مجھے ایسی سوچ رکھنے والے افراد پر افسوس ہے قرآن تو لوگوں کو ایک کر نے کی بات کرتا ہے واعتصموا بحبل الله جمیعا ولا تفرقوا(ال عمران ١٠٣) الله کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقے میں نہ پڑو. اور میں دعوے سے الله کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اگر لوگ اپنے مسلک کی پٹی اتر کر اور اپنے ذاتی مفادات اور شہرت طلبی کو بلا طاق رکھ کر قرآن اور حدیث کا مطالہ کریں تو یہ فرقہ واریت خود ختم ہو جائی گی .انشااللہ

                ہاں قرآن کی یہ آیت ایسے ہی ہے یہی تعلیم ہے قرآن کی

                پلیز پوسٹ نمبر 7 بھی دیکھ لیں*







                Comment


                • #9
                  Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                  Originally posted by baniaz khan View Post


                  پھر فرقہ واریت کیا ہوتی ہے


                  بانیاز بھائی اسے چھوڑ دیں اس شخص کے حال پر اسے نہ عزت سے بات سمجھ میں آتی ہے نہ ہی بزتی سے اس نے ٹھیکا لے لیا ہوا ہے انتر نیٹ کی دنیا میں جتنے بھی غیر مقلدین کے فورمز ہیں وہاں سے ہر مسلک کے کلاف مواد چن چن کر کاپی پیسٹ کرنے کا کیونکہ یہ فرقہ سوائے اپنے اور کسی کو قرآن و سنت کا پابند نہیں سمجھتا ہے یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن و سنت کا ٹھیکا بس انھی کے پاس ہے لہذا بس جسے یہ قرآن سمجھیں یا جس چیز کو سنت سمجھیں جو انکا فہم ہے وہی سب پر فائق اور حجت ہے
                  یہ لوگ انتہاء درجہ کے ڈھیٹ اور ہٹ دھرم ہیں صلاحیت تو اتنی نہیں کہ آیات قرآنیہ و احادیث پر تدبر مبنی بر استدلال کرسکیں مگر چلیں ہیں ساری دنیا کو نام نہاد توحید کا پیغام پہنچانے ۔خیر جیسے کہ میں کہا کرتا ہون کہ شرم اس شخص کو مگر ہے کہ نہیں آنی ۔۔والسلام
                  ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                  Comment


                  • #10
                    Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                    Originally posted by aabi2cool View Post
                    بانیاز بھائی اسے چھوڑ دیں اس شخص کے حال پر اسے نہ عزت سے بات سمجھ میں آتی ہے نہ ہی بزتی سے اس نے ٹھیکا لے لیا ہوا ہے انتر نیٹ کی دنیا میں جتنے بھی غیر مقلدین کے فورمز ہیں وہاں سے ہر مسلک کے کلاف مواد چن چن کر کاپی پیسٹ کرنے کا کیونکہ یہ فرقہ سوائے اپنے اور کسی کو قرآن و سنت کا پابند نہیں سمجھتا ہے یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن و سنت کا ٹھیکا بس انھی کے پاس ہے لہذا بس جسے یہ قرآن سمجھیں یا جس چیز کو سنت سمجھیں جو انکا فہم ہے وہی سب پر فائق اور حجت ہے
                    یہ لوگ انتہاء درجہ کے ڈھیٹ اور ہٹ دھرم ہیں صلاحیت تو اتنی نہیں کہ آیات قرآنیہ و احادیث پر تدبر مبنی بر استدلال کرسکیں مگر چلیں ہیں ساری دنیا کو نام نہاد توحید کا پیغام پہنچانے ۔خیر جیسے کہ میں کہا کرتا ہون کہ شرم اس شخص کو مگر ہے کہ نہیں آنی ۔۔والسلام[/right]

                    muhtram hum serf quran hi ko quran aur sunnat hi ko sunnat samjhte hain imamoom aur maslaki kitaboon ko nahi ager hamari baat ghalt hai tu quran aur sunat se sabit karo apne imamoon ke aqwal se nahi jo ap qayamat tak nahi ker sakte hain is liye aasi bateen kerte hain allah hidayat farmaye. aameen

                    Comment


                    • #11
                      Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                      Originally posted by abdullah786 View Post
                      muhtram hum serf quran hi ko quran aur sunnat hi ko sunnat samjhte hain imamoom aur maslaki kitaboon ko nahi ager hamari baat ghalt hai tu quran aur sunat se sabit karo apne imamoon ke aqwal se nahi jo ap qayamat tak nahi ker sakte hain is liye aasi bateen kerte hain allah hidayat farmaye. Aameen

