Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf great poets & poetry

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: sirf great poets & poetry


    مدت میں ایک بار پلٹ کر جو گھر گیا
    میں خانماں خراب کئی بار مر گیا







    روتا رہا تو پوچھنے والا کوئی نہ تھا
    جب ہنس دیا تو حلق میں نشتر اتر گیا



    ندیاں کسی دیار کی یاد آ کے رہ گئیں
    صحرا میں قطرہ قطرہ لبوں پر ٹھہر گیا



    تسنیم و سلسبیل پہ تھا منتظر کوئی
    میں کوچۂ مغاں سے بھی پیاسا گزر گیا



    سقراطیوں کو دانشِ دوراں پہ ہنسنے دو
    زہراب کا پیالہ بھی، سنتے ہیں بھر گیا



    ناموسِ شعر کی کوئی میت کو پوچھنا
    تہذیبِ غم تو اپنی سی راحیل کر گیا
    ٭٭٭

    Comment


    • #17
      Re: sirf great poets & poetry



      سادہ ہیں لوگ، ارادوں کو اٹل کہتے ہیں
      ایک دھوکا جسے توفیقِ عمل کہتے ہیں



      اپنے بھی نام قیامت کے ہیں نامے سارے
      ایک وہ ہے جسے پیغامِ اجل کہتے ہیں



      کئی فرزانے تھے، کہتے رہے صورت پہ غزل
      کئی دیوانے ہیں، صورت کو غزل کہتے ہیں



      تجھے عالم پہ حکومت ہو مبارک لیکن
      جانِ عالم! اسے لمحوں کا محل کہتے ہیں







      بند آنکھیں کیے تم چل تو پڑے ہو راحیل
      ایسی راہوں میں ہوا کرتے ہیں بل، کہتے ہیں
      ٭٭٭

      Comment


      • #18
        Re: sirf great poets & poetry

        وصل کی ریت پہ جلتا ہوا ساون اور میں
        لمس کی آنچ سے بھیگا ہوا ساجن اور میں

        ٹیپ ریکارڈ پہ بجتا ہوا غمگیں نغمہ
        ہرطرف پھیلی اداسی ،مرا انگن اور میں





        شہر لاہور میں داتا کی گلی کے باہر
        ایک مٹیار کا ہوتا ہوا درشن اور میں

        یہ مرے خواب میں اک ساتھ سجائے کس نے
        ترا چہرہ ، تری زلفیں ترا دامن اور میں

        تھا یہ اندیشہ کہ سبقت نہ کرے موت کہیں
        کچھ اسی واسطے جلدی میں تھے دشمن اور میں

        شور برپا تھا بلائیں تھیں ہوا میں منصور
        آمنے سامنے جیسے ترا جوبن اور میں

        Comment


        • #19
          Re: sirf great poets & poetry

          شعوُر میں، کبھی احساس میں بساؤں اُسے
          مگر مَیں چار طرف بے حجاب پاؤں اُسے

          اگرچہ فرطِ حیا سے نظر نہ آؤں اُسے
          وہ رُوٹھ جائے تو سو طرح سے مناؤں اُسے

          طویل ہجر کا یہ جبر ہے، کہ سوچتا ہوں
          جو دل میں بستا ہے، اب ہاتھ بھی لگاؤں اُسے

          اُسے بلا کے مِلا عُمر بھر کا سناّٹا
          مگر یہ شوق، کہ اِک بار پھر بلاؤں اُسے

          اندھیری رات میں جب راستہ نہیں مِلتا
          مَیں سوچتا ہوں، کہاں جا کے ڈھوُنڈ لاؤں اُسے





          ابھی تک اس کا تصوّر تو میرے بس میں ہے
          وہ دوست ہے، تو خدا کِس لیے بناؤں اُسے

          ندیم ترکِ محبت کو ایک عُمر ہوئی
          مَیں اب بھی سوچ رہا ہوں، کہ بُھول جاؤں اُسے



          ندیم

          Comment


          • #20
            Re: sirf great poets & poetry

            وہ خوش رُو جب نہیں ہوگا تو یہ سب کون دیکھے گا
            ھمارے دل پہ جو گزرے گی یا رب! کون دیکھے گا

            بجھی جاتی ھیں شمعیں درد کی آہستہ آہستہ
            کسی کے روٹھنے کا یہ نیا ڈھب کون دیکھے گا





            اُجڑتا جارہا ھے موسمِ دل کا ہر اک منظر
            اب اِس دل کی طرف کیا جانئے، کب، کون دیکھے گا

            پرائے غم کی چوکھٹ سے لگی بیٹھی ھے تنہائی
            سو اس کے نیم رُخ پر غازئہ شب کون دیکھے گا

            نمودِ صبح کا اعلان تو کر جائے گا تارہ
            مگر اک عمرِ کم آثار کی چھب کون دیکھے گا

            بکھرتا جارہا ھوں آئینہ در آئینہ خاور
            مگر کس کے لیے، یہ زاویے اب کون دیکھے گا۔

