Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf sad poetry

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: sirf sad poetry


    تیری یادیں

    رات کی جلتی تنہائی میں
    اندھیاروں کے جال بنے تھے
    دیواروں پہ تاریکی کی گرد جمی تھی
    خوشبو کا احساس ہوا میں ٹوٹ رہا تھا
    دروازے بانہیں پھیلائے اونگھ رہے تھے
    دور سمندر پار ہوائیں بادلوں سے باتیں کرتی تھیں
    ایسے میں ایک نیند کا جھونکا
    لہر بنا اور گزر گیا
    پھر آنکھ کھلی تو اس موسم کی پہلی بارش
    اور تیری یادیں
    دونوں مل کر ٹوٹ کے برسیں

    Comment


    • #17
      Re: sirf sad poetry

      کس کو معلوم تھا؟

      یونہی چلتے ہوئے راستوں میں کئی ہمسفر جو ملے
      اور بچھڑتے گئے
      آتے جاتے ہوئے موسموں کی طرح
      آپ ہی اپنی گردِ سفر ہو گئے
      نہ کبھی میں نے پھر مُڑ کے دیکھا اور نہ سوچا کبھی
      وہ کہاں کھو گئے؟
      جو گئے، سو گئے
      پھر یہ کیسے ہوا؟
      یونہی اک اجنبی، دیکھتے دیکھتے
      دل میں اُترا، دل میں سما سا گیا
      اور دھنک رنگ سپنے جگا سا گیا
      جیسے بادل کوئی، بےارادہ یونہی، میری چھت پہ رُکا
      اور برسے بنا اس پہ ٹھہرا رہا
      کیا تماشا ہوا، سامنے تھی ندی اور کوئی تشنہ لب
      اس کو تکتا گیا اور پیاسا رہا
      ایک لمحے میں سمٹے گی یہ داستاں
      کس کو معلوم تھا؟
      تم مِلو گے مجھے اس طرح بے گماں
      کس کو معلوم تھا؟

      Comment


      • #18
        Re: sirf sad poetry

        میرا کل، میرا ماضی ہے
        اس ماضی کی کچھ یادیں ہیں
        اس ماضی کی تحریریں ہیں
        اور ڈھیر سی تصویریں ہیں
        یہ ماضی مجھے جینے نہیں دیتا
        کچھ آگے چلنے نہیں دیتا
        اسی لئے میں سوچتا ہوں
        کیوں نہ ان یادوں کا آج
        ڈھیر لگا کر
        تحریریں، تصوریں جلا کر
        اور ان کی پھر راکھ بنا کر
        کھڑکی کھول کے، تیز ہوا میں
        راکھ یہ آج، اُڑا دیتا ہوں
        دل سے تجھے بُھلا دیتا ہوں

        Comment


        • #19
          Re: sirf sad poetry

          :thmbup:
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • #20
            Re: sirf sad poetry

            میری سنگت میں مت بیٹھو

            میری سنگت میں مت بیٹھو
            میں تنہائی پہنتا ہوں
            اُداسی کے اُجاڑ آنگن میں چُنتا ہوں
            میں اپنی ذات میں اُجڑے ہوئے گاؤں کا میلہ ہوں
            میرے یارو!
            تمہارے ساتھ رہ کر بھی، اکیلا ہوں
            میری سنگت میں مت بیٹھو
            تمہیں تو خود سنورنا ہے
            تمہاری خواہشوں کے بام و در پہ
            روشنی کے پھول کھِلنا ہیں
            تمہیں لکھنا ہے، اپنی سانس کی گرمی سے
            نیندوں کا سفر نامہ
            میری سنگت میں مت بیٹھو
            کہ میں پتھر کا محبص ہوں
            کہ میں محرومیوں کے شہر کا باسی
            میری قسمت اُداسی، کم لِباسی، ناشناسی ہے
            میری سنگت میں مت بیٹھو
            مجھے ملنے سے کتراؤ
            خود اپنے دل کو سمجھاؤ
            میرے نزدیک مت آؤ
            میرے دل میں اندھیرا ہے
            اندھیرا صرف میرا ہے

            Comment


            • #21
              Re: sirf sad poetry


              اس سے پہلے کہ اُداسی کا سفر ہو دائم
              سانس ہوجائے جدائی کی ہوا سے نیلا
              جسم کے چاند کو لگ جائے گہن لمحوں کا
              دھوپ کی بارشیں کھا جائیں بدن سایے کا
              خواب کے عکس میں آجائے دُھواں حسرت کا
              خامشی روح کے ہر تار کو مُردہ کردے
              تیری مجبور نظر وقت کے سناٹے میں
              ڈھونڈ لے اپنی محبت کے مقدر کی صلیب
              آ کسی روز بہاروں کی برہنہ رُت میں
              غم کی تصویر کو رنگوں کا کنارا دے دیں