                      ویسے تو قرآن کا حکم ہے کہ جاہلوں کے منہ نہ لگو بلکہ دور سے ہی سلام مگر پھر بھی ایک کوشش کر کے دیکھتے ہیں شاید کہ ہدایت نصیب میں ہو ۔۔۔
                      ہاں تو آپ نے فرمایا کہ آپ فقط قرآن کو ہی قرآن اور سنت کو ہی سنت سمجھتے ہیں اماموں یا مسلک کی کتابوں کو نہیں ؟؟؟
                      تو میرے چند سوالات ہیں جناب سے امید ہے کہ آپ جناب ضرور بالضرور جواب دیں گے ؟؟؟'
                      اچھا جی ، جی تو آپ قرآن کو قرآن اور سنت کو ہی سنت سمجھتے ہیں کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ مسلمانوں میں کوئی ایسا مکتب فکر ہو کہ جوکہ قرآن و سنت کے علاوہ کسی چیزے دگر کو قرآن یا سنت سمجھتا ہو؟؟؟ یا پھر کوئی گیتا یا بائبل کو قرآن و سنت سمجھتا ہو ؟؟؟
                      ارے خدا کے بندے سبھی مسلمان قرآن کو ہی قرآن اور سنت کو ہی سنت سمجھتے ہیں اور بات یہان براہ راست قرآن کو قرآن اور سنت کو سنت سمجھنے کی ہو ہی نہیں رہی بلکہ بات ہورہی ہے اصل میں " فہم قرآن و سنت " کی مسلمانوں کے درمیان مخلتف مکاتب فکر کہ ڈفرینس آف آپنین کی جو کہ مسلمانوں میں قرآن و سنت کی مختلف تعبیرات کی بنا پرپایا جاتا ہے لہذا اسی بنیاد پر مسلمانوں میں مختلف مکاتب فکر نے بھی جنم لیا ہے چناچہ مسلمانوں کا ایسا اختلاف صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سے لیکر آج تک ہر دور میں پایا گیا ہے۔
                      اب جو بندہ یہ دعوٰی کرتا ہے کہ وہ فقط قرآن و سنت کو ہی قرآن وسنت سمجھتا ہے دیگر کسی بھی معتبر عالم دین یا اماموں کہ فہم کو نہیں تو یا تو ایسا شخص خود اس قابل ہے کہ وہ براہ راست قرآن و سنت سے استفادہ کرسکے کہ وہ درجہ اجتھاد پر فائز ہو یا پھر ایسا شخص یقینا جاہل یا بے وقوف ہےاور اصول دین سے بے بہرہ ہے ۔
                      لہذا آپ مجھے یہ بتاؤ کہ آپ دونوں میں سے کس کیٹگری میں آتے ہو ؟؟؟
                      کیا آپ مجھتد ہو ؟؟؟ اور اگر ہو تو پھر یہ بتلاؤ کہ آج تک اس فن میں کون کونسے اجتھادی کارنامے آپ نے قرآن وسنت کی ترویج و اشاعت میں انجام دیئے ہیں ؟؟؟
                      نیز یہ کہ مجتھد بننے کے لیے کتنے علوم پر دسترس ہونا ضروری ہے اور ان میں سے کتنے علوم پر آپ کو مہارت تامہ اور کتنے علوم و فنون سے محض آشنائی ہے وغیرہ ۔۔۔
                      ارے اجتھاد کرنا تو دور کی بات ہے حالت یہ ہے کہ آج کہ دور کہ اکثر غیر مقلدین تو لفظ اجتھاد کا درست املا کرنے کی بھی اہلیت نہیں رکھتے ہونگے ؟؟؟
                      تو جی آپ قرآن کو قرآن اور سنت کو سنت سمجھتے ہیں ہیں جی ؟؟؟؟
                      اور اسکے علاوہ کسی کے بھی فہم قرآن و سنت سے آپ نے*آج تک کوئی مدد نہیں لی قرآن وسنت کوسمجھنے کے لیے چاہے وہ ائمہ اربعہ میں سے کوئی ہو یا کہ پھرابن تیمیہ اینڈ کپمنی وغیرہ ؟؟؟
                      تو کیا میں یہ پوچھ سکتا ہوں کہ قرآن یا پھر سنت کا نزول " بمع تبیان القرآن والسنہ " آپ پر براہ راست کب اور کیسے ہوا تھا ؟؟؟ اگر ہوا تھا تو بتلایئے اپنی اہلیت اور صداقت کی دلیل اور اگر نہیں تو پھر جناب جس مخصوص مکتبہ فکر کی فکر کو مختلف فورمز پر کاپی پیسٹ کرتے پھرتے ہیں ساتھ دیگر ہمنواؤں کے اس مخصوص مکتبہ فکر کے فہم قرآن و سنت کی حجیت کی کیا دلیل ہے جناب کہ پاس ؟؟؟
                      کیا دلیل ہے کہ ائمہ اربعہ کی تقلید تو حرام اور شرک ٹھرے مگر ابن تیمیہ ،داؤد ظاہری ، ابن حزم ، ابن قیم ،محمد بن عبدالوہاب اور شاہ اسماعیل کا فہم قرآن وسنت ایک مخصوص مکتبہ فکر کے لیے حجت بھی ہو اور قابل تقلید بھی ؟؟؟
                      کیا ائمہ کی تقلید کرنے والوں کا یہی جرم ہے کہ وہ تقلید کرنے کہ ساتھ ساتھ اس کا اقرار بھی کرتے ہیں کہ وہ قرآن و سنت کے اصولوں کی روشنی میں مختلف فیہ اختلافی اجتھادی مسائل میں اپنے اپنے مخصوص ائمہ کی فکر کی پیروی کرتے ہیں۔؟؟؟
                      جبکہ فرقہ غیر مقلدین کو یہ زعم ہے کہ اوپر بیان کیئے شیوخ کی مختلف مسائل میں عملا تو تقلید تو کرتا ہے مگر فقط لفظ تقلید سے اسے چڑ ہونے کی باعث قولا اس کا انکار کرتا ہے لہذا انکا یہ انکار ہی انکا کریڈٹ ٹھرتا ہے اور ان کے لیے یہ کام کار ثواب ٹھرتا ہے جبکہ دوسروں کے لیے حرام ایسا کیوں ؟؟؟
                      آپ جو قرآن وسنت کو ہی قرآن و سنت سمجھتے ہیں زرا ایک بھی آیت کا ترجمہ خود سے کرکے یہاں پیش کیجیئے پھر آپکی اس پیش کی گئی آیت کہ ترجمہ پر بندہ چند طالب علمانہ سوال کرئے گا تو آپ کی مجتھدیت کی قلعی یقینا کھل جائے گی ؟؟'
                      فی الوقت کے لیے اتنا ہی کافی ہے اگر آرام نہ* آیا تومزید خوراک کا بندوبست جلد کیا جائے گا مگر پھر یاد رہے کہ ہائی پوٹینسی کے ساتھ ہوگا ۔ مگر فی الوقت کے لیے یہ ہلکی پھلکی خوراک یقینا کافی ہوگئی والسلام جواب کا شدید طلب گار
                      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                      Comment


