Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf great poets & poetry

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • sirf great poets & poetry




    yeh thread mera life activity kay leye hai


    اپنی اُجڑی ہوئی آنکھوں سے شعاعیں لے کر

    مَیں نے بجھتی ہوئی سوچوں کو جوانی دی ہے

    اپنی غزلوں کے سخن تاب ستارے چُن کر
    سنگریزوں کی بھی آشفتہ بیانی دی ہے

    حسنِ خاکِ رہِ یاراں سے محبت کر کے
    میں نے ہر موڑ کو اک تازہ کہانی دی ہے
    ۔



    Mohsin Naqvi



    2..



    وہ لمحے کتنے دروغ گو تھے۔
    تمہاري پوروں کا لمس اب تک
    مري کفِ دست پر ہے
    اور ميں سوچتا ہوں
    وہ لمحے کتنے دروغ گو تھے
    وہ کہہ گئے تھے
    کہ اب کے جو ہاتھ تيرے ہاتھوں کو چھو گئے ہيں
    تمام ہونٹوں کے سارے لفظوں سے معتبر ہيں
    وہ کہہ گئے تھے
    تمہاري پوريں
    جو ميرے ہاتھوں کو چھو رہي تھيں
    وہي تو قسمت تراش ہيں
    اور اپني قسمت کو
    سارے لوگوں کي قسمتوں سے بلند جانو
    ہماري مانو
    تو اب کسي اور ہاتھ کو ہاتھ مت لگانا
    ميں اُس سمے سے
    تمام ہاتھوں
    وہ ہاتھ بھي
    جن ميں پھول شاخوں سے بڑھ کر لطف نمو اٹھائيں
    وہ ہاتھ بھي جو صدا کے محروم تھے
    اور ان کي ہتھيلياں زخم زخم تھيں
    اور وہ ہاتھ بھي جو چراغ جيسے تھے
    اور رستے ميں سنگ فرسنگ کي طرح جا بجا گڑھے تھے۔
    وہ ہاتھ بھي جن کے ناخنوں کے نشاں
    معصوم گردنوں پرمثال طوق ستم پڑے تھے
    تمام نا مہربان اور مہربان ہاتھوں سے
    دست کش يوں رہا ہوں جيسے
    يہ مٹھياں ميں نے کھول ديں تو
    وہ ساري سچائيوں کے موتي
    مسرتوں کے تمام جگنو
    جو بے يقيني کے جنگلوں ميں
    يقيں کا راستہ بناتےہيں
    روشني کي لکير کا قافلہ بناتے ہيں
    ميرے ہاتھوں سے روٹھ جائيں گے
    پھر نہ تازہ ہوا چلے گي
    نہ کوئي شمع صدا جلے گي
    ميں ضبط اور انتظار کے اس حصار ميں مدتوں رہا ہوں
    مگر جب اک شام
    اور وہ پت جھڑ کي آخري شام تھي
    ہوا اپنا آخري گيت گارہي تھي
    مرے بدن ميں مرا لہو خشک ہو رہا تھا
    تو مٹھياں ميں نے کھول ديں
    اور ميں نے ديکھا
    کہ ميرے ہاتھوں ميں
    کوئي جگنو
    نہ کوئي موتي
    ہتھيليوں پر فقط ميري نامراد آنکھيں دھري ہوئي تھيں
    اور ان ميں
    قسمت کي سب لکيريں مري ہوئي تھيں۔
    احمد فراز






  • #2
    Re: sirf great poets & poetry


    دائرہ
    کسی نے زندگی اور موت کی سرحد کا نقشہ
    وقت کے ہاتھوں سے چھینا ہے
    کہاں آباد یا ںا معدُوم ہوتی ہیں
    کہاں ویرانیاں یک لخت اُگ آتی ہیں
    کِس کے علم میں ہو گا
    وبا کے خوف سے جب شہرِ میں ہر رنگ کے باشندگانِ اوّلیں
    ور آخری گھر کے مکیں تک
    بھاگ جائیں
    تو بے آواز بے مہکار اور بے لمس گھر
    کچھ مر نہیں جاتے
    کہیں سے کوئی مکڑی جھانکتی ہے
    پھر در و دیوار اپنی ریشمیں تنہائی سے
    آباد کرتی ہے
    کہیں سے کوئی جھینگر، کوئی مکھی آن پھنستی ہے
    بالآخر عنکبوتی کارِ ہستی چل نکلتا ہے
    اداسی میں سیاہی رچنے لگتی ہے
    تو قرب و دُور سے
    چمگادڑیں آتی ہیں
    اور گرتی چھتوں کو تھام لیتی ہیں
    کبوتر منہ میں دابے کوئی بلی
    اوراُس کو سونگھتا کتا
    کوئی سہما ہوا خرگوش
    اورخرگوش کے پیچھے لپکتا بھیڑیا
    اور بھیڑیے کی پُشت پر ایک شیر
    اورپھر شیر کے پیچھے کوئی پیاسا شکاری
    رائفل کی نال اورکھڑکی کے جالے صاف کرتے کرتے
    آنے والی آخری راتوں کی خاطر
    موم بتّی چھوڑ جاتا ہے
    یہ مدھم روشنی
    اگلے مسافر کے سفر تک
    اور پھر
    اگلے مسافر کے ٹھہر جانے چلے جانے تک
    آباد رہتی ہے
    یہاں تک کہ
    کہیں سے کوئی مکڑی جھانکتی ہے