              Comment


              • #22
                Re: sirf sad poetry

                اپنی ہتھیلی پر بیتا ہر لمحہ
                آنکھوں میں ہر زخمی موسم
                چہرے پر محرومی کے سب صحرا لے کر آنا
                جھریوں میں بے وارث لمحوں کی قبریںہوں
                پلکوں کے ہینگر پر اپنی رسوائی کا بوجھ
                اور ہونٹوں پر ٹوٹی چاہت کی تصویرکی پپڑی
                گزرے دنوں کی زرد نشانی لے کر آنا
                پیاسے سفر کی تنہا راتیں
                درد لٹاتی تیز ہوائیں
                سوچ کے پھول جلاتی دھوپ صدائیں
                خوابوں جیسے لوگوں کے بے سمت دلاسے
                سب کچھ لے کر آنا
                میرے کمرے میں جب آنا
                مجھ کو ساری رات جگانا

                Comment


                • #23
                  Re: sirf sad poetry

                  Suna hai naya saal phir araha hai








                  Khushian b hongi , Baharain b hongi
                  Mager hum tu guzray December ki sochoon mein gum hain
                  K jab tu meray pass thy
                  Hath tera meray hath mein tha
                  Aur khushian char soo hamaray sath theen
                  Mager ab akelay tumhain sochtay hain
                  Yahee khoof daman say lepta howa hai
                  K aisa na ho es baras b December
                  Tumharay bina he kaheen beet jaye
                  December to her saal ata rahay ga
                  Mager tum na hogay tu kuch b na hoga

                  Suna hai nayaa saal pher aaraha hai...

                  Comment


                  • #24
                    Re: sirf sad poetry

                    umda intekhaab hai jinab

                    Comment


                    • #25
                      Re: sirf sad poetry

                      مجھ سے تم نے کیا لینا ہے
                      میرے پاس رکھا ہی کیا ہے
                      کچھ ٹُوٹے خوابوں کے ٹکڑے
                      کچھ آنکھوں میں جلتی راتیں
                      کچھ اچھے وقتوں کی یادیں
                      کچھ لفظوں کے بکھرے موتی
                      کچھ اُلجھی اُلجھی سی سوچیں
                      کچھ بے معنی رشتے، ناطے
                      کچھ ہونٹوں سے چِپکے شِکوے
                      کچھ آدھی کچھ پُوری باتیں...
                      جُز اِن بے وقعت سی چیزوں کے
                      میرے پاس رکھا ہی کیا ہے





                      اِک زخمی سہما سا دِل ہے
                      دو اشکوں میں ڈوبی آنکھیں
                      چند بُجھتی بُجھتی سی سانسیں
                      تم کو میں کیا دے سکتا ہوں
                      اِن خالی ہاتھوں میں کیا ہے
                      ہاں اِس زخمی سہمے دل میں
                      چاروں جانب تم ہی تم ہو
                      مُمکن ہو تو وہ لے جاؤ