                      • #12
                        Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                        Originally posted by aabi2cool View Post
                        کیا ائمہ کی تقلید کرنے والوں کا یہی جرم ہے کہ وہ تقلید کرنے کہ ساتھ ساتھ اس کا اقرار بھی کرتے ہیں کہ وہ قرآن و سنت کے اصولوں کی روشنی میں مختلف فیہ اختلافی اجتھادی مسائل میں اپنے اپنے مخصوص ائمہ کی فکر کی پیروی کرتے ہیں۔؟؟؟

                        [/right]

                        دیکھو لوگو
                        کتنے سادے لوگ ہیں یہ آئمہ کی تقلید کرتے ہیں
                        لکن آئمہ اپنی تقلید سے روک رھے ہیں

                        یہ صرف یہ ثابت کر دیں کہ آئمہ نے کہاں اپنی تقلید کا کہا ہے


                        Attached Files

                        Comment


                        • #13
                          Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں


                          امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک دن قاضی ابو یوسف کو فرمایا

                          اے یعقوب (ابویوسف) تیری خرابی ہو،میری ہر بات نہ لکھا کر، میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے۔ کل دوسری رائے ہوتی ہے پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔

                          (تاریخ بغداد 424/13 ،تاریخ ابن معین 2/607 وسندہ صحيح)


                          امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں

                          میری ہر بات جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کے خلاف ہو (چھوڑ دو) پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سب سے بہتر ہے اور میری تقلید نہ کرو۔

                          (آداب الشافعی و مناقبہ لابن ابی حاتم ص51 وسندہ حسن)