    ِ

    Parveen Shakir

    Comment


    • #3
      Re: sirf great poets & poetry



      ہر ملاقات کے بعد اجنبیت اور بڑھی
      اُس کو آئینے ہمیں زعمِ ہنر میں رہنا

      گھاس کی طرح جہاں بُھوک اُگا کرتی ہو
      اِتنا آسان نہیں شاخِ ثمر میں رہنا

      چاند کی آخری راتوں میں بہت لازم ہے
      ایک مٹّی کا دیا راہگزر میں رہنا

      طائرِ جاں کے گزرنے سے بڑا سانحہ ہے
      شوقِ پرواز کا ٹوٹے ہُوئے پَر میں رہنا

      کوئی سیف ہو کہ مِیرؔ ہو کہ پروینؔ اُسے
      راس آتا ہی نہیں چاند نگر میں رہنا

      دو گھڑی میّسر ہو اس کا ہم سفر رہنا
      پھر ہمیں گوارا ہے اپنا دربدر ہونا

      اِک عذابِ پیہم ہے ایسے دورِ وحشت میں
      زندگی کے چہرے پر اپنا چشمِ تر ہونا

      اب تو اُس کے چہرے میں بے پناہ چہرے ہیں
      کیا عجیب نعمت تھی ورنہ بے خبر ہونا

      ہر نگاہ کا پتّھر اور میرے بام و در
      شہرِ بے فصیلاں میں، کیا ستم ہے، گھر ہونا

      سوچ کے پرندوں کو اِک پناہ دینا ہے
      دھوپ کی حکومت میں ذہن کا شجر ہونا

      اُس کے وصل کی ساعت ہم پہ آئی تو جانا
      کس گھڑی کو کہتے ہیں خواب میں بسر ہونا



      Parveen Shakir

      Comment


      • #4
        Re: sirf great poets & poetry



        اِک شخص کو سوچتی رہی میں
        پھر آئینہ دیکھنے لگی میں

        اُس کی طرح اپنا نام لے کر
        خود کو بھی لگی نئی نئی میں

        تُو میرے بِنا نہ رہ سکا تو
        کب تیرے بغیر جی سکی میں

        آتی رہے اب کہیں سے آواز
        اب تو تیرے پاس آ گئی میں

        دامن تھا تیرا کہ میرا ماتھا
        جو داغ بھی تھے مٹا چکی میں


        Parveen Shakir

        Comment


        • #5
          Re: sirf great poets & poetry

          سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
          جا تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا

          وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
          جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا

          دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
          جب چلی سرد ہوا، میں نے تجھے یاد کیا

          اے میں سو جان سے اس طرزِ تکلم کے نثار
          پھر تو فرمائیے، کیا آپ نے ارشاد کیا

          اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
          اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

          اتنا مانوس ہوں فطرت سے، کلی جب چٹکی
          جھک کے میں نے یہ کہا، مجھ سے کچھ ارشاد کیا

          مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
          لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

          جوش ملیح آبادی

          Comment


          • #6
            Re: sirf great poets & poetry


            روداد محبت کیا کہیے کچھ یاد رہے کچھ بھول گئے
            دودن کی مسرت کیا کہیے‎ ‎کچھ یاد رہے کچھ بھول گئے

            جب جام دیا ساقی نے جب دؤر چلا محفل میں
            وہ ھوش کی ساعت کیا کہیے کچھ یاد رہے کچھ بھول گئے

            اب وقت کے نازک ہونٹوں پر مجروح ترنم رقصاں ہے
            بے داد مشیت کیا کہیے کچھ یاد رہے کچھ بھول گئے


            احساس کے مےخانے میں کہاں اب فکر و نظر کی قندیل
            آلام کی شدت کیا کہیے کچھ یاد رہے کچھ بھول گئے

            کچھ حال کے اندھے ساتھی تھے کچھ ماضی کے عیار سجن
            احباب کی چاہت کیا کہیے کچھ یاد رہے کچھ بھول گئے

            کانٹوں سے بھرا ہے دامن دل ،شبنم سے سلگتی ہیں پلکیں
            پھولوں کی سخاوت کیا کہیےکچھ یاد رہی کچھ بھول گیے