            Comment


            • #21
              Re: sirf great poets & poetry


              نہ خط لکھوں نہ زبانی کلام تجھ سے رہے
              خاموشیوں کا یہی انتقام تجھ سے رہے

              رہے بس اتنا شناسائی کا بھرم باقی
              اشارتاً ہی دعا و سلام تجھ سے رہے

              نہ عہدِ ترکِ تعلق، نہ قربتیں پیہم
              بس ایک ربطِ مسلسل، مدام تجھ سے رہے

              یہی رہیں ترے نشتر، ترا طریق علاج
              اسی طرح غمِ دل کو دوام تجھ سے رہے

              نظر میں عکس فشاں ہو ترے جمال کی دھوپ
              دیارِ جاں میں سدا رنگِ شام تجھ سے رہے

              اب اس سے بڑھ کے مجھے چاہیے بھی کیا آخر
              دیارِ فن میں اگر میرا نام تجھ سے رہے





              اعتبار ساجد

              Comment


              • #22
                Re: sirf great poets & poetry


                تم کو ہم دل میں بسا لیں گے تم آؤ تو سہی
                ساری دنیا سے چھپا لیں گے تم آؤ تو سہی

                ایک وعدہ کرو اب ہم سے نہ بچھڑو گے کبھی
                ناز ہم سارے اٹھا لیں گے تم آؤ تو سہی

                بے وفا بھی ہو ، ستم گر بھی، جفا پیشہ بھی
                ہم خُدا تُم کو بنا لیں گے، تم آؤ تو سہی

                یوں تو جس سمت نظر اٹھی ہے تاریکی ہے
                پیار کے دیپ جلالیں گے تم آؤ تو سہی

                اختلافات بھی مٹ جائیں گے رفتہ رفتہ
                جس طرح ہو گا نبھا لیں گے تم آؤ تو سہی

                دل کی ویرانی سے گھبرا کے نہ منہ کو موڑو
                بزم یہ پھر سے سجا لیں گے تم آؤ تو سہی

                راہ تاریک ہے اور دور ہے منزل لیکن
                درد کی شمعیں جلا لیں گے تم آؤ تو سہی

                (ممتاز مرزا)

                Comment


                • #23
                  Re: sirf great poets & poetry

                  مجھ سے تم نے کیا لینا ہے
                  میرے پاس رکھا ہی کیا ہے
                  کچھ ٹُوٹے خوابوں کے ٹکڑے
                  کچھ آنکھوں میں جلتی راتیں
                  کچھ اچھے وقتوں کی یادیں
                  کچھ لفظوں کے بکھرے موتی
                  کچھ اُلجھی اُلجھی سی سوچیں
                  کچھ بے معنی رشتے، ناطے
                  کچھ ہونٹوں سے چِپکے شِکوے
                  کچھ آدھی کچھ پُوری باتیں...
                  جُز اِن بے وقعت سی چیزوں کے
                  میرے پاس رکھا ہی کیا ہے





                  اِک زخمی سہما سا دِل ہے
                  دو اشکوں میں ڈوبی آنکھیں
                  چند بُجھتی بُجھتی سی سانسیں
                  تم کو میں کیا دے سکتا ہوں
                  اِن خالی ہاتھوں میں کیا ہے
                  ہاں اِس زخمی سہمے دل میں
                  چاروں جانب تم ہی تم ہو
                  مُمکن ہو تو وہ لے جاؤ

                  عاطف سعید

                  Comment


                  • #24
                    Re: sirf great poets & poetry


                    وقت کا سیلِ ر واں
                    جس کے اس پا رکہیں رکھی ہے
                    گمشدہ عمر کے لمحو ں کی کتاب
                    اور اس پارفقط ۔۔خواب ہی خواب
                    جو بھی رُت آئے کِھلا کر تے ہیں
                    تیری یادوں کے کنول ،تیری جدائی کے گلاب
                    امجد اسلام امجد

                    Comment


                    • #25
                      Re: sirf great poets & poetry


                      عالم ِ محبت میں






                      عالم ِ محبت میں
                      اِک کمال ِ وحشت میں
                      بے سبب رفاقت میں
                      دُکھ اُٹھانا پڑتا ہے
                      تتلیاں پکڑنے کو
                      دور جانا پڑتا ہے


                      نوشی گیلانی

                      Comment


                      • #26
                        Re: sirf great poets & poetry

                        سنو
                        اِِس یاد سے کہ دو
                        بہت ہی تھک گیا ہوں میں
                        میری پلکوں پہ اب تک کچھ ادھورے خواب جلتے ہیں
                        تمہارے وصل کا ریشم میری نیندوں میں اُلجھا ہے
                        مرے آنسو تمہارا غم،
                        میرے چہرے پہ لکھتے ہیں
                        میرے اندر کئی صدیوں کے سناٹوں کا ڈیرہ ہے
                        میرے الفاظ بانہیں وا کیے مجھ کو بلاتے ہیں
                        مگر میں تھک گیا ہوں
                        اور میں نے خامشی کی گود میں سر رکھ دیا ہے
                        میں بالوں میں تمہارے ہجر کی نرم انگلیاں محسوس کرتا ہوں
                        میری پلکوں پہ جلتے خواب ہیں اب راکھ کی صورت
                        تمہارے وصل کا ریشم بھی اب نیندیں نہیں بنتا
                        میری آنکھوں میں جیسے تھر کے موسم کا بسیرا ہے
                        مجھے اندر کے سناٹوں میں گہری نیند آئی ہے
                        سنو
                        ُُاِِس یاد سے کہ دو
                        مجھے کچھ دیر سونے دے