                          اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ


                          اگر کوئی صحیح حدیث آئمہ کی بات سے ٹکرا جا ے

                          تو کیا کیا جا ے

                          امید ہے کہ آبی بھائی جواب دے کر ہماری رہنمائی کریں گے

                          شکریہ

                          Attached Files

                          Comment


                          • #14
                            Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں

                            Originally posted by aabi2cool View Post
                            ویسے تو قرآن کا حکم ہے کہ جاہلوں کے منہ نہ لگو بلکہ دور سے ہی سلام مگر پھر بھی ایک کوشش کر کے دیکھتے ہیں شاید کہ ہدایت نصیب میں ہو ۔۔۔
                            ہاں تو آپ نے فرمایا کہ آپ فقط قرآن کو ہی قرآن اور سنت کو ہی سنت سمجھتے ہیں اماموں یا مسلک کی کتابوں کو نہیں ؟؟؟
                            تو میرے چند سوالات ہیں جناب سے امید ہے کہ آپ جناب ضرور بالضرور جواب دیں گے ؟؟؟'
                            اچھا جی ، جی تو آپ قرآن کو قرآن اور سنت کو ہی سنت سمجھتے ہیں کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ مسلمانوں میں کوئی ایسا مکتب فکر ہو کہ جوکہ قرآن و سنت کے علاوہ کسی چیزے دگر کو قرآن یا سنت سمجھتا ہو؟؟؟ یا پھر کوئی گیتا یا بائبل کو قرآن و سنت سمجھتا ہو ؟؟؟
                            ارے خدا کے بندے سبھی مسلمان قرآن کو ہی قرآن اور سنت کو ہی سنت سمجھتے ہیں اور بات یہان براہ راست قرآن کو قرآن اور سنت کو سنت سمجھنے کی ہو ہی نہیں رہی بلکہ بات ہورہی ہے اصل میں " فہم قرآن و سنت " کی مسلمانوں کے درمیان مخلتف مکاتب فکر کہ ڈفرینس آف آپنین کی جو کہ مسلمانوں میں قرآن و سنت کی مختلف تعبیرات کی بنا پرپایا جاتا ہے لہذا اسی بنیاد پر مسلمانوں میں مختلف مکاتب فکر نے بھی جنم لیا ہے چناچہ مسلمانوں کا ایسا اختلاف صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سے لیکر آج تک ہر دور میں پایا گیا ہے۔
                            اب جو بندہ یہ دعوٰی کرتا ہے کہ وہ فقط قرآن و سنت کو ہی قرآن وسنت سمجھتا ہے دیگر کسی بھی معتبر عالم دین یا اماموں کہ فہم کو نہیں تو یا تو ایسا شخص خود اس قابل ہے کہ وہ براہ راست قرآن و سنت سے استفادہ کرسکے کہ وہ درجہ اجتھاد پر فائز ہو یا پھر ایسا شخص یقینا جاہل یا بے وقوف ہےاور اصول دین سے بے بہرہ ہے ۔
                            لہذا آپ مجھے یہ بتاؤ کہ آپ دونوں میں سے کس کیٹگری میں آتے ہو ؟؟؟
                            کیا آپ مجھتد ہو ؟؟؟ اور اگر ہو تو پھر یہ بتلاؤ کہ* آج تک اس فن میں کون کونسے اجتھادی کارنامے*آپ نے قرآن وسنت کی ترویج و اشاعت میں انجام دیئے ہیں ؟؟؟