                      عاطف سعید

                      Comment


                      • #26
                        Re: sirf sad poetry


                        وہی گلیاں، وہی کُوچے، وہی سردی کا موسم ہے

                        اسی انداز سے اپنا نظامِ زیست برہم ہے

                        یہ حُسنِ اتفّاق ایسا کہ نکھری چاندنی بھی ہے

                        وہی ہر سمت ویرانی، اداسی ، تشنگی سی ہے

                        وہی ہے بھیڑ سوچوں کی وہی تنہائیاں پھر سے

                        مجھے سب یاد ہے، کچھ سال پہلے کا یہ قصّہ ہے

                        وہی لمحہ تو ویرانے کا اک آباد حصّہ ہے

                        میری آنکھوں میں وہ اک لمحئہ موجود اب بھی ہے

                        وہ زندہ رات میرے ساتھ لاکھوں بار جاگی ہے

                        کسی نے رات کی تنہائیوں میں سرگوشیاں کی تھیں

                        کسی کی نرم گفتاری نے دل کو لوریاں دی تھیں

                        کسی نے میری تنہائی کا سارا کرب بانٹا تھا

                        کسی نے رات کی چنری میں روشن چاند ٹانکا تھا

                        چمکتے جگنوؤں کا سیل اک بخشا تھا راتوں کو

                        دھڑکتا سا نیا عنوان دیا تھا میرے خوابوں کو

                        میرے شعروں میں وہ اِلہام کی صورت اُترا تھا

                        معنی بن کے جو لفظوں میں پہلی بار دھڑکا تھا

                        وہ جس کے ہونے سے زندگی نغمہ سرائی ہے

                        اُسے کہنا کہ بھیگی جنوری پھر لوٹ آئی ہے ۔۔۔

                        Comment


                        • #27
                          Re: sirf sad poetry

                          اے دل پہلے بھی ہم تنہا تھے
                          اے دل ہم تنہا آج بھی ہیں
                          ان زخموں سے
                          ان داغوں سے
                          اب اپنی باتیں ہوتی ہیں
                          جو زخم کہ سُرخ گلاب ہوئے
                          جو داغ کہ بدرِ مُنیر ہوئے
                          اس طرح سے کب تک جینا ہے
                          میں ہار گیا اس جینے سے
                          کوئی ابر اٹھے کسی قلزم سے
                          رس برسے میرے ویرانے پر
                          کوئی جاگتا ہو، کوئی کُڑھتا ہو
                          میرے دیر سے واپس آنے پہ
                          کوئی سانس بھرے میرے پہلو میں
                          اور ہاتھ دھرے میرے شانے پر
                          اور دبے دبے لہجے میں کہے
                          تم نے اب تک بڑے درد سہے
                          تم تنہا تنہا چلتے رہے
                          تم تنہا تنہا جلتے رہے
                          سنو! تنہا چلنا کھیل نہیں
                          چلو آؤ میرے ہمراہ چلو
                          چلو نئے سفر پر چلتے ہیں
                          چلو مُجھ کو بنا کے گواہ چلو

                          Comment


                          • #28
                            Re: sirf sad poetry

                            کہیں ملے تو یہ اسے کہنا
                            کہ تنہا ساون بتا چکا ہوں
                            میں سارے ارماں جلا چکا ہوں
                            جو شعلے بھڑکے تھے خواہشوں کے
                            وہ آنسوؤں سے بجھا چکا ہوں
                            کہیں*ملے تو اسے یہ کہنا
                            کہ بن اسکےاداس ہوں میں
                            بدلتی رت کا قیاس ہوں میں
                            بجھا دے اپنی محبتوں سے
                            سلگتی صدیوں*کی پیاس ہوں میں
                            کہیں*ملے تو اسے یہ کہنا
                            نہ دل میں کوئی ملال رکھے
                            ہمیشہ اپنا خیال رکھے
                            اپنے غم مجھکو دے کر
                            وہ اپنی خوشیاں سمبھال رکھے

                            Comment


                            • #29
                              Re: sirf sad poetry

                              تیری یادیں

                              رات کی جلتی تنہائی میں
                              اندھیاروں کے جال بنے تھے
                              دیواروں پہ تاریکی کی گرد جمی تھی
                              خوشبو کا احساس ہوا میں ٹوٹ رہا تھا
                              دروازے بانہیں پھیلائے اونگھ رہے تھے
                              دور سمندر پار ہوائیں بادلوں سے باتیں کرتی تھیں
                              ایسے میں ایک نیند کا جھونکا
                              لہر بنا اور گزر گیا
                              پھر آنکھ کھلی تو اس موسم کی پہلی بارش
                              اور تیری یادیں
                              دونوں مل کر ٹوٹ کے برسیں

                              Comment


                              • #30
                                Re: sirf sad poetry

                                کس کو معلوم تھا؟

                                یونہی چلتے ہوئے راستوں میں کئی ہمسفر جو ملے
                                اور بچھڑتے گئے
                                آتے جاتے ہوئے موسموں کی طرح
                                آپ ہی اپنی گردِ سفر ہو گئے
                                نہ کبھی میں نے پھر مُڑ کے دیکھا اور نہ سوچا کبھی
                                وہ کہاں کھو گئے؟
                                جو گئے، سو گئے
                                پھر یہ کیسے ہوا؟
                                یونہی اک اجنبی، دیکھتے دیکھتے
                                دل میں اُترا، دل میں سما سا گیا
                                اور دھنک رنگ سپنے جگا سا گیا
                                جیسے بادل کوئی، بےارادہ یونہی، میری چھت پہ رُکا
                                اور برسے بنا اس پہ ٹھہرا رہا
                                کیا تماشا ہوا، سامنے تھی ندی اور کوئی تشنہ لب
                                اس کو تکتا گیا اور پیاسا رہا
                                ایک لمحے میں سمٹے گی یہ داستاں
                                کس کو معلوم تھا؟
                                تم مِلو گے مجھے اس طرح بے گماں
                                کس کو معلوم تھا؟

                                Comment

                                Working...
                                X