            اب اپنی حقیقت بھی ساغر بے ربط کہانی لگتی ہے
            دنیا کی حقیقت کیا کہیے کچھ یاد رہے کچھ بھول گئے

            ساغر

            Comment


            • #7
              Re: sirf great poets & poetry


              تجھے ہے مشق ستم کا ملال ویسے ہی
              ہماری جان تھی، جان پر وبال ویسے ہی

              چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
              سو آ گیا ہے تمھارا خیال ویسے ہی

              ہم آ گئے ہیں تہہ دام تو نصیب اپنا
              ورنہ اس نے تو پھینکا تھا جال ویسے ہی

              میں روکنا ہی نہیں چاہتا تھا وار اس کا
              گری نہیں میرے ہاتھوں سے ڈھال ویسے ہی

              مجھے بھی شوق نہ تھا داستاں سنانے کا
              فراز اس نے بھی پوچھا تھا حال ویسے ہی

              Comment


              • #8
                Re: sirf great poets & poetry

                راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں



                چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو پھر بھی میں اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا
                اِن کی لذت اور اذیت سے میں اپنا عہد نہیں توڑوں گا
                تیز نظر نابیناؤں کی آبادی میں ،
                کیا میں اپنے دھیان کی یہ پونجی بھی گنوا دوں
                ہاں میرے خوابوں کو تمھاری صبحوں کی سرد اور سایہ گوں تعبیر
                اِن صبحوں نے شام کے ہاتھوں اب تک جتنے سورج بیچے
                وہ سب اک برفانی بھاپ کی چمکیلی اور چکر کھاتی گولائی تھے
                سو میرے خوابوں کی راتیں جلتی اور دہکتی راتیں
                ایسی یخ بستہ تعبیر کے ہر دن سے اچھی ہیں اور سچی بھی ہیں
                جس میں دھندلا چکر کھاتا چمکیلا پن چھ اطراف کا روگ بنا ہے
                میرے اندھیرے بھی سچے ہیں
                اور تمھارے روگ اُجالے بھی جھوٹے ہیں
                راتیں سچی ، دن جھوٹے
                جب تک دن جھوٹے ہیں جب تک
                راتیں سہنا اور اپنے خوابوں میں رہنا
                خوابوں کو بہانے والے دن کے اجالے سے اچھے ہے
                ہاں میں بہکاؤں کی دھند سے اڑھوں گا
                چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو میں پھر بھی اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا
                اپنا عہد نہیں توڑوں گا
                یہی تو بس میرا سب کچھ ہے
                ماہ و سال کے غارت گر سے میری ٹھنی ہے
                میری جان پر آن بنی ہے
                چاہے کچھ ہو میرے آخری سانس تلک اب چاہے کچھ ہو

                جون ایلیا
                __________________

                Comment


                • #9
                  Re: sirf great poets & poetry



                  اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لئے
                  مری زندگی کا مطالبہ وہی ایک فرد ہے کس لئے

                  تو جو شہر میں ہی مقیم ہے تو مسافرت کی فضا ہے کیوں
                  ترا کارواں جو نہیں گیا تو ہوا میں گرد ہے کس لئے

                  نہ جمال و حسن کی بزم ہے نہ جنون وعشق کا عزم ہے
                  سرِ دشت رقص میں ہر گھڑی کوئی بادِ گرد ہے کس لئے

                  ترے حسن سے یہ پتہ چلا تجھے دیکھ کر یہ خبر ہوئی
                  جہاں راستہ ہی نہیں کوئی وہاں رہ نورد ہے کس لئے

                  جو لکھا ہے میرے نصیب میں کہیں تو نے پڑھ تو نہیں لیا
                  ترا ہاتھ سرد ہے کس لئے ترا رنگ زرد ہے کس لئے

                  وہ جو ترکِ ربط کا عہد تھا کہیں ٹوٹنے تو نہیں لگا
                  ترے دل کے درد کو دیکھ کر مرے دل میں درد ہے کس لئے

                  کوئی واسطہ جو نہیں رہا تری آنکھ میں یہ نمی ہے کیوں
                  مرے غم کی آگ کو دیکھ کر تری آہ سرد ہے کس لئے

                  (عدیم ہاشمی)

                  Comment


                  • #10
                    Re: sirf great poets & poetry

                    بس اِک شخص ہی کُل کائنات ہو جیسے
                    نظر نہ آۓ تو دن میں بھی رات ہو جیسے

                    میرے لبوں پہ تبسم موجزن ہے اب تک
                    کہ دل کاٹوٹنا چھوٹی سی بات ہو جیسے

                    شبِ فراق مجھےآج یوں ڈراتی ہے
                    تیرے بغیر میری پہلی رات ہو جیسے





                    اُسکی یاد کی یہ بھی تو ایک کرامت ہے
                    ہزار میل پہ ہو کہ بھی ساتھ ہو جیسے