                            نیز یہ کہ مجتھد بننے کے لیے کتنے علوم پر دسترس ہونا ضروری ہے اور ان میں سے کتنے علوم پر آپ کو مہارت تامہ اور کتنے علوم و فنون سے محض آشنائی ہے وغیرہ ۔۔۔
                            ارے اجتھاد کرنا تو دور کی بات ہے حالت یہ ہے کہ آج کہ دور کہ اکثر غیر مقلدین تو لفظ اجتھاد کا درست املا ء کرنے کی بھی اہلیت نہیں رکھتے ہونگے ؟؟؟
                            تو جی آپ قرآن کو قرآن اور سنت کو سنت سمجھتے ہیں ہیں جی ؟؟؟؟
                            اور اسکے علاوہ کسی کے بھی فہم قرآن و سنت سے آپ نے*آج تک کوئی مدد نہیں لی قرآن وسنت کوسمجھنے کے لیے چاہے وہ ائمہ اربعہ میں سے کوئی ہو یا کہ پھرابن تیمیہ اینڈ کپمنی وغیرہ ؟؟؟
                            تو کیا میں یہ پوچھ سکتا ہوں کہ قرآن یا پھر سنت کا نزول " بمع تبیان القرآن والسنہ " آپ پر براہ راست کب اور کیسے ہوا تھا ؟؟؟ اگر ہوا تھا تو بتلایئے اپنی اہلیت اور صداقت کی دلیل اور اگر نہیں تو پھر جناب جس مخصوص مکتبہ فکر کی فکر کو مختلف فورمز پر کاپی پیسٹ کرتے پھرتے ہیں ساتھ دیگر ہمنواؤں کے اس مخصوص مکتبہ فکر کے فہم قرآن و سنت کی حجیت کی کیا دلیل ہے جناب کہ پاس ؟؟؟
                            کیا دلیل ہے کہ ائمہ اربعہ کی تقلید تو حرام اور شرک ٹھرے مگر ابن تیمیہ ،داؤد ظاہری ، ابن حزم ، ابن قیم ،محمد بن عبدالوہاب اور شاہ اسماعیل کا فہم قرآن وسنت ایک مخصوص مکتبہ فکر کے لیے حجت بھی ہو اور قابل تقلید بھی ؟؟؟
                            کیا ائمہ کی تقلید کرنے والوں کا یہی جرم ہے کہ وہ تقلید کرنے کہ ساتھ ساتھ اس کا اقرار بھی کرتے ہیں کہ وہ قرآن و سنت کے اصولوں کی روشنی میں مختلف فیہ اختلافی اجتھادی مسائل میں اپنے اپنے مخصوص ائمہ کی فکر کی پیروی کرتے ہیں۔؟؟؟
                            جبکہ فرقہ غیر مقلدین کو یہ زعم ہے کہ اوپر بیان کیئے شیوخ کی مختلف مسائل میں عملا تو تقلید تو کرتا ہے مگر فقط لفظ تقلید سے اسے چڑ ہونے کی باعث قولا اس کا انکار کرتا ہے لہذا انکا یہ انکار ہی انکا کریڈٹ ٹھرتا ہے اور ان کے لیے یہ کام کار ثواب ٹھرتا ہے جبکہ دوسروں کے لیے حرام ایسا کیوں ؟؟؟
                            آپ جو قرآن وسنت کو ہی قرآن و سنت سمجھتے ہیں زرا ایک بھی آیت کا ترجمہ خود سے کرکے یہاں پیش کیجیئے پھر آپکی اس پیش کی گئی آیت کہ ترجمہ پر بندہ چند طالب علمانہ سوال کرئے گا تو آپ کی مجتھدیت کی قلعی یقینا کھل جائے گی ؟؟'
                            فی الوقت کے لیے اتنا ہی کافی ہے اگر آرام نہ* آیا تومزید خوراک کا بندوبست جلد کیا جائے گا مگر پھر یاد رہے کہ ہائی پوٹینسی کے ساتھ ہوگا ۔ مگر فی الوقت کے لیے یہ ہلکی پھلکی خوراک یقینا کافی ہوگئی والسلام جواب کا شدید طلب گار[/right]