                        عاطف سعید

                        Comment


                        • #27
                          Re: sirf great poets & poetry


                          اپنی اُجڑی ہوئی آنکھوں سے شعاعیں لے کر
                          مَیں نے بجھتی ہوئی سوچوں کو جوانی دی ہے

                          اپنی غزلوں کے سخن تاب ستارے چُن کر
                          سنگریزوں کی بھی آشفتہ بیانی دی ہے

                          حسنِ خاکِ رہِ یاراں سے محبت کر کے
                          میں نے ہر موڑ کو اک تازہ کہانی دی ہے
                          ۔



                          Mohsin Naqvi

                          Comment


                          • #28
                            Re: sirf great poets & poetry

                            مِل گیا تھا تو اُسے خود سے خفا رکھنا تھا
                            دل کو کچھ دیر تو مصروفِ دعا رکھنا تھا

                            میں نہ کہتا تھا کہ سانپوں سے اَٹے ہیں رستے
                            گھر سے نکلے تھے تو ہاتھوں میں عصا رکھنا تھا

                            بات جب ترکِ تعّلُق پہ ہی ٹھہری تھی تو پھر
                            دل میں احساسِ غمِ یار بھی کیا رکھنا تھا

                            دامنِ موجِ ہَوا یوں تو نہ خالی جاتا
                            گھر کی دہلیز پہ کوئی تو دیا رکھنا تھا

                            کوئی جگنو تہہِ داماں بھی چھُپا سکتے تھے
                            کوئی آنسو پسِ مژگاں ہی بچا رکھنا تھا

                            کیا خبر اُس کے تعاقب میں ہوں کتنی سوچیں؟
                            اپنا انداز تو اوروں سے جدُا رکھنا تھا

                            چاندنی بند کواڑوں میں کہاں اُترے گی؟
                            اِک دریچہ تو بھرے گھر میں کھلا رکھنا تھا

                            اُس کی خوشبو سے سجانا تھا جو دل کو محسنؔ
                            اُس کی سانسوں کا لقب موجِ صبا رکھنا تھا

                            Comment


                            • #29
                              Re: sirf great poets & poetry

                              راحتِ دل، متاعِ جاں ہے توُ
                              اے غمِ دوست جاوداں ہے توُ

                              آنسوؤں پر بھی تیرا سایا ہے
                              دھوپ کے سر پہ سائباں ہے توُ

                              دِل تیری دسترس میں کیوں نہ رہے
                              اِس زمیں پر تو آسماں ہے توُ

                              شامِ شہرِ اُداس کرنے والی
                              اے میرے مہرباں کہاں ہے توُ؟

                              سایۂ ابرِ رائیگاں ہوں میں
                              موجئہ بحرِ بیکراں ہے توُ

                              میں تہی دست و گرد پیراہن
                              لعل و لماس کی دُکاں ہے توُ

                              لمحہ بھر مِل کے رُوٹھنے والے
                              زندگی بھر کی داستاں ہے توُ

                              کُفر و ایماں کے فاصلوں کی قَسم
                              اے متاعِ یقیں، گُماں ہے توُ

                              تیرا اقرار ہے نفی میری
                              میرے اثبات کا جہاں ہے توُ

                              اے میرے لفظ لفظ کا مفہوم!
                              نطقِ بے حرف و بے زباں ہے توُ

                              جو مقدر سنوار دیتے ہیں!
                              اُن ستاروں کی کہکشاں ہے توُ

                              بے نشاں بے نشاں خیام مرے
                              کاروں کارواں رواں ہے توُ

                              اے گریباں نہ ہو سُپردِ ہوا
                              دِل کی کشتی کا بادباں ہے توُ

                              جلتے رہنا چراغِ آخرِ شب
                              اپنے محسنؔ کا رازداں ہے توُ

                              Comment


                              • #30
                                Re: sirf great poets & poetry


                                یوں بھی خزاں کا رُوپ سہانا لگا مجھے
                                ہر پھول فصلِ گُل میں پرانا لگا مجھے

                                میں کیا کسی پہ سنگ اُٹھانے کی سوچتا
                                اپنا ہی جسم آئینہ خانہ لگا مجھے

                                اے دوست ! جھوٹ عام تھا دُنیا میں اس قدر
                                تو نے بھی سچ کہا تو فسانہ لگا مجھے

                                اَب اُس کو کھو رہا ہُوں بڑے اشتیاق سے
                                وہ جس کو ڈھونڈنے میں زمانہ لگا مجھے

                                محسنؔ ہجومِ یاس میں مرنے کا شوق بھی
                                جینے کا اِک حسین بہانہ لگا مجھے

                                Comment

                                Working...
                                X