                    تیرا سلوک مجھے روز زخم تازە دے
                    کسی کو پہلی محبت میں مات ہو جیسے

                    ہمارے دل کو کوئ مانگنے نہ آیا محسن
                    کسی "غریب" کی بیٹی کا ہاتھ ہو جیسے

                    Comment


                    • #11
                      Re: sirf great poets & poetry



                      یہ کیسی بے مروت سرزمیں ہے
                      یہاں سب کے رویے اجنبی ہیں

                      سمندر لگ رہا ہے اپنا اپنا
                      مگر اس کے جزیرے اجنبی ہیں

                      زمانے ہو گئے ہیں ساتھ رہتے
                      مگر ہم پھر بھی کتنے اجنبی ہیں

                      وہی الفاظ ہیں مانوس سارے
                      مگر مفہوم اب کے اجنبی ہیں

                      لکیریں اپنے ہاتھوں کی پریشاں
                      مقدر کے ستارے اجنبی ہیں

                      ہوئی منزل گریزاں جب سے انور
                      زمیں ناراض، رستے اجنبی ہیں

                      Comment


                      • #12
                        Re: sirf great poets & poetry

                        یہ آرزُو ہے کہ اس شکل میں اُبھر آئیں
                        تُمھیں ہی آئیں کِسی کو اگر نظر آئیں


                        تو پُوچھتے ہو کہ کیا کیا مُحبّتیں ہیں ہمیں
                        تو چاہتے ہو کہ آنکھیں ہماری بھر آئیں


                        نہ جانے کون زمانوں کی دُوری رہتی ہے
                        نہ جانے کون کہیں کہتا ہے کہ گھر آئیں






                        مَیں جانتا ہُوں کہ تُو نے مُجھے پُکارا ہے
                        یہ گھن گرج ہے جو کہتی ہے بام پر آئیں


                        تو کِتنی دیر ہمیں رکھ رکھاؤ رکھّے گا
                        جو کہتے ہو تو حدِ وَجد سے گُذر آئیں


                        نوید ہم تو بہت بچ بچا کے رہتے ہیں
                        نہیں خیال کہ جھگڑے ہمارے سَر آئیں

                        افضال نوید

                        Comment


                        • #13
                          Re: sirf great poets & poetry

                          بے کراں تنہائیوں کا سلسلہ رہ جائے گا
                          تیرے میرے درمیاں بس اک خلا رہ جائے گا


                          عکس بہہ جائیں گے سارے درد کے سیلاب میں
                          اور کوئی پانیوں میں جھانکتا رہ جائے گا


                          مجھ کو میرے ہمسفر ایسا سفر درپیش ہے
                          راستہ کٹ بھی گیا تو فاصلہ رہ جائے گا






                          لوگ سو جائیں گے خاموشی کی چادر اوڑھ کر
                          چاند سونے آنگنوں میں جاگتا رہ جائے گا


                          جو کبھی اس نے پڑھی تھیں مجھ سے ناصر مانگ کر
                          نام میرا ان کتابوں میں لکھا رہ جائے گا


                          نصیر احمد ناصر

                          Comment


                          • #14
                            Re: sirf great poets & poetry

                            کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
                            کہیں زمیں تو کہیں آسماں نہیں ملتا


                            جسے بھی دیکھئیے وہ اپنے آپ میں گم ہے
                            زباں ملی ہے مگر ہم زباں نہیں ملتا


                            بجھا سکا ہے بھلا کون وقت کے شعلے
                            یہ ایسی آگ ہے جس میں دھواں نہیں ملتا


                            تیرے جہان میں ایسا نہیں کہ پیار نہ ہو
                            جہاں امید ہو اس کی وہاں نہیں ملتا





                            ندا فاضلی

                            Comment


                            • #15
                              Re: sirf great poets & poetry



                              نہ مجھے بھول سکے اور نہ اسے یاد رہے
                              تجربے عہدِ محبت کے خداداد رہے


                              رونقِ شہر سے آگے کوئی ویرانہ تھا
                              اس میں کچھ لوگ رہے، خوش رہے، آباد رہے


                              ایک دنیا تھی جسے عشق سے عرفان ملا
                              ایک ہم ایسے کہ برباد تھے، برباد رہے


                              شہرِ یاراں میں عجب چھب تھی دلِ وحشی کی
                              جیسے کعبے میں کوئی بندۂ آزاد رہے


                              کسے یارا ہے محبت کے ستم سہنے کا؟
                              دل تو چاہے گا ہمیشہ یہی افتاد رہے


                              یا تو مل جائے مجھے شانۂ ہمدم راحیل
                              ورنہ پھر دوشِ ہوا پر یہی فریاد رہے
                              ٭٭٭

                              Comment

                              Working...
                              X