                            بھائی میں بھی یہی کہتا ہوں کہ جو جاہل جملے کے مفہوم کو نہ سمجھتا ہو ایسے کے منہ نہیں لگنا چاہیے مگر بقول اپ کے ایک کوشش میں بھی کرتا ہوں قرآن کو قرآن اور سنت کو سنت صرف اس وقت تک سمجھتے ہیں جب تک وہ ان کے مسلک سے نہ ٹکراے اور جب وہ ان کے مسلک سے ٹکراتے ہیں تو وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ قرآن اور سنت ہیں اس سے کوئی مقدم نہیں ہے مگر اپنے اماموں کو اس سے مقدم کر دیتے ہیں جیسا قرآن نے خود تبصرہ کیا ہے .(سوره التوبہ ٣١ )
                            اور جہاں تک مجتہد کا تعلق ہے تو میں ایسے مجتہد سے جاہل ہونا پسند کرتا ہوں جو اپنے اجتہاد کے نام پر قرآن اور سنت کو ٹھکرا دیتے ہیں میرے سامنے صحابہ کرام رضی الله عنھم کا پاکیزہ کردار موجود ہے جو اپنی راۓ سے صرف حدیث سن کر رجوع کر لیتے تھے مگر آج کتنے مکتب فکر کے علما ہیں جن کا یہ طرز عمل ہے ؟ یہاں تو یہ حال ہے کہ ناک نہ جھکے چاہے قرآن اور سنت جھک جائے (خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں ) صرف ہم اور ہمارے اماموں کے اقوال کی بات رہ جائے قرآن اور سنت کی بات چاہے رد ہو جائے میں یہ سب تماشے ١٦ سال سے دیکھ اور سن رہا ہوں تقریبا سب کا یہی حال ہے تو قرآن اور سنت کو اپنے عمل سے قرآن اور سنت نہیں سمجھتے ہیں .
                            اور رہی بات ابن تیمیہ وغیرہ کی تو بھائی جس ڈگر گزرے نہیں وہاں کا کیا پتا ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں ابن تیمیہ امام کے اقتدا میں مقتدی کی سوره فاتحہ پڑھنے کے قائل نہیں تھے ان کے مطابق مقتدی امام کے اقتدا میں سوره فاتحہ نہیں پڑھے گا اور مقتدی کو امام کی قرات کافی تھی تو ہم عملا اور قولا دونوں صورتوں میں صرف نبی صلی الله علیھ وسلم کی تقلید کرتے ہیں کسی امام کی نہیں کیونکہ نبی صلی الله علیھ وسلم کے مطابق مقتدی کو امام کی اقتدا میں سوره فاتحہ پڑھنی ہے .الله ہدایت فرماے
                            اب میں اپ کے جواب کا شدید منتظر ہوں .

                            Comment


                            • #15
                              Re: توحید کنزالایمان کے آئینے میں


                              بھائی میں بھی یہی کہتا ہوں کہ جو جاہل جملے کے مفہوم کو نہ سمجھتا ہو ایسے کے منہ نہیں لگنا چاہیے مگر بقول اپ کے ایک کوشش میں بھی کرتا ہوں قرآن کو قرآن اور سنت کو سنت صرف اس وقت تک سمجھتے ہیں جب تک وہ ان کے مسلک سے نہ ٹکراے اور جب وہ ان کے مسلک سے ٹکراتے ہیں تو وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ قرآن اور سنت ہیں اس سے کوئی مقدم نہیں ہے مگر اپنے اماموں کو اس سے مقدم کر دیتے ہیں جیسا قرآن نے خود تبصرہ کیا ہے .(سوره التوبہ
                              ٣١ )


                              کی نہ وہی بات جو کہ غیر مقلدین کا وطیرہ ہے ظاہر ہے بھئی ٹریننگ ہی بڑی پکی ہے کہ اگلے کی مت سنو بس اپنی دبائے جاو سو آپ بھی اپنی جماعت کی طرح میرے تمام سوالات کا جواب ہضم کر گئے اور ڈکار تک نہ لی۔ خیر میں آپکی طرح نہیں کروں گا بلکہ آپ کی باتوں کا جواب باقاعدہ ایک ایک عبارت کو کوٹ کرکے دوں گا کہ جسے علمی دنیا میں حقیقتا جواب سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔۔
                              جی تو جناب نے سورہ توبہ کی آیت نمبر اکتیس کو بطور استدلال پیش کرکے یہ ثابت کرنا چاہے کہ ائمہ کے مقلدین نے اپنے اپنے ائمہ کو خدا اور رسول کے مقابلے میں لاکھڑا کیا ہے اور ان کے تو ضیحی اور تشریحی اقوال کو قرآن و سنت پر مقدم ٹھرایا ہے
                              تو اس کے جواب میں اگر پھر لفظ جاہل یوز کرون تو آپ برا مان جائیں گے تو پھر فقط انا للہ وانا الیہ راجعون ہی کہہ سکتا ہوں ۔
                              سورہ توبہ کی مذکورہ بالا آیت کی تفسیر میں جو روایت مفسرین نے بالاتفاق نقل کی ہے
                              اس میں معاملہ بالکل صاف اور نکھرا ہوا ہے مفسرین حضرت عدی بن حاتم سے نقل کرتے ہیں
                              کہ :
                              نقل أن عدي بن حاتم كان نصرانياً فانتهى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يقرأ سورة براءة، فوصل إلى هذه الآية، قال: فقلت: لسنا نعبدهم فقال: " أليس يحرمون ما أحل الله فتحرمونه ويحلون ما حرم الله فتستحلونه " فقلت: بلى قال: " فتلك عبادتهم "
                              اس روایت میں صاف طور پر بیان ہے کہ یہود ونصاریٰ نے اپنے پادریوں اور راہبوں کو اللہ کہ مقابلے میں حکم مان لیا تھا اور وہ اللہ کہ حلال کردہ کو حرام اور اللہ کہ حرام کردہ کو حلال ٹھراتے تھے جبکہ یہود و نصاری کا اصل جرم یہی تھا کہ وہ اورانکی اس قسم کے تمام امور میں اطاعت کرتے تھے
                              یہاں علت اولا نصوص قطیعہ سے ثابت شدہ حلال و حرام کو پادریوں کا اپنی طرف سے حرام وحلا ل ٹھرایا جانا اور ثانیا پھر امت یہود و نصاریٰ کا اپنے پادریوں کی اندھی اطاعت کرنا ہے نہ کہ مطلقا اطاعت ہی موجب شرک ٹھر رہی ہے ۔
                              رہ گئی امت مسلمہ کہ جمہور کی بات تو امت مسلمہ کا جمہور جن ائمہ کی پیروی کرتا وہ اولا تو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ مقابلے میں نہیں کرتا اور ثانیا یہ پیروی باہم متعارض نصوص میں قول راجح اور مرجوح کو چننے یا جاننے اور اس پر عمل کرنے کی غرض سے ماہرین فن کی کی جاتی ہے جو کہ امت کا تمام طبقہ کسی نہ کسی حد تک ہر شعبہ میں کرتا ہے ۔ لہذا امت کا جمہور جن جن ائمہ کی پیروی کرتا ہے وہ اللہ ا ور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں کرتا ہے انکا یہ یقین و ایمان ہوتا ہے کہ دین کہ مختلف فیھا اجتھادی معاملات میں جیسی جانچ پڑتال انکے ائمہ کرام نے جس جہد سے کی ہے وہی درست اور قابل عملاور عین تقاضائے قرآن وسنت اور منشائے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم
                              ہے اور اگر بالفرض مجھتد کی رائے مبنی بر خطا بھی ہوتو تب بھی وہ معاف ہے لہذا اس پر عمل کرنا باعث طاعت و ثواب ہی ٹھرے گا بجائے اس کہ کے ایک غیر مجھتد اپنی ذاتی رائے یا اپنے نام نہاد غیر مجتھدین مولویوں کی راے کو اپناتے ہوئے اختیار کرئے کہ وہ اور اسکے مولویوں کو جب حق اجتھاد ہی نہیں حاصل توانکی رائے اگر صائب بھی ہو تو اصول دین کہ مطابق واجب الاطاعت نہ ہوگی ۔۔۔




                              اور جہاں تک مجتہد کا تعلق ہے تو میں ایسے مجتہد سے جاہل ہونا پسند کرتا ہوں جو اپنے اجتہاد کے نام پر قرآن اور سنت کو ٹھکرا دیتے ہیں میرے سامنے صحابہ کرام رضی الله عنھم کا پاکیزہ کردار موجود ہے جو اپنی راۓ سے صرف حدیث سن کر رجوع کر لیتے تھے مگر آج کتنے مکتب فکر کے علما ہیں جن کا یہ طرز عمل ہے ؟ یہاں تو یہ حال ہے کہ ناک نہ جھکے چاہے قرآن اور سنت جھک جائے (خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں ) صرف ہم اور ہمارے اماموں کے اقوال کی بات رہ جائے قرآن اور سنت کی بات چاہے رد ہو جائے میں یہ سب تماشے ١٦ سال سے دیکھ اور سن رہا ہوں تقریبا سب کا یہی حال ہے تو قرآن اور سنت کو اپنے عمل سے قرآن اور سنت نہیں
                              سمجھتے ہیں
                              .


                              مجتھد کی رائے پر عمل کرنا قرآن و سنت کہ مسلمہ اصولوں سے ثابت ہے کسی جاہل کو ان اصولوں کو جاننے کی حجت نہیں اور ہٹ دھرم کو وہ نصوص دکھائے جانے کا فائدہ کوئی نہیں کہ وہ اچھے سے جانتا ہے مگر سمجھتا نہیں یا سمجھنا چاہتا نہیں ۔
                              امت مسلمہ کا کثیر اکثر اور تقریبا کل جن ائمہ کی پیروی کرتا وہ ان ائمہ کی دین کے معاملہ میں انتہائی سنجیدہ فکر محتاط اور ماہر رائے ہونے کی وجہ سے پیروی کرتا ہے نہ کہ قرآن و سنت کہ مقابلہ میں انکی پیروی کی جاتی ہے اور یہ بات ہر بچہ بھی جانتا ہے کہ ہم ائمہ کی پیروی اس لیے نہیں کرتے کہ وہ ہمیں قرآن وسنت سے ہٹ کر کوئی اور سبق دیتے ہیں بلکہ اسی لیے کرتے ہیں کہ وہ قرآن وسنت ہی کا اصل سبق دیتے ہیں جبکہ امت کہ اکثر کہ مقابلہ میں جو آٹے میں نمک کہ برابر نام نہاد طبقہ ہے، کرتا وہ بھی بالکل وہی ہے جو کہ امت کی اکثریت کرتی ہے مگر فرق بس اتنا ہے کہ وہ کرکے ایک تو مانتا نہیں اور دوسرے امت کہ مقابلہ بجائے مجتھدین ائمہ کی پیروی کہ اپنے نفس کی یا پھر اپنے نام نہاد غیر مقلدین مولویوں کی اندھی تقلید کرتا ہے ۔۔
                              رہ گئی حدیث کو فقط سن کر اس پر عمل کرلینے کی بات تو یہ کوئی جاہل ہی کرسکتا ہے جو کہ اصول دین سے واقف نہ ہو اور جسے کبھی اسماء الرجال کی کتب سے کوئی مس نہ رہا ہو وگرنہ اسماء الرجال کی کتب میں جید صحابہ کہ ایسے بے شمار واقعات موجود ہیں کہ جن میں حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما جیسے جید صحابہ کرام سے حدیث کو فقط سن کر تب تک اس پر عمل کرنا ثابت نہیں جب تک وہ حدیث درایت و روایت کہ تمام اصولوں پر پوری نہ اترتی ہو ۔ اب آپ کے فتوٰی کی رو سے تو حضرت عمر فاروق کا وہ عمل کہ جس میں انھوں نے ایک صحابی سے روایت سن کر جب تک اسے درایت کہ اصولوں پر پرکھ نہیں لیا قبول نہ کی تھی مطعون ٹھرتا ہے ۔


                              اب پھر مجھے مفھوم نہ سمجھنے کا طعنہ مت دیجیئے گا آپ نے جس ضمن میں بات کی ہے میں نے بھی اسی ضمن میں جواب دیا ہے اگر آپ کے کہنے کا یہ مطلب ہے کہ صحابہ کرام کی ایک معاملہ میں اپنی ذاتی رائے ہوتی تو وہ اس کے مقابلہ میں جب حدیث پا لیتے تو اس سے رجوع کرتے تو اس بات سے کسی کو انکار نہیں اور ایسا نہ کرنے کا کوئی عامی مسلمان بھی سوچ نہیں سکتا چہ جائکہ اتنے بڑے بڑے ائمہ کو ایسا کرنے والا سمجھا جائے اور انکی اجتھادی رائے کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے کے مقابل رائے جانا جائے اور اور انھے ایسا کرنے والا گردانا جائے نعوذ باللہ من تلک الخرافات ۔
                              بات ہورہی ہے ان نصوص کی جو کہ باہم متعارض ہیں کہ جنکی بابت ایک سے زائد روایات ہیں یا پھر جنکے بارے میں قرآن وسنت کی کوئی واضح نصوص نہیں ملتیں تو ایسے معاملات کا خود صحابہ کرام سے لیکر آج تک امت کا مختلف الرائے ہونا پایا جاتا ہے اور اس میں کوئی برائی بھی نہیں ایسے بہت سے معاملات ہیں کہ جن میں صحابہ کا اختلاف موجود ہے اور حدیث کا ہر مبتدی طالب علم ان تمام باتوں سے اچھی طرح واقف ہے ۔ خود آپ نے ابن تیمیہ کی جو مثال نقل کی ہے وہ اگر درست ہے تو ابن تیمیہ کا امام کی قرات مقتدی کے لیے کافی جاننا اس وجہ سے نہیں ہے کہ انھے اس کے مقابلے میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو پہنچی تھی مگر انھوں نے اس کے مقابلے میں اپنی ذاتی رائے قائم کی بلکہ ابن تیمیہ کی یہ رائے اس وجہ سے تھی کے انھے اس معاملہ میں نصوص متعارض ملیں لہذا انھون نے اجتھاد کرتے ہوئے مرجوح کہ مقابلے میں راجح روایت کی بنیاد پر اپنی رائے کو قائم کیا اب وہ شخص بلا کا جاہل ہوگا جو کہ ابن تیمیہ کو اس معاملہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ
                              وسلم کے مقابلہ میں آنے والی شخصیت گردانے ۔۔۔

                              والسلام اور یاد رہے کہ اب میں آپ کے کسیجواب کا منتظر نہیں ہوں کہ مجھ پر آپ کی علمی قلعی کھل چکی ہے سو والسلام
                              ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                              Comment

                              Working...
                              X